کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی طرف سے پڑھنے کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ سسپنس رومانس جنسی کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر ۔۔راس لیلا۔
راس لیلا۔۔ 2011-12 کی کہانی ہے جو موجودہ وقت سے تقریباً 12-13 سال پہلے کی ہے، انڈیا کے شہر سورت میں سال 2011-12 میں شروع ہوئی تھی۔آپ جانتے ہیں کہ ہندوستان کے شہر سورت میں بہت گھنی آبادی ہے اور لوگ شہد کی مکھیوں کے غول کی طرح رہتے ہیں۔ زیادہ تر متوسط طبقے کے خاندان بھیڑ والے علاقوں میں کثیر المنزلہ اپارٹمنٹس میں دو بیڈ روم والے چھوٹے فلیٹوں میں رہتے ہیں۔ یہ کہانی ایک نوجوان کی کہانی ہے جس نے اپنی پڑوسیوں اور دیگر عورتوں کے ساتھ رنگ رلیوں ، جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی لازوال داستانیں رقم کی اور جب اُسے پتہ چلا کہ وہ ایک شاہی خاندان سے تعلق رکھتا ہے پھر تو اُس کی راس لیلا کی داستان کو ایک نیا رنگ مل گیا۔
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
Raas Leela–10– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–09– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–08– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–07– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–06– راس لیلا
October 11, 2025 -
Strenghtman -35- شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر
October 11, 2025
راس لیلا قسط نمبر -03
اس نے اپنی دونوں بیٹیوں، سب سے بڑی بیٹی کاجل اور سب سے چھوٹی بیٹی دیپتی کو بلایا تاکہ مجھے ان سے ملوائیں۔ دونوں بیٹیاں آئیں اور میرے پاؤں چھونے کی خواہش کی لیکن میں نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا اور کہا کہ پنجاب میں ہم اپنی بیٹیوں کو اپنے پاؤں چھونے کی اجازت نہیں دیتے بلکہ نوراتری کے دوران ان کے پاؤں چھو کر ان کی پوجا کرتے ہیں اور میں نے دونوں بچیوں کو آشیرواد دیا۔ دونوں بیٹیاں اپنی ماں سے زیادہ خوبصورت تھیں۔
روپالی نے پھر مجھے ناشتے کی ایک پلیٹ اور چائے کا ایک کپ پیش کیا۔ چائے پیتے ہوئے روپالی اپنے گھر والوں خصوصاً اپنے شوہر، بیٹیوں کے بارے میں سب کچھ بتانے لگی اور جلدی آنے کا شکریہ ادا کیا اور پھر بولی اب ہمیں اکیلے نہیں رہنا پڑے گا۔
اسی دوران دوسری پڑوسی خاتون مانوی نے اپنے پڑوس کے فلیٹ میں کچھ شور اور عجیب و غریب آوازیں سنی اور جب اس نے بچوں سے پوچھا تو انہیں میری آمد کا علم ہوا تو وہ فوراً مجھ سے ملنے آئی اور کہنے لگی کہ میں آپ کی دائیں طرف والی ہمسائی مانوی ہوں اور اس نے مجھے کھانے پر اپنے گھر بلایا۔
سریش سے فائدہ اٹھانے کے لیے ان دو خواتین روپالی اور مانوی کے درمیان ہمیشہ ایک طرح سے مقابلہ رہتا تھا، اور اب وہ مجھے بھی متاثر کرنا چاہتی تھیں کیونکہ انہیں پتہ چلا کہ میں بھی ایک بہت امیر گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں۔
شری چند کی بیوی مانوی کی عمر 40 سال تھی۔ وہ بالکل موٹی عورت نہیں تھی، لیکن اس کی کمر کے گرد تھوڑا سا وزن تھا، اور پیچھے اس کے کولہےگوشت سے کافی بھرے ہوئے تھے۔ اس کا چہرہ گول تھا، اس کے ہونٹ موٹے اور رسیلے تھے اور اس کی چھاتیاں بڑی بڑی تھیں۔ میں نے اسے بہت غور سے دیکھا۔ اس کی بڑی چھاتیاں تنگ چولی اور بلاؤز سے ایسے پھڑک رہی تھیں جیسے ہکس کھول کر باہر آجائیں گی۔ اس کی چھاتیوں کا سائز 38 تھا اور ان کے درمیان کی گہری کھائی صاف دکھائی دے رہی تھی۔ پھر میں نے ان دونوں کا موازنہ کرنا شروع کیا، روپالی ایک ماڈل کی طرح دبلی پتلی تھی، اور اس کے برعکس، مانوی بہت زیادہ دلکش تھی۔ مجھے وہ دونوں بہت سیکسی لگیں مجھے لگا کہ ان کو اس طرح دیکھ کر میرا 10 انچ کا لنڈ پڑپڑانے لگ گیا ہے اور ان دونوں سیکسی عورتوں کو سلامی دینے کے لیئے کھڑا ہونے لگا ہے ۔ جیسے ہی مجھے اپنے لنڈ کی سختی کا احساس ہوا میں نے فوراً کہا
میں ۔۔۔میں سریش جی کا فلیٹ دیکھنا چاہتا ہوں۔
مانوی نے پھر اپنے بیٹے راجن کو بلایا، جو 18 سال کا تھا اور کالج کا طالب علم تھا، اور اپنی بیٹی چندا کو بلوایا، جو نویں جماعت میں تھی۔ دونوں بچے آئے اور میرے پاؤں چھوئے۔ میں نے ایک بار پھر چندا کو اپنے پاؤں چھونے سے روکا اور اسے کہا کہ وہ میرے پاؤں نہ چھوئے کیونکہ ہم اپنی بیٹیوں کو اپنے پاؤں چھونے نہیں دیتے اور ان دونوں کے سروں کو اپنے دائیں ہاتھ سے چھو کر آشیرواد دی۔ میں نے اس کا نام پوچھا اور کہا کہ تم واقعی چاندا کی طرح خوبصورت ہو۔۔اوپروالا تمہیں خوش رکھے۔
اگلے دن میں صبح ساڑھے نو بجے اپنے دفتر پہنچا۔ میری کمپنی کا دفتر سورت کے ایک بہت ہی معروف تجارتی ایریامیں واقع تھا۔ دفتر مین روڈ کے قریب تیسری منزل پر تھا۔ برانچ کے عملے میں 3 مرد اسسٹنٹ اور مجھے اسسٹ کرنے کے لیئے ایک نئی بھرتی ہوئی نوجوان لڑکی اسسٹنٹ لیڈی آفیسر کویتاتھی ، جس کی عمر 22 سال ہے، اس کے علاوہ ایک مسلح گارڈ اور ایک لیڈی سویپر سویتا، جس کی عمر 40 سال تھی۔ تمام سٹاف کی طرف سے میرا خیر مقدم کیا گیا۔ اگرچہ دفتر چھوٹا تھا لیکن یہ ایک اہم کاروباری مقام پر واقع تھا۔ کمپنی کی برانچ کا بنیادی مقصد جدید ترین فیشن اور رجحانات پر نظر رکھتے ہوئے ملبوسات کی باقاعدہ خریداری کرنا تھا۔
شام کو جب میں دفتر سے واپس آیا تو میں نے تین لڑکیوں کاجل، چندا اور دیپتی کو پہلی منزل پر راہداری جو کہ کافی کھلی تھی وہاں پر کھیلتے دیکھا۔
مجھے دیکھتے ہی تمام لڑکیوں نے ایک ہی آواز میں مجھے سلام کیا۔۔۔انکل، گڈ ایوننگ۔
میں اُن کے قریب رکا، مسکرایا، جیب سے کیڈبری کا پیکٹ نکال کر انہیں دیا۔ یہ ملتے ہی تینوں بہت خوش ہوئی۔ ان کے ہاتھوں میں چاکلیٹ دیکھ کر راجن بھی میرے پاس آیا اور میں نے اسے بھی کیڈبری چاکلیٹ دے دی۔
اس طرح میں روزانہ بچوں کے لیے کوئی نہ کوئی مٹھائی یا چاکلیٹ لاتا تھا اور جلد ہی میں ان کی پسندیدگی اور توجہ حاصل کر گیا ۔وہ روزانہ شام کو میرے دفتر سے واپسی کا انتظار کرنے لگے اور مجھے پیار سے کاکا (والد کا چھوٹا بھائی) کہنے لگے۔
اس طرح ایک مہینہ بہت تیزی سے گزر گیا۔ میں دونوں گھرانوں میں گھل مل گیا اور ان کے ساتھ ایسا ہو گیا جیسے وہ میرا اپنا خاندان ہو۔ مجھے بچوں نے اپنے والد کے چھوٹے بھائی کاکا کے طور پر اور دونوں خواتین نے دیور کے طور پر قبول کیا۔ اور میں انہیں بھابھی کہتا تھا۔
میرا فلیٹ ان دونوں پڑوسیوں کے درمیان تھا۔ اس ایک مہینے میں میں نے سریش جی سے اجازت لے کر فلیٹ کو جدید سہولتوں سے آراستہ کر دیا۔ میں نے عمدہ لکڑی کا جدید فرنیچر خریدا اور پورا فلیٹ سجا دیا۔ میں نے تینوں بیڈ رومز میں تکیوں کے ساتھ پرتعیش گدوں کا انتظام کیا، اور ایک بڑا ایل سی ڈی ٹی وی (بڑی سکرین) اور ایک ٹیلی فون بھی خریدا (اس وقت میں نے ایک واشنگ مشین خریدی تھی اور پورے فلیٹ میں ایئر کنڈیشنرلگا دیا تھا۔ ان تبدیلیوں سے سریش جی کا فلیٹ اب ان دو عام فلیٹوں سے کہیں زیادہ ایک جدید اور بھرپور فلیٹ بن گیا ۔
میں نے ان دونوں خاندانوں کی انفلوئنزا، کھانسی، بخار اور دیگر معمولی بیماری کی صورت میں ہومیوپیتھی ادویات کے علاج کے ذریعے مدد کی جس سے انہیں ڈاکٹروں کی فیس بچانے میں مدد ملی۔ اس کے علاوہ میں اکثر بچوں کو چاکلیٹ، قلم، نوٹ بک اور مختلف میگزین تحفے میں دیتا تھا کیونکہ مجھے ان بچوں سے بہت پیارتھا اور اُن سے بھی مجھے بہت پیار ملتا تھا۔ میں اکثر بھابیوں کو ساڑیاں اور کاسمیٹکس بھی تحفے میں دیتا تھا۔ مجھے دونوں گھرانے بہت پسند آئے تھے۔
میرے سورت آنے سے پہلے سریش جی نے ایک ملازمہ آشا بین کو اپنے گھر میں رکھا تھا اور وہ 25 سال کی نوجوان خاتون تھیں اور ان کے جانے کے بعد بھی وہ میرے گھر، برتن صاف کرنے اور کپڑے دھونے کا کام کرتی رہیں۔ اور وہ اپنا کام ختم کر کے میرے دفتر جانے سے پہلے چلی جاتی۔ ان کی شادی کو 5 سال ہوچکے تھے لیکن ان کی کوئی اولاد نہیں تھی۔
ایک دفعہ مجھے کسی سرکاری کام کے لیے جے پور میں اپنی کمپنی کے ہیڈ آفس جانا پڑا اور واپسی پر میں تمام خواتین اور بچوں کے لیے کچھ ساڑیاں اور آرٹیفیشل زیورات لے کر آیا اور وہ سب اس دن ملنے والے تحائف سے بہت خوش ہوئے۔ اور مانوی اور روپالی نے وہ کپڑے اور زیورات پہن کر مجھے دیکھائے بھی۔ ۔ نئی ساڑھی اور زیور پہن کر وہ دونوں نئی نویلی دلہنوں کی طرح لگ رہیں تھیں ۔
اگلی قسط بہت جلد
مزید اقساط کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

-
Unique Gangster–225– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر
October 9, 2025 -
Unique Gangster–224– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر
October 9, 2025 -
Unique Gangster–223– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر
October 9, 2025 -
Unique Gangster–222– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر
October 9, 2025 -
Unique Gangster–221– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر
October 9, 2025 -
Unique Gangster–220– انوکھا گینگسٹر قسط نمبر
October 9, 2025
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے