Smuggler–112–سمگلر قسط نمبر

سمگلر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا  کہانی سمگلر

سمگلر۔۔  ایکشن ، سسپنس  ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی  ہے ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی  کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو  کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سمگلر قسط نمبر- 112

نہیں مسٹر عمران تم اپنی جگہ سے حرکت نہیں کرو گے۔“ مجھے سینے میں سانس رکتا ہوا محسوس ہوا اور دماغ سن ہو کر رہ گیا میں اس چوہے دان میں پھنس گیاتھا۔ دو سرا وشواس تھا۔ اس کے چہرے پر بے پناہ سفا کی تھی اور اس کی نظریں مجھے اپنے سینے میں اترتی ہوئی محسوس ہو رہی تھیں۔

میں نے سر کو ایک دو جھٹکے دے کر دوبارہ ان کی طرف دیکھا کارا کوف بردار قدرے پستہ قامت تھا۔ اورمیرے دماغ میں دھماکے ہور ہے تھے۔ کاوری نے میرے ساتھ دھوکا کیا تھا یا وہ خود دھوکا کھائی تھی۔ پچھلی مرتبہ جب میں یہاں تھا تو کاوری نے بھی بتایا تھا کہ وشواس  اس کا وفادار ہے۔

وہ آشرم پر پڑنےوالے ہر چھا پے  سے پہلے فون پر اسے خبر دار کر دیتا تھا۔ اور  جب میں یہاں سے نکلا تھا تو کاوری نے مجھے دو تین نام بتائے تھے جب سے میں بوقت ضرورت مدد لے سکتا تھا۔ ان میں وشواس کا نام بھی شامل تھا اور اس  رات میں وشواش کے کلب گیا بھی تھا۔ میرا خیال تھا کہ وشواش کلب سے وشواش کے بارے میں معلومات حاصل کر کے ان کے مطابق وشواش سے رابطہ کروں گا لیکن پھر مجھے کرشمہ نظر آگئی۔ اور میں وشواس کا خیال ذہن سے نکال کر کرشمہ کے پیچھے لگ گیا تھا۔ اس کے بعد جو کچھ بھی ہوا  وہ آپ کو بتا چکا ہوں اور اب میں ایک خاص آدمی کنال دیو میرے ہاتھوں ماراگیا تھا۔

 منی لال کے آدمی پاگل کتوں کی طرح میری تلاش میں بھاگے پھر رہے تھے ۔ وشواس منی لال کے چند خاص اور عقلمند آدمیوں میں شمار ہوتا تھا۔ دوسری طرف کاوری کا دعوی تھا کہ وہ اس کا وفادار ہے۔ کیاکاوری نے وشواس کو یہاں میری موجودگی کے بارے میں بتا دیا تھا؟ وشواس کس کا وفادار تھا۔ منی لا کا یا کاوری کا؟ کاوری تنہا تھی وہ بے یارومددگار تھی۔ اس کی مدد تو پولیس بھی نہیں کر سکتی تھی۔ پولیس اس کے شوہر کے قاتلوں کو اچھی طرح جانتی تھی لیکن آج تک کسی کو پکڑا نہیں گیا تھا۔ دوسری طرف منی لال تھا۔ نہایت طاقتور، چالاک اور عیار آدمی تھا۔ پولیس اس کے قبضے میں تھی۔  کوئی معمولی آفیسر تو کیا پولیس کمشنر بھی  اس کے خلاف کوئی بات کرنے کی جرات نہیں کر سکتا تھا۔ بڑے بڑے نیتا ، منسٹر اور چیف منسٹر تک اس کی مٹھی میں تھے، اس کے خلاف کوئی بھی کچھ نہیں کر سکتا تھا۔

ایسی صورت میں وشواس کس کا ساتھ دے گا۔  کاوری کا یا منی لال کا ؟ دفعتا میرے ذہن میں ایک اور خیال ابھرا۔ کاوری بیوہ تھی۔ اب تک میں یہی سمجھتا رہا تھا کہ ہندو بیوہ عورت کسی مرد کے بارے میں نہیں سوچتی ، پہلے زمانے میں تو ہندو عورت شوہر کی موت پر اس کی چتا میں ہی جل  جایا کرتی تھی۔ مگر قانون کی طاقت کے بل بوتے پر یہ ظالمانہ رسم ختم کر دی گئی ۔ ودھواعورت کو بھی زندہ رہنے کا حق دیدیا گیا ۔ اس ملکی قانون نے ہندو بیوہ عورت کو یہ حق بھی دیدیا کہ وہ چاہے تو دوسری شادی بھی کر سکتی ہے۔

کاوری بیوہ تھی۔ ایک مرتبہ دوسری شادی کی بات ہوئی تھی تو اس نے مذہب کی آڑ لے کر صاف انکار کر دیا تھا۔ اور اس روز اس نے اپنے آپ کو جس طرح میری سپردگی میں دیا تھا اس لیے میں بہت کچھ سوچنے پر مجبور ہو گیا تھا۔ بیوہ ہونے کے باوجود وہ زندگی کی رنگینیوں سے لطف اندوز ہورہی تھی۔ وشواس اس کی وفاداری کا دم بھرتا تھا اور شاید اس کی وجہ یہ تھی کہ کاوری اسے اپنے خوبصورت جسم کی رشوت پیش کرتی رہتی تھی ۔ اور وہ اسے خوش رکھنے کے لئے منی لال کے خلاف ایسی چھوٹی موٹی باتیں بتاتا رہتا ہوگا جن سے منی لال کو کوئی نقصان پہنچنے کا اندیشہ نہ ہو۔ لیکن اب معاملہ کنال دیو کا تھا جو منی لال کا خاص آدمی تھا۔ کنال دیو کی موت کے بعدوشواس نے سوچا ہوگا کہ کل کو اس  کی باری بھی آسکتی ہے۔  اسے کاوری سے ، پتہ  چل گیا ہو گا کہ میں آشرم کے تہہ خانے میں موجود ہوں اور اس نے مجھے پکڑنے کے لئے کاوری کو بھی دھوکا دیا تھا۔ اور میں نے ریوالور نکالنے کے لئے تکیے کی طرف ہاتھ بڑھانے کی کوشش کی تھی تو وشواس نے مجھے اپنی جگہ سے کوئی حرکت نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس کے لہجے میں بھی بے پناہ سرد مہری تھی۔ میرا ہاتھ وہیں رک گیا تھا میری دونوں کہنیاں بستر پر لگی ہوئی تھیں اور میرا سر تکیے سے ذرا سا اوپر اٹھا  ہوا تھا۔

وشواس میری طرف دیکھتے ہوئے اس طرح آگے بڑھا کہ میں دوسرے آدمی کی رائفل کی زد میں رہوں۔ اس کی نظریں بھی میرے چہرے پر جمی ہوئی تھیں ۔ اس نے جھک کر میرے تکیے کے نیچے سے ریوالور نکال لیا اور سیدھا ہوتے ہوئے بولا۔

 اب تم اٹھ کر بیٹھ سکتے ہو مسٹر ۔“ اس کے لہجے میں اب پہلے جیسی کرختگی نہیں تھی۔ ” مجھےاپنا دوست سمجھو وہ بات جاری رکھتے ہوئے بولا ۔ ” یہ سب کچھ مجھے اس لئے کرنا پڑا کہ اب تک تم بہت خطرناک ثابت ہوئے ہو۔ مجھے اندیشہ تھا کہ مجھے دیکھ کرتم کوئی کاروائی نہ کر ڈالو۔ اب تم آرام سے بیٹھ جاؤ۔ نو ٹینشن۔ اس نے دروازے میں کھڑے ہوئے آدمی کی طرف دیکھا۔ اس نے رائفل جھکالی۔

میرے منہ سے گہرا سانس نکل گیا۔ اگر تم دوست ہوتو  کاوری کہاں ہے؟ میں نے پوچھا۔  وہ آتی ہی ہوگی۔ دراصل ہم سے یہی غلطی  ہوگئی۔

وشواس نے کہا۔ ” پہلے یہاں کاوری ہی کو آنا چاہیے تھا۔ وہ تمہیں جگا کر صورتحال سے آگاہ کرتی تو سامنے آتے۔۔۔ لیکن کاوری نے پہلے ہمیں بھیج دیا کہ وہ خود چائے لے کر آتی ہے۔ ہمارا تمہیں جگانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ ہم تمہیں کاوری کے آنے سے پہلے جگانا بھی نہیں چاہتے تھے۔ میں تو دروازے میں کھڑا دیکھ رہا تھا کہ وہ کون سورما ہے جس نے منی لال کے آدمیوں کو نچا کر رکھ دیا ہے اور بجلی بن کر ان پر ٹوٹ رہا ہے۔ مجھے اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آرہا تھا اور میں شنکر سے یہی کہہ رہا تھا کہ تم وہ نہیں ہو سکتے۔ ہماری باتوں کی آواز سن کر تمہاری آنکھ کھل گئی اور کسی غلط فہمی سے بچنے کے لئے ہمیں یہ ڈرامہ  یا احتیاطی تدابیر اختیار کرنا پڑی۔ آنکھ کھلتے ہی تم نے جس پھرتی سے ریوالور کی طرف ہاتھ بڑھایا تھا  وہ قابل تعریف ہے تم واقعی مہا سورما  ہو۔ میں تمہیں پر نام دیتا ہوں ۔ اس نے دونوں ہاتھ جوڑنے اور میرا  ریوالورتکیے کے قریب رکھ دیا۔

شکریہ مسٹر وشواس تم لوگوں نے تو واقعی مجھے ڈرا دیا تھا۔ میں سنبھل کر بیٹھتے ہوئے بولا۔

 تمہیں میرا نام کیسے معلوم ہوا ۔ وہ چونک گیا۔ میں نے تو ابھی اپنا تعارف نہیں کرایا۔ غائبانہ تعارف کاوری نے کرا دیا تھا اور اس رات میں نے تمہیں وشواس کلب میں دیکھ بھی لیا تھا۔

جب کرشمہ میرے ہاتھ لگی تھی ۔ میں نے کہا۔

اوہ تو تم میرے کلب میں کرشمہ کا تعاقب کرتے ہوئے پہنچے تھے  وہ بولا ۔

 میں نے کہا۔ نہیں جب کرشمہ آئی تو میں پہلے سے موجود تھا۔” میں نے کرشمہ کو اوپر جاتے ہوئے دیکھا  تو میں بھی اس کے پیچھے اوپر والی بالکونی میں پہنچ گیا تھا۔ وہ  تمہارے دفتر میں چلی گئی اورمیں کنیا والی میز پر بیٹھ گیا۔

” تو تم کنیا کو پہلے سے جانتے تھے ۔“ وشواس نے کہا۔

نہیں ۔ میں نے نفی میں سر ہلایا۔ وہ اس سے میری پہلی ملاقات تھی۔ اس کی صورت دیکھ کرہی لگا کہ وہ بھی چوٹ کھائے ہوئی ہے۔ ایک سال پہلے اس کی چھوٹی بہن منی لال کے ہاتھوں ماری گئی تھی۔ میں سمجھ گیا کہ یہی لڑکی اس وقت میرے کام آسکتی ہے۔ تھوڑی دیر بعد جب تم کرشمہ کے ساتھ اپنے دفترسے باہر نکلے تو کنیا نے بتایا کہ تم کون ہو۔

 میں نے کنیا کو کچھ ہدایات دے کر کرشمہ کا تعاقب شروع کر دیا۔ وشواس کلب میں، میں ملنا تو تم سے ہی چاہتا تھا مگر کرشمہ کی وجہ سے میرا پروگرام بدل گیا۔ میں چند لمحوں کوخاموش ہوا پھر اس رات کے واقعات تفصیل سے بتانے لگا۔

 اور اس کے بعد تم کہاں غائب ہو گئے تھے۔ یہاں تو لوٹ کر نہیں آئے تھے ۔ وشواس نے میرے خاموش ہونے پر پوچھا۔

میں نے ایک اور محفوظ جگہ تلاش کر لی تھی ۔ میں نے مسکرا کر جواب دیا۔

کنیا کہاں ہے؟ وشواس نے سوالیہ نظروں سے میری طرف دیکھا۔

وہ بھی محفوظ ہے۔

“ گڈ۔ ذہین آدمی ہو ۔ وشواس مسکرا دیا ۔ پرسوں رات کنال دیو تک کیسے پہنچے تھے؟“

میں نے کچھ لوگوں کے نام معلوم کر لیے ہیں جو منی لال کے بہت قریب ہیں۔ ان میں کنال دیو کا نام بھی شامل تھا۔ میں نے کہا ۔ میں منی لال کے آس پاس کے آدمیوں کو ختم کر کے اسے یہ باورکرا دینا چاہتا ہوں کہ میں بہت جلد اس کا پھن بھی کچلنے والا ہوں ۔

بات یہ ہے مانے ۔ وشواس نے میرے چہرے پر نظریں جماتے ہوئے کہا۔ اتفاق ہے تم ایک خطر ناک  جنگل میں آگئے ہو اور اتفاق سے تم نے ایک ایسے ناگ پر پیر رکھ دیا ہے جو سب  سے خطرناک اور سب سے زہریلا ہے۔

 تمہارے چاروں طرف  بھی زہر یلے ناگ پھن پھیلائے  کھڑے ہیں۔ کوئی اور ہوتا تو میں اس کی نہایت اذیت ناک موت کی پیشگوئی کر سکتا تھا۔ لیکن تمہارے بارے میں مجھے پورا  وشواس ہے کہ ناگوں کے اس چکر سے نکل جاؤ گے۔ وہ مزید کچھ کہنا چاہتا تھا  کہ کمرے کی سیڑھیوں کی طرف سے قدموں کی چاپ سن کر خاموش ہو گیا۔

  وہ کاوری تھی جو چائے کی ٹرے اٹھائے چلی آرہی تھی۔ میں نے سامنے گھڑی کی طرف دیکھا اس وقت صبح کے ساڑھے چھ بج رہے تھے۔ گویا ان لوگوں کے آنے سے پہلے میں صرف دو گھنٹے سو سکا تھا۔ میرے دماغ میں اب بھی سنسناہٹ ہو رہی تھی۔

میں اٹھ کر باتھ روم میں گھس گیا اور ٹھنڈے پانی کانل کھول کر سر نیچے کر دیا۔ ٹھنڈے یخ پانی سے میرے دماغ کی تپش کچھ کم ہوئی۔

وشواس اور شنکر کرسیوں پر بیٹھے ہوئے تھے۔ کاوری بیڈ پر آلتی پالتی مار کر بیٹھ گئی۔ میں بھی اپنی جگہ پر بیٹھ گیا اور ہم اپنے اپنے کپ اٹھا کر چائے کی چسکیاں لینے  لگے تھے۔

اب صورتحال یہ ہے ۔ وشواس نے بات شروع کرتے ہوئے کہا۔ منی لال کو یہاں ایک ذمے داری سونپی گئی تھی کہ اسے سرکار کے بعض اعلیٰ افسروں کی حمایت بھی حاصل تھی۔ اگر منی لال اپنے مشن پر توجہ مرکوز رکھتا تو کسی کو کوئی اعتراض نہ ہوتا لیکن اس نے اپنے گرد کچھ ایسے آدمی جمع کر لئے جن کا کردار کسی طرح بھی قابل تعریف نہیں تھا۔ وہ ہاتھ پیر پھیلاتا رہا  اور پھر اپنے انہی غنڈوں کی مدد سے اس نے ادینا تھ مندر کے پروہت کو قتل کر کے مندر  پر  قبضہ جما لیا ۔ ہمارے یہ مندر در اصل عبادت گاہیں نہیں سونے کی کانیں ہیں۔ ہر کوئی ان پر قابض ہونا چاہتا ہے اور اس کے لئے اندر ہی اندر سازشیں بھی ہوتی رہتی ہیں۔

منی لال نے دولت کے لئے ادیناتھ مندر پر قبضہ کیا تھا۔ یہاں تک بھی معاملہ قابل برداشت تھا لیکن وہ مزید پھیلتا چلا گیا۔ مندر میں جانے والی کوئی بھی حسین عورت اس کی چیرہ دستیوں سے محفوظ نہیں تھی اس کے خلاف کچھ شکایتیں بھی ہوئیں مگر ان پر توجہ نہیں دی گئی۔ بعض ذمے دار پولیس آفیسروں نے اس کے بڑھتے ہوئے قدموں کو روکنا چاہا مگر انہیں بھی پر اسرار طور پر مروا دیا گیا۔ کاوری کا پتی راہول بھی ان فرض شناس اور ذمے دار آفیسروں میں شامل تھا  جو منی لال کی زیادتیوں کا شکار ہو کر اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

منی لال کی مستیاں بڑھتی رہیں۔ ایک سال کے عرصہ میں چھ عورتیں اس کی ہوس کا شکار ہو کر اپنے جیون سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔ ان کی بچی کچھی لاشیں ویران سڑکوں پر پڑی ہوئی ملی تھیں۔ بے شمارصورتیں ایسی ہیں جنہوں نے عزت لٹ جانے کے بعد رسوائی کے خوف سے اپنی زبانیں بند رکھیں۔ تین ناریوں نے آتماہتیا کرلی اور ان میں ایک شنکرکی بہن بھی شامل ہے اس کی عمر صرف پندرہ سال تھی ۔“

میں نے شنکر کی طرف دیکھا، بہن کے تذکرے پر اس کے چہرے پر عجیب سے تاثرات ابھرآئے تھے۔

کاوری تمہیں بہت کچھ بتا چکی ہے اس لئے میں بات کو زیادہ طول نہیں دوں گا۔

وشواس کہہ رہاتھا۔ منی لال پھیلتا چلا گیا اور اس قدر طاقت اختیار کر گیا کہ راجستھان اعلی ترین سرکاری آفیسر بھی اس کے سامنے بے بس ہوگئے۔ ویسے ایک بات یہ تھی کہ اسے جو ذمے داری سونپی گئی تھی اسے وہ بڑی خوبی سے نبھا رہا تھا اور اب بھی نبھا رہا ہے۔ اس لئے بھی سرکار کی طرف سے اس کی ہر زیادتی کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ وہ چند لمحوں کو خاموش ہوا پھر بات جاری رکھتے ہوئے بولا۔ لیکن بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو اس سیلاب کے سامنے بند باندھنا چاہتے ہیں۔ کچھ کوششیں بھی کی گئیں مگر کامیابی نہیں ہوئی۔ اتفاق سے تم نہایت خستہ حالت میں کاوری تک پہنچ گئے اور پھر کاوری کو یہ اندازہ لگانے میں دشواری پیش نہیں آئی کہ تم  وہی سورما ہو جو سرحدی قصبے کدالیا سے یہاں تک منی لال کے آدمیوں کو مارتاکا ٹتا آیا ہے اور آخر کار منی لال کے سامنے ادینا تھ مندر سے بھی بھاگ نکلا تھا۔ اورمنی لال کے آدمی تمہیں تلاش کرتے پھر رہے تھے۔ یہ ذمے داری مجھے بھی سونپی گئی۔ کاوری تمہارے بارے میں بتا چکی تھی۔ کاوری منی لال کی نظروں میں مشتبہ تھی۔ اس لئے اسے شبہ تھا کہ یہ تمہیں  پناہ دے سکتی ہے۔ میں کاوری کو پہلے ہی سے خبر دار کر دیتا اور تمہیں تہہ خانے  میں چھپا  دیا جاتا ۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page