کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی سمگلر
سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ہے ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا
April 17, 2025 -
کالج کی ٹیچر
April 17, 2025 -
میراعاشق بڈھا
April 17, 2025 -
جنبی سے اندھیرے
April 17, 2025 -
بھائی نے پکڑا اور
April 17, 2025 -
کمسن نوکر پورا مرد
April 17, 2025
سمگلر قسط نمبر- 109
باتھ ٹب اوپر تک جھاگ سے بھرا ہوا تھا اور اس جھاگ میں کاوری اس طرح بیٹھی تھی کہ اس کے جسم کا آدھا حصہ جھاگ کے اندر چھپا ہوا تھا اور اوپر کا کچھ حصہ باہر تھا۔ اس کے ایک ہاتھ میں لمبی لمبی ڈنڈی والا مساج برش تھا جس سے وہ اپنی پیٹھ سہلا رہی تھی۔ وہ باز و پورا اٹھا ہوا ہونے سے اس سامنے کا رخ قیامت کا منظر پیش کر رہا تھا۔
مجھے اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آ رہا تھا۔ میں پلک جھپکے بغیر اس کی طرف دیکھ رہا تھا ،لگتا تھا سینے میں سانس رک جائے گا اور پھر چہرے پر پڑنے والے پانی کے چھینٹے جیسے مجھے ہوش میں لے آئے۔
کاوری میری طرف پانی کے چھینٹے اچھال رہی تھی۔ اس کے ہونٹوں پر آگ لگا دینے مسکراہٹ تھی۔ میری کنپٹیاں سلگنے لگیں ۔ وہ دونوں ہاتھوں سے میری طرف پانی کے چھینٹے اڑا رہی تھی ۔
اس کے ہاتھوں کی حرکت سے ٹب میں بھری ہوئی جھاگ بھی بادلوں کی طرح حرکت کر رہی تھی اور بادلوں کیطرح حرکت کرتی ہوئی اس جھاگ میں ڈھکا چھپا وہ نظارہ میرے دل پر قیامت ڈھا رہا تھا اور پھر میرےحواس قابو میں نہ رہے اورمیں بھی اپنے کپڑے اتار کر اسکے ساتھ ٹب کے اندر چلا گیا اور اس کو چھیڑنے لگا۔اس کے بہکتے ہاتھ میرے جسم کو پانی میں ڈھونڈ رہے تھے اور اس کی پیاسی نگاہیں مجھ پر جمی تھیں۔اس نے میرے سینے پر ہاتھ پھیرا۔ سسسس۔۔۔ وہ سسک کر بولی۔۔۔
ہائے کیا سکسی شریر ہے تمہارا ۔۔۔ میرا سینہ اسکے سامنے تھااس نے ہلکاسا جھک کر میرے سینے پر کس کیا۔
ہاااائے۔۔۔ کاوری کی زبان جو میرے نپل کے گرد گھومی اور اس نے نپل کو چوسا میرے پورے بدن میں جیسے شدید کرنٹ لگا میں بےساختہ تھوڑا اوپر اٹھتا چلا گیا آاااہ میرے منہ سے سسکی سی نکلی۔۔۔
آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ۔۔ اس نے نپل چوس کر بےساختہ کہا مزا آگیا ۔۔۔
اس نے میرا نپل چوسا تھا اب جوابی حملہ بنتا تھا۔۔۔ میں سیدھا کھڑا ہوا اسکے ماتھے پرہاتھ رکھ کرتھوڑا سیدھا کیا اوربولا کاوری ہلنا نہیں میں اپنے ہونٹ ہنسلی کی ہڈی اور شانے کے درمیان رکھ دیئے۔۔۔
نہیں ںںں۔۔۔ وہ جیسے سسک کر بولی یہ شانہ ہے۔۔۔
میں بہک کر جھکا اورکہا آج شانہ ہو وجائنا سب چوس جانا ہےمجھے۔وہ جیسے کانپ کر رہ گئیں میں جھکا۔۔۔ شانہ اسکی کمزوری تھی اور وہ مجھے بتا چکی تھی میری زبان نے ہڈی اور شانے کو چھوا۔۔۔ کاوری نے میرے بازو کو جکڑ سا لیا اسکے ناخن ہلکے چھبے۔۔ میں نے اس بار شولڈر ہول کو اندر تک زبان سے ٹچ کیا۔۔
سسسس آااااں۔۔۔۔ اسکے ناخن گویا بازو میں پیوست تھے۔میں نےہلکے ہونٹوں سے اسکے ہونٹوں کا گہرا چوسا مارا۔ وہ جیسے ٹب سے اٹھتی گئی ۔۔۔
ہاااائے۔۔۔ وہ لہرائی۔۔۔ بدمعاش لڑکے سنیں نا میں کاوری کی طرف لپکا اس نے جھکائی دی اور بولی۔۔۔
کیا ہے۔میں اسکی طرف بڑھتا وہ پیچھے ہٹتی ہٹتی ٹپ کی بیس سے جا لگی۔میں نےٹپ سے باہر نکال کر اسے اہنی گود میں اٹھایا اور باہر لاکر بیڈکر ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے بٹھا دیا۔
شیشے میں اس کا عکس تباہ کن تھا۔اس کا جسم یقینی طورلاجواب تھا۔جیسے ہی وہ ڈریسنگ سے ٹکی میں نے اسے کھینچ کر گھمایا اور شیشے کے بلکل سامنے کر دیا۔ اور خود اسکے پیچھے۔
میرا لن سلامی دے رہا تھا شیشےمیں دونوں کا عکس تھامیں نےپیچھے سے کاوری کو گلے لگایا اور اپنی طرف کھینچا۔پاکستانی بےقابو لن انڈین دوشیزہ کاوری کی گانڈ سے ٹکرایا۔
آہہہچ کرتی اس نے ہلکی سی رانوں کو کھولا اور لن ٹوپہ رانوں میں گھس گیا۔ میں نےہلکاساجسم کوہلایا اور آہ بھرکر کہا۔۔۔ کاوری ۔۔؟
ہاااااں سسسسس۔۔ کاوری نے کپکپا کر کہا۔
کسی غرانٹ عورت نے کہاتھا کہ اگر عورت جوش والی ہو تو پسپا نا ہونا الٹا حملہ کرنا اگر تم اسے جھیل کرپسپا کر گئے تو وہ تمہاری باندی۔یہ کلیہ کرشمہ پر آزمایا جاچکا تھا ۔میری جوشیلی پکار نے اسے ہلا دیا تھا۔۔۔میں تھوڑا پیچھے ہٹااور ہاتھ سامنے سینےپر پھرے ہاااائے کرتی کاوری نے اپنا سر میرے سینے سے لگایا۔ اور میں نےہاتھوں کو سینے سے اسکے بازووں سے ہاتھوں تک پھیرا وہ تڑپی اور گھوم کر میرے سینے سے آ لگی۔ میرے ننگے سینے پر اس کا سینہ۔۔۔میرے ہاتھ اسکی کمر پر پھر رہے تھے اور اب شیشے میں اسکی گوشت سے بھرے بھرے چوتڑ میرا ضبط آزما رہی تھی۔
میں اسےساتھ لگائے اسی ٹول پر لے آیا اور اسکے سامنے کھڑا ہو کر اپنی زبان اسکے شانوں سے سینے تک پھیری ۔۔۔ آااااہ وہ میرا ارادہ جان کر ہی جیسے کراہ اٹھی۔
کاوری نے ایک نشیلی قدرے بلند سسکاری بھری۔۔ اس سسکاری نے گویا نشہ بھر دیا۔ اس نے مجھے اپنی طرف کھینچا اور اپناچہرہ میرے سینے سے رگڑنے لگی۔ آاااہ یسسسس لووو یو۔ بولتی سسک رہی تھی۔۔
میں نے کاوری کو گھماکر ہونٹ کاوری کی کمر پر پھیرے ادھر وہ تڑپ کر سیدھی کھڑی ہوئی اسکا ضبط جواب دے رہا تھا۔۔۔
اس نے مجھے کھینچ کر اپنی زبان کی نوک کو میرے ہونٹوں پر پھیرا جیسے ہونٹ پھرے آگے بھڑکی ہاتھ بہکے میں نے کاوری کے بائیں ممے کو پکڑا۔۔۔ اس کے بوبز تھے کہ ریشمیں گولہ سرخ نپلز اور تنے چمکتے بوبز۔۔۔وہ ہونٹ چوستی میں نپلز مسلتا۔۔ دونوں بہک چکے تھے میں نے اسے ہلکا بازوں میں خم کیا۔۔ وہ قدرے پیچھے کو جھکی کاوری کے بوبز میرے سامنے تھے میں نے زبان سے دایاں نپلر کو ہلکا سا چھوا۔۔ آاااااااااہ سسسسس کاوری سسکی۔۔۔ اس کی سسکی نشیلی تھی جیسا اس نے کہا تھا۔میں نے نپلز کو چوسنا شروع کیاتو ادھر سے جوابی حملہ زور دار تھا کاوری نے پاوں میرے ٹائٹ ہوتے لن پر رکھ کر پھیرا۔۔اسکا پاوں آگے سے جڑ تک پھرا۔۔پاوں واپس ٹوپے تک پھرا اور کاوری جیسےٹھٹھکی۔۔۔اور مجھے دھکیلتی ہلکا پیچھے کیا۔اور نیچے میرے لن کو دیکھا۔لن اسکے پاوں تلے کسی راڈ کی طرح اکڑا تھا۔۔۔
ااففففف کیا لن ہے تیرا۔۔۔وہ خالص ہندی میں بولی اور بڑی ادا سے ہاتھ بڑھا کر لن کو پکڑا۔۔۔ اسکی نازک مٹھی میں لن اور پھن جیسے اور پھولا ۔۔۔ وہ لن ٹوپے پر انگوٹھا پھیرنے لگی جیسے اسے مسلم لن ٹوپہ پسند آیا ہو بہت۔
اس نے مجھے بیڈ پر گرایا۔۔۔ بیڈ سپیشل کپلز کے لیے تھا لچکدار گدے نے مجھے اچھالا۔۔۔اور وہ مجھ پر جھکتی میرے چہرے کو بوسے دیتی سرگوشی کی۔۔۔ آپ میں خاص بات کیا ہےآپ کو پتہ ہے ؟۔۔۔میں شہوت سے بھر چکا تھا۔۔بتاو نا آپ ہی۔۔۔میں نے پیار سے کہا۔ بوجھو نا اس نے ویسے ہی لاڈ سے جواب دیا۔۔۔اسکے لٹکتےبوبز میرے سینے سے رگڑ کھا رہے تھے وہ چومتی نپلز سے جسم پر لائنز لائنزمارتی پیٹ تک آئی اور پھر سیکسی آنکھ مارتی تیارلن کو دیکھنے لگی جو پورے جوبن پر تھا۔۔۔اور کاوری حیرت سے دیکھ رہی تھی اور لن کو مٹھی سے سہلابرہی تھی۔
افففففف کمال لن ہے مر گئی میں تو ۔۔۔آج میں نے اسے اوپر کھینچا اور ہاتھ اسکی سیکسی گانڈ پر پھرا۔۔۔کیا نرم گداز اور چکنے چوتڑ تھے کاوری کے۔۔ اس نے پورے جسم کو ویکس کروایا ہوا تھا۔
آااااہ وہ میرے ساتھ لگی اور میں نے آخری حملہ کرتے ہوے ہونٹ اسکے شانے پر جما دیئے اور ہلکا کِس کیا۔۔۔ کاوری جیسے تڑپ ہی گئی آاااااہ ۔۔۔میرے ہونٹ اسکے دائیں شانے سے سینے تک اور سینے سے بائیں شانے تک بےتابانہ پھر رہے تھے اور ہاتھ اس کی گانڈ کو سہلارہے تھے۔مرررر گئی مانے۔۔۔ زیادہ بڑا ہے کیا میں نے اسے اکسایا۔۔۔
آاااااہ کمال کاہے یار بہت اعلی وہ بہکی للیکن۔۔۔
کیا للیکن ۔۔
تمہارا یہ لن مجھے اندر تک رگڑ دے گا۔اسکی سکسی سرگوشی نے مجھے جیسے بہکتا طوفان کر دیا۔۔
میں نے اسے کھینچا اور کہا۔۔۔۔ رگڑ تو ایسی دوں گا کہ یاد رکھو گی۔۔۔
ہااائے تو رگڑ دے نا اس نے مجھے کھینچا۔۔۔لن رانوں سے ٹکرایا اور اس نے مجھے واپس بیڈ پر دھکا دیا۔۔۔ شانہ چوسا تھا نارک تمہیں بتاتی ہوں۔۔۔ اس نے جھوم کر اپنی زبان میرے ٹوپے پر پھیری۔ ۔۔ اور اسکے ارادے جان کر ہی میرا سانس خشک ہوگیا
اس کا حال ایسے تھا جیسے کوئی بھوکا روکھی سوکھی کی امید میں ہو اور اسے چوپڑا پراٹھا مل جائے۔
کاوری نے لن ٹوپے پر بڑے اپنائیت سے زبان لگاکر زبان سے ہلکاسا لن کو چکھا۔۔ کاوری کی زبان کی نوک لن کے ہول سے ٹکراتی قطروں کو چکھتی اوپر تک گئی اور میری جیسے جان ہی نکل گئی۔۔۔
سسسس ااففففف زبردست لن۔۔۔۔ کاوری نے مجھے آنکھ ماری۔۔اسکا چمکتا جسم مجھے پاگل کر رہا تھا۔ اور وہ آہستہ آہستہ شدت لاتی لن کو چاٹتی جا رہی تھی اسکی گہری سانسیں اور بوجھل ہو رہیں تھیں۔وہ میرے اوپر سی گرتی جا رہی تھی جیسے اس میں ایک وحشیانہ پن سا آنے لگ گیا۔ ایک ندیدہ پن ۔۔آااااہ سسسس بہت ترسی ہوں میں وہ لن کو ہاتھ میں پکڑ کر دبا رہی تھی۔
جیسے کلےکو مجھ کھینچنے کی کوشش کرتی ہے ویسے کاوری اسے جیسے کھینچ رہی تھی اسکےنرم ہاتھوں میں ایک نشیلی وحشت تھی وہ بار بار زبان پھیر کر منی کے قطرے چاٹتی اور لن کا چوسا مارتی۔لن پر اسکے نرم ہونٹوں کا لمس اسکی زبان کالمس۔۔۔لن جیسے بجلی کاکھبا بنا تھا۔کرنٹ ہی کرنٹ ۔۔میں نے اسکی وحشت کو جھیلا۔۔ اب اسکی آنکھوں میں ہلکی حیرت تھی یقینا وہ میرے اب تک نا چھوٹنے سے حیران تھی میں کاوری کو لیتا نیچے آیا اور اسکے اوپر جھکتے ہوئے کہا۔۔۔ کاوری کاگھوڑا ہوں اتنی جلدی نہیں تھکتا۔۔میں نے ہاتھ اسکےپھدی پر رکھاوہ تڑپی۔۔
اسکی پھدی بلکل ملائم اور ویکسڈ رانوں کے بیچے اسکی پھدی کی لکیر کی جھلک جیسے تنگ پہاڑیوں میں ندی کی لکیر۔۔۔میں نے اوپر اوپر ہاتھ پھیرا ۔۔۔کاوری کی سسکیوں نے جوش مارا اور اس نے میرا ہاتھ تھاما۔ اور بہکتی سرگوشی میں بولی ۔۔ پہلے دیکھو تو کیسی ہے میری پھدی۔ ہاتھوں سے پھر چاہے ہزار بار مسلنا۔۔ اسکی بات سے صاف شہوت کی بو آرہی تھی۔وہ خود کو حوالے کر رہی تھی۔
میں نے کاوری کی رانوں کو کھولا تو حیران رہ گیا۔۔۔ بلکل کسی نوخیز لڑکی جیسی پھدی۔ سرخ لبوں والی اور لب آپس میں ملے ہوئے جیسے ان میں آج تک انگلی بھی نہ گئی ہو۔۔ اس نے جھٹ سے ہاتھ پھدی پر رکھا اور نشیلے انداز میں بولی۔ کیسی لگی میری پھدی۔۔۔ میں تو جیسے مدہوش تھا میں نے کاوری کا ہاتھ پھدی سے ہٹایا اور انگوٹھے سے پھدی کے لبوں کو تھوڑا سا چھوا۔۔۔ پھدی کے لب ہلکے کھلے۔پھدی پانی سے لبالب بھری تھی۔ جیسےکسی ادھ کھلی کلی پر شبنم کے قطرے۔ لکے بھیگے لب اور ادھ کھلی پھدی اور ان پر میرا کھردرا سا انگوٹھا۔میں نزاکت سے انگوٹھے کو ہلکا ہلکا پھدی پہ گھمانے لگا۔۔ اور کاوری بلند سسکیوں سے تڑپتی۔۔یہ اسکا جزیرہ تھا اورآج اسنے سپیشل سب میرے لئے کیا ہوا تھا بسسس ہم دو اور کاوری کے ارمانوں کی صبح ۔۔۔ وہ کھل کر سسک رہی تھی میں جھکا اور ہلکے سے گلاب کو چوما۔ وہ جیسے تڑپ اٹھی۔ سسسسسس۔۔۔ وہ سسک کر بولیں۔۔جیسے ضبط کھو بیٹھی ہوں چومو نہیں نوچ لو مسل دو نا بہت پیاسی ہوں۔میں ہلکاسا آگےہوا صرف ٹوپے نے ہلکا سا ٹچ کیا۔۔۔ آاااہہہ ااااف ۔۔وہ بس لمس سے ہی بہک گئی۔میں بیڈ پر گھٹنے لگائے ہلکا جھکا صرف ٹوپے کو پھدی کے اوپر اوپر پھیر رہا تھا اور وہ مچھلی کی طرح تڑپ رہی تھی۔ٹوپہ دانے کو ہلکا سا دبا کر مدہم مدہم نیچے جاتا اور پھدی کی پنکھڑیوں کو آہستہ آہستہ کھولتا نیچے تک۔۔ ٹوپہ پھدی کی گیلاپن سے لیس دار ہو چکا تھا۔میں نے ٹوپے کو ہلکا دبا کر دانے کو ہلکا مسلا۔
کاوری جی جان سے کراہی آااااہ ۔۔۔آؤوو نااااا۔۔۔ وہ ٹوٹتے لہجے میں بولی لیکن ابھی مجھے اسے سسکانا تھا میں جھکا اور اسکے اکڑے نپلز کے گرد دائرے پر زبان گول گول گھمانی شروع کی اس نے دونوں ہاتھ میرے بالوں میں پھنسائے اور لبوں کو نپلز پر اور دبانے لگی۔۔میں نپلز کو گہرا چوستا گیا۔۔اور ٹوپہ ہاتھ سے پکڑ کر پھدی کے اوپر اوپر پھیرتا۔وہ نیچے سے اوپر ہوتی پھدی سےٹوپے کو کھینچتی۔
وہ لن لینے کے لیے بیتاب تھی اسکے ادھ کھلے پھدی کےہونٹ کھل اور بند ہوتے ٹوپے کو جکڑتے اور کھینچتے۔
آااااہ افففف یہ ٹچ ۔۔ اس طرح سخت سیدھا ٹچ جان لےرہا میری۔۔اس نے ہاتھ میرے بالوں سے نکالے اور میری کمر میں ڈال کر مجھے اچانک اپنی طرف کھینچا۔ ٹوپہ پھدی کے نازک لبوں کو مسلتا نیچے پھسلتا بیڈ پر جا لگا۔
اووووہہہ سسسس کاوری نے سریلی سسکاری بھری۔اور دوبارہ سے ٹوپے کو پھدی پہ رکھا۔ سسسس اااافففف۔۔۔ کاوری نے بہکتی آواز میں مجھےپکارا۔
جییییی میں نے اسی ٹون میں جواب دیا۔
مجھے بے دردی سے چودو نا۔ وحشت سے گھسیڑ دو۔۔۔میں نے کاوری کی ایک ٹانگ سیدھی کی اور دوسری کو بازومیں لیکر ہلکا سا ٹوپہ دبایا۔۔ ٹوپہ پنکھڑیوں کو مسلتا ہٹاتا سوراخ پر جما۔۔ہم ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے۔بہکتی نگاہیں، جوشیلی نگاہیں، ااافففف
میں جھکا اور اسکےنچلےشرابی ہونٹ کو ہلکا سا چوسا اور درمیانہ سا دھکا مارا۔ کب سے تنا لن منتظر تھا۔ دھکے سے ٹوپہ پھدی کے اندرجا گھسا۔۔
آاااااااااہ۔۔چودو مجھے کاوری نے وحشی چیخ مار کر مجھے اکسایا۔۔میرا لن ایک طرف اور اس کا پھن ایک طرف تھا پھدی میں جکڑا پھنسا ٹوپہ۔۔۔پھدی اندر سے جلتا تندور تھی اور جکڑ ایسی کہ جیسےپیس دے لن کو۔ کاوری کے ہاتھوں نے میرے شانوں کو سہلایا اور میں نے ہلکا سا دھکا مار ا ٹوپہ پھدی کو کھولتا آدھے لن تک اندر تھا۔کاوری جیسے تڑپ ہی اٹھی۔۔ پھدی اندر تک بند تھی اور آدھالن پھدی کو گویاچیر چکا تھا جیسے منہ میں قلفا پکڑا ہو۔ پھدی جیسے ہلکی سی کھلی تھی۔ کاوری کی چیخ کےبعد ہونٹ ہلکے کھولے تھے۔میں نے ادھ کھلے لبوں کو پیار سے چوسا وہ گہرے سانس لے رہی تھی۔۔ افففف آاااسسسس میں کچھ دیر رکا۔۔۔
اگلی قسط بہت جلد
مزید اقساط کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

-
Smuggler –220–سمگلر قسط نمبر
March 4, 2025 -
Smuggler –219–سمگلر قسط نمبر
March 4, 2025 -
Smuggler –218–سمگلر قسط نمبر
February 3, 2025 -
Smuggler –217–سمگلر قسط نمبر
January 16, 2025 -
Smuggler –216–سمگلر قسط نمبر
January 16, 2025 -
Smuggler –215–سمگلر قسط نمبر
January 16, 2025

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

کالج کی ٹیچر

میراعاشق بڈھا

جنبی سے اندھیرے

بھائی نے پکڑا اور
