Princess Became a Prostitute -67- گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین کہانیوں میں سے ایک کہانی ۔گھر کی رانی بنی بازار کی بائی۔ جنس کے کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔

بنیادی طور پر ہم ایک منافق معاشرے کے لوگ ہیں،ہمارا ظاہراجلا لیکن باطن تاریک ہے۔ یقین جانئے عورت کو کہیں جائیداد کے نام پر تو کہیں عزت اور غیرت کے نام پر زندہ درگو کیا جارہا ہے،عورت جو قدرت کا ایک حسین شاہکار ہے،ایک مکمل انسان ہے،جو دل رکھتی ہے،جذبات رکھتی ہے،احساسات کی حامل ہے، لیکن مرد محض اپنی تسکین کی خاطر اس کو کیا سے کیا بنا دیتا ہے،لیکن اس میں سارا قصور مرد کابھی  نہیں ہوتا،اگر دیکھا جائے تو عورت کی اصل دشمن ایک عورت ہی ہے۔ اس کہانی میں آپ کو سیکس کے ساتھ ساتھ ایک سبق بھی ملے گا۔ یہ ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو کہ ایک بڑے خاندان سے تعلق رکھتی تھی لیکن وقت کا پہیہ ایسا چلا کہ وہ وہ اپنی خوشی اور اپنوں کی سپورٹ سے گھر سے بازار پہنچ گئی۔ اور بن گئی ۔۔گھر کی رانی  بازار کی بائی

 کہانی کے کرداروں اور مقامات کے نام تبدیل کردئیے گئے ہیں،کسی قسم کی مطابقت اتفاقیہ ہوگی،شکریہ

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی -- 67

اور میں اس کو چوسنے لگی انکل اپنا لن میں مموں پر مارنے لگے،کچھ دیر بعد میں نے عامر کا لن منہ سے نکال کر انکل کا لن منہ میں لے لیا اور چوسنے لگی،دونوں کے لن چوسنے کے بعد دونوں نے اپنے اپنے لوڑوں کی ٹوپی میرے منہ میں ڈال دی جن کو میں چاٹ رہی تھی،اب عامربیڈ پرلیٹ گیااور میری کمر اپنے سینے سے لگاکر نیچے سے لن میری چوت میں گھسا دیا،میں بھی اس کے لن پر اوپر نیچے ہورہی تھی،یکدم انکل میرے اوپر آئے اوروہ بھی اپنا لن میری چوت میں ڈالنے لگے،میں نے کہا انکل کیا کرتے ہو،میری چوت ہے کوئی غار نہیں جو ایک ساتھ دو دولن ڈال رہے ہو،کیوں معصوم کی جان لینے کا ارادہ ہے،کچھ نہیں ہوتا آج تم ایک ساتھ دو لوڑے اپنی چوت میں لینے کا مزہ لو،یہ کہہ کرانھو ں نے بھی لن عامر کے لن کے ساتھ رگڑ کر اندر گھسیڑ دیا،میرے منہ سے چیخ نکلی،لیکن انکل نے پرواہ نہ کی،اور اب میری چوت میں دو لن اندر باہرہورہے تھے،بہت تکلیف ہورہی تھی،لگ رہا تھا جیسے کسی نے پھدی کو چیر دیا ہو،لیکن یہ میرے لئے ایک عجیب تجربہ بھی تھا،پہلی بار ایک ساتھ دو لن میری چوت میں گھسے ہوئے تھے،کچھ دیر ایسے ہی انکل کا لن میری چوت میں اندر باہر ہوتا رہا،اب آہستہ آہستہ میرا درد کم ہو رہا تھا،اور مزہ آنے لگاتھا،آہ آہ آہ اف اوہو ہاں زور زور سے چود،ہاں مزہ آرہا ہے اف انکل میری پھدی کا پھدا بنا دیا،آہ آہ آہ آہ آہ آہ آہ آہ آ اف میری پھدی نے دولوڑوں کے دم دار دھکوں کے سامنے ہار مانتے ہوئے پانی چھوڑ دیا،جس سے ان دونوں کے لن بھیگ گئے،پھر انکل نے اپنا لن باہر نکال کر میری گانڈ میں گھسیڑ دیااور یوں ایک لن میری چوت او ر دوسرا گانڈ میں گھسا ہوا تھا،اگلے پندرہ منٹ میں یوں ہی چلتا رہا،پھر عامر نے انکل کو اشارہ کیا،انکل نے لن باہر نکال لیا،اب کہ انکل بیڈ پر لیٹ گئے اور عامر نے مجھے ان کے لن پر چوت رکھنے کو کہا،میں انکل کے لن پر پھدی رکھ کر بیٹھ گئی انکل نے مجھے اپنے سینے سے لگا لیا،اور پیچھے سے عامر نے لن میری گانڈ میں گھسا دیا،اور دوبارہ سے میری چوت چدائی اور گانڈ مرائی ہونے لگی،اس دوران میں دو بار فارغ ہو چکی تھی،پھر کچھ دیر بعد عامر نے اپنی منی سے میری گانڈ کو بھر دیا،اور میرے اوپر سے اٹھ کر سائیڈ پر لیٹ گیا،انکل چونکہ پہلے دوبار فارغ ہو چکے تھے،لہذا ان کا ابھی ڈسچارج ہونا نظر نہیں آرہا تھا،عامر اٹھ کر واش روم چلا گیا،انکل نے مجھے گھوڑی بنا دیا،اور میری گانڈمارنے لگ گئے،میں نے انکل کو کہا،لگتا ہے آ پ کو میری گانڈ بہت پسند ہے انکل بولے،تمھاری گانڈ ہے ہی مست جتنا بھی مار لو،دل نہیں بھرتا،لیکن اب میری پھدی اور گانڈ دردکرنے لگ گئی تھیں،میں نے انکل کر کہا کتنی دیر ہے،انکل نے کہا بس پانچ منٹ،میں نے گانڈ کو پیچھے کی طرف دبا کر انکل کا لن گانڈ میں بھینچ لیا،جس سے انکل کو اور مزہ آنے لگا اور پھر وہ بھی میرے اندر چھوٹ گئے،اور سائیڈ پر ہو کر لمبے لمبے سانس لینے لگے،عامر اس دوران سحر ش کے پاس چلا گیاتھا واش روم سے ہوکر،پھر میں اور انکل بھی صفائی کرکے وہیں بیڈ پر لیٹ گئے،مجھے آج ان لوگوں کے ساتھ سیکس کرکے بہت مز ہ آیا تھا،میں نے اپنا سر انکل کے سینے پر رکھا،اور ان کے بالوں کو سہلاتے ہوئے پوچھا انکل مزہ آیا،انکل بولے بہت مزہ آیا سیما ڈارلنگ بہت دنوں بعد تم ملی ہو،سواد آگیا آج تو،ہم ایسے ہی باتیں کرتے کرتے سو گئے،صبح میری آنکھ درد کی ایک تیز لہر سے کھلی،جب پوری طرح جا گ گئی تو دیکھا انکل جمال اپنا لن پیچھے سے میری گانڈمیں گھسیڑے دھکا لگا رہے تھے،شاید نیند کی وجہ سے مجھے ان کا لن گانڈ میں گھسنے کا تیزدرد کا احساس ہوا تھا،جو میرے جاگنے پر کم ہو گیا،میں نے کہا انکل جی یہ کیا سوتے میں بھی نہیں بخشامیری گانڈ کو،انکل بولے یار کیا کروں،ابھی آنکھ کھلی تو تمھاری ننگی گانڈ سامنے دیکھ کر رہ نہیں گیا،اس لئے اپنا شیر ڈال دیا اندر،انکل کے ہاتھ میرے نپلز پر تھے،اور مجھے اپنے سینے سے لگائے دھنا دھن میری گانڈ مار رہے تھے،اچانک کمرے کا دروازہ کھلا اور راشدہ آنٹی اندر داخل ہوئیں،اند رکا نظارہ دیکھ کر مسکرا کر بولیں،واہ میں تو تم دونوں کو ناشتے کے لئے اٹھانے آئی تھی،لیکن یہاں تو کچھ اور ہی چل رہا ہے،آنٹی نے ڈریس پہن لیا تھا،انکل کہنے لگے بس تھوڑی دیر بعد آتے ہیں،پہلے یہ ناشتہ کرلوں،آنٹی مسکراتی ہو ئی باہر نکل گئیں،انکل کی گانڈ مرائی سے میری چوت بھی جلنے لگی،میں نے انکل کو کہا،انکل آپ میری چوت کا بھی کچھ کریں گے یا صرف گانڈ ہی مارتے رہیں گے،یہ سن کر انکل نے اپنا لوڑا باہر نکال کر مجھے خود پر چڑھالیا،اور میں نے ہاتھ نیچے لے جا کر انکل کا لن اپنی پھدی پر سیٹ کیااور نیچے بیٹھ گئی،اور خود ہی انکل کے اوپر کودنے لگی،دس منٹ بعد انکل نے کہا میرا نکلنے والا ہے میں نے کہا کچھ دیر رکیں،میں بھی ڈسچارج ہو نے والی ہوں،آہ اف انکل صبح صبح ٓآپ کا لن بہت مزہ دے رہاہے میں انکل پر جھک گئی اور ان کے ہونٹ چوسنے لگے،چند لمحوں بعد انکل کے لن کو میری پھدی نے نہلا دیا،میں بے سدھ انکل پر پڑی لمبے لمبے سانس لے رہی تھی،کچھ دیر بعد انکل مجھے اپنی گود میں اٹھائے واش روم لے گئے اور مجھے کموڈ پر جھکا کر پیچھے سے ایک بار پھر میری گانڈ میں لن گھسا دیا او ر دھکے لگانے لگے،میں نے کہا انکل کیا کھاتے ہو،جو اس عمر میں بھی اتنا جوش اور گرمی ہے آپ کے اندر،گاؤ ں میں رہتا ہوں،خالص خوراک کھاتا ہوں،اس لئے،مزید دس منٹ میری گانڈ مارنے کے بعد انکل اندر ہی فارغ ہو گئے،پھر ہم لوگ اکھٹے نہائے،نہانے کے دوران بھی انکل چھیڑ چھاڑ کرنے سے باز نہ آئے،نہا کرمیں نے بیڈروم میں آکر اپنے کپڑے پہنے،کل رات سے میں ننگی ہی تھی،پھر ہم لوگ باہرآئے،سامنے ناشتے کی میز پر آنٹی راشدہ،عامر۔سحرش اور ان کا منا بیٹھے تھے،منا سحرش کی گود میں تھا،میں نے اس کو اٹھا لیا،اور پیار کرنے لگی،آنٹی راشدہ نے پوچھا،سیما رات کیسی گزری،جمال اور عامرنے زیادہ تنگ تو نہیں کیا،میں ہنس دی،ہم نے ناشتہ کیا،میں نے ناشتے کے بعد گھر جانے کی تیاری کی،آنٹی راشدہ نے کہا،ایک دودن رک جاؤ،لیکن میں نے کہا نہیں مجھے شہر جانا ہے،کیونکہ فائز اکیلا ہے،اس کے کھانے پینے کا مسئلہ ہوتا ہے،پھر آؤں گی،انکل نے کہا چلو میں تمہیں گھر چھوڑ آتا ہوں،میں انکل کے ساتھ اپنے گھر آگئی،گھر میں ملازمین ہی تھے،میں رات بھر کی جاگی اور تھکی تھی اس لئے سو گئی،شام کو فائق آیا تو میں نے شہر جانے کی بات کی،فائق نے کہا اوکے کل میں چھوڑ آؤں گا،ویسے بھی تمھارا یہاں کا کام تو ہو گیا ہے،دوسرے دن میں شہر آگئی،فائزکو فون کر دیا تھا رات ہی لہذا وہ گھر پر ہی تھا،فائق بھائی دن کا کھانا کھا کر چلے گئے،مجھے یہ معلوم نہ تھا کہ میں زندگی میں ا ٓخری بار اپنے بڑے بھائی کو دیکھ رہی ہوں،اور اپنا گاؤں،حویلی اور وہ سب لوگ اب کبھی مجھے دیکھنے کو نہیں ملیں گے،یہی اس کہانی کااہم موڑ ہے،جس نے مجھے اس بازار کی بائی بنا دیا اور میں سیما سے سیما بائی بن گئی،خیر چلتے ہیں کہانی کی طرف کہ کیسے یہ سب ہوا۔یہ بات شہر میں آنے کے کچھ دن بعد کی ہے،اس دوران فائز کا رویہ میرے ساتھ کچھ عجیب سا تھا،مطلب نہ تو اس نے سیکس کرنے کی ضد کی،مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ ایسا کیوں ہے،ایک دن فائز عینی کو ساتھ لے کر دن کے وقت گھر آیا،عینی نے بھی مجھ سے واجبی سی بات چیت کی،دونوں فائز کے بیڈ روم میں چلے گئے،میں عینی کے لئے کولڈ ڈرنکس اور کھانے کی چیزیں لے کر اندر گئی تو وہ دونوں کسنگ کر رہے تھے، مجھے دیکھ کر ان دونوں نے منہ بنا لیا،میں نے کہا کیا وجہ تم لوگ مجھ سے ناراض ہو،جو فائز بھی ٹھیک سے بات نہیں کررہا،اور عینی تم نے بھی بات نہیں کی،میری بات سن کر فائز بولا،تم باہر جاؤ،اور ہمیں ڈسٹرب نہ کرنا،میں خاموشی سے باہر آگئی،یہ جانتے ہوئے بھی کہ اندر کیا ہورہا ہے،ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا،میں دوسرے بیڈ روم میں بیٹھ کر یہ سوچنے لگی۔کہ جب سے میں واپس آئی ہوں گاؤں سے،فائز کا رویہ میرے ساتھ اکھڑ اکھڑا سا کیوں ہے،اور آج تو حد ہی ہو گئی،عینی کے ساتھ جب بھی میرے ہوتے فائز نے چدائی کی مجھے ضرور ساتھ شامل کیا،لیکن آج مجھے کمرے سے ہی نکال دیا،کوئی تو وجہ ہے،یہی سوچتے ہوئے مجھے ناجانے کیا سوجھا،کہ میں نے اختر بائی کو فون کر کے ملنے کا پروگرام بنایا،کیونکہ ایک وہی میری ہم راز تھی،جو شاید میرے ان سوالوں کا جواب دے سکتی تھی،میں نے اختر بائی کوفون کیا تو اس نے کہا،آجاؤ،میں نے اس کو کہا،کیسے آؤں،فائز گھر پر نہیں،اس نے کہا تم رکو میں ڈرائیور کو بھیج دیتی ہوں،میں نے کہا،ٹھیک ہے،کچھ دیر بعد میں نے تیاری کی،اور فائزکمرے کی طرف گئی کہ اس کو بتا دوں کہ میں کہاں جارہی ہوں،کمرے کا دروازہ بند تھا،میں نے دھکا دیا تو کھل گیا،اند راب دونوں کی چدائی زوروں پر تھی،مجھے دیکھ کر فائز نے چیختے ہوئے کہا،اب کیا ہے منع جو کیا تھا ہمیں ڈسٹرب نہ کرنا،میں اس کے منہ سے یہ سب سن کر ہلکا بکا رہ گئی،وہ میں تو یہ بتانے آئی تھی کہ میں ذرا بائی جی سے ملنے جارہی ہوں،تو جاؤ جا مرضی جانا ہے،چدانے مجھے کیا،فائز نے دوبارہ غصے سے کہا،میں خاموشی سے باہر آگئی،

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

گھر کی رانی بنی بازار کی بائی ۔۔کی اگلی قسط بہت جلد  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page