Sex in Train–ٹرین میں ایک آنٹی کو چودا مکمل

رومانوی مکمل کہانیاں

ٹرین میں ایک آنٹی کو چودا

— کہانیوں کی دُنیا کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔

مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔
ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔

ٹرین میں ایک آنٹی کو چودا

ٹرین میں ایک آنٹی کو چودا

میں لاہور سٹیشن پر پہنچا تو معلوم ہوا سیٹ نہیں ہے مجھے سکھر جانا تھا ۔علامہ اقبال ایکسپیریس آچکی تھی ۔قلی 600روپے زیادہ میں سیٹ دے رہے تھے مگر میں چاہ رہا تھا پورے کراے میں جاﺅں۔خیر میں نے ٹکٹ خریدا اور ٹرین میں سوار ہو گیا ایک ڈبے میں بیٹھنے کی جگہ ملی تو اطمنان ہو ا۔مگر یہ اطمنان زیادہ دیر نہ رہ سکا اوکاڑہ سے ایک فیملی سوار ہوئی جن سیٹوں پر ہم بیٹھے تھے وہ اوکاڑہ سے بک تھیں سو ہمیں کھڑا ہونا پڑا ۔اب پوزیشن یہ تھی کہ علامہ اقبال کی اکانومی کلاس اور رش ایسا کہ کھوا کھوئے سے چھل رہا تھا جیسے ۔نا چار راہداری میں کھڑا ہونا پڑا جس سے بار بار گزرنے والے بھی دھکے دیتے ہوئے گزرتے ۔۔اور اوپر سے ٹرین کی سپیڈ بھی خوب ہچکولے دیتی خانیوال پہنچے تو حالت مسلسل کھڑے رہنے سے پتلی ہو چکی تھی ۔میں اترا اور کنڈیکٹر گارڈ کے پاس گیا اور سیٹ کا پوچھا تو اس نے اپنے بڑے سے تھوبڑے کو دئیں سے بائیں نفی میں ہلایا تو ۔۔۔۔میری بولتی بند ہو گئی ۔۔گارڈ بولا آپ کچھ دیر انتظار کر لیں پیچھے ملت آئے گی س میں آپکو ایزی مل جائے گی سیٹ ۔مغرب ہو چکی تھی میں بیٹھ گیا پھر بارش شروع ہو گئی ۔سردیوں کی آمد تھی بارش ہونے خنکی بڑھ گئی ۔۔میرے پاس گرم چادر بھی نہیں تھی جو میں اوڑھتا خیر ۔۔۔اللہ اللہ کرتے ۔۔۔اعلان ہوا دو نمبر پلیٹ فارم پر ملت پہنچ رہی ہے تو میں دو نمبر پہ چلا گیا وہاں پہلے سے ہی رش تھا اتنے میں ملت بھی آگئی ۔میں نے گارڈ سے سیٹ کا پوچھا تو اس نے میرے کانپتے بدن کو دیکھ کر ترس کھاتے ہوئے بتایا بزنس کلاس میں صرف ایک برتھ ہے ۔میں نے کرایہ پوچھا تو اس نے بتایا ۔۔1200روپے لگیں گے ۔

رات کے گیارہ تھے جب میں ملت کی بزنس کلاس میں داخل ہوا ۔۔۔اندر کے ٹمپریچر ۔۔نے بدن کو گرما دیا ۔۔یہ چار برتھوں والا کمرہ تھا جس میں اوپر والی ایک برتھ میری تھی ۔۔میں اندر پہنچا تو دیکھا ایک خوبرو

اور کافی فیشن ایبل آنٹی سیٹ سے پشت سے ٹیک لگائے ۔۔کوئی کتاب پڑھ رہی تھیں ۔۔ان کے سامنے والی سیٹ پر کوئی دس سال کی بچی سو رہی تھی ۔۔آنٹی نے کتاب سے نظریں ہٹا کر مجھے دیکھا ۔۔۔تو انکی نظریں میری نظروں سے ٹکرائیں ۔۔۔۔ معلوم نہیں کیا سحر تھا کہ بس میں دیکھتا ہی گیا ۔۔۔پلک وہ بولیں ۔۔دروازہ تو بند کر دو بیٹا ۔۔آﺅ اندر آجاﺅ ۔۔۔میں جیسے ہوش میں آگیا ۔۔وہ یہ ۔۔۔اوپر والی برتھ میری ہے ۔۔۔میں نے اس برتھ کی طرف ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔۔وہ میری بوکھلاہٹ دیکھ کر مسکرادیں ۔۔ ٹانگیں سمیٹتے ہوئے بولیں ۔۔ہاں ہاں کوئی بات نہیں بیٹا ابھی یہاں بیٹھ جاﺅ ۔۔مجھے لگتا ہے تمہیں شاید ٹھنڈ لگی ہے ۔۔دیکھو تو تمہارا بدن کانپ رہا ہے ۔۔میں نے غور کیا تو واقعی وہ ٹھیک کہہ رہی تھیں ۔۔وہ پھر سے اپنے پیروں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بولیں یہاں کچھ دیر بیٹھ جاﺅ ۔۔پھر اوپر سو جانا ۔۔میں جی اچھا کہہ کر وہاں بیٹھ گیا۔ تو وہ بولیں کہاں جارہے ہو کراچی ؟ ۔۔میں بولا ۔۔نہیں ۔۔جی ۔۔میں روہڑی میں اتروں گا ۔۔ مجھے سکھر جانا ہے ۔۔اندر آنے سے میری طبیعت کچھ بہتر ہو گئی تھی مگر ٹھنڈ جیسے ہڈیوں میں اتر گئی ہو ۔۔ہاتھوں کی جلد خشک ہو چکی تھی سردی کی وجہ سے ۔۔ مجھے چائے کی شدت سے طلب ہو رہی تھی ۔شاید آنٹی بھانپ گئیں بولیں ۔۔۔تم چائے پیو گے ۔۔؟ میں بولا مگر یہاں کہاں سے ملے گی چائے وہ بولیں ۔۔میرے پاس ہے ۔۔۔پھر نیچے جھکیں ۔۔۔سیٹ کے نیچے سے کچھ نکالنے کیلئے ۔۔میری نظر اچانک ۔۔۔ انکے چہرے سے پھسلتی ہوئی ۔۔انکے کھلے گریبان پر اٹک گئی ۔۔۔۔

اُف ۔۔۔۔وہاں پر دودھ اور گلاب سے گندھے ہوئے ۔۔۔۔ بڑے بڑے ۔۔۔خوبصورت۔۔۔ابھار ۔۔۔۔اور ان پر آڑی ترچھی ۔۔۔سبز رنگ کی نسیں ۔۔۔میرا تو سانس بے ترتیب ہونے لگا تھا ۔۔

ملت ایکسپریس کی مرکری لائٹس کی روشنی آنٹی کے شیشے جیسے شفاف بدن پر ریلفلکٹ ہو کر میری آنکھوں کو خیرہ کر رہی تھی ۔۔آنٹی ۔۔نے ہاتھ نیچے کیا اور سیٹ کے نیچے رکھے تھرماس کو باہر کھینچا اور اٹھا سائیڈ میں موجود ٹیبل پر رکھ دیا ۔۔جہاں پہلے سے ہی تین بڑے مگ رکھے تھے پانی کی بوتل کے ساتھ ۔میری نگاہیں اب بھی آنٹی کی دلکش گھاٹیوں پر مرکوز تھیں کیو نکہ انکی سلیو لیس شرٹ کا گریبان کافی کھلا ڈھلا تھا ۔۔

اس بات کو پہلے میں نہ محسوس کر سکا تھا ۔۔آنٹی بولیں ۔۔۔ بیٹا یہاں سے کتنے گھنٹے کا سفر ہے روہڑی تک کا ؟ میں نے کہا سات گھنٹے لگیں گے اس پہ دوسری ٹرینیں تو زیادہ وقت لیتی ہیں ۔۔۔آنٹی پیار سے بولیں ۔تمہیں اگر ٹمریچر ہو رہا ہے تو ۔۔ کوئی ٹیبلٹ بھی لے لو ۔۔ میرے پرس میں ہیں ۔۔بولو تو دوں ؟ ۔۔میں اب وہاں سے نظریں ہٹا کر ادھر اُدھر دیکھ رہا تھا ۔ ان کے ابھاروں نے مجھے بے چین کر دیا تھا ۔۔

میری شلوار میں ہتھیار بھی انگڑائیاں لینے لگا تھا ۔۔اس میں تناﺅ آتا جا رہا تھا ۔۔بدن میں بھی جیسے گرمی کی لہر یں دوڑنے لگیں تھیں ۔میں نے کہہ دیا جی ۔۔بخار تو ہے دے دیں ۔۔۔انہوں نے اپنا پرس اٹھایا اس میں سے دو گولیاں نکا ل مجھے دیں اور بولیں یہ پانی کے ساتھ لے لو۔۔میں اٹھا پانی مگ میں ڈالا اور گولیاں انکی ہتھیلی سے اٹھائیں ۔۔گلابی رنگ کی ہتھیلی بڑی گاداز تھی ۔۔۔میری انگلیوں کی پوریں جب انکی ہتھیلی سے ٹچ ہوئیں تو یقین مانیئے میرا ہتھیار ایک دم جھٹکا مار کر اکڑا گیا ۔۔۔۔اور میری نظر پھر سے بھٹک کر آنٹی کی چھاتیوں پر چلی گئیں انکی چھاتیوں کے درمیان گہری لکیر ۔۔کو جب میں نے دیکھا تو آنٹی نے ایک دمی میری آنکھوں میں جھانکا اور انکی آنکھیں چمکنے لگیں ۔۔۔کیوں کہ انہوں نے میری نظروں کے فوکس سے اندازہ لگا لیا تھا ۔۔میری بے چینی کا ۔۔پھر انکی نظریں ایک دم میری ٹانگوں کے بیچ گئین ۔۔۔میں نے یہ محسوس کیا تو فورا ہی میرے ۔۔گھوڑے نے جمپ لگا کر انہیں سلامی پیش کی ۔۔۔جسے آنٹی نے واضح طور پر محسوس کیا ۔۔اور مسکرا دیں ۔۔اور بولیں بیٹا کھڑے کھڑے تھک جاﺅ گے بیٹھ جاﺅ ۔۔

میں گولیاں منہ ڈالیں اور پانی سے نگل لیں پھر سیٹ پر آکر بیٹھ گیا ۔۔اور آنٹی سے پوچھا ۔۔آپ کہا ںجا رہی ہیں ۔۔؟ وہ بولیں میں فیصل آباد سے ہوں اور کراچی جارہی ہوں ۔اپنی بیٹی کے پاس ۔یہ انہوں نے سامنے اشارہ کیا سوئی ہوئی بچی کی طرف ۔۔۔میری نواسی ہے ماریہ ۔۔اسے چھوڑنے ۔۔اور ۔۔اسکے چھوٹے بھائی شاہ زیب کو ۔۔۔۔مگر میں نیچے بیٹھا تھا وہاں سے وہ نظر نہیں آرہا تھا ۔۔ وہ بولیں ۔۔

دراصل وہ اپنے خاوند کیساتھ ڈنمارک گئی تھی کچھ دنوں کیلئے تو بچے میرے پاس چھوڑ گئی اب واپس آرہی ہے ۔۔میں نے آنٹی کے چہرے کی طرف دیکھا تو مجھے جھٹکا لگا وہ ۔۔۔بلکل پاکستانی فلمسٹار زیبا بختیار

جو عدنان سمیع کی بیوی تھیں ۔۔ہو بہو وہی لک ۔۔۔بس آنٹی کا بدن کچھ زیادہ بھرا ہوا تھا زیبا ۔۔سے مگر چہرہ بلکل ویسا ہی تھا ۔نقوش۔ بھی ۔۔۔بالوں کا اسٹائل سب وہی ۔مجھے اپنی طرف تکتا دیکھ کر وہ بولیں حیرانی ہو رہی ہے کہ میں زیبا تو نہیں ۔۔پھر ہنس پڑیں ۔۔۔اور دائیں آنکھ کو ہلکا سا دباتے ہوئے بولیں ۔۔ہاں زیبا تو نہیں ہوں میں مگر اس سے کم بھی نہیں ۔۔۔میں بے ساختہ بولا ۔۔۔ارے میڈم زیبا تو کچھ بھی نہیں آپ کے سامنے ۔۔۔۔آپ تو ماشا _¾ اللہ بے حد بھرپور حسن کی مالک ہیں ۔۔۔میری بات سن کر وہ کھل اٹھیں ۔۔۔ادھر میرا ہتھیار اکڑا کھڑا تھا ۔۔ادھر سامنے آنٹی بڑے بڑے دودھ ۔۔دعوت پیش کر رہے تھے ۔۔۔گرمی میرے دماغ کو چڑھنے لگی تھی ۔۔۔من کر رہا تھا دبوچ لوں آنٹی کو ۔۔۔مگر ۔۔بے بس تھا میں ۔۔میں سوچ رہا تھا کیسے ابتداءکروں ۔۔اتنے میں آنٹی نے ٹانگیں دراز کرتے ہوئے کہا بیٹا اگر تمہیں برا نہ لگے تو میں اپنی ٹانگیں آگے کر لوں کیونکہ مجھ سے ایسے نہیں بیٹھا جاتا زیادہ دیر تک ۔۔ان کی یہ بات سن کر میں خوش ہو گیا مجھے کام بنتا دکھائی دے رہا تھا ۔۔۔میں فٹ سے بولا ارے آپ لیٹ جائیں میں اوپر چلا جاتا ہوں ۔۔وہ مجھے ٹوکتی ہوئی بولیں ۔۔نہیں بس بیٹا عمر تقاضا ہے جب تک پیر نہ دبواوں مجھے نیند نہیں آتی اور آج مجبوری ہے ۔۔۔ میں بولا تو کیا ہوا ۔۔۔ میں ہوں ناں لائیں میں دبا دیتا ہوں ۔۔۔میں دل ہی دل مں خوش ہو رہا تھا کہ چلو اسی بہانے آنٹی کے بدن کا لمس تو ملے گا ۔۔۔ادھر سے گھوڑا۔۔۔ اب مکمل لوڑا بن چکا تھا ۔۔۔اور چدائی کیلئے پر تول رہا تھا ۔۔آنٹی نے چند لمحے کچھ سوچا اور پھر اپنی ٹانگ اٹھا کر میری گود میں رکھ دی ۔۔انکے پاﺅں کی ایڑھی عین میرے لنڈ۔۔۔۔ کی نوک پر لگی ۔۔۔تو آنٹی کو بھی نزاکت کا احساس ہوا ۔۔۔۔اور میرے بدن میں آگ بھڑک ااٹھی ۔۔

انکی گداز ایڑھی کا لگنا تھا کہ ۔۔۔لوڑا نے وجد کرنا شروع کردیا ۔۔۔اوپر نیچے لگاتار سلامی دے ڈالی ۔۔۔آنٹی بولیں ۔۔۔بیٹا یہ چبھ کیا رہا ہے ۔۔۔میرے پاﺅں کو ۔۔۔؟

 

انکی گداز ایڑھی کا لگنا تھا کہ ۔۔۔لوڑے نے وجد کرنا شروع کردیا ۔۔۔اوپر نیچے لگاتار سلامی دے ڈالی ۔۔۔آنٹی بولیں ۔۔۔بیٹا یہ چبھ کیا رہا ہے ۔۔۔میرے پاﺅں کو ۔۔۔؟

اُن کی بات سن کر میرے اکڑے ہوئے کیلے نے فورا ہی سلامی پیش کی ۔کیلے کی نوک (ٹوپی) نے آنٹی کی پنڈلی پر بوسہ دیا ۔۔ میں گھبرا کر بولا ۔۔۔ وہ ۔۔آنٹی ۔۔۔ کچھ نہیں ۔۔بس ا صل میں سرد ی کی وجہ سے جسم درد کر رہا ہے ۔۔۔۔ وہ معنی خیز انداز میں میری دونوں ٹانگوں کے درمیان گھورتت ہوئے بولیں ۔۔۔ مجھے لگتا ہے تمہیں دبانا پڑے گا ۔۔۔ میں جلدی سے بولا نہیں نہیں ایسی کوئی بات نہیں ۔۔

میں آپ کی ٹانگیں دبا رہا ہوں ناں ۔۔۔پر میر کیلے کی سلامی نے آنٹی کے بدن میں آگ بھڑکا دی تھی شاید ۔۔۔وہ اپنی ٹانگیں سمیٹتے ہوئے بولیں ۔۔۔ تم گھبرا کیوں رہے ہو بیٹا ۔۔۔ ؟ دیکھو تم بھی مسافر ہو اور ہم بھی ۔۔ اگر ہم ایک دوسرے کی مدد نہیں کریں گے تو سفر کیسے کٹے گا ۔؟ تم نے نام نہیں بتایا اپنا اور کیا کرتے ہو یہ بھی ۔۔ ؟ تم ایزی ہو جاﺅ ۔۔ ایسا کرو اپنے شوز اتار کر ٹانگیں اوپر کر لو ۔۔بلینکٹ میں ۔۔میں

نے تو خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ یوں ٹرین میں بھی کسی کے ساتھ تنہائی میں وقت گزاروں گا بلکہ وہ بھی میڈم زیبا کی فرسٹ کاپی کیساتھ ۔۔ میں جھکا اور اپنے شوز اتارتے ہوئے بولا ۔تو بدن کی گرمی زبان

تک پہنچ چکی تھی ۔۔لہجے میں خمار آچکا تھا ۔۔میرا نام شاہ میر بلوچ ہے مجھے سب _© _©_© :میر: کہتے ہیں میں سکھر میں رہتا ہوں اور اولپرز دودھ بنانے والی کمپنی ENGRO FOODSمیں کام کرتا ہوں ۔۔

میں اپنے تعارف کے دوران شوز اتار چکا تھا اور اب ٹانگوں پر بلینکٹ ڈالتا ہوا بولا ۔۔۔ویسے ایک بات تو طے ہے آنٹی جی خدا جتنا آپکو ظاہری حسن سے نوازا ہے اتنا ہی آپ کو اندر سے بھی خوبصورت بنایا ہے

میرا مطلب ہے ہمدرد ی کرنے والی نیچر ہے آپکی ۔۔ وہ میری بات سن کر مسکرائی ۔۔اُف کیا دلکش ہونٹ تھے ظالم میں اب بھی جب اسکا تصور کرتا ہوں تو ۔۔۔ من کیسا تھ ساتھ ۔لن بھی بھڑک جاتا ہے ۔۔ خیر اسکے گلابی ہونٹوں میں قدرتی طور پر قندھاری اناروں کا رس بھرا ہوا تھا ۔۔جنسی آگ میرے بدن کو سلگانے لگی تھی ۔۔دوستو ! آنٹیاں میں نے بھی کافی کھائی تھیں مگر یہ والی آنٹی جو میرے سامنے بیٹھی

قاتلانہ مسکراہٹ کیساتھ معنی خیز انداز میں مجھے گھور رہی تھیں ان کی بات ہی کچھ الگ تھی ۔۔۔ مجھ سے خود کو قابو میں رکھنا مشکل ہو رہا تھا ۔۔۔ ان کے مر مریں سرخ سفید سینے کی گولائیاں اب بھی انکے کھلے گریبان سے جھانک رہی تھیں ۔۔۔ مجھے لگا جیسے میری آنکھوں سے آگ کی لہریں نکل رہی ہوں ۔۔۔ میں بس آنٹی کے سڈول ابھاروں کو تکے جا رہا تھا ۔۔آنٹی نے میری آنکھوں کی تپش کو محسوس کر لیا بلکہ اس تپش کو قبول کرتے ہوئے خود بھی تپ گئیں ۔۔۔پھر وہ مسکراتے ہوئے خمار آلود لہجے میںبولیں ۔۔۔ میر۔۔ ٹانگیں دراز کرو۔۔۔۔ انکی بات سنتے ہی میں کسی معمول کی طرح انکا حکم ماننے لگا ۔۔ جیسے کہ میں انکی ٹرانس میں چلا گیا ہوں ۔۔۔ میں نے ٹانگوں کو سامنے کی طرف لمباکر دیا ۔۔میں نے سوکس پہنے تھے آنٹی نے کمبل کے اندر سے اپنے دائیں ہاتھ سے میرے بائیں پاﺅں کو پکڑکر دھیرے سے دبایا ۔۔۔اُف

کیا گداز ہاتھ تھے کیسا پیارا لمس تھا انکا ۔۔وہ پاﺅں کی انگلیوں کو دبانے لگیں ۔۔۔۔ میرا خمار بڑھنے لگا ۔۔۔میر رگوں میں دوڑتا خون کھولنے گا ۔۔۔۔ اکڑے ہوئے لن نے زور کا جھٹکا کھایا اور تن گیا ۔۔ادھر آنٹی اب پنڈلی دبا رہی تھی۔۔۔ وہ جیسے جیسے اوپر کی جانب بڑھ رہی تھیں ویسے ہی میری بے چینی میں اضافہ ہوتا جا رہا تھا۔۔ سمجھ تو میں بھی چکا تھا کہ کھیل شروع ہو چکا ہے مگر ۔۔۔ میں کوئی ماہر کھلاڑی نہیں تھا ۔۔

کہ پہل کردیتا ۔۔۔ جب کہ آنٹی کافی ماہر تھیں ۔۔انکے ہاتھوں کی گردش نے میرے تن بدن میں جنسی جنون بھر دیا تھا ۔۔آنٹی کے ہاتھ اب میری رانوں پر گردش کر رہے تھے ۔۔۔ اور یہاں تک ہاتھ پہنچانے کیلئے آنٹی آگے کو جھک گئی تھیں ۔۔۔ جس کی وجہ سے انکا ۔۔۔۔ گریبان مزید کھل گیا اور اندر سے جھانکتے ۔۔۔ فریش دودھ والے خوبصورت ۔۔۔تھن۔۔۔ عجیب نظارہ پیش کر رہے تھے ۔۔۔ میرا حلق اب خشک ہو گیا ۔۔۔ آنٹی کے ہاتھ وں نے میرے ۔۔۔اکڑے لن کو چھوا تو ۔۔۔۔ میں مزید برداشت نہیں کر پایا ۔۔۔ میں آگے بڑھا اور آنٹی کو کمر سے پکڑ کر اپنی جانب کھینچ لیا ۔۔۔ فٹ سے انکے گلابی ہونٹوں پر اپنے تپے ہوئے ہونٹ جوڑ دیئے ۔۔۔۔۔ اور بنا رکے انکے لبوں کا رس پینے لگا ۔۔۔ آنٹی نے میری بے چینی کو دیکھا تو میری کمر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے میرا ساتھ دینے لگیں ۔۔ انکے لبوں کا رس ۔۔۔ ایسالذیذ اور میٹھا تھا ۔۔۔ کہ بیان سے باہر ہے ۔۔۔ وہ بھی مجھے چومنے لگیں ۔۔ کچھ دیر بعد میں نے انکے منہ میں اپنی زبان ڈالی تو وہ اسے چوسنے لگیں ۔۔آہ ہ ہ ہ کیا ٹیسٹ تھا یار ۔۔۔۔ میری عمر اس وقت اکیس سال تھی ۔۔ میں نے کبھی شیو نہیں کروائی تھی ۔۔بس مشین سے ہلکی داڑھی اور مونچھیں تھیں جن بال ملائیم اور نرم تھے ۔۔۔ میری بے تابی نے آنٹی کو بھی پاگل کر دیا تھا وہ بھی اب دیوانہ وار میرے گالوں اور

ہونٹوں کو چوم رہی تھیں ۔۔۔ پھر انہوں نے زبان نکالی اور میرے لبوں پر پھیرتے ہوئے انہیں چاٹنے لگیں ۔۔۔۔ میں نے انکی کمر سے ہاتھ ہٹائے اور انکی شرٹ پر سے انکے دودھ پکڑ لیئے اُف بہت ٹائٹ تھے ان کے دودھ ۔۔۔ آنٹی کی آنکھیں بند تھیں ۔۔ میرے دودھ دباتے ہی انہوں نے آنکھیں کھولیں اور ادھ کھلی آنکھوں سے مجھے دیکھتے ہوئے ۔۔ لڑکھڑاتے ہوئے لہجے میں بولیں ۔۔ میر۔۔ تم تو دودھ کی فیکٹری میں کام کرتے ہو ۔۔۔ تمہیں بھی دودھ کی پیاس ہے ۔۔؟ میں جھکا اور انکے گریبان سے انکے دودھ کے درمیان لکیر کو چوما پھر سر اُٹھا کر انکی آنکھوں میں دیکھ کر بولا ۔۔۔ آنٹی جی ۔۔۔ ڈبے والے دودھ اور تازہ گرما گرم دودھ میں بہت فرق ہوتا ہے ۔۔۔ میں شوقین ہوں فریش دودھ پینے کا ۔۔ اور اپنے ہاتھ سے ۔۔ چو۔۔دوہ۔۔نکال کر پینے کا اپنا ہی لطف ہے ۔۔۔ میری بات سن کر آنٹی بولیں ۔۔۔ میر۔۔اس وقت مجھے آنٹی تو مت کہو۔۔ میں بولا تو ۔۔۔۔ اور کیا کہوں ؟ وہ بولی ۔۔دیبا سحر ۔۔نام ہے تم دیبا کہہ لو ۔۔۔میں بولا ۔۔اچھا دیبا جی ۔۔۔ جیسے جناب کا حکم ۔۔۔ وہ بولی میر ۔۔۔میرادودھ کب سے ابل رہا ہے ۔۔ پیو ناں ۔۔۔میں نے انہیں دباتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ پیک ہٹاﺅ گی تو پیوں گا ناں جان ۔۔۔تو وہ بولی ۔۔ارے اس میں کیا مشکل ہے تم اوپر سے ہی نکال لو ۔۔۔ میں بولا ۔۔۔ نو نو۔۔۔

دیبا جانی ۔۔۔ ایسے نہیں ۔۔تو وہ بولیں اچھا چلو پھر پہلے دروازہ لاک کرو ۔۔ تو مجھے یاد آیا دل تو میرا نہیں کر رہا تھا اسے چھوڑنے کو پر میں اٹھا اور دروازے کو لاک کیا ۔۔ ملت ایکسپریس ۔۔رات کی تاریکی میں

سرپٹ ۔۔اپنی منز ل کی جانب دوڑے جارہی تھی ۔۔۔ میرے اٹھنے سے لن سیدھا تن گیا تھا ۔۔ ٹناگوں کے درمیان بنے تمبو سے واضح نظر آرہا تھا ۔۔۔ میں کُپے کا دروازہ لاک کر کے پلٹا ۔۔دیکھا تو دیبا آنٹی ۔۔اپنی شرٹ اتار چکی تھیں ۔۔۔ اب انکے دودھ پر گلابی رنگ کا بریزر تھا ۔۔۔ آنٹی کا بدن واقعی گلاب اور دودھ سے گوندھا ہوا تھا ۔۔۔پیٹ کچھ ڈھیلا تھا جن پر کچھ سلوٹیں بھی تھیں ناف کافی گہری اور بڑی تھی ۔۔۔میں سیٹ کیساتھ کھڑا انہیں دیکھنے لگا ۔۔۔ وہ بولیں ۔۔میر ۔۔ پیچھے سے ہک کھول دو ۔۔ برا کا ۔۔ میں نے انکی پشت سے جاکر ہک کھول دیا ۔۔۔ تو انہوں نے اپنے سڈول ابھاروں سے آخری رکاوٹ بھی دور کر دی ۔۔۔ کمال کا سینہ تھا دیبا آنٹی کا ۔۔۔ بڑے بڑے گول غبارے درمیان میں خھوبصورت لائٹ گلابی نپلز۔۔۔۔ میں کھڑے کھڑے جھکا اور انکے ننگے دودھ پر ہاتھ پھیرنے لگا ۔۔۔۔ دیبا آنٹی نے ہاتھ بڑھا کر میری شلوار میں تنے ہوئے ۔لن کو پکڑ لیا ۔۔۔ اور سہلاتے ہوئے بولیں ۔۔۔ میر ۔۔۔ تمہارا ہتھیار ۔۔۔ کافی جاندار ہے ۔۔۔ میں بولا ۔۔۔ دیبا جانی ۔۔۔ یہ کام بھی شاندار کرتا ہے ۔۔۔

وہ بولیں ۔۔۔ میر ۔۔۔ اس نے میرے خشک کنوئیں سے پانی نکالنا ہے ۔۔ دیکھتے ہیں کتنے شاندار انداز میں نکالتا ہے نکال بھی پائے گا یا نہیں ۔۔۔ میں بولا ۔۔۔ جانی ۔۔۔ بے فکر ہو جاﺅ ۔۔۔ میر ۔۔کا ہتھیار کبھی دھوکا نہیں دیتا ۔۔۔ ۔میں اسکے گلابی نپلز کو مسل رہا تھا اور وہ ایک ہاتھ سے میرے ۔۔لن کو اور دوسرے سے ۔۔۔ نیچے لٹکتی ۔۔۔ گولیوں کو ۔۔۔ پھر وہ بولی ۔۔۔ میر ایک منٹ رکو میں بھی تو تمہارے ہتھیا ر کو ننگا کر کے دیکھوں ۔۔ قمیض کا دامن اوپر اُٹھاﺅ ۔۔۔وہ بولی ۔۔۔۔ تو میں نے آگے سے دامن اوپر کیا تو اس نے میرا ۔۔ازار بند کھول دیا ۔۔۔ پھر اسے ڈھیلا کیا تو میری شلوار پھسل کر میرے پاﺅں میں

گر گئی ۔۔۔ میں نے دیکھا دیبا کی آنکھیں چمک اٹھیں تھیں میرے اکڑے ہوئے ۔۔۔ لن کو دیکھ کر ۔۔۔ وہ آگے کو جھکی اور میرے لن کی گرم ٹوپی پر اپنے گلابی ہونٹ رکھ دیئے ۔۔۔آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ

انکے لبوں کی نرمی محسوس کرتے ہی مزے کی تیز لہر میرے بدن میں سرایت کر گئی اور میر ے منہ سے بے اختیار لذت بھری سسکی نکل گئی ۔۔۔۔ دیبا نے سر اوپر اٹھا کر مجھے دیکھا اور پوچھا ۔۔ کیسا لگا میرا چومنا ۔۔؟

اب بولو ۔۔ پہلے دودھ پیو گے یا ۔۔۔۔ چوپا لگواﺅ گے ۔۔۔؟ آنٹی کی یہ کھلی ڈھلی بات میرے لن میں اتر گئی میں جلدی سے بولا ۔۔۔ اب چوپا ہے لگا لو ۔۔۔ جان ۔۔۔ کیا بچے کی جان لو گی ؟۔۔ تو آنٹی نے اپنی زبان میرے ۔۔لن کی پھولی ہوئی ٹوپی کے سوراخ پر پھیری اور ۔۔۔ کہا۔۔ دیکھتے ہیں کون کس کی اور کتنی جان نکالتا ہے ۔۔۔۔ ان کی اس حرکت سے میرے لن نے مزی چھوڑ دی ۔۔۔ آنٹی نے مذی کے قطرے کو اپنی زبان سے میرے لن کی ٹوپی پر پھیلا دیا ۔۔۔۔ وہ سیٹ پر بیٹھی تھیں اور میں انکے برابر میں اپنی قمیض کا دامن اوپر کیئے کھڑا ہوا تھا ۔۔۔ ملت ایکسپریس کی بزنس کلا س میں اب ۔۔جذبات کی گرمی نے ٹمپریچر کافی بڑھا دیا تھا ۔۔میر دل کر رہا تھا بس جلدی سے اپنا لن دیبا میں گھسیڑ دوں ۔۔ یہ تو آنٹی نے مجھے بعد میں بتایا تھا کہ اس نے پیناڈول کیساتھ ایک اور گولی سیکس پاور کی کھلائی تھی مجھے ۔۔ جس نے اپنا اثر دکھایا تھا ۔۔۔ کیونکہ بقول آنٹی کے ۔۔۔ تم صورت سے صوفی نظر آرہے تھے اور مجھے خطرہ تھا کہ تم ۔۔ کوئی ہنگامہ نہ کردو ۔۔۔ تمہیں دیکھتے ہی میرا دل تمہارے موٹے ہونٹوں پر آگیا تھا ۔۔اور ویسے بھی بقول آنٹی کے ۔۔۔ خش خشی داڑھی والا میںپہلا لڑکا تھا ۔۔۔ انکی زندگی میں ورنہ اب تک انہوں نے جس سے بھی سیکس کیا تھا وہ سب کلین شیو تھے ۔۔۔ بقول آنٹی کے ۔۔میر تم سے پہلے مجھے مرد کے فیس پر بالوں سے گھن آتی تھی سوچ کر ہی الجھن ہوجاتی تھی ۔۔مگر تمہارے پیار کے تمہارے بالوں والے فیس کو چومنے کے بعد تمہارا ٹیسٹ چکھنے کے بعد میری رائے یکسر بدل گئی ہے ۔۔۔ جو لذت اور لطف مردانہ فیس پر بالوں کو چومنے چاٹنے اور چوسنے میں ہے وہ کلین شیو والے فیس میں نہیں ۔۔۔ خیر تو دوستو !آنٹی نے ایک ہاتھ سے میرے سات انچ کے لن کی شافٹ تھام رکھی تھی ۔۔۔ اور دوسرے سے گولیوں کی تھیلی کو سہلا رہی تھیں ۔۔۔ وہ کبھی میرے لن کی ٹوپی کو چومتی کبھی لن کو اوپر کر کے اس کے نیچے والی نالیوں پر زبان پھیرتی اور کبھی میرے لن کی جڑ میں زبان کی نوک سے مساج کرتی ۔۔۔۔ میرا لن تھا کے پھٹنے جیسا ہو رہا تھا مگر چھوٹنے کا نام نہیں لے رہا تھا دل کر رہا تھا کے دسچارج ہو جاﺅں مگر لن تھا کہ ڈسچارج ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا ۔۔۔ ادھر آنٹی نے اب میر لن منہ میں لیکر چوسنا شروع کر دیا تھا ۔۔۔ اسکے منہ کی حدت میرے لن کو پگھلا رہی تھی ۔۔۔۔ آنٹی بڑے ماہرانہ انداز سے چوپا لگا رہی تھی ۔۔۔ ۔۔ میں سسکتے ہوئے بولا ۔۔۔ اُف ۔۔۔ دیبا جانی ۔۔۔۔ اب نکال بھی دو ۔۔۔ اس اکڑ باز کی اکڑ ۔۔۔ وہ بولی ۔۔۔۔

میر جانو۔۔۔ ایسے کیسے نکلنے دوں گی ۔۔۔۔ اسے تو میں نے خود تیار کیا ہے ۔۔۔۔ میری پیاس بجھائے بنا ۔۔ کیسے بیٹھے گا ۔۔ امپورٹڈ میڈیسن میرے بوڑھے ہسبینڈ کی آزمودہ ہے ۔۔ یہ اسکی مردہ رگوں میں بجلی بھر دیتی ہے ۔۔۔ یہ تو ابھی فریش گھوڑا ۔۔۔ ہے ۔۔۔ ویسے میر ۔۔۔ آہ ۔۔۔۔ تمہار ا لوڑا ۔۔۔۔ واقعی بہت تگڑا۔۔ ہے ۔۔۔ پھر اس نے دانت سے ٹوپی پر کاٹا ۔۔ اور بولی ۔۔۔ بوٹیاں نوچ کر کھانے کو دل کر رہا ہے تیرے گلابی لوڑے کی ۔۔۔۔ مگر ۔۔۔ایک بار پھر اس نے ذرا ۔۔زور سے ٹوپی پر کاٹا ۔۔۔ تو میری ہلکی سی چیخ نکل گئی ۔۔۔۔۔ او ہ ہ ہ ہ ہ نہ تڑپا جانی ۔۔۔۔۔ کیا بگاڑا ہے میرے معصوم ۔۔ بچے نے تیرا ۔۔۔۔ ؟ ترس کر کچھ اس پہ ۔۔۔۔معافی دے دے اب ۔۔۔ میرا سر درد سے پھٹا جارہا تھا ۔۔۔ آنٹی لن کو تیزی سے چوپے لگانے لگی جیسے پاگل ہو گئی ہو ۔۔۔ لن کو منہ کے اندر باہر کرتے ہوئے اسکے دانت بھی لگ جاتے تھے ۔۔۔ مجھے ڈر تھا کہیں یہ بوڑھی ۔۔۔۔ اپنے دانتوں سے میرے لن کو ہی نہ چھیل دے ۔۔۔۔ میرے ماتھے سے پسینہ بہنے لگا تھا میں نے گریبان کے بٹن کھولے اور قمیض اتار دی ۔۔۔ اب مجھ سے برداشت نہیں ہو رہا تھا ۔۔۔ میں نے آنٹی کو سیٹ پر دکھا دیا اور خود اسکے اوپر چڑھ گیا ۔۔۔۔ میرا حلق پھر سے خشک ہو گیا تھا ۔۔۔۔ میں نے اسکے دودھ پکڑے اور پیچھے سے دبا کر باری باری اسکے گلابی نپلز کو چوسنے لگا ۔۔۔۔۔ ام م م م ۔۔۔آہ ۔۔۔۔ ہ ہ ہ ہ اُ ف۔۔۔۔۔ کیا مٹھاس تھی ۔۔۔۔ اسکا بدن گرم ہو رہا تھا ۔۔۔ میں باری باری اسکے ۔۔نپلز کو چوستے ہوئے اب ان پر کاٹنے لگا ۔۔۔ آنٹی بھی سسکنے لگی ۔۔۔ میرے کاٹنے سے اسکی سسکیاں تیز ہو گئیں ۔۔۔ مجھ پر بھی جیسے جنون سوار ہو گیا ۔۔۔ میں اسکے گول گول سڈول ۔۔۔ بوبز کو ۔۔۔ جگہ جگہ سے کاٹنے لگا ۔۔۔ اور وہ بولتی ۔۔۔ میر ۔۔ اور کا ٹ۔۔۔

ہاں ۔۔اُف ۔۔۔ایسے ۔۔ہی ۔۔۔۔ کھا جا ۔۔۔۔ ان کو۔۔۔ نوچ لے ۔۔۔۔ کاٹ لے نپل میرے ۔۔۔۔۔ اُف ۔۔ آہ ۔۔۔۔ پھر میں اٹھا پیچھے ہوکر آنٹی کا سکن ٹائٹ ٹراﺅزر نیچے کھینچ کر اتار دیا ۔۔۔۔

اُف کیا موٹی موٹی رانیں تھیں ۔۔۔۔ لیگ ۔۔۔۔ پیس ۔۔۔ میں جھکا اور اسکی رانوں کو کاٹنے لگا ۔۔۔۔ادھر جگہ تنگ تھی میں سیٹ سے نیچے اترا اور گٹھنوں کے بل بیٹھ گیا اور آنٹی کو ٹانگوں سے پکڑ کر کھینچا ۔۔اور اپنے سامنے کر لیا ۔۔۔اسکی ٹانگیں کھولیں تو اسکی ۔۔۔۔ ابھری ہوئی موٹے موٹے لبوں والی ۔۔۔۔ قدرے ڈارک کلر کی ۔۔۔ دلکش ۔۔پھدی نظر آئی ۔۔۔۔ وہ کافی پھولی ہوئی تھی ۔۔ میں نے اس کے لبوں پر ہاتھ پھیرا ۔۔۔ تو آنٹی سسکی ۔۔۔۔۔ میر ۔۔ اتنی نایاب پھدی پر ہاتھ نہیں زبان پھیرو جانی ۔۔۔۔ میں جھکا اور اسکے موٹے لبوں والی پھدی پر زبان رکھ دی اسکے لب اندر کے نمکین رس سے بھرے ہوئے تھے ۔۔ آنٹی کی پھدی بالوں سے پاک تھی ۔۔ملائم اور چکنی ۔۔۔ پھدی ۔۔۔ بلکل مکھن کے پیڑے جیسی ۔۔۔ میں زبان سے اسے چاٹنے لگا ۔۔۔ اسکے ابھرے ہوئے دانے کو دانتوں سے کاٹا تو آنٹی نے نے اپنے ہاتھ میرے سر پررکھے اور دبانتے ہوئے بولیں ۔۔۔۔ آہ ۔۔۔۔ میر ۔۔۔۔ اسے تو چوس ۔۔آج کاٹ ڈال ۔۔۔ اس ۔۔۔ بے غیرت کو ۔۔۔ یہ جسے بھی دیکھتا ہے سوج جاتا ہے ۔۔۔

پھر میں نے پھدی ۔۔۔ کے لبوں ادھر ادھر ہٹایا اور درمیان میں زبان ڈال کر اوپر نیچے کرنے لگا ۔۔اور آنٹی پانی سے نکلی ہوئی مچھلی کی طرح تڑپنے لگی ۔۔آنٹی کا نمکین پانی میں پیئے جارہا تھا ۔۔۔ آنٹی کی عمر کا تقاضا تھا شاید ۔۔۔ انکا پانی اتنا نہیں تھا ۔۔ جتنا میں نے دوسری لڑکیوں اور آنٹیوں کی چوت سے نکلتے دیکھا تھا ۔۔۔ بالاخر آنٹی بولی۔۔۔بس کر میر۔۔۔ اب کھود میرے کنوئیں کو ۔۔۔ میں بولا ۔۔۔ جانی صرف کھودوں یا ۔۔چودوں ۔۔۔؟ وہ بولی ۔۔حرامی ۔۔ڈئیلاگ مت بول ۔۔۔ جلدی سے چود مجھے ۔۔۔ میں اٹھا اور اپنے لن کو اسکے سوراخ پر سیٹ کیا اور جم کر ایک دھکا مارا ۔۔ میرا موٹا لن آنٹی کی ۔۔۔چوت میں پھسلتا ہوا ۔۔۔ اسکی بچہ دانی سے جا ٹکرایا ۔۔۔۔ ٹوپی بچہ دانی کو کیا لگی آنٹی تو مست ہی ہو گی ۔۔۔ اس نے اپنی چوت کو اندر سے ٹائٹ کر لیا ۔۔۔ جیسے اندر ہی اندر میرے لن کا گلا گھونٹ رہی ہو ۔

مجھے بے حد لطف ملا ۔۔۔ میں رک گیا ۔۔ آنٹی بولی ۔۔ جان پلیز رک مت ۔۔۔ جلدی سے ٹھکائی کر ۔۔۔ میں نے پیچھے ہٹ کر ۔۔ لن ٹوپی تک باہر نکالا پھر آنٹی کی ٹانگوں کو پکڑا اور دھکے لگانے لگا۔۔

مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

Perishing legend king-130-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔
Read more
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

Perishing legend king-129-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔
Read more
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

Perishing legend king-128-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔
Read more
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

Perishing legend king-127-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔
Read more
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

Perishing legend king-126-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔
Read more
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ

Perishing legend king-125-منحوس سے بادشاہ

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک بہترین سلسہ وار کہانی منحوس سے بادشاہ منحوس سے بادشاہ۔۔ ایکشن، سسپنس ، فنٹسی اور رومانس جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ایک ایسے نوجوان کی کہانی جس کو اُس کے اپنے گھر والوں نے منحوس اور ناکارہ قرار دے کر گھر سے نکال دیا۔اُس کا کوئی ہمدرد اور غم گسار نہیں تھا۔ تو قدرت نے اُسے کچھ ایسی قوتیں عطا کردی کہ وہ اپنے آپ میں ایک طاقت بن گیا۔ اور دوسروں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی مدد کرنے لگا۔ دوستوں کے لیئے ڈھال اور دشمنوں کے لیئے تباہی بن گیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page