Pyasi Auraten–پیاسی عورتیں مکمل

رومانوی مکمل کہانیاں

پیاسی عورتیں

— کہانیوں کی دُنیا کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔

مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔
ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔

پیاسی عورتیں

پیاسی عورتیں

میری عمر 20 سال ہے اور میری بہن یاسمین کی عمر 24 سال اور میری ماں نجمہ کی عمر 40 سال ہے ۔ میں عام لڑکوں کی طرح عام زندگی گزار رہا تھا ۔ بے حد حسن و خوبصورتی کے باوجود اپنی ماں تو دور کبھی بہن کو بھی گندی نظر سے نہیں دیکھا تھا ۔ میرے ایک دوست اسد کی بہن میری گرل فرینڈ شمع تھی جو میرے جسمانی تقاضے پورے کردیتی تھی ۔ زندگی بہت پر سکوں تھی ۔ میں میرے ایک دوست فضل کا گیسٹ ہاؤس تھا جو غیر شادی شدہ جوڑوں کو کمرے کرائے پر دیتا تھا اور رات وہاں شراب و کباب کی محفل لگتی تھی ۔ دوستی کی وجہ سے مجھے وہاں کمرہ سستے میں مل جاتا تھا ۔ شمع  کی چدائی لگانے وہیں لیکر جاتا تھا ۔ پھر ایک روز معمول کی طرح میں فضل کے گیسٹ ہاؤس میں معمول کی طرح شمع کی چدائی لگا رہا تھا کہ تیسرے شاٹ کے بعد مجھے پانی کی ضرورت محسوس ہوئی ۔ میں پانی کی بوتل لینے کمرے سے نکل کر نیچے ریسپشن پر آیا تو وہاں فضل کھڑا تھا ۔ اس سے ہنسی مذاق کرکے پانی کی بوتل کا تقاضا کیا تو اس نے 2 بوتلیں دی اور کہا کہ یار ایک بوتل اوپر اپنے برابر والے کمرے میں بھی دیدینا میرا ایک قریبی دوست حماد ہے اس میں اس نے ابھی کال کی ہے ۔ میں نے دونوں بوتلیں لیں اور اوپر چل پڑا ۔

اوپر پہنچ کر میں نےاپنے برابر والے کمرے کا دروازہ کھٹکھٹایا تو ایک لڑکے کی گونجتی ہوئی آواز جیسے باتھ روم میں ہو ، آئ کہ : دروازے پر دیکھنا پانی آیا ہوگا ۔ اسی لمحے دروازے کے اس پار کسی کے ننگے قدم اپنی طرف بڑھتے محسوس ہوئے دروازے کا لاک کھلا اور دروازے کی اوٹ سے لڑکی نے صرف اپنا سر باہر نکالا تو میں دم بخود رہ گیا کہ وہ میری بہن یاسمین تھی ۔ مجھے دیکھتے ہی اس نے دروازہ بند کرنا چاہا مگر میں دروازے کو دھکا دیتا اندر داخل ہوگیا اور یہ دیکھ کر مبہوت رہ گیا کہ جس بہن کے سر سے میں نے دوپٹہ ہٹا نہیں دیکھا آج وہ میرے سامنے پوری ننگی کھڑی ہے ۔ ہم دونوں حیرت سے ایک دوسرے کو تکتے رہے ۔ کوئی کچھ کہتا اس سے قبل باتھ روم کے دروازے کی کنڈی کھلنے کی آواز آئ اور یاسمین نے مجھے دھکا دیکر دروازے سے باہر کیا اور دروازہ بند کردیا ۔ میں بند دروازے کو تک رہا تھا کہ میرے کانوں میں فضل کی ہنسی کی آواز آئ اور اس نے کہا کہ تو اندر کیوں گھس گیا بھائی ؟ مجھے مبہوت پا کر اس نے خود ہی جواب دیدیا کہ مجھے پتا ہے تیری غلطی نہیں یہ بندی ہی بہت گرم ہے ۔ تو ذرا اپنی بندی کو ٹھنڈا کرکے روانہ کر تب تک حماد بھی نکل آئیگا پھر میں تجھے اسکے قصّے بتاتا ہوں ۔ میں دم بخود وہاں بتانے سے قاصر تھا کہ یہ میری بہن ہے سو بنا کچھ کہے اپنے کمرے کی طرف چل پڑا ۔

 

شمع کو کمرے سے نکلنے اور رکشہ کروانے میں قریبا آدھا گھنٹہ لگا ۔ اسے بھی میرے بجھے رویے کا احساس ہوگیا تھا ۔ جاتے وقت اس نے زیادہ بات نہیں کی ۔ اسکا رکشہ جاتے ہی میں غیر ارادی طور پر واپس گیسٹ ہاؤس کے اندر چلا گیا ۔ فضل کے آفس والے کمرے میں داخل ہوا تو وہاں ایک نوجوان پہلے سے بیٹھا تھا ۔ فضل نے مجھے دیکھ کر ہم دونوں کا تعارف کرایا تو معلوم ہوا وہ حماد ہے ۔ فضل نے حماد کو ہنستے ہوئے بتایا کہ اسکو میں نے پانی دیکر بھیجا تو یاسمین نے اسکو اندر کھینچ لیا تھا ۔ یہ سن کر فضل ہنسا اور کہنے لگا کہ آج وہ بہت گرم اور ترسی ہوئی تھی ۔ ابھی بھی ٹھنڈی نہیں ہوئی ۔ بڑی مشکل سے گھر بھیجا ہے ۔ میں چپ باندھے بس دونوں کے چہرے تک رہا تھا ۔ میری حالت دیکھ کر فضل بولا اسکو ہماری باتوں کا کچھ سمجھ نہیں آرہا ۔ اسکو یاسمین کے بارے میں پتہ نہیں شائد ۔ حماد تو بتا اسے ۔ حماد نے کہا کہ میں تو اس کھیل میں ابھی آیا ہوں ۔ تو شروع سے سب جانتا ہے ۔ تو بتا نا ۔ جوابا فضل نے کہا اچھا چل میں بتاتا ہوں ۔ یہ لڑکی یاسمین 5 سال قبل اپنے عاشق علی کے ساتھ یہاں آتی تھی ۔ ایک بار اسکا پرانا بوئے فرینڈ رضوان نے اسے یہاں سے نکلتے دیکھ لیا ۔ یاسمین نے علی کو اپنا ماضی ان چھوا بتایا ہوا تھا اور کبھی اسے سیکس تو دور اپنی چوت میں انگلی تک نہیں ڈالنے دیتی تھی ۔ رضوان نے علی سے ملاقات کی اور اسے یاسمین سے اپنے تعلّق کے بارے میں بتایا کہ وہ یاسمین کی خواہش پر اسے 2 بار چود چکا ہے ۔ جب رضوان نے اس سے شادی کی بابت پوچھا تو یاسمین نے اس سے تعلّق ختم کرلیا کیونکہ رضوان کا تعلّق غریب گھرانے سے تھا اور یاسمین کروڑ پتی گھرانے سے تعلّق رکھتی ہے ۔ پہلے تو علی کو اسکی باتوں پر یقین نہیں آیا مگر رضوان نے علی کو جب یاسمین کی اپنے ساتھ ننگی تصاویر دکھائیں تو اسے سخت حیرت اور صدمہ ہوا ۔ اس نے یاسمین سے سچی محبت کی تھی اور بدلے میں اسے یہ دھوکہ ملا ۔ اس نے یاسمین کو کچھ کہے بغیر انتقامی منصوبہ ترتیب دیا ۔ اس سلسلے میں اس نے مجھے سارے معاملے اور پلان کی بابت بتایا اس نے میری کچھ مانیں تو میں نے مدد کی حامی بھر لی ۔ پلان کے مطابق وہ یاسمین کو معمول کی طرح ڈیٹ پر لیکر گیسٹ ہاؤس آیا مگر آج خاص بات یہ تھی کہ میں نے اسکے علاوہ پورے گیسٹ ہاؤس میں کسی کو کمرہ نہیں دیا تھا ۔ یہ معمول کی طرح کمرے میں گئے ۔ یاسمین خوشی سے لہک چہک رہی تھی ۔ کمرے میں داخل ہوتے ہی علی کو خود سے چپکا کر چومنے لگی ۔ علی جسکو یاسمین کے وجود سے شدید نفرت ہوچکی تھی۔ یاسمین کی کسز اور خوبصورت جسم کی گرمی کو چند منٹ بھی برداشت نہ کرسکا اور جوابا دیوانہ وار چومتے اسکے خوبصورت بھرے بھرے جسم کو کپڑوں کی قید سے آزاد کرلیا ۔ شلوار اترتے ہی یاسمین جھٹ سے نیچے بیٹھی اور علی کے لنڈ کو پورا منہ میں لیکر حلق تک پھنسا لیا ۔ یہ اس طرح سانس روکنے کی ماہر ہے اور لنڈ منہ میں لینے کے بعد اس طرح چوستی ہے کہ طاقتور سے طاقتور مرد بھی حرکت نہ کرسکے ۔ بقول علی کے کہ اسکے کنواری نہ ہونے کا راز چھپا رہے سو وہ اپنا انڈر ویئر اتارنے سے ہمیشہ روک دیتی تھی ۔ علی ہمیشہ کی طرح سب برداشت نہیں کر پا رہا تھا ۔ خود ہی اپنے کپڑے اتارنے لگا ۔ وہ اپنا آج آنے کا مقصد بھول بیٹھا تھا ۔ مزے سے اسکا ٹانگوں پر کھڑا ہونا مشکل ہورہا تھا ۔ وہ گہرے نشے کی کیفیت میں ڈوبا ہوا تھا کہ اچانک اسکے لنڈ سے ایک منی کا فوارہ پھوٹ نکلا جس پر یاسمین نے لنڈ کو منہ سے باھر نکالا ۔ منی کے چند قطرے اپنے مموں اور چہرے پر لگانے کے بعد منی خارج کرتے لنڈ کو دوبارہ منہ میں لیکر چوسنے لگی ۔ اسے منی کا ذائقہ بے حد لذیز لگتا تھا سو وہ ہر قطرہ بہت احتیاط سے استعمال کرتی تھی شائد ان خفیہ ملاقاتوں تک اسکو منی کی پیاس لیکر آتی تھی ۔ ابھی تو علی جو اس مزے میں بے سدھ ہوگیا تھا ہر بڑا کر اٹھا اور اسے اپنا آج کا مقصد دوبارہ یاد آیا ۔ اس نے یاسمین کو کہا کہ اسے پانی لیکر آنا ہے اور کپڑے پہن کر یاسمین کو بیڈ پر ننگی چھوڑ کر کمرے سے باہر نکل آیا ۔

 

علی تیز قدموں سے چلتا میرے آفس میں گھسا جہاں میں اسد اور ظفر اسی کی راہ تک رہے تھے ۔ اسکے کچھ بولنے سے پہلے ہی میں نے سوال کردیا کہ کیا رپورٹ ہے ؟ اس نے کہا چلو اور ہمیں جواب کا موقع دئے بغیر چل پڑا ۔ ہم بھی کچھ کہنا نہیں چاہتے تھے کیونکہ سارا پلان پہلے ہی طے شدہ تھا ۔ علی چلتے چلتے کمرے تک پہنچا ۔ ہمیں رکنے کا اشارہ کیا اور پہلے سے کھلے دروازے سے اندر داخل ہوگیا ۔ یاسمین بیڈ پر ننگی ہی لیٹی ہوئی تھی ۔ علی نے اسکے سامنے دروازہ لاک کے بغیر بند کیا ۔ یاسمین کی طرف دیکھتے اپنی شرٹ اتاری اور جا کر اسکے اوپر لیٹ گیا ۔ یاسمین کے ہونٹ چوستے ہوئے اسکے بدن پر ہاتھ پھیرنا شروع کیا اور اسکے دونوں ہاتھ کمر کی طرف کرکے مضبوطی سے پکڑ لئے ۔ یاسمین کو اب تک اندازہ نہیں ہوا تھا کہ وہ اسکے جسم پر اپنی گرفت کس لئے مضبوط کر رہا تھا ۔ یاسمین سڈول مگر بھرے ہوئے گداز جسم کی مالک تھی مگر علی اب اسے پوری طرح قابو کرچکا تھا ۔ پورے بدن میں سے یاسمین کے صرف ہونٹ آزاد تھے جن سے وہ علی کے ہونٹ دیوانہ وار چوس رہی تھی کہ علی نے ہونٹ الگ کیے اور میرا نام پکارا ۔ میں ظفر اور اسد اسی آواز کے تو منتظر تھے ۔ گیسٹ ہاؤس کی سیڑھیاں چڑھتی یاسمین کی مٹکتی گانڈ کو دیکھ کر اکثر میرا پانی نکل جاتا تھا ۔ یہ آواز سنتے ہی ہم تیزی سے کمرے میں داخل ہوئے اور ہم نے علی کو ننگی یاسمین پر لیٹے ہوئے اسکے قبضے میں پایا ۔ ہمیں دیکھتے ہی یاسمین کو بات سمجھ آگئی تھی سو اس نے علی کے نیچے مزاحمت شروع کردی ۔ یہ دیکھتے ہی ہم تیزی سے بیڈ پر لپکے ۔ ظفر اور اسد نے دونوں ٹانگیں مضبوطی سے پکڑ لیں ۔ میں نے ہاتھوں کو سمبھالا اور لیٹے ہوئے علی نے بیٹھ کر اپنا لنڈ یاسمین کے منہ میں ڈال دیا کہ اسکی آواز حلق میں گھٹ کر رہ جائے ۔ اسی صورتحال میں ظفر اور اسد نے اسکی ٹانگیں پھیلا دیں ۔ ٹانگیں کھولتے ہی میری نظر یاسمین کی چوت پر پڑی تو دیکھا وہ گلابی رسیلی ایسی چمک رہی تھی جیسے گلاب کے پھول پر شبنم بکھیر دی ہو۔ میں اسے دیکھتے ہی نشے میں ڈوبنے لگا مگر کچھ کرنے کی قاصر تھا کیونکہ پہلی چدائی علی کو لگانی تھی ۔ میں نے بمشکل خود پر قابو پاتے علی سے یاسمین کا منہ چھڑوایا اور اپنے ٹٹے اسکے منہ میں ڈال دئے ۔ علی یاسمین سے اترا تو اسد اور ظفر اسکی دونوں ٹانگیں اٹھائے جگہ بنائے کھڑے تھے ۔ سو علی بنس بنا وقت ضائع کیے یاسمین کی چوت پر پہنچ گیا اور اپنا لنڈ چوت پر مسلنے لگا ۔ مجھے علی کا یاسمین کی چوت پر لنڈ مسلنا اپنے ٹٹوں پر محسوس ہورہا تھا کیونکہ اب یاسمین کی گرم گرم زبان مزے سے میری گیندوں پر حرکت کرتی محسوس ہورہی تھی ۔ علی نے لنڈ ڈالنا شروع کیا تو زبان کی حرکت رک گئی ۔ بس زبان سے لنڈ کو باہر دھکا مل رہا تھا جیسے علی لنڈ چوت نہیں منہ میں ڈال رہا ہو ۔ علی آہستہ آہستہ اپنا لنڈ اس میں داخل کر رہا تھا اور مجھے اسکی زبان دھکیلتی محسوس ہورہی تھی ۔ اچانک علی نے جھٹکے سے پورا لنڈ اندر ڈال دیا جس پر یاسمین زور سے ہلی جس سے میرے ٹٹے اسکے منہ سے باہر نکل آئے۔ منہ آزاد ہوتے ہی یاسمین کے منہ سے شکوے یا چیخ کے بجائے ایک سسکاری نکلی ۔ جسے سنتے ہی میں نے دوبارہ ٹٹے ڈالنا چاہے تو یاسمین نے کہا لنڈ ڈالو ۔ میں نے بنا سوچے لنڈ اسکے ہونٹ پر رکھا ہی تھا کہ وہ چوستے ہی زور سے منہ میں لے گئی ۔ اسکی زبان اور ہونٹوں کی پکڑ اس قدر سخت تھی کہ گانڈ جیسی سختی کا مزہ آرہا تھا ۔ اب وہ باقاعدہ میرا لنڈ مزے لیکر میرا لنڈ چوس رہی تھی کہ مجھے احساس ہوا کہ علی اب کافی زور سے جھٹکے مار رہا ہے اور چوت کو اچھے سے مسل بھی رہا ہے ۔ یاسمین اسکی چدائی کے مزے کو دوبالا کرتی میرے لنڈ کو اپنے منہ کے شیرے میں بھگو کر بہت مزے سے چوس رہی تھی ۔ عنقریب تھا کہ میں فارغ ہو جاؤں لیکن مجھ سے قبل علی فارغ ہوگیا اور یاسمین کی چوت میں گرم منی کی پھنکار نے کھلبلی مچا دی ۔ مزے سے اسکی اوپر چڑھتی آنکھوں کی وجہ سے میرا لنڈ اسکے گیلے ہونٹوں سے پھسلتا ہوا باہر نکل گیا ۔ میں بجائے لنڈ دوبارہ ڈالنے کے اسکی سیکسی آوازیں اور اسکے حسین چہرے کو تک رہا تھا کہ اسکی نظر مجھ پر پڑی ۔ وہ مجھے اچھے سے جانتی تھی ۔ کچھ لمحے کی خاموشی اسکے ” اب تم کرو ” کے الفاظ سے ٹوٹی . یہ سنتے ہی میں غیر ارادی طور پر اسکے گداز سینے سے اترا تو اسکے چمکتے ہوئے سفید گول ممے چھلک پڑے ۔ علی نے ظفر سے یاسمین کی ٹانگ پکڑ لی تھی اور ظفر کی نظریں اب ان چھلکتے مموں پر جم گئی تھی ۔ میں نے اس وقت صرف انھیں چھونے پر اکتفا کیا اور چوت پر چلا گیا ۔ میں جس لمحے یاسمین کی چوت میں لنڈ داخل کر رہا تھا اسی وقت ظفر اسکے پیٹ پر بیٹھ رہا تھا کہ اسکے مموں کے بیچ اپنا لنڈ سیٹ کر رہا تھا اور یاسمین اسکی آنکھوں میں دیکھ رہی تھی ۔ اس نے دیکھتے ہی دیکھتے اپنی گردن جسم سے اوپر اٹھائی اور اپنے مموں کے بیچ تھوک کر واپس لیٹ گئی.

 

ظفر کا لنڈ جو مموں کے بیچ رکھا ہوا تھا اسے مموں کے دونوں طرف سے ہاتھوں کا شکنجہ بنا کر پھنسا لیا ۔ میں اسی لمحے کا منتظر تھا سو اسی موقع پر میں نے اسکی چوت میں لنڈ داخل کردیا ۔یار وہ چوت تو کیا چوت تھی مانو اس لمحے میں جنت میں تھا ۔ مجھے ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے 2 گرم شیرے میں بھیگی رس ملائیوں کے بیچ میرا لنڈ پھنس گیا ۔ چوت کی گرمی کی وجہ سے اسکا شیرا بھی تپ رہا تھا ۔ میں اس مزے میں اسے جھٹکے مارنے کی سکت نہیں رکھتا تھا مگر غلطی کر بیٹھا سو اسکی چوت کی گرمی نہ سہتے ہوئے اسی وقت فارغ ہوگیا مگر لنڈ اندر کیے ہوئے یاسمین کو دیکھا تو وہ اپنے ہونٹوں کو دانتوں میں اور مموں کو ہاتھوں میں بھینچے ظفر کے لنڈ کے بھرپور جھٹکے اپنے گداز مموں میں سہ رہی تھی ۔ اسکی خمار زدہ آنکھوں میں ظفر ڈوب چکا تھا ۔ ظفر کے جھٹکوں میں تیزی آئ اور یاسمین کے چہرے کے تاثرات مزید سیکسی ہونے لگے ۔ جیسے ہی ظفر فارغ ہوا اس نے اسکا لنڈ اپنے نرم ہونٹوں سے پکڑ لیا اور اسکے سوراخ سے منی چوسنے لگی ۔ اسی لمحے میں نے دیکھا کہ علی یہ سارا منظر دیکھ رہا ہے اور پریشان نظر آرہا ہے کہ جسے سزا دینے ہم آئے ہیں وہ ہم سے مزہ لے رہی ہے ۔

ختم شد

مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page