Smuggler –159–سمگلر قسط نمبر

سمگلر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا  کہانی سمگلر

سمگلر۔۔  ایکشن ، سسپنس  ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی  ہے ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی  کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو  کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سمگلر قسط نمبر- 159

میرے لئے زیادہ دیر یہاں رکنا خطرے سے خالی نہیں تھا۔ یہاں جو کچھ بھی ہوا تھا رات ہی کو ہوا تھا اور وہ لوگ جاتے ہوئے تمام دروازے بھی کھلے چھوڑ گئے تھے اور ممکن ہے دور کی جگہ پر چپ کر کاٹیج کی نگرانی کر رہے ہوں۔ میں ایک بار پھر ادھر ادھر دیکھنے لگا۔ چارپائی کے ساتھ میز پر کارا کوف رائفل اور پوجا والا پستول رکھا رہتا تھا۔ اب وہ دونوں چیزیں غائب تھیں ۔ وہ لوگ یہاں سے بھی کچھ نہ کچھ لے گئے ہوں گے۔

مجھے جلد سے جلد یہاں سے نکل جانا چاہئے۔ یہ سوچتے ہوئے میں نے آخری بار ادھر ادھر نگاہ دوڑائی۔۔۔ باتھ روم کا دروازہ چند انچ کے قریب کھلا ہوا کھلا ہوا تھا۔ میرے قدم غیر ارادی طور پر اس طرف بڑھ گئے۔ میں نے دروازہ کھولنے کیلئے ہاتھ سے دباؤ  ڈالا۔  دروازہ تین چار انچ کے قریب مزید کل گیا مگر پھر اس طرح اٹک گیا جیسے پیچھے کوئی چیز آگئی ہو۔ میں نے ایک دو مرتبہ ہلکے ہلکے جھٹکے دیئے مگر دروازہ پیچھے کسی چیزسے اٹک رہا تھا۔ اب میں جھٹکے دینے کی بجائے آہستہ آہستہ دروازے کو پیچھے دھکیلنے لگا۔اس میں نے اتنا  خلا  پیدا ہوگیا۔ کہ میں اندر جھانک کر دیکھ سکتا تھا اور پھر جیسے ہی میں نے اس خلا میں  سر ڈال کر اندر دیکھا میرا دل اچھل کر حلق میں آگیا۔

اب تک  میں یہی سمجھ رہا تھا کہ اندر کھونٹی پر ٹنگا ہوا کوئی کپڑا وغیرہ فرش پر گر گیا ہوگا۔ جس سے دروازے میں رکاؤٹ  پیدا ہورہی تھی مگر وہ کوئی کپڑا نہیں تھا۔

پوجاتھی جو فرش پر پڑی ہوئی تھی۔۔۔اور دروازہ اس کے پیر سے اٹک رہا تھا۔

میں نیچے بیٹھ گیا اور ہاتھ اندر کر کے پوجا کا پیر پیچھے ہٹانے لگا اور پھر دروازے میں اتنی جگہ پیدا ہوگئی کہ میں آڑھا تر چھا ہو کر اندر داخل ہو سکتا تھا۔

میں ایک بار پھر کانپ کر رہ گیا۔ پوجا فرش پر آڑی ترچھی پڑی تھی۔ اس کے جسم پر لباس نام کی ترچھی کوئی چیز نہیں تھیں۔ اس کے ہاتھ اور پیر پشت پر بندھے ہوئے تھے۔ منہ میں کپڑا ٹھنسا ہوا تھا اور اس پر بھی پٹی بندھی ہوئی تھی تا کہ کپڑا باہر نہ نکل سکے۔

پپپوجا۔۔۔ پوجا۔۔۔

میں گھٹنوں کے بل بیٹھ کر پوجا کو ہلانے لگا مگروہ بے ہوش تھی ۔ سب سے پہلے میں نے پٹی کھول

کر منہ میں ٹھنسا ہوا کپڑا نکالا پھر ہاتھوں اور پیروں کی بندشیں کھول دیں۔

پوجا کو بیڈ پر سیدھا لٹا کر میں نے اپنا کان اس کے سینے سے لگا دیا۔ وہ زندہ تھی۔ مگر دل کی دھڑکن بہت مدھم تھی۔ میں سیدھا ہو کر اس کا جائزہ لینے لگا۔ اس کے جسم پر کئی جگہ خون کے دھبے نظر آ رہے  تھے۔ رانوں پر سینے اور پیٹ اور بازوؤں پر۔۔۔ لگتا تھا جیسے کسی درندے نے دانتوں سے بھنبھوڑا ہو۔ میں اسے ہوش میں لانے کی کوشش کرنے لگا۔ چہرے پر بار بار پانی کے چھینٹے دینے کے ساتھ میں اسے آواز دیتا اور جھنجوڑتا بھی رہا۔ پوجا تقریباً بیس منٹ بعد ہوش میں آسکی تھی۔ آنکھیں کھولنے کے بعد بھی دیر تک اس کے حواس بحال نہیں ہو سکے تھے۔ وہ ویران اور اجنبی نظروں سے میری طرف دیکھتی رہی۔ میں نے اس کا سر اٹھا کر پانی کا گلاس اس کے ہونٹوں سے لگا دیا۔ ایک دو گھونٹ پینے کے بعد اس نے گلاس ہٹا  دیا۔

پوجا۔۔۔ ہوش میں آؤ پوجا۔۔ یہ میں ہوں۔ ممانے” میں اس کا گال تھپتھپاتے ہوئے کہہ رہا تھا۔ دوسرا ہا تھ میں نے اس کے سر پر نیچے رکھا ہوا تھا۔ ہوش میں آؤ پوجا ۔ یہ سب کیا ہوا۔ کون تھے وہ لوگ ؟”

وہ کئی منٹ تک اجنبی اور ویران سی نظروں سے میری طرف دیکھتی رہی۔ پھر اس کے منہ سے گہرا سانس نکل گیا۔ وہ کچھ کہنا چاہتی تھی مگر ہونٹ پھڑ پھڑا کر رہ گئے۔

میں نے اس کا سر تکیے پر رکھ دیا۔ چادر اوڑھا دی اور کمرے سے باہر آ گیا۔ سب سے پہلے میں نے باہر والے دروازے بند کئے اور پھر باورچی خانے میں گھس گیا۔

چائے بنانے میں دس منٹ سے زیادہ نہیں لگے۔ میں دونوں کپ لے کر پوجا والے کمرے میں آگیا۔ وہ بیڈ کی پشت سے ٹیک لگائے دیوار کو گھور رہی تھی۔ میں نے دونوں کپ میز پر رکھ دیئے اور بیڈ پراس کے قریب بیٹھ گیا۔

وہ کون تھے پوجا؟؟؟  میں نے پوچھا۔

وہ چند لمحے میری طرف دیکھتی رہی اور پھر ایک دم مجھے سے لپٹ گئی۔ اس کے ہونٹوں سے سسکیاں خارج ہو رہی تھیں۔ میں اس کا کندھا تھپتھپانے لگا اور پھر آہستگی سے اسے پیچھے ہٹا دیا۔ وہ جو کوئی بھی تھے پوجا۔۔۔بچ نہیں سکیں گے میں انہیں پاتال سے بھی ڈھونڈ لوں گا۔ چائے پی لو۔ میں نے کہتے ہوئے کپ اٹھا کر اس کی طرف بڑھا دیا۔

پوجا کا ہاتھ کانپ رہا تھا۔ وہ کپ کو ٹھیک طرح سے نہیں پکڑ پارہی تھی۔ میں نے اسے اپنے ہاتھ سے چائے پلائی۔ اس کا خالی کپ میز پر رکھ کر اپنا اٹھا لیا اور اس کی طرف دیکھتے ہوئے ہلکی ہلکی چسکیاں لینے لگا۔

پوجا کی حالت دیکھ کر میں اندازہ کرسکتا تھا کہ وہ کسی خوفناک صورتحال سے گزری ہوگی۔ وہ اب بھی ہولے ہولے کانپ رہی تھی ۔ پتا نہیں کب سے باتھ روم میں بندھی ہوئی تھی۔ میں نے کپ میز پر رکھ دیا۔ پوجا ایک بار پھر مجھ سے لپٹ گئی۔

اس مرتبہ میں نے بھی اسے اپنی بانہوں کے حصار میں لے لیا اور اس کی پشت تھپتھپاتے ہوئے تسلی دینے لگا۔ اس وقت دلاسے اور ہمدردی کی ضرورت تھی ۔ وہ پہلے سسکیاں بھرتی رہی پھر ہونٹوں سے کراہیں خارج ہونے لگیں۔ تقریبا آدھے گھنٹے کے بعد وہ اپنے آپ پر قابو پاسکی تھی۔ اس نے چادر اتار دی اور اپنے بدن پر زخموں کو دیکھنے لگی۔

صاف لگ رہا تھا کہ اسے دانتوں جھنجھوڑا گیا تھا۔ کہیں اس زور سے دانت گاڑے گئے تھے کہ خون نکل آیا تھا اور کہیں دانتوں کے نشان کے ساتھ آس پاس کی جلد نیلی پڑگئی تھی۔ جس نے بھی یہ حرکت کی تھی وہ کوئی جنونی ہی ہو سکتا تھا۔

باتھ روم میں ڈیٹول کی بوتل رکھی ہوئی تھی ۔ پوجا نے میری طرف دیکھتے ہوئے کہا۔

میں ڈیٹول کی بوتل اٹھا لایا اور کپڑے کا ایک کنارہ بھگو کر زخم صاف کرنے لگا۔ پوجا کے ہونٹوں سےسسکاریاں ہی نکل رہی تھیں۔ پھر اس نے سختی سے دانت بھینچ لئے۔

پوجا اس کے بعد بھی دیر تک سسکیاں بھرتی رہی میں نے اسے چادر اوڑھا دی۔ اب وہ گہرےگہرے سانس لے رہی تھی۔

کون تھے وہ لوگ پوجا؟“ میں نے اس کے چہرے پر نظریں جماتے ہوئے پوچھا۔ تم اطمینان رکھو ۔ مانے اتنا کمزور نہیں ہے کہ تمہاری تو ہین کا بدلہ نہ لے سکے۔ تم جانتی ہو میں طوفان سے ٹکراجانے کی بھی ہمت رکھتا ہوں میں ان لوگوں کو پاتال سے بھی ڈھونڈ نکالوں گا۔”

پوجا چند لمحے میری طرف دیکھتی رہی پھر اس کے ہونٹوں سے سرسراتی ہوئی آواز نکلی ۔

کرشمہ۔۔۔ وہ کرشمہ تھی ۔ اس کے ساتھ دو مسٹنڈے بھی تھے۔ کرشمہ تو ایک طرف کھڑی تماشا  دیکھتی رہی تھی اور وہ دونوں مجھے بھیڑیوں کی طرح نوچتے رہے۔”

لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ  کرشمہ کو یہاں اس ٹھکانے کا پتہ کیسے چلا ؟ میں نے کہا۔

تم کئی روز تک کرشمہ کے قریب بلکہ بہت قریب رہ چکے ہو مگر اسے جان نہیں سکے۔ پوجا نے جواب دیا۔

پرسوں شام پریم نورس ریسٹورنٹ میں اس سے ملاقات ہوئی تھی۔ اس نے دو باتیں کہی تھیں۔ ایک تو یہ کہ تمہیں اس  شہر سے نکل جانے کیلئے دو دن کی مہلت دی تھی  اور مجھے دھمکی دی تھی مجھ پر کتے چھوڑ  دے گی اور آج دو کتے ساتھ لے کر آئی تھی ۔

میرا سوال اب بھی اپنی جگہ برقرار ہے یعنی اسے ہمارے ٹھکانے کا پتہ کیسے چلا؟“ میں نے اپنا سوال دہرایا۔

میں وہی تو بتانے جاری تھی ۔ پوجا نے جواب دیا۔ کرشمہ کے ساتھ رہنے  کے باوجود تم اسے نہیں جان سکے۔ وہ بہت چالاک ہے۔ پرسوں شام بھی اس نے اس طرح ہماری نگرانی شروع کروا دی تھی کہ ہر قسم کی  اختیاط کرنے کے باوجود مجھے شبہ نہیں ہوسکا۔

پرسوں  رات ہی سے ہمارے کاٹیج  کی مسلسل نگرانی کی جارہی تھی۔انہیں شاید تمہارے باہر جانے کا انتظار تھا۔ کل رات ایک بجے کے قریب بیل بجی تو میں سمجھی کہ تم واپس آئے ہو۔اور یا پھر رجنی نے دھاوا بول دیا۔۔۔ میں نے بےدھڑک ہو کر دروازہ کھول دیا۔

 کرشمہ کی شکل دیکھتے ہی میں بدحواس ہوئی اور اس سے پہلے کہ میں کچھ سمجھ سکتی  کرشمہ اور اس کے دونوں مسٹنڈے مجھے دھکے دیتے ہوئے اندر آگئے ۔

کرشمہ کی باتوں سے اندازہ ہوا کہ وہ اس بات سے واقف تھی کہ تم کا ٹیج میں موجود نہیں ہو۔ تمہارے بارے میں پوچھتی رہی۔ اس نے یہ بھی کہا تھا کہ پچھلی رات تم کاٹیج پر حملے سے بھی منی لال کا کچھ نہیں بگاڑ سکے۔ اس کے کہنے کے مطابق وہ اگر چاہتی تو کل دن میں کسی بھی وقت ہمارے کا ٹیج پر حملہ کر کے ہم دونوں کو ختم کر سکتی تھی۔ لیکن وہ تمہیں آج شام تک مہلت دے چکی ہے۔ آج اس نے میرے  ساتھ جو کچھ بھی کیا وہ تمہیں یہ باور کرانے کیلئے کیا گیا کہ وہ جو کچھ کہتی ہے اس پر عمل بھی کرسکتی ہے۔

جانے سے پہلے تمہارے نام پیغام دیا تھا کہ وہ آج شام کے بعد تمہیں اس شہر میں نہیں دیکھنا چاہتی اگر تم انہیں نظر آئے تو تمہیں موت کے گھاٹ اتار دیا جائے گا۔

میں نے اس کے پیغام کا مفہوم سمجھ لیا ہے۔ میں نے کہا۔ لیکن کرشمہ نے تمہارے ساتھ جو کیا ہے اس کی سزا اسے بھگتنا پڑے گی۔ اس کا بھی تمہاری آنکھوں سامنے یہی حشر ہوگا۔”

میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ  کرشمہ اس قدر گری ہوئی حرکت کرے گی۔ ایک عورت دوسری عورت کی اس طرح تذلیل کرے گی؟ لیکن کرشمہ شاید عورت نہیں کوئی بد روح تھی۔ اس کے لائے ہوئے غنڈےبھیڑیوں کی طرح پوجا کی بوٹیاں نوچتے رہے اور وہ قریب کھڑی تماشا دیکھتی رہی تھی۔

کرشمہ کے یہاں تک پہنچ جانے کی باتیں سننے کے بعد میرے لئے سوچ کے اور بھی بہت سے دروازے کھل گئے تھے۔ اس میں شبہ نہیں تھا کہ واقعی کرشمہ بہت چالاک تھی۔ اس نے پرسوں رات ہی ہمارے ٹھکانے کا پتہ چلا لیا تھا۔ اسے یہ بھی یقین ہو گیا کہ اس رات جھیل کے کنارے والے کا ٹیج پر حملہ میں نے ہی کیا تھا۔ اس حملے میں اجے  مارا گیا تھا۔ مگر اجے شاید ان کیلئے زیادہ اہم نہیں تھا لیکن چونکہ منی لال کو ہزیمت اٹھانا پڑی تھی۔ میری وجہ سے اسے وہ ٹھکا نہ چھوڑنا پڑا تھا اور اس کے ری ایکشن کے طور پر  پوجاکے ساتھ وحشیانہ سلوک کیا گیا تھا۔ اس طرح  کرشمہ مجھے یہ پیغام دینا چاہتی تھی کہ وہ میرے خلاف جب چاہے خطر ناک قدم اٹھا سکتی ہے۔

کرشمہ نے بڑی ہوشیاری اور چالاکی سے ہمارے اس ٹھکانے کا پتہ چلا لیا تھا۔ لیکن کیا وہ شکتی اور دیوی کے بارے میں بھی واقف ہو چکی تھی ؟ اگر ایسا ہوا تو بہت برا ہوگا۔ میرے پاس ایسا کوئی اور ٹھکانہ بھی نہیں جہاں فوری طور پر پناہ لی جاسکے۔

کرشمہ شاید پہلی مرتبہ اپنی بات پر قائم رہی تھی۔ میرا ٹھکانہ معلوم کر لینے کے باوجود اس نے میرےخلاف کوئی کارروائی نہیں کی تھی بلکہ میرے کاٹیج سے جانے کا انتظار کیا تھا اور اس کے بعد ہی پوجا پر تشدد کیا گیا تھا لیکن  کرشمہ کی دی ہوئی مہلت آج شام تک تھی اور میں نے یقین کر لیا تھا کہ شام تک وہ کوئی قدم نہیں اٹھائے گی۔ مگر اس کے بعد ۔۔۔ اس کے بعد جہنم کی تمام بلائیں ہمارے پیچھے لگ جائیں گی ۔ یہ کاٹیج  تو اب محفوظ نہیں رہا تھا۔

ہمیں کسی ایسی جگہ کی ضرورتھی جو محفوظ ہو اور ہم شام سے پہلے پہلے وہاں منتقل ہوسکیں۔ شکتی یا  دیوی کے ٹھکانوں پر میں جانا نہیں چاہتا تھا۔ کم از کم اس وقت تک ان سے دور رہنا چاہتا تھاجب تک یہ یقین نہ ہو جائے کہ وہ ٹھکانے کرشمہ کی نظروں میں نہیں آئے۔

 جاری ہے  اگلی قسط بہت جلد

کہانیوں کی دنیا ویب  سائٹ پر اپلوڈ کی جائیں گی 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page