Smuggler–116–سمگلر قسط نمبر

سمگلر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا  کہانی سمگلر

سمگلر۔۔  ایکشن ، سسپنس  ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی  ہے ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی  کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو  کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سمگلر قسط نمبر- 116

بھولو گریجویٹ ہے۔ یہ بھی رنگیلے کی طرح بےروزگاری کا شکار تھا۔ کراچی ہی کے ایک نسل پرست نیتا نے اس کے ذہن میں یہ بات بٹھا دی کہ وہ تعصب کا شکار ہے اور اسی تعصب ہی کی بنا پر اسے اس جائز حقوق سےمحروم کیا جارہا ہےاس نے اپنا حق لینے کے لئے غلط طریقہ استعمال کیا جس کے نتیجے میں پکڑا گیا۔ ڈیڑھ مہینہ جیل کاٹ کر باہر نکلا تو اسکے دل میں نفرت کچھ بڑھ گئی۔ یہ اپنی محرومی اور اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا بدلہ لینا چاہتا تھا۔ لیکن اناڑی تھا بار بار پولیس  سے مار کھاتا رہا ہمارے ایجنٹ نے اسے یہاں بھیج دیا۔ یہ بھی تقریبا دو مہینے پہلے واپس گیا ہے ۔

“ کاوری نے یکے بعد دیگرے پانچ نوجوانوں کی تصویریں دکھائیں جو یہاں سے دہشت گردی کی تربیت لے کر واپس جا چکے تھے۔

ان کے علاوہ اور لوگ بھی ہیں جو معصوم اور بے گناہ شہریوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں، کاوری کہہ رہی تھی ۔ یہ سب کسی نہ کسی نسل پرست  جماعت میں شامل ہے اپنے آپ کو فریڈم فائٹر سمجھ کر اپنی حکومت کے خلاف لڑرہے ہیں۔ اس کا فائدہ ہند سرکار کو پہنچ رہا ہے۔ ایک طرف یہ دہشت گرد تباہی اور بربادی پھیلا رہے ہیں اور دوسری طرف وہاں کی حکومت ان سیاسی پارٹیوں کے خلاف محاذ آرا ہے۔ جن کے نام پر یہ نوجوان دہشت گردی پھیلا رہے ہیں۔ ویسے کراچی میں راکے تین ایجنٹ انہیں کنٹرول کرتے ہیں۔ اس نے خاموش ہو کر پروجیکٹر پر یکے بعد دیگرے تین اور تصویریں  دکھا ئیں۔ ان میں دو مرد تھے اور ایک عورت ۔۔۔اس عورت کی عمر تیس سال سے زیادہ نہیں تھی۔ اس کی تصویر دیکھ کر میرے دماغ میں سنسناہٹ سی ہونے لگی تھی ۔ بے حد حسین تھی۔ اس کی ناک پر بائیں طرف مسورکے دانے کے برابر سیاہ رنگ کا تل تھا اور لگتا تھا۔۔۔ جیسے اس نے لونگ پہن رکھی ہو۔

یہ تارہ ہے ۔ کاوری اس کے بارے میں بتا رہی تھی ۔ پورے پاکستان میں اگر چہ را کے کئی ایجنٹ پھیلے ہوئے ہیں مگر تارہ ان میں سب سے زیادہ خطر ناک ہے۔ اس کے پاس اور بھی کئی حسین لڑکیاں ہیں، جن کے ذریعے وہ نو جوانوں کو پھنساتی ہے اور انہیں بلیک میل کر کے اپنے طور پر ان سے کام لیتی رہتی  ہے ، وہ چند لمحوں کو خاموش ہوئی پھر بات جاری رکھتے ہوئے بولی۔ ”

میں یہ سب کچھ تمہیں اس لئے دکھا رہی ہوں تاکہ جب تم کراچی پہنچو تو ان لوگوں کی نشاندہی کر کے اپنے نمبر بنا  سکو ۔ تمہیں سامنے آنے کی بھی ضرورت نہیں لیکن میرا خیال ہے کہ اگر تم سامنے آ بھی جاؤ تو ان کی گرفتاری کے بدلے تمہاری حکومت تمہارے گناہ معاف کر سکتی ہے۔“

وہ مجھے ان کے بارے میں اور بھی بہت کچھ بتاتی رہی اور جب میں نے ان کے ٹھکانوں کےبارے میں پوچھا  تو وہ بولی۔ کچھ بتانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ یہ لوگ اپنے ٹھکانے بدلتے رہتے ہیں۔ تمہیں خود ان لوگوں کوتلاش کرنا ہوگا۔ کسی ایک کو تلاش کرلوگے تو سمجھنا تمہاری بہت بڑی کامیابی نہیں ہوگی۔ ویسے ایک بات ذہن میں رکھنا یہاں انہیں اس طرح تربیت دی گئی ہے کہ کوئی ایک آدمی دوسرے کے بارے میں کچھ نہیں بتائےگا  وہ اپنی جان تو دے دے گا مگر زبان نہیں کھولے گا۔“ اس نے کچھ اور سلائیڈ بھی دکھائی تھیں۔ چار آدمیوں کے بارے میں بتایا تھا کہ وہ منی لال کے منڈل کے بہت ہی خاص آدمی ہیں ۔ ان میں ایک کیمپ کا ڈپٹی کمانڈر سکھ میت سنگھ بھی شامل تھا۔

یہ منی لال کے بہت ہی خاص آدمی ہیں اور کیمپ کے بارے میں منی لال ان سے مشورے کرتا رہتا ہے۔ ان میں سکھ میت سنگھ تو زیادہ ترکیمپ ہی میں رہتا ہے دوسرے تیسرے روز شہر میں بھی آ جاتاہے اور باقی تین شہر ہی میں رہتے ہیں ۔

میں نے ان کے چہرے اور پتے ذہن نشین کر لیے ۔ کاوری نے پروجیکٹر بند کر دیا اور ٹی وی آن کر کے وی سی آر پر ایک فلم لگادی ۔ یہ فلم کیمپ سے متعلق تھی جس میں بم تیار کرنے اور تخریب کاری کے دوسرے طریقوں کی تربیت دیتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ ہر چیز اتنی واضح تھی کہ مطلوبہ چیزیں حاصل کرتےکوئی بھی ذہین شخص ٹائم بم آسانی سے تیار کر سکتا تھا۔

اور آخر کار کاوری نے ٹی وی بھی بند کر دیا اور پھر وہ دیر تک بیٹھی اسی موضوع پر باتیں کرتی رہی۔

اس میں شبہ نہیں کہ نقصان ہمارا بھی ہوگا۔ وہ کہہ رہی تھی۔ لیکن ہم ہر قیمت پر منی لال سے انتقام لینا چاہتے ہیں اور میرے سینے میں لگی ہوئی آگ تو اس وقت تک سرد نہیں ہوگی جب تک میں منی لال کی لاش اپنی آنکھوں سے نہ دیکھ لوں گی ۔

میرا ذہن بار بار الجھتا رہا۔ اپنا ذاتی انتقام لینے کے لئے یہ لوگ اپنے قومی مقاصد کو کیوں نقصان پہنچا رہے تھے۔ بہر حال دنیا میں ایسے لوگوں کی کمی تو نہیں ہر ملک میں اس قسم کے لوگ پائے جاتے ہیں۔ پاکستان میں بھی لا تعداد ایسے لوگ موجود ہیں۔ سیاست دان کیا نہیں کر رہے۔ اپنی سیاست چمکانے کے لئے وہ کیا کچھ نہیں کرتے اور یہ لوگ جو یہاں دہشت گردی کی تربیت لے رہے ہیں یہ بھی تو اپنے ذاتی مفاد کے لئےاپنے ملک کی سلامتی کو داؤ پر لگائے ہوئے ہیں۔

 بہر حال مجھے اس سے غرض نہیں تھی کہ کاوری یا اس جیسے دوسرے لوگ کیا کر رہے ہیں۔ مجھے تو ایک موقع مل رہا تھا اور مجھے اس موقع سے فائدہ اٹھانا تھا۔ کاوری نے صبح منی لال کے جن قریبی ساتھیوں کی تصویریں دکھائی تھیں ان کے نام اور پتے میں نے ذہن نشین کر لئے تھے۔ ان میں ہوٹل ہل لاک کے مالک روی پنڈت کا نام بھی شامل تھا ۔ سب سےپہلے میں نے اسی سے نمٹنے کا فیصلہ کر لیا۔

یہی سب سوچتے ہوئے رات ہوگئی  مجھے۔ اور  کاوری باہر چلی گئی  اور  رات کو بارہ بجے کے قریب کاوری  پھر سے روم میں نمودار ہوئی اور آتے ہی میرے ساتھ  بیڈ پرلیٹ گئی۔

میں کاوری کی طرف شوخ نظروں سے دیکھنے لگا میری شوخ نظریں کاوری کو  پگھلا رہی تھیں۔ کاوری اس وقت اپنے جوبن پر تھیں کھلی کھلی۔ میں نے جیب سے چاکلیٹ نکالی اور بولا کھائیں گی۔

ہاں دو  نا  کاوری نے جلدی سے ہاتھ بڑھایا۔

دیتا ہوں نا لیکن آپ کو یہ میرے طریقے سے کھانی ہو گی بولیں منظور ہے؟

ہممم منظور ہے۔۔۔کاوری میرے لاڈ میری چاہ سے اب کھل رہی تھی۔

 میں نے چاکلیٹ بڑھائی۔ کاوری نے ایک بائٹ لی میں نے اگلا بائٹ خود لیا اور کہا اب زیادہ میٹھی ہوگئی آپ کے ہونٹوں سے لگی نا۔۔

تم نے  باز نہیں آنا نا۔۔ دو دو بائٹس کےبعد چاکلیٹ کا بس ایک بائٹ باقی تھا۔

یہ میرا بائٹ ہے ۔ نہیں یہ میرا بائٹ ہے میں نے ضد میں کہا۔ چلیں ہم دونوں کا بائٹ

 کاوری بولی کیسے۔؟

میں نے چاکلیٹ کاوری کے ہونٹوں پر رکھی اور کہا ایسے میں اپنے ہونٹ جھکاتا چاکلیٹ پر۔ دونوں کے ہونٹ چاکلیٹ سےہٹے اورمیں نے بہت نزاکت سے کاوری کےہونٹوں پر لگی چاکلیٹ کو چوسا کاوری کے ہونٹ ہلکے سے میرے ہونٹوں میں آئے کاوری کانپ کر پیچھے  ہٹی۔

وہ گھبرا کر بولیں۔۔ تم ناااا۔۔۔  بہت شرارتی بچے بن گئے۔۔۔وہ  مجھ پر جھپٹی میں انہیں اوپر لیتا پلٹاتا گیا۔ کاوری کےبازو میں نے پکڑ رکھے تھے۔

 ہااائے چھوڑو  نا چوڑی لگ جائے گی تھوڑا صبر تو کرو  نا۔میں نے بازو کو قدرے ہلکا کیا اور انہیں ساتھ لگا لیا۔

ہااائے بھگوان۔۔۔ بہت بےشرم بن گئے۔ چھوڑو مجھے وہ کسمسائیں۔

نہیں چھوڑنا  کاوری کا سراپا اور لمس میرے جسم کو دہکا رہاتھا۔میں نے اس کے کمرکے گرد بازو تنگ کیا۔

کاوری کا گداز سینہ میرے سینےسے دب گیا۔ لن نے پھولنا سٹارٹ کیا۔ اس طرح اوپرلیٹے کاوری کی رانیں میرے اوپر تھیں اور نیچےشلوار میں لن سر اٹھا رہا تھا۔

پہلے مجھے چاکلیٹ کھانے دیں۔

جی نہیں تم نےکھا لی ہے بسس ۔

تھوڑی سی رہتی ہے ۔کھانے دیں نا۔ورنہ۔۔۔

 میں نےبازو ذرا تنگ کیا۔۔۔

ہااائے بھگوان۔۔۔۔ چھوڑو نا وہ میرے اوپر کسمسائیں۔ کسمسانے سے رانوں نے لن پر رگڑ کھائی لن نے انگڑائی لیکر رانوں کو موجودگی کا احساس دلایا۔جیسے ہی کاوری کو احساس ہوا وہ جیسے لمحےبھر کو  رکی۔

وہ شادی شدہ خاتون تھی اچھی طرح جانتی تھی نیچےکیا ہلچل ہورہی ہے۔پھر وہ قدرے کپکپا کر بولیں مانے چھوڑو نا۔۔اچھا لے لو بائٹ۔۔ وہ تنگ آ کر بولیں میں نے کاوری کے جسم کو تھوڑا اوپر کھینچا۔لن نےرانوں کورگڑااور میں نے نچلے ہونٹ کو باہرسے چوس کر موو کیا۔ زبان سے ہونٹ رگڑکھا کر میرے ہونٹوں میں گول ہوا اور میں نے اس گول نشیلی ٹافی کوگہراچوسا مارا ۔کاوری نے ایک گہری سانس لی اسکا جسم لرزا میں نے ہونٹ چھوڑااور اسکا چہرہ قدرے اوپر کیا۔ کاوری کا چہرہ جذبات سے لال ہو رہا تھا اس کی آنکھوں میں گلابی ڈورے تیر رہے تھے۔

تم بھی کھا لو چاکلیٹ میں  نے نشیلی سرگوشی کی اس نے سرخ آنکھوں سے مجھے لاڈسےگھورا۔

لے لیں نا  دل جو کررہاہے میں نے اپنی آنکھیں بند کیں۔چند لمحوں بعد کاوری کے ہونٹ میرے ہونٹوں سے ٹکرائے اس کی زبان نے میرے ہونٹوں میں گھوم کرجگہ بنائی اور میرے اوپر والے ہونٹ کو ہلکا سا چوس کر نشیلے انداز میں بولی مجھے سب کام آتے ہیں سمجھے تم۔ اتنی پاگل نہیں ہوں میں۔۔۔میں نے لن کو رانوں پررگڑا اورانہیں نیچے لاتا ہوا بولا ۔

مجھے اتنے نہیں آتے سکھا دیں پھر مجھے بھی کچھ۔ تم نا  بڑے کھلاڑی ہو تمہیں سب آتا ہے۔

اچھا سکھائیں نا۔ کاوری شرماتی میرے اوپر جھکی اور میرے ہونٹوں کو چوسنے لگی میں نےاس کی کمر کو سہلایا اور اپنی زبان کو کاوری کی زبان سے ٹکرانے لگا۔ دونوں کی زبان کی نوکیں۔میری زبان کاوری کی زبان کے آس پاس گھومی تو کاوری تڑپ کر مجھ پہ گری۔

ہاااے مااانے بسسس کاوری مدہوش سی بولی۔۔۔

کیوں بسسس میں انہیں پھر نیچے لایا اور بولا آپکو پتہ ہے چاکلیٹ کہیں اور رکھ کر بھی چوسی جاتی ہے۔

نہہہیں کس پر۔۔۔ وہ میری حرکتوں سے مچل رہی تھیں ۔سنجیدہ کاوری ایک نشیلی کاوری میں ڈھل چکی تھی۔میں نے ہاتھ کاوری کے کلیویج پر رکھے اور بولا یہاں سے تھوڑا نیچے۔

 ہاااائے میں مر گئی۔۔۔ارے مجھےسب پتہ ہے کہ تو بہت بڑا کھلاڑی ہے ویسے تم  پاکستانی ہونگے اور تمہیں یہ سب  نہ آتا ہوگا۔

میں ہنسا  اورتھوڑا  سا  میں نے جھک کر کاوری کے کلیویج کو تھوڑا سا چاٹا۔۔۔ آااااہ مانے بببببہت ہو گیا نا بسسس اب نہیں  نا۔۔۔میرا لن فل راڈ ہوچکا تھا۔۔۔میں تھوڑاسا اوپر ہوا اور ہاتھ سے قمیض کے گلے کو تھوڑا کھسکایا۔ مانے نہیں نا  ابھی سوجا کل کریں گے ابھی رات بہت ہوچکی ہے۔۔ وہ مچلی ۔۔

تھوڑا سا نا میں نے ہاتھ کو شانے تک پھیرا اور قمیض کوتھوڑا کھینچا۔۔ ۔

مانے  آرام سےپھٹ جائے گا اور پوجا کمینی لازمی نوٹ کر لے گی ۔

میں رکا اور بولا پوجا کمینی کو پتہ ہے کاوری اس وقت گئی ہے تو کچھ رنگبازی تو ہوگی نا۔۔۔میں نے دوسری چاکلیٹ کو توڑ کر اندر سے لیکویڈ نکالا اور بولا بسسس تھوڑا سا نا۔۔۔

مانے وہ ٹھنکیں لیکن اب کہاں۔۔۔میں نے آہستہ سے قمیض کو کھینچا اور بولا اتار دیں نہیں تو گلا پھاڑ دوں گا۔پھر پوجا کمینی کو کیا کہیں گی۔

 ہااائے نہیں ۔۔۔لیکن ان کے ہاتھ ہاں بولے اور قمیض کو ہلکا سا اوپر کیا۔۔انکا اشارہ کافی تھا میں نے قمیض کو اوپر کھسکایا۔ کاوری کا چمکتا جسم اس کا پیٹ اور پیٹ سے اوپر قمیض کھسکاتا سیاہ برا تک۔۔۔کاوری کا سینہ سیاہ برا میں دو سفید پیڑے آپس میں جڑے تھے۔میں نے پیٹ سے برا تک ہونٹوں کو گھمایا کاوری پوری شدت سے تڑپی۔ میرےہونٹ برا سے ٹکرائے اور دانتوں سے گرفت کرتے پیڑوں کو برا سے آذاد کیے۔قدرے موٹے نپلز والے سفید سیکسی بوبز۔۔۔میں نے لیکیویڈ چاکلیٹ کاوری کے نپلر پر ہلکی مساج کی۔

سسسسسس آہہہہہہ۔۔۔ میری جان نکل رہہہی نننااا کرو  ناااا۔۔میں نےچاکلیٹ لگا کر نپل کو چوسنا شروع کیا تو کاوری جیسے پھڑک اٹھی۔۔۔شائد کرشمہ کےشانےکیطرح کاوری کا چورسوئچ نپل تھا۔۔۔

آااااااہ   ماااانے۔۔۔میں نے دوسرے نپل پر چاکلیٹ انگوٹھے سے مسلنی شروع کی اور ادھر چوسنا جاری رکھا۔۔ کاوری کے ہاتھ میرے جسم کو جیسے نوچ رہے تھے وہ مکمل اتھری کاوری بن چکی تھی۔میں نے نپل چھوڑے اور واپسی پیٹ تک ہونٹ گھماتا گیا۔کاوری کے جسم سے مہندی کی مخصوص سیکسی خوشبو کے جھونکے آرہے تھے  کاوری گرم ہو چکی تھی۔میں ہونٹ اوپر نیچے گھماتا ہاتھ اس کی رانوں پر پھیرنا شروع کیا۔ اور آہستہ سے کاوری کی پھدی تک لایا۔۔۔ اففف جیسے ہی میری ہتھیلی اسکی پھدی سے لگی کاوری  میرے ساتھ چمٹ گئی۔ میں ہتھیلی کو آہستہ آہستہ اس کی پھدی پرگھمانے لگا۔ پھدی فل گیلی ہو چکی تھی۔ میں ہاتھ اوپر تک لایا اور واپس شلوار کے اندر۔۔۔

افففف کاوری کی پھدی بلکل چکنی تھی۔ جیسےسپیشل نہا کر آئی ہو میں انگلیوں سے دانے کومسلا اور دوسرے ہاتھ سے کاوری کا ہاتھ اپنے لن پر رکھ کر دبایا۔۔۔

ہااااائے ماااانے۔۔۔ کاوری نے جیسے کرنٹ کھایا  ہو۔لن فل جوبن پر تھا ۔کاوری نے لن کو ہلکا سا دبایا۔  لن نے جوابی  جھٹکا  مار کر اپنی اکڑ دکھائی اور وہ  لن ٹوپے کو انگوٹھے سے مسلنے لگی شائد اسے میرے لن کا ٹوپہ بہت پسند آیا تھا۔ میری انگلیاں اس کی پھدی کو مساج کر رہی تھیں اور پھدی فل گیلی چپ چپ کر رہی تھی یہ وقت چدائی کا تھا۔ میں نے کاوری کی شلوار کھسکائی۔۔۔تو کاوری نے پھر ہلکی نسوانی مزاحمت کی۔

ماااانے نہیں نا بسسسس کل کریں گے نااا۔۔۔ لیکن میں کہاں رکنےوالاتھا۔۔۔میں نےشلوار کو کھینچا۔۔۔

 مااااانے کاوری ہلکی مچلی۔

 اورمیں کاوری کی شلوار کو کھسکاتا نیچے تک لے گیا۔ شلوار نیچے کیا ہوئی کاوری پر جیسے نشہ چھاگیا اس کی مزاہمت شلوار کے ساتھ  ختم ہوگئی اب وہ بڑے جذبے سے لن کو مٹھیاں بھرتی دباتی نیچے اوپر تک سائز چیک کرتی اور ٹوپے پر انگلی پھیرتی۔ ٹوپے پر آئی شہوت کے قطرے انگوٹھے سے ٹوپے پر ملتی مگر شلوار کی وجہ سے ٹھیک سے وہ لن کا لمس نہیں محسوس کرتی  اورہؤنٹوں کو میرے ہونٹوں سے گھماتی وہ مکمل آوارہ ہورہی تھیں۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page