Smuggler–105–سمگلر قسط نمبر

سمگلر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا  کہانی سمگلر

سمگلر۔۔  ایکشن ، سسپنس  ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی  ہے ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی  کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو  کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سمگلر قسط نمبر- 105

چیف منسٹر رات ہی کو جے پور سے یہاں پہنچ گیا۔ منی لال آزاد ہو گیا اور انسپکٹر راہول کو پولیس کی ملازمت سے نکال دیا گیا۔ وہ اپنے طور پر منی لال کے خلاف کام کرتا رہا مگر ایک روز اس کی لاش سڑک پر پڑی ہوئی ملی۔

دوسری طرف در یودن بہت ہی کمینہ اور گھٹیا انسان ثابت ہوا انسپکٹر راہول کی معطلی کے بعد اس نے کئی مرتبہ راہول کو دھمکیاں دی تھیں کہ وہ منی لال کے خلاف اپنی سرگرمیاں بند کر دے۔

اور پھر کچھ ہی عرصہ بعد در یودن پولیس کی ملازمت چھوڑ کر منی لال کے چکر میں شامل ہوگیا۔ اس کا کلب منی لال ہی کی مہربانیوں کا نتیجہ ہے۔ ایسے منی لال کا بہت قریبی آدمی سمجھا جاتا ہے۔ مجھے کاوری کی باتیں یاد آرہی تھیں۔ اس نے دریودن کے بارے میں کچھ اور بتایا تھا۔ ہو سکتا ہے وہ خفیہ طور پر کاوری سے ملا ہوا ہو۔ اس کا یقین اس طرح بھی آتا تھا کہ جب میں کاوری کے آشرم میں چھپا ہوا تھا تو در یودن نے کم از کم دو مرتبہ کاوری کو منی لال کے آدمیوں کے چھاپے کے بارے میں اطلاع دی تھی۔

بہر حال، مجھے یہ معلوم کرنا تھا کہ در یودن کی اصلیت کیا تھی کیا وہ واقعی کاوری سے مخلص تھا  یا اسےدھوکے میں رکھ کر اس پر کوئی کاروائی کرنا چاہتا تھا۔ تقریباً ایک میل کا فاصلہ طے کرکے میں پکی سڑک پر پہنچ کر رک گیا.

 دونوں طرف ٹریفک بھی رواں دواں تھی اور مندر کی طرف پیدل لوگوں کی آمد ورفت بھی جاری تھی۔ میں سڑک پر کھڑے ہو کر ادھر ادھر دیکھنے لگا دو منٹ بعد مندر کی طرف سے آنے والا ایک آٹو میرے قریب رک گیا۔ ” کہاں جاوت ہو بھایا ؟ ڈرائیور نے میری طرف دیکھتے ہوئے پوچھا۔ میں نے گردن گھما کر دیکھا۔ پیچھے سیٹ پر ساڑھی میں ملبوس ایک عورت بیٹھی ہوئی تھی ۔ اگر چہ شام کا دھند لگا تھا مگر اس عورت کا چہرہ واضح طور پر نظر آرہا تھا۔ وہ حسین نہیں تھی تو گئی گزری بھی نہیں کہا جا سکتا تھا۔ قبول صورت کہا جا سکتا تھا۔ناری کی بھکر مت کرو

 بھایا ۔ آٹو ڈرائیور نے میری الجھن کو تاڑتے ہوئے کہا۔ یہ راستے میں اترت جاوے گی۔ تمہار بیٹھ جاؤ ۔ پھر وہ پیچھے گردن گھما کر بولا ۔ نگر میں لگ جا حکم کو بھن دے۔“

اچانک ہی میرے ذہن میں ایک اور خیال ابھرا۔ اکیلے گھومتے پھرتے کسی کی نظروں میں آسکتاتھا۔ اگر ساتھ کوئی عورت ہوگی تو زیادہ شبہ نہیں ہوگا۔ میں آٹو میں بیٹھ گیا ۔ وہ عورت سرک کر کونے میں ہوگئی تھی۔ میں نے ڈرائیور کو بس اسٹینڈ کی طرف چلنے کا کہہ دیا تھا۔ آٹو خاصا پرانا تھا۔ اس کی رفتار اگر چہ زیادہ تیز نہیں تھی لیکن وہ مینڈک کی طرح پھدک رہا تھا۔ جھٹکے لگنے سے وہ عورت آہستہ آہستہ میری طرف سرکتی گئی۔ میں پہلے ہی  سمجھ گیا تھا کہ وہ کوئی شکاری عورت تھی اور رکشہ والا اس کا ساتھی تھا، کوئی شریف عورت ہوتی تو غیر مرد کو اپنے ساتھ بٹھانے پر کسی صورت میں تیار نہ ہوتی۔

اس نے ایک ہاتھ پیچھے کر لیا اور پھر آٹو کو ایک اور جھٹکا لگنے سے میرا ہا تھ اس کی کمر پر آ گیا۔ اس نے کوئی  احتجاج نہیں کیا ۔ دوسرے جھٹکے سے میرا ہاتھ اس کی کمر کے گردہ حائل ہو چکا تھا۔ میں نے آہستہ سے اسے اپنی طرف دبا دیا وہ سرک کر میرے ساتھ جڑ گئی۔ آٹو ڈرائیور سامنے لگے ہوئے آئینے سے دیکھ رہا تھا اس نے آٹو کو ایک اور سڑک پر موڑ دیا۔

میں اس شہر کی سڑکوں سے اچھی طرح واقف ہو چکا تھا اور میں جانتا تھا کہ جس طرف آٹو مڑا تھا وہ سڑک بس سٹینڈ کی طرف نہیں جاتی تھی۔ ممکن ہے ڈرائیور اپنا کرایہ بڑھانے کے چکر میں ہو۔

اب کہاں چلوں بھایا ۔ ڈرائیور نے پیچھے مڑ کر دیکھے بغیر پوچھا۔

بس سٹینڈ ۔ میں نے جواب دیا۔ اگلی سڑک پر رکشہ پھر بس سٹینڈ کی طرف جانے والی سڑک پر مڑ گیا۔ بس سٹینڈ خاصا با رونق یہاں چند بڑے ہوٹلوں کے علاوہ درمیانے درجے کے رہائشی ہوٹل، ریستوران، گیسٹ ہاؤسز بھی تھے۔ انڈین ٹورازم کا دفتر اور گیسٹ ہاؤس بھی اس علاقے میں تھا۔

میں نے ایک جگہ رکشہ رکوا لیا۔ میرے ساتھ ہی وہ عورت بھی اتر آئی تھی۔ میں نے جیب سے دس کا نوٹ نکال کر ڈرائیور کی طرف بڑھا دیا۔ اس کی باچھیں کھل گئیں کیونکہ یہاں تک کا کرایہ پانچ روپےسے زیادہ نہیں بنتا تھا۔۔۔۔

اس کا خیال رکھنا صاحب “ وہ نوٹ جیب میں رکھتے ہوئے بولا ۔ سواد لینا ہے تو ہتھ ذرا ہولہ رکھیو۔

رکشہ آگے نکل گیا۔ یہ شاپنگ ایریا تھا۔ دکانوں کی روشنیاں جگمگا اٹھی تھیں۔ میں نے پہلی مرتبہ غور سے اس عورت کی طرف دیکھا۔ شکل و صورت تو واجبی سی تھی مگر جسم کی اٹھان بڑے غضب کی تھی۔ اس نے ہلکے پیلے رنگ کی ساڑھی پہن رکھی تھی اور اس سے میچ کرتا ہوا بلاؤزر اس قدر ٹائٹ تھا کہ جسم پھٹا پڑ ناتھا۔ میرے خیال میں اس کی عمر   25 کے لگ بھگ رہی ہوگی۔ وہ بہر حال وقت گزارنے کے لئےبری نہیں تھی۔

وہیں کھڑے کھڑے چند باتیں ہوئیں۔ اس کی باتوں سے میں نے اندازہ لگا لیا کہ وہ اپنی فیس اگلوا لینا چاہتی ہے۔ میں نے سو کا نوٹ نکال کر اس کے ہاتھ میں تھما دیا۔ اس نے ساڑھی کے پلو  میں سے چھوٹا ساپرس نکالا۔ نوٹ تہہ کر کے اس میں رکھا اور پرس دوبارہ پلو  میں ساڑھی کے بل کے اندر ٹھونس لیا

اورمسکرا کر میری طرف دیکھنے لگی۔

اس کا نام گیتا تھا۔ اپنی فیس وصول کر لینے کے بعد اب وہ میرے ساتھ کہیں بھی جانے کو تیار تھی۔ ہم دونوں ٹہلنے والے انداز میں ایک طرف چلتے رہے۔ شام کا وقت تھا۔ بڑی رونق تھی۔ میں سمراٹ انٹرنیشنل ہوٹل کے قریب سے گزرتا ہوا ایک اور سڑک پر مڑ گیا۔ یہاں چند اچھے ریسٹورنٹس بھی تھے اورتھرڈ کلاس قسم کے بھی۔

میں گیتا کو لے کر ایک درمیانے درجے کے ریسٹورنٹ میں گھس گیا۔ یہاں ہال میں میزیں بھی لگی ہوئی تھیں اور پرائیویٹ کیبن بھی تھے۔ یہاں چائے اور کھانا بھی ملتا تھا اور شراب بھی ۔ جس قسم کے لوگ یہاں بیٹھے ہوئے تھے انہیں دیکھ کر کسی بھی وقت کسی ہنگامے کی پیشگوئی کی جاسکتی تھی ۔ اس ریسٹورنٹ کے گاہکوں میں کچھ عورتیں بھی شامل تھیں اور وہ بھی گیتا کے قبیلے ہی کی تھیں۔ میں گیتا کو لے کر ایک کیبن میں بیٹھ گیا۔ چند منٹ بعد ہی میلے سے لباس میں ایک لڑکا کیبن کے دروازے پر نمودار ہوا۔ وہ ویٹر تھا۔

کیا مانگتے ہو صاحب؟“ اس نے میری طرف دیکھا اور پھر گیتا کی طرف دیکھنے لگا۔

چائے۔  بہت اچھی ۔  میں نے جواب دیا۔ چند منٹ بعد اس لڑکے نے دو کپ ہمارے سامنے رکھ دیئے۔ اس کے  جاتے ہی میں نے پردہ  دروازے کے سامنے کھینچ دیا اور چائے کا کپ اٹھا لیا۔ پہلی چسکی لیتے ہی میں نے کپ میز پر رکھ دیا۔

بہت ہی بد ذائقہ چائے تھی۔

گیتا نے اپنا کپ خالی کرکے ہی میز پر رکھا تھا۔  کیبن میں کرسیوں کے بجائے فوم کے کشن والے بینچ تھے۔ گیتا میرے بالکل ساتھ مل کر بیٹھی ہوئی تھی۔ میں نے اس کی کمر پر ہاتھ رکھا تو وہ میرے ساتھ کچھ اور جڑ گئی اور پھر وہ آہستہ آہستہ میرے اوپربچھتی چلی گئی۔ میرے اندر کا توازن بگڑنے لگا۔ اس کے گداز بدن کا لمس میرے جسم میں سرسراہٹ سی پیدا کرنے لگا۔  میں نے اسے کچھ اور اپنی طرف کھینچ لیااور اس کے شانے پر ہونٹ جمائے ہلکا کھینچا اور شانے کی نکڑ پر ہلکا سا بائٹ کیا۔

 ہاااااائے بھگوان ۔۔۔

میں وقت کے نزاکت کو دیکھتے ہوئے  جلدی سے کام نبٹانا چاہتا تھا۔میں جھکا اور  اس کےبوبز برہنہ کرکے دباتے ہوئے شانے تک پوری زبان چلائی۔

ہااااائے بھگوان وہ سسکی۔

میں نے اس کے نپلز کومروڑا۔۔۔ آااااہ۔۔۔۔۔    وہ سسکی

میں نے گیتا کو اٹھا کر صوفے نما بینچ پر لیٹایا اوراس کی ساڑھی  اوپر اٹھاکر اس کی پینٹی نکال دی دونوں پاؤں سے۔۔۔۔اور پھردونوں رانوں کو کھول کر درمیان میں کھڑا ہوا۔ تنا لن سیدھا میں نشانے پر باندھا  بینچ سے سر ٹکائے گیتا شوخی سے مجھے دیکھ رہی تھی۔ میں نےٹوپہ پھدی پر تین چار بار پھیرا اور ہلکا سا پش کیا۔ گیتا تھوڑی ہلی اورٹوپہ اندر دھنسا۔

آںںں۔۔۔سسس۔۔۔ کرتی گیتا سسکی۔ میں نے گیتا کو اپنی طرف کھینچا۔ لن اندر کو گھسا درمیان تک جا کر رکا۔میں نے گیتا کی رانوں کو تھام کر کھینچا اور جاندار دھکا  مارا ۔۔۔

لن پھسلا اندر آدھے تک جا گھسا۔۔

آااااااں آہ۔۔۔ کرتی ہلکا سر کو اٹھایا۔اسکے پاوں میری کمر سے ٹکے تھے اس نے اپنی ایڑی کو ہلکا کمر پر رگڑا میں نے اگلے دھکے میں سارے فاصلے مٹا دیئے۔۔

آااااائے ہااااائے  آرام سے۔۔ گیتا نے گہرا سانس بھرا اور کہا۔ لن جیسے اندر پھنسا پڑا تھا۔ میں نے ہلکا سا گیتا کو آگے کیا اور  لن کچھ نکال کر ذرا گہرا دھکا مارا۔

سسسسس آاااااہ اففف  افففف۔۔ میں تھوڑا اوپر کو کھسکا۔ میرے پاؤں زمین پر لگے تھے اور اوپر سے میں گیتا کےاوپر لیٹتا اسکے  شانے کو چاٹا۔۔۔ اور پاوں سے ہلکا ہلارا لیا۔ لن اندر اور گہرا ہوا۔ ہلکے دھکے سے لن کا دباؤ اور گہرا ہوا تب میں نے ہلکا جسم اوپر  ہلایا اور لن اندر رگڑایا۔

اندر ہی اندر جیسے سرمچو پھرے۔اندر ہی اندر رگڑائی اور پیسائی ۔۔ اور گیتا کی مست سسکیاں آاااں ہااااں کرتی جاتی اور فوم کی وجہ سے گیتا اوپر نیچے ہو رہی تھی۔۔ اچھی طرح پھدی کو رواں کر کے میں سیدھا ہوا اور اسکی رانوں میں بازو ڈالتے ہوئے اسے اٹھا لیا۔۔ گیتا نے اپنے بازو میری گردن کے گرد حائل کیے اور میں نے اسے تھوڑا اوپر نیچے کرنا شروع کیا۔ وہ بےتحاشہ میرے ہونٹ چوس رہی تھی اور میرے بازووں میں جھول رہی تھی۔ اور بےساختہ میرے بازووں پر ناخن مارتی پنجے گاڑتی کبھی ہونٹ کھینچتی ہونٹوں میں پھنسا کر۔ اففف آاااا سسسس یسسسس میں اسے جھلاتا اسے دوبارہ بینچ پر لٹاتے اسکی دونون ٹانگیں جوڑ کر اپنے سینے سے لگائیں۔ پھدی ذرا اور کھل گئی۔ میں نے اسے مولڈ کرتے ہوئے اوپرسے جاندار دھکےمارنےشروع کیے اور اسکی بیک کو سہلانا ہاتھ سے قیامت کر گیا۔۔ وہ نیچے سےاوپر کو ہوتی ۔۔

افففف آااااا بھگوان ہااائے  افففف کرتی اکساتی جاتی۔۔۔میرے جاندار گھسوں نے پھدی سے پانی کھینچ نکالا.

پھدی جیسے ابلتا کنواں بن گئی۔اور لن اندر گھومتا اور پانی نکالتا رہا۔۔

 ہااااائے بھگوان کمال ہو تم  اور تمہارا یہ لوڑا۔ کتنی صاف اور موٹی ٹوپی ہے اس کی۔

اس کی رگڑ نے تو اندر تک شانت کردیاہے مجھے۔ گیتا جیسے مست سی ہوگئی  اپنے آپ میں۔مسلم لن کی ٹوپی نے جیسے اس کے اندر تک ظالم رگڑا مارا تھا۔

میں نے آہستگی سے لن کھینچا اور مدہوش گیتا کو الٹا کیا۔بینچ پر گیتا کو ایسے لٹایا کہ اسکی گانڈ جیسے فل اوپر کو ابھرکر آگئی اور اس کی گانڈ چھید دیکھتے ہی لن جھٹکے مارنے لگا۔

اففف۔۔۔ لیکن میں منہ دھیان گیتا کی مٹکتی گانڈ کو ہلکا سا چوما۔

آئے ہاااائے وہ کسمسائی میں نےلن کو گیتا کی گانڈ کی لکیر میں پھیرا آہستگی سے۔۔۔ نرم کولہوں کے درمیان لن کا پھرنا ۔۔ پورے جسم میں وائبریشن آ گئی نزاکت کی انتہا تھی کہ کیا تھا میں نے سکون سے ٹوپہ سوراخ پر رکھا اور اسکی کمر کو سہلاتا ہلکا سا  دباو  ڈالا۔۔۔

ٹوپہ اندر پھنسا۔۔۔ گیتا نے سسسسسسس آااااااااں بھگوان کی سسکاری بھری اسکا جسم ہلکا آگے کھسکا میں نے ہلکا سا دباو ڈالا ٹوپہ گانڈ کے رنگ کو کھولتا اندر گھستا گیا۔۔۔ اسکی گانڈ تھی کہ نرم پلاس کا شکنجہ اور گرمی ایسی کہ جیسے لن کو چوس لے ۔۔ میں اسکے اوپر آہستگی سے لیٹا اسکے شانے کو پیچھے سے چاٹنا شروع کیا۔یہ میری تجربے کا امتحان تھا ۔میں شانہ چاٹتا گیتا کو سسکاتا گرم کرتا اس مقام تک لانا چاہتا تھا جہاں وہ مست ہو جائے۔۔ میرے ہاتھ اسکی رانوں سے بوبز تک پھسلتا

جیسے صابن کی ٹکیہ جسم پر پھرےمیرے ہاتھ اسکے چکنے جسم پر پھسلتے اسے ابھار رہے تھے جیسے مکھن کی ٹکیاں نرمی سے تیز کٹر کترے بلکل ویسے بہت نزاکت سے میں چکنی گیتا کی مستانی گانڈ میں لن دھنسا رہا تھا۔ میرے ہونٹ اور ہاتھ اسے اتنا  بہکا رہے تھے اتنا دہکا رہے تھے کہ گانڈ کا درد اس مدہوشی میں دب سا گیا۔۔اسکی گانڈ کی تنگی اور گرمی سے لن جیسے پگھل سا رہا تھا۔۔۔

آاااوچ آااااوں سسسس کرتی ہلکا سا سسکتی اور میں پوری مہارت سےلن آخر پورا اتارنے میں کامیاب ہوگیا۔

جیسے ہی میرا جسم اسکی بیک سے لگا ۔۔

آاااا  یسسس ہو گیا پورا۔۔۔ گیتا نے کمال ضبط  گانڈ ڈھیلی چھوڑ کر پوچھا۔۔ ۔اس نے ہلکا سا چہرہ پیچھے موڑامیں نے اسکے لپس پر کس کی اورہلکا سا اوپر ہوا پھر نیچے۔۔۔

آااااں سسسس کرتی گیتا اور دس منٹ تک اوپر نیچے ہونے کے بعدگیتا کی گانڈ تو رواں نہ ہوئی تنگ ہی رہی لیکن اسکی طبیعت رواں ہو گئی۔ اب جب میں آہستگی سے اوپر جاتا تو وہ ہلکا سا کسمساتی اور مزے سے سسکی لیکر کہتی  سسسسسس  ااااافففف ۔۔۔۔۔۔۔۔

لن نے اپنے حساب سے گانڈ کھول کے رکھ دیا جبکہ گانڈ نے بھی آہستہ آہستہ لن کو قبول کر لیا۔ میں نے ہاتھ اسکے نیچے لیجاتے ہوئے نرم پھدی پر رکھا اور پنجہ پھیلا کر بڑی انگلی کو پھدی پر بجانا شروع کر دیا۔۔میری انگلی جیسے پیانو بجانے لگی لن گانڈ کو اور انگی پھدی کو بجاتی اور گیتا کی رنگ برنگی مستانی سسکیاں کبھی آں آآآں کبھی سسسس آ سسسس کبھی آہہہ آہہہ اوووہ۔۔۔۔میری انگلی دانےکے اوپر اوپر بجتی دھنستی اور پوری ہتھیلی پھدی کو بھنچتی۔ انگلی اندر دھنستی۔۔ گیتا دوہرے مزے میں تھی۔میں تھوڑا سا اوپر ہوا اور کمر میں ہاتھ سے اسے اوپرکیا اور تھوڑا رفتار بڑھائی۔ گیتا نے اپنے بازو بینچ پر پھیلائے اورمیں قدرے رفتار سے لن چلانے لگا گیتا کا جسم جھول رہا تھا لن پیچھے سےاور انگلی آگے سے ۔۔۔

افففف افففف کرتی گیتا مزے میں گانڈ کو پیچھے کرتی ہااائے بھگوان ذرا درد نہیں ہو رہا اففف ہااائے۔۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist Last -25- سفلی عامل کی دیوانی آخری قسط

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی نئی ۔۔ سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔
Read more
Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -24- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی نئی ۔۔ سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔
Read more
Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -23- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی نئی ۔۔ سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔
Read more
Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -22- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی نئی ۔۔ سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔
Read more
Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -21- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی نئی ۔۔ سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔
Read more
Obsessed for the Occultist -- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -20- سفلی عامل کی دیوانی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی مکمل کم اقساط کی بہترین کہانی نئی ۔۔ سفلی عامل کی دیوانی ۔جنسی جذبات اور جنسی کھیل کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔سفلی علوم کے ماہر کے ہاتھوں میں کھیلنے والی لڑکی کی کہانی ،ساس کی روز روز کی باتوں اور شوہر کی اناپرستی ، اور معاشرے کے سامنے شرمندگی سے بچنے والی لڑکی کی کہانی جس نے بچہ پانے کے لئیے اپنا پیار اور شوہر کو اپنی خوشی اور رضامندی سے گنواہ دیا۔ اور پہلے شوہر کی موجودگی میں ہی سفلی عامل سے جنسی جذبات کی تسکین کروانے لگی اور اُس کو اپنا دوسرا اور پکا شوہر بنالیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page