صبر
کہانیوں کی دُنیا کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔
مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔
ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
-
Teacher Madam -50- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -49- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -48- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -47- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -46- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -45- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -50- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -49- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -48- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -47- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -46- اُستانی جی
February 28, 2025 -
Teacher Madam -45- اُستانی جی
February 28, 2025
صبر
صبر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سانوں لے چل ٹال دے بابو سونی گڈی والیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ شاہد کے فون کی گھنٹی بجی اس نے ناگواری میں فون اٹھایا
اس حرام زادی کو اس وقت بھی چین نہیں ہے۔۔۔۔۔ اس نے بڑ بڑاتے ہوئے فون آن کیا ہیلو کیسے ہو شاہد۔ دوسری طرف پاکستان سے اس کی بیوی را بی تھی ٹھیک ہوں ۔۔۔۔۔۔ شاہد نے گہری نیند کی ایکٹنگ کرتے ہوئے جواب دیا حالانکہ وہ اس وقت للی کے ساتھ لیٹا ہوا تھا اور ابھی وہ دونوں موج مستی کر کے فارغ ہونے کے بعد ایک دوسرے کی بغل میں لیٹے اپنے سانسوں کو درست کر رہے تھے
تم ابھی تک سوئی نہیں ہو
شاہد مجھے آپ کے بغیر نیند نہیں آتی۔۔ جب سے آپ گئے ہوا ایک رات بھی سو کر نہیں دیکھا۔۔۔۔۔۔ یار تم کو نیند نہیں آتی اور مجھے بھی تنگ کرتی ہو میں ابھی کام سے آیا ہوں اور سور ہا تھا تم نے ڈسٹرب کر دیا
شاہد آپ پاکستان کب آ رہے ہو۔۔۔۔
ابھی فی الحال چھٹی نہیں مل رہی کوشش تو بہت کر رہا ہوں لیکن باس چھٹی نہیں دیتا اگر چھوڑ کر پاکستان آگیا تو پھر جاب نہیں ملے گی۔۔۔۔۔۔۔۔ اور تم کو معلوم ہے کہ آج کل کرائسز چل رہے ہیں جاب ویسے بھی نہیں مل رہی
شاہد آپ کو کاغذات ملے دو سال سے زیادہ عرصہ ہو چکا ہے مگر آپ ابھی تک نہیں آئے بہت ہو گیا پیسہ اب آپ پاکستان آجاؤ -مجھ سے اکیلے نہیں رہا جاتا
تمہارا دماغ تو خراب نہیں ہو گیا پاکستان آ کر کیا کروں گا۔۔۔۔۔۔
میں کون سا کہہ رہی ہوں کہ مستقل طور پر پاکستان آجاؤ پھر چلے جانا اللہ نے رزق لکھا ہوا تو پھر کام مل جائے گا۔۔۔۔۔۔
کچھ مہینے اور کام کرلوں تا کہ تھوڑی رقم اور جمع ہو جائے تا کہ اپنا بزنس سٹارٹ کرسکوں
چھوڑیں کیا کرنا ہے اتنا پیسہ ۔۔۔۔۔ آپ بس پاکستان آجاؤ
اچھا کچھ سوچتا ہوں ابھی بہت نیند آرہی ہے مجھے سونے دو صبح سویرے اٹھ کر پھر کام پر جاتاہے
اور شاہد نے اس کی بات پوری سنے بغیر ہی فون بند کر دیا شاہد بیڈ پرلیٹی لیٹی آنکھوں سے آنسو بہانے گئی اور یہ کوئی نئی بات نہیں تھی گذشتہ چھ سال سے روزانہ اسی طرح ہوتا ہر روز را بی روزانہ رات کے وقت شاہد کوفون کرتی اور روزانہ اس کے ساتھ یہیں رویہ اختیار کیا جاتا اور پھر فون بند ہونے کے بعد ساری رات را بی روتی رہتی شاہد چھ سال پہلے اپنی نئی نویلی دلہن کو چھوڑ کر اندن چلا گیا جہاں پہلے دو ماہ اس کو کام نہیں ملا تو روزانہ فون کر کے اپنی بیوی کے ساتھ باتیں کرتا کہ اس کا دل نہیں لگ رہا پھر اس کو کام مل گیا اور اس کا فون آن کم ہو گیا پھر وہ لیگل ہو گیا اور اس کو ایک اچھی جاب مل گئی جہاں اس کی ایک لکی نامی لڑکی سے ہوگئی اور پھر چند ہفتے بعد وہ دونوں اکٹھے رہنے لگے لی کی زلفوں کی چھاؤں اتنی گھنی تھی کہ اس کو باہر کا منظر نظر آنا بند ہو گیا وہ بھول گیا کہ پاکستان میں اس کی بیوی اس کا انتظار کر رہی ہے وہ ہر ماہ ہزار بارہ سو پاؤنڈ پاکستان بھجوا کر مسلمین ہو جاتا کہ اس نے اپنی بیوی کی ضروریات پوری کر دی ہیں لیکن اس کی سب سے بڑی ضرورت سے اس نے آنکھیں چرا لیں کئی بار اس کو پاکستان جانے کا خیال آیا لیکن اگلے روز ہی اسے یاد نہ رہتا کہ اس نے کیا فیصلہ کیا تھا اسی طرح چھ سال سے زیادہ عرصہ گزر گیا اب وہ پاکستان کبھی بھی فون نہیں کرتا تھا بلکہ ہر روز رابی ہی اسے فون کر کے تنگ کیا کرتی تھی اور پھر خود ساری رات بیڈ پرا کیلی پڑی آنسو بہاتی رہتی تھی آج بھی حسب معمول وہ ساری رات بیڈ پر پڑی آنسو بہاتی رہی صبح ملازمہ شیداں آئی تو اس نے دروازہ کھولا شیداں کو بھی اس کی سرخ اور سوجی ہوئی آنکھیں دیکھ کر کوئی حیرانگی نہ ہوئی وہ بھی اس بات کی عادی ہو چکی تھی اس کو معلوم تھا کہ کیا وجہ ہے لیکن کبھی بھی اس نے اس معاملے میں رانی سے بات نہیں کی تھی مگر آج اس نے فیصلہ کیا کہ آج وہ ہرصورت رابی سے بات کرے گی سو کام سے فارغ ہونے کے بعد وہ رابی کے کمرے کی طرف چل دی۔
بی بی جی ———– شیداں نے کمرے کے دروازے پر کھڑے ہو کر اس کو آواز دی
ہو و و و دوں۔۔۔۔۔۔ اس نے لیٹے لیٹے اس کی طرف چہرہ کرتے ہوئے جواب دیا آپ کی طبیعت تو ٹھیک ہے ناں۔۔
ہاں کیا ہوا ہے میری طبیعت کو ٹھیک ٹھاک ہوں۔۔۔۔۔۔۔ نہیں بی بی جی کئی دن سے میں دیکھ رہی ہوں آپ کی آنکھیں سرخ اور سوجی ہوتی ہیں کوئی پریشانی ہے تو مجھے بتائیں ۔۔۔۔۔
نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ میں جانتی ہوں بی بی جی آپ کو کیا پریشانی ہے آپ نہیں بتانا چاہتی تو آپ کی مرضی لیکن بتا دیں اور اپنے من کا بوجھ ہلکا کر لیں پھر جیسے رابی کی دکھتی رگ پر کسی نے ہاتھ رکھ دیا ہو رابی کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے شیداں نے آگے بڑھ کر اسے گلے لگالیا لیکن اسے چپ نہ کرایا کافی دیر تک رابی کچھ بولے بنا ہی روتی رہی پھر جب من ہلکا ہو گیا تو وہ چپ ہوگئی لیکن شیداں نے
اسے گلے سے لگائے رکھارا بی نے نوٹ کیا کہ شیداں کا ایک ہاتھ اس کی چھاتی پر ہلکا ہلکا ساد باؤ ڈال رہا ہے اس کو اچھا نہیں لگا لیکن اس کو مزہ بھی آرہا تھا سو اس نے اس کو منع نہیں کیا بلکہ اس کے گلے لگی رہی پھر شیداں نے اس کی چھاتی پر اپنے ہاتھ سے زور سے دبانا شروع کر دیا رابی جو بیڈ پر بیٹھی تھی اس نے بیڈ کے پاس کھڑی شیداں کو کس کے اپنے ساتھ لگا لیا شیداں نے اس کے مے زور سے دبانا شروع کر دیئے رابی کے منہ سے چند منٹ پہلے سسکیاں نکل رہی تھی اب سسکاریاں ۔۔۔۔۔۔۔ شیداں نے اپنا ہاتھ اس کی قمیص کے اندر ڈال دیا اور اس کے بریز ئیر کو تھوڑا سا او پر کھسکا کر اس کا مما پکڑ لیا
اردو و ماں ں ں ں ں ں اتنا ٹائٹ مما ۔۔۔۔۔۔۔ شیداں کے منہ سے آواز نکل گئی آو0000 ۔۔۔۔۔ شیداں کیا کر رہی ہو ۔۔۔۔۔ رابی نے بھی ایک آہ بھرتے ہوئے اس سے کہا شیداں نے اس کا مما چھوڑنے کی بجائے اس کو بازو سے پکڑ کر اٹھایا اور پھر اس کی قمیص بریز ئیر اور پھر شلوار بھی اتاروی اس کے سامنے ریشم جیسا ملائم اور بے داغ جسم تھا 32 سائز کے مجھے اور ان پر چھوٹے چھوٹے گلابی رنگ کے نپل جو کہ اس وقت سخت ہو کر کھڑے ہو چکے تھے پیٹ نہ ہونے کے برابر بالوں سے پاک را نیں اور ان کے درمیان میں سفید رنگ کی پھدی جس سے اب ہلکا ہلکا سا پانی نکل رہا تھا شیداں نے چند لمحے اس کے جسم کو نور سے دیکھا اور پھر اپنے کپڑے بھی اتارنے لگی اس کا کالے رنگ کا جسم جس پر مجھے ڈھلکے ہوئے اور پیٹ تھوڑا سا آگے کو نکالا ہواموں پر کالے رنگ کے بڑے بڑے نیل یہ فرق تو ہونا ہی تھا ایک تو عمروں میں دس سال سے زیادہ کا فرق اور دسر ارا بی گذشتہ چھ سال سے کسی کے ہاتھوں کا لمس محسوس نہیں کر سکا تھا جبکہ شیداں روز اپنے بندے جی سے چدتی تھی شیداں کے جسم سے پسینے کی بد بو بھی آرہی تھی جس سے رابی کوتھوڑی سی کراہت بھی محسوس ہوئی لیکن وہ بولی نہ
کپڑے اترتے ہی اس نے اپنے ہاتھ اپنی چھاتی پر رکھ لیے اور خود بیڈ پر بیٹھ گی اور شیداں کو دیکھنے لگی شیداں کا ڈھلکا ہوا جسم دیکھ کر ایک لمحے کے لئے اس نے اس کو جھڑک دینے کا سوچا لیکن پھر جانے کیوں خاموش رہی شیداں نے کپڑے اتارے اور رابی کو دھکا دے کر بیڈ پر لٹا دیا اور خود اس کے ساتھ سائیڈ کے بل لیٹ گئی جبکہ رابی سیدھا لیٹی ہوئی تھی شیداں نے اس کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے رس بھرے ہونٹوں پر خشک ہونٹ جن پر پڑیاں جمی ہوئی تھی آن پڑے اور ان کو چوسنے لگے شیداں نے اپنے ایک ہاتھ سے رابی کے حملے کو دبانا شروع کر دیا اور اوپر سے ہونٹوں کو چوستی رہی رابی پر غنودگی سی طاری ہونے لگی آنکھوں کے ہوئے بھاری ہو گئے اور جسم تھر تھرانے لگا پھدی سے پانی چھوٹنے لگا شیداں نے اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں سے علیحدہ کئے اور پھر اس کے ایک محلے کے گلابی رنگ کے نیل کو اپنے منہ میں لے لیا اور پھر چند سیکنڈ بعد دوسرے کو اس کا ایک ہاتھ رابی کی پھدی پر چلا گیا تھا اور جہاں رابی کا دانہ پھڑ پھڑارہا تھا جس کو شیداں نے بھی محسوس کر لیا تھا شیداں نے اپنی ایک انکی رابی کی پھدی کے اندر داخل کر دی آہ آہ آہ آہ آہ۔ رانی کو تھوڑی سی تکلیف ہوئی جس سے وہ اچھل پڑی اس نے اپنا سر او پر اٹھانے کی کوشش کی لیکن اٹھ نہ سکی وہیں لیٹے لیٹے سسکاریاں بھر نے لگی اس نے اپنی ٹانگیں سختی سے آپس میں جوڑ لی تھیں جس سے شیداں کی انگلی پر رابی کی پھدی کی پکڑ سخت ہو گئی
شیداں اپنی انگلی اندر باہر کرنے لگی پھر اس نے اپنا منہ چھاتی سے ہٹایا اور اپنی بی بی جی کی ٹانگوں کو کھول کر تھوڑی سی جگہ بنائی اور خود وہاں آکر بیٹھ گئی اس نے اپنا سر تھوڑا سا جھکایا اور پھر اپنا منہ عین اس جگہ پر لگا دیا جہاں دانہ پھڑک رہا تھا اس نے اپنی زبان کو اس طرح چلایا کہ چند منٹ میں ہی رابی کی سانسیں اکھڑ گئیں اور وہ ٹھنڈی ہوگئی شیداں نے اپنا چہرہ اوپر اٹھایا کپڑے سے اس کو صاف کیا اور ایک نظر اپنی بی بی جی کی طرف دیکھا جو آنکھیں بند کئے نڈھال پڑی ہوئی تھی اس نے اٹھ کر کپڑے پینے اور با ہر نکل کر گھر چلی گئی رابی اس طرح پڑی رہی جانے کب آنکھ لگی اور خوب جی بھر کر لگی معلوم نہیں کہ کس حالت میں پڑی ہے اسی حالت میں شام تک سوئی رہی شام کو اٹھی اور باتھ روم میں چلی گئی شاور کھول کر نیچے آگئی اور گنگنانے لگی وہ آج بہت عرصے بعد بلکہ بہت سالوں کے بعد ہاتھ روم میں شاور کے نیچے گنگنائی تھی اور یہ سب کچھ جان بوجھ کر نہیں کر رہی تھی بلکہ خود بخود ہور ہا تھا پندرہ میں منٹ تک نیم گرم پانی سے نہاتی رہی پھر باہر آئی اور الماری سے کپڑے نکالے گی لیکن اس کو کوئی جوڑا بھی پسند نہیں آرہا تھا حالانکہ جب سے شاہد باہر گیا تھا اس نے کپڑوں کی چوائس کرتا ہی چھوڑ دی تھی آج عرصے بعد بلکہ سالوں بعد اس نے الماری کھولی اور اس میں سے اس کو کوئی جوڑا بھی پسند نہیں آرہا تھا اس نے بلیو کلر والا جوڑا نکالا اور پہن کر شیشے کے سامنے آگئی ہلکا سا میک اپ کیا اور پھر کھانے کے بعد چھت پر جا کر کچھ دیر موسم انجوائے کیا آج اس کو اردگرد کی ہر چیز اچھی لگ رہی تھی حالانکہ وہ ان چیزوں کو روز دیکھتی تھی لیکن کبھی بھی ان میں آج سے پہلے کوئی اثر یکشن محسوس نہیں ہوئی تھی پھر وہ نیچے آکر کھانے کے بعد ٹی وی کے سامنے بیٹھ گئی رات کو ساڑھے دس بجے اس کا بھائی جو اس کے ساتھ اسی گھر میں رہتا تھا آگیا اور وہ اپنے کمرے میں چلی گئی اور پھر اسے نیند نے آن گھیرا رات کو بھی خوب جم کر سوئی آج اسے یاد ہی نہیں رہا کہ آج شاہد کو فون کرتا ہے حالانکہ آج ان کی شادی کی آٹھویں سالگرہ تھی صبح بھائی سویرے سویرے حسب معمول خود ہی ناشتہ کر کے چلا گیا اور وہ سوئی رہی دس بجے کے قریب شیداں آئی تو اس کی آنکھ کھلی شیداں نے صفائی ستھرائی کے بعد پھر کل والا کام کیا اور اپنی بی بی جی کو اسی حالت میں سوتا چھوڑ کر چلی گئی
اب شیداں کی تنخواہ بھی بڑھ گئی تھی اور کام بھی سہل ہو گیا تھا ہر روز کی روٹین چل پڑی اب رابی نے رات کو بھی بھی شاہد کو فون کر کے اس کی نیند خراب نہیں کی بلکہ سنڈے کو دن کے وقت فون کرتی اور حال چال پوچھ کرفون بند کر دیتی بلکہ کبھی کبھی تو
سنڈے کو بھی فون کرنا بھول جاتی اسی طرح سے ایک سال گزر گیا ٹھیک ایک سال اس دن شیداں اپنا منہ اس کی ٹانگوں کے درمیان دے کر اپنا کام کر رہی تھی لیکن آج کچھ بدلا ہوا ساتھ رابی نے محسوس کیا کہ آج شیداں پہلے کی طرح نہیں کر رہی کیا بدلا تھا کچھ نہیں معلوم ہوا لیکن جو بھی کچھ بدلا تھا یہ تبد یلی خوش کن تھی آج رابی کا مزہ بھی زیادہ ہو گیا تھا
شیداں آج کیا کر رہی ہے تو کچھ بدلے بدلے سے انداز میں کر رہی ہے۔۔۔۔ بی بی جی کل بھی شہر گیا تھا وہاں سے کچھ نیا سیکھ کر آیا ہے بتا رہا تھا کہ کوئی گندی فلم دیکھ کر آیا ہے کل رات وہ میرے ساتھ اسی طرح کر رہا تھا میرے نیچے چوستے چوستے میرے دانے پر دانتوں سے کاٹ بھی رہا تھا میں تو کل نڈھال ہو گئی تھی سوچا کہ آپ کو بھی ایسا ہی مزہ دوں آج کہہ رہا تھا کہ کسی نئے طریقے سے کرے گا لیکن آج میرے دن آگئے ہیں میں نے اس کو بتا دیا ہے کہ آج کچھ نہیں ہو سکے گا۔ ۔ شیداں نے اپنا منہ اس کی ٹانگوں سے باہر نکالتے ہوئے کہا
اچھا اچھا تو اپنا کام کر جلدی جلدی سے پھر بات کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔
اور پھر شیداں نے اپنی ڈیوٹی دوبارہ سنبھال لی۔۔۔۔۔ وہ فارغ ہوئی تو آنکھیں بند کئے کئے شیداں کو مخاطب ہوئی
ہاں شیداں کیا کہہ رہی تھی کہ بھی کوئی نیا طریقہ سیکھ کر آیا ہے ۔۔۔۔۔۔
ہاں بی بی جی کہہ رہا تھا کہ آج مجھے اوپر لٹا کر کرے گا لیکن مجھے تو آج دن آگئے ہیں ۔۔۔۔۔۔ شیداں کپڑے کے ساتھ اپنا
منہ صاف کرتے ہوئے بولی
تو تو اس طرح کیوں نہیں کرتی اسے یہاں لے آئیں بھی دیکھوں کیسا نیا طریقہ ہے اس کے پاس۔۔۔۔۔ میں کہہ رہی ہوں کہ اس کو یہاں لے آوہ جو نیا طریقہ سیکھ کر آیا ہے میں بھی سننا چاہتی ہوں اس سے۔۔۔۔۔
بی بی جی یہ آپ کیا کہہ رہی ہوں ۔۔۔۔۔
تو یہ پکڑ اور جا جلدی سے اس کو لے کر آ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رابی نے بیڈ کی سائیڈ ٹیبل پر پڑے پرس میں سے پانچ
پانچ سو کے تین نوٹ اس کے حوالے کرتے ہوئے کہا
بی بی جی اس وقت تو وہ گھر میں نہیں ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نوٹوں کو دیکھ کر شیداں کی آنکھوں میں چمک آگئی
چلو اس کو موبائل پر فون کر لو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رابی نے اپنا فون اس کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا
مجھے نہیں کرنا آتا آپ خود کرو میں آپ کو نمبر بتاتی ہوں ۔۔۔۔۔۔
رابی نے اس کا بتایا ہوا نمبر ملا کرفون اس کو دے دیا ہیلو جی میں شیداں بول رہی ہوں تو جلدی سے گھر آجا تم سے کام ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٹھیک ہے میں بھی آتی
ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔ گھر آکر بتاتی ہوں تو بس جلدی سے گھر پہنچ ۔۔ اور شیداں نے اس کو فون پکڑایا اور پھر نوٹوں کو اپنے بریز ئیر میں رکھتے ہوئے باہر نکل گئی رابی اٹھی اور باتھ روم میں چلی گئی آدھے گھنٹے زیادہ دیر تک نہاتی رہی پھر تو لیہ لپیٹ کر رہا ہر آئی تو سامنے دروازے میں شیداں کسی مرد کے ساتھ کھڑی تھی جس نے رابی کو دیکھا تو اس کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں اس کے سامنے ایک گوری چٹی ٹیم جسم پر تولیہ باندھے کھڑی تھی اس کی گوری گوری ٹانگیں اور جسم کے اوپر والا حصہ نظر آرہا تھا شیداں نے آگے بڑھ ک تو یہ بھی کیا اور گوری چٹی میم صاحب بالکل تنگی
ہو گئی تمہ باندھے کھڑے اس چالیس بتالیس سال کے اس شخص کی حالت یہ ہوگی کہ ابھی گر جائے گا یہ کیا کر رہی ہو۔۔۔۔۔ رابی نے جلدی سے تو یہ شیداں کے ہاتھ سے لینے کی کوشش کی لیکن شیداں نے تولیہ دور پھینک دیا
ادھر آؤ ناں روز کہتے تھے اپنی بی بی جی سے ملواؤ یہاں آؤ۔۔۔۔ شیداں نے بجھی کو مخاطب کیا اس میں آگے بڑھنے کی ہمت نہیں تھی شیداں نے آگے بڑھ کر اس کو دھکیلا اور پیچھے سے اس کی تہد کھینچ لی اور وہ نیچے سے نگا ہو گیا اب صرف قمیص میں کھڑا تھا اور قمیص کے نیچے سے اس کی ٹانگوں کے درمیان ایک ابھار آ گیا تھا بھی آگے بڑھا اور لیک کر رابی کے مموں پر جھپٹ پڑا شیداں پاس کھڑی مسکرارہی تھی پھر کہنے لگی بھی بیڈ پر چلو بھی پیچھے ہو اور رابی بیڈ کی طرف بڑھ گئی
شیداں نے بھی کی قمیض اتاری اور اس کو پیچھے سے دھکا دے کر بیڈ پر گرادیا وہ اٹھ کر پھر رابی کے مموں پر جھپٹ پڑا ان کو چھوڑ دو میں یہ کام کرتی ہوں تم نیچے والا کام کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شیداں نے بجی کو مخاطب کیا جس پر بچی نے مجھے چھوڑ دیئے اور رانی کی ٹانگوں کو کھول کر ان کے درمیان میں آگیا جبکہ رابی اپنی آنکھیں بن کئے لیٹی رہی شیداں نے بھی اپنی قمیص اتاری اور پھر شلوار سمیت بیڈ پر آگئی اس نے رابی کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے جبکہ بجھی کے ہونٹ رابی کی پھدی پر جاگے اس کے جسم میں عجیب سی بجلی دوڑ گئی پورا جسم کانپنے لگا اس کے منہ سے سسکاریاں نکل رہی تھیں لیکن ان کی آواز نہیں آرہی تھی کیوں کہ اس کے منہ کو شیداں نے بند کر رکھا تھا پھر شیداں نے اپنا منہ اس کے منہ سے ہٹایا اور اس کے گول مٹول
مموں پر چھوٹے چھوٹے گلابی رنگ کے نیل اپنے منہ میں لے لئے اور ان کو چوسنے لگی
آوہ دو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۲۲ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رابی کا آدہ ہو۔۔۔ اس س س س ۔
منہ کھلا کا کھلا رہ گیا بھی اس کے دانے کو دانتوں سے کاٹنے لگا تھا
میں مرد در ——– بیس س س اس کی۔۔ اور ۔۔۔ اوئے ئے ئے ۔۔۔۔ اوئی کی اشارہ کیا جو مسکرانے لگی اس نے اپنے سر کو ہلایا اور جی نے اپنی پوری طاقت جمع کر کے اپنے لن کو اندر کی طرف دھکیلا اس کا سارا وزن رابی کے اوپر آگیا را بی تڑپ اٹھی اس کا لن جڑ تک اندر چلا گیا تھا اس کو محسوس ہو رہا تھا جیسے کہ کوئی دو دھاری تلوار اندر کی طرف دھکیل رہا ہے جس سے اس کی پھدی پھٹی جارہی ہے اب کی بار رابی کے روکنے کے باوجو د بھی نہیں رکا اور اس کے مجھٹکے جاری رہے اور ان کی سپیڈ بھی بڑھتی گئی شیداں نے رابی کی ٹانگیں مضبوطی سے پکڑ کر رکھی تھیں رابی کی ٹانگیں اس نے نہ پکڑ رکھی ہو تیں تو بھی اتنے بے رحمانہ طریقہ سے نہ کر سکتا دو تین منٹ کی چدائی کے بعد رابی کے منہ سے آہیں مزے کی آہیں نکلنے لگیں جس پر شیداں نے اس کی ٹانگیں چھوڑ دیں لیکن رابی کی ٹانگیں نیچے نہیں آئی بلکہ اوپر ہی رہیں شیداں بجی کے پیچھے آگئی اور جب بھی جھٹکا مار کر اپنے لن کو اندر دھکیلتا تو شیداں پیچھے سے بھی کو کمر پر ہاتھ رکھ کر آگے کی طرف دھکا دیتی جس سے
وہ مزید طاقت کے ساتھ اندر کی طرف جاتا اب رائی کو مزہ آنے لگا تھا
اور زور سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور تھوڑی سی اور طاقت لگاؤ بھی آج میرا اندر پھاڑ ڈالو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جھی آج پوری طاقت لگا دو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شیداں نے پیچھے سے جی کو دھکا لگاتے ہوئے کہا
جی کو مزید جوش آگیا اور اس نے اپنی طاقت بڑھادی جھٹکے تیز سے تیز ہونے لگے ہر جھٹکے کے ساتھ ہی اس کو سامنے سے رابی اور پیچھے سے شیداں جوش دلاتی پانچ سات منٹ بعد رابی نے اپنی ٹانگیں نیچی کر کے ان کو بچی کے گرد لپیٹ لیا اور اپنی پھدی کو سمیٹنے لگی پھر اس کے جسم کو دو تین جھٹکے لگے اور وہ فارغ ہونے لگی ساتھ ہی شیداں نے اس کی ٹانگوں کی پکڑ کو کھولا اور بجھی کوپیچھے کیچ کیا
اندر نہیں چھوٹا بے وقوف ۔۔۔۔۔ یا ہر مر —
حجی کا لن اس کی پھدی سے باہر آ گیا شیداں فٹافٹ آگے آئی اور اس کے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر اس کی مٹھ لگانے لگی دو تین جھٹکوں بعد مجھی کے لن سے منی کی پرکاری شیداں کے پیٹ پر گرم گرم لگی اس نے اس کے لن کو چوڑا انہیں بلکہ مسلسل اپنا ہاتھ آگے پیچھے کرتی رہی
را بی تو حال ہو کر اپنے سر کو ایک طرف لڑھکا کر لیٹی ہوئی تھی اس کی ٹانگیں سیدھی نہیں ہو رہی تھی وہ گہرے گہرے سانس لے رہی تھی شیداں نے بجھی کو تہہ پکڑائی اور اس کو باندھنے کے بعد مجھی کو باہر چھوڑ کر خود اندر آگئی رابی ابھی تک آنکھیں بند کئے
گہرے سانس لے رہی تھی اس کا جسم مکمل طور پر ٹھنڈا ہو گیا تھا جیسا کہ برف پڑی ہو۔ شیداں اس کے پاس بیڈ پر بیٹھ گئی
بی بی جی۔ شیداں نے اس کے ممے کو پکڑ کر دہاتے ہوئے اس کو آواز دی
چود دوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔رابی نے اپنی آنکھیں کھول کر اس کی طرف دیکھا مزہ آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شیداں مسکرارہی تھی
رابی نے کوئی جواب دیئے بغیر ہی اپنی آنکھیں بند کر لیں اور شیداں اس کے معے کو چوسنے لگی پھر اٹھ کر باہر چلی گئی اور کچن سے گرم دودھ کا ایک گلاس لے کر آگئی
بی بی جیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ دودھ پی لیں جسم کی توانائی بحال ہو جائے گی رابی نے اٹھ کر دودھ پیا اور گلاس شیداں کو دے دیا جو پکڑ کر باہر لے گئی اور پھر واپس آکر گھر جانے کی اجازت لے لی اس کے جانے کے بعد رابی پھر بیڈ پر لیٹ گئی اور تنگی ہی کمبل اوڑھے سوگئی شام کو اٹھی اور نہا کر کھانے کے بعد پھر سو گئی
شاہد کے دن رات للی کے ساتھ بہت مزے کے ساتھ گزر رہے تھے اب اس کو رابی کا کبھی کبھی فون آتا اور وہ بھی دن کے وقت جس پر وہ حیران بھی تھا لیکن یہ امر اس کے لئے خوش آئندہ تھا پھر اچانک ملی کو مانچسٹر میں ایک اچھی جاب مل گئی اور وہ اسے چھوڑ کر وہاں چلی گئی شاہد نے اسے روکا لیکن وہ نہ رکی اور چلی گئی اور وہاں جا کر جیسے اسے بھول ہی گئی ایک بار بھی فون نہیں کیا ایک دو بار شاہد نے فون کیا لیکن پھر لئی نے اس کو فون کرنے سے منع کر دیا اور بتایا کہ اس نے ایک اور بوائے فرینڈ تلاش کر لیا ہے اب وہ اس کو فون نہ کیا کرے جس پر شاہد نے اسے فون کرنا بھی بند کر دیا اب شاہد رات کو گھر آتا تو اکیلا کافی پریشان ہو جاتا آج بھی وہ اکیلا لیٹا ہوا تھا اچانک اس کو رائی کا خیال آیا اور یہ بھی یاد آیا کہ آج تو ان کی شادی کی سالگرہ ہے اس نے فون پکڑا اور رابی کا نمبر ملایا
را بی گہری نیند میں تھی ایک دو بار اس کے فون کی بیل ہوئی لیکن وہ نہ اٹھی مگر فون مسلسل بجنے لگا
یہ کون ہے اس وقت کمبخت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس نے بڑ بڑاتے ہوئے نمبر دیکھے فون اٹینڈ کیا
سیلورا لی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دوسری طرف سے شاہد نے کہا ہیلوگون ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رابی نیند میں تھی اس نے آواز نہ پہچانی
میں شاہد بول رہا ہوں رابی تمہارا شاہد شاہ کیا حال ہے جی ہے آج اس وقت
ہاں آج ہماری شادی کی سالگرہ ہے میں نے سو چاوش ہی کر دوں۔۔۔۔ تھینک یو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رابی نے اپنی آنکھیں کھول دی تھیں اسے بھی نہیں معلوم تھا کہ آج کون سا دن ہے وہ رئیل خوش ہو گئی تھی کہ آج شاہد نے اس کو دش کیا ہے
ادھر ادھر کی چند یا تیں کرنے کے بعد شاہد کہنے لگا
یار میں سوچ رہا ہوں پاکستان چکر لگاؤں تم سے ملنے کا بہت من کر رہا ہے
یار چھوڑو۔۔۔ یہاں آکر کیا کریں گے آپ یہاں کون سا کوئی کام دھندہ ہے بجلی ہے نہ پانی
نہیں میں چاہ رہا ہوں دو تین ماہ کے لئے آجاؤں ۔۔۔۔۔۔ ٹھیک ہے لیکن ابھی تو آپ کا سیزن ہے سیزن ختم ہونے کے بعد چکر لگا لینا مکان کی اوپر والی منزل شروع کر رکھی ہے اس وقت تک وہ بھی مکمل ہو جائے گی
پھر چند باتوں کے بعد فون بند ہو گیا رابی پھر آنکھیں بند کر کمبل میں سوگئی شاہد سوچ رہا تھا کہ کچھ عرصہ پہلے تو رابی اسے کہتی تھی کہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر آجاؤ لیکن اب اس کو کیا ہو گیا ہے پھر اسے خیال آیا شائد اس کو صبر آگیا ہو ہاں یقینا اس کو صبر ہی آگیا ہو گا
مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
پیاسی ہاؤس وائف شلپا
February 4, 2025 -
میری کزن عائشہ
February 4, 2025 -
ہانیہ اور سانیہ کی گرمی
February 4, 2025 -
امی کی گرم سہیلی
February 4, 2025 -
زوبیہ نرس
February 4, 2025 -
دوست کی بہنیں
February 4, 2025 -
پیاسی ہاؤس وائف شلپا
February 4, 2025 -
میری کزن عائشہ
February 4, 2025 -
ہانیہ اور سانیہ کی گرمی
February 4, 2025 -
امی کی گرم سہیلی
February 4, 2025 -
زوبیہ نرس
February 4, 2025 -
دوست کی بہنیں
February 4, 2025

Teacher Madam -50- اُستانی جی

Teacher Madam -49- اُستانی جی

Teacher Madam -48- اُستانی جی

Teacher Madam -47- اُستانی جی

Teacher Madam -46- اُستانی جی
