Smuggler –198–سمگلر قسط نمبر

سمگلر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا  کہانی سمگلر

سمگلر۔۔  ایکشن ، سسپنس  ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی  ہے ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی  کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو  کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سمگلر قسط نمبر- 198

شکتی کی واپسی تقریباً آدھے گھنٹے بعد ہوئی تھی دروازے کی بیل بجنے سے پہلے میں نے کسی گاڑی کے رکنے کی آواز سنی تھی ۔

وہ شکتی ہی تھا جو کسی کی گاڑی چرا کر لایا تھا۔ باہر نکل کر میں نے مکان کو تالا لگا دیا اور میں کونال کےساتھ پچھلی سیٹ پر بیٹھ گیا۔ کارگلیوں سے نکل کر مین روڈ پر آگئی اور تیزی سے ایک طرف دوڑنے لگی۔

سڑک کے دونوں طرف ڈھلان تھی جس نے سڑک بلاک کر رکھی تھی۔ ٹارچ کی سرخ روشنی سے کارکورکنے کا اشارہ کیا جارہا تھا۔

آگے پولیس ہے۔ شکتی بولا ۔ ” میں کار کی رفتار کم کر رہا ہوں تم دونوں نیچے اتر کر ٹیلوں میں نکل جاؤ ” کار کی رفتار ہلکی ہوگئی پہلے میں نے دروازہ کھول کر چھلانگ لگائی اور پھر  کونال نے۔۔۔ ہم ڈھلان پر جھاڑیوں میں لڑھکتے چلے گئے۔ میں نے  کونال کا ہاتھ پکڑ لیا اور دونوں جھکتے ہوئے تیزی سے ایک طرف دوڑنے لگے۔ کار تقریباً سو گز آگے جا کر رک گئی تھی اور پھر چند سیکنڈ بعد ہی پہلے کسی کے زور زور سے چلانے کی آواز سنائی دی اور اس کے فوراہی بعد فضا گولی کی آواز سے گونج اٹھی اس کے ساتھ  ہی چیخ کی آواز بھی سنائی دی۔

کونال لڑ کھڑا کر گری اس کے منہ سے ہلکی سی چیخ نکل گئی تھی ۔

ادھر دیکھا وہاں کار  رکی تھی۔ بھاگو۔۔۔ تلاش کرو ۔ فضا میں ایک دہاڑتی ہوئی آواز سنائی دی۔

اور پھر دوڑتے ہوئے قدموں کی آواز یں سنائی دینے لگیں۔ میں کونال کا ہاتھ پکڑ کر تیزی سے آگےرینگتا چلا گیا۔

یہاں۔۔۔ “اس طرف دیکھو جھاڑیوں میں” یہ بھاری آواز سڑک پر اس جگہ سے سنائی دی تھی جہاں ہم نے کار سے چھلانگ لگائی تھی۔ اور پھر جھاڑیوں میں ڈھلان پر دو ٹارچوں کی روشنیاں چمکتی ہوئی دکھائی دیں۔ میں نے ادھر ادھر دیکھا۔دا ئیں طرف دو بڑے بڑے چٹانی پتھروں کے درمیان ایک تنگ سی دراڑ نظر آرہی تھی۔ پہلے میں نے کونال کو اندر دھکیلا اور پھر خود اندر گھس گیا۔ شروع میں وہ دراڑ بہت تنگ تھی ہم بمشکل اندر گھس سکے تھے لیکن آگے جا کر کافی کشادہ جگہ تھی۔ ہم سائیڈ پر ہو کر پتھر سے چپک کر بیٹھ گئے۔ میں نے دائیں ہاتھ میں پستول سنبھال لیا تھا۔

وہ لوگ ڈھلان سے آگے پتھروں میں آگئے اور پھر ان کے قدموں کی آواز میں ہمارے بالکل قریب سنائی دینے لگیں۔ کونال میرے ساتھ جڑی بیٹھی تھی اس کا جسم ہولے ہولے کانپ رہا تھا۔ مجھے ڈر تھا کہ کہیں خوف کی شدت سے وہ چیخ نہ اٹھے۔ میں نے اسے اپنے ساتھ لپٹا کر ایک ہاتھ سے اس کا منہ دبایا۔ قدموں کی آوازیں ان پتھروں کے بالکل سامنے قریب سنائی دینے لگیں اور پھر ٹارچ کی تیز روشنی دیکھ کر میرے دل کی دھڑکن تیز ہوگئی۔

کونال کسمسائی تو میں اس کے اوپر جھک گیا۔ میرا ہاتھ اس کے منہ پر گویا چپک کر رہ گیا تھا۔ ٹارچ کی روشنی رینگتی ہوئی دراڑ کی طرف بڑھ گئی تھی۔

ٹارچ کی روشنی پتھر پر پڑ رہی تھی۔ یہ غنیمت تھا کہ پتھروں کے درمیان وہ دراڑ باہر سے تو تنگ تھی اور ہم بمشکل اپنے آپ کو اند گھسیٹ سکے تھے مگر اندر سے کافی کشادہ ہوتی چلی گئی تھی اور ہم آڑ میں تھے۔ باہر سے اگر سرسری نگاہ سے دیکھا جاتا تو ہم نظر نہیں آسکتے تھے۔ ٹارچ کی روشنی پتھر پر پڑ رہی تھی اس کی بہت مدھم سی دھاپ اندر بھی آئی تھی اور پھر وہ روشنی آہستہ آہستہ سر کنے لگی۔ میں نے نظریں ہٹا کر دیکھا تو میرا دل اچھل کر حلق میں آ گیا۔ کونال سمٹ کر میرے ساتھ لپٹی ہوئی تھی لیکن اس کا ایک پیردراڑ کے عین سامنے پھیلا ہوا تھا اور دراڑ کے کنارے پر رینگتی ہوئی روشنی آہستہ آہستہ اندر آ رہی تھی۔ میں نے پستول والا ہاتھ آگے بڑھا کر کونال کا پیر بڑی آہستگی سے پیچھے کھینچ لیا اور ٹھیک اسی وقت روشنی کی دھار اس جگہ سے ہوتی ہوئی دراڑ میں آگے تک چلی گئی تھی۔ اس وقت میں نے کونال کی طرف دیکھا۔ میں نے اس کا منہ سختی سے دبا  رکھا تھا۔ اسے یقیناً سانس لینے میں دشواری پیش آرہی تھی اور خوف سے اس کی آنکھیں پھٹی پڑ رہی تھیں ۔ کونال مرد  مار قسم کی لڑکی تھی۔ وہ غنڈہ گردی اور دادا گیری کرتی تھی مگر حسن و شباب کے بل بوتے غنڈہ گردی کرنا اور بات تھی اور حقیقی خطرے کا سامنا کرنا دوسری بات۔ اس میں شبہ نہیں کہ وہ بہادر اور حوصلہ مند لڑکی تھی۔ وہ کئی مرتبہ شکتی کے ساتھ خطرناک حالات سے گزر چکی تھی ۔ گزشتہ رات پریم پہاڑی پر بھی اس نے بڑے حوصلے کا ثبوت دیا تھا، لیکن اس وقت صورتحال کچھ اور تھی ۔ نہایت نازک اور سنگین ۔ ہم اس وقت ایک ایسے بل میں تھے جہاں اگر ہمیں دیکھ لیا جاتا تو آٹو میٹک رائفل کا ایک ہی برسٹ ہماری زندگیوں  کا خاتمہ کر دیتا اور ہمیں اپنی جگہ سے حرکت کرنے کی مہلت بھی نہ ملتی۔ روشنی اب اس دراڑ کے باہر مختلف سمتوں میں رینگ رہی تھی۔ اس کے ساتھ قدموں کی آواز بھی سنائی دینے لگی۔ ان کے پیروں کے نیچے آنے والے چھوٹے چھوٹے پتھر لڑھک رہے تھے۔ سناٹے میں ان کے قدموں کی اور پتھروں کے لڑھکنے کی آواز بھی بڑا خوفناک تاثر پیدا کر رہی تھیں ۔ وہ ہم سے تقریبا دس بارہ گز دور جا چکے تھے۔ کونال اب بھی مجھ سے لپٹی ہوئی تھی۔

سنو کونال۔۔۔ میں نے اس کے کان کے قریب منہ لے جا کر بہت ہلکی سرگوشی کی۔ ” میں تمہارےمنہ سے ہاتھ ہٹا رہا ہوں۔ اپنے حواس پر قابو رکھنا۔ تمہارے منہ سے کوئی آواز نہیں نکلنی چاہئے ۔“ میں نے آہستگی سے اس کے منہ سے ہاتھ ہٹا لیا۔ کونال کے منہ سے اس طرح گہرا سانس جیسے غبارے سے ہوا نکل گئی ہو وہ چند لمحے میرے ساتھ لپٹی رہی پھر الگ ہوگئی۔ قدموں کی آواز میں اب خاصی دور چلی گئی تھیں۔ میں رینگتا ہوا دراڑ کے دہانے کی طرف بڑھنے لگا۔ وہ دراڑ واقعی بہت تنگ تھی ۔ میری کمر اور سینہ دب رہا تھا۔ مجھے حیرت تھی کہ ہم پلک جھپکنے کی دیر میں اس میں داخل کیسے ہو گئے تھے لیکن پھر خیال آیا کہ موت کا خوف بعض اوقات ناممکن کو ممکن بنا دیتا ہے۔ اس وقت ہمارے ذہنوں پر بھی موت کا خوف سوار تھا۔ اس دراڑ میں گھستے ہوئے بھی سینے اور کمر پر دباؤ پڑا ہوگا مگر اس کا احساس نہیں ہوا تھا اور اب جبکہ موت کا خوف کسی حد تک زائل ہو گیا تھا تو بہت معمولی سی تکلیف بھی پوری شدت سے اپنا احساس دلانے لگی تھی۔

میں نے دراڑ سے باہر نکل کر زمین سے اٹھے بغیر ادھر ادھر دیکھا تقریباً بیس پچیس گز آگے وہ مختلف سمتوں میں ٹارچ کی روشنیاں دکھائی دے رہی تھیں۔ یہ اطمیان کر لینے کے بعد کہ اس طرف کوئی نہیں تھا میں نے دراڑ کی طرف منہ کر کے سرگوشی کی۔

آؤ ھو باہر آ جاؤ

اندر کونال کے رینگنے کی آوازیں سنائی دیں اور پھر ایسی آواز سنائی دی جیسے وہ کراہ رہی ہو۔

کیا ہوا۔” میں نے پوچھا۔ یہ دراز تنگ ہو گئی ہے شاید مجھ سے نہیں نکلا جا رہا۔ پھنس گئی ہوں۔ کونال نے کراہتے ہوئےجواب دیا اس کی آواز بھی سرگوشی سے زیادہ نہیں تھی ۔ در از تنگ نہیں ہو گئی تم سیدھی آنے کی کوشش کر رہی ہو۔ ذرا آڑی ہو کر نکلو۔“ میں نے کہتے ہوئے اس کا ہاتھ پکڑ لیا۔

آڑی تو ہوں ۔ کونال نے جواب دیا۔

میں اسے ہاتھ سے پکڑ کر اپنی طرف کھینچنے لگا۔ کونال جیسے چکی کے دو پاٹوں میں پھنس گئی تھی لیکن بہر حال وہ باہر آنے میں کامیاب ہوگئی وہ گہرے گہرے سانس لیتی ہوئی ایک ہاتھ سے اپنا سینہ سہلانے لگی۔

وہ لوگ اس طرف ہیں۔ میں نے اشارے سے بتایا۔ ”ہمیں اس طرف سے نکلنا ہوگا ان پتھروں کے پیچھے۔

شکتی کہاں ہے؟

کونال کا یہ سوال سن کر میں کانپ اٹھا۔ ہمارے چھلانگ لگانے کے بعد تقریباً سو گز آگے جب کار ر کی تھی تو اس کے تھوڑی ہی دیر بعد گولی چلنے اور کسی کے پیٹنے کی آواز سنائی دی تھی ، گولی کہیں پر چلائی گئی تھی اور وہ چیخ کس کی تھی؟ میرے پاس اس سوال کا جواب نہیں تھا لیکن بہر حال ایک بات طے تھی کہ اگر وہ زندہ تھا تو پولیس کے شکنجے میں جکڑا جا چکا تھا۔

باتوں کا وقت نہیں ہے۔” میں نے سرگوشی کی۔ ”یہاں سے نکلو تو بعد میں شکتی کے بارے میں سوچیں گے۔

کونال  اس مرتبہ خاموش رہی ہم ان دونوں چٹانی پتھروں کے پیچھے آچکے تھے۔ دوسری طرف ذرا سا نشیب تھا اور پھر ایک ٹیلنے کی چڑھائی تھی۔ اس ٹیلے پر بھی جا بجا بڑے بڑے پتھر پڑے ہوئے تھے۔ ہم اوپر ایک چٹانی پتھر کے قریب پہنچے تو ایک پتھر کونال کے پیر کے نیچے سے کھسک گیا۔ اس کے ساتھ ہی  کونال کے منہ سے ہلکی سی چیخ نکل گئی ۔ اگر میں فورا ہی اس کا ہاتھ نہ پکڑ لیتا تو وہ ڈھلان پر لڑھک جاتی ۔ وہ پتھر حجم میں دواینٹوں کے برابر تھا جو ڈھلان پر لڑکھتا ہوا دوسرے چھوٹے چھوٹے پتھروں کو بھی ساتھ لے جا رہا تھا۔ کونال کی چیخ اور پتھروں کے لڑھکنے کی آواز سناٹے میں دور تک پھیل گئی۔

وہ اس طرف ” ایک بھاری آواز گونجتی ہوئی سنائی دی۔ بھا گو وہ اس طرف ہے۔”

وہ تو کسی چھو کر یا کی چیخ تھی حکم ۔ ایک اور آواز میرے کان سے ٹکرائی۔

ہو سکتا ہے اس کے ساتھ کوئی اور بھی ہو بھاگ” پہلی آواز نے کہا۔ یہ دونوں آوازیں ہم سے تقریباً ستر اسی گز کے فاصلے پر تھیں۔ میں نے کونال کا ہاتھ پکڑا اور ٹیلے پر تیزی سے ایک طرف دوڑنے لگا۔ ہمارے حق میں ایک اچھی بات یہ تھی کہ ان ٹیلوں پر جگہ جگہ بڑے بڑے پتھر پھیلے ہوئے تھے اور ہم ان کی آڑ لے کر دوڑ رہے تھے۔

دفعتا فائر کی ایک آواز گونجی اور کونال کسی پتھر سے ٹھوکر کھا کر لڑکھڑائی مگر میں نے اسے فورا ہی سنبھال لیا۔ کونال بری طرح کانپ رہی تھی۔ میں نے ادھر ادھر دیکھا اور اسے لے کر ایک بڑے پتھر کی آڑ میں کھڑا ہو گیا۔ کونال پتھر سے ٹیک لگا کر اپنے سانس پر قابو پانے کی کوشش کرنے لگی۔ میں نے پتھر کی آڑسے جھانک کر دیکھا تقریباً چالیس گز کے فاصلہ پر ایک آدمی ہماری طرف آ رہا تھا۔ میں اس کی شکل تو ظاہر ہے نہیں دیکھ سکتا لیکن اس کے ہاتھ میں جلتی ہوئی ٹارچ کی روشنی کے پس منظر میں وہ خاصا طویل لگ رہا تھا۔ یا تو وہ احمق تھا کہ اس نے ٹارچ روشن کر رکھی تھی یا اسے یقین تھا کہ وہ صرف اس چھو کریا کے پیچھے جا رہا ہے جس کی چیخ سنی گئی تھی اور ظاہر ہے اسے یہ یقین بھی رہا ہوگا کہ وہ چھو کر یا غیرمسلح ہے اور اپنی جان بچانے کے لیے بھاگ رہی ہے۔

میں نے پستول والا ہاتھ آگے نکال لیا اور نشانہ لے کر ڈرائنگر دبا دیا۔ فائر کی آواز اور اس کے ساتھ ہی سناٹے میں اس آدمی کی چیخ بھی گونج گئی تھی۔ گولی غالبا اس کی ٹانگ میں لگی تھی وہ نیچے گر گیا۔ ٹارچ بھی اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر لڑھکتی ہوئی دور جا کر رک گئی وہ ابھی تک جل رہی تھی اور اس کی روشنی مخالف سمت میں تھی۔

 جاری ہے  اگلی قسط بہت جلد

کہانیوں کی دنیا ویب  سائٹ پر اپلوڈ کی جائیں گی 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page