Reflection–22–عکس قسط نمبر

عکس

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور بہترین کہانی ۔۔  عکس۔۔ایک ایسے لڑکے کی داستان جو اپنے والدین کی موت کے بعد اپنے چاچا چاچی  کے ظلم کا شکار ہوا اور پاگل بناکر پاگل خانے میں پہنچادیا گیا۔ جہاں سے وہ ایک ایسے بورڈنگ اسکول پہنچا  جہاں سب کچھ ہی عجیب و غریب تھا، کیونکہ یہ اسکول عام انسان نہیں چلا رہےتھے ۔ بلکہ شاید انسان ہی نہیں چلارتھے ۔چندرمکی ۔۔ایک صدیوں پرانی ہستی ۔ ۔۔جس کے پاس کچھ عجیب شکتیاں  تھی۔ انہونی، جادوئی شکتیاں ۔۔۔جو وہ  ان سے شیئر کرتی، جو اس کی مدد کرتے ۔۔۔وہ ان میں اپنی روشنی سے۔۔۔ غیرمعمولی صلاحیتیں اُجاگَر کرتی۔۔۔ جسمانی صلاحیتیں، ہزار انسانوں کےبرابر طاقتور ہونے کی ۔۔جو  وہ خاص کر لڑکوں کے  زریعےیہ طاقت حاصل کرتی ۔۔ ان لڑکوں کو پِھر دُنیا میں واپس بھیج دیا جاتا۔۔تاکہ وہ چندر مکی کی جادوئی صلاحیتوں کے ذریعے، اپنی جنسی قوتوں کا خوب استعمال کریں۔ وہ جتنے لوگوں سے ، جتنی زیادہ جسمانی تعلق رکھیں گے، ان کے اندر اتنی جنسی طاقت جمع ہوتی جائے گی ‘اور چندر مکی کو ان لڑکوں سے وہ طاقت، اس کی دی گئی روشنی کے ذریعے منتقل ہوتی رہتی ۔۔۔ اِس طرح چندر مکی کی جادوی قووتیں اور بڑھ جاتی ۔۔۔ اور پِھروہ ان قووتوں کا کچھ حصہ اپنے مددگاروں میں بانٹ دیتی ۔ اور صدیوں سے یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا آرہاہے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

عکس قسط نمبر - 22

یہ لو…”شمروز نے بھرائی ہوئی آواز میں کہا۔

مس کُنایہ نے اس کے ہاتھ سے کاغذ لیا تھینک یو شمروز۔۔۔۔ایسے ہی بات مانتے رہو تو کیا برا ہے ؟ ” اتنا کہہ کر وہ میرا ہاتھ اپنے بغل میں دبائے باہر نکلنے لگی۔

سنو”  شمروزکی آواز آئی۔ مس کُنایہ ایک دم رُکی اور مُڑکے پیچھے دیکھا۔
میں کب واپس تمہارے پاس آسکونگا ؟ ” شمروز نے بیچارگی سے کہا۔

مس کُنایہ ہنسی اور بولی “جب تم اپنی سزا پوری کرلوگے” اتنا کہہ کر انہوں نے مجھے کھینچا اور ہم کنڈی کھول کر کمرے  سے باہر نکل گئے۔

 کیا عجیب ایکسپیرینس تھا۔باہر راہدری ابھی بھی بھری ہوئی تھی۔ مس کُنایہ نے اپنے پرس میں سے کالےسن گلاسز نکالے اور آنکھوں پہ چڑھا کر مجھے لیے چلنے لگیں۔ راہدری میں لوگ ابھی بھی گھور گھور کے مس کُنایہ کی مٹکتی گانڈ دیکھ رہے تھے۔ ہم پاگل خانے کی عمارت سےباہر آکر گاڑی کی طرف جا رہے تھے تو میں نے پوچھا۔

میم ، یہ آدمی کون تھا

مس کُنایہ رکی اور میری طرف دیکھا۔انہوں نے کالے سن گلاسز ایک لمحے کو اپنی انگلی سے نیچے کیے اور کھلکھلا کے ہسنے لگی۔

یہ آدمی۔۔۔” وہ بولی ۔۔۔ “یہ آدمی میرا شوہر ہے۔۔۔” انہوں نے سن گلاسز دوبارہ اُوپر کیے اور گاڑی میں بیٹھ گئیں۔

ہم شہر میں تھوڑا بہت گھومے۔ میں بہت ہی کم بورڈنگ اسکول کی الگ تھلگ عمارت سے باہر نکلتا تھا، تو ظاہر سی بات ہے مجھے یوں گھومنا پسند تھا ۔میرے دماغ میں ابھی بھی شمروز اور مس کُنایہ کے آپس کےرشتے کی حقیقت جان کر۔۔۔ بڑے سوال اٹھ رہے تھے ۔میں پوچھنا چاہتا تھا لیکن پِھر میں نے یہ سوچ کر نہ پوچھا کہ کونسا نمبرات والا سوال ہے جو ضروری حل کرنا ہے ؟ بھاڑ میں جائے۔ مس کُنایہ اگر چاہیں گی تو خود ہی بتا دینگی۔۔۔ میرا ذہن کاف میچور ہو گیا تھا۔
میں لوگوں کے چہرے بھانپ جاتا۔

شاید یہ چندر مکی کی وہی دماغی صلاحیت کا اثر تھا۔ لوگوں کی سوچ کو ، ان کے اندر کے انسان کو پہچان لینا۔۔۔اور پِھر ان کی سوچ پہ خود کو حاوی کرنا ! ہم خوب گھوم پِھر کر ایک جگہ آئس کریم کھانے رُکے۔ آس پاس کافی لوگ تھے۔ کچھ میری ایج کے لڑکے لڑکیوں کے گروپ تھے۔ کچھ مکس ایج کے گروپ تھے۔ سب بیٹھے خوش گپیوں میں مصروف تھے۔

یہ سب دیکھ کر کچھ دیر کے لیے میرے اندر کا 17 سال کا نوجوان جھانکنے لگا۔میں بھی ایسے دوستوں کے ساتھ اودھم ، تفریح اور آوارہ گردی کروں۔ ایک دم سے دِل چاہا کایای میں بھی ایک عام سا نوجوان بن جاؤں۔

لیکن دوسرے ہی لمحے مس کُنایہ کا ہاتھ میرے ہاتھ سے ٹچ ہوا۔ چندر مکی کی روشنی نے پِھر مجھ میں چنگاریاں سی اُڑائیں۔

نہیں۔۔۔ میں ایسا نہیں۔میرے اندر سے ایک آواز ابھری کیونکہ نہ تو میرا ماضی ان کے جیسا تھا، اور نہ ہ میرا حال۔۔۔ میرا مقصد کچھ اور تھا۔ جوان سب سے بعید تھا ۔ ان سب کی سوچوں سے دور ، کہیں آگے ۔ میرا مقصد ، میرا انتقام تھا ۔

آاج صبح میں نے ان۔۔۔وکیل صاحب سے بات کی تھی۔ ” مس کُنایہ کی آواز مجھے حقیقت میں کھینچ لائی۔

اچھا ؟ مرزا انکل سے ؟

مجھے  چندر مکی کی ہدایات  یاد  تھیں۔

یسسسس ۔۔۔ کل ہمیں ان سے ملنا ہے۔” مس کُنایہ نے اتنا کہہ کر آئسکریم کا آرڈر دیا۔

کیا کہا انہوں نے ؟ ”

میں نے تھوڑی بیتابی سے پوچھا “

کیا کہیں گے؟ ” مس کُنایہ نے مجھے  چھیڑاتے ہوئے سمائل کی ۔۔۔اتنے عرصےبَعْد ایک انجان عورت انہیں کال کر کےان کے مردہ کلائنٹ کے اس بیٹے کے بارےمیں بتائے، جو دُنیا کی نظروں سے پچھلے 7 سال سے غائب رہا ہے تو مجھے یقین ہے انہوں نے تالیاں تو نہیں بجائی ہونگی میں نے بھی انہیں چھیڑایامس کُنایہ ہنسی اور بولی۔

 ہاہاہا ، ظاہرہے۔۔۔پہلے تو یقین نہیں آیا انہیں۔ پِھر میں نے اس کورٹ کے فیصلے کی کچھ ایسی ڈیٹیلز ان کو بتائے ، جو صرف وہی جانتےتھے  ”
اتنے میں ہماری آئس کریم آگئیں۔ چاکلیٹ چپ اور ونیلا۔ مس کُنایہ نےسکوپ میں آئس کریم بھرتے ہوئے دوبارہ بتانا شروع کیا۔

بوس ، اس کے بَعْد انہوں نے ملنے کی خواہش ظاہر کی۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ ابھی بھی یہی سمجھ رہے ہیں کہ یا تو ہم کوئی فراڈئیے ہیں یا پِھر یہ تمہاری چاچا کی کوئی چال ہے

 “کل کب ملیں گے ان سے ؟ ” میں نے پِھر سے بیتابی سے پوچھ 

دوپہر میں” وہ بولی ، “میں اور تم جائینگے۔

تمہیں دیکھ کر مجھے یقین ہے کہ وہ پہچان جائیں گے، اور ہمیں فراڈ نہ سمجھیں گے  ”

مس کُنایہ اتنا کہہ کر کرسی سے ٹیک لگا کے بیٹھ گئیں اور آئس کریم کھانے لگیں۔ ان کا چہرہ پرسکون ہو رہا تھا۔

ایک بات پوچھو ؟ ” میں نے ان کا موڈ اچھا دیکھ کے بولا۔

ایک سو ایک باتیں پوچھو ! ” مس کُنایہ نےہسنتے ہوئے کہا

 “شمروز ۔ اور آپ کی کیا اسٹوری ہے ؟ ” میں نے ان کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے پوچھا۔
مس کُنایہ ایک پھیکی سی ہنسی ہنستی گئی۔
اور آئس کریم کا سکوپ لیتے ہوئے بولنے لگیں “میری شادی تب ہوئی تھی جب میں 15سال کی تھی۔ شمروز کی عمر اس وقت 28 سال ہوگی۔ واجبی سی شکل و صورت کی ایک غریب لڑکی تھی۔ میرے ماں باپ نے لالچ اور دولت کی حرث کے چکر میں۔۔۔ یہ وٹے سٹے کی شادی
کر ڈالی۔ میرے بھائی کا نکاح اس کی بہن سے کرا دیا گیا اور مجھے اس کے کھونٹے باندھ دیا۔۔۔میرے والدین کو جہیز اور بہو کا پیسہ چاہئیے تھا۔ میں، بس ایک آئٹم تھی جو تجارت اندازِ میں شمروز کو سونپ دی گئی تھی” مس کُنایہ رُکی اور تھوک نگل کر کہنے لگیں۔
شمروز کو مجھ سے کوئی لگاؤ نہیں تھا۔

مجھے اس کی فیملی شروع میں نوکر کی طرح ٹریٹ کرتی رہی۔ اور پِھر میرے سسراور میرا دیور ، میرے ساتھ غلط حرکتیں کرنا شروع ہوگئے۔ جب بھی موقع ملتا وہ میری گانڈ لکیر میں ہاتھ پھیرتے یا پھر میرے پستان دباتے۔اور مجھے راہ چلتے چھوٹے بڑے، میرے کمسن جسم کے
بارے میں طرح طرح کی فحش باتیں کرتے ۔اور یہ سب اکثر شمروز کے سامنے بھی ہوتا۔ اُس کے سامنے بھی وہ لوگ میرے گانڈ میں ہاتھ دیتے تھے۔ میں نے اپنے گھر والوں کو یہ بات بتائی، تو انہوں نے میری ایک نہ سنی اور مجھے جھوٹا کہتے رہے۔

دولت نے انہیں اندھا کر دیا تھا۔ شمروز کی فیملی کے پاس اندھا پیسہ تھا۔ ایک دوائی بنانے کے کارخانے کا بزنس تھا۔ اور اسی دوائیوں کے بزنس کی آڑ میں وہ منشیات کا دھندہ کرتے تھے۔ کیوں کرتے تھے ؟ نہیں جانتی۔۔۔مگر یہ ضرور تھاکہ اِس دھندے سے ان کے اونچی اونچی جگہ اور خطرناک لوگوں سے اچھے مراسم ہوگئے تھے

کُنایہ نے مجھے غور سے دیکھا اور تھوڑی ہچکچاتے ہوئے دوبارہ کنٹینیو کیا “ان میں سے ایک آدمی۔۔۔جس کا نام تھا  شاکا گارنیٹ۔ بدنام ڈرگ لورڈ۔۔۔ بہت ہی خطرناک انسان۔۔۔ وہ شمروز کی فیملی سے ملنے لگ پڑا۔ اور پِھر کئی بار کوئی ایسے واقعات ہوئے کہ شمروز کی فیملی کا اس پہ ٹرسٹ بہت بڑھ گیا۔ کوئی کروڑوں کی منشیات کی ڈیل تھی ، جس کے پیسے پھنسے ہوئے تھے۔ اس نے وہ نکلوا دیئے۔ پِھر شمروز کا چھوٹا بھائی،
میرا دیور ، اپنی بیوقوفی سے پولیس کے ہاتھ چڑھ گیا۔عین ممکن تھا کہ ان کا کالا کاروبار پکڑا جاتا، لیکن۔۔۔ شاکا گارنیٹ نے کسی کنٹیکٹ کے زریعے راتوں رات اسے پولیس سے چھوڑوا دیا۔
غرض ، سب کو خوش کر دیا اس نے ”مس کُنایہ نے آنکھیں نیچی کی اور ایک آہ بھرتے ہوئے کہا

 “اور پِھر ایک دن۔۔۔اس نے اِس سب کی قیمت وصول کی۔ ” مس کُنایہ نے پلکیں اٹھا کر مجھے دوبارہ دیکھا تو ان کی آنکھیں نم سی تھیں۔

وہ میرےسسر اور شمروز کے ساتھ ان کی بیٹھک میں اکثر ویک اینڈز پہ شراب پیتا تھا۔۔۔ اس نے اپنا کاروبار اسی بیٹھک سے کرنا شروع کر دیا تھا۔
گاہک آتے ، منشیات کی ڈیلنگ ہوتی۔رنڈیاں آتی، ناچ ہوتا، اور کیا کچھ ہوتا۔۔۔ یہ بیٹھک جیسے اس کا ایک اڈہ بن گئی تھی۔۔۔ میں بیٹھک میں ان سب کے لیے اکثر برف، گلاسز یا شراب کی بوتلیں لیکر جایا کرتی تھی۔ ایک ایسے ہی ویکنڈ ، وہ بیٹھک میں تھے کہ مجھے شمروز نےگلاسز لانے کو بولا۔ میں لیکر آئی اورمیز پہ رکھنے کو جھکی، تو شاکا نے میری گانڈ پہ ہاتھ پھیر ڈَالا۔میرا شوہر اور میرا سسر دونوں بیٹھے تھے۔ دونوں خاموش رہے۔ بلکہ، اِس حرامزادے  شمروز نےمجھے شراب گلاسزمیں ڈال کر اسے سرو کرنے کا کہا

 مس کُنایہ کی آواز تھوڑی بھرا گئی تھی۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page