Smuggler –191–سمگلر قسط نمبر

سمگلر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا  کہانی سمگلر

سمگلر۔۔  ایکشن ، سسپنس  ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی  ہے ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی  کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو  کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سمگلر قسط نمبر- 191

چوتھے روز شکتی سے فون پر ملنے والی خبر بڑی دھما کہ خیز تھی۔ پولیس نے پنڈت شیام لال کو شہر سے پندرہ کوس دور پہاڑیوں میں ایک جین مندر سے گرفتار کر لیا تھا ۔ پہلے تو وہ پولیس کو کچھ بتانے کو تیار نہیں تھا لیکن جب اسے مندر کے تہہ خانے میں ملنے والی لاشوں کے حوالے سے قتل کے کیس میں پھنسانے کی دھمکی دی گئی۔تو اس نے سب کچھ بک دیا۔ پنڈت شیام لال کے کہنے کے مطابق چند روز پہلے نہرو  ٹھا کرے اور اس کے ساتھیوں کو مندر میں لے کر آیا تھا۔ نہرو نے یہ انکشاف کیا تھا کہ اچال شوار مندر کا پنڈت روہن زندہ ہے اور شہر ہی میں کسی جگہ روپوش ہے اور یہ کہ وہ مندر کی ساری دولت بھی اپنے ساتھ لے گیا ہے۔ پنڈت روہن کے ٹھکانے سےصرف ایک آدمی واقف ہے وہ پاکستانی آتنک وادی جو سر کار اور منی لال کو بھی مطلوب ہے۔ پنڈت شیام لال کے بیان کے مطابق ٹھا کرے اور  نہرو  نے اس پاکستان آتنک وادی کے ذریعے پنڈت روہن تک پہنچنے کا منصوبہ بنایا لیکن اس دوران  نہرو کو قتل کر دیا گیا اور پھر چند روز پہلے وہ پاکستانی آتنک وادی اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ جن میں ایک لڑکی بھی تھی۔  اچانک ہی ہنومان مندر پہنچ گیا انہیں کسی نہ کسی طرح مندر کے تہہ خانے میں پہنچا دیا گیا مگر وہ بڑے زیر دست نکلے۔ ٹھا کرے کا ایک آدمی ان کے ہاتھوں مارا گیا اور ٹھا کرے اور ان لوگوں کو اپنی جان بچا کر وہاں سے بھاگنا پڑا۔ ٹھا کرے اپنے زندہ بچ جانے والے ساتھی کے ہمراہ پہاڑیوں میں کہیں غائب ہو گیا اور وہ خود پہاڑیوں میں بھٹکتا ہوا اگلے روز دو پہر کو اس جین مندر میں پہنچ گیا۔

اس اطلاع کا دھما کہ خیز پہلو یہ تھا کہ پولیس نے اب میرے ساتھ پنڈت روہن کی تلاش بھی شروع کر دی تھی۔ روہن اب کسی مندر کا پنڈت نہیں رہا تھا اس کی وہ حیثیت ختم ہو چکی تھی۔ اس کے قبضے میں کروڑوں روپے کی دولت تھی۔ اصولی طور پہ دولت اگرچہ مندر کی ملکیت تھی مگر ہر شخص اسے حاصل کرنے کا آروز مند تھا۔ نہرو سنگھ جس نے اس دولت کے لیے اپنے گرو منی لال سے بغاوت کر دی تھی اور میرے ہاتھوں مارا گیا تھا۔ امرت ٹھا کرے اور اب پولیس۔ پولیس کے بعض اعلیٰ آفیسر اس معاملے میں خاصی دلچسپی لے رہے تھے وہ بھی ہر قیمت پر پنڈت روہن کو تلاش کرنا چاہتے تھے تا کہ اس کی دولت پر قبضہ کر سکیں۔

میں نے پنڈت روہن کو اس خبر کی ہوا تک نہیں لگنے دی اس طرح اس کے بدک جانے کا اندیشہ تھا اور ہو سکتا ہے وہ کوئی ایسی حماقت کر بیٹھے جس سے وہ خود ہی ان کے جال میں پھنس جائے البتہ میں نے اسے یہ بتا دیا کہ ٹھاکرے کے بھاگ جانے سے صورتحال کچھ بگڑ گئی ہے اس لیے چند روز تک اسے محتاط رہنا ہوگا۔ محتاط تو وہ پہلے ہی تھا۔ مندر سے فرار ہونے کے بعد اس نے اس بنگلے میں پناہ لی تھی اور کبھی باہر جھانک کر دیکھا تک نہیں تھا وہ تو میں ہی تھا جس نے اس رات اسے بنگلہ سے باہر نکالا تھا اور منی لال نے اسے چھٹی انگلی سے شناخت کر لیا تھا اور اب تو میرے خیال میں وہ اپنے کمرے سے بھی باہر نہیں نکلے گا۔ امرت ٹھا کرے کی مجھے پروا نہیں تھی اگر وہ یا کوئی اور روہن کو قتل کر کے اس کی دولت پر قبضہ کر لیتا ہے تو میری بلا سے میرے پہلے سے کیا جاتا تھا۔ مجھے سب سے زیادہ فکر منی لال کی تھی میں اسے ہر قیمت پر تلاش کرنا چاہتا تھا اگر وہ اس شہر سے نکل گیا تو پھر ہاتھ نہیں آئے گا۔ اس کا زندہ بچ کر نکل جانا میرے ہم وطنوں کے لیے بہت بڑا عذاب بن سکتا تھا۔

میں نے اس انجکشن کے اثرات دیکھے تھے پہلی مرتبہ جب شوشانت پنڈت کو  وہ انجکشن لگا تھا تو وہ جھٹکے کھا کھا کر اذیت کا شکار ہو کر مرا تھا اور پھر اس نے اس انجکشن میں کچھ تبدیلیاں کی تھیں اور یہ اس کا آخری تجربہ تھا جو اس کی توقع سے کہیں زیادہ بڑھ کر کامیاب ہوا تھا۔ پوجا نے جس طرح تڑپ تڑپ کر جان دی تھی وہ منظر میں زندگی بھر نہیں بھلا سکوں گا۔ اس کے نہ صرف ناک کان اور منہ سے خون بہہ نکلا تھا بلکہ اس کے پورے جسم کی جلد بھی پھٹ گئی تھی وہ منظر یاد کر کے میں کانپ اٹھا۔ یہ انجکشن دہشت گردی کے مقاصد کے لیے میرے بے گناہ ہم وطنوں پر استعمال کیا جانے والا تھا اور اس لیے مجھے منی لال کی تلاش تھی میں اسے اس شہر سے نکلنے سے پہلے ہی ختم کر دینا چاہتا تھا۔

 اس رات نجانے مجھے کیسے ڈاکٹر آردھا کا خیال آگیا۔ اس کے گھر اور کلینک دونوں جگہوں پر ٹیلی فون تو تھے  ہی مگر مجھے ان میں سے کسی کا نمبر معلوم نہیں تھا۔

 

 ٹیلی فون کے آس پاس مجھے ڈائریکٹری بھی دکھائی نہیں دے رہی تھی میں نے اروی سے پوچھا تو اس نے میز کی دراز سے ڈائر یکٹری نکال کر مجھے دے دی۔ چند صفحات پر مشتمل یہ ایک خوبصورت کتا بچہ تھا۔ ماؤنٹ آبو کا کوئی بھی ٹیلی فون نمبر چار ہندسوں سے متجاوز نہیں تھا۔ تمام نمبروں کے لیے اگر چہ دو تین صفحات ہی کافی تھے مگر ان کے ساتھ راجستھان کے بڑے بڑے شہروں کے اہم فون نمبر زبھی دیئے ہوئے تھے اور باقی صفحات اشتہارات سے بھرے ہوئے تھے۔

ڈائریکٹری میں آردھا نام سے تین ٹیلی فون نمبر تھے۔ ایک آردھا رام جو قدیم عمارتوں کی دیکھ بھال اور تعمیرات کا ٹھیکیدار تھا۔ ڈائریکٹری میں اس کے نام کا پورے صفحہ کا ایک اشتہار بھی تھا دوسرا نمبر آردھا بیل کے نام سے تھا اور پتہ ایک شراب خانے کا تھا۔ تیسرا نمبر آردھا کماری کے نام کا تھا اس کے آگے ڈاکٹر لکھا ہوا تھا اور ایڈریس بھی اس کے کلینک کا تھا۔

میں نے ڈائریکٹری ایک طرف رکھ کر وہ نمبر ملایا اس وقت رات کے ساڑھے دس بج رہے تھے کلینک بند ہو چکا تھا اور آردھا یقینا اپنے بنگلہ میں ہوگی۔ کلینک والے فون کی گھنٹی کی آواز اندرونی کمروں تک ضرور جاتی ہوگی۔ گھنٹی بجتی رہی اور میں کال ریسیو ہونے کا انتظار کرتا رہا۔

دس بارہ مرتبہ گھنٹی بج چکی تھی۔ میں مایوس ہو کر ریسیور رکھنے ہی والا تھا کہ دوسری طرف سے کال ریسیو کرلی گئی اور ایک مدہم سی نسوانی آواز میری سماعت سے ٹکرائی۔

ہیلو

ڈاکٹر آردھا ؟” میں نے پوچھا ۔فون پر اس کی آواز سمجھ میں نہیں آسکی تھی۔

بول رہی ہوں۔۔۔۔ آپ کون؟ اس نے پوچھا۔

آردھا میں مانے بول رہا ہوں۔ یاد ہے نا ؟ مجھے بھولی تو نہیں ؟” میں نے کہا۔

 

 تمہیں کیسے بھول سکتی ہوں مگر تم کہاں غائب ہو۔ ایک منٹ ۔“ وہ ایک لمحہ کور کی پھر بولی۔ میں تمہیں دوسرا نمبر دیتی ہوں اس پر فون کرو۔” میں نے اس کا بتایا ہوا نمبر ذہن نشین کر لیا اور ریسیور رکھ دیا۔ تقریباً دو منٹ بعد میں نے دوبارہ ریسیور اٹھا کر وہ نمبر ملایا اس مرتبہ پہلی گھنٹی پر ہی کال ریسیو کرلی گئی۔

کوئی خاص بات ؟ میں نے آردھا کی آواز سنتے ہی کہا۔

 ہاں میں تین چار دن سے تمہیں تلاش کر رہی تھی مگر منی لال جیسا آدمی آج تک تمہارا کھوج نہ لگا سکا۔ میں اپنے مقصد میں کیسے کامیاب ہو جاتی ۔ آردھا نے کہا۔

اسے کہتے ہیں نا کہ دل کو دل سے راہ ہوتی ہے۔ میں نے ہنستے ہوئے کہا۔ ” تم مجھے کھوج رہی تھیں اور آج میں نے خود ہی تم سے رابطہ کر لیا۔

 کہو وہ خاص بات کیا ہے؟”

منی لال تم سے چھپتا پھر رہا ہے اور تم اس کی تلاش میں ہو اس کا کوئی سراغ ملا ؟“ آردھا نےپوچھا۔

ابھی نہیں لیکن میں جلد ہی اسے ڈھونڈ نکالوں گا لیکن کیا۔۔۔ میں ایک لمحہ کو خاموش ہوا میرے

ذہن میں اچانک ہی ایک اور خیال ابھرا۔

” کیا تمہیں اس کا کوئی سراغ مل گیا ہے؟

” یقین سے نہیں کہہ سکتی لیکن میں نے کرشمہ کا پتہ لگا لیا ہے ۔ ” آردھا نے کہا۔

 

“کیا؟” میں اچھل ہی  پڑا۔

کہاں ہے وہ ؟ منی لال بھی یقینا اس کے ساتھ ہوگا کہاں دیکھا تھا تم نے کرشمہ کو ؟

 

یہ چار دن پہلے کی بات ہے ۔ ” آردھا بتانے لگی۔ ” صبح چار بجے کے قریب دو آدمی میرے گھر پر آگئے وہ کسی مریض کو دکھانے کے لیے مجھے اپنے ساتھ لے جانا چاہتے تھے میں نے انکار کیا تو ان میں سے ایک نے پستول نکال لیا اس طرح وہ گن پوائنٹ پر مجھے اپنے ساتھ لے گئے۔ تقریباً ایک گھنٹے تک کار میں سفر کرنے کے بعد انہوں نے میری آنکھوں کی پٹی کھولی تو میں ایک کمرے میں تھی اور میرے سامنے بیڈ پر کرشمہ پڑی ہوئی تھی۔

کک،،،کرشمہ کیا ہوا تھا اسے؟” میں نے پوچھا۔

 ابورشن ” آردھا نے جواب دیا۔ ابھی پہلا ہی مہینہ تھا۔ شروع کے تین مہینے تو عورت کے لیے نہایت خطرناک ہوتے ہیں لیکن  کرشمہ جیسی لڑکیاں آرام سے تھوڑی بیٹھتی ہیں کرکڑے لگاتی پھرتی ہیں اور کرشمہ کی زندگی تو دوسری لڑکیوں سے بہت مختلف ہے۔ وہ چند لمحوں کو خاموش ہوئی پھر بولی۔ انہوں نے مجھے یہ نہیں بتایا تھا کہ مریضہ کو کیا تکلیف ہے کرشمہ کی حالت دیکھ کر میں نے اسے اسپتال لے جانے کا مشورہ دیا۔ لیکن وہ وہیں پر اس کا علاج کروانا چاہتے تھے۔ میں نے ایک آدمی کو بھیج کر بازار سے کچھ چیزیں منگوالیں۔

” مجھے وہ پورا دن اور پوری رات وہیں رہنا پڑا میں اس ایک کمرے تک محدود ہو کر رہ گئی تھی مجھےکمرے سے باہر نکلنے کی بھی اجازت نہیں تھی۔

تو پھر تمہیں یہ تو پتہ نہیں چلا ہوگا کہ وہ کونسی جگہ تھی ؟ میں نے پوچھا۔

میں نے پتہ چلا لیا تھا۔ ڈاکٹر آردھا نے جواب دیا۔ کھڑکی کے سامنے بھی اگر چہ دبیز پردہ پڑا رہتا تھا اور ایک آدمی چوبیس گھنٹے کھڑکی میں موجود رہتا تھا مگر ایک مرتبہ موقع پا کر میں نے کھڑکی سے باہر جھانک لیا تھا وہ پریم پہاڑی پر کوئی کا ٹیج ہے۔

پریم پہاڑی ؟؟؟  میرے لہجے میں حیرت تھی ۔ یہ کونسی جگہ ہے؟

 

حیرت ہے ماؤنٹ آبو میں رہتے ہوئے تم آج تک اس جگہ کے بارے میں نہیں جان سکے۔ بہرحال شہر میں کسی سے بھی پوچھ لوگے تو تمہیں اس پہاڑ ی کہ بارےمیں بتا د یا جا ئے گا”

 

تو کیا مجھے اس پہاڑی کو کاٹ کر دودھ کی نہر کھودنی ہوگی ۔” میں نے کہا۔

نہیں وہ کا ٹیج تلاش کرنا ہے۔ آردھا نے جواب دیا۔ ” مجھے جس کاٹیچ میں لے جایا گیا تھا اس کے مشرق کی طرف تقریباً ڈیڑھ سو گز کے فاصلے پر جو کاٹیج ہے اس کے برآمدے کی چھت پر گنیش دیوتا کی بہت بڑی مورتی بنی ہوئی ہے ان دونوں کاٹیج کے بیچ میں اور کوئی کاٹیج نہیں ہے اگر تم وہ گنیش دیوتا والا کاٹیج تلاش کر لو تو اس کاٹیج تک آسانی سے پہنچ جاؤ گے۔

کرشمہ کے علاوہ میں نے صرف وہی دو آدمی دیکھے تھے جو مجھے وہاں لے کر گئے تھے ہو سکتا ہے منی لال اس کاٹیج کے کسی اور کمرے میں ہو یا ہو سکتا ہے وہ کہیں اور ہو بہر حال یہ سب کچھ تمہیں خود معلوم کرنا پڑے گا۔“ آردھا نے جواب دیا۔

تمہیں دوبارہ بھی وہاں لے جایا گیا تھا؟“ میں نے پوچھا۔

نہیں ۔۔۔ آردھا کی آواز سنائی دی۔ وہ پورا دن اور پوری رات میں وہاں رہی تھی۔ کرشمہ کی حالت سنبھل گئی تھی۔ میں نے کچھ دوائیں وغیرہ منگوا دی تھیں کہ وہ با قاعدگی سے اسے استعمال کراتے رہیں۔ اگلے روز وہ لوگ صبح کی روشنی پھیلنے سے پہلے ہی مجھے میرے بنگلے پر چھوڑ گئے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے مجھ سے رابطہ نہیں کیا۔ میرا خیال ہے کرشمہ ٹھیک ہی ہوگی ۔

 جاری ہے  اگلی قسط بہت جلد

کہانیوں کی دنیا ویب  سائٹ پر اپلوڈ کی جائیں گی 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page