Reflection–01–عکس قسط نمبر

عکس

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور بہترین کہانی ۔۔  عکس۔۔ایک ایسے لڑکے کی داستان جو اپنے والدین کی موت کے بعد اپنے چاچا چاچی  کے ظلم کا شکار ہوا اور پاگل بناکر پاگل خانے میں پہنچادیا گیا۔ جہاں سے وہ ایک ایسے بورڈنگ اسکول پہنچا  جہاں سب کچھ ہی عجیب و غریب تھا، کیونکہ یہ اسکول عام انسان نہیں چلا رہےتھے ۔ بلکہ شاید انسان ہی نہیں چلارتھے ۔چندرمکی ۔۔ایک صدیوں پرانی ہستی ۔ ۔۔جس کے پاس کچھ عجیب شکتیاں  تھی۔ انہونی، جادوئی شکتیاں ۔۔۔جو وہ  ان سے شیئر کرتی، جو اس کی مدد کرتے ۔۔۔وہ ان میں اپنی روشنی سے۔۔۔ غیرمعمولی صلاحیتیں اُجاگَر کرتی۔۔۔ جسمانی صلاحیتیں، ہزار انسانوں کےبرابر طاقتور ہونے کی ۔۔جو  وہ خاص کر لڑکوں کے  زریعےیہ طاقت حاصل کرتی ۔۔ ان لڑکوں کو پِھر دُنیا میں واپس بھیج دیا جاتا۔۔تاکہ وہ چندر مکی کی جادوئی صلاحیتوں کے ذریعے، اپنی جنسی قوتوں کا خوب استعمال کریں۔ وہ جتنے لوگوں سے ، جتنی زیادہ جسمانی تعلق رکھیں گے، ان کے اندر اتنی جنسی طاقت جمع ہوتی جائے گی ‘اور چندر مکی کو ان لڑکوں سے وہ طاقت، اس کی دی گئی روشنی کے ذریعے منتقل ہوتی رہتی ۔۔۔ اِس طرح چندر مکی کی جادوی قووتیں اور بڑھ جاتی ۔۔۔ اور پِھروہ ان قووتوں کا کچھ حصہ اپنے مددگاروں میں بانٹ دیتی ۔ اور صدیوں سے یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا آرہاہے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

عکس قسط نمبر - 01

کچھ عرصے پہلے، مجھے یہ سیریز اپنی ہارڈ ڈرائیو کےایک غیر محزب کونے میں چُپ چاپ پڑی نظرآئی۔۔۔ خیال آیا کہ کیوں نا اس کا ترجمہ کرکے کہانیوں کی دنیا گروپ میں پیش کیا جائے، اِس سے پہلےکہ یہ پِھر سےکہیں گم نہ ہوجائے۔ میں نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی ہےکہ اس کا ترجمہ اسی طرز کی ایمیجینیشز  اُن ہی جذبات اور احساس کے ساتھ کرکے  پیش کروں۔ آپ لوگوں سےدرخواست ہے کہ۔ اگرکچھ غلطیاں ہوجائیں تو دَرگزر کیجیےگا۔

پسند آئے تو  داد  دیں ، نہ آئے تو معاف کریں۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

انجام کا آغاز

یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں  بورڈنگ اسکول سے نیا  نیا پاس ہوا تھا۔۔۔ جیسے ہی بس لاہور شہر میں داخل ہوئی ، میرا ذہن آج سےکئی سال پیچھے چلا گیا۔

 

میرا  نام شاہین  ((Shaheen    ہے، لیکن لوگ مجھے شانی کہتے ہیں سالوں پہلے،  میں اسی شہر میں اپنے  ماں باپ اور بڑے بھائی کے ساتھ ایک خوش وخرم زندگی گزراکرتاتھا۔۔۔ میرے دادا  کا کاروبار تھا۔ ان کی وفات کے بعد میرے  ابو اور چاچا  کو یہ کاروبار ورثے میں ملا۔۔۔

 میرے چاچا،  اکرم خان شروع سے ایک عیاش پسند اور تخریبی ذہن کےآدمی تھے۔ وہ اپنا حصہ لے کر الگ ہوگئےتھے۔ میرے ابو ، احسان خان، نے کاروبار کو خوب ترقّی دی۔ میرا بھائی حَسین (Haseen)، مجھ سے کوئی  5 سال بڑا تھا۔۔۔ وہ بڑے بھائی سے زیادہ میرا بہترین دوست  بھی تھا۔ میں اور وہ گویا یک جان2 قالب تھے۔ ہم ہر وقت ایک ساتھ رہتے ۔  پیسے کی فراوانی تھی اسی لیے بچپن بڑا اچھا گزرا۔

مہنگے اسکول سے لیکر مہنگے کھلونے تک، ماں باپ نے ہر طرح سے ہماری پرورش کا خیال رکھا تھا۔ لیکن پِھر سب کچھ ایکدم بَدل گیا ۔

اکرم چاچا کی پہلی بِیوی، یعنی میری چاچی کا ہمارےبچپن میں ہی انتقال ہوگیا تھا۔۔۔ ان کی بیٹی یعنی میری کزن، میرے بھائی سے ایک آدھ سال چھوٹی تھی۔۔۔ ماں کے مرنےکے بعد وہ دادا کے پاس رہتی تھی ،کیونکہ داداکو معلوم تھا کہ اکرم چاچا عیاشیوں میں لگے رہتے تھے لہذا   وہ  بِن  ماں کی بچی پہ کیا  توجہ دیتے ؟

لیکن دادا کی وفات کے بعد اکرم چاچا  اسے ساتھ لے گئے تھے۔۔۔ اپنا حصہ لینے کے بعد کوئی   2  سال تک ہمیں  ان کی کوئی خاص خبر نہ ملی ۔ ایک دن پتہ چلا کہ انہوں نے دوسری شادی کر لی ہے۔مزید یہ پتہ چلا کہ انہوں نے کسی کے ساتھ مل کر جعلی پلاٹس کی اسکیم شروع کی تھی اور لوگوں کا پیسہ لیکر بھاگ گئے تھے۔۔۔مگر بعد میں آخرقانون کے ہتھے چڑھ  ہی گئے۔۔۔ ان پہ مقدمہ چلا اور بھاری بھرکم جرمانہ ہوا۔اور ان کی ساری دولت جرمانےکی نظر ہوگئی۔  اب وہ قرضوں میں ڈوبے تھے اور ابو سے مدد  مانگ رہے تھے۔۔۔ میرے ابو نے ان پہ رحم کھایا اور انہیں اپنے بزنس میں جاب دے دی۔ وہ ہمارے گھر میں ہی نیچی منزل پہ رہنے لگے۔

 اکرم چاچا کی دوسری بیوی یعنی ہماری نئی چاچی، ہنسیکا، ان سے کافی چھوٹی تھی لیکن طبیعت کی بڑی تیز اور چالاک تھی۔۔۔ ہمارے سامنے ہی ان کا بیٹا  شام  پیدا  ہوا۔

چاچا  اور چاچی ہمارے ساتھ بڑےاچھے سے رہتے  اور ہم بھی انہیں فیملی کا حصہ ہی سمجھتے تھے ۔لیکن تقدیر نےیہاں ایک عجب رنگ دکھایا۔ ایک منحوس دن،  ، ،    میرے  ماں باپ کو گھر واپس آتے ہوئے ، بیچ سڑک میں کسی  نے  فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اُتار  دیا۔۔۔ میں اور میرا بھائی یتیم ہوگئے ۔

وقت کے ساتھ ساتھ چاچا   اور چاچی، جو بظاہر بڑے اچھے بنے ہوئے تھے،انہوں نے اپنا اصلی رنگ دکھانا شروع کر دیا۔

بزنس اور ابو کی جائیداد میرے اور بھائی کے نام  پرتھی۔ اکرم چاچا نے کئی چکر چلائےلیکن ابو کے وکیل نے اِس دوران ہماری بڑی مدد کی ۔ ان کی کوششوں سے عدالت نے کاروبار ، اور ہماری كفالت کی ذمہ داری واحد قریبی رشتہ ہونے کی وجہ سے چاچا اور چاچی کو اِس شرط پہ دی کہ 18 سال کے ہونے کے بعد یہ سب کچھ ہمیں لوٹا  دیا جائیگا ۔

حَسین اس وقت 16 سال کا تھا اور 2 سال بعد وہ قانونی طور سے کاروبار چلا سکتا تھا۔

ایک دن حَسین نے چُپ کر چاچا چاچی کی گفتگوسُنی تو اسے پتہ چلا کہ  وہ ہم دونوں کو جلد اَز جلد ٹھکانے لگانا چاہتے تھےتاکہ ساری  جائِیداد ہڑپ کر جائے۔

میں اس وقت 10 / 11 سال کا تھا ، حَسین نے مجھے تھوڑا بہت بتایا لیکن وہ خود محتاط رہنا شروع ہو گیا تاکہ چاچا کے خلاف ثبوت اکٹھا کر سکے۔۔۔ مگر چاچا  اور چاچی کے شیطانی ذہن میں کچھ اور ہی تھا  اور ان  کا دماغ بہت آگے تک چل رہا تھا۔۔۔ ایک دن چاچی نے میرےبھائی پہ الزام لگایا کہ اس نے ان کی عزت پہ حملہ کیا ہے۔۔۔ خوب واویلا  مچا۔   پولیس  آئی اور بھائی کو لے گئی۔ چاچا  نے رشوتیں کھلا کھلا کر بھائی کو  بچہ جیل بھجوا  دیا۔ اور ایک دن  بھائی کو جیل میں  ہی قتل کروا  دیا۔۔۔ یہ خبر مجھ پہ بجلی بن کے گِری تھی اور اِس صدمے سے میں اپنا  ذہنی توازن کھوبیٹھا۔۔۔ مجھے ہر شخص سے ڈر لگنے لگا ،  ہر ایک سے خوف، جیسے سب مجھے جان سے  مار دیں گے۔

مجھے اِس حالت پہ پہنچا کے چاچا نے بڑی چالاکی سے مجھے پاگل خانے اور پِھر کسی طرح ایک پرانے بورڈنگ اسکول بھجوا دیا۔۔۔ چاچا نے یہ سب کام اتنی عیاری اور صفائی سے کیے تھے کہ کوئی ثبوت بظاہر نہ  چھوڑا۔

مجھے یاد ہے جب پہلی دفعہ میں بورڈنگ اسکول پہنچا تھا،  دِل ہی  دِل میں اِس چیز کا تھوڑا سکون تھا کہ  پاگل خانے سے نجات ملی۔

شام کا وقت تھا ۔۔۔پہاڑیوں میں گھرا  یہ بورڈنگ اسکول اپنی سخت اور ڈسپلن کی وجہ سے مشہور تھا۔

بریٹش انڈیا ، یعنی پیرٹون سے پہلے کے دورمیں اِس اسکول کو کرسچن مشنری نے کھولا تھا ۔

شام کے ڈھلتے سائے اِس کی عمارت کو ہیبت ناک بنا رہے تھے ۔ایک ٹوٹی سی سڑک سے ہوتے ہوئے ہم اس عمارت کے گیٹ تک پہنچے۔۔۔ جہاں میرا استقبال،  اسکول کی پرنسپل ،سسٹر کترین نے کیا ۔

کترین سخت ڈراؤنی چہرے والی خاتون تھیں۔۔۔ 50 سال کے آس پاس ہونگی۔۔۔ گندمی اسکن، ابھرے ہوئے بدنما ہونٹ اور ٹیڑھی سی ناک ۔۔۔اس کے اُوپر سب سے خوفناک چیز ان کی آنکھیں تھیں ۔ کسی مقناطیسی طاقت سے بھرپور۔۔۔ ان میں دیکھنے کے بعد آپ کو سانس لینا  دو بھرہوجاتا۔

سسٹر کترین نے مجھے اندر لے جا کریہاں کے اصولوں کے بارے میں بتایا۔ پِھر ایک اور سسٹر، جس کا  نام شیتل تھا ،  کے حوالے کر دیا کہ مجھے میرا روم دکھا  دے۔۔۔سسٹر شیتل، اس خوفناک پرنسپل کے مقابلے میں بڑی دلکش شخصیت کی مالک تھی ۔۔۔اس کی موجودگی گویا ایک سکون کا احساس دلاتی تھی۔۔۔اس نے میرے سر پہ  پیار سے ہاتھ پھیرا  اور مجھے سونے کی تلقین کی۔صبح ہوئی تو مجھے اسکول کے باقی لڑکوں سے ملوایا گیا۔۔۔ کافی  بڑی عمارت ہونے کے باوجود، حیرت انگیز طور پہ ادھر اسٹوڈنٹ کافی کم تھے ۔ کوئی 40  ہونگے زیادہ سے زیادہ۔۔۔سب سے عجیب بات یہ تھی کہ یہاں کا سٹاف ، خواتین  پہ مشتمل تھا ۔۔۔ کلاسز  شروع ہوئی تو مجھے ایک لڑکے کے ساتھ ڈیسک شیئرکرنے کو بولا گیا۔۔۔ دبلا  پتلا ، لیکن ہوشیار سا یہ لڑکا  جمال  نامی تھا۔ میری جلدہی  اِس سے دوستی  ہوگئی۔۔۔رسمی گفتگو کے بعداس نے ایک عجیب سوال پوچھا :

ایسا کیا کیا تھا  تو نےجو تمہیں یہاں بھیج دیا گیا ہے ؟

میں نے کچھ نہیں کیا۔۔۔ مجھے تو بس میرے ظالم چاچا نے اپنے راستے سے ہٹانے کے لیے ادھر بھجوا دیا ہے۔ ” میں نے غصے اور حیرت کے ملےجلے جذبات کے ساتھ جواب دیا۔

اوہہہہ سمجھ گیا ۔۔۔اور تم بھی جلد ہی سمجھ جاؤگے” اس نے ایک عجیب سی مسکراہٹ کے ساتھ کہا۔

 کیا مطلب ؟ ؟ ؟ ؟ یہاں ایسا کیا ہے جو مجھے سمجھ آجائیگا ؟ ؟ ؟ ” میں نے ہلکی آواز میں اس سے پوچھا۔

اِس سے پہلے  کہ وہ کچھ کہتا ، بیل بجی اور کلاس ختم ہوگئی ۔۔۔ جمال اپنی کتابیں اٹھاکے کہیں غائب ہوگیا۔

اسی طرح کچھ دن گزرے ۔عجیب سا ماحول تھا۔ لیکن پاگل خانے سے یقیناً بہتر تھا ۔ صبح ناشتہ اس کے بعد ورزش ، پِھر کلاسز ہوتیں اور شام کاكھانا ہوتا جس کے بعد ہم سب کو کمروں میں سونے بھیج دیا جاتا۔

ایک دن ہم سب ورزش کے لیے گراؤنڈ پہنچے۔ سسٹر شیتل ادھر اپنے  سیاہ  چوغےجیسی ڈھیلے ڈھلے لباس میں کھڑی تھی ۔۔۔ ان کے ساتھ چست کپڑوں میں ملبوس کچھ ٹیچرز کھڑی تھیں۔ یکایک، پیچھے سےسسٹر کترین  کا  ڈراونا  وجود نمودار ہوا۔۔۔اس نے ہمیں یکجا  ہوتا دیکھ کر زور سے آواز لگائی :

“بوائز !سیدھےکھڑے ہوں ! ” اور سب مستدی سے  قطاریں بنا کر سیدھے کھڑے ہوگئے   ہاتھ باندھ کر۔

سسٹر کترین پِھر سے چییخی : “چیکنگ شروع ہو رہی ہے ! سب سیدھے کھڑے رہیں ۔۔۔کوئی نہ ہلے جب تک میں نہ بولوں ! ” اس نے اشارہ کیا اور ساتھ کھڑی ٹیچرز لڑکوں کی قطاروں کی طرف بڑھ گئیں۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page