Smuggler–119–سمگلر قسط نمبر

سمگلر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا  کہانی سمگلر

سمگلر۔۔  ایکشن ، سسپنس  ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی  ہے ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی  کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو  کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سمگلر قسط نمبر- 119

میں نے پلٹ کر فورا ہی کرشمہ پر حملہ کر دیا۔ میرے بائیں ہاتھ کا تھپڑ اس کے منہ پر پڑا۔ اس کے منہ سے ہلکی سی چیخ نکل گئی اور وہ میز سے ٹکرا گئی۔ لیکن اس نے حیرت انگیز پھرتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دوبارہ مجھ پرحملہ کردیا تھا اگر میں محتاط نہ ہوتا تو وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو جاتی لیکن میں نہ صرف بچ گیا بلکہ اسے ایک لات بھی رسید کر دی تھی وہ شوشانت پنڈت سے ٹکرائی جو اٹھنے کی کوشش کر رہا تھا۔ اس مرتبہ وہ دونوں منی لال پر گرے۔ شوشانت پنڈت کی پیشانی ناک منی لال کی ناک سے ٹکرائی وہ چیخ اٹھا اور اس کی ناک سے خون بہہ نکلا ۔ وہ ماں بہن کی بڑی سائنٹفک قسم کی گالیاں بک رہا تھا۔ اس نے دھکا دے کر ان دونوں کو اپنے اوپر سے گرا دیا۔

تم تو ہلکی اے چوٹ پر بلبلا اٹھے سانپ کی اولاد میں منی لال کی طرف دیکھ کر غرایا۔ میرے کانوں میں تو ان بے گناہوں کی چیخیں گونج رہی ہیں جن کے خون سے تمہارے تربیت یافتہ دہشت گرد خون کی ہولی کھیل رہے ہیں جنہیں تم نے اپنے ہاتھوں سے موت کے گھاٹ اتارا ہے۔ لیکن اب تمہارا یہ خونی ڈرامہ ختم ہونے والا ہے۔ اب کوئی بے گناہ تمہارے ہاتھوں سے نہیں  مارا جائے گا۔“

 بھول رہے ہو بالک کہ میں منی لال ہوں۔ وہ پھنکارتے ہوئے بولا زہریلے سانپوں پر راج کرنے والا ۔ تم تو معمولی چھوکرے ہو۔ اس معمولی سی کامیابی کو اپنی فتح سمجھ بیٹھے۔ تم یہاں پر آگئے ہو بچ کر نہیں جا سکو گے۔

اب بھی تمہیں کوئی خوش فہمی ہے ۔ میں نے ہلکا سا قہقہ لگایا لیکن چند منٹ بعد ہی تمہاری یہ خوش فہمی دور “

میں جملہ مکمل نہیں کر سکا شوشانت پنڈت کے پیر کی ٹھوکر میری پنڈلی پر لگی اس نے اٹھنے کی کوشش کرتے ہوئے گدھے کی طرح دولتی جھاڑ دی تھی ۔ بہر حال اس کا یہ حربہ کارگر ثابت ہوا۔ میں ایک ٹانگ پر ناچ کر رہ گیا اس سے پہلے کہ میں سنبھل سکتا کرشمہ نے اٹھ کر میرے اوپر چھلانگ لگادی اور مجھے لیتی ہوئی دوسرے صوفے پر گری۔ اس کم بخت میں بلا کی طاقت بھری ہوئی تھی۔ میں اپنے آپ کو چھڑانے کی کوشش کر رہا تھا کہ اس نے میرے پستول والے ہاتھ پر دانت گاڑ دیئے میں بری طرح بلبلا اٹھا۔ ریوالور میرے ہاتھ سے نکل کر میز پر جا گرا۔ اس دوران شوشانت پنڈت بھی اٹھ گیا تھا اس نے میرے اوپر گھونسوں اور ٹھوکروں کی بارش کردی۔

میں نے لات مار کر شوشانت پنڈت کو پیچھے گرا دیا، کہنی سے کرشمہ کے سینے پر زور دار ضرب لگائی اور ایک جھٹکے سے اٹھ کر کھڑا ہو گیا لیکن مجھے سنبھلنے کا موقع نہیں مل سکا۔ کرشمہ اور شوشانت پنڈت نے اٹھ کر مجھے دونوں طرف سے اس طرح جکڑ لیا کہ میں اپنی جگہ سے حرکت نہیں کر سکا۔  مجھے ان کی گرفت میں دیکھ کر منی لال بھی پھنکارتا ہوا اپنی جگہ سے اٹھ گیا۔ اس کی ناک سے اب بھی خون رس رہا تھا۔ جسے وہ بار بار آستین سے پونچھ رہا تھا۔ میرے سامنے کھڑے ہو کر وہ قہر آلود نظروں سے میری طرف دیکھنے لگا۔ اس نے گلے میں لٹکے ہوئے ناگ کو ہاتھ میں پکڑ لیا اور بولا۔

میں نے اپنی زندگی میں بڑے بڑے سور ما دیکھے ہیں لیکن تم جیسا مہا سور ما کبھی نہیں دیکھا۔

میں برین واشنگ کر کے تمہیں دنیا کا خطرناک ترین آدمی بنا کر سرحد کے اس پار بھیج دیا جاتا مگر اپنے ساتھ گستاخی کرنے والوں کو میں بھی معاف نہیں کرتا ۔

چند لمحوں کو خاموش ہوا پھر ہاتھ میں پکڑا ہوا ناگ میری طرف بڑھاتے ہوئے بولا ۔

‘ میں اگر چاہوں تو اس سانپ سے ڈسوا کر ایک سیکنڈ میں تمہارے جیون کا انت کردوں ۔ اس ناگ کا ڈسا دوسرا سانس نہیں لیتا لیکن میں تمہیں اس طرح نہیں ماروں گا بلکہ میں نے تمہاری موت کا ایسا بندو بست کیا ہے کہ تم اگلے سات جنموں تک میرا نام نہیں بھولو گے۔ اس نے چوغے کے اندر ہاتھ ڈال کر ایک سرنج نکالی جس میں ہرے سے رنگ کا سیال بھرا ہوا تھا۔ سوئی پر پلاسٹک کیپ چڑھا ہوا تھا۔

یہ انجکشن میں نے زہر یلے ناگوں کے زہر سے تیار کیا ہے۔ اس کی خاصیت یہ ہے کہ اس کے لگانے سے  آدمی فوری طور پر نہیں مرتا یہ زہر خون میں شامل ہوتے ہی جسم کو جھٹکے لگنے لگتے ہیں۔ شریر اکڑ جاتا ہے پھر جھٹکا لے کر لگتا ہے پورے شریر میں یہ زہر بجلی کے کرنٹ کی طرح پھیل جاتا ہے۔ ہر جھٹکے پر آتما نکلتی محسوس ہوتی ہے مگر آتما آسانی سے نہیں نکلتی وہ کم از کم دس منٹ تک شریر کو تر پاتی ہے۔ وہ چند لمحوں کو خاموش ہوا پھر بات جاری رکھتے ہوئے کہنے لگا ۔ یہ زہر میں نے خاص طور پر تمہارے دیش کے لوگوں کے لئے تیار کیا ہے۔ ابھی تو میں نے اس کا توڑ بھی دریافت نہیں کیا اس کی ضرورت بھی نہیں۔ اس کا صرف ایک تجربہ میں نے ایک کتے پر کیا تھا وہ پانچ منٹ میں ختم ہو گیا۔ اب تم پر تجربے کا بھی مزہ آئے گا۔ میں اس کی بہت معمولی سی مقدار تمہارے شریر میں داخل کروں گا اور تم اس طرح جھٹکے لے لے کر تڑپو گے کہ اس کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔“

اس نے نیڈل کا کیپ اتار کر صوفے پر ڈال دیا اور سرنج والا ہاتھ آگے کر کے میری طرف بڑھایا۔ مجھے سینے میں دل ڈوبتا ہوا محسوس ہونے لگا، موت کو سامنے دیکھ کر تو بڑے سے بڑے سورما کانپ اٹھتے ہیں میں تو معمولی سا آدمی تھا۔ میں دل ہی دل میں کلمہ پڑھنے لگا۔ کرشمہ اور شوشانت پنڈت نے مجھے دونوں طرف سے جکڑ رکھا تھا۔ میں اس وقت اگر چہ بے بس تھا،لیکن اس قدر آسانی سے بھی نہیں مرنا چاہتا تھا۔

منی لال جیسے ہی میرے سامنے پہنچا میں نے اپنے جسم کی پوری قوت استعمال کر کے اپنے آپ کو اوپر اٹھایا اور دونوں پیر پوری قوت سے منی لال کے سینے پر رسیدکر دیئے۔

میری یہ حرکت ان تینوں کے لئے خلاف توقع تھی۔ میں نے جب اپنے جسم کو او پر اٹھانا شروع کیا تھا تو کرشمہ اور شوشانت پنڈت نے میرے بازوؤں پر گرفت مضبوط کردی تھی۔ وہ  سمجھے تھے کہ شاید میں اپنے آپ کو چھڑانے کی کوشش کر رہا ہوں لیکن جب میرے دونوں پیر سامنے منی لال کے سینے پر پڑے اور وہ بلبلاتا ہوا پیچھے گرا تو ان کے سوچنے کا وقت گزر چکا تھا۔

منی لال چیختا ہوا صوفے کے قریب گرا تھا۔ سرنج بھی اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر دور جا گری تھی۔ میں نے اسے ٹھوکر مارنے پر ہی اکتفا نہیں کیا تھا پیر زمین پر ٹکتے ہی میں  پوری قوت سے آگے کو جھکا کرشمہ اور شوشانت پنڈت کے پیر ا کھڑ چکے تھے وہ دونوں الٹی قلابازی کھاتے ہوئے میرے آگے گرے۔ میں نے بڑی پھرتی سے اپنے آپ کو ان کی گرفت سے آزاد کرایا  اور لپک کر میز پر پڑا ہوا ریوالور اٹھالیا اور اس کے ساتھ ہی کرشمہ اور شوشانت پنڈت پر ٹھوکروں کی بارش کر دی۔ منی لال نے اٹھنے کی کوشش کی تو میں نے اس کے تربوز جیسے گنجے سر پر بھی ایک ٹھو کر رسید کر دی۔

ٹھیک اسی وقت دروازہ دھڑ دھڑایا جانے لگا ساتھ ہی کوئی بھاری آواز میں شوشانت پنڈت کا نام لے کر چیختے ہوئے چلا رہا تھا۔

شوشانت پنڈت دروازہ کھولو کیا ہو رہا ہے اندر میں نے لپک کر ایک طرف پڑی ہوئی سرنج بھی اٹھالی اور شوشانت پنڈت کو ریوالور کی زد پر لیتےہوئے سرگوشی میں بولا ۔

 باہر جو کوئی بھی ہے اس سے کہہ دو کوئی بات نہیں ہے۔ نہیں تم نہیں۔۔۔ منی لال تم بولو۔ جلدی کرو ورنہ کھوپڑی اڑا دوں گا۔ میں نے ریوالور کا رخ اس کی کھوپڑی کی طرف کر دیا۔

منی لال کی آنکھیں جیسے حلقوں سے ابلی پڑ رہی تھیں۔ وہ اپنی نظروں سے شاید مجھے مسخرکرنے کی کوشش کر رہا تھا، میں نے آگے بڑھ کر اس کی کھوپڑی پر زور دار ٹھو کر رسید کر دی اور پھر اسے میرےحکم کی تعمیل کرنی ہی پڑی تھی۔

اندر کچھ نہیں ہو رہا ہے جاؤ تم لوگ اپنا کام کرو ہٹ جاؤ یہاں سے،،، با ہر خاموشی چھا گئی۔ انہیں اٹھاپٹخ کی آوازیں سن کر کسی قسم کا شبہ ہوا تھا مگرمنی لال کی گرج دار آواز سن کر وہ مطمئن ہو گئے تھے۔

تم کسی انسان کو اپنے اس زہر کا تجربہ کرنا چاہتے تھے نا منی لال۔۔۔

 “ میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔ میں ابھی تجربہ کر کے دکھاتا ہوں کہ تمہارا یہ زہر انسان کے شریر پر کس طرح اثر کرتاہے۔“

میں نے ریوالور جیب میں ڈال لیا اور شوشانت پنڈت کو کالر سے پکڑ کر اٹھا لیا اس کا چہرہ خوف سےاس طرح سفید ہو گیا جیسے سارا خون نچوڑ لیا گیا ہو۔ وہ اپنے آپ کو چھڑانے کی کوشش کرنے لگا مگر میں نےاسے موقع نہیں دیا اور دوسرے ہاتھ میں پکڑی ہوئی سرنج بھی نیڈل اس کی گردن پر رکھ کر پسٹن دبا دیا۔ شوشانت پنڈت ایک دم اچھل پڑا۔ میں نے اسے چھوڑ دیا وہ صرف ایک سیکنڈ اپنے پیروں پر کھڑا رہ سکا تھا پھر اچھل کر گرا اور فرش پر مینڈک کی طرح پھدکنے لگا ۔ بالکل وہی کیفیت تھی جیسے مرغی کے گلے پرچھری پھیر کر اسے چھوڑ دیا جائے ۔ شوشانت پنڈت زمین سے ایک ایک فٹ اچھل رہا تھا۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا تھا کہ وہ کس قدر اذیت کا شکار تھا۔ منی لال نے ٹھیک ہی کہا تھا۔ زہر بجلی کا کرنٹ بن کر اس کے خون میں پھیل گیا تھا۔ اس کے منہ سے نکلنے والی چیخیں بھی بڑی خوفناک تھیں۔ اور پھر میں چونک گیامنی لال کا سانپ قالین پر رینگتا ہوا میری طرف آ رہا تھا میں اچانک اپنی جگہ سے اچھلا میرا پیر سانپ کے سر پر پڑا اور میں پوری قوت سے سر کو مسلنے لگا سانپ سوسو بل کھا رہا تھا

اور پھر میں اچھل کر کئی فٹ دور جا کھڑا ہوا ۔ ناگ کا سر پوری طرح کچلا جا چکا تھا  وہ جان کنی کی کیفیت میں تھا۔ ایک طرف شوشانت پنڈت مرغ نیل کی طرح اچھل رہا تھا اور دوسری طرف سانپ سوسو بل کھا رہا تھا۔ سانپ کی دم شوشانت پنڈت کی ٹانگ پر لگی اور پھر وہ ٹانگ سے لپٹتا چلا گیا۔ اس ناگ نے جان کنی کی کیفیت میں تبھی اپنا ز ہر ضائع نہیں ہونے دیاشوشانت پنڈت کی ٹانگ پر دانت گاڑ دیئے اور سارا زہر اس کے شریر میں اتار دیا۔ شوشانت پنڈت کی چیخوں سے دروازہ ایک بار پھر دھڑ دھڑایا جانے لگا تھا۔ انہیں شاید پتہ چل گیا تھا۔  ویٹر کے بھیس میں کوئی اور آدمی بھی کمرے میں موجود ہے۔ میں نے ایک بار پھر اپنا ریوالور نکال لیا اور شیشے کے ٹاپ والی میز کے پیچھے پہنچ گیا۔ اس سےپہلےکچھ لوگ پچھلی طرف سے آجائیں یا دروازہ ٹوٹ جائے  میں یہاں سے نکل جانا چاہتا تھا  شوشانت پنڈت کے جسم کو اب بھی جھٹکے لگ رہے تھے وہ دو ہرا تہرا ہو کر گیند کی طرح اچھل رہا تھا ۔

میں نے کرشمہ کی طرف دیکھا اس کی آنکھیں خوف سے پھٹی پڑ رہی تھیں۔

منی لال میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔ میرے ہاتھوں یہ تمہاری پہلی شکست ہے۔

تمہارےایک ناگ کا سر میں نے کچل دیا ہے تمہارا سر میں اس وقت کچلوں گا جب تمہارے حصار کےسارے ناگوں کے سر کچل دوں گا۔ میں اس شہر سے بھاگوں گا نہیں تم سے پھر ملاقات ہوگی اور تم سے بھی ڈیئر۔۔۔آخری چند الفاظ میں نے کرشمہ کی طرف دیکھ کر کہا۔ کرشمہ اس قدر خوفزدہ تھی کہ اپنی جگہ سے حرکت بھی نہ کر سکی۔ میں نے سرنج منی لال کے قریب کرشمہ پر اچھال دی۔ اسے سنبھال کر رکھنا پھر کام آئے گی ۔ میں نے مسکرا کر کہا اور میز  الٹ دی۔

میز کا شیشہ کرشمہ پر گرا اس کے منہ سے چیخ نکل گئی۔

دروازے کو اب ٹکریں ماری جارہی تھیں اور شاید دروازہ ٹوٹنے ہی والا تھا۔ میں کھڑکی کے فریم پر چڑگ گیااور مڑ کر دیکھا اور بڑی پھرتی سے ایک طرف جھک گیا۔ منی لال نے زہر بھری سرنج پکڑ کر پوری قوت سے میری طرف اچھال دی تھی۔ سرنج میزائل کی طرح میرے چہرے سے صرف دو انچ کے فاصلے سے گزر گئی۔ اگر وہ نیڈل مجھے چھب جاتی تو میرا حشر بھی شوشانت پنڈت سے مختلف نہ ہوتا۔ میں نے کھڑکی سے چھلانگ لگادی اور ایک طرف دوڑتا چلا گیا۔ اس طرف عقبی لان تھا۔ اس طرف اگر چہ کہیں کوئی بلب نہیں جل ہا تھا مگر عمارت کی بعض کھڑکیوں سے آنے والی مدہم سی روشنی میں لان میں پودوں وغیرہ کو دیکھا جا سکتا تھا۔

میں نے ایک لمحہ کو رک کر ادھر ادھر دیکھا اور سامنے لان کے پر لے کنارے پر گارڈینیا کی باڑ کی طرف چھلانگ لگادی۔ باڑ پھلانگ کر دوسری طرف کو دیکھتے ہوئے میں کسی چیز سے ٹکرا گرا اس کے ساتھ ہی فضا میں ایک ہلکی سی چیخ بھی ابھری تھی مگر وہ میری چیخ نہیں تھی نسوانی چیخ تھی۔ اس کے ساتھ ہی ایک غراتی ہوئی مردانہ آواز بھی سنائی دی۔

اے کون ہو ؟

میں نے مڑ کر دیکھا باڑ کے پیچھے گھاس پر لباس سے بے نیاز ایک عورت اور ایک مرد اپنی لو اسٹوری کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں مصروف تھے۔ میری اچانک مداخلت سے وہ دونوں گڑبڑا گئے تھے ۔ لیکن میں انہیں دیکھنے کے لئے وہاں نہیں رکا۔ میں اٹھ کر دائیں طرف دوڑتا چلا گیا۔

دائیں طرف سوئمنگ پول تھا جہاں اس وقت خاصی رونق تھی میں سوئمنگ پول سے بچتے ہوئے ایک طرف دوڑتا چلا گیا اور عقبی دیوار کے قریب پہنچ کر ادھر ادھر دیکھنے لگا۔ دیوار خاصی اونچی تھی۔ اب اس طرف سے شور کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں جس طرف سے میں بھاگ کر آیا تھا۔ وہ لوگ یا تو دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے تھے یا کرشمہ نے دروازہ کھول دیا تھا۔ وہ لوگ بہر حال کھڑکی کے راستے کمرے سے باہر آگئے تھے اور میری تلاش میں پہنچتے ہوئے ادھر ادھر بھاگ رہے تھے۔ میرے ذہن میں گارڈینیا کی باڑ کے پیچھے اس جوڑے کا خیال آ گیا یقینا ان کی خیر نہیں تھی۔ میں نے ادھر ادھر دیکھا اور پھر ایک طرف دوڑ لگادی اور پھر ایک جگہ مجھے دیوار پر چڑھنے کا موقع مل گیا ۔ دوسری طرف کودنے میں مجھے سے ذرا غلطی ہوئی۔ اندھیرے میں دیوار کی اونچائی کا اندازہ نہیں لگاسکا تھا۔ پکی جگہ پر کرتے ہوئے پرا بایاں پیر رپٹ گیا میں لڑکھڑا کر گرا میرے منہ سے ہلکی سی کراہ نکل گئی تھی۔ میں نے اٹھ کر بھاگنے کی کوشش کی مگر لڑ کھڑا کر پھر گر گیا پیر میں موچ آ گئی تھی۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page