Smuggler –140–سمگلر قسط نمبر

سمگلر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا  کہانی سمگلر

سمگلر۔۔  ایکشن ، سسپنس  ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی  ہے ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی  کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو  کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سمگلر قسط نمبر- 140

اس بند و قری کو پیچھے کو ہٹا دے بھایا۔ کہیں ہمار انتم  نہ کر دے میں نے ہاتھ سے رائفل پیچھے ہٹاتے ہوئے کہا۔ اس نے گھور کر میری طرف دیکھا اور رائفل دوسری طرف کر کے اس کی نال کھڑکی سے باہر نکال دی۔ میں نے اس کا چہرہ دیکھ لیا تھا وہ  وشواش کا گارڈ تھا بڑی ہی خوف ناک شکل تھی اس کی۔

اس رات آشرم میں وشواش سے میری ملاقات تقریبا دو گھنٹوں تک جاری رہی تھی ۔ تاہم اس وقت وہ مجھے پہچان نہیں سکا تھا مگر مجھے اندیشہ تھا کہ کہیں میری آواز نہ پہچان لے اس لئے میں بگڑے ہوئےلہجے میں بات کر رہا تھا۔

موٹرجری تیز چلائیو صاب جی۔ کہیں وہ راکھشس میری لگائی کی اِجت لوٹ کر اس کی ہتیا نہ کر دے۔ میں نے آگے جھک کر دوشواش کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا۔

پوجا نے مجھے بتایا تھا کہ وہ تین دن سے تمہارے کا ٹیچ میں ہے۔ تم نے پہلے پولیس کو اس کے بارے میں اطلاع کیوں نہیں دی ۔

” وشواش نے کندھے سے میرا ہاتھ ہٹاتے ہوئے کہا۔

اس نے میری لگائی کو وہ بنا لیا ہے کیا کہت ہیں۔ہاں ۔ یر گمال میں باہر نکلوں ہوں تو کہت ہے کسی کو بتایا تو میری لگائی کی ہتیا کر دے گا اور اس سے پہلے اس کے ساتھ وہ کرے گا۔ بلاد کار۔۔۔ رام رام۔۔۔

آج تم نے کیسے ہمت کر لی ؟‘ وشواش نے پوچھا۔

میں سودا لینے کو آیا تھا جی۔ میں نے کہا۔ پوجا دیوی سے ملاقات ہو گئی۔ یہ تو واقعی دیوی سمان ہیں جی ۔ میری سمسیا سن کر بولی کہ ہمت کر لو ۔ وشواش مہاراج میری لگائی کو کچھ نہیں ہون دیون گے۔اور اس رکھشس کو بھی پکڑلیویں گے۔ اسے بہت مارلگائیو  صاب جی ۔

تم فکر مت کرو۔ میں اسے ایسی مار لگاؤں گا کہ وہ زندگی بھر یاد کرے گا۔ ” وشواش نے کہا۔” مگر تم نے شہر سے اتنی دور کا ٹیچ کیوں لیا۔ نا کی جھیل کے پرے۔

 ہمارا نیا نیا بیاہ ہوا ہے جی ۔ میں نے شرمانے کی اداکاری کرتے ہوئے جواب دیا ۔

ہم سوچا تھا  چند روز آرام سے رہو یں گے۔ کوئی ستائے گا نہیں مگر وہ ۔۔۔۔۔۔

راکھشس بیچ میں کود پڑا۔ وشواش نے میری بات پوری کر دی۔

میں دل ہی دل میں مسکرارہا تھا۔ یہ منصوبہ پوجاہی نے بنایا تھا اور اب تک بڑا کامیاب جارہا تھا۔ اس منصوبے کے مطابق پوجا نےوشواش سے یہ کہا ہوگا کہ کاوری کے قتل سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ وہ خوف کی وجہ سے روپوش ہوگئی تھی اور اس دوران وہ مجھے بھی تلاش کرتی رہی۔ آج میرا سراغ ملا تو سیدھی اس کے پاس پہنچ گئی۔ اس نے وشواش کو پہلے سے طے شدہ یہ کہانی سنائی تھی کہ میں نے تفریح کے لئے آئے ہوئے ایک جوڑے کو یر غمال بنا رکھا ہے۔

وشواش نے پوجا کی کہانی پر یقین کر لیا تھا اور فوراً ہی اس کے ساتھ چل پڑا تھا۔ اس نےصرف ایک آدمی ساتھ لیا تھا اور یہ اس کی ایک اور حماقت تھی۔ کار تیز رفتاری سے دوڑ رہی تھی ۔ اسے راستے میں صرف ایک جگہ روکا گیا مگر دوشواش  کی شکل دیکھتے ہی راستہ چھوڑ دیا گیا تھا۔ اب گاڑی شہر کی حدود سے نکل کر جھیل کی طرف جانے والی سڑک پر دوڑ رہی تھی ۔

پوجا اور وشواش کیمپ کی تباہی، کاوری کے قتل اور مندر کی آتشزدگی کے بارے میں باتیں کر رہے تھے۔

اس روز وہ حرامی ایک سادھو کے بھیس میں میرے پاس آیا تھا۔ وشواش کہہ رہا تھا۔ اس نے میرے سامنے سکھ میت سنگھ کے قتل کا منصوبہ رکھا تھا  اور میں نے اس سے تعاون کا وعدہ کر لیا تھا۔ اگر مجھےمعلوم ہوتا کہ وہ کیمپ کو کوئی نقصان پہنچانا چاہتا ہے تو میں اسے وہیں پر شوٹ کر دیتا۔

ایک بات سمجھ میں نہیں آئی کہ اس نے یہاں اپنے اتنے سارے حمایتی کیسے پیدا کر لئے ۔“ پوجا نے کہا۔ وہ تقریبا دو مہینوں تک پنڈت روہن کے پاس رہا اور کسی کوشبہ تک نہیں ہوسکا۔

ایسے لوگ بہت چالاک ہوتے ہیں اور یہ بہت زیادہ چالاک اور ہوشیار ہے۔ وشواش نے جواب دیا۔ تباہی پھیلاتا چلا جارہا ہے اور کوئی اب تک اس کا بال بھی بیکا نہیں کر سکا۔ لگتا ہے منی لال کے آدمی اس مرتبہ پاکستان سے کسی راکھشس ہی کو اٹھا  لائے تھے۔

وہ واقعی راکھشس ہے۔ پوجا نے کہا پھر بات بدلتے ہوئے بولی ۔آج مجھے کلب میں شنکر نظر نہیں آیا۔

وہ کل رات سے غائب ہے۔ وشواش نے جواب دیا۔

پہلے مجھے شبہ تھا کہ کہیں وہ بھی اس کے ہتھے نہ چڑھ گیا ہو لیکن سمجھ میں نہیں آتا کہ وہ کہاں غائب ہو گیا۔

ہو سکتا ہے منی لال کے آدمیوں نے اسے ختم کر دیا ہو ۔ پوجا بولی۔

“منی لال”  وشواش دانت کچکچا کر رہ گیا۔ اس کی جڑیں تو کچھ اور مضبوط ہوگئی ہیں ۔

 کا ر اب نا کی جھیل کے قریب پہنچ رہی تھی۔ جھیل کے قریب واقع ریستورانوں اور ہوٹلوں کی بتیاں جگمگا رہی تھیں۔

یہاں سے کس طرف جانا ہے؟ وشواش نے پوچھا۔

ان بتیوں سے آگے رام مندر کی طرف ایک راستہ جات رہت ہے ادھر ہی ایک مکان ہے جھیل کنارے ۔ بس وہی ہے، میں نے کہا۔ جرا ہو سیار  رہیو  صاب جی۔ وہ راکھشس بہت چلاک ہووےہے۔

وشواش نے جواب دینا ضروری نہیں سمجھا۔ کار جھیل کنارے ان روشنیوں سے پہلو کتراتے ہوئے گزرگئی۔ ذرا ہی آگے جاکر میں نے سیٹ پر پہلو بدلتے ہوئے جیب سے پستول نکال لیا اور سیٹ کی پشت سے ٹیک لگا کر قدرے اونچی آواز میں بڑ بڑانے لگا۔

اُوم۔۔۔ نمش رام۔۔۔ ہری اوم۔۔۔ہری اوم ۔۔۔”

وشواش اپنی سیٹ پر اچھل پڑا۔ اسٹیئرنگ اس کے ہاتھ سے چھوٹ گیا۔ کار لہرانے لگی لیکن اس نے فورا ہی اسٹیئرنگ پر قابو پالیا۔ مڑکر میری طرف دیکھا اور میرے ساتھ بیٹھے ہوئے گارڈ کو مخاطب کر کے چیخا۔

چن سنگھ گولی مار دو اسے ۔۔۔یہ وہی راکھشس ہے۔

لیکن میں نےچن سنگھ کو گولی مارنے کا تو کیا سنبھلنے کا بھی موقع نہیں دیا وہ میری دائیں طرف بیٹھا ہوا تھا۔ میں نے پستول اس کے پہلو پر رکھ کر ٹرائیگر دبا دیا۔بھد کی ہلکی  سی آواز اور چن سنگھ کی خوفناک چیخ  گونجی۔گولی اس کے دل میں اتر گئی تھی۔ میں نے بڑی پھرتی سے دروازہ کھول کر اسے نیچے دھکیل دیا۔

وشواش نے کار روک لی اور اس نے بھی دروازہ کھول کر باہر چھلانگ لگا دی۔ پوجا بھی بڑی پھرتی سے نیچے اتر آئی تھی۔ میں نے بھی نیچے اترنے میں زیادہ دیر نہیں لگائی تھی۔ وشواش جھیل کی طرف دوڑ  رہا تھا۔ میں نے پستول والا ہاتھ سیدھا کیا تو پوجا چیخی۔

گولی مت چلانا ۔ ان روشنیوں سے ہمارا فاصلہ زیادہ نہیں ہے،  وہاں پولیس والے بھی ہوں گے فائر کی آواز سن لی جائے گی۔“

اور تبھی میں نے وشواش کے پیچھے دوڑ لگا دی۔ جھیل وہاں سے تقریباً دوسوگز دور تھی لیکن میں وشواش کوپچاس گز سے آگے نہیں جانے دیا۔ جھاڑیوں سے اٹے پتھر یلے راستے پر دوڑنا بھی مشکل ہو رہا تھا۔ پچاس گزآگے جا کر  وشواش دائیں طرف مڑ گیا تھا۔ اس کا رخ روشنیوں کی طرف تھا۔ دوڑنے کے ساتھ ساتھ وہ مدد کے لئے چیخ بھی رہا تھالیکن پھر میں نے نہ تو اسے چیخنے کا موقع دیا اور نہ ہی بھاگنے کا۔ میں نے دور

ہی سے اس پر چھلانگ لگا دی اور اسے ساتھ لیتا ہوا جھاڑیوں میں گرا۔ وشواس نے اٹھ کر بھاگنے کی کوشش کی تھی لیکن میں نے اسے دوبارہ چھاپ لیا اور اس کے سر پرگھونسے برسانے لگا لیکن وہ ایک بار پھر میرے ہاتھ سے نکل گیا۔ وہ مقابلہ کرنے کی بجائے بھاگنے کی کوشش میں تھا۔ وہ مجھ سے زیادہ طاقتور تھا۔ اگر چاہتا تو مجھے زیر کرنے کی کوشش کر سکتا تھا لیکن وہ  بزدل نکلا۔

یہ میرا تجربہ تھا کہ  وشواش جیسے ظالم اور سفاک لوگوں کی طاقت ان کے ان گرگوں میں ہوتی ہے جو ان کے گرد  حصار قائم کئے رہتے ہیں۔ وہ اپنے آپ میں کچھ نہیں ہوتے کسی کے قابو میں آجائیں تو یا تو بھاگنے کی کوشش کرتے ہیں یا اسی طرح بلبلاتے ہیں ۔

 پوجا بھی دوڑتی ہوئی وہاں پہنچ گئی۔ وہ بری طرح ہانپ رہی تھی۔ اس کے ہاتھ میں بھی پستول تھا۔ یہ وہی پستول تھا جو گزشتہ رات شنکر سے چھینا تھا۔ میں نے اپنا پستول جیب میں ڈال لیا تھا اور وشواش کی مرمت خالی ہاتھوں سے ہی کر رہا تھا۔

وشواش ایک بار پھر میرے ہاتھ سے نکل گیا۔ اس نے میرے منہ پر زور دار لات بھی مار دی تھی، میں کراہتا ہوا نیچے گرا لیکن وشواش کو بھی بھاگنے کا موقع نہیں مل سکا تھا۔ پوجا نے بڑی تیزی سے آگے بڑھ کر اس کی ٹانگ میں ٹانگ پھنسا دی تھی۔ وہ منہ کے بل گرا اور پوجا نے اس پر ٹھوکروں کی بارش کر دی۔

اس دوران میں نے اٹھ کر  وشواش  کو چھاپ لیا۔

اسے وہاں لے چلو ۔ رام مندر میں۔ پوجا نے ہانپتے ہوئے کہا۔

کیا واقعی یہاں کوئی مندر ہے؟“ میں نے پوچھا

ہاں ادھر ایک ٹوٹا پھوٹا سا مندر ہے یہ بھی اس کے بارے میں جانتا ہے اس لئے توخاموشی سے اس طرف آ گیا تھا۔ پوجا نے جواب دیا۔

اور وہ کاٹیج جہاں میری لگائی اس راکھشس کے قبضے میں ہے۔“ میں نے قریب واقع ایک کا ٹیج کی طرف اشارہ کر کے پوچھا۔

چلو۔۔۔ اسی کاٹیچ ہی میں لے چلو۔ وہ زیادہ قریب ہے۔ پوجا بولی میں وشواش  کو دھکے دینے  لگا۔ لڑائی کے دوران میری پگڑی میرے گلے کا ہار بن گئی تھی۔ میں نے اسے سمیٹ کر مفلر کی طرح گلے میں لٹکا لیا ۔

وہ کا ٹیچ زیادہ دور نہیں تھا۔ میرا خیال تھا کہ اگر وہاں کوئی موجود ہوا تو مشکل ہو جائے گی لیکن پوجا کا خیال تھا کہ کا ٹیچ خالی ہو گا ۔ ایک تو سیزن ختم ہو رہا تھا اور دوسرے پچھلے چند روز سے یہاں کے حالات کچھ ایسے ہو گئے تھے کہ سیر و تفریح کے لئے دوسرے شہروں سے آئے ہوئے لوگ بھاگ رہے تھے۔

پوجا کا خیال درست نکلا کا ٹیج خالی تھا اور تاریکی میں ڈوبا ہم  وشواش کو ایک ایسے کمرے میں لے آئے جس کی روشنی جھیل کی تفریح گاہ سے نہیں دیکھی جاسکتی تھی۔ روشنی میں وشواش کا جائزہ لیتے ہوئے میں مسکرا دیا۔ اس کا حلیہ بگڑا ہوا تھا۔ ناک سے خون بہہ رہا تھا۔

وہ خونخوار نظروں سے باری باری ہم دونوں کی طرف دیکھ رہا تھا۔

اس میں شبہ نہیں کہ تم بہت بہادر اور بہت چالاک ہو وہ میری طرف دیکھتے ہوئے بولا” لیکن اب تم بچ کر نہیں جا سکو گے میرے آدمی کچھ ہی دیر میں یہاں پہنچنے والے ہیں ۔“

“تمہارے آدمی”  میں چونک گیا۔ کیا  انہیں سپنا آئے گا کہ تم یہاں ہو ۔“

مجھ سے یہ حماقت ضرور ہوئی کہ تمہیں پہچان نہیں سکا لیکن اتنا بے وقوف بھی نہیں جتنا تم سمجھتے ہو یہ وشواش نے جواب دیا۔ پوجا کے ساتھ کلب سے نکلنے سے پہلے میں نے اپنے آدمیوں کو ہدایت کردی تھی کہ وہ اپنی گاڑی کی بتیاں جلائے بغیر فاصلہ دے کر ہمارا تعاقب جاری رکھیں ۔ اپنے ساتھ صرف ایک آدمی اس لئے لیا تھا کہ کہیں پوجا یا وہ آدمی رک نہ جائے جسے وہ ساتھ لے جانا چاہتی تھی۔ کاش میں تمہیں راستے ہی میں پہچان لیتا تو تم اب تک نرک میں پہنچ چکے ہوتے ۔ ویسے میں تمہاری ہمت کی داد دیتا ہوں ”

میری ہمت کی داد نہیں دو گے کہ کس خوبصورتی سے تمہیں کلب سے نکال لائی ہوں۔ پوجا نے مسکراتے ہوئے کہا۔

تمہاری ہمت کی داد تو میرے آدمی دیں گے جو یہاں پہنچنے ہی والے ہیں اور وہ  داد  ایسی ہوگی نا کہ آئندہ تم خواہش نہیں کرو گی ۔ وشواش نے کہا۔ پوجا نے اس کے منہ پر زور دار تھپڑ جڑ دیا۔

وشواش کے منہ سے کراہ سی خارج ہو گئی۔

 جاری ہے  اگلی قسط بہت جلد

کہانیوں کی دنیا ویب  سائٹ پر اپلوڈ کی جائیں گی 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page