Smuggler –170–سمگلر قسط نمبر

سمگلر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا  کہانی سمگلر

سمگلر۔۔  ایکشن ، سسپنس  ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی  ہے ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی  کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو  کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سمگلر قسط نمبر- 170

میں اطمینان سے کافی پیتے ہوئے ادھر اُدھر دیکھتا رہا۔ ریسٹورنٹ میں زیادہ رش نہیں تھا۔ دروازے کے قریب والی میز پر ایک عورت اور ایک مرد بیٹھا ہوا تھا۔ عورت کی عمر پچاس کے لگ بھگ رہی ہوگی۔ اس کا جسم ڈھلکا ہوا تھا لیکن اس نے میک اپ کا سہارا لے کر اپنے آپ کو جوان اور پرکشش بنانے کی بھر پور کوشش کی تھی اور اس کوشش میں وہ بری طرح ناکام رہی تھی ۔ اس کے ساتھی کی عمر چالیس کے لگ بھگ تھی وہ درمیانے قد کا قدر ے بھاری بھر کم آدمی تھا۔ بڑی بڑی بل کھائی ہوئی موچھیں، سرخ آنکھیں، ایک کان میں چاندی کی بالی اور دائیں ہاتھ میں دو انگلیوں میں انگوٹھیاں تھیں۔ اس نے نیلی شرٹ اور گہرے کلر کی جینز پہن رکھی تھی۔ اس شخص کا کسی بھی طرح شریفوں کے زمرے میں شمار نہیں کیا جا سکتا تھا۔ ان دونوں کی جوڑی بھی بڑی غیر فطری سی تھی۔ عورت کے بارے میں تو بلا شک وشبہ کہا جا سکتا تھا کہ وہ شکاری تھی لیکن اس وقت یہ کہنا مشکل تھا کہ ان دونوں میں سے کس نے کس کو شکار کیا تھا۔

وہی ویٹریس ان کی میز پر بھی سرو کر رہی تھی۔ میری ٹیبل سے ہٹنے کے تھوڑی دیر بعد ویٹریس اس ٹیبل پر نظر آئی۔ اس نے ایک پلیٹ جس میں غالباً بل رکھا ہوا تھا اس آدمی کے سامنے رکھ دی اور جھک کر مسکراتے ہوئے کچھ کہا بھی تھا۔ میں نے اس شخص کے چہرے پر ایسے تاثرات نمودار ہوتے دیکھے تھے جیسے چونک گیا ہو۔ اس نے مڑ کر میری طرف دیکھا بھی تھا لیکن پھر فورا ہی اس نے رخ بدل لیا تھا۔ میں دل ہی دل میں مسکرا دیا تھا۔ مجھے صورت حال کا تجزیہ کرنے میں زیادہ دشواری پیش نہیں آئی۔ دیوی کل رات نرنجن کے ساتھ تھی۔ نرنجن کے وہ دونوں آدمی اگر چہ  مارے گئے تھے مگر ہو سکتا ہے کسی اور نے  دیوی  کو اس کے ساتھ دیکھ لیا ہو اور شبہ ہوا ہو کہ دیوی کے ذریعے نرنجن کو جال میں پھنسایا گیا تھا مگر نہیں اگر دیوی  پر کوئی شبہ ہوتا تو اس کے گھر تک آسانی سے پہنچا جا سکتا تھا۔ ریسٹورنٹ کے مالک اور یہاں کام کرنے والی دوسری لڑکیوں کو اس کے گھر کا پتہ ہوگا اور پھر دیوی تقریباً چار گھنٹے شہر میں گھومتی رہی تھی اورواپس آکر اس نے بتایا تھا وہ اپنے ریسٹورنٹ بھی گئی تھی۔ مالک کو یہ بتانے کیلئے کہ اس کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔ وہ دو چار دن کام پر نہیں آئے گی ۔ اگر دیوی پر کوئی شبہ ہوتا تو اسے اتنی مہلت نہ دی جاتی کل والے واقعے کو چوبیس گھنٹے ہو چکے تھے وہ لوگ اب تک بہت کچھ کر چکے ہوتے۔ ہو سکتا ہے کہ اس ویٹریس کو کسی اور وجہ سے مجھ پر شبہ ہوا ہو اور اس نے اس شخص کو میرے بارے میں بتایا ہو۔ اس شخص نے جس طرح چونک کر میری طرف دیکھا تھا اس سے میں سمجھ گیا تھا کہ اس کا تعلق نرنجن یا منی لال سے ہے۔ بہر حال میں مختاط ہو گیا تھا۔ کافی پینے کے بعد میں زیادہ دیر وہاں نہیں بیٹھا۔ میں نے ویٹریس کو بلا کر بل ادا کر دیا۔ پانچ روپے مزید بطور ٹپ کے بھی دیئے۔

دھنے باد شریمتی جی ” میں نے کرسی سے اٹھتے ہوئے اس کی طرف دیکھا۔ تم نے میری ایک بہت بڑی سمسیا حل کر دی۔

کیسی سمیا ؟” اس نے الجھی ہوئی نظروں سے میری طرف دیکھا۔

پھر آکر بتا دیں گے۔ اب تو ہم چلتے ہیں ۔ ” میں دروازے کی طرف بڑھ گیا جب میں دروازے سے باہر نکلا تو وہ آدمی میری طرف دیکھ رہا تھا اور پھر فٹ پاتھ پر چند قدم چلنے کے بعد ہی میں نے محسوس کیا کہ وہ آدمی بھی ریسٹورنٹ سے نکل کر میرے پیچھے آرہا تھا اور پھر میں اپنے کندھے پر ہاتھ کا بوجھ محسوس کر کے رک گیا۔ میرے دل کی دھڑکن تیز ہوگئی میں نے مڑ کر دیکھا وہی آدمی تھا۔

مہاشے ! وہ میرے چہرے پر نظریں جماتے ہوئے بولا ۔ ” میرے ساتھ آؤ  ذرا”

کون ہو جی تم ۔ میں نے اپنی اندرونی کیفیت پر قابو پانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا۔ ” کیا بات ہے ہم کا کہاں لے جاؤت ہو؟

 پولیس اسٹیشن ۔ “ اس نے کہا۔

کیوں ؟  ہم کیا چور یا  ڈا کو لاگت ہیں؟ کسی کی بہو بٹیا کو اٹھایا  ہوں کیا ؟ میں نے بالا دست ہونے کی کوشش کرتے ہوئے کہا۔

تم ہتھیارے ہو۔” اس کے ہونٹوں سے سرسراتی ہوئی سی آواز نکلی ۔ “

تم ہتھیارے ہو۔” اس کے ہونٹوں سے سرسراتی ہوئی سی آواز نکلی ۔ ” بہت دنوں سے قتل و غارت مچارکھی ہے تم نے ۔ بڑے بڑے سورماؤں کو پچھاڑا ہے تم نے مگر اب تمہارا ٹیم پورا ہو چکا ہے۔ راگھو  بھائی کے ہاتھوں سے بچ کر نہیں جا سکو گے تم ۔ ” اس نے جیب سے پستول نکال لیا۔

میں پہچان لیا گیا تھا۔ یہ غنیمت تھا کہ وہ اکیلا ہی تھا اس سے نمٹنا زیادہ مشکل نہیں تھا۔ میں خوفزدہ ہونے کا تاثر دیتے ہوئے بے بسی سے ادھر اُدھر دیکھے لگا۔

میں ہار گیا بھایا ۔ ” میں نے شکست خوردہ سے لہجے میں کہا۔ پر ایک بات تو بتا تمہیں ہوٹل کی اس لونڈیا نے میرے بارے میں بتایا تھا اس نے مجھے کیسے پہچانا ؟“

ایک روز پہلے تم پوجا کے ساتھ یہاں آئے تھے اور  کرشمہ بھی تمہارے پیچھے پہنچ گئی تھی۔ کرشمہ نے تمہیں گردن پر سیاہ نشان کی وجہ سے پہچانا تھا اور اس نے یہ بات تم سے کہی تھی جسے اس ویٹریس نے سن لیا تھا اور آج اس نے تمہیں گردن کے اس سیاہ نشان کی وجہ سے پہچانا ہے۔ یہ لونڈیا بھی ہمارے لئے کام کرتی ہے اتفاق سے اِس وقت میں یہاں موجود تھا اس نے مجھے بتا دیا ۔ اب تمہارا فائدہ اسی میں ہے کہ شرافت سے میرے ساتھ چلو۔ اگر تم نے بھاگنے کی کوشش کی تو گولی  ماردوں گا۔

بھا گیں میرے دشمن۔۔۔ میں تمہارے ساتھ چلوں گا مگر ذرا  رک جاؤ ۔ پوجا کو بھی آنے دو۔ ہم دونوں نے ایک ساتھ مرن جیون کی قسم کھائی ہے ” میں نے کہا اور پھر اس کے پیچھے دیکھتے ہوئے بولا۔  “لو  وہ آگئی پوجا۔

اس نے پیچھے مڑ کر دیکھا اور میں اس وقت حرکت میں آگیا  اس کا پستول والا ہاتھ پکڑ کر اس  زور کا جھٹکا دیا کہ نہ صرف پستول اس کے ہاتھ سے چھوٹ کرفٹ پاتھ کے کنارے نالی میں جاگرا بلکہ وہ خود بھی کراہتا ہوا دو ہرا ہو گیا میں نے اس کے پیٹ پر زور دار ٹھوکر  مار دی اور اسے گرا کر ایک طرف کو بھاگ نکلا لیکن اس نے بھی سنبھل کر میرے پیچھے دوڑ لگا دی۔

اس نے دور  ہی سے چھلانگ لگائی تھی۔ میں اس کی زد میں آگیا اور لڑکھڑا کر منہ کے بل گرا لیکن اس سے پہلے وہ مجھ پر قابو پا سکتا۔ میں سنبھل گیا اور اسے ٹانگوں پر اٹھا کر پوری قوت سے اچھال دیا۔ وہ سڑک پر گرا اس کے ساتھ ہی بریکوں کی تیز چرچراہٹ کی آواز سنائی دی اور اس شخص کی چیخ سنائی دی۔ میں نے اپنی جگہ سے اٹھتے ہوئے اس طرف دیکھا۔ تیز رفتاری سے آنے والی ایک کار اس کے اوپر چڑھ گئی۔ کار کے اگلے دونوں پہیے اسے کچلتے ہوئے آگے نکل گئے تھے اور وہ پچھلے پہیے کے نیچے دب گیا۔ لوگ کار کی طرف دوڑے اور میں نے اٹھ کر ایک طرف دوڑ لگا دی لیکن چند ہی گز آگے نکلا تھا۔۔۔ایک ہاتھ نے مجھے اپنی گرفت میں لے لیا اور اس کے ساتھ ہی ایک نسوانی آواز میری سماعت سے ٹکرائی۔

اس طرف۔۔۔ جلدی۔۔۔ تیز بھاگو

وہ ایک لڑکی تھی جو میرا ہاتھ پکڑ کر دوڑتی ہوئی ایک تنگ اور تاریک سی گلی میں داخل ہوگئی۔

 اندھیرےمیں اس کا چہرہ دکھائی  نہیں دیا۔  میں نے یہ جاننے کی کوشش بھی نہیں کی کہ وہ کون ہے۔ میرے لئے اتنا ہی کافی تھا کہ وہ میری ہمدردتھی اور مجھے اس مصیبت سے نکالنا چاہتی تھی۔ لوگوں نے مجھے اور چوپڑا کولڑتے ہوئے دیکھا تھا۔ میں نے چوپڑا کو دھکا دے کر سڑک پر گرایا تھا جسے کار نے کچل دیا تھا اور میرا خیال تھا کہ کچھ لوگ مجھے پکڑنے کیلئے میرے پیچھے بھی دوڑیں گے لیکن میرا خیال غلط نکلا آس پاس موجود سب ہی لوگ کار کی طرف دوڑ پڑے تھے۔ وہ لڑکی مجھے بھینچتی ہوئی ایک اور اندھیری گلی میں مڑ گئی۔ اس نے اب بھی میرا ہاتھ پکڑ رکھا تھا۔ تقریباً پچاس گز کا فاصلہ طے کر کے گلی سے نکل کر جب ہم روشنی میں پہنچے تو وہ لڑکی رک گئی۔ آگے بازار تھا اور بازار میں اس طرح دوڑنا ہمیں مشکوک بنا سکتا تھا۔ روشنی میں پہنچ کر میں نے گردن گھما کر اس لڑکی کی طرف دیکھا تو اچھل پڑا۔

وہ  اروی تھی۔ اچال شوار مندر کے پروہت پنڈت روہن سنگھ کی رکھیل۔۔۔ جس نے دو اڑھائی مہینے میری خدمت کی تھی۔  اروی مسکرا دی۔ مسلسل دوڑتے رہنے سے اس کا سانس پھول گیا تھا اس نے اب بھی میرا ہاتھ پکڑ رکھا تھا۔

اروی تم ۔۔۔؟؟؟  تم زندہ ہو۔؟؟؟

یہاں بات کرنے کا موقع نہیں ہے۔ اروی نے میرا ہاتھ دباتے ہوئے کہا۔ ” میری گاڑی اس موڑ کے دوسری طرف کھڑی ہے۔ ہم اس علاقے سے نکل جائیں تو بات کریں گے ۔

ہم تیز تیز چلتے رہے۔ موڑ گھوم کر تقریباً پچاس گز آگے شاپنگ سنٹر کے سامنے وہ نیلے رنگ کی ایک فیاٹ کار کے قریب رک گئی ۔ کندھے پر لٹکتے ہوئے بیگ سے کی رنگ نکالا ڈرائیور سائیڈ کا دروازہ کھول کر اندر بیٹھ گئی اور پسنجر سیٹ کی طرف جھکتے ہوئے اس نے دروازے کی لاک ناب ہٹا دی۔ میں دروازہ کھول کر اندر بیٹھ گیا۔ اروی نے انجن سٹارٹ کر کے کار ایک جھٹکے سے آگے بڑھا دی اور یوٹرن لیتے ہوئے اسے مین روڈ پر لے آئی۔ اس کا رخ اس مقام کے مخالف سمت میں تھا جہاں ہنگامہ ہوا تھا اور ہم جلد ہی اس  علاقے سے دور نکل گئے۔

میں اروی کی طرف دیکھ رہا تھا۔ اس نے نیلی جینز اور سفید اوپن شرٹ پہن رکھی تھی ۔ وہ مجھے پہلے سے کہیں زیادہ حسین لگ رہی تھی۔ اروی کو دیکھ کر مجھے واقعی بڑی حیرت ہوئی تھی میں تو اب تک یہی سمجھ رہا تھا کہ وہ بھی مندر کی آگ میں جل کر راکھ ہوچکی ہوگی۔

 مجھے حیرت ہورہی ہے۔” میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔ ”میں تو سمجھا تھا کہ شاید تم۔۔۔۔۔۔۔۔

 ہم سب بچ گئے تھے ۔ “اروی نے میری بات کاٹ دی۔ میرا مطلب ہے میں نتاشہ اور پنڈت جی۔۔۔ اگر ہم چند منٹ مندر میں رہ جاتے ہیں تو دوسروں کے ساتھ ہم بھی جل کر بھسم ہوچکے ہوتے۔

 تم نے مجھے پہچانا کیسے؟” میں نے پوچھا۔

تم دو  اڑھائی مہینے مندر میں ہمارے ساتھ رہ چکے ہو۔ اروی نے جواب دیا ۔آخری مرتبہ جب تم مندر والے بنگلے سے نکلے تھے تو تم نے سر،داڑھی اور بھویں تک صاف کر دی تھیں اور یہ شبھ کام میری ہی ہاتھوں انجام پایا تھا۔

لیکن۔۔۔

وہ مسکرائی اور میری طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔ لیکن اس سے پہلے تم اس حلیے میں تھے اس لئے اس وقت تمہیں دیکھ کر مجھے پہچاننے میں زیادہ دشواری پیش نہیں آئی تھی ۔ میں بتاتی ہوں۔ اس نے میری بات کاٹ دی ۔ ” میں نے تمہیں اس ریسٹورنٹ میں داخل ہوتے ہوئے دیکھ لیا تھا۔ میں سامنے کی طرف سے آرہی تھی۔ میں بھی تمہارے پیچھے ہی ریسٹورنٹ میں داخل ہونا چاہتی تھی لیکن دروازے کے ساتھ والی میز پر چوپڑا کو ایک چڑیل کے ساتھ بیٹھے دیکھ کر میں نے اپنا ارادہ بدل دیا۔ چوپڑا  وہی حرامی جس سے ابھی تمہارا  دنگا  ہوا تھا۔

اس نے مجھے اپنا نام بتایا تھا۔ میں نے کہا۔ لیکن کیا تم اسے پہلے جانتی تھیں۔” وہ نرنجن  کے پالے ہوئے چند حرامیوں میں سے ایک ہے۔ اروی نے کہا۔

 جاری ہے  اگلی قسط بہت جلد

کہانیوں کی دنیا ویب  سائٹ پر اپلوڈ کی جائیں گی 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page