smuggler–04–سمگلر قسط نمبر

سمگلر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا  کہانی سمگلر

سمگلر۔۔  ایکشن ، سسپنس  ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی  ہے ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی  کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو  کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سمگلر قسط نمبر- 04

میں نے فوراً  ہی فیصلہ کر لیا ایک نظر دروازے میں کھڑے ہوئے سجاول کی طرف دیکھا سریش نے ایک غلطی تو یہ کی تھی کہ وہ کمرے کے وسط تک چلا آیا تھا اور دوسری اس سے بھی بڑی غلطی یہ کی تھی کہ میرےاور سجاول کے درمیان آ گیا تھا اور میں نے اس موقع سے پورا پورا فائدہ اٹھایا اور ایک لمحہ ضائع کیے بغیر جھکتے ہوئے سریش کی طرف چھلانگ لگا دی۔

میں نے سریش پر چھلانگ اس طرح لگائی تھی کہ گرفت میں لیتے ہوئے اسے اپنے سامنے ہی رکھا تھا۔ چنگیر اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر گر گئی۔ قہوے کا مگا الٹ گیا مگر سریش میری آہنی گرفت میں آچکا تھا میں اگر چہ اس کے نیچے تھا مگر میں نے دونوں ہاتھوں سے اس کا گلا دبوچ لیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی میں چیخا بھی تھا۔

سجاول اگر تم سریش کی زندگی چاہتے ہو تو رائفل پھینک دو۔ ایک لمحے کی بھی تاخیر کی تو میں اس کا گلا گھونٹ دوں گا ۔

تیری تو۔۔۔۔۔۔۔

سجاول کے منہ سے غلیظ گالیوں کا گٹر ابل پڑا۔۔۔ وہ میری ماں بہنوں اور خاندان بھر کی خواتین سے زبانی طور پر غیر اخلاقی رشتے جوڑ رہا تھا۔ پھر وہ بھی آگے کو آچکا تھا سریش اگر چہ قد کاٹھ میں مجھ سے زیادہ تھا مگر میرے شکنجے میں آچکا تھا۔ میں ایک جھٹکے سے اٹھ گیا اور اسے اپنی ڈھال بنائے ہوئے دیوار کے سا تھ ٹیک لگا لی ۔ وہ اپنے آپ کو چھڑانے کی کوشش کر رہا تھا مگر اس کے گلے پر میری گرفت خاصی مضبوط تھی۔

سجاول نے مجھے ڈرانے کیلئے چھت کی طرف رائفل کا برسٹ مار دیا لیکن میں خوفزدہ نہیں ہوا۔

وہ گالیاں بکتا ہوا قریب آگیا اور رائفل کے بٹ سے مجھے ضرب لگانے کی کوشش کی مگر میں نے بڑی تیزی سے سریش کو آگے کر دیا۔ رائفل کا بٹ سریش کے پہلو میں لگا اور وہ بلبلا اٹھا۔ دوسرے وار سے بچنے کیلئے بھی میں نے سریش ہی کو ڈھال بنایا تھا۔ اس مرتبہ سریش کے منہ سے بہت غلیظ قسم کی گالی نکل گئی تھی ۔ دوسری چوٹ کھا کر سریش بری طرح مچلا تھا۔ اس طرح اس کے گلے پر میری گرفت ڈھیلی پڑگئی۔ اس نے دونوں ہاتھ میری کلائیوں پر رکھ کر زور دار جھٹکا دیا۔ اس کی گردن میری گرفت سے نکل گئی لیکن اس نے جو دوسری حرکت کی تھی وہ خاصی خطرناک تھی۔ اس نے دونوں ہاتھ میرے کندھوں پر رکھ کر  انگوٹھے دونوں طرف ہنسلی کی ہڈیوں کے قریب رکھ دیئے اور پوری قوت سے دباؤ ڈالنے لگا۔

میں اپنے آپ کو لڑائی بھڑائی کا بڑا ماہر سمجھتا تھا لیکن اس کم بخت سریش نے ایسا داؤ لگایا تھا کہ مجھے سینے میں سانس ، رکتا ہوا محسوس ہونے لگا۔ میں اس کی کلائیوں پر گرفت جمائے اپنے آپ کو چھڑانے کی کوشش کر رہا تھا مگر کامیاب نہ ہو سکا اس وقت مجھے سریش کے چہرے پر بے پناہ درندگی نظر آئی تھی۔ لگتا تھا وہ مجھے زندہ نہیں چھوڑے گا۔ میرے پاس اب بچاؤ کا صرف ایک ہی راستہ تھا میں نے گھٹنا پوری قوت سے اس کی ٹانگوں کے بیچ میں مار دیا۔ اس نے بلبلاتے ہوئے نہ صرف میری گردن چھوڑ دی بلکہ دونوں ہاتھ ٹانگوں کے بیچ میں رکھتا ہوا دوہرا ہو گیا۔ میرے گھٹنے کی دوسری ضرب اس کے جھکے ہوئے چہرے پر لگی وہ ایک بار پھر چیخ اٹھا۔

 سریش کے الگ ہوجانے سے سجاول کو مجھ پر حملہ کرنے کا موقع مل گیا رائفل کے بٹ سے اس نےمیرے کندھے پر وار کیا میں اس وقت دیوار سے ہٹ چکا تھا۔  رائفل کا بٹ میرے شانے پر لگا۔ میں لڑکھڑا کر ایک طرف ہٹا لیکن اپنے آپ کو فورا ہی سنبھال لیا، سجاول نے دوسرا وار کرنا چاہا تو میں نے رائفل پکڑلی۔

اب ہم دونوں میں رائفل کیلئے زورآزمائی ہو رہی تھی۔ اس کا بٹ میرے ہاتھ میں تھا اور نالی سریش کی گرفت میں تھی۔ میں نے ٹریگر دبا دیا۔ کمر اتڑ تڑاہٹ کی آواز سے گونج اٹھا۔ رائفل کی نالی سجاول کی بغل سے پیچھے کو نکلی ہوئی تھی۔ گولیاں اسے کوئی نقصان پہنچائے بغیر سامنے والی دیوار کو ادھیڑ نے لگیں ۔ سجاول کے منہ سےنکلنے والی گالیوں کی رفتار تیز ہو گئی تھی۔ اسے اپنی مادری زبان میں جتنی گالیاں یاد تھیں رائفل کی گولیوں کی طرح اس کے منہ سے نکل رہی تھیں ۔

اس دوران سریش بھی سنبھل چکا تھا۔ اس نے میری پشت پر پہنچ کر دو ہنٹر میری گردن پر رسید کر دئیے۔  میں کراہتا ہوا منہ کے بل فرش پر ڈھیر ہو گیا۔ رائفل کا بٹ بھی میرے ہاتھ سے نکل گیا تھا اور اس سے پہلے کہ میں سنبھل سکا وہ دونوں مجھ پر ٹوٹ پڑے۔ گھونسے اور ٹھوکریں میرے جسم کے ہر حصے کی مزاج پرسی کرنے لگیں۔

وہ دونوں گینڈوں کی طرح طاقتور تھے ان کے گھونسوں اور ٹھوکروں میں بڑی جان تھی ۔ مجھے ادھ موا کرکے چھوڑ دیا اور دونوں تیزی سے کمرے سے باہر نکل گئے ۔

 سجاول نے بڑی پھرتی سے دروازہ بند کرکے تالا لگا دیا تھا۔ اس کے منہ سے اب بھی گندی گالیوں کا طوفان امڈ رہا تھا آنکھوں کی سرخی کچھ اور بڑھ گئی تھی لیکن ایک بات میں نے خاص طور پر نوٹ کی تھی کہ وہ دونوں بری طرح ہانپنے لگے تھے۔ اگر لڑائی چند منٹ اور جاری رہتی تو میں ان دونوں کو ڈھیر کر دیتا۔

سجاول  چیختا ہوا دروازے کی طرف لپکا۔

”میرے جسم پر جتنی چوٹیں لگی ہیں مجھے یاد ہیں تم بھی یاد رکھنا یہاں سے جانے سے پہلے ایک ایک چوٹ کا حساب لوں گا تم سے۔ نہیں چھوڑوں گا۔“ مجھے لپکتے دیکھ کر وہ دونوں دروازے سے کئی قدم پیچھے ہٹ کئے تھے۔

سجاول نے رائفل تان لی اور خونخوار نظروں سے میری طرف دیکھتے ہوئے غرایا۔ اگر رئیس دلدار کا ڈر نہ ہوتا تو اس رائفل کی ساری گولیاں تمہارے جسم میں اتار دیتا۔۔۔  اب بیٹھ کر اپنی چوٹیں سہلاتے رہو اگر ضرورت پڑی تو کسی وقت تمہاری اور خدمت کر دوں گا ۔

خدمت تو اب میں تمہاری کروں گا۔“ میں نے بھی چیخ کر کہا۔

وہ دونوں گالیاں بکتے ہوئے وہاں سے چلے گئے۔ میں کچھ دیر تک دروازے کی سلاخیں پکڑےکھڑا رہا اور پھر دیوار کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ گیا۔ میرے جسم کا جوڑ جوڑ دکھ رہا تھا۔ کم بختوں نے بڑی زور دار مار لگائی تھی۔ مجھ سے بھی اندازے کی ذرا سی غلطی ہوئی تھی لیکن اس غلطی کا یہ فائدہ ضرور ہوا تھا کہ مجھے ان کی طاقت کا اندازہ ہو گیا تھا۔ اب اگر مجھے موقع ملا تو انہیں اس طرح ہاتھ پھیر چلانے نہیں دوں گا۔ میں دیر تک اپنی چوٹیں سہلاتا رہا۔ پیٹ میں ایک بار پھر اینٹھن سی ہونے لگی میں نے ادھر ادھر دیکھا روٹی والی چنگیر فرش پر پڑی تھی میں نے آگے بڑھ کر روٹی اٹھالی اور اس پر لگی ہوئی گرد جھاڑنے کےبعد ایک نوالہ توڑ کر منہ میں ڈالا ۔ ہلکی سی کر کراہٹ اٹھی لیکن نمک والی یہ روٹی بہت مزہ دے رہی تھی۔ جب پیٹ خالی ہو تو ہر چیز مزہ دیتی ہے۔

روٹی کھا کر میں نے گلاس بھر پانی پیا اور دیوار سے ٹیک لگا کر بیٹھ گیا۔ روشندان سے آنے والی دھوپ غائب ہو چکی تھی جس سے کمرے میں اندھیرا سا ہو گیا تھا۔ میں دیوار سے ٹیک لگائے بیٹھا رہا اورسوچتا رہا کہ یہ لوگ کون تھے اور مجھے یہاں کیوں لائے تھے۔ سجاول نے کسی امیر دلدار خان  کا نام لیا تھا اور غالبا اس کے کہنے پر مجھے یہاں لایا گیا تھا، مگر یہ دلاور خان کون تھا مجھ سے اس کی کیا دشمنی تھی جو مجھے یہاں ویرانےمیں اس قید خانے میں لا کر ڈال دیا گیا تھا۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page