Princess Became a Prostitute -63- گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی۔ جنس کے کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔

بنیادی طور پر ہم ایک منافق معاشرے کے لوگ ہیں،ہمارا ظاہراجلا لیکن باطن تاریک ہے۔ یقین جانئے عورت کو کہیں جائیداد کے نام پر تو کہیں عزت اور غیرت کے نام پر زندہ درگو کیا جارہا ہے،عورت جو قدرت کا ایک حسین شاہکار ہے،ایک مکمل انسان ہے،جو دل رکھتی ہے،جذبات رکھتی ہے،احساسات کی حامل ہے، لیکن مرد محض اپنی تسکین کی خاطر اس کو کیا سے کیا بنا دیتا ہے،لیکن اس میں سارا قصور مرد کابھی  نہیں ہوتا،اگر دیکھا جائے تو عورت کی اصل دشمن ایک عورت ہی ہے۔ اس کہانی میں آپ کو سیکس کے ساتھ ساتھ ایک سبق بھی ملے گا۔ یہ ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو کہ ایک بڑے خاندان سے تعلق رکھتی تھی لیکن وقت کا پہیہ ایسا چلا کہ وہ وہ اپنی خوشی اور اپنوں کی سپورٹ سے گھر سے بازار پہنچ گئی۔ اور بن گئی ۔۔گھر کی رانی  بازار کی بائی

 کہانی کے کرداروں اور مقامات کے نام تبدیل کردئیے گئے ہیں،کسی قسم کی مطابقت اتفاقیہ ہوگی،شکریہ

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی -- 63

اور صفائی کرکے واپس آیا اور صوفے پر بیٹھ کر سگریٹ پینے لگا،چند لمحوں بعد میں نے انکھیں کھول کر دیکھا تو سائرہ اور عینی کی بنڈوں میں بھی کامران اور جاوید کے لن گھسے ہوئے تھے اور لگ رہا تھا کہ ان دونوں کی منزل بھی قریب ہے،پانچ منٹ کے اندر دونوں نے اپنے لوڑوں سے عینی اور سائرہ کی گانڈوں کو منی سے بھر دیا،اور باری باری واش روم سے صفائی کرکے آگئ اور فائزکے پاس بیٹھ کر سگریٹ پینے لگے،پھر میں بھی واش روم گئی اور جاتے جاتے فائز کو آنکھ ماری،فائزسمجھ گیااور میرے پیچھے پیچھے واش روم میں آگیا،اندر آکر میں نیچے جھکی اور فائزکا لن چوسنے لگی،اور ساتھ ساتھ اسکے ٹٹے بھی دبانے لگی اورجس سے فائزکا لن دوبارہ کھڑا ہوگیا،لیکن میں نے چوپا جاری رکھا،فائز مزے سے آہ آہ کررہا تھا،جب اس کا لن پھولنے لگا تو میں نے اس کو فرش پر لٹا دیا،اور خود اپنی ٹانگیں اس کے دائیں بائیں کرکے نیچے کو اپنی پھدی اس کے لن کی سیدھی میں جھکائی اور اس کو مٹھ مارنے کا اشارہ کیا،فائز مٹھ لگانے لگا،جب اس کا نکلنے والا ہوا،تو میں نے اس کے لوڑے پر پیشاب کرنا شروع کردیا،پیشاب کی پہلی دھار پڑتے ہی اس کے لوڑے سے پچکار ی نکلی جو میری پھدی سے ٹکرائی سیدھا،میں پیشاب کرتی کرتی اوپر کو آئی اور فائزکے سینے پرسے ہوتی ہوئی اس کے منہ پر آگئی اورفائزنے زبان باہر نکال دی اور میں اس کی زبان پر دھار مارنے لگی،کچھ دیر بعد جب میں پیشا ب کرچکی تو فائز نے مجھے اپنی جگہ فرش پر لٹایا اور میری پھدی کو چاٹنے لگا،میں اس کا سر اپنی پھدی پر دبانے لگی،جب میں ڈسچارج ہونے لگی تو میں نے اس کو کھڑا ہونے کو کہا،وہ میری طرح اپنی ٹانگیں میرے دائیں بائیں کرکے کھڑا ہوا اور میری پھدی پر لن سیدھا کر کے پیشاب کرنے لگا،پیشاب گرتے ہی میں بھی ڈسچارج ہوگئی فائز نے دھار کو میرے مموں کی جانب کیااور مموں پر پیشاب کرنے لگا،جس سے کچھ چھینٹے میرے منہ پر بھی پڑنے لگے،میں نے بھی اپنی زبان باہر نکال لی،جب فائزنے میری زبان باہر نکلتے دیکھی تو وہ بھی دھارمیری زبان پر مارنے لگا،گرم گرم نمکین پانی بہت مزہ دے رہا تھا،جب وہ پیشاب کرچکا تو میں نے اسکا لن منہ میں لے کر چاٹ لیا اور صاف کردیا،پھرہم دونوں نے صفائی کی،اور باہر آگئے،جاوید ہمیں دیکھ کر بولا لگتا ہے اندر دھار پروگرام چالو تھا،میں اور فائز ہنس دئیے،وہ سب بھی باری باری صفائی کرکے آگئے،اب سب ہی ننگے صوفے اور بیڈ پر ایک دوسرے کے ساتھ چپک کر بیٹھے تھے،کمرے کی فضا میں سگریٹ،شراب اور منی کی بو پھیلی ہوئی تھی،اب کیا پروگرام ہے،کامران بولا،پارٹنر ز بدلے جائیں یا کسی ایک کے ساتھ ہی کیا جائے،میرا خیال ہے کہ پارٹنرز بدل لئے جائیں،جاوید بولا،ٹھیک ہے تو کون کس کے ساتھ کرے گی،یہ فیصلہ تم لوگ کرو،عینی نے فائز کی طرف دیکھا،تو فائز بولا جان من دیکھو نہیں،گود میں آجاؤ،عینی فائز کی گود میں آکر بیٹھ گئی،اور سائرہ کامران کی طرف کیونکہ سائرہ کو پہلے جاوید چود چکا تھا،لہذا اب میں جاوید کی گود میں جاکر بیٹھ گئی،جاوید کو میری ساتھ چودائی کا بہت شوق تھا،اور مجھے بھی اس کا لوڑا بہت پسند تھا،لیکن فائز کے ساتھ کافی دن سے چودائی نہ کرنے سے میں نے اسکو پہلے موقع دیا،جاوید نے مجھے گود میں لیا اور میرا چہرہ اپنی طرف کرکے کسنگ کرنے لگا،اسکا ایک ہاتھ میرے مموں اور دوسرا چوت پر پہنچ گیا،میں بھی گرم ہونے لگی،نیچے اس کا لوڑا بھی انگڑائی لے کر بیدار ہونے لگا،جاوید کا لوڑا فائز اور کامران کے مقابلے میں زیادہ جاندار،موٹا اور لمبا تھا،اُوپر سے وہ چودائی بھی بہت وحشی طریقے سے کرتا تھا،جاوید اپنے وحشی انداز سے میرے ہونٹ نہ صرف چوس رہا تھا بلکہ کاٹ بھی رہا تھا،جس سے مجھے درد ہونے لگا،اس کے کاٹنے سے میری پھدی پانی نکالنے لگی،اور کسنگ کے دوران ہی میراپانی نکل گیا جو میری رانوں اور جاوید کے لوڑے پر بہہ نکلا،جاوید نے جب یہ دیکھا تو میرے ہونٹ آزاد کرکے کہنے لگا،لگتاہے بہت گرمی ہے،جو کسنگ سے ہی چھوٹ گئی تم،ابھی تو اصلی کام باقی ہے میری جان،میں نے اس کے گالوں پر پیار دیتے ہوئے کہا،تو روکا کس نے ہے تمہیں،جاوید نے مجھے نیچے فرش پر بٹھایا اور اپنا لوڑا میر ے منہ میں دے دیا،جس کو میں لولی پاپ کی طرح چوسنے لگی،فائز اور عینی 69پوزیشن میں تھے،جبکہ سائرہ کی چوت کامران چوس رہا تھا،سائرہ کی آہ آہ آہ کامی میرے بہن چود چوس میری چوت کھا جااس کو،میں لپا لپ جاوید کا لوڑا چوس رہی تھی۔یکدم جاوید نے اپنا لوڑامیرے منہ سے نکالا اور مجھے سامنے میز پر رکھ شراب اور گلاس اٹھا کر لانے کو کہا،میں دونوں چیزیں اٹھاکر لے آئی،جاوید نے شراب کو گلاس میں انڈیلا،اور گلاس کو آدھا بھر دیا،اور بوتل وہیں نیچے زمین پر رکھ دی،اور پھر گلاس کے اندر پہلے اس نے اپنا لن ڈالا،اور اسکو شراب سے گیلا کرکے مجھے دوبارہ سے لن چوسنے کوکہا،میں شراب میں لتھڑا اس کا لوڑا دوبارہ سے چوسنے لگی،جاوید نے دوتین بار اپنا لوڑاگلاس میں ڈالا اور مجھے چوسنے کو کہا،شراب سے لتھڑا لوڑا چوسنے کا الگ ہی مزہ ہوتا ہے،لوڑا چوسنے کا مزہ دوآتشہ ہوجاتا ہے،پھر جاوید نے مجھے بیڈ کی ایک سائیڈ پر لٹا کر میری ٹانگیں کھولیں،اور گلاس سے شراب کو میری پھدی پر گرا کر نیچے جھکا اور زبان کتے کی طرح پوری باہر نکال کر میری گانڈ کے سوراخ سے لے کر پھدی کے اوپر بالوں تک آہستہ آہستہ پھیرنے لگا،یہ ایک نیا تجربہ تھا،یا تو کوئی صرف پھدی چاٹتا تھا یا صرف گانڈ،لیکن یوں گانڈ سے چوت کے اُوپر تک زبان پھیرنے کا مزہ مجھے پہلی بار مل رہا تھا،جوں ہی اس کی زبان میری گانڈ کے سوراخ سے ٹکراتی میرے اندر گدگدی ہونے لگتی اور جب وہ حرکت کرتی اوپر میری پھدی کے دانے تک آتی تو ایسے لگتا جیسے جسم سے جان نکل رہی ہو،میرا جسم جھٹکے لیتا اور منہ سے آہ آہ اف آہ کتے ایسے ہی چاٹ میری گانڈ اور پھدی کو کی آوازیں نکل رہی تھیں،جاوید کے اس طرح زبان سے چاٹنے سے میری پھدی گرم ہو گئی او ر میں جاوید کے منہ پر ہی ڈسچارج ہو گئی جس کو وہ امرت سمجھ کر پی گیا اور پھر اس نے کھڑے ہو کر اپنا لوڑا میری پھدی پر رکھا اور پھدی کو لوڑے سے سہلانے لگا جس سے پھدی سنسنا نے لگی،میں نے کہا اس کو اندر ڈالو،یہ سن کر جاویدنے ایک تیز دھکا لگایا اور اس کو پورا لوڑا جڑ تک میری پھدی کو چیرتا ہوا بچہ دانی سے جا ٹکرایا،میرے منہ سے چیخ نکلی،اوئی ماں،حرامی گانڈو کتے آرام سے نہیں ڈال سکتا تھا کیا،اوئی ماں مر گئی،جاوید نے یہ سن کر بجائے کوئی رحم کرنے کے دوبارہ سے اپنا لوڑا باہر نکال لیا،ماسوائے ٹوپی کے اور میری دونوں ٹانگوں کو اُٹھاکر کراس میں کیااور ایک اور زور دار دھکا لگایا،جس سے میری ایک اور بھیانک چیخ نکلی،کیونکہ ٹانگیں کراس ہونے سے میری پھدی کا سوراخ تنگ ہوگیا تھا،اور جاوید کے سانڈ لوڑے کے تیز دم دار دھکے سے ایسے لگاجیسے میری پھدی کنواری ہو اور لوہے کی گرم سلاخ اندر گھس گئی ہو،میں رونے لگی،میری چیخ سن کر فائز اور کامران دونوں نے جاوید کو کہا،اوئے کھوتے کے لن والے آرام سے کر،یہ سن کر جاوید بولا تم اپنا کام کرو،اپن کا تو یہی سٹائل ہے چودنے کا،جاوید ایک ہاتھ سے میری ٹانگیں کراس کئے ہوئے تھے اور تیز تیز دھکے لگا رہا تھا جبکہ اس کا دوسرا ہاتھ میرے مموں پر تھا،(اس طریقے سے چودائی کرنے کا مجھے بھی بہت بار تجربہ ہوا،اس سے واقعی پھدی خواہ کتنی ہی کھلی ہو،تنگ ہو جاتی ہے اور لوڑا پھنس کر اندر باہر ہوتا ہے،جس سے مزہ بہت آتا ہے اور عورت کو تکلیف ہوتی ہے،بس ایک بات ہے لوڑے زیادہ چکنا نہ ہو۔خشک ہونا چاہئے)جاویدکے ہر دھکے سے میری کراہیں نکل رہی تھیں،کافی دیر ایسے ہی چودنے کے بعد جاوید نے میری ٹانگیں کھول دیں،اور لن باہر نکال کر مجھے گھوڑی بنا دیا،اور ایک بار پھر سے میری چوت مارنے لگا،اس بار مجھے بھی مزہ آرہا تھا،اور میں اپنی گانڈ پیچھے کرکے اس کی رانوں پر دبا رہی تھی،دس منٹ بعد میری پھدی تیسری بار جاوید کے سامنے ہار مان کر رو پڑی،اور میری پھدی کا پانی جاویدکے لن کو بھگونے لگا،یہ دیکھ کر جاویدنے لن باہر نکالا،جو میری پھدی کے پانی سے لتھڑا ہواتھا،اور اس کو میری گانڈ پر رکھ کراند رکو دبانے لگا،میں نے گانڈ باہر نکال دی،تاکہ درد نہ ہو اور لوڑاآسانی سے اند ر گھس جائے،لیکن پھر بھی سانڈ لوڑا اندر جاتے تکلیف دے ہی گیا،اور میرے منہ سے سی کی آواز نکل گئی،جاوید نے اب دھنا دھن میری گانڈ مارنی شروع کردی،اور پندرہ منٹ بعد میری گانڈ میں منی کا فوارہ کھول کر میرے اوپر ہی نڈھال ہو کر گر گیا،کچھ دیر ہم دونوں یوں ہی پڑے رہے،پھر پہلے جاوید اٹھ کر واش روم گیا،اور اسکے بعد میں بھی صفائی کرکے آگئی،کامران اور سائرہ بھی فری ہو کر سامنے صوفے پر بیٹھے تھے جبکہ عینی اور فائز بھی سگریٹ پی رہے تھے،ہم تینوں لڑکیوں کی دو دو بار چودائی اور گانڈ مرائی ہو چکی تھی،

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی ۔۔کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page