کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی سمگلر
سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ہے ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
-
Obsessed for the Occultist -24- سفلی عامل کی دیوانی
April 29, 2025 -
Obsessed for the Occultist -23- سفلی عامل کی دیوانی
April 29, 2025 -
Obsessed for the Occultist -22- سفلی عامل کی دیوانی
April 29, 2025 -
Obsessed for the Occultist -21- سفلی عامل کی دیوانی
April 28, 2025 -
Obsessed for the Occultist -20- سفلی عامل کی دیوانی
April 28, 2025 -
-
Obsessed for the Occultist -24- سفلی عامل کی دیوانی
April 29, 2025 -
Obsessed for the Occultist -23- سفلی عامل کی دیوانی
April 29, 2025 -
Obsessed for the Occultist -22- سفلی عامل کی دیوانی
April 29, 2025 -
Obsessed for the Occultist -21- سفلی عامل کی دیوانی
April 28, 2025 -
Obsessed for the Occultist -20- سفلی عامل کی دیوانی
April 28, 2025
سمگلر قسط نمبر- 128
کھانے کے بعد میں پھر عقبی دروازے میں کھڑا ہو کر پہاڑی کی طرف دیکھنے لگا۔ پہاڑی کے پیچھے نارنجی روشنی اب بھی نظر آرہی تھی۔ میرا خیال ہے آگ کچھ اور بھڑک اٹھی تھی کیونکہ روشنی تیز ہوگئی تھی۔میں وہاں سے ہٹ کر پھر کرسی پر آ کر بیٹھ گیا۔
ہم دیر تک اسی موضوع پر باتیں کرتے رہے۔ تبھی پوجا او نگھنے لگی اور وہ پھر اٹھ کر مٹکتی گانڈ لیے کمرے میں گئی اور جا کر سو گئی۔ میں وہیں بیٹا یہی سب کچھ سوچتا رہا۔ مندر میں آتش زدگی کا مجھے افسوس ہو رہا تھا۔ پوجانے شاید ٹھیک کہا تھا کہ میرے گنجے سر پر چٹیا کی وجہ سے یہ اندازہ لگایا گیا ہوگا کہ میرا تعلق اچال شوار مندر سے ہو سکتا ہے۔ اب مجھے یاد آ رہا تھا کہ میں نے اس مندر کے کئی پجاریوں اور باہر بیٹھنے والے سادھوؤں کو بھی اس ہیت میں دیکھا تھا۔ خود پنڈت روہن کے گنجے سر پر بھی پچھلی طرف بالشت بھر کمبی چٹیا تھی۔
کیمپ کے گیٹ پر محافظوں نے مجھے اچھی طرح دیکھا تھا اور بعد میں میرا حلیہ بتا دیا ہو گا۔
مندر کی وہ آگ اتنی خوفناک تھی کہ اس میں موجود کسی کا زندہ بچنا ممکن ہی نہیں تھا۔ پنڈت روہن کے بارے میں مجھے اندازہ نہیں تھا کہ وہ تہہ خانے کے خفیہ راستوں سے نکل کر زندہ ہی گیا ہوگا یا جل کر بھسم ہو گیا ہوگا۔ ویسے اگر وہ جل کر مر گیا ہو تو مجھے اس کی موت کا کوئی افسوس نہیں ہو گا۔ آپ بھی سوچتےہوں گے کہ میں کس قدر احسان فراموش ہوں کہ جن لوگوں نے خفن ترین حالات میں میری مدد کی مجھے پناہ دی اور میں ان کا احسان ماننے کے بجائے ان کی موت کی دعائیں مانگتا ہوں تو یہاں میں یہ عرض کرتا چلوں کہ ان لوگوں نے میری ہمدردی یا مجھے پناہ انسانی ہمدردی کی بنا پر نہیں دی تھی بلکہ اپنے مذموم مقاصد کے لئے مجھے قربانی کا بکرا بنایا تھا۔ ہر ایک نے مجھ سے اپنے مخالفین کو قتل کر وایا تھا اور ہر ایک کا منصوبہ یہ تھا کہ کام ہو جانے کے بعد میرا کام بھی تمام کر دیا جائے۔لیکن یہ تو بھلا ہو پوجا کا کہ اس نے بروقت خطرے سےآگاہ کرکے مجھے بچا لیا تھا۔ مجھے پوجا پر بھی اعتماد نہیں تھا۔ اس کے بارے میں بھی میں مشکوک تھا اور جہاں تک پنڈت روہن کا تعلق ہے تو وہ تھا ہی اس قابل۔۔۔ البتہ مندر میں جو بے گناہ مارے گئے ہوں گے ان کا مجھے واقعی افسوس تھا۔
رات بیتی جا رہی تھی اور ان واقعات کے بارے میں سوچتے ہوئے میں نے فیصلہ کیا تھا کہ حالات جیسے ہی نازل ہوں گے میں یہاں سے نکل جاؤں گا کیونکہ مزید یہاں رہنا مناسب نہیں تھا۔
اس رات میں نے کئی مرتبہ اٹھ کر پہاڑی کی طرف دیکھا تھا۔ لگتا تھا وہ آگ کئی روز تک بجھنے والی نہیں تھی کیونکہ اب اس طرف نارنجی روشنی آسمان تک نظر آرہی تھی۔ جس کا مطلب تھا کہ آگ بڑھ گئی اور یقینا اس آگ نے آس پاس کی دوسری عمارتوں کو بھی لپیٹ میں لے لیا ہوگا۔
رات کوساڑھےدو بجے کے قریب مجھے نیند آنے لگی۔ میں صوفے پر ہی لیٹ گیا۔کرسی کے کشن کا تکیہ بنا کر سرکےنیچے رکھ لیا تھا۔ میں رات بھر بے چین ہی رہا اور اچانک مجھے کمرے میں پوجا کی بڑبڑانے کی آواز کانوں تک پہنچی۔
میں نہ چاہتے ہوئےبھی اٹھ کرکمرے میں پوجا کے پاس چلا گیا۔ اور وہاں کا نظارہ میری نیند اڑانے کیلئے کافی تھا۔
پوجا صرف پینٹی اور بریزر میں سوئی ہوئی تھی اس کے بدن پر کوئی اضافی کپڑے نہیں تھے۔ سائیڈ پر سونے کی وجہ سے اس کا بایاں چوتڑ اوپر کو اٹھا ہوا تھا۔
میری نظریں پوجا کی سکسی بدن کو دیکھ کر ہزاروں الجھنیں دماغ میں ہوتے ہوئے بھی میرےلن میں ہلچل شروع ہوگئی تھیں۔
آج کتنابھیانک دن گزرا تھا۔۔۔اور اب اس سکسی پوز میں پوجا میرے سامنے تھی جس روپ میں وہ چند دنوں سے میرے ساتھ ہوا کرتی تھی۔
اس کا انداز کِھلا کِھلا لگ رہا تھا۔۔۔ انگ انگ سے جیسےشہوت برس رہی تھی ۔ اس کا یہ انداز ہی بتا رہا تھا کہ پوجا کی پھدی لن کیلئے مچل رہی ہے۔
میں اس کے قریب آیا اوردایاں ہاتھ بڑھاکر پوجا کےچوتڑ پر پھیرا۔
میرے ہاتھ کا لمس پاتے ہی وہ پلٹی جیسے وہ پہلے سے ہی جاگ رہی ہو۔ ہماری نظریں آپس میں ملیں۔اور مجھے اس کی آنکھوں میں لال ڈورے صاف دکھائی دے رہے تھے، آج کتنی ہی دیر بعد ان کی نظر میں وہی حوس تھا جو انہوں نے اپنے اندر دبا لیا تھا۔کسی بھی زاویے سے وہ نوجوان لڑکی سے کم نہیں تھی بلکہ ان کا بھرا ہوا بدن انہیں مزید دلکش بنا رہا تھا، چلتی پھیرتی آگ یا یوں کہو کہ شعر و شاعری میں بیان کیا گیا حسن کا اصل محور۔۔۔ میں پوجا کے سامنے کھڑا انہیں سر سے پاؤں تک دیکھ رہا تھا۔
ایسے کیا دیکھ رہے ہو ؟ پوجا نے کہا۔
دیکھ رہا ہوں کہ پوجا کتنی خوبصورت بدن کی مالک ہے۔ اور مجھے پیار کرنے کا زیادہ موقع وہاں نہ ملا کاوری کی وجہ سے۔۔۔میں نے کہا۔
میں تو ہر وقت اپنےآپ کو سونپ چکی تھی تجھے۔ بس ہمارے درمیان کاوری تھی جس وجہ سے میں اپنے حد تک تھی۔مگر۔۔۔
مگر کیا ؟ میں نے پوچا۔
مگر تمہاری چاہت میرے دِل کی گہرائی تک اپنی جگہ اِس قدر بنا چکا کہ میں خود کو روک نہیں پارہی کوئی بھی پل۔ مجھے پتہ ہے تو بہت کم وقت کیلئے میرے پاس ہو مگر میرا دِل تم سے بہت کچھ کرنا چاہتا ہے، پلیز مجھے یہ وقت دے دو عمران۔
اتنا کہتے کہتے پوجا اٹھ بیٹھی اور بیڈ سے نیچے آکھڑی ہوئی اورمیرے سینے سے لگ گئی۔ میں نے بھی انہیں بانہوں میں کس لیا۔ پوجا کی پیار بھری باتیں سن کر دِل جذبات سے بھر گیا تھا اور ساتھ ہی ان کے بدن سے آتی مہک میرے دل و دماغ پر چاہ گئی تھی۔ پوجا ایک چدکڑ عورت تھی جسے ایک مسلمان کے لن کی عادت ہوچکی تھی یا سچ میں وہ مجھ سے پیار بھری باتیں کہے جارہی تھی۔ کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا۔
میں تو وہاں کاوری کے تہہ خانے میں آپ کو ہی پیار کرتا رہنا چاہتا تھا ، آپ کی جو بھی مایوسی تھی وہ میں دور کرنا چاہتا تھا مگر آپ ہی مجھ سے دور دور رہتی تھی اور زیادہ وقت نہیں دے رہی تھی۔ آپ کا بدن تو کاوری سے ہزار گنا پیارا اور اچھاہے۔ میں نے کہا۔
میں سمجھ نہیں پا رہی تھی کہ مجھے کیا کرنا چاہیے اسی لیے تم سے دور رہ رہی تھی، کئی بار کاوری اور تجھے چدتے ہوئے دیکھا۔تمہیں جب اپنے سامنے کاوری کو چدتے ہوئے دیکھتی تھی تو میری کیا حالت ہوتی تھی میں بتا نہیں سکتی۔میں بہت تڑپی ہوں اپنی ہی غلطی سے مگر اب اور نہیں ، ابھی مجھے اتنا پیار دو کہ میں سب بھول جاؤں ، ، ، مجھے کسی پریمیکہ کی طرح پیار کرو۔ اپنی پریم کی پوجارن کو اپنے پیار سے بھر دو ، مجھے پیار کرو۔۔۔ امممم
پوجا جذبات میں بہہ کر اپنے دِل کی گہرائی سے اپنے جذبات بیان کرتی مدہوش آنکھوں سے میری آنکھوں میں دیکھتی تڑپ کر اپنے لرزتی ہونٹ میرے ہونٹوں سے لگا دی اور چومنے لگی۔۔۔ میں نے بھی پوجا کے ہونٹوں کو اچھے سے اپنے ہونٹوں میں دبا کر چُوسنا شروع کر دیا۔۔۔ پوجا کے کس کرنے میں تڑپ بھی تھی پیار بھی اور گرمجوشی بھی۔۔۔
پوجا نےکس توڑتے ہوئے ایک بار میری نظروں میں دیکھا اورپھر سے میرے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ جوڑ دیئے اور پہلے سے بھی زیادہ جوشیلے طریقے سے ہم ایک دوسرے کو کس کرنے لگے۔۔۔ پوجا میرے بالوں میں انگلیاں پھراتے ہوئے۔۔۔ مجھے زوردار کس کر رہی تھی اور میں نے بھی ان کے بدن کو مسلتے ہوئے ان کے چوتڑوں پر ہاتھ رکھ کر کَس لیا۔۔۔ پوجا کی ایڑیاں اٹھ گئیں اور وہ میرے ساتھ اپنے بدن کو رگڑتے ہوئے تن من سے اِس پیار میں ڈوب گئی۔۔۔ میں نے پوجا کے چوتڑوں کو زور سے پکڑ کر انہیں اوپر اٹھایا تو انہوں نے میری کمر پر اپنی ٹانگیں لپیٹ لیں۔۔۔ ان کی مخملی نازک سی رانیں جنہیں میں نے مسلتے ہوئے ان کے چوتڑوں تک پھیر رہا تھا۔۔۔ پوجا کو ایسے ہی گود میں اٹھائے میں ان کے ہونٹوں کا رس پیتا رہا اور پھر انہیں دھیرے سے بیڈ پر لٹا دیا۔۔۔ کس توڑ کر میں نے ان کے جسم پر ریڈ برا اور پینٹی کو دیکھا جو ان کے جسم پر اور بھی قاتلانہ لگ رہی تھی۔۔۔ برا میں قید ممے باہر آنے کو مچل رہے تھے میں نے ہاتھ بڑھا کر برا کو کھینچ کر مموں سے اوپر کھسکا دیا جس سے ان کے خربوزے کے گولے باہر آگئے۔
پوجا کے مموں پر ڈیڑھ انچ کے گلابی گھیرے میں نپل کے نوک آنگور کی طرح سر اٹھائے اکڑ کر کھڑے ہوئےتھے۔ میں نے جلدی سے ایک نپل کو منہ میں بھرا اور دوسرے کے کڑے نپل کو پکڑ کر مسل دیا۔
سسسسس اُم م م کھا جاؤ ، ، ، کھا جاؤ ، ، بہت تڑپے ہیں یہ تمہارے لیے اممممم سسسسس اوہ ہ ہ سسسس آاااہ۔۔۔ اففف نیند نہیں آرہی تھی عمرااااننن۔۔۔ آپ کا ہی انتظار کررر ہی تھییییی۔۔۔۔۔ افففف
میں نے پوجا کے مموں کو جتنا ہو سکا منہ میں بھرنے کی کوشش کی اور اپنی زبان سے نپل کو کوریدنے لگا۔۔۔ ساتھ ہی دوسرے نپل کو مسل رہا تھا۔۔۔ پوجا میرے سر کو اپنی چھاتی پر دباتی بیڈ پر جل بن مچھلی کی طرح تڑپ رہی تھی اور اپنی ٹانگیں میری کمر پر زور سے کس لی۔ باری باری سے دونوں مموں کے ساتھ میں نے ایسا ہی کیا اور پوجا مستی میں سسکتی ہوئی اپنی کمر بار بار اٹھا رہی تھی پھر میں نے پوجا کے پیٹ پر کس کرتا چومتا ہوا اپنی زبان سے ان کے ہر حصے کو پیار کرتا نیچے بڑھا۔۔۔ جب زبان کو میں نے ان کی ناف میں ڈالا تو وہ اچھل ہی پڑی پھر میں ان کی پینٹی تک آیا اور دونوں طرف سے پینٹی کو پکڑ کر اتارنے لگا تو پوجا نے خود ہی اپنی کمر کو اوپر اٹھا لیا۔۔۔ میں نے پینٹی کو پاؤں سے نکال کر پھینک دی اور پوجا کی رانوں کو پھیلا دیا۔
اااففف کیا نظارہ تھا، ، ، ایک دم صاف ستھرا، ، ، کل ہی جیسے بال صاف کیے تھے پوجا نے اور بالوں کا ایک ریشہ تک نظر نہیں آرہا تھا۔ پوجا کی پھدی کل سے چودی نہیں تھی اور اتنی بڑی کاروائی کے بعد ہم جس صدمے سے گزرے تھے تو اس وجہ سے بھی اِس کی پھدی کی پنکڑیاں آپس میں ملی ہوئی تھی مگر شہوت کی وجہ سے گیلاپن صاف نظر آ رہا تھا۔ میں نے پھدی کے دونوں طرف رانوں کی جوڑوں پر ہاتھ رکھے اور پھدی کو قریب سے دیکھنے لگا۔۔۔ پھدی کی لب دھیرے دھیرے کھل بند ہورہے تھے، مجھے اِس طرح اپنی پھدی کو گھورتا دیکھ پوجا کو شرم آگئی اور انہوں نے اپنی ٹانگیں سمیٹنے کی کوشش کی مگر میں نے انہیں ایسے کرنے نہیں دیا۔
مت دیکھو ناااا ایسے ، ، ، ، مجھے شرم آرہی ہے۔ پوجا نے کہا۔
دیکھنے دو پوجا ، ، ، ، آج کتنے غور سے دیکھ رہا ہوں اسے ، ، ، ، کتنی پیاری ہے پوجا کی پھدی ، ، ، ، آج تو اسے ایسے پیار کرونگا کہ یہ ہمیشہ یاد رکھے گی۔
آپ کو اچھا نہیں لگ رہا ہے کیا ؟؟؟ کہ میں آپ کے سب سے پیارے حصے کو پیار کرنے جا رہا ہے ، پوجا کی پیاری سی پھدی جسے آج میں اتنا پیار کرونگا کہ بارش کر دے گی۔
پوجا نے میری باتیں سن کر شرم کے مارے تکیے سے اپنا منہ ڈھک لیا مگر ان کے جسم میں ایک جھٹکا سا لگا تھا جیسے وہ اندر سے بہت زیادہ گرم ہوگئی ہو۔۔۔ ایک دم سے ان کا ایک ہاتھ میری سر پر آیا اور میرے سر کو اپنی پھدی پر دبا دیا۔ میں نے بھی جلدی سے پھدی کی لب کو کو اپنے ہونٹوں میں کس لیا اور پوجا کی کمر ایک جھٹکے کے ساتھ بیڈ سے تھوڑی سی اٹھی۔
سسسس آااااہ ہ ہ ، ، ، ، کھا جاؤ ، ، ، ، پوجا کی پھدی کو۔۔۔سسسس اوئی مااااا
میں نے اپنی ایک انگلی پھدی کے اندر گھسا دی اور پھدی کے دانے کو اپنے ہونٹوں سے پکڑ کر اپنی زبان سے چھیڑنے لگا۔۔۔ پوجا میرے سر کو زور سے پھدی پر دبا رہی تھی اور ساتھ ہی اپنی کمر اٹھا رہی تھی۔ پوجا نے اپنے منہ پر تکیہ دبا رکھا تھا مگر ان کی تیز سسکیاں پھر بھی سنائی دے رہی تھی۔ میں تیزی سے پھدی میں انگلی اندر باہر کرتے ہوئے اپنی زبان سے پھدی کے دانے کو کورید رہا تھا اور دوسرے ہاتھ سے پوجا کے روئی جیسی نازک گوشت سےبھری بھری چوتڑوں کو مسل رہا تھا۔ پوجا اتنی زیادہ گرم تھی کہ 5 منٹ بھی وہ خود کو روک نہیں پائی اور ان کی پھدی میں رکا ہوا شہوت کا پانی، بندھ کو توڑ کر ایک دم سے بہہ نکلا۔ پوجا کا پُورا بدن کانپنے لگا اور انہوں نے اپنی رانوں میں میرا سر کس لیا ساتھ ہی وہ میرے بال نوچتی تھرتھراتی ہوئی پرسکون ہونے لگی۔
آاااااہ ہ ہ اُااااوووووئی سسسسس آاااہ ماں سسسسس ااااافففف مممیں گئی ماااااا ،، سسسسس،،،،،،، عمراااااااننن، ، ، پوجا گگگگئیئ ئ ئ ئ ئ ئ ، ، ،
میں پوجا کی پھدی میں زبان گھسائے رس کے تیز آرگیزم کو سمیٹنے کی کوشش کرتا رہا مگر پانی اتنا جمع تھا کہ میرے ہونٹوں کے ساتھ ساتھ چہرہ بھی بھیگ گیا۔۔۔ پوجا کی پکڑ تب تک کم نہیں ہوئی جب تک ان کی پھدی نے بارش بند نہیں کر دی۔۔۔ اور پھر جب وہ کچھ شانت ہوئی تو تیز تیز سانسوں کے ساتھ وہ خود کو پرسکون کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ ان کے مموں کی نپلز جو چھت کی طرف شان سے سر اٹھائے تھے وہ تیز سانسوں کے ساتھ ایسے پھول رہے تھے کہ جیسے پانی سے بھرے غبارے کو کوئی ایک طرف سے دبا رہا ہو۔ میں نے پوجا کی مکھن جیسی کومل ران پر اپنے ہونٹ رکھے اور انہیں کس کرنا شروع کیا۔ رانوں سے شروع ہو کر میں پوری ٹانگ کو کس کرتے ہوئے۔۔۔ میں پاؤں تک گیا اور ان کے پاؤں کو اٹھا کر تلووں تک کو چُوما اور پھر پاؤں کی انگلیوں کو بھی منہ میں لے کے چوسا۔۔۔ ایسا ہی پھر میں نے دوسری ٹانگ پر بھی کیا۔ پوجا ایک دم سے بدحواس سی پڑی تھی مگر جب میں دوسرے پاؤں کی انگلیوں کو بھی چوس رہا تھا تو پوجا نے سر اٹھا کر مجھے دیکھا اور اپنے پاؤں کو چومتے ہوئے دیکھ کر انہوں نے پاؤں کھینچنے کی کوشش کی تو میں نے پاؤں نہیں چھوڑا اور ان کی آنکھوں میں دیکھ کر نا ں میں سر ہلایا ، ، ، پوجا کی نظروں میں لال ڈورے صاف نظر آرہے تھے جس کا مطلب تھا وہ پھر سے گرم ہو چکی تھی۔
اگلی قسط بہت جلد
مزید اقساط کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

-
Smuggler –220–سمگلر قسط نمبر
March 4, 2025 -
Smuggler –219–سمگلر قسط نمبر
March 4, 2025 -
Smuggler –218–سمگلر قسط نمبر
February 3, 2025 -
Smuggler –217–سمگلر قسط نمبر
January 16, 2025 -
Smuggler –216–سمگلر قسط نمبر
January 16, 2025 -
Smuggler –215–سمگلر قسط نمبر
January 16, 2025 -
Smuggler –220–سمگلر قسط نمبر
March 4, 2025 -
Smuggler –219–سمگلر قسط نمبر
March 4, 2025 -
Smuggler –218–سمگلر قسط نمبر
February 3, 2025 -
Smuggler –217–سمگلر قسط نمبر
January 16, 2025 -
Smuggler –216–سمگلر قسط نمبر
January 16, 2025 -
Smuggler –215–سمگلر قسط نمبر
January 16, 2025

Obsessed for the Occultist Last -25- سفلی عامل کی دیوانی آخری قسط

Obsessed for the Occultist -24- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -23- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -22- سفلی عامل کی دیوانی

Obsessed for the Occultist -21- سفلی عامل کی دیوانی
