Smuggler –192–سمگلر قسط نمبر

سمگلر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا  کہانی سمگلر

سمگلر۔۔  ایکشن ، سسپنس  ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی  ہے ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی  کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو  کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سمگلر قسط نمبر- 192

” ٹھیک ہے آردھا۔ میں کل رات کسی وقت تم سے ملوں گا۔ میں نے کہا اور فون بند کر دیا۔ آردھا نے واقعی بڑا کام کیا تھا اور یہ محض اتفاق ہی تھا کہ آج مجھے اس کا خیال آگیا تھا اور میں نےاسے فون کر لیا تھا۔ اگر آردھا کو فون نہ کرتا تو اتنی اہم معلومات حاصل نہ ہوتیں۔ دیوی تبھی میرے قریب آکر بیٹھ گئی اور میں اسے آردھا کے بارے میں بتانے لگا پھر اس کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا۔

 یہ پریم پہاڑی کہاں ہے؟”

 

“پریم پہاڑی ! اس نے مجھے گھورا۔ پریم پہاڑی وہ جگہ ہے جہاں پیار کرنے والوں پر کوئی پابندی نہیں ۔ ہر ملک کے کسی نہ کسی شہر میں کوئی نہ کوئی ایسی جگہ ہوتی ہے جہاں کوئی پابندی نہیں ہوتی ۔ مادر پدر آزاد قسم کے لوگ ایسی جگہوں پر جا کر اپنے دل کی بھڑاس نکال لیتے ہیں، لندن کا ہائیڈ پارک بہت مشہور جگہ ہے وہاں لوگ ہر قسم کی باتیں کسی خوف کے بغیر آزادی سے کہہ سکتے ہیں وہاں نہ صرف ملکہ کو غلیظ گالیاں دی جاتی ہیں بلکہ  کسی کی بھی پھدیاں ادھیڑ دیئے جاتے ہیں اس طرح کولبو میں چھتری پارک بہت شہرت رکھتا ہے۔ وہ چند لمحوں کو خاموش ہوئی پھر بات جاری رکھتے ہوئے کہنے لگی ۔ اس پارک کا نام توکچھ اور ہے مگر چھتری پارک کے نام سے مشہور ہے وہاں داخل ہونے والے ہر شخص کے ہاتھ میں تمہیں ایک چھتری ضرور نظر آئے گی اور پارک کے اندر جگہ جگہ تمہیں زمین پر لاتعداد کھلی ہوئی چھتریاں نظر آئے گی اور ہر چھتری کے پیچھے تمہیں ایسا ہو شر با نظارہ دکھائی دے گا کہ تم سانس لینا بھول جاؤ گے۔ سمجھ لو  ایسے نظارے میاں بیوی کے بیڈ روم میں ہی دیکھے جاسکتے ہیں اگر جھانکنے کا موقع ملے تو ماؤنٹ آبو کی پریم پہاڑی۔۔۔ اس نے خاموش ہو کر گہرا سانس لیا پھر بولی۔

“پریم پہاڑی بھی ایسی ہی جگہ ہے وہاں اگر چہ کاٹیج بھی ہیں لیکن نیچر کے اصلی سواد سے لطف اندوز ہونے والے جھاڑیوں اور پودوں کی آڑ لیتے ہیں اور بعض لوگ تو یہ تکلف بھی نہیں کرتے مگر۔۔۔۔

مگر کیا ؟ میں نے الجھی ہوئی نظروں سے اس کی طرف دیکھا۔

 

“سنا ہے کہ کچھ عرصہ پہلے وہاں بھی پابندی لگا دی گئی تھی صرف انہی لوگوں کو جانے کی اجازت دی جاتی ہے جنہوں نے وہاں کاٹیج لے رکھے ہیں۔

اوہ ” میرے منہ سے بے اختیار نکلا ۔ ” وہاں کاٹیج کرائے پر بھی تو ملتے ہوں گے۔

 

“مگر ایسی بے چینی کیا ہے تم وہاں کیوں جانا چاہتے ہو؟” دیوی بولی۔

 

کرشمہ وہاں ایک کا ٹیج میں رہائش پذیر ہے اور ہو سکتا ہے منی لال بھی وہاں موجود ہو ۔ میں نےجواب دیا۔

در اصل پچھلے سال وہاں پے در پے قتل کی چند وارداتیں ہوگئی ہیں اس کے بعد ہی وہاں پابندی لگا دی گئی۔ کچھ عرصہ تو تمام کاٹیج بھی ویران رہے لیکن پھر کاٹیج پر سے پابندی اٹھالی گئی کسی برائی پر پابندی  لگا دینے کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ وہ برائی واقعی ختم ہو گئی ہے بلکہ اسے چوری چھپے کچھ اور فروغ ملتا ہے۔ پریم پہاڑی کی صورت حال بھی کچھ ایسی ہی ہے انڈین ٹورازم کا مقامی دفتر پریم پہاڑی کے لیے پاس جاری کرنا ہے اور گھوس کھلا کر تو کوئی بھی کام کرایا جاسکتا ہے۔

گڈ آئیڈیا ” میں نے مسکرا کر کہا۔ ایسا ہی کرنا پڑے گا۔” میرے ذہن میں شکتی کا خیال ابھر آیا۔ میرے خیال میں وہ کوئی ایسا بندوبست کرسکتا ہے کہ ہمیں پریم پہاڑی پر جانے میں کوئی دشواری پیش نہ آئے۔ میں نے دیوار پر لگی ہوئی گھڑی کی طرف دیکھ  کرساڑھے گیارہ بج رہے تھے۔ اس وقت شکتی کو تلاش کرنا مشکل تھا  وہ نجانے کہاں ہو گا۔ روہن کو میں نے دو دن سے نہیں دیکھا تھا۔ وہ اپنے کمرے میں بند ہو کر رہ گیا تھا۔ شراب اور اروی کمرے میں یہی دو چیزیں اس کی رفیق تھیں البتہ اروی کو بھی جب موقع ملتا توکمرے سے باہر آجاتی۔

میرا اور دیوی کی سیوا کی ذمے داریاں بھی وہ بخوبی نباہ  رہی تھی۔

اس رات میں ایک بجے کے قریب سونے کے لیے اپنے کمرے میں چلا گیا اور اتفاق سے مجھےفورا ہی نیند بھی آگئی۔

 

شکتی نے نہ صرف انڈین ٹورازم کے دفتر سے پریم پہاڑی کا پاس حاصل کر لیا تھا بلکہ اس نے وہاں ایک کاٹیج بھی لے لیا تھا۔ وہ گاڑی بھی کرائے کی تھی جس پر ہم اس وقت سفر کر رہے تھے۔ اس کار کا  بندوبست بھی شکتی ہی نے کیا تھا۔

شکتی ڈرائیونگ کر رہا تھا اور میں پسنجر سیٹ پر تھا۔ پچھلی سیٹ پر کونال اور دیوی بیٹھی ہوئی تھیں۔ ان دونوں نے جینز اور ٹی شرٹس پہن رکھی تھیں۔ یوں تو وہ دونوں حسین تھیں مگر اپنے آپ کو حسین تر بنانے میں انہوں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔ شہر کے مشرق میں تقریباً ایک گھنٹہ سفر کرنے کے بعد شکتی نے کار ایک تنگ سے پہاڑی راستے پر موڑ لی تقریباً ایک میل آگے پریم پہاڑی تھی۔ اس پہاڑی پر سبزہ کچھ زیادہ ہی تھا۔ رنگ برنگ پھولوں سے لدی ہوئی جھاڑیاں دبیز گھاس اور گنجان درخت پہاڑی کے راستے پر صرف ایک مختصرسی چوکی تھی۔ جہاں صرف دو پولیس کا نسٹیبل تعینات تھے۔ شکتی نے ٹورازم آفس کے اجازت نامے کے ساتھ پچاس کا ایک نوٹ بھی کا نسٹیبل کی طرف بڑھا دیا تھا۔

کانسٹیبل کی باچھیں کھل اُٹھیں۔ اس وقت سورج غروب ہونے میں تقریباً ایک گھنٹہ باقی تھا۔ پہاڑی پر کئی راستے تھے۔ شکتی مختلف راستوں پر کار دوڑاتا  رہا۔ یہ پہاڑی تین چار میل کے رقبے میں پھیلی ہوئی تھی۔ کاٹیج ایک دوسرے سے بہت دور دور تھے۔ شکتی ہر کاٹیج کے قریب سے گزرتے ہوئے کار کی رفتار کم کر لیتا اور ہم سب کا ٹیج کی طرف دیکھنےلگتے لیکن کسی کا ٹیج کے برآمدے کی چھت پر گنیش دیوتا کی مورتی نظر نہیں آئی۔

ایک جگہ شکتی نے کار روک لی اور ہم سب اس کاٹیج کی طرف دیکھنے لگے جو سٹرک سے بہت ہٹ کر اونچی جگہ پر بنا ہوا تھا اور مغربی پہاڑی کے پیچھے غروب ہوتے ہوئے سورج کی الوداعی کرنیں اس کا ٹیج پر پڑ رہی تھیں اور کانچ کے برآمدے کی چھت پر گنیش دیوتا کی بہت بڑی مورتی رخصت ہوتی ہوئی زرد دھوپ میں چمک رہی تھی۔

میں نے گردن گھما کر اس کا ٹیج کی سیدھ میں مغرب کی طرف دیکھا۔ وہاں سے ڈیڑھ دو سو گز دور ایک پہاڑی پر وہ کاٹیج نظر آرہا تھا جس کی ہمیں تلاش تھی۔ سرخ کھپریل کی چھت والے اس کاٹیج کے ایک کمرے کی کھڑ کی بھی اس طرف نظر آرہی تھی اور غالبا یہ وہی کھڑکی تھی جہاں سے آردھا نے گنیش دیوتا کی مورتی والا یہ کاٹیج دیکھا تھا۔

ہمارا اپنا کاٹیج وہاں سے نصف میل کے فاصلے پر تھا۔ دو کمروں کا فرینڈ کاٹیج تھا ہم لوگ کھانے پینے کا سامان ساتھ لے کر آئے تھے۔ جو کار سے نکال کر کچن میں پہنچا دیا گیا اور کونال الیکٹرک ہیٹر پر چائے تیار کرنے لگی۔

ہم تقریبا دس بجے کے قریب اپنے کاٹیج سے نکلے۔ کار و ہیں چھوڑ دی گئی تھی میرے پاس کارا کوف را ئفل تھی جبکہ ان تینوں کے پاس پستول تھے۔ گنیش دیوتا کی مورتی والے کا ٹیج سے ہم اس پہاڑی کی طرف مڑ گئے۔

وہ کاٹیج  غالبا تین چار کمروں پر مشتمل تھا۔ ہماری طرف کم از کم دو کھڑکیوں میں روشنی نظر آرہی تھی۔ بائیں طرف بھی کسی کھڑکی سے روشنی جھلک رہی تھی۔

 ہم بہت محتاط ہو کر اس پہاڑی پر چڑھنے لگے اوپر جا کر ہم ایک جگہ رک گئے اور پھر دوٹولیوں میں بٹ گئے۔ کونال میرے ساتھ تھی اور دیوی شکتی کے ساتھ وہ لوگ کا ٹیج کے بائیں طرف چلے گئے اور ہم دائیں طرف مڑگئے۔ کاٹیج کے قریب پہنچ کر میں نے کھڑکیوں سے اندر جھانکنے کی کوشش کی مگر اندر کی طرف دبیزپردے پڑھے ہوئے تھے۔

 ایک کمرے سے کچھ آوازیں تو سنائی دے رہی تھیں مگر کوئی دکھائی نہیں دے رہا تھا۔ میں کونال کو اشارہ کرتا ہوا کا ٹیج کی دیوار کے ساتھ مڑ گیا۔ میں کچھ اور آگے بڑھنا چاہتا تھا لیکن اس لیے عقب سے ایک غراتی ہوئی آواز سنائی دی۔

” تم دونوں اپنی جگہ سے حرکت نہیں کرو گے ہاتھ اوپر اٹھالو۔”

 یہ آواز میرے لیے بم کے دھما کے سے کم ثابت نہیں ہوئی تھی۔ مجھے سمجھنے میں دیر نہیں لگی کہ ہمیں اس کاٹیج کی طرف آتے ہوئے دیکھ لیا گیا تھا او ر وہ لوگ ہمارے  استقبال کو تیار ہوگئے تھے۔

“ہتھیار پھینک دو اور ہاتھ اوپر اٹھالو” وہ غراہٹ دوبارہ سنائی دی۔ اب اگر ایک لمحہ کی تاخیرہوئی تو فائر کھول دوں گا۔“ میں نے آواز سے اپنے عقب میں اس شخص کی سمت اور فاصلے کا انداز لگالیا اور دوسرے ہی لمحےبڑی تیزی سے نیچے گر کر لوٹ لگاتے ہوئے فائر کھول دیا۔ اس شخص نے بھی فائر کھول دیا تھا اس کے پاس بھی آٹو میٹک رائفل تھی۔ اس کی چلائی ہوئی گولیاں میرے اوپر سے ہوتی ہوئی کاٹیج کی دیوار میں پیوست ہو گئیں جبکہ میری رائفل سے نکلی ہوئی چند گولیوں نے اسے ڈھیر کر دیا۔

 فائرنگ کی آواز کے ساتھ اس کے چیخنے کی آواز بھی سناٹے میں گونج گئی تھی۔ اس کے ساتھ ہی مجھے کونال کی چیخ بھی سنائی دی تھی۔

میں اٹھ کر اس کی طرف لپکا فائرنگ شروع ہوتے ہی اس نے بھی ایک طرف چھلانگ لگا دی تھی اور اس کا پیر رپٹ گیا تھا۔ وہ چیختی ہوئی ڈھلان پر لڑھک گئی تھی۔ میں نے دوڑ کر اسے پکڑ لیا۔

اس طرف بھا گو۔” میں اسے پکڑ کر ایک طرف دوڑنے لگا۔ دوسری طرف سے بھی فائرنگ شروع ہو گئی تھی۔ کونال کی ٹانگ پر چوٹ لگی تھی اور اسے دوڑنے میں دشواری پیش آرہی تھی۔ اس کا پستول بھی کہیں گر گیا تھا وہ ایک جگہ پھر ٹھوکر کھا کر گری۔ میں بھی لڑکھڑا گیا تھا۔ وہ اس شخص کی لاش تھی جو میری گولیوں سے مرا تھا۔ اس کی رائفل بھی قریب ہی پڑی ہوئی تھی۔ میں نے وہ رائفل اٹھا کر کونال کے ہاتھ میں تھما دی۔ اس کے ساتھ ہی میں نے کونال کو دھکا دیتے ہوئے ایک طرف چھلانگ لگادی۔ اگر ایک لمحہ کی بھی تاخیر ہو جاتی تو درجنوں گولیاں ہم دونوں کو چھلنی کر دیتیں۔ میں نے سنبھلتے ہی فائر کھول دیا تھا۔ کونال بھی اب سنبھل چکی تھی اور وہ بھی رائفل سے فائر کر رہی تھی۔

کاٹیج کے دوسری طرف سے بھی فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں لیکن چند منٹ بعد ہی فائرنگ کا زور ٹوٹ گیا پھر مختلف سمتوں سے دوڑتے ہوئے قدموں کی آوازیں سنائی دینے لگیں اور پھر سناٹا چھا گیا۔ میں اپنی جگہ پر دبکا رہا۔ دومنٹ گزر گئے اور پھر کاٹیج کے سامنے کے رخ سے شکتی کی آواز سنائی دی۔ گرو۔۔۔گرو کہاں ہو تم تم؟

  میں یہاں ہوں۔ میں نے جواب دیا اور کونال کا ہاتھ پکڑ کر اٹھ گیا۔ شکتی برآمدے کے سامنے کھڑا تھا اور دیوی دروازے میں اس کا رخ اندر کی طرف تھا اور اس نے  پستول تان رکھا تھا۔

 

بھاگ گئے سالے۔۔۔۔ ڈرپوک شکتی بولا۔

اندرکون ہے ؟ میں نے برآمدے کی طرف بڑھتے ہوئے پوچھا۔

ایک دلچسپ چیز ۔۔۔ دیکھو گے تو منہ میں پانی بھر آئے گا۔ شکتی نے جواب دیا۔

شکتی کو میں نے یہ نہیں بتایا تھا کہ ہم کرشمہ کے چکر میں یہاں آئے تھے اور میرا خیال تھا کہ وہ کرشمہ ہوگی۔ جسےد یکھ کر شکتی خوش ہورہا تھا لیکن درو ازے میں قدم رکھتے ہی میں ٹھٹک گیا اور ا س کے ساتھ ہی میرے ہونٹوں پر بےاختیار خفیف سی مسکراہٹ آگئی۔

وہ ایک ہیجڑا تھا۔۔۔ جو سامنے ہی کرسی پر بیٹھا ہوا تھا۔ بھونڈے انداز میں تھپا ہوا میک اپ اور خوف سے اس کا چہرہ کچھ اور بھی بگڑ گیا تھا اس نے زنانہ کپڑے پہن رکھے تھے۔

 

“ابے او چھکے ” شکتی آگے بڑھتے ہوئے بولا۔سچ بتا تیرا  ان لوگوں سے کیا تعلق ہے ورنہ کھوپڑی میں سوراخ  کر دوں گا۔

“کک کوئی ناتہ نہیں ہے۔ وہ ہیجڑہ خوف سے کانپتی ہوئی آواز میں بولا ۔ یہ لوگ آج دن میں مجھے یہاں لے کر آئے تھے۔ موج میلے کے لیے مجھے چھوڑ کر بھاگ گئے سالے۔ ہائے رام ۔ اب میں کیا کروں۔ کدھر جاؤں۔

 جاری ہے  اگلی قسط بہت جلد

کہانیوں کی دنیا ویب  سائٹ پر اپلوڈ کی جائیں گی 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page