Smuggler –139–سمگلر قسط نمبر

سمگلر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا  کہانی سمگلر

سمگلر۔۔  ایکشن ، سسپنس  ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی  ہے ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی  کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو  کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سمگلر قسط نمبر- 139

اس علاقے میں بھی رونق تھی لیکن پولیس کی سرگرمیاں بھی جاری تھیں ۔

بازاروں میں گھومتے پھرتے ہم نے بہت سی باتیں معلوم کر لی تھیں۔

چیف منسٹر واپس جےپورچکا تھا لیکن دو تین اعلی افسران یہاں موجود تھے۔ کیمپ کی تباہی کی تحقیقات کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی تھی۔ جس نے ایک ڈیلکس ہوٹل میں کیمپ لگا کر کام شروع کر دیا تھا شہر میں بھی یہ اعلان کردیا گیا تھا۔

جس شخص کو اس سلسلے میں کچھ معلومات ہوں وہ بلا خوف و خطرہ  وہاں آ کر بیان دے سکتا ہے۔

ایک جگہ دو پولیس والوں نے ہمیں بھی روک لیا وہ مجھ سے الئے  سید ھے سوال کرنے لگے مگر پوجا  نے بڑی خوبصورتی سے صورت حال کو سنبھال لیا۔

اے حوالدار ۔۔۔ وہ کانسٹیبل کو گھورتے ہوئے بولی ۔

ہمار مرد سے کیا بات کرت ہو۔ یہ تو پہلی بار گاؤں سے باہر نکلت ہوئے ہیں۔ ہم سے پوچھو ہمار تمہاری باتن کا جواب دیون ہیں۔

کہاں سے آئے ہو تم لوگن اور کہاں رہت رہے ہو ۔ کانسٹیبل نے پوچھا۔ اس کے لہجے میں ہلکی سی جھنجھلاہٹ تھی۔

ہمار نتھ دوارہ  اور اسے آہن ہوں جی۔ پوجا نے جواب دیا ۔ اور پوچھو کیا پوچھت ہو۔ ہم تمہیں چور لگت ہیں ، ڈا کو لگت ہیں۔ جو یوں روکت ہو۔ سالہ کہیں کا۔۔۔

اے اے۔۔۔ جوبن سنبھال ورنہ۔۔۔

 میں تو اپنا جو بن سنبھال رہت ہوں۔۔۔ تو اپنی جو بان سنبھال ۔۔۔ پوجا مزید پھیل گئی۔

اورمیں دل ہی دل میں گھبرا رہا تھا کہ پوجا کو شاید پولیس والوں کا تجربہ نہیں تھا۔ کہیں ہمیں ہی لینے کے دینے نہ پڑ جا ئیں ۔ اس دوران دو تین آدمی بھی جمع ہو گئے تھے ۔ دوسرے پولیس والے نے پوجا کو بازو سے پکڑا تو پوجا نے ایک جھٹکے سے اپنے بازو چھڑا لیا اور اس کی طرف دیکھتے ہوئے بلی کی طرح غرائی۔

اپن کے شریر کو اپنا گندہ ہاتھ مت لگایئو۔ کھون کی ندیاں بہت جاویں گی ۔

ہمار پیچھا چھوڑن کا کیا لیوگی ۔ پہلے پولیس والے نے جھنجلا کر کہا۔

ہم چلتی ہوں پر اپنے ساتھی کو سنبھالیو۔ کسی ناری کا ہاتھ یوں نہ پکڑے ۔ جے رام جی کی ۔

”چلوجی” پوجا نے کہتے ہوئے میرا ہاتھ پکڑ لیا۔

جے رام جی کی ۔ پولیس والے نے گہرا سانس لیتے ہوئے دونوں ہاتھ جوڑ دیئے۔

چند قدم چلنے کے بعد پوجا نے میرا ہاتھ چھوڑ دیا اور میری طرف دیکھ کر مسکرانے لگی۔

اس وقت تو تمہاری پھنڈے بازی کام آگئی لیکن ہر جگہ یہ حربہ کام نہیں دے گا۔ میں نے کہا۔ اور پھر میں وہاں کھڑا اپنے آپ کو چغد ہی محسوس کر رہا تھا۔ کیا یہ عجیب صورت حال نہیں تھی کہ مرد توخاموش کھڑا تھا اور عورت لڑنے مرنے کو تیار تھی۔

کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ عورت کو آگے بڑھنا پڑتا ہے۔ پوجا نے بدستور مسکراتے ہوئےجواب دیا۔

بہر حال اب کیا پروگرام ہے؟“ میں  منی لال کا ٹھکانہ معلوم کرنا چاہتا ہوں ۔ میں نے جواب دیا ۔ اب اس سے دو  دو ہاتھ کرنا بہت ضرری ہوگیا اس پر چوٹ لگانے کا یہ بہترین موقع ہے۔

اس وقت منی لال بہت بھنایا ہوا ہے اس تک پہنچنے کی کوشش کرنا موت کو دعوت دینے کےمترادف ہے۔ پوجا نے جواب دیا۔

میرا خیال ہے کوشش کرکے دیکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ میں نے کہا۔

ٹھیک ہے میں تمہارے ساتھ ہوں ۔ پوجا نے جواب دیا۔ اس وقت وشواش سے بہتر اور کوئی آدمی نہیں ہو سکتا۔ وہی ہمیں منی لال تک لے جاسکتا ہے۔

“وشواش”  میں بڑ بڑایا ۔ وہ اس وقت اپنے کلب میں ہوگا لیکن اس حلیے میں ہمیں کوئی اندر داخل نہیں ہونے دے گا بہر حال آؤ۔ اس ریسٹورنٹ میں بیٹھ کر ایک کپ چائے پیتے ہیں۔ شاید کوئی بات سمجھ میں آجائے ۔ میں نے ایک طرف اشارہ کیا۔

اتفاق سے یہ وہی ریسٹورنٹ تھا جہاں دیوی نامی ویٹریس سے میری پہلی ملاقات ہوئی تھی اور میں اسے شوشانت پنڈت کے ہاں لے گیا تھا اور پھر وہاں منی لال کو آتے دیکھ کر میرا پروگرام بدل گیا تھا۔ شوشانت پنڈت کے دفتر میں منی لال کی پٹائی کرنے اور شوشانت  پنڈت کو موت کے گھاٹ اتارنے کے بعد میں عقبی راستے سے فرار ہو گیا تھا اور دیوی کے بارے میں مجھے کچھ پتہ نہیں تھا کہ اس کا کیا ہوا تھا۔

ہوٹل کےدروازے پر  منی لال کے آدمیوں نے اسے میرے ساتھ دیکھا تھا۔ ہوٹل کے اندر بھی اسے میرے ساتھ دیکھا گیا تھا۔ میرا خیال تھا کہ میرے فرار ہونے کے بعد اسے پکر کر تشدد کا نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا گیا ہوگا۔ لیکن میرا یہ خیال غلط ثابت ہوا۔ ریسٹورنٹ میں داخل ہوتے ہی میں نے دیوی کو دیکھ لیا جو ایک میز پر کافی سرو کر رہی تھی ۔ اس میز پر ایک ادھیڑ عمر مرد اور ایک جوان لڑکی بیٹھی ہوئی تھی۔ اتفاق سے صرف اس میز پر دو کرسیاں خالی تھیں اور کہیں بھی کوئی سیٹ خالی نہیں تھی۔ پوجا نے ادھر ادھر دیکھا اور پھر بڑی بےتکلفی سے اس آدمی کے سامنے والی کرسی پر بیٹھ گئی۔ میں بھی لڑکی کے سامنے والی کرسی گھسیٹ کر بیٹھ گیا۔

اس آدمی نے بڑی خون خوار نظروں سے ہماری طرف دیکھا تھا۔ دیوی بھی ہمیں بیٹھتے دیکھ کر وہیں رک گئیں۔ وہ سوالیہ نگاہوں سے پہلے پوجا اور پھر میری طرف دیکھنے لگی۔ میرے دل کی دھڑکن تیز ہوگئی۔

” ہمار لئے بھی یہ لاؤ جی ۔ پوجا نے اسے اپنی طرف متوجہ کرتے ہوئے کافی کے کپوں  کی طرف اشارہ کیا ۔  پر میٹھا  جیادتی  ڈالیو۔“

دیوی مسکراتی ہوئی وہاں  سے چلی گئی ۔ ادھیڑ عمر شخص اور لڑکی  نے معنی خیز نگاہوں سے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور اپنے اپنے کپ اٹھا کر خاموشی  سے چسکیاں لینے لگے۔ وہ یقینا کوئی شکاری  لڑکی تھی۔

جس نے بڈھے کو پھانسا ہوگا اور بڈھا پیچ و تاب کھا رہا تھا۔۔ ہماری وجہ سے شاید ان کا پروگرام غارت گیا تھا۔

دیوی ہمارے لئے کافی لے کر آئی تو اس دوران وہ دونوں کافی ختم کر چکے تھے۔

 لڑکی نے بڈھے کواشارہ کیا اور وہ دونوں اٹھ گئے ۔ پوجا نے مسکرا کر میری طرف دیکھا۔ بازاروں میں گھومتے پھرتے ہم نے کچھ شاپنگ بھی کی تھی۔ دونوں تھیلے پوجا نے اپنی گود  میں رکھے ہوئے تھے۔ ان دونوں کے اٹھتے ہی اس نے تھیلے ایک کرسی پر رکھ دیئے اور چائے کی چسکیاں لیتے ہوئے ہم سر گوشیوں میں باتیں کرنے لگے۔ دیوی اسی دوران تین چار مرتبہ ہمارے قریب سے گزری تھی۔  کپ اٹھاتے ہوئے بھی اس نے گہری نظروں سے میری طرف دیکھا تھا۔ لیکن وہ مجھے پہچان نہیں سکی تھی۔میں نے پوجا کو دیوی کے بارے میں کچھ نہیں بتایا کیونکہ میں نے دیوی کے بارے میں فورا ہی فیصلہ کر لیا تھا۔ ضروری نہیں تھا کہ پوجا کا کاٹیچ میرے لئے ہمیشہ محفوظ رہے مجھے ایمرجنسی  کے لئے کوئی نہ کوئی محفوظ ٹھکانہ رکھنا تھا اور میرا خیال تھا کہ اس مقصد کے لئے کسی وقت دیوی کو استعمال کر سکوں گا۔

کافی پیتے ہوئے ہم نے پروگرام فائنل کرلیا تھا۔ پوجا کا خیال تھا کہ وشواش سے براہ راست رابطہ کرنا چاہئے۔ اس نے جو منصوبہ بنایا تھا وہ واقعی قابل عمل تھا  اور میں اس سے پوری طرح متفق تھا۔

ریسٹورنٹ سے نکل کر ہم ایک طرف چلتے رہے۔ ہمیشہ کی طرح میں نے اس وقت بھی اس بات کا خیال رکھا تھا کہ ہمارا تعاقب تو نہیں کیا جار ہا ۔لیکن کوئی مشتبہ آدمی نظرنہیں آیا تھا۔ وشواش کے کلب سے تقریباً ایک فرلانگ دور ہم رک گئے ۔ اپنے اس منصوبے کا ایک بار پھر جائزہ لیا اور پوجا اپنے مشن پر روانہ ہوگئی۔ میں کچھ دیر وہیں کھڑا اسے جاتے ہوئے دیکھتا رہا اور پھر تاریکی میں ایک درخت کے پیچھے کھڑا ہو گیا۔

میں جانتا تھا کہ ہم نے بہت بڑا رسک لیا تھا۔ وشواش کو اگر چہ یہ پتہ نہیں چل سکا ہوگا کہ شنکر ہمارے ہاتھوں مارا جاچکا ہے لیکن کاوری کے قتل کے سلسلے میں تو اسے ہم دونوں کی تلاش تھی۔

اس میں شبہ نہیں کہ کاوری  اوروشواش، منی لال  سے کسی قسم کا انتقام لینا چاہتے تھے لیکن کیمپ کی تباہی پر ان سب ہی کو غصہ تھا۔ میں کسی کے بھی ہاتھ لگ جاؤں مجھے کسی صورت میں بھی زندہ نہیں چھوڑا جائے گا۔ اس طرح وشواش سے براہ راست رابطہ کرنا اگر چہ نہایت خطرناک تھا مگر اس کے سوا ہمارے لئے کوئی چارہ بھی نہیں تھا۔

مجھے وہاں کھڑے ہوئے تقریباً آدھا گھنٹہ گزر گیا۔ میں بار بار اس راستے کو دیکھ رہا تھا جس طرف پوجا گئی تھی۔ اس سڑک پر بہت کم لوگوں کی آمد ورفت تھی لیکن پوجا نظر نہیں آئی۔

جیسے جیسے وقت گزر رہا تھا میری بے چینی بڑھتی جا رہی تھی ۔ طرح طرح کے وسوسے آرہے تھے۔ وشواش کو پوجا پر کوئی شبہ تو نہیں ہو گیا تھا اور ایسا  تو نہیں کہ پوجا کو گرفت میں لینے کے بعد وہ مجھےپھانسنے کے لئے کوئی نیا جال تیار کر رہے ہوں ۔

ایک گھنٹہ گزر گیا ابھی تک پوجا کی واپسی کے کوئی آثار دکھائی نہیں دے رہے تھے۔ میں نےاحتیاطاً  وہ جگہ تبدیل کر لی اور سڑک پار کرکے ایک چبوترے کے پیچھے کھڑا ہو گیا ۔ اس چبوترے پر شاید کسی  زمانے میں کوئی مورتی نصب تھی لیکن اب تو چبوترا بھی ٹوٹ پھوٹ گیا تھا۔ اس چبوترے کے ساتھ ہی درختوں میں ایک تنگ سا راستہ تھا جو پیچھے ایک پارک تک چلا گیا تھا اور پارک اس وقت ویران پڑا تھا۔ دس منٹ اور گزر گئے اور پھر ایک گاڑی اس طرف آتی ہوئی دکھائی دی ہیڈ لائٹس کی روشنی میں سامنے دور تک کا علاقہ روشن ہو گیا تھا۔ گاڑی ٹھیک اس جگہ پر آ کر رک گئی جہاں چند منٹ پہلے تک میں موجود تھا۔

گاڑی کے ہیڈ لیمپس بجھ گئے تھے تاہم اندر کی بتی جل رہی تھی ۔ اسٹیرنگ کے سامنے وشواش تھا۔ اس کے ساتھ والی سیٹ پر پوجا اور پچھلی سیٹ پر ایک اور آدمی بیٹھا ہوا تھا۔ گاڑی کے اندر کی لائٹ جان بوجھ کر جلتی چھوڑی گئی تھی تاکہ میں انہیں دیکھ سکوں ۔ شاید ان کا خیال تھا کہ میں انہیں دیکھتے ہی اپنی کمین گاہ سے باہر آ جاؤں گا۔

“راما ۔۔۔راما۔۔۔کہاں ہو تم ۔”

پوجا کی آواز سنائی دی ۔ وہ اس طرف منہ کر کے مجھے آواز دے رہی تھی جہاں مجھے چھوڑ کر گئی تھی لیکن میں نے اپنی جگہ سے حرکت نہیں کی میں مختاط انداز میں دھر ادھر دیکھتا رہا۔ میں یہ اندازہ لگالینا چاہتا تھا کہ میرے ساتھ کوئی چال تو نہیں چلی جارہی ہے۔

پوجا  کار سے اتر آئی اور ادھر ادھر دیکھتے ہوئے پھر  راما   کا نام لے کر مجھے پکارنے لگی۔ اس کی آواز سرگوشی سے زیادہ  بلند نہیں تھی۔

اس کے لہجے سے میں نے اندازہ لگایا تھا کہ وہ کسی دباؤ میں نہیں تھی۔ میں نے چند سیکنڈ اور انتظار کیا اور پھر چبوترے کے پیچھے سے نکل کر سامنے آگیا۔

پوجا کا رخ دوسری طرف تھا۔ وہ مجھے نہیں دیکھ سکی تھی۔

یہ رہا میں پوجا دیوی ۔  میں نے اسے آواز دی۔

پوجا ایک دم گھوم گئی اوہ “ وہ بولی ۔ میں تو ڈر ہی گئی تھی۔ میں کبھی تھی کہ تم ڈر کر بھاگ گئے۔

کیسے بھاگ سکت ہوں پوجا دیویو ۔ میں نے اونچی آواز میں کہا تا کہ وشواش بھی سن لے۔ میری محبت اس رکھشس کے قبضے  ما ہے اور میں کیسے بھاگ سکت ہوں۔ تم اسے  پچالیوگی  نا ؟ ہمارامطلب ہے ہماری لگائی کو اس راکھشس سے ؟

ہاں ہاں ۔ ہم تمہاری لگائی کو بچالیویں گے۔ بیٹھو گاڑی میں بیٹھو ۔ پوجا نے کہتے ہوئے پچھلی طرف اشارہ کیا اور کار کا دروازہ کھول دیا۔ پہلے سے بیٹھا ہو آدمی پیچھے سرک گیا۔ اس کے ہاتھ میں کارا کوف تھی۔ میں اس کے ساتھ بیٹھا تو کاراکوف کی نال میرے کندھے کو چھونے لگی۔

 جاری ہے  اگلی قسط بہت جلد

کہانیوں کی دنیا ویب  سائٹ پر اپلوڈ کی جائیں گی 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page