Princess Became a Prostitute -34- گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی۔ جنس کے کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔

بنیادی طور پر ہم ایک منافق معاشرے کے لوگ ہیں،ہمارا ظاہراجلا لیکن باطن تاریک ہے۔ یقین جانئے عورت کو کہیں جائیداد کے نام پر تو کہیں عزت اور غیرت کے نام پر زندہ درگو کیا جارہا ہے،عورت جو قدرت کا ایک حسین شاہکار ہے،ایک مکمل انسان ہے،جو دل رکھتی ہے،جذبات رکھتی ہے،احساسات کی حامل ہے، لیکن مرد محض اپنی تسکین کی خاطر اس کو کیا سے کیا بنا دیتا ہے،لیکن اس میں سارا قصور مرد کابھی  نہیں ہوتا،اگر دیکھا جائے تو عورت کی اصل دشمن ایک عورت ہی ہے۔ اس کہانی میں آپ کو سیکس کے ساتھ ساتھ ایک سبق بھی ملے گا۔ یہ ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو کہ ایک بڑے خاندان سے تعلق رکھتی تھی لیکن وقت کا پہیہ ایسا چلا کہ وہ وہ اپنی خوشی اور اپنوں کی سپورٹ سے گھر سے بازار پہنچ گئی۔ اور بن گئی ۔۔گھر کی رانی  بازار کی بائی

 کہانی کے کرداروں اور مقامات کے نام تبدیل کردئیے گئے ہیں،کسی قسم کی مطابقت اتفاقیہ ہوگی،شکریہ

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی -- 34

میں نے شاہدسے پوچھا یہ کون سا سگریٹ ہے جس کو تم سپیشل سگریٹ کہہ رہے تھے تو شاہد نے سگریٹ میرے ہونٹوں سے لگایا اور بولا جان من ایک کش لو،سکون ہو جائے گا یہ سگریٹ پی کر کھانا کھانے اور اس کے بعد چودائی کا اپنا ایک الگ ہی مزہ ہے،میں نے سگریٹ کا کش لیا تو وہ مجھے کچھ عجیب لگا،دو تین کش لینے کے بعد مجھے ایسا لگا جیسے میں ہواؤں میں اُڑ رہی ہوں،مجھے بہت سرور مل رہا تھا،شاہد نے اپنا سگریٹ مجھے دے دیا اور خود نیا سگریٹ سلگا لیا،اب ہم چاروں سگریٹ پی رہے تھے،میں نے شاہد کو کہا یار اس کا مزہ تو باقی سگریٹوں سے جدا ہے،یہ کون سا برانڈ ہے اس پر فائز بولا سیما باجی یہ برانڈ وہی ہے جو میں پیتا ہوں،بس اس میں چرس ملائی ہے،میں نے کہامطلب تم لوگ نشہ بھی کرتے ہو،اس پر عینی بولی میری جان نشہ نہیں انجوائے کرتے ہیں جب کبھی موڈ ہو،ویسے تم بھی اب ان سب چیزوں کی عادت ڈال لو،مجھے اب ان لوگوں کی کسی بات پر زیادہ حیرت نہیں ہوتی تھی،کیونکہ جو کچھ میں دیکھ چکی تھی اس سے مجھے یہی اندازہ ہوا،کہ یہ لوگ زندگی اپنے ڈھب سے گزارنے والے آزاد پنچھی ہیں،جو ہر پل کا لطف اُٹھانا چاہتے ہیں،اور ویسے بھی جیسا کہ میں نے پہلے بتایا کہ جاگیردارانہ ماحول میں یہ سب نارمل باتیں ہیں،تھوڑی دیر بعد بیل بجی،شاہد نے پینٹ پہنی اور دروازے پر گیا،جہاں کھانا ڈیلور کرنے والا آیا تھا،شاہد کھانے کے شاپر اور ڈبے اُٹھا کردروازہ لاک کرکے اندر آیا،اور مجھے کھانا لگانے کو کہا اور خود دوبارہ ننگا ہوگیا،ہم چاروں نے ایسے ہی مستیاں کرتے کھانا کھایا،کھانے کی ڈشوں میں روسٹ وغیرہ بھی تھے،چر س کا سگریٹ پی کر ایسا مرغن کھانا کھانے کا واقعی لطف آگیا،ابھی ہم کھانا کھانے ہی لگے تھے کہ فائز کچن سے ایک بوتل اورچار گلاس لے آیا،بوتل کو غور سے دیکھا تو معلوم ہوا کہ شراب ہے،شاہد نے چاروں گلاسوں میں تھوڑی تھوڑی شراب ڈالی،اور بولا سیما تم نے پہلے کبھی پی ہے،میں نے کہا نہیں،اس پر شاہد بولا چلو کوئی بات نہیں،آج کا پہلا جام تمھاری جوانی اور خوبصورتی کے نام،یہ کہہ کر اُس نے شراب کا گلا س میرے ہونٹو ں سے لگا یا،میں نے ایک گھونٹ لیا تو مجھے ذائقہ کچھ کڑوا سا لگا،میں نے برا سا منہ بنا یا،اور بولی اُف یہ کتنی کڑوی ہے،مجھے نہیں پینی،اس پر فائز بولاجان من پہلی بار سب کو کڑوی لگتی ہے،جب پینے لگو گی تو مزے سے جھوم اُٹھو گی،شاہد نے دوبارہ گلاس میرے ہونٹوں سے لگایا اور مجھے ایک بڑا گھونٹ بھرنے کا کہا،میں نے اپنی آنکھیں بند کرکے ایک بڑا گھونٹ بھرا،جیسے ہی شراب میرے معدے میں پہنچی،مجھے ایسا لگا جیسے کسی نے اندر آگ لگا دی ہو،مجھے اُلٹی سی آنے لگی،فائز بولا شاہد یا ر پہلی پہلی بار ہے باجی کی ذرا دھیرے سے پلاؤ۔اس پر شاہد بولا چپ کر سالے یہ میرا ور سیما کا معاملہ ہے،تو اپنے والی کو دیکھ،کیسے پی رہی ہے،واقعی عینی بڑے آرام سے پی رہی تھی۔میری جان پی لو اس سے بھوک اچھی لگے،یہ کہہ کر شاہد نے گلاس میں بچھی کچھی شراب بھی مجھے پلا دی،پھر سب کھانا کھانے لگے،کھانے کے بعد شراب کا ایک اور دور چلا،اور ساتھ سگریٹ بھی پھونکے سب نے،میں جیسے سگریٹ نوش بنتی جارہی تھی مجھے لگ رہا تھا کہ اگر ان لوگوں کی محفل میں رہی تو ایک دن شرابی بھی بن جاؤں گی،آپ اندازہ کریں میری عمر کا سہولواں سال شروع ہوا تھا،لیکن میں ایک عادی رنڈی بن چکی تھی،میرے چوتڑ پہلے سے زیادہ موٹے اور باہر کو نکل آئے تھے،اور مموں کو سائز بھی بڑھ کر 36ہو چکا تھا،یہ سب کما ل اور لوڑے اور مرد کے ہاتھوں کا تھا،جس نے مجھے کلی سے پھول اور کمسن لڑکی سے جواں سالہ عورت بنا دیا تھا،ہم سب پہلے والی پوزیشن میں بیٹھے تھے،میں شاہد کی گود میں اور عینی فائز کی گود میں بیٹھی تھی،فائز او ر شاہد دونوں کے لوڑے تن چکے تھے،اور ادھر ہماری پھدیاں بھی پانی چھوڑ رہی تھیں،پھر عینی نے ایک عجیب حرکت کی اورعینی نے فائز کی گود سے اُتر کر شراب کی بوتل اُٹھائی اور فائز کے لن کے سامنے بیٹھ کر شراب کو فائز کے لن پر گرانے لگی،اور پھر جب لن پورا شراب سے لتھڑ گیا تو لن کو منہ میں لے کر چوسنے لگی،اس کو ایسا کرتے دیکھ کر شاہد نے میری طرف دیکھا،میں سمجھ گئی کہ وہ کیا چاہتا ہے،میں نے بھی شراب کی بوتل اُٹھائی اور شاہد کے لن پر گرا کر لن کو چوسنے لگی،شراب سے لتھڑا لن چوسنے کا اپنا ایک الگ ہی مزہ آرہا تھا،ان دونوں کے لن ایک دم اکڑ کر تن گئے،پھر شاہد نے کہا چلو اندر بیڈ روم میں چلتے ہیں،ہم سب بیڈ رو میں آگئے،اب بیڈ پر ایک طرف میں لیٹی تھی اور میرے برابر میں عینی کو لٹا کر فائز جو شراب کی بوتل ساتھ ہی اُٹھا لایا تھا،عینی کے مموں اور پھدی پر شراب گرا کر چاٹنے لگا،یہی عمل شاہد نے میرے ساتھ کیا،آہ آہ کتے چاٹ لے سب،چوس حرامی بہن چود آہ آہ آہ،اُف عینی کے منہ سے آہیں نکل رہی تھیں،میری حالت بھی اُس سے کچھ مختلف نہ تھا،آہ آہ شاہد کہا مزہ دے رہے ہو،آہ آہ چوسو،شاہد نے بیڈ کے کنارے رکھا ریموٹ اُٹھا کر سامنے رکھے وی سی آر اور ٹی وی کو وآن کردیا،تھوڑی دیر بعد ٹی وی پر ایک بلیو فلم چلنے لگی،جس میں ہماری طرح ہی گروپ سیکس ہورہا تھا،میرا ایسی فلم دیکھنے کا یہ پہلا موقع تھا،فلم گوروں کی تھی،جس میں دو گوریاں ایک بڑے بیڈ پر دو گوروں کے لوڑے چوس رہی تھیں،یہ دیکھو میری رانی تم بھی یہ سب ٹھیک سے سیکھ جاؤ گی،شاہد نے مجھے کہا،اب شاہد کی زبان میری پھدی پر تھی،آہ سیماڈارلنگ شراب اور تمھاری پھدی مزہ دوآتشہ ہوگیا،آہ آہ میرے راجہ ایسے ہی چوس آہ آہ اُف بہت مزہ آر ہا ہے، میری پھدی چونکہ کافی دیر سے گرم تھی اس لئے میں فارغ ہونے کے قریب تھی اور اپنی گانڈ اُٹھا کر شاہد کے منہ پر اپنی پھدی دبا رہی تھی،آہ آہ چاٹ کتے،آہ میں گئی،آہ کے ساتھ میری پھدی نے پانی چھوڑ دیا،اُدھر عینی بھی فارغ ہو چکی تھی،پھر شاہد نے مجھے ٹی وی کی جانب متوجہ کیا جہاں گورے اب گوریوں کو گھوڑی بنائے چود رہے تھے،اور ان دونوں لڑکیوں کے منہ سے آہیں اور سسکیاں نکل رہی تھیں،شاہد کے کہنے کے مطابق میں گھوڑی بن گئی اور پیچھے سے شاہد نے اپنا لوڑا میری چوت میں گھسا دیا،آہ حرامی آرام سے کر،ابھی پہلے کی چدائی کی سوجن کم نہیں ہوئی،مفت کا مال سمجھ کر جانور نہ بن،گانڈو آہ آہ،میرے منہ سے گالیاں اور سسکیاں نکل رہی تھیں،اُف فائز کیا چوت ہے تیری بہن کی،ایک دم مست اور گرم شاہد نے دھکے لگاتے ہوئے فائز کو کہا۔فائز بھی عینی کو اپنے اُوپر چڑھائے چود رہا تھا،کمرے میں پچک پچک آہ آہ اُف ہاں ایسے ہی چودو،آہ آہ تیز تیز اُف آہ کی آوازیں گونج رہی تھیں جو میرے اور عینی کے منہ سے نکل رہی تھیں،مجھے پہلی بار گروپ سیکس کا تجربہ ہورہا تھا،لیکن سچی بات تو یہ تھی کہ بہت مزہ آرہا تھا،فلم میں اب گوریوں کی گانڈ میں گورے لن ڈالے چود رہے تھے اور گوریاں اُونچی آواز میں آہیں بھر رہی تھیں،شاہد نے میرے ممے پکڑے اور بولا کیا خیال ہے جان تمھاری گانڈ بھی بجاؤں،ابھی میں کچھ کہنے ہی والی تھی کہ فائز بولا،نہیں گانڈمارنے کی باری میری ہے،اس پر شاہد نے کہا ٹھیک ہے،لیکن پھر ساری رات یہ میرے ساتھ رہے گی،اس پر فائز نے اوکے کہہ دیا،کچھ دیر بعد شاہد نے میری چوت کو اپنے زبردست دھکوں سے پا نی چھوڑنے پر مجبور کردیا،اور خود اپنا لن میری پھدی سے نکال لیا،عینی بھی آخری جھٹکوں پر تھی،آہ آہ فائز تیز کرو،آہ آہ میں گئی اور عینی فائز کے اُوپر ڈھ گئی،کچھ لمحوں کے بعد فائز نے عینی کو اپنے اُوپر سے ہٹایا اور خود اُٹھ کر میرے پیچھے آگیا جبکہ شاہد نے عینی کو گھوڑی بنا دیا اور پھر فائز نے میری گانڈ کے سوراخ کو چاٹ کر نرم کردیا،اور اپنا لن میری گانڈ میں ڈال کر دھکے لگانے لگا،میری گانڈ شاہد کا سانڈ لن لے کر کافی کھل چکی تھی اس لئے فائز کے لن سے مجھے کوئی خاص تکلیف نہ ہوئی،میں نے اپنا پھدی کو سہلانا شروع کردیا،اُدھر شاہد نے عینی کی گانڈ میں جیسے ہی اپنے لن کی ٹوپی گھسائی عینی کے منہ سے ایک چیخ نکلی،آہ امی مرگئی،شاہد حرامزدے،میری گانڈ پھا ڑ دی،چپ کر ،گشتی پورے کالج کے لڑکوں کا لن لے چکی ہو،پھر بھی ایسے چیختی ہو جیسے پہلی بار گانڈ مروا رہی ہو،گانڈ پہلی بار نہیں مروا رہی لیکن تمھارا سانڈ کافی دن بعد میری گانڈ میں گھسا ہے،عینی نے آہیں بھرتے ہوئے کہا،

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی ۔۔کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page