Princess Became a Prostitute -41- گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی۔ جنس کے کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔

بنیادی طور پر ہم ایک منافق معاشرے کے لوگ ہیں،ہمارا ظاہراجلا لیکن باطن تاریک ہے۔ یقین جانئے عورت کو کہیں جائیداد کے نام پر تو کہیں عزت اور غیرت کے نام پر زندہ درگو کیا جارہا ہے،عورت جو قدرت کا ایک حسین شاہکار ہے،ایک مکمل انسان ہے،جو دل رکھتی ہے،جذبات رکھتی ہے،احساسات کی حامل ہے، لیکن مرد محض اپنی تسکین کی خاطر اس کو کیا سے کیا بنا دیتا ہے،لیکن اس میں سارا قصور مرد کابھی  نہیں ہوتا،اگر دیکھا جائے تو عورت کی اصل دشمن ایک عورت ہی ہے۔ اس کہانی میں آپ کو سیکس کے ساتھ ساتھ ایک سبق بھی ملے گا۔ یہ ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو کہ ایک بڑے خاندان سے تعلق رکھتی تھی لیکن وقت کا پہیہ ایسا چلا کہ وہ وہ اپنی خوشی اور اپنوں کی سپورٹ سے گھر سے بازار پہنچ گئی۔ اور بن گئی ۔۔گھر کی رانی  بازار کی بائی

 کہانی کے کرداروں اور مقامات کے نام تبدیل کردئیے گئے ہیں،کسی قسم کی مطابقت اتفاقیہ ہوگی،شکریہ

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی -- 41

اوئے تیری بہن کی پھدی لن مانگ رہی ہے اور تو اپنے ہتھیار کو بجائے اندر کرنے کے باہر ہی گھوما رہا ہے،چل اندر کر سالے،اس سے پہلے کے میں فائز کے لن کو پکڑ کر اپنی پھدی کے اندر کرتی فائزنے لن کی ٹوپی کو پھدی کے منہ پر رکھا اور میری طرف دیکھتے ہوئے دوونوں ہاتھ میرے مموں پر رکھے اورایک زور دار دھکا لگاکر پورا لن ایک ہی بار میں میرے اندر کردیا،آہ آہ امی مر گئی،حرامی کتے گانڈو،گشتی کے بچے آرام سے ڈال،ماس کی بنی ہے پھدی،فولاد کی نہیں،میں تکلیف سے تیز چیخ مار کر گالیاں دینے لگی،لیکن فائز مسکرائے جارہا تھا،باجی جب تم گالیاں دیتی ہوتو بہت مزہ آتا ہے،اس لئے جان بوجھ کر ایسا کرتا ہوں میں،ہاں کتے مجھے بھی سیکس کے دوران گالیاں دینے سے مزہ آتا ہے،لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ تم اس طرح جانوروں کی طرح کرو،میں نے کہا،فائز اب دھکے لگا رہا تھا،جس سے مجھے بھی مزہ مل رہا تھا،آہ آہ ہاں میرے کتے ایسے ہی چود،آہ آہ مزہ آرہا ہے آہ،ویسے باجی ایک بات تو بتاؤ،فائز میرے ممے چوستے ہوئے بولا،ہاں بول،کیا بات ہے،تمہیں شاہد کے ساتھ زیادہ مزہ آیا نہ،شاہد کا نام سن کر وہ بھی اس وقت پہلے تو مجھے غصہ آیا لیکن پھر اس کی چدائی اور لن کو یاد کرکے مجھے دل کرنے لگا کہ دوبارہ اس کے نیچے جاکر لیٹ جاؤں،لیکن پھرجب اپنے اندر پلتے اس کے بچے کا خیال آیا تو ساتھ ساتھ وہ چاہت اور محبت بھی جاگ اُٹھی،کاش وہ مجھے اپنا لیتا تو یہ نوبت نہ آتی،لیکن عینی نے مجھے جو آئینہ دکھایا تھا،اس کی ساری باتیں یاد کرکے میں نے فائز کو کہا،تم ٹھیک کہتے ہو،لیکن جو شاہد نے کیا میرے ساتھ، اسکے بعدمیرا کوئی موڈ نہیں اب اس کے ساتھ ملنے کا،اور رہی بات چدائی کی تو واقعی وہ مزہ دینا جانتا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ میری عزت نفس کو مجروح کرے،اس لئے چھوڑو اس کو اور اپنا کام کرو،فائز نے میری بات سن کر اپنے رفتار تیز کرلی اور چند لمحوں بعد میری پھدی سے دریا بہہ نکلا،اور فائز نے دو تین دھکے لگا کر لن باہر نکال لیا،جیسے ہی فائز اپنا لن میرے منہ میں دینے لگا،میں نے کہا رکو،ابھی نہیں۔میں اُٹھی اور فائز کو پکڑ کر واش روم لے آئی اور بولی چلو آج تمہیں ایک نئے مزے سے روشناس کرواؤں،کیا یاد کرو گئے،میرے دماغ میں انکل جمال والا سین آگیا،میں نے فائز کو کھڑا کیا اور خود گھٹنوں کے بل بیٹھ کر پہلے اس کا لن چوسا پھر جب وہ ڈسچارج ہونے لگا تو اس کو فرش پر لٹا دیا اور خود اس کے دائیں بائیں ٹانگیں کرکے اپنی پھدی کو اس کے لن کے پاس جھکایا اور لن پر پیشاب کرنے لگی،یہ دیکھ کر فائز تیزی سے اُٹھنے لگا اور بولا یہ کیا گندی،لیکن میں نے اس کو روک دیا اور بولی چپ کر حرامی پہلے پورا مزہ لے پھر بک بک کرنا،چل اب مٹھ مار اور دیکھ کتنا مزہ آئے گا،پیشاب گرتے ہوئے لن کو ڈسچارج ہونے میں،لیکن باجی،چپ کر بہن کے بھڑوے،چل مٹھ مار،جیسے ہی فائز نے مٹھ لگانا سٹارٹ کی میں نے دوبارہ اس کے لن پر پیشاب کرنے لگی،گرم دھار گرتے ہی فائز کا ہاتھ تیزتیز چلنے لگا،آہ آہ باجی یہ تو بہت مزے کا کام ہے،پہلے کیوں نہیں بتایا،آہ آہ آہ میں گیا،اورفائز کے لن نے منی کی دھاریں نکالنا شروع کردیں،کیا نظارہ تھا،لن کے اوپر پھدی سے پیشاب گر رہا تھا اور نیچے لوڑا منی اگل رہا تھا،مزہ دوبالا ہورہا تھا،فائز کے لن سے جب ساری منی نکل گئی تومیرا بھی پیشاب ہوگیا،اور میں نے 69پوزیشن میں ہوکر فائز کو اپنی پھدی چاٹنے کو کہااور خود فائز کا لن چوسنے کر صاف کردیا،جب مجھے لگا کہ میں بھی فارغ ہونے لگی ہوں تو میں نے اُٹھ کر فائز کو کھڑا کیا اور خود لیٹ گئی اور فائز کو اپنی پھدی پر پیشاب کرنے کوکہا،میں اپنی انگلی سے پھدی کے دانے کو مسلنے لگی،اور فائز کا لن پیشاب نکالنے لگا،اُدھر اس کی پیشاب کی دھار نکلی ادھر میری پھدی سے پانی بہہ نکلا،میں نے فائز کو اشارہ کیا،تو اس نے لن کا رخ میرے مموں کی طرف کردیا،اُف کیا مزہ تھا،گرم گرم پیشاب کی دھار کے ساتھ پھدی سے پانی نکلنا اور ممے دھونا،جب فائز نے پیشاب کرلیا،تومیں نے اُٹھ کر لن کو منہ میں لیا جس پر ابھی بھی چند قطرے پیشاب لگا ہوا تھا اور چاٹ کر صاف کرکے فائز سے پوچھا،ہاں بول میرے دلے کیسا لگا،نیا مزہ؟میری بات سن کر فائز نے مجھے گلے لگا لیا اور بولا،کیا بات ہے باجی اس مزے کی،بہت مزہ آیا،لیکن یہ سب کس نے سیکھایا،میں نے کہا پہلے نہادھو لو پھر بتاتی ہوں،نہا کر کیا کرنا،پھر دوبارہ کرنا ہے تو ایک ہی بار نہانا صبح کو،یہ کہہ کر فائز مجھے لے کر بیڈ روم آگیا اورپھر آدھی رات تک ایک بار اور میری پھدی اور گانڈ کی بینڈ بجی،اور ہم ایسے ہی ننگے سو گئے،دوسرے دن صبح 9بجے میری آنکھ کھلی تو فائز بیڈ پر نہیں تھا،واش روم کا دروازہ کھلا تھا میں نے جا کر دیکھا تو فائز کموڈپیشاب کر کے نہانے لگا تھا،مجھے دیکھ کرمسکرایا تو میں نے اندر گھس گئی،ہم ایک ساتھ نہائے،پھر فائز نے مجھے چائے بنانے کو کہا،لیکن میں نے چائے کے ساتھ ناشتہ بھی بنادیا،کیونکہ سامان تو کل شام ہی فائز لے آیاتھا،ناشتہ کرکے فائز یونیورسٹی چلا گیا،اور میں نے ٹی وی لگا لیا،بعد دوپہر فائز کھانا لے کر آیا،ہم نے کھانا کھایا،کھانے کے بعد فائز نے مجھے کہا سیما آج رات جیسا کہ میں نے تمہیں بتایا تھا کچھ دوست آئیں گے تو تم تیار رہنا،میں نے کہا ٹھیک ہے،اس پر فائز نے کہا جان من نیچے کی صفائی بھی کرلو،کیونکہ کل میں نے دیکھا تھا ہلکے ہلکے سے بال ہیں،مجھے یہ سن کر شرارت سوجی،میں نے فائز کی بات سن کر وہیں کھڑے ہو کر اپنے کپڑے اُتارے دئیے اور بولی،زیادہ شوق ہے نا بہن کو چودنے اور چدوانے کا تو بہن کی پھدی کی صفائی بھی خود ہی کرلو،یہ کہہ کر میں نے اپنی پھدی کو فائز کے سامنے کردیا،مجھے ایسا کرتے دیکھ کر فائز نے مسکرا کر میری پھدی کو جھک کر ایک کس کیا اور مجھے پکڑ کر واش روم لے گیا،جہاں بال صاف کرنے کی ایک کریم پڑی ہوئی تھی،میں نے پوچھا اس کا یہاں کیا کام تو فائز نے بتایا کہ جو لڑکیاں یہاں چدنے آتی ہیں،اگر ان کے بال صاف کرنے پڑ جائیں تو اس لئے رکھی ہے،میں نے کہا مطلب تم یہ بھی کرتے ہو تو فائز نے کہا نہیں صفائی وہ خود کرتی ہیں،کریم ہم نے رکھی ہے،تو تمہیں پتہ ہے کیسے صفائی کی جاتی ہے،تو فائز نے کہا ہاں اتنا تو پتہ ہے،پھر فائز نے میری پھدی اور بغلوں کو کریم لگا کر صاف کیا،لیکن جب تک کریم اُتری نہیں اس وقت تک فائز جو اب خود بھی ننگا ہو چکا تھا نے مجھ سے اپنا لوڑا چسوایا،اور اپنی منی کو میرے مموں اور کچھ میرے منہ میں گرا دیا،اورجب میری پھدی اور بغلوں کے بال صاف ہوگئے تو دھونے کے بعد فائز نے میری پھدی کو چاٹ کر مجھے بھی فارغ کیا،کیونکہ اس کا لن چوسنے اور اپنی پھدی صاف کروانے کے دوران میں بھی گرم ہو چکی تھی،پھر ہم دونوں نہائے اور نہانے کے بعد فائزنے مجھے ایک پیکٹ دیا،میں نے پوچھا یہ کیا ہے تو اس نے کہا خود ہی خھول کر دیکھ لو،میں نے کھولا تو اس میں ایک سیٹ تھا برا اور پینٹی کا جس کے ساتھ ایک نائٹی بھی تھی،تینوں میرے پسندیدہ گلابی رنگ کے تھے،اورٹرانسپیرنٹ تھے،میں نے پوچھا یہ کب لائے تو بولا،یونیورسٹی سے واپسی پر لایا تھا،تمھارے لئے گفٹ ہے،اب یہ پہن لو کپڑے نہ پہننا،پھر میں نے برا اور پینٹی پہن کر اُوپر نائٹی پہن لی،اور فائز نے بھی صرف ایک شارٹ ہی پہنا،ہم نے شام کی چائے پی،اور ٹی وی دیکھتے اور ایک دوسرے سے جنسی چھیڑ چھاڑ کرتے وقت گزارا،رات 8بجے گھر کی بیل بجی،فائزنے دروازہ کھولا،تو دو جوان لڑکے اور ان کے ساتھ عینی اور ایک لڑکی اندر داخل ہوئے،عینی نے جب مجھے دیکھا تو بولی واؤ کیا بات ہے،تم تو بہت پیاری لگ رہی ہو۔اس حالت میں،میں نے کہا یہ سب فائز کی مہربانی ہے،پھر وہ دونوں لڑکے اور لڑکی مجھے سے ملے سب نے ایک دوسرے کو گلے لگا یا،دونوں لڑکوں میں سے ایک کامران تھا اس لڑکی سائرہ کا بھائی جب کہ دوسرے لڑکے کا نام جاوید تھا،وہ بھی فائز کے یونیورسٹی کے دوست تھے،لڑکی عینی کی طرح کافی ماڈرن لگ رہی تھی،جینر اورٹی شرٹ میں،قد بھی مناسب اور جسمانی خدوخال بھی سیکسی تھے،ممے موٹے اور گانڈ تو گویا پینٹ پھاڑ کر باہر آنے کو بے تاب تھی،رنگ گورا تھا،بال کٹے ہوئے،ہلکا سا میک اپ کئے ہوئے تھی،اس کا بھائی بھی پیارا تھا،گورا رنگ لمبا قد او ر ورزشی جسم تھا،صاف لگ رہا تھا کہ جم کرتا ہے،جاوید عام شہری لڑکوں کی طرح ہلکے سانولے رنگ کا عام سا نوجوان تھا،جس کا قد تو ٹھیک ہی تھا،لیکن جسمامت کوئی خاص نہ تھی،وہ مجھے کامران اور سائرہ کے مقابلے میں درمیانے طبقے کا لگ رہا تھا،اس کا اظہار اس کے ڈریس سے بھی ہورہا تھا،

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی ۔۔کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page