Reflection–25–عکس قسط نمبر

عکس

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور بہترین کہانی ۔۔  عکس۔۔ایک ایسے لڑکے کی داستان جو اپنے والدین کی موت کے بعد اپنے چاچا چاچی  کے ظلم کا شکار ہوا اور پاگل بناکر پاگل خانے میں پہنچادیا گیا۔ جہاں سے وہ ایک ایسے بورڈنگ اسکول پہنچا  جہاں سب کچھ ہی عجیب و غریب تھا، کیونکہ یہ اسکول عام انسان نہیں چلا رہےتھے ۔ بلکہ شاید انسان ہی نہیں چلارتھے ۔چندرمکی ۔۔ایک صدیوں پرانی ہستی ۔ ۔۔جس کے پاس کچھ عجیب شکتیاں  تھی۔ انہونی، جادوئی شکتیاں ۔۔۔جو وہ  ان سے شیئر کرتی، جو اس کی مدد کرتے ۔۔۔وہ ان میں اپنی روشنی سے۔۔۔ غیرمعمولی صلاحیتیں اُجاگَر کرتی۔۔۔ جسمانی صلاحیتیں، ہزار انسانوں کےبرابر طاقتور ہونے کی ۔۔جو  وہ خاص کر لڑکوں کے  زریعےیہ طاقت حاصل کرتی ۔۔ ان لڑکوں کو پِھر دُنیا میں واپس بھیج دیا جاتا۔۔تاکہ وہ چندر مکی کی جادوئی صلاحیتوں کے ذریعے، اپنی جنسی قوتوں کا خوب استعمال کریں۔ وہ جتنے لوگوں سے ، جتنی زیادہ جسمانی تعلق رکھیں گے، ان کے اندر اتنی جنسی طاقت جمع ہوتی جائے گی ‘اور چندر مکی کو ان لڑکوں سے وہ طاقت، اس کی دی گئی روشنی کے ذریعے منتقل ہوتی رہتی ۔۔۔ اِس طرح چندر مکی کی جادوی قووتیں اور بڑھ جاتی ۔۔۔ اور پِھروہ ان قووتوں کا کچھ حصہ اپنے مددگاروں میں بانٹ دیتی ۔ اور صدیوں سے یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا آرہاہے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

عکس قسط نمبر - 25

گاڑی میں بیٹھے تو میں نے مس کُنایہ سے سوال کیا۔

آپ پِھر سے شمروز کے ذریعے  پریشر ڈالوائیں گی ؟

مس کُنایہ نے مسکرا کر مجھے دیکھا اور میرے سَر پہ ہاتھ پھیرتے ہوئے بولی۔

 ہاں ایسا بھی ہوسکتا ہے۔ لیکن
میرے پاس ایک بہتر حَل ہے۔آگے انہوں نے کچھ نہ بتایا اور ڈرائیور کوکسی جگہ لے کر چلنے کی ہدایت دی۔

ڈرائیور نے گاڑی دوڑانا شروع کی۔۔۔ ہم 15منٹ میں ایک گورنمنٹ آفیسرز کی کالونی میں داخل ہو چکے تھے۔ ایک بڑے سے گھر کے پاس مس کُنایہ  نے رکنے کوکہا اور پِھر ہم اُتَر کے اندر چلے گئے۔  کافی بڑا گھر تھا۔ لگتا تھا کوئی اونچی پارٹی ہے ۔

ڈرائنگ روم میں ملازموں نے ہماری آؤ بھگت کی اور اس کے بَعْد ایک 40 / 45 سال  کا پروقار سا  مرد داخل ہوا ۔سفید بال اور پکا چہرہ۔ کافی گڈ لُوکنگ تھا۔

مس کُنایہ نے ان سے کھڑے ہوکر ہاتھ ملایا ۔

چوہدری صاحب، کیسے ہیں آپ ؟

مس کُنایہ ، آپ کو اتنے عرصے  بَعْد دیکھ کر بہت کچھ ہو رہا ہے مجھے

چوہدری نے ہنستے ہوئے کہا اور مس کُنایہ کا ہاتھ پکڑ کے ان کے ساتھ صوفے پہ بیٹھ گیا۔

مجھے وہ ٹوٹلی اگنور ہی کر رہا تھا۔ جیسے میرا وجود ہی نہ ہو اس کمرے میں۔ مجھےتھوڑا غصہ آیا لیکن میں برداشت کرگیا۔

چوہدری صاحب ، مس کُنایہ کا ہاتھ پکڑے ایسے بیٹھے تھے جیسے ان کےپرانے چاہنے والے ہوں۔

کیا کرسکتا ہے خادم آپ کے لیے ؟

چوہدری نے مس کُنایہ کے ہاتھ پہ ایک بوسہ دیتے ہوئے پوچھا۔

سر ، بس آپ کو ہی یاد کرتے ہیں جب کوئی مسئلہ ہوجاتا ہے” مس کُنایہ نے اپناہاتھ کھینچا اور  ان کو مکھن لگایا ۔

خوش قسمتی ہے میری جو آپ جیسے خوبصورت لوگوں کے کام آجاتا ہوں۔ کہیئے ، کیا کام ہے؟”

چوہدری اپنی تعریف سن کر بڑا خوش ہو رہا تھا۔

مس کُنایہ کو ڈورے ڈالنے بہت اچھی طرح آتے تھے۔مس کُنایہ نے میری جانب اشارہ کیا۔

یہ لڑکا ہمارے اسکول کا ہے۔ لیکن اِس کے ساتھ بڑی ناانصافی  ہوئی ہے  ”

اس کے بَعْدانہوں نے کورٹ آرڈر والی فائل اسے دیتے ہوئے سارا ماجرہ سنایا۔

ہممم ” ۔۔۔۔ چوہدری نے سنا اور ایک نظر مجھ  پہ ڈالتے  ہوئے  بولا،

 شاکا گارنیٹ تو بڑی بری بلا ہے۔   مجھے نہیں معلوم تھا کہ وہ اکرم خان کے پاس پناہ لیے ہوئے ہیں

 پِھر اس نے للچائی نظروں سے مس کُنایہ کے بھاری بدن کو دیکھا  اور کہنے  لگا “

مشکل ہے، لیکن امپوسیبل نہیں۔۔۔ آپ کا کورٹ آرڈر  آپ کے بہت کام  آسکتا ہے کیونکہ یہ آپ کے حق میں واحد گورنمنٹ کا ڈاکومینٹ  ہے” 

چوہدری نے مجھے ایک لمحے دیکھا اور پِھر مس کُنایہ کے جسم کونگاہوں سے چودنے لگا۔مس کُنایہ بھی ایک دم سے کھل کر اس کو اپنا بدن دکھا رہی تھی۔

 توو سر ۔۔۔،  کچھ کریں ناا

 اتنا کہہ کر مس کُنایہ نے اپنا ایک ہاتھ ان کی ران پہ رکھا۔ میں سمجھ گیا کہ چوہدری سےفیور لینے کے لیے ایسا ہی کچھ کرنا پڑے گا ہم کو ۔

ہممم ۔۔آپ ایسےریکویسٹ   کریں گی تو کون بیوقوف رد کرے گا  ”

چوہدری نے ان کے ہاتھ پہ اپنا ہاتھ رکھتے ہوئے کہا۔پِھر اس نے ملازم کو بلایا اور مجھےاوپری منزل پہ لیجانے کو کہا جدھر میں آرام سے ریلکس کر سکوں۔

میں نے مس کُنایہ کی آنکھوں میں دیکھا تو انہوں نےچمکتی  آنکھوں سے مجھے کچھ کہا۔میں کھڑا ہوا اور چوہدری سے ہاتھ ملایا اور ملازم کی جانب بڑھا۔ مس کُنایہ اِس دوران اٹھ کر اپنی نازک موٹی گانڈ کوچوہدری کی گود میں رکھ چکی تھی اور چوہدری اپنا ایک ہاتھ ان کی کمر سے لیکر گانڈ تک پھیر رہا تھا۔

میں ان کو چھوڑ کر ملازم کے ساتھ اُوپر منزل پہ آگیا۔ یہ ایک گیم روم تھا ۔ اسنوکر ، ویڈیو گیمز  اور پتہ نہیں کیا کیا ادھر موجود تھا۔۔۔ ملازم نےمجھے  جوس وغیرہ پیش کیا اور چلا گیا ۔

میں جانتا تھا کہ مس کُنایہ نیچے اس کمینے چوہدری کو خوش کر رہی ہیں۔ مجھے تلملاہٹ ضرور ہو رہی تھی۔ مس کُنایہ  میرے ساتھ پچھلے 6 / 7
برسوں سے تھیں اور میں نے ان کو ایسے کسی اور کے ساتھ وقت گزارتے نہ دیکھا  نہ سنا تھا ۔ لیکن میں یہ بھی جانتا تھا کہ وہ  یہ سب میرے لیے کر رہی ہے ۔

گیم روم میں کوئی 3 گھنٹے ایسے ہی خوار ہوتا  رہا ،  شام ہوگئی۔ اس کےبَعْد وہی ملازم مجھے نیچے لے جانے کے لیے آگیا۔ میں اس کے ساتھ نیچے ڈرائنگ روم میں گیا تو دیکھا کہ مس کُنایہ اور چوہدری آمنے سامنے بیٹھے تھے۔  چوہدری کے سفید بال الجھے ہوئے تھے اور اس کے اوپری جسم پہ صرف ایک بنیان تھا۔۔۔ مس کُنایہ کی قمیض کے بٹن کھلے تھے اور وہ اپنے بال درست کر رہی تھی۔

آپ کا کام ہوجائے گا  کُنایہ۔ بس آپ میری ریٹائرمینٹ  کے بَعْد والے کیریئرمیں تھوڑا انٹرسٹ لیں۔ ایسے ہی چکر لگاتے رہئیے۔تو ہم اور بہت کچھ کرسکتے ہیں”

چوہدری  ترچی  نظروں سے ابھی  بھی مس کُنایہ کو گھور رہا تھا۔

مس کُنایہ اٹھیں اور سمائل دیتے ہوئے ایک ادا سے بولی:

سر ، تھینک یو سو مچ۔ نوازش  ہےآپ کی

میں انہیں عجیب سی نظروں سے دیکھتا ہوا چوہدری کی جانب بڑھا، اس سے مصافحہ کیا اور اس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ہم
دونوں باہر آگئے

یہ کون تھا  اور آپ نےاس  کے ساتھ یہ سب کیوں کیا؟

میں نے باہرآتے ہے سوال داغا۔

سویٹ شانی ، انہوں نے میرے گال پہ ہاتھ پھیرا،  یہ چوہدری ندیم ہے ۔سپریم کورٹ کا ریٹائر جج۔۔۔ اور  ایک انتہائی  کرپٹ  پولیٹشین

 آپ کیسےجانتے ہیں اسے ؟   میں نے پِھر سوال کیا۔

ندیم کسی زمانے میں ، چندر مکی سےمنسلک تھا۔۔مس کُنایہ نے بتانا شروع کیا ۔۔اس کا ماضی بھی۔۔۔ تم سے مختلف نہیں

کیا مطلب ؟ ” میں نے پوچھا “

تمہاری طرح ، یہ بھی چندر مکی سے جڑا تھا۔ کئی سال اِس نے چندر مکی اور اس کے  مددگاروں کوسیراب کیا ہے۔

اوہ ، تو کیا یہ میرا مستقبل تھا؟ میں نے  سوچا اور پِھر ایک اور سوال کیا۔

یہ کتنی پرانی بات ہے ؟
مس کُنایہ نےگاڑی کی کھڑکی میں تیزی سے پیچھے بھاگتے مناظر کو گھورا  اور پِھر بولنا شروع کیا۔

آج سے 50 سال پہلے کی بات ہے۔ چوہدری،چندر مکی  سے جڑنے والا آخری سہی  امیدوارتھا،

بہت سال اِس نے چندر مکی کو سرو کیا۔ اورپِھر اس کی دی گئی صلاحیتوں کا سہی اورسمجھدارانا  استعمال  کرتے ہوئے، اِس  مپورٹنٹ عہدے  تک جا پہنچا۔۔۔ ایسے لوگ جو بڑی امپورٹنٹ عہدوں پہ تعینات ہوتے ہیں ، بہت جلدی نظروں میں اجاتے ہیں۔۔۔اور چندر مکی ، ہر حال میں اپنےدائرے اور اس میں موجود لوگوں کی حقیقت کو راز رکھنا چاہتی ہے۔ یہ لوگ ہمارے ساتھ نہ ہوتے ہوئے بھی کسی نہ کسی طرح چندر مکی کی مدد کرتے ہیں۔ کوئی گڑبڑ ہوجائے تو یہ ، اپنے اثر و رسوخ کےزریعےسب باتوں پہ پردے ڈال دیتے ہیں

50“ سال ؟  کیا ایج ہوگی ان کی ؟ ؟ ؟ ؟ ”

چندر مکی سےجڑنے اور سب کچھ دیکھنے سمجھنےکے باوجود، ہر بار کچھ نہ کچھ ایسا ہوتا یا پتہ چلتا جو مجھے سرپرائز کر دیتا۔

تمہیں یقین نہیں آئیگا ” مس کُنایہ نے مجھے بات ہی کی تھی ایسےکہ۔۔۔۔

پھر بھی” میرا تجسس بڑھ رہا تھا۔

کم اَز کم100  سال”

مس کُنایہ نے چہچاتے ہوئے کہا “

اچھا ؟؟ ؟ ؟ لیکن لگتے تو وہ  40 / 45 کے ہیں۔

” میں حیرت میں ڈوبا تھا “

چندر مکی کی روشنی کایہی تو کمال ہے۔ ایک وقت پہ آکر آپ کی عمر ٹھہر جاتی ہے۔ جس وقت آپ کا حُسْن اپنے شباب پہ ہو” مس کُنایہ نےمسکراتے ہوئے کہا۔

اس کے بَعْد ہم دوبارہ اسکول واپس آگئے۔

دوسرے دن، صبح صبح مس  کُنایہ کو پولیس اسٹیشن سے ایک کال آئی۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page