شمائلہ کی چدائی
کہانیوں کی دُنیا کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔
مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔
ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
-
-
-
Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025 -
Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر
May 28, 2025
شمائلہ کی چدائی
شمائلہ کی چدائی
میرا نام عاصم ہے اور میں پنجاب کے شہر گوجرانوالہ کا رہنے والا ہوں۔ ایک روز میرے ایک دوست عمیر نے مجھے کال کر کے بہلایا۔ جب میں اسکی بیٹھک میں پہنچا تو وہاں تعمیر کے پاس ایک عورت بیٹھی تھی جو کہ بہت پریشان دکھائی دے رہی تھی۔ میرے پوچھنے پر میر نے بتایا کہ یہ عورت میری جاننے والی ہے اور اسکے بیٹے کو پولیس نے بلا وجہ چرس کے کیس میں پکڑ لیا ہے۔ اُسے چھٹروانے کے سلسلے میں یہ ہم سے مدد چاہتی ہے۔ میں نے کہا عمیر تم جانتے ہو میں اب پریس سے متعلق نہیں ہوں ۔ اس لیے شاید میں اب کوئی مد نہ کر سکوں۔ یہ سن کر عورت رونے لگی اور کہنے لگی کہ میں بڑی امید لیکر عمیر کے پاس آئی تھی۔ عمیر مجھے کہنے لگا: عاصم یہ عورت مجھے بہت عزیز ہے اگر میں آپریشن کی وجہ سے بستر پر نہ پڑا ہوتا تو تمہیں تکلیف نہ دیتا لیکن اب یہ کام تمہیں کرتا ہے ہر حال میں ۔ الغرض یہ کہ میں نے یہ کام کرنے کی ہامی بھر لی اور عورت سے پولیس سٹیشن، پولیس اہا کار اور کیس کے بارے میں ساری تفصیل جان لینے کے بعد وعدہ کیا اگر اللہ نے چاہا تو کل آپکا بیٹا آپکے پاس ہوگا۔ اسی شام میں نے اپنے کچھ جاننے والوں سے مشور و غیرہ کیا اور کل کیلئے پلاٹنگ کرنے کے بعد رات کو سونے کیلئے لیٹا ہی تھا کہ پھر عمیر کی کال آگئی اور اس نے بتایا اُس عورت کے گھر کچھ لوگ آئے ہوئے ہیں اور بے جا پریشر ڈال رہے ہیں تم ذرا وہاں چکر لگا آؤ۔ میں چونکہ اس معاملے میں پڑ چکا تھا اس لیے مجبورا جانا پڑا۔ عمیر سے اُس عورت کے گھر کا پھ لینے کے بعد جب میں وہاں پہنچا تو اُس کے گھر میں گھر کے افراد تین بیٹیاں اور ایک چھوٹے بچے کے علاوہ کوئی نہیں تھا۔ عورت نے بتایا کچھ لوگ آئے تھے جو کہ اسی محلے میں رہتے ہیں اور ہمیں اس گھر کو چھوڑنے کے لیے کیسے دھمکا رہے تھے میں نے سوچا اتنے چھوٹے سے کیسں کی بنا پر کیسے کوئی اتنی بڑی دھمکی دے سکتا ہے ضرور دال میں کچھ کالا ہے چیک کرنے کیلئے باتوں باتوں میں میں نے جان لیا کہ یہ لوگ کس حد تک کرپٹ ہیں۔ ۔ یہ عورت اپنے خاوند کو چار سال پہلے چھوڑ چکی ہے جبکہ اسکا سب سے چھوٹا بیٹا جو کہ بمشکل 2 سال کا ہے پھر اس عورت کی چھوٹی بیٹی سونیا چپ چھپا کے چدوائی کا کام کرتی ہیں۔ ایسے لوگو ہے پر کچھی ابات یہ ہے کہ جب میں نے سونیا سے چھوٹی لڑکی شمائلہ کو دیکھا تو میرے دل میں بھی اسکو چودنے کی خواہش ابھری۔ شمائلہ کی ماں ایک منجھی ہوئی عورت ہے۔ اس نے شاید میرا ارادہ بھانپ لیا۔ کہنے لگی اگر تم میرے بچوں سے ملنا چا ہو تو سونیا ساتھ والے کمرے میں اکیلی لیٹی ہے، اُس سے گپ شپ کر لو۔ میں سونیا کے کمرے میں گیا تو وہ لیٹ کرٹی وی دیکھ رہی تھی۔ سونیا اس انداز سے لیٹی تھی کہ کسی کا بھی دل بے ایمان ہوسکتا تھا۔ وہ سائیڈ رخ لیتی تھی اور اس کی قمیض چوتڑ سے پیچ تھی ۔ اس کے سیکسی چوت غضب ڈھا رہے تھے۔ اُسے دیکھ کر لگتاہی نہیں تھا کہ اسے اپنے بھائی کے پکڑے جانے کا ذرا بھی افسوس ہے۔ میں اس کے ساتھ بیڈ پر بیٹھ گیا۔ میں نے اُسے پوچھا تمہیں اپنے بھائی کی کوئی فکر نہیں؟ تو کہنے لگی وہ میرا بھائی نہیں۔ بس میری ماما کا کچھ لگتا ہے اور ہمارے ساتھ رہتا ہے۔ لوگ اُسے ہمارا بھائی ہی سمجھتے ہیں۔ میں نے سونیا کی کمر میں ہاتھ ڈال کے اُسے اپنے قریب کیا تو وہ پکے ہوئے پھل کی طرح میری جھولی میں آگری۔ پھر وہ کافی دیر میری گود میں بیٹھی مجھ سے اپنے گھر کی باتیں کرتی رہی۔ وہ باتیں کر رہی تھی اور میر ان پوری طرح اکثر چکا تھا جو اسکی گانڈ کے بالکل درمیان میں تھا۔ وہ صاف طور پر میران محسوس کر رہی تھی پھر بھی میری گود سے اُٹھنے کا نام نہیں لے رہی تھی بلکہ بار بار اس انداز میں بلتی کہ میران اسکی گانڈ میں گھنے کی کوشش کرتا۔ جب میں وہاں سے آنے لگا تو کہنے لگی : عاصم ! آپ کیسے آدمی ہو؟ میں اتنی دیر تک آپکی گود میں بیٹھی رہی اور تم نے میرے لمحے تک نہیں چھوٹے، کیا بات ہے میں تمہیں اچھی نہیں گی ؟ میں نے کہا میں صاف گو شخص ہوں اس میں شک نہیں کہ تم بار کی سیکسی ہو پر سچ یہ ہے کہ میں تمہاری چھوٹی بہن شمائلہ کے ساتھ سیکس چاہتا ہوں تو وہ کہنے لگی نہیں عاصم وہ ابھی چھوٹی ہے۔ میں نے کہا نہیں، جنہیں چھوٹی لگتی ہے اس کے ممے تمہارے عموں سے بڑے ہیں اور چوتڑ کی موٹائی بھی تم سے زیادہ ہے۔ کہنے لگی جو بھی ہے ابھی تک اسے کسی نے نہیں چودا ۔ میں نے کہا میں زبر دستی کا قائل نہیں ہوں ۔ اگر نگار ہے تو کوئی بات نہیں بہر حال تمہارا کام ہو جائے گا۔ اگلے دن میں نے طاہر ( سونیا کا بھائی ) کو تھانہ سیٹلائٹ ٹاؤن سے چھڑوا کر گھر بھیج دیا۔
یہ جمعرات کی شام تھی۔ میں تعمیر کے گھر اسکے پاس چمار داری کے لیے بیٹھا تھا کہ عمیر کے موبائل پر ایک کال آئی۔ بات کرتے ہوئے عمیر نے کسی کو بتایا کہ عاصم بھی میرے پاس بیٹھا ہے۔ پھر عمیر نے اپنا موبائل میری طرف بڑھاتے ہوئے کہا کہ سونیا تم سے بات کرنا چاہتی ہے۔ میں نے اس سے موبائل لیکر بات کرنا شروع کی تو سونیا نے سلام و دعا کے بعد شکوہ کیا آپ نے نے کی زحمت ہی نہیں کی۔ میں نے کہا میں مصروف آدمی ہوں اور خوامخواہ کسی کا وقت بر باد نہیں کرتا۔ وہ اصرار کرے ش کر دوں گی۔ میں نے کہا تم جانتی ہو میں کیسے خوش ہو سکتا ہوں ۔ کہنے لگی تم آجاؤ کچھ نہ کچھ تو کرتاہی پڑے گا۔ بعد میں میں نے عمیر سے بات کی تو کہنے لگا چلو آج میں بھی تمہارے ساتھ چلتا ہوں، کافی دن سے باہر کی ہو انہیں کھائی اس بہانے تھوڑا انجوائے ہو جائے گا۔ اسی وقت ہم دونوں گاڑی میں بیٹھے اور سونیا کے گھر پیپلز کالونی جاپہنچے۔ طاہرہ نائلہ اور انکا چھوٹا بھائی اپنی ماں کے پاس ایک کمرے میں بیٹھے تھے۔ سونیا بھی وہیں آگئی۔ ہم سب باتیں کرنے لگے۔ وہ لوگ عمیر کو اچھی حالت میں دیکھ کر بہت خوشی کا اظہار کر رہے تھے۔ تھوڑی دیر بعد سونیا نے مجھے ساتھ والے کمرے میں جانے کا اشارہ کیا۔ اُس کمرے میں شمائلہ بیٹھی ہوم ورک کر رہی تھی ۔ وہ 10th کی سٹوڈنٹ ہے۔ میں اس کے پاس بالکل چپک کے بیٹے گیا۔ مجھے حیرت ہوئی کہ وہ کھسکنے کی بجائے مسکرا سیکھنے لگی۔ میں نے اُسے کہا: شمائلہ کیا میں تمہیں kiss کر سکتا ہوں ۔ کہنے لگی: جناب جتنی آپ کی تعریف سنی ہے اور جتنے آپ خوبصورت ہو کوئی بھی لڑکی آپ کو Kiss کرنے سے منع نہیں کر سکتی۔ میں نے کہا شاید تمہاری بات زیادہ درست نہیں کیونکہ لڑکیاں میرے نزدیک نہیں آتیں۔ کہنے لگی یقیناوہ آپ کی بارعب شخصیت سے متاثر ہو جاتی ہوگی۔ میں نے اُسکے گول مٹول گورے چٹے گال پر kiss کی تو وہ جیسے مدہوش کی ہو گئی ۔ کہنے لگی آپی سونیا نے مجھے آپکے بارے میں بتا دیا ہے کہ آپ کیا چاہتے ہیں۔ میں ان کی بات سن کے انکار نہیں کر سکی کیونکہ میں پہلی نظر میں ہی آپکو پسند کرنے لگی تھی اور میری خواہش تھی کہ آپ مجھ سے دوستی کریں۔ میں نے کہا میں تو دوستی سے کچھ زیادہ ہی کا خواہشمند ہوں تو کہنے لگی جناب شمائلہ کا سب کچھ آپ کے سامنے حاضر ہے اور ساتھ ہی مجھے اپنے ساتھ لٹا کر English kiss کرنے لگی ۔ اسکے گورے چٹے گول سے چہرے پر چھوٹے سائز کے 3 کی Shape لیے ہوئے گلابی ہونٹ چوستے ایسا لگ رہا تھا جیسے واقعی ان میں سے اس نکل رہا ہو۔ مجھے یقین نہیں ہو رہا تھا کہ یہ لڑکی اتنے Confident سے kiss تھی۔ ارکا بس چلتا تو میرے ہونٹ اور زبان دونوں ہی کھا جاتی ۔ وہ بار بار میری زبان اپنے منہ میں لے لیتی تھی۔ میں اسکی کمر میں ہاتھ پھیرتے ہوئے آہستہ آہستہ نیچے جانے لگا جب میں نے اس کے چوتڑوں کو چھوا تو اسکے منہ سے سرکاری سی نکلی اور وہ زور سے میرے سے چپک گئی اور پھر میں نے اس کی گانڈ کو دونوں ہاتھوں سے پکڑ لیااور سہلانے ابھی میں نے اسکی گانڈنگی نہیں دیکھی تھی لیکن مجھے افسوس ہو رہا تھا کہ اس کی وضع کیسی ہوگی ۔ وہ کمال تھی۔ اسکی گانڈ ایسی لگا۔ جیسے دوکشن آپس میں ملا دیے گئے اسکی گانڈ کے سوراخ تک اپنی انگلیاں لے جانے کی کوشش کرنے لگا تو
وہ یکدم اٹھ کے بیٹھ گئی یہ کیسے ہو سکتا تھا کہ اب میں صبر سے کام لیتا ۔ میں نے بھی اٹھتے ہیں اسکی قمیض اتار دی۔ یہ تو اندرسے بھی کمال تھی۔ میں نے دھکا مار اسے الٹا کر دیا اب وہ سیدھی لیٹی آنکھیں بند کیسے زور زور سے سانسیں لے رہی تھی۔ اس کی سانس دھونکنی کی طرح چل رہی تھی ۔میں اسکے ممے غور سے دیکھنے لگا جو بلیک بریز ئیر میں چھپنے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے جوش و خروش سے اوپر اور نیچے ہو رہے تھے میں نے تھ بڑھا کر اس کا بریز تیر تھوڑا اوپر کھر کایا اور اسکے محے مسلنے لگا۔ اسکے تھے بالکل گول اور اور گلابی مائل سفید تھے۔ اس کے نپل ہلکے براؤن تھے جو ابھر کر بہت سخت ہو چکے تھے۔ مجھے اسکے ممے مسلنے کا بہت مزا آرہا تھا۔ اسطرح کے مجھے تو میری کمزوری رہی ہے۔ وہ مد ہوشی کے عالم میں کہنے لگی جان انہیں پاری (kiss) کرونا۔ میں نے دھیرے سے اپنے ہونٹ اسکے لمحے پر رکھ دیے اور پیار سے پاریاں کرنے لگا۔ پھر اسکے نپل اپنے منہ میں لے کر چوسنے لگا۔ اسکے مے چوسنے کا اتنا مزا آیا جی چاو ر ہا تھا سارے کا سارا مما منہ میں ڈال لوں۔ اس کی کوشش وسائز میں بڑا تھا اس لیے پورا منہ میں نہیں کیا۔ مجھے پتا ہی نہیں چلا تھا کہ کب اس نے اپنی برا اتار دی تھی ۔ وہ یکدم اٹھی اور میری شرٹ اتارنے لگی ہر بٹن کھولتے ہوئے وہ میر سینے کو چوم رہی تھی اس نے میری ساری شرٹ اتار دی اور پاگلوں کی طرح میرے جسم کو چومنے لگی ۔ میرے پیٹ کو چومتے ہوئے جب وہ تھوڑا نیچے گئی تو اس نے بڑی مہارت سے میری پینٹ کی زپ کھولی اور میرا لن باہر نکالنے لگی۔ پھر اس نے میران نکال کے ہاتھ میں پکڑ لیا اور آہ آہ آہ سسکیاں لینے لگی شاید اس کی سیسکی پن اور ارمان کچھ زیادہ مچل گئے تھے۔ ۔ میں نے کہا کیا دیکھ رہی ہو؟ کہنے گئی عاصم تمہار ان بہت پیارا ہے ہی چاہتا ہے اسے چوم لوں۔ میں نے کہا تمہارا جو دل کرے تم کر سکتی ہو بلکہ میں بھی یہی چاہتا ہوں کہ میرے لن کو پیار کرو اس کے ساتھ کھیلوں سے چوسو۔ میری بات سنتے ہی وہ میرے لن پر ٹوٹ پڑی اور زور زور سے چوسنے لگی۔ میران جو نہی اس کے منہ میں گیا میری سانسیں بے بلگم ہو گئیں اور میرا جسم چنے لگا۔ وہ میرے لن پر ایسے جھپٹ پڑی تھی جیسے بھو کا بچہ فیڈر پر جھپٹتا ہے۔ اس وقت ہم اردگرد کے ماحول سے بالکل بے خبر ہو چکے تھے۔ وہ میرا لن اپنے منہ سے نکال ہی نہیں رہی تھی ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ کھاری جائے گی۔ دو بار بار میرا پورا لن اپنے منہ میں لینے کی کوشش کرتی اور ہر بار نا کام رہتی کیونکہ میرا لن بڑا تھا۔ پھر وہ اس پر زبان پھیرنے لگی اور میرے نٹوں (ان کی گولیاں Testees) کو منہ لے کر زبان کے ساتھ کھیلنے لگی۔ مجھ سے صبر نہیں ہور ہا تھا دل کر رہا تھا ابھی اپنا لن اس کی چوت میں گھسا دوں۔ میں نے اسے کہا جان بس چوستا ہی ہے یا کچھ اور بھی کرنا ہے؟ وہ میری بات کا جواب دیے بغیر میرے اوپر آگئی اور میرا لن پکڑ کر اپنی چوت میں ڈالنے گئی۔ ابھی تھوڑا سا ہی اندر گیا تھا کہ زور سے سسکی لے کر سائیڈ پہ ہوگئی ۔ شاید اسے تکلیف زیادہ ہوئی تھی۔ میں اُٹھ کر بڑے پیارے اسے گلے لگایا اور دو تین پاریاں کرنے کے بعد اسے بنا دیا۔ اسکی گانڈ کے نیچے سرھانا رکھ کر اس کی چوت کو تھوڑا اوپر کیا اور اسکی ٹانگے دا کھول دیں۔ پھر اپنا لن اس کی چوت پر پھیرنے لگا۔ وہ سرکاری لینے کے انداز میں بولی جان اسے اب اندر ڈال دو برداشت نہیں ہو رہا۔ میرا لن اسکے چومنے کی وجہ سے بہت ملائم ہو چکا تھا اسکی چوت پھی گیلی ہو گئی شاید وہ پانی چھوڑ چکی ان اسکی چوت کے سوراخ پر اپنا لن رکھا تو میرے لن کی ٹوپی خود بخود اسکی چوت میں سلپ ہو کہ چلی گئی۔ ابھی لن ایک انچ اندر گیا ہی تھا کہ اس نے لن پکڑ لیا اور بولی آہ آہ آہ جان آرام سے اور میں نے اسکا ہاتھ پکڑ کے اسکی پھدی میں اپنا لن گھسا دیا اور جھٹکے مارنے لگا پہلے درد کے بعد اب اسے مزہ آنے لگا اور وہ خود اپنی چوت کو اٹھا اٹھا کے میرے لن سے چودوا رہی تھی اور مزے مزے سے بڑبڑا رہی تھی آہ کیا لن ہے چودو مجھے میری چوت تمہارے لن کی غلام ہے آہ جان چودو مزہ آ رہا ہے اب وہ گھوڑی بنی اور میرے لن کے ٹوپے پہ بیٹھ گئی اور میرا پورا لن اپنے چوت میں لینے کے بعد وہ خود اپنی چوت کو اندر سے تنگ کر رہی تھی جس سے اسے بہت مزہ آ رہا تھا اور اب وہ زور زور سے لن کے اوپر اچھل رہی تھی آہ آہ اہ آہ ۔ میں اسکی گانڈ کی سوراخ دیکھی تو وہ کھل چکی تھی مزے اسے اسکی گانڈ بھی بند اور کھول رہی تھی اور میں نے اسکی گانڈ پہ تھوک ڈال کہ اسکی گانڈ میں انگوٹھا ڈال دیا جسے اسکی زور سے سسکاری نکلی جس سے اب مجھے اندازہ ہوا وہ مزے کی انتہا پہ ہے۔ اور اب میں نے اس کی گانڈ پر تھوک لگا کر سوراخ والی جگہ ملائم کی اور لن اوپر رکھ کے زور سے جھٹکا لگا یا توان پورے کا پورا اندر چلا گیا۔ وہ پھر تو پی لیکن چینی نہیں اور نہ ہی میرے نیچے سے کھسکنے کی کوشش کی۔ کافی دیر ہم نے اسی روز پر سیکس کیا۔
ہم تقریبا ایک گھنٹہ اندر رہے اور اس دوران میں نے کئی پوز بنا پر اسے چودا۔ کبھی وہ مجھ پر سواری کرتی اور کبھی میں۔ مجھے اسے چودنے میں انتقامزا آیا کہ اسے چھوڑنے کو دل ہی نہیں کر رہا تھا۔
ہم دونوں بھی لگائے لیٹے تھے کہ اچانک کھنکارنے کی آواز آئی اور ہم دونوں یہ دیکھ کر سکتے میں آگئے کہ سونیا کمرے میں بڑے آرام سے کھڑی ہے۔ ہمیں پریشان دیکھ کر کہنے لگی میں نے سب دیکھا ہے، میں کافی دیر سے یہاں کھڑی ہوں لیکن تم پریشان نہ ہو میں سب سمجھتی ہوں۔ سونی نے بتایا کہ اسنے چائے میں نیند کی دو املا کر سب کو پلا دی تھی۔ اس لیے عمیر سمیت سب سور ہے ہیں اور ہماری اس ملاقات کا کسی کو پتا نہیں ۔ جب مجھے پتا چلا کہ سونیا نے ایک بار پہلے بھی
شمائلہ کو ایسے ہی کسی سے چدوایا تھا۔ یہ شمائلہ کی دوسری بارتھی۔ قارا ئمین امجھے لگتا ہے آپ کا کافی وقت لے لیا ہے اب مجھے اجازت دیجئے ۔ ویسے بھی آگے روایتی باتیں ہی
تھیں۔ آپ کے فیڈ بیک کے پیش نظر سونیا اور اسکی ماں کی کہانی پھر بھی آپ کے گوش گزار کروں گا۔
مزید کہانیوں کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں
-
میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا
April 17, 2025 -
کالج کی ٹیچر
April 17, 2025 -
میراعاشق بڈھا
April 17, 2025 -
جنبی سے اندھیرے
April 17, 2025 -
بھائی نے پکڑا اور
April 17, 2025 -
کمسن نوکر پورا مرد
April 17, 2025

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر
