Smuggler –178–سمگلر قسط نمبر

سمگلر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا  کہانی سمگلر

سمگلر۔۔  ایکشن ، سسپنس  ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی  ہے ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی  کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو  کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سمگلر قسط نمبر- 178

میں اطمینان سے کافی پیتے ہوئے ادھر اُدھر دیکھتا رہا۔ ریسٹورنٹ میں زیادہ رش نہیں تھا۔ دروازے کے قریب والی میز پر ایک عورت اور ایک مرد بیٹھا ہوا تھا۔ عورت کی عمر پچاس کے لگ بھگ رہی ہوگی۔ اس کا جسم ڈھلکا ہوا تھا لیکن اس نے میک اپ کا سہارا لے کر اپنے آپ کو جوان اور پرکشش بنانے کی بھر پور کوشش کی تھی اور اس کوشش میں وہ بری طرح ناکام رہی تھی ۔ اس کے ساتھی کی عمر چالیس کے لگ بھگ تھی وہ درمیانے قد کا قدر ے بھاری بھر کم آدمی تھا۔ بڑی بڑی بل کھائی ہوئی موچھیں، سرخ آنکھیں، ایک کان میں چاندی کی بالی اور دائیں ہاتھ میں دو انگلیوں میں انگوٹھیاں تھیں۔ اس نے نیلی شرٹ اور گہرے کلر کی جینز پہن رکھی تھی۔ اس شخص کا کسی بھی طرح شریفوں کے زمرے میں شمار نہیں کیا جا سکتا تھا۔ ان دونوں کی جوڑی بھی بڑی غیر فطری سی تھی۔ عورت کے بارے میں تو بلا شک وشبہ کہا جا سکتا تھا کہ وہ شکاری تھی لیکن اس وقت یہ کہنا مشکل تھا کہ ان دونوں میں سے کس نے کس کو شکار کیا تھا۔

وہی ویٹریس ان کی میز پر بھی سرو کر رہی تھی۔ میری ٹیبل سے ہٹنے کے تھوڑی دیر بعد ویٹریس اس ٹیبل پر نظر آئی۔ اس نے ایک پلیٹ جس میں غالباً بل رکھا ہوا تھا اس آدمی کے سامنے رکھ دی اور جھک کر مسکراتے ہوئے کچھ کہا بھی تھا۔ میں نے اس شخص کے چہرے پر ایسے تاثرات نمودار ہوتے دیکھے تھے جیسے چونک گیا ہو۔ اس نے مڑ کر میری طرف دیکھا بھی تھا لیکن پھر فورا ہی اس نے رخ بدل لیا تھا۔ میں دل ہی دل میں مسکرا دیا تھا۔ مجھے صورت حال کا تجزیہ کرنے میں زیادہ دشواری پیش نہیں آئی۔ دیوی کل رات نرنجن کے ساتھ تھی۔ نرنجن کے وہ دونوں آدمی اگر چہ  مارے گئے تھے مگر ہو سکتا ہے کسی اور نے  دیوی  کو اس کے ساتھ دیکھ لیا ہو اور شبہ ہوا ہو کہ دیوی کے ذریعے نرنجن کو جال میں پھنسایا گیا تھا مگر نہیں اگر دیوی  پر کوئی شبہ ہوتا تو اس کے گھر تک آسانی سے پہنچا جا سکتا تھا۔ ریسٹورنٹ کے مالک اور یہاں کام کرنے والی دوسری لڑکیوں کو اس کے گھر کا پتہ ہوگا اور پھر دیوی تقریباً چار گھنٹے شہر میں گھومتی رہی تھی اورواپس آکر اس نے بتایا تھا وہ اپنے ریسٹورنٹ بھی گئی تھی۔ مالک کو یہ بتانے کیلئے کہ اس کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔ وہ دو چار دن کام پر نہیں آئے گی ۔ اگر دیوی پر کوئی شبہ ہوتا تو اسے اتنی مہلت نہ دی جاتی کل والے واقعے کو چوبیس گھنٹے ہو چکے تھے وہ لوگ اب تک بہت کچھ کر چکے ہوتے۔ ہو سکتا ہے کہ اس ویٹریس کو کسی اور وجہ سے مجھ پر شبہ ہوا ہو اور اس نے اس شخص کو میرے بارے میں بتایا ہو۔ اس شخص نے جس طرح چونک کر میری طرف دیکھا تھا اس سے میں سمجھ گیا تھا کہ اس کا تعلق نرنجن یا منی لال سے ہے۔ بہر حال میں مختاط ہو گیا تھا۔ کافی پینے کے بعد میں زیادہ دیر وہاں نہیں بیٹھا۔ میں نے ویٹریس کو بلا کر بل ادا کر دیا۔ پانچ روپے مزید بطور ٹپ کے بھی دیئے۔

دھنے باد شریمتی جی ” میں نے کرسی سے اٹھتے ہوئے اس کی طرف دیکھا۔ تم نے میری ایک بہت بڑی سمسیا حل کر دی۔

کیسی سمیا ؟” اس نے الجھی ہوئی نظروں سے میری طرف دیکھا۔

پھر آکر بتا دیں گے۔ اب تو ہم چلتے ہیں ۔ ” میں دروازے کی طرف بڑھ گیا جب میں دروازے سے باہر نکلا تو وہ آدمی میری طرف دیکھ رہا تھا اور پھر فٹ پاتھ پر چند قدم چلنے کے بعد ہی میں نے محسوس کیا کہ وہ آدمی بھی ریسٹورنٹ سے نکل کر میرے پیچھے آرہا تھا اور پھر میں اپنے کندھے پر ہاتھ کا بوجھ محسوس کر کے رک گیا۔ میرے دل کی دھڑکن تیز ہوگئی میں نے مڑ کر دیکھا وہی آدمی تھا۔

مہاشے ! وہ میرے چہرے پر نظریں جماتے ہوئے بولا ۔ ” میرے ساتھ آؤ  ذرا”

کون ہو جی تم ۔ میں نے اپنی اندرونی کیفیت پر قابو پانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا۔ ” کیا بات ہے ہم کا کہاں لے جاؤت ہو؟

” پولیس اسٹیشن ۔ “ اس نے کہا۔

کیوں ؟  ہم کیا چور یا  ڈا کو لاگت ہیں؟ کسی کی بہو بٹیا کو اٹھایا  ہوں کیا ؟ میں نے بالا دست ہونے کی کوشش کرتے ہوئے کہا۔

تم ہتھیارے ہو۔” اس کے ہونٹوں سے سرسراتی ہوئی سی آواز نکلی ۔ “

شکتی نے چیخ کر اپنے آدمیوں کو کچھ ہدایات دیں اور ہمیں لے کر باہر کی طرف دوڑا۔ شیشے کے بڑے مرکزی دروازے سے نکل کر ہم اپنی فیاٹ کی طرف دوڑے۔

گرو تم لوگ نکل جاؤ ہم یہاں سنبھال لیں گے۔شکتی نے چیخ کر کہا۔ پارکنگ میں سناٹا تھا۔ ہوٹل کے سامنے البتہ سڑک پر ٹریفک جاری تھا ہوٹل ہلٹن ایسا نہیں تھا کہ اس کی لابی رات کے اس  وقت میں سنسان اور ویران نظر آئے۔ وہ تو بعد میں انکشاف ہوا کہ شکتی کا ایک آدمی ہوٹل کے داخلی گیٹ پر بھی کھڑا تھا ۔جس نے اندر آنے والی گاڑیوں کو باہر ہی روک رکھا تھا باہر والوں کو یہ پتہ نہیں چل سکا تھا کہ اندر کیا  ہو رہا ہے یا کیا ہو چکا ہے۔

میں اروی کے ساتھ پچھلی سیٹ پر بیٹھ گیا اور پنڈت روہن نے فیاٹ کا اسٹیئر نگ سنبھال لیا۔ ہوٹل کا خارجی گیٹ خالی تھا۔ فیاٹ تیزی سے اس گیٹ سے نکلی اور بائیں طرف مڑکر تیز رفتاری سے سڑک پر دوڑنے لگی۔

پنڈت روہن نے اس بات کا خیال رکھا تھا کہ ہمارا تعاقب تو نہیں ہورہا  وہ بار بار عقبی منظر سامنے والے آئینے میں دیکھ رہا تھا ۔کئی سڑکوں پر گھمانے کے بعد اس نے مطمئن ہو کر فیاٹ ایک اور راستے پرموڑ دی۔

اروی میرے ساتھ چپکی بیٹھی تھی۔ وہ گہرے گہرے سانس لے رہی تھی اور اس کا بدن اب بھی ہولے ہولے کانپ رہا تھا۔ میں نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا۔ تو وہ جھر جھری سی لے کر میری آغوش میں اوندھی ہوگئی ۔ میں اس کی پیٹھ تھپکنے لگا ۔ فیاٹ پہاڑی والی سڑک پر چڑھ کر بنگلے کے گیٹ کے سامنے رک گئی۔ پنڈت روہن کا ر انجمن چلتا چھوڑ کر نیچے اتر گیا اور گیٹ کے پلر پر کال بیل کے بٹن کے ساتھ لگے ہوئے ٹیلی ویژن کے ریموٹ کنٹرول جیسے ڈیوائس پر چند بٹن دبانے لگا۔

گیٹ کھل گیا وہ دوبارہ کار میں اندر آ گیا اور کار کو گیٹ کے اندر لے جا کر روک دیا اور پیچھے مڑکر بولا۔

اروی  اتر کر گیٹ بند کرو۔

اروی سیدھی ہوکر بیٹھ گئی۔ اس نے پہلے ادھر ادھر دیکھا اور پھر کار کا دروازہ کھول کر نیچے اتر گئی۔ اورپلر کے اندر کی طرف لگے ہوئے اسی طرح کے ڈیوائس پر ایک بٹن دبا دیا۔

یہ دروازہ عام دروازوں کی طرح اندر یا باہر کی طرف نہیں کھلتا تھا۔ بلکہ اس کے بڑے بڑے دروازے سلائیڈنگ تھے۔ فرش پر لوہے کی ایک پٹی لگی ہوئی تھی۔ دروازوں کے نیچے چھوٹے چھوٹے پہیے لگے ہوئے تھے۔ روہن نے اپنی حفاظت کا بہت شاندار انتظام کر رکھا تھا۔ یہ آٹو میٹک گیٹ ریموٹ کنٹرول کے ذریعے بھی کھولا جا سکتا تھا لیکن اس وقت اس کے پاس ریموٹ نہیں تھا جس وجہ سے اسے کار سے اتر کر پلر پر لگے ہوئے مخصوص بٹن دبانے پڑے تھے۔

اروی گیٹ بند کر کے دوبارہ کار میں آگئی۔ اس مرتبہ وہ سیدھی بیٹھی تھی اس کے چہرے کے تاثرات بھی بدل گئے تھے۔ اسے اطمینان ہو گیا تھا کہ وہ خیریت سے گھر پہنچ گئی ہے۔ بنگلے کی اصل عمارت گیٹ سے کافی فاصلے پر تھی اور وہاں تک پختہ سڑک بنی ہوئی تھی جس کے دونوں طرف پھولوں کی کیا ریاں تھیں انہی کیاریوں میں یا لان میں کسی اور جگہ رات کی رانی کے پودے بھی لگے ہوئے تھے۔ تیز خوشبو فضا میں پھیلی ہوئی تھی۔

پورچ میں کار روک کر روہن نے انجن بند کر دیا اور دروازہ کھول کر نیچے اتر آیا۔ میں نے اپنی طرف کا دروازہ کھول دیا اور نیچے اتر آیا ۔

اروی۔۔۔روہن نے اروی  کی طرف دیکھ کر کہا جو اپنی طرف کا دروازہ کھول کر اتر چکی تھی ۔

” کار کو لے کر جا کر پیچھے والے گیراج میں بند کر دو اور ساری چیزیں اس میں سے نکال لینا۔“ اروی  ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ کر انجن اسٹارٹ کرنے لگی۔ میں روہن کے ساتھ برآمدے میں آ گیا۔ اس کے بال بکھرے ہوئے تھے۔

اس وقت برآمدے والا دروازہ کھلا اور دیوی  برآمد ہوئی۔ چہرہ  ستا  ہوا اور آنکھوں میں ہلکی سی سرخی تھی صاف لگ رہا تھا کہ وہ سوتے میں سے اٹھ کر آئی تھی۔

سو رہی تھیں ؟ میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا۔

ہاں۔ صوفے پر بیٹھے بیٹھے اونگھ آگئی تھی۔ دیوی نے ادھر ادھر دیکھتے ہوئے کہا۔ پوجا کہاں ہے؟”

اس نے اروی کو تو دیکھ لیا تھا مگر ظاہر ہے پوجا اسے دکھائی نہیں دی تھی۔ پوجا منی لال کی درندگی کا  شکار ہوگئی ۔” میں نے مدھم لہجے میں جواب دیا۔ آؤ اندر آرام سے بات کریں گے۔“  دیوی  کا چہرہ دھواں ہو گیا وہ عجیب سی نظروں سے میری طرف دیکھ رہی تھی ان دونوں کا تعلق چند روز سے زیادہ پرانا نہیں تھا۔ پہلے روز دیوی کو دیکھ کر پوجا کی تیوری پر بل پڑگئے تھے۔ لیکن چند گھنٹوں میں ان میں دوستی ہوگئی تھی اور پھر اکٹھے سیکس کا کھیل بھی کھیلا تھا۔  یعنی پچھلے  چند روز کے دوران تو ان میں گاڑھی چھنے لگی تھی اور اب  پوجا  کی خبر سن کر دیوی پر گویا بجلی سی گری تھی۔ وہ بے حس و حرکت کھڑی پلک جھپکے بغیر میری طرف دیکھ رہی تھی۔

آؤ اندر چلیں ۔ “ میں نے اس کا بازو پکڑ لیا۔

پنڈت روہن ہم سے پہلے اندر جا چکا تھا۔ ہم بڑے ہال میں داخل ہوئے تو میری نظر میں ہال آخری سرے پر بار کاؤنٹر کی طرف اٹھ گئیں۔ روہن وہسکی کی ایک چپٹی سے بوتل منہ سے لگا کر غٹاغٹ تھا۔ اس وقت اسے واقعی اس چیز کی ضرورت تھی میں بھی بڑی شدت سے کافی یا چائے کی طلب محسوس کر رہا تھا۔

کافی یا چائے بنا سکتی ہو ۔ میں نے دیوی کی طرف دیکھا۔

ہاں تم بیٹھو۔ میں ابھی بنا کر لاتی ہوں۔ دیوی کہتے ہوئے کچن کی طرف چلی گئی۔

میں ایک صوفے پر ڈھیر ہوگیا۔ کارا کوف سامنے سینٹر ٹیبل پر رکھ دی تھی۔ میرا دماغ ابھی بھی گھوم رہا تھا اور کنپٹیاں سلگ رہی تھیں۔ پوجا کی موت کا خوفناک منظر بار بار میری آنکھوں کے سامنے گھوم  جاتا۔ میں نے کئی لوگوں کو مرتے ہوئے دیکھا تھا کئی لوگوں کو اپنے ہاتھوں سے موت کے گھاٹ اتارا  تھا مگر ایسی خوفناک موت میں نے بھی نہیں دیکھی تھی۔ وہ منظر یاد کرکے میرا دل اب بھی کپکپانے لگتا تھا  اور یہ سوچ کر ہی میرا دماغ گھوم رہا تھا کہ منی لال کے تیار کیے ہوئے یہ انجکشن میرے ملک بھیجے جائیں گے وہاں موت کا یہ خوفناک کھیل کھیلا جائے گا۔ بے گناہوں کے خون سے ہولی کھیلی جائے گی ۔

نہیں نہیں میں ایسا نہیں ہونے دوں گا ۔ میں زور زور سے سر جھٹکنے لگا۔ اروی برآمدے والے دروازے سے اندر داخل ہو رہی تھی اس کے ایک ہاتھ میں کارا کوف رائز اور دوسرے ہاتھ میں کچھ اور چیزیں تھیں جو فیاٹ سے نکال کر لائی تھی اس نے وہ تمام چیزیں صوفے پرپھینک دیں اور پنڈت روہن کی طرف جانے لگی۔ میں اس کی طرف دیکھ رہا تھا۔ اس کے چہرے پر خونی وحشت کے تاثرات اب بھی موجود تھے اس نے روہن کے ہاتھ شراب کی بوتل جھپٹ کر اپنے ہونٹوں سے لگائی۔

 جاری ہے  اگلی قسط بہت جلد

کہانیوں کی دنیا ویب  سائٹ پر اپلوڈ کی جائیں گی 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page