Princess Became a Prostitute -60- گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی۔ جنس کے کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔

بنیادی طور پر ہم ایک منافق معاشرے کے لوگ ہیں،ہمارا ظاہراجلا لیکن باطن تاریک ہے۔ یقین جانئے عورت کو کہیں جائیداد کے نام پر تو کہیں عزت اور غیرت کے نام پر زندہ درگو کیا جارہا ہے،عورت جو قدرت کا ایک حسین شاہکار ہے،ایک مکمل انسان ہے،جو دل رکھتی ہے،جذبات رکھتی ہے،احساسات کی حامل ہے، لیکن مرد محض اپنی تسکین کی خاطر اس کو کیا سے کیا بنا دیتا ہے،لیکن اس میں سارا قصور مرد کابھی  نہیں ہوتا،اگر دیکھا جائے تو عورت کی اصل دشمن ایک عورت ہی ہے۔ اس کہانی میں آپ کو سیکس کے ساتھ ساتھ ایک سبق بھی ملے گا۔ یہ ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو کہ ایک بڑے خاندان سے تعلق رکھتی تھی لیکن وقت کا پہیہ ایسا چلا کہ وہ وہ اپنی خوشی اور اپنوں کی سپورٹ سے گھر سے بازار پہنچ گئی۔ اور بن گئی ۔۔گھر کی رانی  بازار کی بائی

 کہانی کے کرداروں اور مقامات کے نام تبدیل کردئیے گئے ہیں،کسی قسم کی مطابقت اتفاقیہ ہوگی،شکریہ

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی -- 60

اندر آکر ارشاد صوفے پر بیٹھ گیا اور مجھے اپنی گود میں بٹھا کر اس نے اپنا ہاتھ میری گردن پر رکھا،اس سے پہلے کہ میں کچھ سمجھتی اس نے ایک جھٹکے سے میرا نقاب اتار کر فرش پر پھینک دیا،اور بولا،رانی جب سارا جسم ننگا ہے تو چہرہ چھپانے سے کیا حاصل،ہم نے اختر بھائی سے اس کام میں پڑنے سے پہلے جو شرائط رکھوائی تھیں،وہ سب آج ارشاد نے توڑ کر رکھ دی تھیں،میں نے سوچا جسے اس نے میرے منہ سے چیخ اور آواز نکلوا لی،ویسے ہی نقاب بھی اتر گیا،اب کیا مزاحمت باقی رہ گئی،البتہ میں نے اس کو کہا کہ پلیز اس بارے میں کسی کو کچھ بتائے نہیں،خاص طور پر اختر بائی کو،میری بات سن کر اس نے کہا کہ بے فکر رہو،یہاں کی بات کبھی باہر نہیں جائے گی،میں نے اطمینان کا سانس لیا،اور ارشاد نے مجھے اشارے سے شراب پلانے کا کہا،میں نے دو جام بنائے اورایک سے ارشاد کو پہلے پلایا پھر ساتھ ساتھ خود بھی پینے لگی،ارشاد نے سگریٹ سلگایا،اور میرے منہ سے لگا دیا،میں نے دو کش لئے اور سگریٹ اس کے ہاتھ سے لے کر اس کو بھی پلانے لگی،نیچے ارشاد کا لوڑا پھر سے جوبن پر آرہا تھا،اور میری دردکرتی چوت بھی سلگنے لگی تھی،ایک جام پینے اور سگریٹ ختم کرنے کے بعد ارشاد نے مجھے اپنی گود سے اُٹھایا اور بیڈ پر لیٹنے کو کہا،اور خود میز کی دراز سے ایک گولی نکال کر شراب کے ساتھ نگل گیا،میرے استسفار پر کہنے لگا،آج رات بھر تجھے بجانا ہے تو گولی کھانی ضروری ہے،پھر اس نے شراب کی بوتل اُٹھائی اور لا کر میرے مموں پر گرانے لگا،جب دونوں ممےشراب سے بھیگ گئے تو بوتل ایک طرف رکھ کر وہ میرے مموں پر ٹوٹ پڑا اور کسی ندیدے بچے کی طرح میرے مموں اور نپلز کو چوسنے اور کاٹنے لگا،میرے منہ سے سسکاریاں نکلنا لگیں،اور میں اس کے سر کے پیچھے ہاتھ رکھ کر اس کو اپنے مموں پر دبانے لگی،میری چوت اب فل گرم ہو کر پانی چھوڑ رہی تھی،ارشاد نے اپنا ہاتھ نیچے لے جا کر میری چوت پر رکھا اور ایک انگلی اندر ڈال کر انگلی سے مجھے چودنے لگا،آہ آہ اف آہ زور سے،ہائے اف،میرے منہ سے آوازیں نکلنے لگیں،میرے مموں پراپنی زبان اور دانتوں سے نشان بنانے کے بعد ارشاد ا ب آہستہ آہستہ میری ناف تک پہنچا اور ناف کے اندر زبان ڈال کر گول گول کر کے گھومانے لگا،میری چوت اس کی انگلی کو اپنے اندر سمونے لگی،اور میرے منہ سے اب اور زور سے آہ آہ اف ہاں اور زور سے کرو اف کی آوازیں نکلنے لگیں اور میں اپنی گانڈ اٹھا کر اس کی موٹی کھردری انگلی کا مزہ لے رہی تھی،ارشاد نے انگلی میری چوت سے نکالی اور میرے اوپر الٹا ہو کر لیٹ کر اور ا س کا لوڑا اب میرے منہ پر دستک دے رہا تھا،اور اس کی زبان میری چوت پر،ہم دونوں ایک دوسرے کو زبان سے مزہ دینے لگے،میری چوت چونکہ اس کی انگلی کی وجہ سے پہلے ہی پانی چھوڑنے پر آگئی تھی،اس لئے ارشاد کی زبان نے آگ کو مزید بھڑکا دیا،اور میں نے ارشاد کا لوڑا مضبوطی سے اپنے منہ میں جکڑ لیا،اور نیچے سے ایک بار پھر پانی چھوڑ دیا،جس کو ارشاد نے چاٹ کر صاف کردیا،اور پھر سیدھا ہو کر اس نے مجھے گھوڑی بنایا اور اپنا لوڑا میری چوت میں ا یک دھکے سے داخل کر کے مجھے چودنے لگا ساتھ میں اس نے اپنے ہاتھ آگئے بڑھا کر میرے مموں پر رکھ دئیے،اور ان کو دبانے لگا،میں تو مزے سے سمجھو آسمان پر اُڑ رہی تھی،اور میرے منہ سے آہ آہ ارشاد جی اور زور سے چودو مجھے،اف آہ،میں اپنی گانڈ کو پیچھے اس کی رانو ں پر دبانے لگی،اور ارشاد کا لوڑا میرے چوت کے پرخچے اڑا رہا تھا،میری چوت دوبارہ سے گرم ہو رہی تھی،ابھی میں اس مزے سے مست ہونا شروع ہی ہوئی تھی کہ ارشاد نے اپنا لوڑا میری چوت سے نکال کر ایک دم میری گانڈ میں گھسیڑ دیا،میں اس اچانک حملے کے لئے تیار نہ تھی میرے منہ سے ایک چیخ نکلی،بہن چود،گانڈو،بھڑوے،کتے آرام سے نہیں ڈال سکتا تھا کیا،بتا کر وحشی جانور میرے منہ سے آہوں کی بجائے گالیاں نکلنے لگ گئیں،لیکن ارشاد نے بجائے کوئی نوٹس لینے کے ایک اور زوردار دھکے سے باقی ماندہ لوڑا بھی میری گانڈ میں جڑ تک ڈال دیا اور اس کے ٹٹے میرے چوتڑوں سے ٹکرانے لگے،ارشاد میری گانڈکا باجا بجانے لگا،آہستہ آہستہ میری گانڈ کے مسل اس کے لوڑے کو اپنے ساتھ ایڈجسٹ کرنے لگے،اور میرا درد کم ہونے لگا لیکن ابھی بھی یوں ہی محسوس ہو رہا تھا جیسے کوئی موٹی گرم سلاخ اندر گھسی ہوئی ہو،چوت جو گرم ہو کر پانی چھوڑنے پر آگئی تھی پھر سے ٹھنڈی پڑ چکی تھی،ارشاد مجھے کتیا بنائے گانڈ مار رہا تھا،بیس منٹ سے زیادہ ہو گیا تھا،پہلے چوت اور اب گانڈ میں تھک گئی تھی،میں نے ارشاد کو کہا پلیز کچھ دیر رک جاؤ،ارشاد نے اپنا لوڑامیری گانڈ سے نکال لیا اور سائیڈ پر ہو کر لیٹ گیا،اور میں بھی بے سدھ ہو کر بیڈ پر اُلٹی ہی لیٹ گئی،ارشاد نے اٹھ کر ٹیبل سے شراب کی بوتل اُٹھائی اور بیڈ پر آکر پینے لگا،اور جب میں نے اس کی طرف دیکھا تو اس نے بوتل میری جانب کی،میں نے اٹھ کر بوتل پکڑ لی اور پینے لگی،دوتین گھونٹ لے کر میں نے بوتل ارشاد کے ہونٹوں سے لگائی۔اس نے میرے ہاتھ سے دوگھونٹ لئے اور بوتل لے کر سائیڈ پر رکھ دی،اورخود سیدھا ہو لیٹ کر مجھے اوپر آنے کا اشارہ کیا،اس کا لوڑا گولی کی وجہ سے کسی لوہے کے راڈ کی طرح تنا ہوا تھا،موٹا لمبا اور ناگ کے پھن جیسا ٹوپہ،میں نے اٹھ کر اپنی ٹانگیں اس کے دائیں بائیں کیں،اور نیچے سے اس کا لوڑا ہاتھ میں پکڑ کر اپنی پھدی پر رکھ کر آہستہ آہستہ اس پر بیٹھتی چلی گئی،یوں اتنا موٹا لمبا ناگ سیدھ اندر جانے سے مجھے تکلیف ہورہی تھی،لیکن مرتی کیا نہ کرتی،اندر تو لینا تھا،لیکن آدھا لوڑا اندر جانے سے ہی میری چیں بول گئی اور میں نے نیچے بیٹھنا روک دیا،ارشاد نے مجھے رکتے دیکھ کر اپنا ہاتھ میرے چوتڑوں رکھے اور زور سے نیچے کی جانب دھکا لگایا اور اس کا لوڑا جڑ تک چوت کے اندر گھس گیا،اور میں بھی جھک کر اس کے سینے سے جا لگی،آہ امی مر گئی،کتے آرام سے کر نہ کیوں ظلم کررہا ہے،لیکن ارشاد نے بجائے کوئی رحم کرنے کے مجھے اپنا ساتھ جکڑ لیا اور میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ کر چوسنے لگا اور نیچے سے اپنی کمر اُٹھا کر دھکے لگانے لگ پڑا،اس نے اپنی زبان میرے منہ میں ڈال دی۔میں بھی گرم ہونے لگی اور چودائی کو انجوائے کرتے ہو اس کی زبان کو چوسنے لگ پڑی،اور اپنی زبان ا سکے منہ میں ڈال دی،دونوں کے منہ سے شراب کی بو آرہی تھی،کافی دیر اسی پوزیشن میں چودائی کے بعد ارشاد نے مجھے سیدھا لٹا کر میری چوت اور گانڈ ماری،میں اس دوران نجانے کتنی بار ڈسچارج ہوئی،قریب ڈیڑھ گھنٹے کی لگاتار چودائی کے بعد ارشاد نے اپنا مال میری گانڈ میں ڈال دیا،گھڑی پر وقت دیکھا تو آدھی رات گزر چکی تھی،ارشاد کی دم دار چودائی نے میر اانگ انگ توڑ کر رکھ دیا تھا،اور مجھ میں اتنی ہمت نہ تھی کہ اٹھ کر واش روم جا کر صفائی کرکے آجاؤں،میں بے سدھ پڑی بیڈ پر اپنی سانس درست کررہی تھی،ارشاد سامنے صوفے پر بیٹھا سگریٹ پی رہا تھا،کچھ دیر بعد اس نے پوچھا میری رانی کیسی ہو،کچھ کھاپی لو،یہ کہہ کروہ ننگا ہی اُٹھ کر باہر چلا گیا،اور تھوڑی دیر بعد جب واپس آیا تو اس کے ہاتھ میں کھانے کی ٹرے تھی جس میں دودھ کے ساتھ کباب اور کچھ سنیک رکھے ہوئے تھے،چلو اُٹھ کر صفائی کرتے ہیں پھر ہلکا پھلکا کھا کر دوبارہ سے کام شروع کریں گے،میں ایک بار پھر سے چودائی کا سن کر ڈر گئی،اور ہمت کرکے واش روم میں جاکر صفائی کرکے صوفے پر آکر بیٹھ گئی،ارشاد شایدمجھ سے پہلے واش روم ہو آیا تھا،کیونکہ اس کا لوڑا جو ابھی بھی ہلکا سا تنا ہوا تھا صاف لگ رہا تھا،ہم نے ہلکا پھلکا کھایا اور ایک ایک گلاس دودھ پیا،جس سے مجھے کچھ جان آئی،میری چوت اور گانڈ بری طرح دکھ رہے تھے،اور سوجن ہو گئی تھی۔میں نے ارشاد کو کہا مجھے نیند آئی ہے،تھک گئی ہوں،رانو یہاں تمہیں سونے کے لئے نہیں لایا۔لیکن دو بار ہوگیا نا،اب بس کریں،لیکن میری بات کو سنی ان سنی کرتے ہوئے ارشاد نے میرے سر کے پیچھے ہاتھ رکھا اور اپنے لوڑے پر جھکا دیا،چل شاباش اس شیر کو تیار کر،میں نے مجبوراًاس کا لوڑا چوسنا شروع کردیا۔ویسے یہ شہوت بھی ایک عجیب شے ہے۔اپنا رنگ دکھا کر رہتی ہے،میری سوجی ہو دکھتی چوت پھر سے گرم ہونے لگی،اور ارشاد کا لوڑا بھی تن گیا،پھر اسنے مجھے صوفے پر ہی گھوڑی بنایا اور چوت کو چودنے لگا،اس بار چودائی کا سیشن آدھے گھنٹے چلا،لیکن شکر گزرا اس نے میری گانڈ میں لوڑا نہیں گھسایا،بس چوت ہی چودی،میں نے دوبار پانی چھوڑا،جب ارشاد کا نکلنے لگا تو اس نے لوڑامیری چوت سے نکال کر مجھے سیدھا کیا اور لوڑے کو میرے منہ منہ ڈال دیا،منہ کی گرمی سے لوڑا جلد پگھل گیا،اور ایک بار پھر سے مجھے اس کے لوڑے کا گدرا پانی پینا پڑا،کم بخت ایک تو اس لوڑے کا پانی بھی بہت نکلتا تھا،

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی ۔۔کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page