Princess Became a Prostitute -51- گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی۔ جنس کے کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔

بنیادی طور پر ہم ایک منافق معاشرے کے لوگ ہیں،ہمارا ظاہراجلا لیکن باطن تاریک ہے۔ یقین جانئے عورت کو کہیں جائیداد کے نام پر تو کہیں عزت اور غیرت کے نام پر زندہ درگو کیا جارہا ہے،عورت جو قدرت کا ایک حسین شاہکار ہے،ایک مکمل انسان ہے،جو دل رکھتی ہے،جذبات رکھتی ہے،احساسات کی حامل ہے، لیکن مرد محض اپنی تسکین کی خاطر اس کو کیا سے کیا بنا دیتا ہے،لیکن اس میں سارا قصور مرد کابھی  نہیں ہوتا،اگر دیکھا جائے تو عورت کی اصل دشمن ایک عورت ہی ہے۔ اس کہانی میں آپ کو سیکس کے ساتھ ساتھ ایک سبق بھی ملے گا۔ یہ ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو کہ ایک بڑے خاندان سے تعلق رکھتی تھی لیکن وقت کا پہیہ ایسا چلا کہ وہ وہ اپنی خوشی اور اپنوں کی سپورٹ سے گھر سے بازار پہنچ گئی۔ اور بن گئی ۔۔گھر کی رانی  بازار کی بائی

 کہانی کے کرداروں اور مقامات کے نام تبدیل کردئیے گئے ہیں،کسی قسم کی مطابقت اتفاقیہ ہوگی،شکریہ

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی -- 51

کچھ دیر تو ہم لوگ کسنگ کرتے رہے،کامران،جاوید اور فائز نے مجھے زیادہ کسنگ کی کیونکہ میں ان سب سے کافی عرصے بعد مل رہی تھی،پھر سب نے کھانا کھایا،کھانے کے دوران بھی مستیاں جاری رہیں،ساتھ ساتھ شراب اور سگریٹ کا دور بھی چلا،اس گھرمیں چونکہ تین بیڈ روم تھے اس لئے کوئی مسئلہ نہیں تھا،لیکن پہلے سب نے میرے ساتھ چودائی کا پروگرام بنایا،اس لئے عینی اور سائرہ تو ایک طرف ہوگئیں،سب نے اپنے اپنے کپڑے اتارے،تینوں مرد اپنے لوڑے لہراتے میرے پاس آگئے،میں نے گھٹنوں کے بل ہو کر پہلے کامران کا لن منہ میں لیا اور چوسنے لگی،جبکہ فائز اور جاوید کے لن میرے دونوں ہاتھوں میں تھے،پھر جاوید کا لن میرے منہ میں گھسا اور ساتھ فائز بھی اپنا لن میرے منہ کے پاس لے آیا،میں اتنے دن سے لن کی بھوکی تھی کہ لن منہ میں لیتے ہی میری پھدی سے پانی بہہ نکلا،باری باری ان تینوں کے لن اچھی طرح چوس کر میں نے کہا ہاں اب بولو پہلے کون چودے گا مجھے،یہ سن کر کامران نے میرا ہاتھ پکڑا اور وہیں لاؤنج میں پڑے صوفے کی طرف لے گیا،کامران خود صوفے پر سیدھا لیٹ گیا اور مجھے اوپر آنے کو کہا،میں نے دیر نہ کرتے ہوئے کامران کےلوڑے پر اپنی پھدی ٹکائی اور لن پر بیٹھتی چلی گئی،آہ کامران مزہ آگیا یار کہاں تھے اتنے دن۔اُف کیا لن ہے بہت دنو ں بعد پھدی میں لن گیا ہے،آہ آہ چود سالے زور لگا کر پورا ڈال دے اندر،آہ آہ میں مزے سے آہیں بھر رہی تھی،ابھی کامران کے دھکے شروع ہی ہوئے تھے کہ جاوید نے پیچھے سے اپنا سانڈ لن میری گانڈ میں گھسیڑ دیا،آہ مادر چود آہستہ،آہ آرام سے گانڈ مار گانڈو،میں نے مزے اور تکلیف سے جاوید کو کہا،اب میری پھدی میں کامران اور گانڈ میں جاوید کا لن اندر باہر ہورہا تھا،کہ فائز نے سامنے سے آکر کہا،میری گشتی بہن یہ تیرا تیسرا سوارخ کیوں خالی ہے،یہ لے میرا لوڑا چوس اس کو،یہ کہہ کر فائز نے اپنی لن میرے منہ میں ڈال دیا،یہاں یہ تینوں مجھے منہ،گانڈ اور پھدی میں لن گھسائے چود رہے تھے اور ایک طرف عینی اور سائرہ 69پوزیشن میں ایک دوسرے کی پھدیاں چاٹ رہی تھیں،میرے منہ میں فائز کا لن ہونے کی وجہ سے میرے آہیں باہر نکلنے کے بجائے فائز کے منہ میں ہی دب رہی تھیں،میری پھدی ایک بار پھر سے پانی چھوڑ چکی تھی،لیکن مزہ ابھی بھی بہت آرہا تھا،پھر کامران نے جاوید کو کہا چلو سائیڈ بدلو،یہ سن کر جاوید نے اپنا لن باہر نکال لیا میری گانڈ سے اور فائز بھی لن میرے منہ سے نکال کر پیچھے ہوگیا،کامران نے مجھے اٹھایا اور اس کی جگہ جاوید لیٹ گیا اور میں جاوید کے لن پر اپنی پھدی رکھا کر بیٹھ گئی اور پیچھے سے کامران نے اپنا لن میری گانڈ میں ڈال دیا،فائز نے ایک بار پھر اپنا لن میرے منہ میں پھر دیا،تینوں پھر شروع ہو گئے،دس منٹ بعد فائز کا لن پھولنے لگا اور وہ میرے منہ میں ہی لن دبائے فارغ ہو گیا،اس کے فارغ ہو تے ہی کامران نے بھی کچھ لمحوں بعد اپنی منی سے میری گانڈ بھر دی اور جب جاوید فارغ ہونے کو آیا تو اس نے اپنا لن میری چوت سے نکالا اور مجھے گھوڑی بنا کر اپنا لن میری گانڈ میں ڈالا اور دو تین دھکوں کے بعد اس نے بھی میریہ گانڈ کو بھر دیا اپنی منی سے،اس دوران عینی اور سائرہ بھی ایک دوسرے کے منہ میں ہی ڈسچارج ہو گئیں،سب لوگ صوفوں پر بیٹھ کر لمبے لمبے سانس لینے لگے،میرے منہ سے فائز کی منی اور گانڈ سے کامران اور جاوید کے منی بہہ رہی تھی،میں اُٹھ کر واش روم گئی اور صفائی کرکے آئی،جب میں کموڈ پر بیٹھی تو میری گانڈ سے کافی ساری منی نکلی میں نے انگلی سے منی کو باہر نکالا اور پھر اپنی گانڈ دھوئی،پھرعینی نے پہلے کی طرح شراب کا گلاس بھرا اور تینوں مردوں کے لوڑے اس میں بھگوکر ہم پھر سے لن چوسنے لگ گئیں،اس بار میں جاوید کا لن چوس رہی تھی جبکہ عینی کامران اور سائرہ فائزکے لن کا چوپا لگا رہی تھی،ابھی ہمارا چوپا جاری تھا کہ فائز سائرہ کو لے کر بیڈ روم چلا گیا،اور اس کے جاتے ہی جاوید نے مجھے گود میں لیا اور ہم بھی دوسرے بیڈروم میں گھس آئے،یقینا کامران اور عینی بھی تیسرے بیڈروم میں گھس گئے ہوں گے،اس بار مجھے رات بھر کے لئے جاوید کا ساتھ ملا،جس کا لن کسی سانڈ جیسا ہی تھا اور وہ چودتے وقت جس وحشی پن کا مظاہرہ کرتا اس سے ایک الگ ہی لطف ملتا تھا،کمرے میں آکر جاوید نے مجھے 69پوزیشن میں کیا اور میرے پھدی کو چاٹنے لگا۔جاوید کا پھدی چاٹنے کا انداز بھی منفرد تھا،وہ زبان کی نوک کی بجائے پوری زبان سے پھدی چاٹتا تھا،جیسے آئس کریم کی بار کو بچے نیچے سے اوپر چاٹنے ہیں،ویسا ہی جاوید اپنی پوری زبان گانڈ کے چھید کے قریب سے لے کر اوپر پھدی کے دانے تک زبان پھیرتا اور زبان کو نیچے لے جاتے وقت پھدی کے اندر تک ایسے ہی گھماتا جس سے ملنے والا سروراور مزہ اتنا زیادہ ہوتا کہ میرے جیسی عورت چند لمحوں میں ہی فارغ ہو گئی،لیکن جاوید لگا رہا،اور دوسری بار جب میں فارغ ہوئی تو اس کے لوڑے نے بھی میرے منہ میں پچکاری مار دی،جو میں امرت سمجھ کر پی گئی،کچھ دیر ہم ایک دوسرے کے اُوپر پڑے رہے،پھر جاوید اُٹھا اور اس نے سگریٹ میرے ہونٹوں سے لگا یا جس کو میں نے سلگا کر ایک کش لیا اور پھر جاوید کی گود میں بیٹھ اس کو بھی کش لگوانے لگی،ہم دونوں سگریٹ بھی پی رہی تھے،ساتھ کسنگ بھی کررہے تھے،دونوں کے منہ میں ایک دوسرے کی منی کاذائقہ بھی تھا،جو کسنگ کرتے ہوئے بہت مزہ دے رہا تھا،میں نے جاوید کے لن کو سہلانا شروع کردیا،کیسا لگ رہا ہے جان من،جاوید نے میرے ممے دباتے ہوئے پوچھا،بہت مزہ آرہا ہے یار،کیابتاؤں،سگریٹ ختم ہونے پر جاوید کا لن ایک بار پھر نیم ایستادہ ہوگیا،جس کو میں نے آگئے جھک کر ایک بار پھر منہ میں لے لیا،اور چوسنے لگی،کچھ دیر بعد جاوید کا لن دوبارہ کھڑا ہوگیا تو اس نے مجھے گھوڑی بنادیا،اور میری گانڈ پر کافی سارا تھوک پھینک کر اس کو گانڈاور آگے چوت پر بھی لگادیا اور پھر اپنا تناہوالوڑا میری چوت میں ڈال کر دھکے لگانے لگا،آہ آہ میری جان بہت مزہ دے رہا ہے تمھارا موٹا تگڑا لن،آہ آہ زور زور سے چود و،میری پھدی بہت دن سے پیاسی ہے،پانچ منٹ کی دم توڑ چودائی سے میری پھدی نے پانی چھوڑ دیا اور جاوید نے اپنا لن میری چوت سے نکال کر گانڈ میں ڈال دیا،جس کے لئے میں پہلے سے ہی تیار تھی،پھر چوت کے بعد میری گانڈ کو جاوید نے خوب بجایا،اور اتنے زور سے دھکے لگائے کہ اُدھر جاوید کے لن نے میری گانڈ میں منی کی پھوار کی تو ادھر میری پھدی بھی اپنا پانی نکال کر سکون سے ہوگئی،جاوید ایک طرف ہو کر لیٹ گیا اور میں بھی بیڈ پر اوندھے منہ ہو کر لمبے لمبے سانس لینے لگی،کچھ دیر بعد جاوید مجھے لے کر واش روم آگیا،جیسے ہی وہ کموڈ پر بیٹھ کر پیشاب کرنے لگا،میں نے اس کو روک دیا اور خود لیٹ گئی فرش پر اور جاوید کو کہا میری پھدی کو چاٹو جب پانی نکلنے لگے تو رک جانا،پھر بتاؤں گی کہ کیا کرنا ہے،ابھی پیشاب روک لو،جاویدبولا میں نے اکثر لڑکیوں کے ساتھ ایسا کیاہے جو تم کہہ رہی ہو،میں سمجھ گیا،لیکن تمھارے ساتھ اس لئے نہیں کررہا تھا کہ پتہ نہیں تم برا نہ مان جاؤ،لیکن تم تو اُستاد نکلی،کہاں سے سیکھا یہ سب تو میں نے کہا آم کھاؤبھوسٹری کے پیڑ نہ گنو،پھر جاوید نے نیچے جھک کر میری پھدی چاٹنا شروع کی،جب میں مزے کی انتہا پر پہنچی اور میرا پانی نکلنے لگا تو جاوید اُٹھا اور میرے دائیں بائیں اپنی ٹانگیں رکھ کر اپنے لن کو میری پھدی پر رکھ جس کو میں انگلی سے مسل رہی تھی،جیسے ہی جاوید کے لن سے پیشاب کی دھار میری پھدی پر پڑی،میری پھدی نے پانی کا دریا بہہ دیا،اُوپر سے جاوید کے پیشاب کی دھار اور نیچے میری پھدی کا پانی کیا مزہ آرہا تھا،پھر جاوید نے اپنے لن کو پکڑ کر میرے مموں کی جانب کیا اور میرے ممے بھی اپنے پیشاب سے بھگو دئیے،اچانک جاوید نے مجھے اٹھنے کو کہااور اپنے لن کو دبا دیا جس سے اس کا پیشاب نکلنا بند ہو گیا،پھر جب میں اُٹھ کر گھٹنوں کے بل اسکے سامنے بیٹھی تو اس نے مجھے منہ کھول کر زبان باہر نکالنے کو کہا،جیسے ہی میں نے زبان باہر نکالی،جاوید نے اپنے لن جوکہ اس کے ہاتھ میں دبا ہوا تھا کو کھول دیا اور دوبارہ سے پیشاب نکل کر اب کی باری میری زبان سے ٹکرانے لگا،گرم گرم پیشاب کا ذائقہ کڑوا سا تھا،جو میری زبان سے بہہ کر کچھ تو میرے حلق سے اندر جارہا تھا اور باقی میرے چہرے اور باقی جسم کو بھگو رہا تھا،جب اس نے پیشاب کرلیا تو میں نے آگئے ہو کر اس کے لن کو منہ میں لے لیا اور چوسنے لگے جس سے چند قطرے مزید پیشاب نکل کر میرے حلق میں چلا گیا،

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی ۔۔کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page