Smuggler–114–سمگلر قسط نمبر

سمگلر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا  کہانی سمگلر

سمگلر۔۔  ایکشن ، سسپنس  ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی  ہے ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی  کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو  کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سمگلر قسط نمبر- 114

وشواس اور کاوری نے مجھے اکسانے کے لئے ایک ایسا راستہ دکھایا تھا جس پر چلنے سے میں انکارنہیں کر سکتا تھا۔ یہ مٹی کی محبت بھی بڑی عجیب ہوتی ہے جب میں پاکستان میں تھا تو صرف اتنا جانتا تھا؟ پاکستان کا شہری ہوں ۔ لیکن اس مٹی کی محبت میں، میں نے کوئی قابل فخر کام نہیں کیا تھا البتہ جرائم کی راہ اختیارکرکے اس کے مسائل میں کچھ اضافہ ضرور کردیا تھا اور اب جب میں وطن سے دور دشمنوں میں گھرا ہوا تھا  تب وطن کی محبت میرے سینے میں طوفان بن کر اٹھ رہی تھی اور میں نے بھی طے کر لیا تھا کہ کچھ نہ کچھ کرکےیہاں سے جاؤں گا۔

دفعتاً میرے ذہن  میں ایک اور خیال ابھرا۔ تاریخ گواہ ہے کہ ہندو ستانی کبھی بھی کسی کا وفادار نہیں رہا  اور وشواس نے بھی یہ اعتراف کیا تھا کہ سازش اور غداری اس قوم کی فطرت میں شامل تھی ۔ ان کا دھرم بھی ان چیزوں سے محفوظ نہیں رہا تھا اور اس نے غلط نہیں کہا تھا کچھ مثالیں تو میرے سامنے تھیں ۔ منی لال نے پروہت کو قتل کر کے ادیناتھ مندر پر قبضہ کیا تھا۔  پنڈت روہن سنگھ اپنی گدی بچانے کے لئے بھی منی لال کوقتل کرنا چاہتا تھا اور کاوری اور وشواس وغیرہ تو قتل کا بدلہ لینا چاہتے تھے۔ اور اس کے لئے انہوں نے مجھے استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ اس کی وجہ بھی میری سمجھ میں آگئی تھی۔ وہ چاہتے تو اپنے کسی آدمی سے بھی کام لے سکتے تھے لیکن اس طرح خود ان پر زد پڑتی جبکہ میرے فرار کے بعد وہ کہہ سکتے تھے کہ پاکستانی جاسوس منی لال کو قتل کر کے اہم راز لے کر فرار ہوگیا۔ اس طرح بات ان پر نہیں پاکستان پر آتی۔ جہاں تک میری سوچ کا تعلق تھا  تو میرے خیال میں اس کا فائدہ پاکستان ہی کو پہنچتا تھا۔ اگرمیں منی لال کو قتل کر کے یا ان کے مشن کو کسی اور طریقے سے نقصان پہنچا سکتا تو پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی اور تخریب کاری کی وارداتوں کا سلسلہ ختم نہ ہوتا تو ان میں وقتی طور پر کمی آسکتی تھی۔

اے بابو پوجا کی آواز سن کر میرے خیالات منتشر ہو گئے۔  وہ میرے سامنے کھڑی کہہ رہی تھی ۔ ”بھوجن کرتے ہو یا  نا ہیں ۔“

اوہ بھو جن ۔ میں نے اس کی طرف دیکھ کر کہا۔ ہاں۔ ہاں۔ کیوں نہیں ۔ چدائی کرکےبھوک تو لگ ہی  رہی ہے۔

میری بات سن کر پوجا شرمائی اور کھانے کیلئے کمرے میں آنے کا کہہ کر  چلی گئی۔

تھوڑی ہی دیر بعد میں کاوری والے کمرے میں موجود تھا۔ پوجا نے فرش پر ہی دری بچھادی اورمیرے بیٹھتے ہی اس نے تھال میرے سامنے رکھ دیا۔ میں کھانا کھاتا رہا اور وہ میرے سامنے بیٹھی مجھے دیکھتی رہی۔ کاوری شام کے قریب  واپس آئی تھی۔ اس وقت وہ گاڑی آشرم کے گیٹ کے اندر لے آئی تھی۔

اس نے کینوس کا ایک بیگ گاڑی سے نکال کر اپنی الماری میں رکھ دیا۔ رات بارہ بجے تک تو میں اس کے کمرے میں بیٹھا باتیں کرتا رہا اور پھر سونے کے لئے تہہ خانے والے کمرے میں آگیا۔ وشواس نے  وعدہ کیا تھا کہ منی لال کے آدمیوں کو اس طرف نہیں آنے دے گا مگر احتیاط کا دامن بھی ہاتھ سے چھوڑا  تو نہیں جاسکتا تھا۔ اس لئے میں نے رات تہہ خانے ہی میں گزارنے کا فیصلہ کیا تھا۔

رات کو کسی وقت سوتے میں سینے پر بوجھ محسوس کر کے میری آنکھ کھل گئی ۔ وہ بوجھ بڑا نرم و گداز تھا ۔ کاوری یا  تو میری توانائی و رعنائی سے متاثر ہوئی تھی یا وہ مجھے پوری طرح اپنے جال میں جکڑ  لینا چاہتی تھی میں ہاتھ پیر بھی نہ مار سکوں۔ اسی لئے وہ بار بار مجھ پر مہربان ہو رہی تھی۔ میری نیند اڑ چکی تھی۔

اس وقت کاوری پورے جوبن پر نظر آرہی تھی۔جیسے میں نیند سے بیدار ہوا۔  کاوری میرے اوپرسے اٹھی اور اس نے اپنی قمیض شلوار اتار دی روشنی میں اس کا چکنا جسم چمک رہا تھا۔میں بھی کاوری کو دیکھ کر اٹھا اور کاوری کو دیکھ کر کہا۔

ایسے تو ایسے سہی میں نے بھی اپنے کپڑے اتار پھینکے ہم دونوں اب فل ننگے تھے۔میرا لن ہلکا سویا جاگا تھا۔ وہ بلا جھجھک کے میرے قریب آئی اور بولی ۔

کاوری بےلباس کھڑی ہے اور یہ سو رہا ہےابھی تک۔۔۔۔ اٹھ شہزادے اٹھ اس نے بچوں کی طرح لن کو  پکڑا اورسہلایا۔

کاوری کے  ہاتھوں کا لمس پاتے ہی لن آہستہ آہستہ سر اٹھانے لگا۔اس کا انداز دیکھ کر مجھے بھی شوخی سوجھی میں نے کہا چوم کر دیکھ لو وہ ہنسی اور نیچے بیٹھ کر لن کو  دیوانہ وار چومتے چومتے  چوستی گئیں۔۔۔چند ہی لمحوں میں لن پورے جوبن پر لہرا رہا تھا ۔

دیکھا اس نے فخر سے مجھے کہا اور میرے پیچھے آکر بولی چل اٹھا مجھے۔ میں اسے اسی رات کی طرح ننگا اٹھایا

کتنا بڑا ہے تیرا لن ہاااائے اندر تک راگڑاتا ہے تو چسس آ جاتی ہے۔

بھگوان قسم اتنا اچھا سیکس کرتے ہو کہ آگے پچھے سے سجا دیتے ہو پر مزہ بہت دیتےہو۔ وہ مجھے اکسانے کے لئے ایسی باتیں کر رہی تھی۔

 میں اٹھائے ہوئے اسکو بیڈ پر لیجا کر آدھا اوپر آدھا نیچے لٹا دیا اس کی رانوں کو ہلکا سا کھول کر درمیان میں کھڑا ہوا۔

اور اس کے مموں پہ جھکا اور انگور کے دانے جیسے نپلز کو لبوں سے چھوما۔

 کاوری نیچے سے اچھلی ہااااے مر گئی میں۔ میرے ہونٹ گستاخیاں کرنے لگے اور وہ تڑپنے لگی۔۔

ہاااائے سسسس  اففف ۔۔۔کاوری اپنی چکنی رانیں میرےجسم کے ساتھ رگڑتی تڑپ رہی تھی۔اس کے ہاتھ لن کو اپنی طرف کھینچ رہے تھے اور دبا رہے تھے۔ میں نے اس کے ہاتھوں کو ایک سائیڈ کیا اور اس کی پھنکارتی پھدی کے اوپر لن کا پھن رکھا۔اور ہلکا ہلکا اوپر پھیرتا رہا جیسے ہلکی سی خارش اور کاوری نیچے سے سسک کر ہاااااائے ہااائے کرتی مجھے اپنی طرف کھینچ رہی تھی۔ میں نے لن کو ہلکا سا دبایا لن پھدی میں ڈوبا جیسے دوات کی فوم میں قلم ڈوبے۔

ہاااائےسسسس۔۔۔ تیرا پاکستانی  لن ٹوپہ  میری پھدی کو بہت مزہ دیتا ہے رے۔ اااففف  ہااائے اوئے۔۔۔ افف یہ ٹوپے کی رگڑ۔۔۔

 کچھ تو کاوری تھی رنگیلی اس کی باتیں تباہ کن تھیں۔ میں نے ٹوپہ پھنسا کر کاوری سے کہا۔

 کاوری ایسی شارٹ کسی نے ماری ہوتی تو اتنی پیاسی نہ رہتی اور ساتھ ہی کھینچ کردھکامارا۔ لن پھدی کو رگڑتا تقریبا پورا اندر گھسا۔

ہاااااائے اووویئے مر گئی اوے ہائے اوئے

وہ بلند کراہی میں اس کی ایسی ماری جیسی مارنے کا حق تھا۔کاوری اور میں ایک دوسرے میں ڈوبےہوئے تھے۔کمرہ میری تھپ تھپ اور کاوری کی سسکیوں سے گونج رہا تھا۔۔۔وہ نیچے سے اوپر کو دھکے دے رہی تھی۔ سیکس میں ماحول کا بڑا  اثر ہوتا ہے۔

 کاوری  بری طرح مدہوش مکمل چھوٹ چکی تھی جب میں نے کاوری کی ٹانگیں فل اوپر کیں اور اندر ہی چھوٹنے لگا۔۔ ہاااائے میں مر گئی۔

 رات کا باقی حصہ کاوری سے دو دو ہاتھ کرتے ہوئے ہی گزرا تھا۔ صبح میں دیرتک سویا  رہا۔

ایک رات کھانا کھانے کے بعد تقریباً دس بجے کے قریب کاوری ایک بار پھر میرے ساتھ تہہ خانےمیں موجود تھی لیکن اس کی آمد کا مقصد کچھ اور تھا اسکے ہاتھ میں کینوس کا وہی بیگ تھا۔جسے کچھ روز پہلے میں نے اسے گاڑی سے اتارتے ہوئے دیکھا تھا۔ وہ بیگ بیڈ پر رکھ کر اس کی زپ کھول رہی تھی ۔

بیگ سے برآمد ہونے والی چیزیں دیکھ کر میں حیران ہو رہا تھا پولیس کی یونیفارم ، کیپ، ہولسٹر ریوالور کے علاوہ کچھ اور چیزیں بھی تھیں۔

 یہ وردی پہن لو۔ ہم ایک گھنٹے بعد یہاں سے روانہ ہوں گے۔ کاوری نے میری طرف دیکھتےکہا۔

میں الجھی ہوئی نظروں سے اس کی طرف دیکھنے لگا۔ وہ مجھے کہاں لے جانا چاہتی تھی جس کے لئے پولیس کی وردی پہننا  ضروری تھا۔

یہ میرے پتی کی یونیفارم ہے۔ کاوری نے میری الجھن کو سمجھتے ہوئے کہا۔ جس جگہ ہم جارہےہیں۔

تمہارے لئے یہ وردی پہننا بہت ضروری ہے اس کے بغیر اس علاقے میں قدم بھی نہیں رکھ سکو گے۔“ میں چند لمحے اس کی طرف دیکھتا رہا اور پھر یونیفارم اٹھا کر باتھ روم میں گھس گیا۔ اس کا شوہر غالباً میرے ہی قد و قامت کا مالک تھا کیونکہ یہ وردی مجھے اس طرح فٹ آگئی تھی جیسے میرے لئے ہی سلائی گئی ہو۔ شولڈرز پر لگے ہوئے بیج انسپکٹر ظاہر کر رہے تھے۔ میں ہمیشہ پولیس کی وردی کو دور سےدیکھ کر بھاگتا رہا تھا  اور اب خود یہ وردی پہن لی تھی۔ میرے سر کے بال خاصے لمے تھے جنہیں کیپ میں چھپا لیا اور جب میں باہر نکلا تو مجھے دیکھ کر کاوری کی آنکھوں میں عجیب سی چمک ابھر آئی تھی۔

کیا دیکھ رہی ہو؟ میں نے پوچھا۔

تمہیں اس وردی میں دیکھ کر مجھے اپنا پتی یاد آرہا ہے۔ وہ بھی تمہاری طرح بہت اسمارٹ تھا ۔“

کاوری نے مجھے نیچے سے اوپر تک دیکھتے ہوئے کہا ۔ وردی دیکھ کر پتی یاد آ رہا ہے۔“ میں نے شوخ نظروں سے اس کی طرف دیکھا۔ کسی اور واقعہ پر اس کی یاد نہیں آئی۔

تم بہت شریر ہو ۔ کاوری نے آہستہ سے میرے سینے پر گھونسہ مارا۔ میں نے ہولسٹر بیلٹ اٹھا کر کمر سے باندھ لیا اور ریوالور کھول کر چیک کرنے لگا۔ اعشاریہ تین آٹھ کے اس ریوالور کا چیمبر گولیوں سےبھرا ہوا تھا۔ بیلٹ میں بھی تقریباً  دو درجن کارتوس لگے ہوئے تھے۔

ویری اسمارٹ ۔ کاوری نے ایک بار پھر میری طرف دیکھتے ہوئے کہا۔

کیا ارادہ ہے۔ میں نے اسے گھورا ۔ وردی اتار دوں؟“

ابھی نہیں ۔ کاوری کے منہ سے بے اختیار گہرا سانس نکل گیا۔

ہم تہہ خانے سے باہر آگئے ۔ پوجا اس وقت رسوئی میں تھی ۔ چند منٹ بعد ہی وہ ہمارے لئے چائے بنا کر لے آئی۔ ہم غالباً کسی ایسی جگہ پر جارہے تھے جہاں پانی یا چائے ملنے کی توقع نہیں تھی کیونکہ چائے دینے کے بعد پوجا نے پانی کی ایک بڑی چھا گل بھی گاڑی میں رکھ دی تھی ۔

چائے پینے کے فورا ہی بعد ہم وہاں سے روانہ ہوگئے۔ اس وقت رات کے گیارہ بجے رہے تھے۔

کاوری نے اسٹیئرنگ سنبھال رکھا تھا۔ میں ساتھ والی سیٹ پر بیٹھا ہوا تھا۔ لینڈ کروزر مختلف سڑکوں پر سے ہوتی ہوئی داواڑہ روڈ پر پیلس ہوٹل کے سامنے رک گئی۔ کاوری نےانجن بند کر دیا اور ابھی آئی کہہ کر نیچے اتر گئی۔

میں اسے دیکھتا رہا وہ ہوٹل کی عمارت میں داخل ہو کر نگاہوں سے اوجھل ہو گئی۔

ہوٹل پیلس کسی  زمانے میں اجمیر ہاؤس ہوا کرتا تھا۔  بہت شاندار عمارت تھی۔ اس میں کچھ  تبدیلیاں کر کے رہائشی ہوٹل بنالیا گیا تھا۔ شہر میں دو چار ہی تو ایسے بڑے ہوٹل تھے جنہیں فائیواسٹار  ہوٹل بھی جاسکتا تھا اور ڈیلکس بھی ۔ اور پیلس ہوٹل کا شمار بھی ایسے ہی ہوٹلوں میں ہوتا تھا۔

میں اپنی سیٹ پر بیٹھا محتاط نگاہوں سے ادھر ادھر دیکھ رہا تھا۔ ریوالور بھی ہولسٹر سے نکال کر گودمیں رکھ لیا تھا اور اس کا سیفٹی بیچ بھی ہٹا دیا تھا۔ بظاہر میرے لئے خطرے کی کوئی بات نہیں تھی مگر میں احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہتا تھا۔

کاوری تقریباً آدھے گھنٹے بعد واپس آئی تھی اس نے سیٹ پر بیٹھ کر انجن اسٹارٹ کیا اور گاڑی ایک جھٹکے سے آگے بڑھادی۔ میں نے کاوری سے یہ پوچھنا گوارہ نہیں کیا کہ وہ پیلس ہوٹل میں کیوں گئی تھی اور نہ اس نے کچھ بتایا۔

گاڑی ہلکی رفتار سے سڑک پر دوڑتی رہی۔ اس طرف کچھ آگے دلواڑہ کا علاقہ تھا جہاں چند  جین مندر تھے۔ دن کے وقت تو دلواڑہ روڈ پر یاتریوں اور سیاحوں کی آمد ورفت جاری رہتی تھی لیکن  رات کے وقت سڑک پر سناٹا تھا۔ اس سڑک پر واقع اکا  دکا  عمارتیں بھی اب بہت پیچھے رہ گئی تھیں ۔ پہاڑیوں میں بل کھاتی ہوئی یہ سڑک تاریکی اور سنائے میں ڈوبی ہوئی تھی۔ تقریباً چار میل کا فاصلہ طے کرنے کے بعد کاوری نے گاڑی روک لی۔ وہاں بائیں طرف ایک اورتنگ سڑک مڑتی ہوئی دکھائی دے رہی تھی۔ موڑ پر ایک چھوٹا سا بورڈ بھی لگا ہوا تھا جس پر ہندی میں کچھ لکھا تھا اور نیچے تیر کا نشان بنا ہوا تھا۔

کاوری نے گاڑی کے ہیڈ لائٹس بجھا دیئے۔ ایک منٹ کے توقف کے بعد اس نے دومرتبہ ہیڈ لیمپس جلائے بجھائے اور سڑک پر ادھر ادھر دیکھنے لگی۔ مجھے اندازہ لگانے میں دشواری پیش نہیں آئی کہ کاوری نے گاڑی کے ہیڈلیمپس بجھا کر کوئی مخصوص سگنل دیا تھا اور اب اسے کسی کا انتظار تھا۔ اس وقت لیمپس بجھے ہوئے تھے اور چاروں طرف گہری تاریکی پھیلی ہوئی تھی۔

چند منٹ بعد ہی ایک ہیولا دائیں طرف جھاڑیوں سے نکل کر ہماری طرف بڑھتا نظر آیا میں نے ریوالور ہاتھ میں لے لیا۔ وہ ہیولہ تیز تیز قدم اٹھاتا ہوا ڈرائیونگ سائیڈ پر گاڑی کے قریب رک گیا۔ کاوری نے اس سے کچھ بات کی اور پھر دروازہ کھول دیا اور انجن چلتا چھوڑ کر سیٹ کے اوپر سے پھلانگ کر پچھلی سیٹ پر چلی گئی۔ وہ شخص ڈرائیورنگ سیٹ پر بیٹھ گیا اور اسٹیرنگ سنبھال کر گاڑی ایک جھٹکے سے آگے بڑھادی۔

میرا ذہن بری طرح الجھا ہوا تھا۔ ذہن میں یہ شبہات بھی سر ابھار رہے تھے کہ میرے ساتھ دھوکاتو نہیں کیا جارہا۔ لیکن پھر اس خیال کو ذہن سے جھٹک دیا۔ میں تو اب تک مکمل طور پر انہی کے رحم و کرم پر تھا وہ جب چاہتے میرا خاتمہ کر سکتے تھے۔

تقریباً نصف میل آگے جانے کے بعد گاڑی دائیں طرف پہاڑیوں میں ایک تنگ راستے پر مڑ کے  ان پتھریلے راستوں پر کئی موڑ گھومنے کے بعد گاڑی ایک ویران  کھنڈر عمارت کے سامنے رک گئی ۔ یہ غالبا کوئی مندر تھا جو ایک اونچے چبوترے پر بنا ہوا تھا۔ اس شخص نے انجن بند کر دیا اور ہم نیچے اتر آئے ۔ کاوری نے پچھلی سیٹ پر رکھا ہوا  ایک بیگ بھی اٹھا لیا تھا۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page