Smuggler–133–سمگلر قسط نمبر

سمگلر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا  کہانی سمگلر

سمگلر۔۔  ایکشن ، سسپنس  ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی  ہے ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی  کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو  کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سمگلر قسط نمبر- 133

یہ کیا کیا تم نے ؟ پوجا نے الجھی ہوئی نظروں سے میری طرف دیکھا۔

یہی تو مسلہ ہے کہ میں اس فائل کو اپنے ساتھ نہیں لے جاسکتا۔ میں نے جواب دیا۔ ویسے اس کا ایک ایک  لفظ میرے ذہن میں محفوظ ہوچکا ہے۔

تمہیں اس سلسلے میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ۔ میں اٹھ کر باہر آگیا۔

باہر کی دیوار اتنی اونچی تھی کہ میں  کھڑا بھی رہتا تو مجھے باہر سے دیکھا جاسکتا تھا۔میں لان میں کھڑادھر اُدھردیکھتا رہا۔ پھر پوجا کی طرف مڑگیا جو میرے قریب ہی کھڑی تھی۔

تمہارے پاس کوئی کھر پی وغیرہ تو ہوگی ۔ میں نے کہا ” ٹائم گزارنے کا کوئی ذریعہ تو ہو ۔ اور گھاس ہی کاٹی جائے۔“

پوجا اندر سے کھر پی لے آئی اور میں نے ایک طرف سے فالتو جھاڑیاں کھودنا شروع کردی۔

مجھے ایک دلچسپ مشغلہ مل گیا تھا۔ ویسے بھی میرا بچپن گاؤں میں گزرا تھا۔ ایسے کاموں میں دلچسپی فطری بات تھی۔ میں شام تک لان میں مصروف رہا۔ باہر کی ہمیں کوئی خبرنہیں تھی۔ میرے منع کرنے کے باوجود شام سے ذرا پہلے پوجانے باہر جانے کی تیاری شروع کر دی۔

گھبراتے کیوں ہو؟ وہ میری طرف دیکھ کر مسکرائی۔

کوئی مجھے پہچان نہیں سکے گا اگر بالفرض پکڑی بھی گئی تو میں مرنے کو ترجیح دو نگی تمہارا نام میری زبان پر نہیں آئے گا۔

 پوجاجب تیار ہوکر کمرے سے نکلی تو میں کچھ دیر کے لئے تو سانس لینا بھول  ہی گیا۔ میں بے حس و حرکت کھڑا پلکیں جھپکے بغیر اس کی طرف دیکھتا رہا۔ وہ راجستھانی لباس میں تھی ۔ چہرہ اس کی اصل صورت سے بہت مختلف تھا لیکن اس میں شبہ نہیں کہ وہ پہلے سے کہیں زیادہ حسین لگ رہی تھی۔

یہ،،، یہ میک اپ،،، میں حیرت سے اس کی طرف دیکھ رہا تھا۔

میں نے کاوری کے ساتھ رہتے ہوئے بہت کچھ سیکھا ہے، پوجا نے مسکراتے ہوئے کہا، میں نے ایسی کچھ چیزیں جمع کر رکھی ہیں۔ جو تمہارے کام بھی آسکتی ہیں ایک بات اور ۔۔۔ وہ چند لمحوں کو رکی پھر جانےایسی ہوئی۔ میں تمام معلومات کر کے ہی واپس آؤں گی ۔ ہوسکتا ہے مجھے دیر ہوجائے۔ آدھی رات سے پہلے بہرحال لوٹ آؤں گی، لیکن اگر صبح تک نہ لوٹوں تو سمجھ لینا کوئی گڑ بڑ ہے اور پھر تمہیں جو کچھ بھی کرنا ہو گا اپنے طور پرکرنا ہو گا ۔

وہ چلی گئی اور میں کرسی پر بیٹا سوچتا رہا کہ کیا پوجا میرے ساتھ واقعی مخلص ہے یا مجھے مکمل طور پر اعتماد میں لے کر یہ بھی مجھے دھوکا دے گی؟ پوجا کی سہیلی رجنی کا یوں اچانک رات کو آنا  اور پھر دوسرےروز بھی آنا۔۔۔اور پھر دونوں کا اسطرح میرے ساتھ تھرسم کرنا۔۔۔بہت سے سوالات جنم لے رہے تھے۔ پوجا کی طرح گرم عورت نے پہلی بار میرے سے ہی  کیوں گانڈ  پھاڑ وائی۔ کیا وہ  وفاداری دکھانے کی کوشش کررہی تھی؟ میں خیالوں میں ڈوبا میرے دماغ میں اس وقت آندھیاں چل رہی تھیں۔

پوجا میرے  لئے کھانا تیار کرکے گئی تھی۔ میں نے نوبجے کے قریب کھانا کھایا اور پھر کاٹیج سے نکل کر اس  پہاڑی پر آ گیا۔۔۔مندر کی آگ اگر چہ ماند پڑ چکی تھی لیکن چوبیس گھنٹے گزرنے کے بعد بھی کہیں کہیں سے شعلے اٹھتے ہوئے دکھائی دے رہے تھے۔

میں زیادہ دیر وہاں نہیں رکا اور کاٹیچ میں واپس آگیا۔ وقت گزاری کا کوئی ذریعہ نہیں تھا۔ بڑی سخت بوریت بلکہ بیزاری ہو رہی تھی۔ میں نے گن سامنے پتائی پر رکھ دی اور صوفے پر بیٹھا دیواروں کو  گھورنے لگا۔

اس وقت گیارہ بجنے والے تھے۔ پوجانے کہا تھا کہ وہ آدھی رات سے پہلے واپس آجائے  گی۔ 

مجھے یہ بھی اندیشہ تھا کہ اگر وہ پہچان لی گئی تو اس کا زندہ بچنا مشکل ہوگا۔ ایک اور خیال بار بار میرے ذہن میں آ رہا تھا۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ وہ  وشواس یا کسی اور سے مل کر میرے خلاف کوئی منصوبہ بنا رہی ہو۔ سب ایک دوسرے کی کاٹ میں لگے ہوئے تھے۔ اپنے دیش کے مفاد کو پس پشت ڈال کر اپنے اپنے نمبر بنانے میں مصروف تھے اور اب تک کئی آدمی مروا چکے تھے۔ لیکن کسی کے ہاتھ ابھی تک کچھ نہیں آیا تھا۔ میں نے آخری بار گھڑی دیکھی تو ساڑھے گیارہ بجے تھے اور پھر شاید میں اونگھ گیا تھا اور اس اونگھ ہی میں صوفے سے نیچے دراز ہو گیا تھا اور پھر دفعتا کسی آہٹ سے میری آنکھ کھل گئی۔ میں گزشتہ رات بھی  ٹھیک سے سویا  نہیں تھا اور دن میں بھی جاگتا رہا تھا۔ اس وقت تھوڑا سا اونگھنے کے بعد آنکھ کھلی تو دماغ میں سنساہٹ  سی ہو رہی تھی اور آنکھوں میں جیسے مرچیں سی بھر گئی تھیں ۔ مجھے اپنے سامنے دو ہیولے سے دکھائی دیئے۔

 میں نے سر کو ایک دو جھٹکے دیئے اور پھر ایک دم جیسے ہوش میں آگیا۔ میری ریڑھ کی ہڈی میں سردی کی ایک لہرسی دوڑتی چلی گئی۔ سینے میں دل ڈوبتا ہوا محسوس ہونے لگا۔ میرے سامنے  پوجا  کے ساتھ شنکر بھی کھڑا تھا اس کے ہونٹوں پر بڑی معنی خیز مسکراہٹ اور ہاتھ میں پستول جس کا رخ میری طرف تھا۔ اس کے ساتھ کھڑی ہوئی پوجا بھی مسکرا رہی تھی اس نے میز سے کارا کوف اٹھا لی تھی اوراس  کا رخ بھی میری طرف تھا۔

پوجاکے بارے میں میرے خدشات درست نکلے تھے۔ میرے منہ سے گہرا سانس نکل گیا اور جسم اس طرح ڈھیلا پڑ گیا جیسے غبارے سے ہوا نکل گئی ہو میں صوفے پر آڑھا تر چھا پڑا وحشت زدہ سی نظروں سے باری باری ان دونوں کی طرف دیکھتا رہا۔ ہمارے جال میں پھنسا ہوا شکار بچ کر نہیں نکل سکتا۔“ شنکرنے میری طرف دیکھتے ہوئےکہا۔

 پنڈت روہن، کاوری یا  پوجا  کسی کے پاس بھی رہتے بات ایک ہی ہوتی۔ ہم لوگوں میں لاکھ اختلافات سہی لیکن اصل مشن تو ہمارا ایک ہی ہے ہم اسے نظر انداز تو نہیں کر سکتے ۔ تم  کاوری کے پاس تھے یا پنڈت روہن کے مندر میں چھپے ہوئے تھے بات ایک ہی تھی یہ بھی تم سے وہی کام لینا چاہتے تھے اور ہمارا بھی مشن تھا یعنی منی لال کی زندگی کا خاتمہ۔۔۔ وہ ہم سب کا مشتر کہ دشمن ہے۔ ہم صرف اس کو ختم کرنا  چاہتے تھے۔

اپنے دیش کو نقصان پہنچانا ہمارا مقصد نہیں تھا لیکن تم نے کیمپ تباہ کر دیا جس سے  ہمیں ناقابل  تلافی نقصان پہنچا ہے، تمہیں معاف نہیں کیا جاسکتا  تم نے کاوری کو بھی مار ڈالا ۔وہ  را کی ایک ذمے دار آفیسر تھی۔۔۔ وشواش تو کل سے تمہیں تلاش کر رہا ہے۔ پوجا تمہاری ہمدرد بن کر تمہیں اپنے ساتھ لے آئی کیونکہ وہ جانتی تھی کہ اگر تم غائب ہو گئے گئے تو تلاش کرنا مشکل ہوجائے گا۔ لگتا ہے تم نے یہاں اپنے بہت سے ہمدرد بنا لئے ہیں جو خوف سے بے نیاز تمہیں پناہ دینے کو تیار ہیں۔ مثال  کے طور پر پنڈت روہن ۔ کون سوچ سکتا تھا کہ تم اس کے پاس پناہ لئے ہوئے ہو؟ لیکن وہ بھی اپنے انجام کو پہنچ گیا اور تم بھی انجام کے قریب پہنچ رہے ہو۔

تم اپنی اس طویل بکواس میں کم از کم تین مرتبہ پنڈت بھیرو کا نام لے چکے ہو “یہ کون ہے بھئی؟“ میں نےاس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔

ہوشیار بننے کی ضرورت نہیں ۔ کنیا ہمیں سب کچھ بتا چکی ہے۔ تم دو مہینوں سے پنڈت روہن  کے مندر میں چھپے ہوئے  تھے۔ اور وہ تمہیں ہر قسم سہولت فراہم کررہے تھے۔ شنکر نے کہا۔

کنیا کا نام سن کر میں اچھل پڑا۔ گویا  وہ زندہ تھی لیکن میں انجان بنا رہا۔ ” اب یہ کنیا کون ہے؟”

اب زیادہ انجان بننے کی کوشش مت کرو شنکر نے مجھے گھورا۔

تم اسے  اپنے ساتھ لے کر کیمپ میں گئے تھے۔ سکھ میت سنگھ تو اسے بغل میں لے کر اپنے کاٹیج میں گھس گیا اور تم نے موقع پا کر کیمپ میں مختلف جگہوں پر ٹائم بم فٹ کر دیئے تمہارا خیال تھا کہ کنیا بھی ختم ہو جائے گی اور کسی کو پتہ نہیں چل سکے گا کہ کیمپ کو بموں سے اڑانے والا کون تھا لیکن وہ بچ گئی اور اس نے تمہارے بارے میں سب کچھ بتا دیا۔

پولیس اور منی لال کے آدمی پاگل کتوں کی طرح تمہیں تلاش کرتے پھر رہے ہیں یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ تم ہمارے ہاتھ لگ گئے۔ وشواش تمہیں دیکھ کر بہت خوش ہو گا ۔

 شنکر۔۔۔ پوجا نے اسے اپنی طرف متوجہ کیا۔

ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں ہے یہ پستول مجھے دو اور اس کمرے میں پلنگ کے نیچے سے رسی

اٹھا لاؤ تم جانتے ہو یہ کتنا خطرناک ہے اسے کھلا نہیں چھوڑا جا سکتا۔

میں خونخوار نظروں سے پوجا کی طرف دیکھ رہا تھا۔ کتنی پیار سے چدوا رہی تھی  یہ رنڈی ،حتی کہ  گانڈ بھی  پھاڑ وائی ۔۔۔کوئی سوچ بھی نہیں سکتا  تھاکہ وہ صرف ایک  ناٹک تھا۔ میرے اندر  اس وقت لاوا  ابل رہا تھا۔

 شنکر نے اپنا پستول پوجا کے حوالے کر دیا اور جیسے ہی وہ دوسرے کمرے میں جانے کے لئے

آگے بڑھا پوجا نے اس کے پیر میں پیر پھنسا دیا۔ وہ لڑکھڑا کر منہ کے بل گرا اس کے منہ سے کراہ  خارج ہو گئی تھی۔  عمران پکڑو اسے  پوجا چیخنی۔۔۔

میرے دماغ کو ایک جھٹکا سالگا ایک لمحہ کو تو میری سمجھ میں نہیں آسکا کہ ہوا کیا ہے۔ پوجا شنکر کو یہاں لے کر آئی تھی اور مجھ پر رائفل تانے کھڑی تھی لیکن دوسرے ہی لمحے بازی پلٹ گئی تھی۔ کیا دیکھ رہے ہو اٹھو پکڑو پوجا پھر چیخی میں ایک جھٹکے سے کھڑا ہو گیا ۔ اس دوران شنکر بھی صورت حال کا اندازہ لگا چکا تھا۔ اس نے لیٹے ہی لیٹے ٹانگ چلا دی اس کی ٹھو کر پوجا کی ٹانگ پر لگی اور وہ چیخنی ہوئی پشت کے بل گری پستول اور کارا کوف دونوں چیزیں اس کے ہاتھ سے نکل گئی تھیں۔

پستول شنکر کے قریب گرا تھا اس نے لوٹ لگا کر پستول کی طرف ہاتھ بڑھایا لیکن ٹھیک اس لمحے میں نے چھلانگ لگا دی اور شنکر کے اوپر جا گرا ۔

ہم دونوں ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہو گئے۔ اس دوران شنکر پستول کو پکڑنے کی کوشش بھی کرتا رہا مگر میں نے اسے کامیاب نہیں ہونے دیا۔ شکر اگر چہ قد و قامت میں مجھ سے چھوٹا تھا مگر وہ بے پناہ طاقت کا مالک تھا۔ وہ جونک کی طرح مجھ سے لپٹ گیا تھا۔ پشت کے بل گرنے سے پوجا کا سر فرش سے ٹکرایا تھا۔ چوٹ زیادہ لگی تھی اور وہ دونوں ہاتھوں سے سر تھامے فرش پر پڑی تھی۔

شنکر میرا گلا دبانے کی کوشش کر رہا تھا مگر میں نے اس کی گرفت نہیں جمنے دی تاہم وہ مجھے رگڑ تا  ہوا دیوار تک لے گیا میں اٹھنے کی کوشش کر رہا تھا اس نے میرا سر دو تین مرتبہ

دیوار سے ٹکرا دیا ۔ سر کے پچھلے حصے میں لگنے والی چوٹ خاصی شدید تھی۔ میرا دماغ جھنجھنا اٹھا۔

میں نے سنبھلنے کی کوشش کرتے  ہوئے اس کے پیٹ میں دو تین گھونسے رسید کر دیئے ایک گھونسے کی چوٹ کارآمد ثابت ہوئی وہ کراہ اٹھا۔

میرے گلے پر اس کی گرفت بھی ڈھیلی پڑ گئی۔ میں نے اسے پیچھے اچھال دیا اور خود بھی ایک جھٹکے سے اٹھ کر کھڑا ہو گیا۔

شنکر پشت کے بل گرا تھا۔ پستول اس سے چند فٹ کے فاصلے پر تھا وہ کسی طاقتور اسپرنگ کی طرح اپنی جگہ سے اچھلا اس کا ہاتھ پستول پر پڑا لیکن اس سے پہلے کہ وہ پستول کو گرفت میں لیتا میرے پیر کی ٹھو کر اس کے ہاتھ پر پڑی پستول فرش پر لڑھکتا ہوا دیوار سے جا ٹکرایا۔ شنکر کے منہ سے بھی ہلکی سی چیخ نکل گئی تھی۔ میرے پیر کی ٹھوکر نے اس کے ہاتھ کی انگلیوں کو کچل دیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی وہ بڑی پھرتی سے اٹھ کر بیٹھ گیا تھا مگر میں نے اسے سنبھلنے کا موقع نہیں دیا اور اس پر ٹھوکروں کی بارش کر دی وہ کچھ دیر تک تو پٹتا  رہا  لیکن پھر اس کا بھی داؤ چل گیا اس نے میرا پیر پکڑ کر زور دار جھٹکا دیا۔۔۔میں ایک ٹانگ پر ناچ کر رہ گیا اور پھر پشت کے بل گرا میرے سنبھلنے سے پہلے ہی اس نے مجھے چھاپ لیا ۔ شنکر کی ٹھوکریں وزنی ہتھوڑوں کی طرح میرے جسم پر برس رہی تھیں۔۔۔ چند ٹھوکریں برسانے کے بعد اس نے ایک بار پھر پستول کی طرف چھلانگ لگا دی۔ میں نے بڑی پھرتی سے ایک پیر آگے کر دیا اس کی ٹانگ میں اڑ نکا لگا اور وہ منہ کے بل فرش پر گرا اس کے منہ سے بڑی خوف ناک چیخ نکلی تھی۔ اس کا منہ فرش سے ٹکرایا تھا اور غالباً سامنے کے دو دانت اپنی جگہ سے ہل گئے تھے اور پھر میں نے اسے سنبھلنے کا موقع نہیں دیا چند ٹھوکریں برسانے کے بعد میں نے اسے پشت کی طرف سے گرفت میں لے لیا اور دونوں بانہیں پیچھے کی طرف موڑنے لگا۔

غالبا اس کے کندھوں کے جوڑ ہل گئے تھے وہ چیخنے لگا ۔میں نے پوجا کی طرف دیکھا وہ بیٹھی سر کو زور زور سے جھٹکے دے رہی تھی۔

شنکر کی چیخیں سن کر وہ بڑی پھرتی سے اپنی جگہ سے اٹھی اور میز پوش اٹھا کر شنکر کے منہ میں ٹھونس دیا۔ اس کے ساتھ ہی اس کے منہ پر دو تین گھونسے جڑ دیئے اور سینے پر زور دارلات رسید کر دی۔

حرام جادے۔۔۔  وہ بلی کی طرح غرائی تو سمجھتا تھا کہ ہم تمہیں یہاں اس مارے لائی ہوں ۔

کہ  عمران کو پلیٹ میں سجا کر تمہارے سامنے پیش کر دوں گی ۔ تم لوگن اس قابل کہاں ہوت ہو کہ کوئی بھلائی کی جاوے۔ تم لوگن نے کئی پرش تک ہمار ا جت سے کھیلت رہت ہو۔ ہمار بوٹیاں نو چت ہو۔ اب ہمار باری ہے۔ گن گن کر بدلے  “ لیوت رہوں گی ۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page