Raas Leela–07– راس لیلا

Raas Leela

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ  کی طرف سے پڑھنے  کیلئے آپ لوگوں کی خدمت میں پیش خدمت ہے۔ سسپنس رومانس جنسی کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر  ۔۔راس لیلا۔

راس لیلا۔۔ 2011-12 کی کہانی ہے جو موجودہ وقت سے تقریباً 12-13 سال پہلے کی ہے، انڈیا کے شہر  سورت میں  سال 2011-12 میں شروع ہوئی تھی۔آپ جانتے ہیں کہ ہندوستان کے شہر سورت میں بہت  گھنی آبادی ہے اور لوگ شہد کی مکھیوں کے غول کی طرح رہتے ہیں۔ زیادہ تر متوسط ​​طبقے کے خاندان بھیڑ والے علاقوں میں کثیر المنزلہ اپارٹمنٹس میں دو بیڈ روم والے چھوٹے فلیٹوں میں رہتے ہیں۔ یہ کہانی ایک نوجوان کی کہانی ہے جس نے اپنی پڑوسیوں اور دیگر عورتوں کے ساتھ رنگ رلیوں ،  جنسی جذبات  اور جنسی کھیل کی  لازوال داستانیں رقم کی اور جب اُسے پتہ چلا کہ وہ ایک شاہی خاندان سے تعلق رکھتا ہے پھر تو اُس کی راس لیلا کی داستان کو ایک نیا رنگ مل گیا۔

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

راس لیلا قسط نمبر -07

آخر کار اُس سے برداشت نہ ہوا  تو وہ زور سے چلائی۔۔۔آہہہ۔۔ اب اپنا لنڈ ڈال دو، میں مزید برداشت  نہیں  کر سکتی، پلیز جلدی کرو، پلیز آہہہہہ۔

لیکن میں اسے اپنی انگلی سے مسلسل چود رہا تھا اور وہ زور زور سے سسکتے ہوئے کراہ رہی تھی ۔اب وہ چاہتی تھی کہ میں اپنا لنڈ اُس کی پھدی میں ڈال کر اسے جلدی سے چودوں۔ وہ ایک جھٹکے سے مجھے اپنی باہوں میں کسے ہوئے بیڈ پر  لیٹ گئی اور میں اس کے اوپر گر گیا۔  میری انگلیاں اُس کی پھدی سے باہر نکل آئی ، اس نے جلدی سے میرے لنڈ کو اپنا  ہاتھ بڑھا کر ہاتھ میں پکڑا اور اسے اپنی پھدی کے  سوراخ پر رکھ دیا۔ اس نے میرے لنڈ کا ٹوپا  اپنی پھدی کے ہونٹوں پر لگایا اور اپنی گانڈ اُٹھا اُٹھا کر اسے اپنی انگلیوں سے اندر دھکیلنے لگی ۔ میں اب اُس کے مموں چوس اور چاٹ رہاتھا۔ اور لند کے ساتھ اُس کی پھدی کے رگڑ کا مزہ لے رہا تھا۔ ۔ جیسے ہی میرا لنڈ صحیح جگہ پر پہنچا میں نے اسے ایک زوردار دھکے سے اپنے لنڈ کو اندر دھکیل دیا۔ میرا لنڈ مکمل طور پر اس کی پھدی کے رس  اور میرے پری کم سے چکنا ہوچکا تھا اور اُس کی پھدی کے ہونٹوں کو پھیلاتے ہوئے  اس کے سوراخ میں پھسل گیا۔ اور اب آدھا لنڈ اُس کی پھدی کے اندر جا چکا تھا۔اُس کے منہ سے ایک سُریلی سی سسکاری نما چیخ نکلی ۔

آشا۔۔آہہہہہہہہہہہہہہہ۔۔اُففففففف۔۔۔ اس نے ہاتھ سے ٹھٹول کر میرے لنڈ کو چھوا اور دیکھا کہ یہ صرف آدھا اُس کی پھدی میں گھسا ہوا ہے ، تو اس نے مجھے گلے لگا لیا۔

آشا نے اپنی ٹانگیں میرے کولہوں کے گرد اور اپنے بازو میرے کندھوں کے گرد لپیٹ لیے اور اپنے کولہوں کو اوپر کی طرف اٹھا کر خود کو میرے حوالے کر دیا۔ میں اس کے ہونٹ چوسنے لگا اور وہ بھی میرا ساتھ دینے لگی۔

میں نے پوری طاقت سے ایک اور دھکا دیا اور آشا کی ٹانگیں بھی میرے کھولہوں کے گرد جکڑ گئیں۔

 آشا کے منہ سے “اوہ ماں” نکلا۔ اس نے اپنی  چھاتیوں کو اوپر اٹھا لیا گیا اور اس کا جسم پڑپڑانے لگا۔میرا 8 انچ گرم بڑا موٹا لنڈ اس کی مکمل طور پر گیلی پھدی میں گھس چکا تھا ، اب بھی دوانچ لنڈ باقی تھا ۔ لیکن وہ اتنا لنڈ ہئے ہوئے ہی آڑھی سی ہوگئی ۔جس کی وجہ سے  اور میرے دباؤ کی وجہ سے میرا لنڈ مسلسل ہلکے ہلکے  اندر جاتا رہا، اور اندر، پھدی کے ہونٹوں کو کھلا رکھتے ہوئے، کلیٹورس کو چھوتے ہوئے، وہ پورا10 انچ اندر چلا گیا۔ اس کی پھدی میرے لنڈ کا مکمل ٹچ حاصل کرنے کے بعد درد اور بے چینی سے  وہ تڑپ کر پھڑپھڑانے لگی ۔ اس دوران میرے کولہے بھی سخت ہو گئے تھے اور میں نے دباؤ ڈالے ہی رکھا تھاجس پورا  لنڈ اندر چلا گیا تھا۔

 آشا بھی درد سے کراہنے لگی۔۔۔آہہہہہہہہہ۔۔اُففففففف۔۔ ماںںںںںں۔۔ممم مرگئییییی۔۔آہہہہہہہہہہہہہ

میں اس کے ہونٹوں کو چومنے  چوسنے لگا اوراایک ہاتھ سے اُس کے مموں کو دبانے اور مسلنے لگا۔ تاکہ اُس کا درد ختم ہو اور ۔ادھر میں مسلسل اُس کے ہونٹوں کو کبھی چوستا کبھی اُس کے گالوں کو ، کبھی اُس کی گردن تک زبان پھیرتا ۔پھر واپس اُس کے ہونٹوں پر آکر اُس کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں پکڑ کر چوسنے لگتا۔ تھوڑی دیر بعد  وہ بھی  ہلکے ہلکے ہی میرا ساتھ دینے لگی، پھر میں نے اپنی زبان اس کے منہ میں ڈال دی اور وہ میری زبان کو چوسنے لگی۔ پھر میں نے بھی اس کی زبان چوس لی۔ آشا اب  مجھے تھوڑی مستی سے چومنے اور چاٹنے لگی۔

کچھ دیر بعد اس کی پھدی کے پٹھے میرے لنڈ کی لمبائی اور موٹائی  کے حساب سے ایڈجسٹ  ہو گئے اور پھر ایک منٹ مزید اُس  کو چومنے  اور چوسنے کے بعد جب میں نے محسوس کی اکہ وہ اپنی گانڈ کو ہلانے لگی ہے اور لنڈ کو اندر باہر کرنا چاہتی ہے ۔تو میں نے  بھی ہلکے ہلکے دھکا دینا شروع کر دیا۔

اسے چودنے میں مجھے بہت مزہ آرہا تھا وہ ایک گرم اور جوشیلی عورت تھی ۔ ۔ وہ مجھے سے ایسے چودوارہی تھی اور شہوت  کی تڑپ اور بے چینی سے  مجھے ایسے جگڑجگڑ کر اور گانڈ اُٹھا اُٹھا کر میرے گھسوں کا ساتھ دےر ہی تھی کہ  جیسے میں اس کا پرانا بوائے فرینڈ ہوں۔ ایسا لگتا تھا جیسے وہ کافی وقت کے بعد لنڈ کو اپنی پھدی میں لیئے ہوئے ہو۔ میں نہیں جانتا تھا کہ وہ  واقعی میں اتنی ہی گرم اور جوشیلی تھی  یا وہ صرف مجھے خوش کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ اُس کے جوشیلے پن  سے مجھے بھی بہت مزہ آرہا تھا ۔اور میں اسی ایک ہی پوزیشن میں اُس کو چودے جارہاتھا ۔ جب کہ ہمارے منہ لنڈ اور پھدی کے  تال میل کے ساتھ ہی ایک دوسرے کو چوم اور چاٹ رہے تھے۔

مجھے بھی کافی ٹائم ہوچکا تھا چُدائی مارے ہوئے ۔ اورآشا بھی مجھے بہت گرم  ملی اُس کی پھدی  کا تو پانی ہی نہیں رکھ رہاتھا۔ 20 سے 25 منٹ کی اس طوفانی چُدائی میں وہ تین سے چار مرتبہ جھڑ چکی تھی ، اور جب بھی وہ جھڑتی تو مجھے ایسے کس لیتی کہ مجھے لنڈ آندر باہر کرنے میں مشکل ہوجاتی ، اور اُس کی پھدی میرے لنڈ کو ایسے پکڑ لیتی جیسے میرے لنڈ کے گرد کوئی شکنجہ کس دیا گیا ہو۔اُس کی پھدی کی گرمی کے آگے میں بھی اس سے زیادہ نہ ٹک سکا اور جب مجھے لگا کہ میں اب جھڑنے والا تھا۔ میں نے اُس کی آنکھوں میں جھک کر دیکھا۔

میرے امپریشن سے وہ اسمجھ گئی کہ میں ابھی اب آنے والا ہوں تو ا اس نے کہا

آشا۔۔۔ سر میرے اندر ہی فارغ ہوجائیں ۔۔میں چاہتی ہوں کہ آپ مجھے پریگنٹ  کریں آپ کے لمبے موٹے سخت لنڈ نے مجھے خوش کردیا ہے ۔  اور مجھے اتنا مطمئن کیا کہ مجھے لگتا ہے جیسے آج پہلی بار چود رہی ہوں ۔۔آپ کے لنڈ نے تمام رکاوٹیں دور کر دی ہیں ۔ مجھے مزہ آگیا ہے۔

میں نے بھی تقریباً ایک ماہ سے کوئی چُدائی  نہیں کی تھی اور میں نے اس کی پھدی کو اپنی منی سے بھر دیا جو میں نے کافی عرصے سے جمع کی تھی۔ وہ بھی میرے ساتھ ہی میری ایسے چپک کر ساکت ہوگئی کہ مانو ہم ایک ہی جان ہوں کوئی رخنہ ہمارے درمیان نہ رہا۔وہ  منی کی گرمی کو اپنی بچہ دانی میں پوری طرح سے محسوس کر رہی تھی۔اور مزہ لے رہی تھی۔ تھوڑی دیر بعد  جب اُس کی پھدی نے پوری  طرح سے میرے لنڈ کا آخری قطرہ  تک جذب کر لیا تو اس نے خود کو میرے نیچے سے تھوڑا کسکا کر مجھے اپنی سائیڈ میں لٹا دیا اور اپنے بازو میری گردن میں لپیٹ کر مجھے چوما۔

آشا نے بہت پیار سے سادہ سے  لہجے میں کہا۔۔۔ شکریہ جناب۔ آپ شاید سوچ رہے ہوں کہ آپ نے مجھے بہکا یا لالچ دیا ہے۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ آج میں نے بہت عرصے بعد محسوس کیا، کہ کسی نے مجھے ایک عورت کی طرح عزت دی۔ آپ نے مجھے وہ پیار اور عزت دی ہے جو میرے شوہر نے بھی مجھے میری ازدواجی زندگی میں اب تک  نہیں دے سکا تھا۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page