کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی کہانی۔ شکاری کھسرا ۔ ایک ٹرانس جینڈر (شیمیل، خسرا، کھسرا، وغیرہ وغیرہ) ، کی کہانی جو ہم جنس پرستی یعنی گانڈ مروانے کی نہیں لڑکیوں کو چودنے کی شوقین تھی۔ اور وہ ایک امیر خاندان کی بہو کو ایک نظر دیکھنے کے بعد اُس کی دیوانی ہوگئی ، اور اُس کو پٹانے کے لیئے مختلف حیلے بہانے استعمال کرنے لگی ، اور لڑکی اُس کو ایک سمارٹ مضبوط ورزشی جسم کی لڑکی سمجھتی تھی اور اُس کی اپنی طرف ایٹریکشن دیکھ کر اُس کو ایک لیسبین لڑکی سمجھنے لگی ۔
جنسی کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
Raas Leela–10– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–09– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–08– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–07– راس لیلا
October 11, 2025 -
Raas Leela–06– راس لیلا
October 11, 2025 -
Strenghtman -35- شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر
October 11, 2025
شکاری کھسرا -- 09
ریا: ارے، ٹرائی تو کریں ایک بار۔
زبینہ اب ریا کے ہاتھ سے کھانے کو منع نہیں کر سکتی تھی۔۔ وہ کھا لیتی ہے۔
ریا: کیسا لگا؟
زبینہ: یہ تو ٹیسٹی ہونا ہی تھا۔
ریا ایک بار پھر شرما جاتی ہے
وہ ایک اور گول گپا کھاتی ہے اور پھر دونوں اگلے کاؤنٹر پر چلے جاتے ہیں، زبینہ وہاں سے ٹکی لیتی ہے اور ٹرائی کرتی ہے۔
زبینہ: یہ بھی کافی اچھی ہے، ٹرائی کرو۔
ریا وہی زبینہ کا جھوٹا چمچ لے کر ٹکی کھانے لگتی ہے
ویسے تو ریا کسی سے چمچ شیئر نہیں کرتی تھی۔۔ ایوناش کے ساتھ بھی نہیں، مگر اسے زبینہ کا چمچ استعمال کرنے سے کوئی پرابلم نہیں تھی، سچ بولوں تو اسے دھیان بھی نہیں تھا ان باتوں کا۔
ریا: ہاں، کافی اچھی ہے۔
دونوں اسی طرح الگ الگ کاؤنٹرز پر جا کر فوڈ ٹرائی کرنے لگتے ہیں۔
زبینہ ایک پیزا سلائس لیتی ہے، کھاتی ہے۔۔ بعد میں وہی سلائس ریا کے منہ کے آگے کر دیتی ہے۔
ریا بھی خوشی خوشی زبینہ کے جھوٹے سلائس کی بائٹ لے لیتی ہے۔
پہلی بار ریا کو اس طرح شیئر کر کے کھانا بہت اچھا لگ رہا تھا۔۔ یہ سب اس کے لیے نیا تھا۔ پتا نہیں کیا وجہ تھی، شاید اتنا وقت شوہر سے الگ رہنے کے بعد اسے کسی کی نئی توجہ ملی تھی تو اُسی کا اثر تھا، یا زبینہ کی ایسی مضبوط پرسنالٹی (جو ریا ہمیشہ اپنے پارٹنر میں چاہتی تھی) شاید اس کا اثر تھا۔ یا وہ لیسبین کی طرف ایٹریکٹ ہورہی تھی، خیر جو بھی تھا، بس ریا کو اچھا لگ رہا تھا۔ اسے زبینہ کے ساتھ کچھ بھی نیا ٹرائی کرنا بہت مزہ دے رہا تھا۔
زبینہ بھی یہ چیزیں نوٹس کر رہی تھی۔ اسے لگ رہا تھا کہ اب وقت آ گیا تھا کہ وہ دھیرے دھیرے ریا کو ڈومینیٹ کرنا شروع کرے، اسے لگ رہا تھا ریا اس اسٹیج پر آ گئی ہے کہ وہ زبینہ کے چھوٹے چھوٹے آرڈرز اور مووز کو منع نہیں کرے گی۔اس نے سوچا کیوں نہ آج ایک چھوٹا سا ٹیسٹ کر لیتے ہیں۔
زبینہ: تم کچھ پیو گی؟
ریا: ہاں۔۔ ڈرنکس کاؤنٹر پر چلتے ہیں، وہاں دیکھتے ہیں۔
ڈرنکس کاؤنٹر پر جا کر زبینہ وہسکی آن دی راکس لیتی ہے، اور ریا لیمونیڈ۔
زبینہ: تم ڈرنک نہیں کرتی؟
ریا: نہیں۔۔ کبھی ٹرائی نہیں کیا۔
زبینہ: ٹرائی کرنا پسند کرو گی
ریا: پتا نہیں۔۔میں نے کبھی کی نہیں ۔۔
زبینہ: اوکے
دونوں اپنا ڈرنک لے کر چلنے لگتے ہیں۔ چلتے وقت دونوں کے ہاتھ ٹکرا رہے ہوتے ہیں۔
زبینہ کو لگا کہ یہ صحیح وقت ہے ٹیسٹ کرنے کا، اور ڈرنک کے بعد تھوڑی ہمت بھی آ گئی تھی اس میں۔
وہ جھٹ سے ریا کا ہاتھ پکڑ لیتی ہے۔
ریا کو تو جیسے جھٹکا لگ گیا ہو، اس کے جسم میں جھنجھناہٹ سی ہو گئی، رونگٹے کھڑے ہو گئے۔ اسے سمجھ ہی نہیں آ رہا تھا کہ یہ ہوا کیا، اس کے دماغ میں بہت سارے خیالات آنے لگے۔ اسے ڈر بھی تھا کہ کوئی اسے اس طرح نہ دیکھ لے اور اگر اس نے ہاتھ چھڑا لیا تو کہیں زبینہ برا نہ مان جائے۔
دوسری طرف زبینہ کے ہاتھوں کی کھردراپن اور مضبوط گرفت اسے پسند بھی آ رہی تھی، اسے ایسی مضبوط پرسنالٹی کے ساتھ چلنے میں اندر سے کافی ایکسائٹمنٹ اور ترنگ سی بھی فیل ہو رہی تھی۔ کچھ دیر وہ یہی سب چیزیں سوچتی رہی کہ کیا کرے۔
دوسری طرف زبینہ بھی دیکھنا چاہتی تھی کہ ریا کیا کرتی ہے، اس نے جان بوجھ کر گرفت مضبوط کی تھی تاکہ وہ تھوڑی ڈومینیٹنگ لگے۔
زبینہ اب رُک جاتی ہے اور ریا کی طرف دیکھنے لگتی ہے، ریا بھی اس کی آنکھوں میں دیکھنے لگتی ہے۔ کچھ سیکنڈ دونوں بغیر کچھ بولے بس ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے۔
ریا کے لیے یہ لمحہ بہت پرجوش تھا، اسے ایسی فیلنگ پہلی بار آ رہی تھی، وہ سوچتی ہے کہ اس لمحے کو خراب نہیں کرتے، دیکھا جائے گا جو ہوتا ہے۔ وہ مسکرائی اورشرما کر نیچے دیکھنے لگی۔
زبینہ کے لیے یہ ایک سگنل تھا کہ ریا نے اس کی یہ موو ایکسپٹ کر لی ہے، یہ اس کے پلان میں ایک بڑی جیت تھی۔ زبینہ دوبارہ چلنے لگتی ہے، ریا اس کا ہاتھ پکڑے ساتھ ساتھ چلنے لگتی ہے۔ دونوں کچھ بول نہیں رہے تھے بس اسی طرح چلے جا رہے تھے۔
تبھی ریا کا فون بجتا ہے اور وہ اپنے خیالوں سے باہر آتی ہے۔
وہ دوسرے ہاتھ سے فون نکالتی ہے کال اس کی ساس کا تھا۔
سشما: ہیلو بیٹا۔۔ کہاں ہو تم
ریا: ممی جی، میں بس یہیں باہر اسنیکس کاؤنٹر کے پاس ہوں۔
سشما: اچھا، تیرے بھائی اور بھابی فری ہو گئے ہیں، اب واپس نکل رہے ہیں، تم جلدی سے آ جاؤ۔
ریا: ٹھیک ہے ممی جی، میں آتی ہوں۔
یہ کہہ کر وہ فون کٹ کر دیتی ہے۔
ریا: وہ ممی جی کی کال تھی، اب نکلنا ہوگا۔
زبینہ: ہاں، ٹھیک ہے۔۔ میں بھی نکلتی ہوں پھر۔
ریا: تھینک یو اس طرح آنے کے لیے، ورنہ میں تو بور ہو جاتی یہاں اکیلے۔
زبینہ: ارے تھینک یو کی کیا ضرورت ہے، ایسا موقع تو میں بھی نہیں چھوڑتی۔ اور میرے ہوتے اب تمہیں بور ہونے کی ضرورت نہیں ہے، جب بھی اکیلا لگے مجھے بلا لینا۔
ریا ہنسنے لگتی ہے۔
ریا: جی ضرور۔۔ میں یاد رکھوں گی۔ چلیے میں نکلتی ہوں۔۔ سب ویٹ کر رہے ہوں گے۔
زبینہ: ٹھیک ہے۔۔ میسج کر دینا گھر پہنچ کر۔
ریا: ٹھیک ہے۔۔بائے۔
زبینہ: بائے۔
ریا کو بہت بُرا فیل ہو رہا تھا اس طرح جاتے ہوئے۔۔ اسے زبینہ کے ساتھ بہت اچھا لگ رہا تھا۔ پہلے وہ شادی میں رکنا نہیں چاہتی تھی۔۔ اب وہ جانا نہیں چاہتی تھی۔ وہ بار بار پیچھے مڑھ کر زبینہ کو دیکھ رہی تھی۔ زبینہ بھی وہاں کھڑی ریا کے جسم کو نہار رہی تھی۔
زبینہ (اپنے آپ سے): کیا مال لگ رہی ہے یہ ساڑھی میں۔۔ اس کی تو میں ہر پوزیشن میں لوں گی۔۔ اور کیا گانڈ ہے اس کی سالی اس طرح ہلاتی ہوئی جا رہی ہے۔۔ پاگل کر دیتی ہے۔۔ اتنی زبردست طریقے سے گانڈ ماروں گی نا اس کی یاد رکھے گی۔ چل، ویسے اب زیادہ وقت نہیں ہے جب یہ پوری میرے قابو میں ہوگی۔۔ بس تھوڑا انتظار اور۔
ریا اب اندر چلی جاتی ہے اور زبینہ بھی باہر کی طرف نکل جاتی ہے۔
واپس آتے ہوئے ریا کے دماغ میں بس زبینہ کے ساتھ اسپینڈ کیے لمحات کسی فل کی طرح چل رہے تھے۔۔ اسے کچھ دھیان نہیں تھا کہ کار میں کوئی کیا بات کر رہا ہے۔ وہ تھوڑی دیر میں گھر پہنچ جاتے ہیں۔۔ وہ کمرے میں جا کر فریش ہوتی ہے اور چینج کر کے بیڈ پر بیٹھ جاتی ہے۔ آج ایوناش سے بات بھی نہیں ہوئی تھی، مگر اسے کوئی دھیان ہی نہیں تھا اس کا کہ اپنے شوہر کو کال یا میسج کرے بلکہ اس کی جگہ وہ زبینہ کو میسج کر دیتی ہے۔
ریا: پہنچ گئے ہم۔
زبینہ: چلو صحیح ہے۔۔اب کیا کر رہی ہو؟
ریا: کچھ نہیں، بس آ کر بیڈ پر بیٹھی تھی تو آپ کو میسج کیا۔
زبینہ: اوکے اوکے
ریا: آپ کیا کر رہی ہو؟
زبینہ: تمہیں مس کر رہی ہوں۔
ریا شرما جاتی ہے۔
ریا: اچھا جی۔۔ ابھی تھوڑی دیر پہلے تو ملی تھی۔
زبینہ: ہاں، پر ابھی تم پاس نہیں ہو تو تمہاری کمی محسوس ہو رہی ہے۔
ریا یہ سن کر بہت خوش ہوتی ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے