Princess Became a Prostitute -44- گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی۔ جنس کے کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔

بنیادی طور پر ہم ایک منافق معاشرے کے لوگ ہیں،ہمارا ظاہراجلا لیکن باطن تاریک ہے۔ یقین جانئے عورت کو کہیں جائیداد کے نام پر تو کہیں عزت اور غیرت کے نام پر زندہ درگو کیا جارہا ہے،عورت جو قدرت کا ایک حسین شاہکار ہے،ایک مکمل انسان ہے،جو دل رکھتی ہے،جذبات رکھتی ہے،احساسات کی حامل ہے، لیکن مرد محض اپنی تسکین کی خاطر اس کو کیا سے کیا بنا دیتا ہے،لیکن اس میں سارا قصور مرد کابھی  نہیں ہوتا،اگر دیکھا جائے تو عورت کی اصل دشمن ایک عورت ہی ہے۔ اس کہانی میں آپ کو سیکس کے ساتھ ساتھ ایک سبق بھی ملے گا۔ یہ ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو کہ ایک بڑے خاندان سے تعلق رکھتی تھی لیکن وقت کا پہیہ ایسا چلا کہ وہ وہ اپنی خوشی اور اپنوں کی سپورٹ سے گھر سے بازار پہنچ گئی۔ اور بن گئی ۔۔گھر کی رانی  بازار کی بائی

 کہانی کے کرداروں اور مقامات کے نام تبدیل کردئیے گئے ہیں،کسی قسم کی مطابقت اتفاقیہ ہوگی،شکریہ

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی -- 44

اب شہر میں گھر تلاش کیا جارہا تھا،اس دوران اماں نے جما ل انکل وغیرہ کو دعوت پر بلایا،اس شام فائق بھائی کسی کام سے گھر سے باہر تھے،وہ د ونوں بھائی بہن اور عامر اور سحرش آئے،سحرش کا بیٹا اب بڑا ہو رہا تھا،کافی پیارا اور شرارتی ہو گیا تھا،سحرش تھوڑی موٹی ہو گئی تھی،چونکہ اب ہم سب ایک دوسرے کے کرتوتوں سے بخوبی آگاہ تھے، اس لئے جب وہ لوگ آئے تو سب ہی ایک دوسرے سے گلے ملے اور جمال انکل اور عامر نے راشدہ اور سحرش کے سامنے مجھے اور اماں کو کسنگ کی اور ہمارے جسم دبائے،کھانے کے بعدہم سب اماں کے بیڈ روم میں صوفوں پر ایسے بیٹھے تھے کہ میں درمیان میں تھی اور میرے دائیں بائیں عامر اور سحرش بیٹھے تھے،اور سامنے اماں درمیان میں اور انکل جمال اور راشدہ آنٹی ان کے دائیں بائیں بیٹھے تھے، عامر نے میری قمیض اُوپر کی ہوئی تھی اور میرے مموں کو کبھی دبا تو کبھی چوس رہا تھا،اور ادھر سحر ش کا ہاتھ میری شلوار کے اندر تھا،اور وہ میری پھدی سہلا رہی تھی،جس سے میں گرم ہو کر آہیں بھر رہی تھی،سامنے اماں کو انکل نے اپنے لن پر جھکایا ہوا تھا اور اماں ان کے لن کا چوپا لگا رہی،اور انکل جمال نے اپنا ہاتھ راشدہ آنٹی کی شلوار میں دیاہوا تھا،اور وہ ان کی پھدی کو سہلا رہے تھے،یہ پہلی بار تھا کہ ہم سب ایک ہی کمرے میں ایک دوسرے کے سامنے یوں کھلے عام یہ سب کررہے تھے،پھر عامر نے مجھے کھڑا کرکے میرے کپڑے اُتار دئیے،اور ساتھ ہی خود بھی ننگا ہوگیا،یہ دیکھ کر انکل جمال بولے،لو جی بچوں نے شروعات کردی،چلو اب صائمہ تم اور راشدہ بھی ننگی ہو جاؤ،اور انکل نے بھی اپنی پینٹ شرٹ اور انڈرویئر اُتار پھینکے،اب صرف سحرش ہی بچی تھی جو کپڑوں میں تھی تو عامر نے اس کو بھی ننگا ہونے کا اشارہ کیا،لیکن شاید وہ اپنے باپ کی وجہ سے شرما رہی تھی،تو انکل جما ل اس بات کو محسوس کرگئے اور بولے سحرش کوئی بات نہیں،ننگی ہو جاؤ کیونکہ یہاں صرف میں اور عامر ہی ہیں دو مرد،ہم نے تمہیں ننگا دیکھا ہے کئی بار،میں تمہیں بچپن میں کئی بار نہلا چکا ہوں،اور عامر تمھارا شوہر ہے،یہ سن کر سحرش نے بھی اپنا لباس اُتار دیا اور ننگی ہوگئی۔اب ہم سب ننگے ایک ہی کمرے میں کھڑے تھے،پھر جمال انکل نے کہا،چلو اب سب عورتیں بار ی باری ہم دونوں کے لوڑوں کا چوپا لگاؤ،یہ کہہ کر انکل جمال نے عامر کو اپنے ساتھ کھڑا کر لیا،اور پھر آنٹی راشدہ او ر اماں نے باری باری ان کا لوڑا منہ میں لے کر چوسنا شروع کردیا،اور ساتھ کھڑے عامر نے اپنا لن پہلے میرے اور پھر سحرش کے منہ میں دے دیا،کچھ دیر بعد دونوں نے عورتیں بدل لیں،اب میں اور سحرش انکل جمال کے لوڑے کو چوس رہی تھیں اور اماں اور آنٹی راشدہ عامر کے لن کو قلفی کی طرح چوسا لگا رہی تھیں،عامر کے آنٹی راشدہ اور میرے اور اماں کے عامر اورانکل جمال کے ساتھ مراسم تو تھے،لیکن سحرش کو اپنے باپ کا لوڑا چوستے مجھے کوئی خاص حیرت نہیں ہوئی کیونکہ جو کچھ میں ان سب کے حوالے سے دیکھ چکی تھی اس کے بعد یہ سب میرے لئے ایک عام سی بات تھی،اچھی طرح ہم چاروں سے اپنے لوڑوں کے چوسے لگوانے کے بعد انکل نے مجھے اور سحرش کو ایسا بیڈ پر لٹایا کہ میری پھدی پر سحرش کا منہ اور سحرش کی پھدی پر عامر کا منہ تھا اور دوسری طرف راشدہ آنٹی کی پھدی پر انکل کا منہ اور اماں کی پھدی پر راشدہ کا منہ تھا،کچھ دیر یہ سین چلا،پھر سائیڈیں بدلی گئیں،اب میری پھدی کو انکل چاٹ رہے تھے اور سحرش کی پھدی اس کی ساس یعنی آنٹی راشدہ اور اماں کی پھدی پر عامر کا منہ اور راشدہ کی پھدی کو اماں چاٹ رہی تھی،اس دوران ہم چاروں عورتوں کی پھدی نے چند لمحوں کے وقفے سے پانی چھوڑ دیاتھا،پھر انکل نے مجھے سیدھا کیا اور اپنا لوڑ ا میری پھدی میں ڈال کر چودنے لگے،اور راشدہ آنٹی کو اپنی پھدی میرے منہ پر رکھنے کو کہا جس کو میں نے چاٹنا شروع کردیا،اور دوسری طرف عامر نے اماں کی پھدی میں اپنا لن ڈال دیا اور سحرش آنٹی راشدہ کی طرح اپنی پھدی اماں کے منہ پر رکھے چٹوا رہی تھیں،کیا مزے تھے،کمرے میں آنٹی راشدہ اور سحر ش کی سسکیوں کے ساتھ عامر اور انکل جمال کے منہ سے نکلنے والی گالیاں اور آہیں بھی گونج رہی تھیں کیونکہ میرا اور اماں کا منہ تو بند تھا،چند لمحوں بعد نیچے سے میری پھدی اور اُوپر سے آنٹی راشدہ کی پھدی نے پانی چھوڑ دیا جو میں نے پی لیا،مجھے فارغ ہوتا دیکھا کر انکل نے آنٹی راشدہ کو میری جگہ آنے کو کہا اور پھر ان کی پھدی مارنے لگے جبکہ میں ایک طرف لیٹ کر اپنا سانس بحال کرنے لگی،اب عامر کے دھکوں نے اماں کی بھی بس کروا دی اور اماں بھی فارغ ہو گئی اور پھر عامر نے سحرش کو لٹا کر چودنا شروع کردیا،آج کی محفل چودائی کے ہدایت کار انکل جمال تھے جو جیسا کہتے یا جیسا کرتے عامر اور ہم سب کو وہی کرنا پڑا رہا تھا،دس منٹ کی چودائی کے بعد سحرش اور آنٹی راشدہ کی پھدیوں نے بھی پانی چھوڑ دیا،اور پھر انکل نے ہم چاروں کو نیچے زمین پر گھٹنوں کے بل بٹھایا اور خود عامر کے ساتھ سامنے کھڑے ہوکر اپنے لوڑوں کی مٹھ مارنے لگے،اور دونوں نے ہمارے چہروں اور مموں پر منی کی بوچھاڑ کردی،اور پھر ہمیں وہ ساری منی چاٹنے کو کہا میں نے آنٹی راشدہ کے چہرے اور مموں سے منی چاٹ کر صاف کی اور آنٹی نے میرا جسم صاف کیااپنی زبان سے جبکہ اماں اور سحرش نے ایک دوسرے کے جسم کو چاٹا،پھر ہم نے عامر اور انکل جمال کے لوڑوں کو بھی چاٹ کر صا ف کردیا،پورے کمرے میں منی کی بو پھیل گئی تھی،انکل جما ل نے سب کو کچھ دیر آرام کرنے اور کچھ کھانے پینے کو کہا،اس پر اماں اور آنٹی راشدہ دونوں جا کر باداموں والا دودھ اور پھل لے آئیں،ہم نے دودھ پیا اور پھل کھائے،انکل نے کسی کو بھی واش روم جا کر صفائی نہیں کرنے دی اورہم ایسے ہی گندی حالت میں کھاتے پیتے رہے،کھانے پینے سے فارغ ہو کرانکل نے کہا اب تم چاروں کی گانڈ مارنی ہے ہمیں،اس لئے چاروں بیڈ کے کناروں پر گھوڑیاں بن جاؤ،ہم سب ایک ساتھ اماں کے بڑے اور چوڑے بیڈ کے کنارے گھوڑیاں بن گئے،میرے ساتھ آنٹی راشدہ ان کے ساتھ اماں اور آخر میں سحر ش تھی جو بیڈ کے پاؤں کی طرف گھوڑی بنی ہوئی تھی،پھر سب سے پہلے انکل جمال نے اپنا لوڑا میری گانڈ میں ڈالا،اور چودنے لگے،انکل کا لوڑا فائز اور عامر کے لوڑے سے بڑا تھا اس لئے میرے منہ سے تکلیف اور درد کی وجہ سے آہ نکل گئی اور میں آہ انکل آہستہ کرو،آپ کا بہت بڑا ہے،لیکن انکل نے ایک تھپڑ میر ے چوتڑوں پر مار ااور بولے چپ کر گشتی اور تیز تیز دھکے لگانے لگے،میں نے گردن موڑ کردیکھا تو عامر نے اپنا لوڑا اماں کی گانڈ میں ڈالا ہوا تھا اور دھنا دھن اماں کی گانڈ مار رہا تھا،اور اماں آہ منڈیا دب کے مار آہ بڑا سواد آریا اے،بہت وڈی گشتی ایں توں،عامر دھکے لگاتے ہوئے بولا، عامر اپنی دو انگلیوں سے ساتھ گھوڑی بنی سحرش کی گانڈ کو چود رہا تھا اور انکل بھی اپنی انگلیوں سے آنٹی راشدہ کی گانڈ میں بور کررہے تھے۔اس لئے کمرے میں ہم چاروں کی آہیں گونج رہی تھیں،آہ آہ جمال انگلی نہیں لوڑا ڈالو،آنٹی راشدہ آہیں بھرتے بولیں۔اس پرانکل نے اپنا لوڑا میری گانڈ سے نکال کر آنٹی کی گانڈ میں ایک ہی جھٹکے سے ڈال دیا اور اپنی انگلیوں کو میری گانڈ کا راستہ دکھا یا،کچھ اپنی انگلی سے اپنی پھدی کو سہلا رہی تھی،انکل کو آنٹی کی گانڈ مارتے دیکھ کر عامر نے اپنا لوڑا اماں کی گانڈ سے نکال کر سحرش کی گانڈ میں ڈال دیا،پھر ان دونوں نے باری باری ہم سب کی گانڈ ماری،لیکن اپنی منی ہم چاروں کے چہرے اور مموں پر ڈالنا نہیں بھولے،باقی کا تو مجھے پتہ نہیں،البتہ میں کافی تھک چکی تھی اور سونا چاہتی تھی،میں اُٹھ کر واش روم گئی اور صفائی وغیرہ کرکے آئی اور کپڑے پہن لئے،اس کے بعد آنٹی راشدہ اور اماں بھی باری باری واش روم گئیں،اور آخر میں سحرش بھی فریش ہو کر آئی پھر انکل اور عامر نے خود کو جاکر صاف کیا اور بیڈ روم میں آکر اپنے کپڑے پہن لئے،اماں نے کہا چلو سارے ہن سو جاؤ،بوتی محنت ہو گئی اے،پنڈا درد پئیا کردا اے،اماں کی بات سن کر انکل نے کہا عامر تم سحرش اور سیما کے ساتھ گیسٹ روم چلے جاؤ،ہم تینوں یہاں ہی سوجاتے ہیں،پھر میں ان دونوں کے ساتھ گیسٹ روم آگئی اور ہم تینوں ایک ہی بیڈ پر ایسے سوئے کہ عامر درمیان میں تھا اور ہم دونوں اس کے دائیں بائیں لیٹ گئیں،

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی ۔۔کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page