Smuggler –143–سمگلر قسط نمبر

سمگلر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا  کہانی سمگلر

سمگلر۔۔  ایکشن ، سسپنس  ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی  ہے ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی  کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو  کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سمگلر قسط نمبر- 143

تو پھر بزدلوں جیسی باتیں کیوں کر رہی ہو؟“ میں نے کہا ۔

میں بزدل بھی نہیں ہوں پوجا نے جواب دیا ” یہ بات میں نے اس لئے کہی تھی کہ قسمت اب تک تو تمہارا اور میرا ساتھ دیتی رہی ہے مگر اب صورت حال نہایت سنگین ہو گئی ہے۔ وحشیوں اور قاتلوں کی اس فوج کے سامنے ہم اکیلے کچھ نہیں کر سکتے ۔“

مجھے اپنے خدا پر بھروسہ ہے میں نے کہا اب تک وہ لوگ میرا کچھ نہیں بگاڑ سکے۔ اگر یہ کام میری قسمت میں لکھ دیا گیا ہے تو میرے ہی ہاتھوں انجام پائے گا۔ اگر میری موت ان لوگوں کے ہاتھوں لکھی ہے تو اسے کوئی روک نہیں سکے گا۔ ویسے۔۔۔ میں خاموش ہو کر اس کے چہرے کو تکنے لگا۔

ویسے میرا خیال ہے کہ تم کچھ ڈر گئی ہو ایسی صورت میں ہو سکتا ہے کہ دو چار روز تک ہم خاموش رہیں اور یہاں سے نکلنے کے بعد تمہارے کا ٹیج میں آرام کر لیں اور دال چاول کھاتے رہیں۔تمہارے ذہن سے خوف دور ہو جائے گا تو پھر کچھ سوچیں گے۔

 ہاں میں واقعی ڈرگئی ہوں پوجا نے صاف گوئی سے کام لیتے ہوئے جواب دیا میں کئی سال سے کاوری کے ساتھ تھی مجھے معلوم تھا کہ یہ را کی عہدیدار ہے ان کئی ورشوں میں ان کے آپس کے جھگڑوں میں کئی قتل بھی ہوئے لیکن میں ہمیشہ ان معاملات سے الگ تھلگ رہی اور اب دو چار روز سے جو کچھ ہو رہا ہے اس سے میرے اعصاب میں تناؤ سا پیدا ہو گیا ہے میں واقعی دو چار روز آرام کرنا چاہتی ہوں تمہارے ساتھ

وہ اٹھ کر میرے صوفے پر آگئی اور سر میرے کندھے پر ٹکا دیا۔ میں نے اسے اپنی طرف کھینچ لیا مجھے اپنی گردن پر پوجا کے گرم گرم سانسوں کا لمس محسوس ہو رہا تھا۔ میں اپنے آپ میں عجیب سی کیفیت محسوس کرنے لگا۔

پوجا میرے کندھے پر سر ٹکائے  خود کو مجھے سونپ چکی تھی۔ چائے بناتے وقت شائد اس کے کولہے دبانے سے اس کے جذبات بھڑک چکے تھے۔

مجھے  اپنے ساتھ سلاؤ نا  مااانے۔۔ پوجا کی سرگوشی ابھری۔

آپ جيسى نشیلی عورت تو میری کمزوری ہے پوجا میں نے اسے اپنے  طرف کسکاتے  ہوئے گود میں بٹھایا اور کہا۔ اور اس کے بدن پر ہاتھ پھیرنے  لگا۔

میرے لمس سے وہ ہلکا سا کانپیں۔۔۔ میں نے بازووں میں انہیں سمیٹا۔۔۔ میرے ہاتھ انکی مموں کے گرد اور لن بلکل گانڈ سے چھو رہا تھا۔۔۔ انکے کولہوں کا گداز میری رانوں سے ٹکراتا۔۔۔شلوار میں طوفان اٹھ رہا تھا۔

 سسسس عمران  تتتم۔۔۔ سچ کہہ رہے ہو میری گرمجوش سرگوشی پہ وہ ہلکا سا سسک کر بولیں۔

میرے ہاتھوں کے نیچے انکی دھڑکن تیز ہوئی اور چھاتی ہلکا سا  اوپر نیچے۔

ہاں بلکل سچی۔۔۔ آپ جیسی ٹیجور گداز ناری، مجھے تو آپ بہت سیکسی لگتی ہیں آپ کی اُس  سہیلی رجنی سے بھی زیادہ۔۔۔ میں نے ان کی مموں کو ہلکا سا دبایا۔۔۔پوجا اس وقت بھی وہی راجستانی کپڑوں میں تھی  لیکن  اندر انہوں نے شائد بریزئیر نہیں پہن رکھا تھا۔۔۔ میرے رینگتے  ہاتھوں پہ وہ کسمسائیں۔

 سیکسی اور میں۔۔۔ میں تو بہت  سادہ  رہتی ہوں تمہیں میں کیسے سیکسی لگی؟

 وہ ایک چدکڑ عورت تھی  اب۔۔۔ اتنی جلدی کہاں ماننے  والی تھیں۔

 بسسس ہماری نظریں  آپ کی بدن میں چھپے گداز کو بھانپ چکیں ہیں نا۔ یہ تو آپ کو پتہ ہی ہوگا کہ۔۔۔ اچھے اور بڑے ممےلڑکوں کو بہت مائل کرتے ہیں اپنی طرف، میں نے  ہاتھ اندر گھسا کر اس کے مموں کو مسلتے ہوئے کہا۔

ہااااں۔۔۔ جانتی ہوں تو۔۔۔ تم  اتنی لڑائی میں بھی میرےجسم کو نوٹ کرتے رہے ہو وہ قدرے شوخی سے بولیں۔

 ہاں۔۔۔ اور ہر بار یہی سوچتا رہتا ہوں کہ کب موقع ملےگا ہمیں اس دلدل سے ۔۔۔ جب میں اس رس بھری جوانی کو نچوڑتا جاؤں۔ شہد کے چھتے کی طرح دبا دبا کر۔

میں نے پھرتی سے  اس کے ممے دباتے ہوئے برہنہ کرکے اس کا نظارہ کرنے لگا۔

میں ان کے پیچھے تھا اور وہ میری گود میں۔اور اس کی اوپر سے نیچے رس بھری جوانی دیکھ رہا تھا۔

 ممے برہنہ ہوتے ہوئے ایک نظر دیکھنے کے بعد پھرسے اس کے ممےمیرے ہاتھوں کے قبضے میں آچکے تھے۔

 یہ گرفت الگ تھی۔۔۔ ان کے گول گول مموں  کا ہلکےموٹے نپلز۔۔۔ میری انگلیوں میں اور باقی ممے مٹھی میں آچکی تھیں۔۔۔ میں نے انگلیوں سے ہلکا سا نپلز مسلے۔

 سسسسس آااااه  عمراااان۔۔۔ پوجا  کی سسکی سن کر میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے۔

پہلے لمس پہ  ہی اتنی سسکی تھی تو جب سب کچھ اترنا تھا تب کیا مدہوشی ہونی تھی۔ یہ سوچ کر ہی میرے رونگٹے کھڑے ہوچکے تھے۔ شائد میں حد سے بھی  زیادہ  ہاٹ  عورت سے ٹکرا چکا تھا۔

 میں نے ہاتھ بڑھایا۔۔۔ اور قدرے شدت سے ممے کو دبایا۔

آااه عمرااان۔۔۔ پوجا کا بدن کانپا۔۔۔ انکے نازک کولہوں نے لن پہ رگڑ دی۔۔۔ اور لن نے جھوم کر انگڑائی لی۔

وہ اپنا سر میرے سینے سے ٹکائے سسک رہی تھیں اور میرا دایاں ہاتھ باری باری دونوں چھاتیوں کو دباتا انہیں مزید بھڑکا رہا تھا۔

افففففف عمراااان۔۔۔ وہ کراہیں اور اپنے کولہوں کو لن  پہ رگڑایا۔۔۔ لن پورا جوبن میں آچکا تھا۔۔۔ ان کا موٹا ٹوپہ پوجا کے چوتڑوں میں دهنستا بھرپور احساس دلا رہا تھا۔

میرے ہونٹ ان کے گالوں سے ٹکراتے کانپتے  سرکتے ہونٹوں پہ جا ٹکے۔۔۔ جیسے کوئی شکاری ہاتھ سے شکار پہ جھپٹے۔۔۔ ویسے ہی  میرے ہونٹ پوجا کے بھرے بھرے ہونٹوں پہ جھپٹے۔ میں نے  پوجا کے اوپری ہونٹ کو  قلفی کی طرح چوسنا شروع کیا۔۔۔ جبکہ میرا دایاں ہاتھ ان کی مموں کو دباتے مسلتے بہکتے جا رہے تھے۔

 پوجاکی ممے بھی ان کے مزاج کی طرح باغی تھے۔۔۔ میرا ہاتھ جتنا انہیں دبا رہا تھا وہ اتنے ہی سخت ہوتے جا رہے تھے۔

میں نے اوپری ہونٹ کا لمبا چوسا لیا اور ہونٹ کوچھوڑ کر رخساروں سے ہوتے گردن تک آئے۔ گردن پہ گرم ہونٹوں کے رقص نے پوجا کو جیسے ہزار وولٹ کا کرنٹ مارا ہو۔

آااااه   عمراننن۔۔۔۔ انہوں نے جھرجھری لی اور مدہوش آہیں بھرتی کانپیں۔۔۔ میرے ہونٹ گردن سے شانے تک آئے۔۔۔ کھلی قمیض سے جھلکتا شانہ۔۔۔ شانے کے اوپر۔ میرے ہونٹ لمبائی میں پھرے۔۔۔ یہ ماوتھ آرگن کس تھی۔ میرے ہلکے کھلے ہونٹ شانے کو چوستے رگڑتے کندھے تک گھومے۔

 اففف عمرااان۔۔۔۔  پوجا بے قراری سے مچلیں۔ ان کی نازک گانڈ نے لن کو سختی سے رگڑا۔

لن گانڈ سے پھسل کر انکی نرم رانوں میں سر پٹخ رہا تھا۔۔۔ میرے ہونٹ شانوں سے کھسکتے انہیں سلگا رہے تھے اور میرے ہاتھ پوجا کے ننگے پیٹ سے ٹکرائے۔

سسسس،،،  وہ نڈھال میرے بازووں میں جھول سی گئیں۔۔۔ میں نے انہیں بازووں میں پکڑ کر ہلکا سا اٹھایا اور صوفے کے سائیڈ جا  کھڑا کیا۔

 پوجا۔۔۔۔ میں نے ان کے کانوں کے پاس جھک کر آہستہ سے انہیں پکارا۔

ہممم ؟؟ انہوں نے نشیلا ہنکارا بھرا۔

 آپ کو پتہ ہے آپ میں بہت نشہ ہے۔ کاوری اور رجنی سے بھی زیادہ۔۔۔آپ کسی کے بھی ہوش اڑا سکتی ہیں۔ میری تعریف پہ انہوں نے مجھے دیکھا۔۔۔ انکی آنکھوں میں گلابی ڈورے تیر رہے تھے۔

میں نے ان کی قمیض کو کھینچا۔

آاااہ کھینچو مت وہ سسکیں اور میرے بازوں کی گرفت کو ڈھیلا کرکے قمیض کو اتارنے لگیں۔۔۔ یہ خود سپردگی کے لمحے تھے۔ ان کی قمیض اتارنے تک۔ میری قمیض بنیان بھی اتر چکی تھیں۔ جیسے ہی وہ شرٹ اتار کر سیدهاہوئی ان کی ننگی کمر میرے سینے سے ٹکرائیں اور دونوں کو جھٹکا لگا۔۔۔ پوجاکے جسم کی ملائمت اور حدت۔ میں نے انہیں صوفے پر جھکایا۔ اور میرے گرم ہونٹ پوجاکی کمر پر گھومتے شلوار تک آئے۔

سسسس آااہ ہ ہ ہ  عمرااانن۔۔۔ پوجا کا جسم کانپا۔ میں نے ہاتھوں سے شلوار پکڑ کر کھینچا۔ شلور ان کے چکنے بدن سے پھسلتا گھٹنوں تک سرکا۔

اففففف  پوجا کی گوری تھرتھراتی گانڈ اور گداز چکنی رانیں۔۔۔ میں نے ننگی رانوں پہ ہاتھ پھیرا اور سیدھا کھڑا ہوا۔۔۔ وہ  صوفےپہ ہاتھ اورسرلگائے نڈھال تھیں۔۔۔ ان کے ہونٹوں سے نکلتی سسکیاں اور گرم سانسیں جان لیوا تھیں۔۔۔ میں نے سیدھا ہوتے ہی شلوار کا آزار بند کھول کر شلوار اتار دی۔ شلوار کے کھلتے ہی لن اچھل کر باہر آیا۔گرم لن کا ننگا موٹا ٹوپہ جیسے ہی  پوجا کی رانوں سے ٹکرایا۔ پوجانے گرم آہ بھری۔

عمرااان  چلو بیڈ روم۔۔۔ وہ مچل کر مڑیں اور نیچےلن کو دیکھ کر  فوری جھکی اور لن ٹوپے پر پپی کرکےمجھے بیڈ روم کی طرف  لے گئی۔۔۔ ان کے انداز میں عجیب سی شدت تھی۔ وہ  یقیناً میرے لن سے متاثر ہوکر اس پر مر مٹی تھی۔

 میں الٹے قدموں ہٹتا بیڈ تک آیا اور وہ  شلوار کو پاؤں کی مدد سے سارا اتارتی میری طرف بڑھیں۔

 ان کی نازک رانیں اور رانوں میں چھپی چکنی پھدی۔ پھدی کے ابھر ے ہوئے ہونٹ۔ ان کی نظریں میرے چکنے سینے سے پھسلتی ایک بار پھرنیچے گئیں۔ نیچے جہاں لن پوری شان سے اکڑا جھوم رہا تھا۔ ان کی نظریں لن پہ ٹہریں۔ ان کے چہرے پر سرخی دوڑی اور ہونٹ قدرے حیرت سے کھلے۔

افففف عمرااان۔۔۔  تتتم ۔۔۔ واقعی الگ ہو۔۔۔ ان کی تعریفی سرگوشی سن کر لن نے جھٹکا کھایا۔  وہ چلتے چلتے میرے قریب آئیں اور نیچے بیٹھتی گئیں۔

ااافففف عمران مجھے یقین نہیں آتا کہ یہ ریئل ہے۔ اتنا موٹا اور اس کا یہ ٹوپہ۔۔۔ افففف پھاڑ کے رکھ دیتا ہے۔ پوجا نے شوخی سےکہا۔

 چیک کر لیں میں نے انہیں اکسایا۔۔۔ انہوں نے  ہاتھ آگے بڑھایا اور لن کو آہستگی سے پکڑا۔۔۔ ان کے گرم ہاتھ کا لمس۔ لن نے مستی میں جھٹکا کھایا۔

اففف بہت گرم اور سخت۔۔۔ وہ لن کو ہولے سے دباتے ہوئے بولیں۔۔۔ ان کے ہاتھ کا لمس مجھے جلا رہا تھا۔ وہ نرمی سے ہاتھ جڑ تک لیجاتی۔

اسی لئے تو اس نے پھر  میری گانڈ ہول کاکباڑہ کر دیا تھا۔۔۔ پوجانے دیسی انداز میں سرگوشی کی۔

 فکر نہ کرو۔۔۔ اب تو تیری گانڈ ہول کی افتتاح ہوچکی ہے۔ اب کی بار  تودرد بالکل بھی نہیں دے گا۔ میں نے انکے بالوں کو سہلاتے ہوئےکہا۔

 سسس۔۔۔ ننننہیں گانڈ ہول میں نہیں۔ تمہارا یہ بہت بڑا ہے ۔ میں تو اب بھی حیران ہوں کہ یہ کیسے میرے  گانڈ ہول میں گیا تھا۔  اب بھی کبھی جلن ہوتی ہے۔  تمہارا یہ ٹوپہ افففف  بہت موٹا ہے۔ ان کی مٹھی لن پہ پھسلی اور انہوں نے موٹے ٹوپے پہ ہتھیلی پھیرتے ہوئے کہا۔

ان کی ہتھیلی میری جان لے رہی تھی۔ ٹوپے پہ ہتھیلی کا لمس میرے جوش کو بڑھاتا جا رہا تھا۔ ٹوپہ جوش سے پھولتا پچکتا حملے کو تیار تھا۔

ہاااں۔۔۔ جانتا ہوں آپ نے  ایسا لن اب تک نہیں دیکھا ہوگا۔ لیکن پریشان نہ ہوں اس سے آپ کو تکلیف نہیں دونگا۔ میں پیار بھرے لہجے میں بولا۔۔۔

انکا اگلا قدم چونکا دینے والا تھا۔ وہ تھوڑا سا آگے بڑھیں۔ ان کے گرم ہونٹ ٹوپے سے ٹکرائے اور انہوں نے ٹوپے کو گہرا چوسا مارا۔ جیسے سٹرا سے بوتل چوسی جائے۔ لن کو جھٹکا لگا اور میں بے ساختہ کراہ اٹھا۔۔۔وہ پورا منہ کھلے ٹوپے کو چوستی نشیلی انداز میں زبان گھماتی مجھے آتش فشان کرتی جا رہی تھیں۔ مجھے شرارت سوجھی۔ وہ اکڑوں بیٹھے ٹوپے کو لالی پاپ بنائے چوس رہی تھیں۔

 جب میں نے اپنا پاؤں آگے بڑھا کر اوپر ہٹایا۔ میرے پاؤں کا اوپری حصہ پھدی سے ٹکرایا۔ ان کی گرم چکنی پھدی کا لمس۔ اور میں نے پاؤں کا انگوٹھا پھدی پہ دبایا۔

 آااااااه  کمیننے۔۔۔ انہوں نے ٹوپے سے ہونٹ ہٹائے اور اونچا چیخیں۔

 ہاااں میری پیاری پوجا۔۔۔ میں نے جوابی گرمجوش سرگوشی کی اور انگوٹھے سے پھدی کی پنکھڑیوں اور دانے کو رگڑا۔

آااہ  افففف مااااانننے۔۔۔ کہتے وہ بےتابی سے لن پہ جھکی۔۔۔ اس بار ان کے ہونٹ ٹوپے سے آگے تک پھسلے۔۔۔ دو تین انچ تک لن منہ میں گھسا اور انہوں نے ہلکا چوسا مارا۔ پوجاکے ہونٹوں اور منہ کی گرمی لن کو جھلسا رہی تھی میں نے انگوٹھے سے پھدی کو ہلکا سا کرید کر دبایا۔۔۔ انگوٹھا ہلکا سا اندر گھسا اور پوجا شدت سے اوپر اچھلیں۔ان کی پھدی آتشیں دلدل بن چکی تھی۔۔۔ وہ دیگ ابل رہی تھی اب ڈنڈا ہلانے کا وقت آگیا تھا۔ میں تھوڑا سا پیچھے ہوا۔ اور انہیں بازووں سے پکڑ کر اوپر اٹھاتا   وہیں  بیڈ پہ بچھاتا گیا۔ ان کا آدھا دھڑ بیڈ پر جبکہ ٹانگیں بیڈ سے نیچے لٹک رہیں تھیں۔ ان کے تنے ممے اور گداز رانیں۔ میں نے جھک کر دونوں ٹانگوں کو اوپر اٹھا کر کھولا۔ رانوں کے کھلتے ہی پوجا کی پھدی واضح نظر آنے لگی۔۔۔ پھدی تھی کہ ابلتی ہنڈیا۔ پھدی کے موٹے ہونٹ چکناہٹ چھوڑ رہے تھے۔ میں نے رانوں کو تھوڑا سا اور کھولا۔ پھدی کے ہونٹ کھلے۔ اور میں نے آگے بڑھا کر ٹوپہ پھدی سے ٹچ کیا۔

 جاری ہے  اگلی قسط بہت جلد

کہانیوں کی دنیا ویب  سائٹ پر اپلوڈ کی جائیں گی 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page