Smuggler –206–سمگلر قسط نمبر

سمگلر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا  کہانی سمگلر

سمگلر۔۔  ایکشن ، سسپنس  ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی  ہے ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی  کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو  کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سمگلر قسط نمبر- 206

” شروع دن سے۔ دیوی نے جواب دیا۔ اس رات جب تم پریم نورس ریسٹورنٹ میں  مانے کو دھمکیاں دے کر گئی تھیں میں اس وقت بھی اس کے ساتھ تھی۔

 

” اس میں ایسی کیا بات ہے کہ شہر کی تمام لڑکیاں اس پر مرتی جارہی ہیں۔ یہ کرشمہ کی آواز تھی۔

 

“اس سے پہلی ملاقات تمہاری ہوئی تھی۔ ” دیوی نے جواب دیا۔ ” تم ہم سے زیادہ جانتی ہو کہ اس میں ایسی کیا بات ہے۔

” کرشمہ کے مزید کچھ کہنے سے پہلے ہی میں کمرے میں داخل ہو گیا۔ کرشمہ بیڈ کی پشت سے ٹیک لگائےبیٹھی تھی ۔ چائے کا کپ اس کے ہاتھ میں تھا۔

 

 تو تمہیں اس بات پر حیرت ہے کہ شہر کی لڑکیاں مجھ پر کیوں مری جارہی ہیں۔” میں نے کرسی پربیٹھتے ہوئے کہا۔ اس کی وجہ یہ نہیں کہ میں بہت حسین ہوں اس شہر میں مجھ سے بھی زیادہ جوان اور خوبر ومرد موجود ہیں، لیکن تمہارے سوال کا اصل جواب یہ ہے کہ یہ تمام لڑکیاں جو میرے لیے اپنی جان تک دینے کو تیار ہیں تمہارے اپنوں کی ستائی ہوئی ہیں۔ یہ ان لوگوں سے اپنی بربادی کا بدلہ لینا چاہتی ہیں اور وہ تیرا جس سے تمہارے دو دو ہاتھ ہو چکے ہیں جانتی ہو کون ہے!

 

” مجھے کسی کے بارے میں جاننے کی ضرورت نہیں ۔ ” کرشمہ نے چائے کا گھونٹ بھرتے ہوئے کہا۔ میں تو صرف اتنا جانتی ہوں کہ تم لوگ ایک نہ ایک روز ہمارے قابو میں آؤ گے اور پھر سب کچھ ختم ہوجائے گا۔

 

سب کچھ تو ختم ہو چکا ہے۔” میں نے کہا۔ ”منی لال کے تمام گرگے ایک ایک کرکے ختم ہوچکے ہیں۔ کالی پنڈت اورتم رہ گئی ہو۔ منی لال کے دن اب پورے ہو چکے ہیں۔ ویسے تمہیں یہ جاننے میں ضرور دلچسپی ہوگی کہ یہ کون سی جگہ ہے۔”

 

”چلو۔۔۔ تم  بتا  ہی دو۔ کرشمہ نے کہا۔

یہ بنگلہ پنڈت روہن کا ہے جس کی اس وقت تم سب لوگوں کو تلاش ہے۔”

 

“کیاااا۔۔۔۔ کرشمہ اچھل پڑی۔ چائے چھلک گئی اس نے کپ سائیڈ ٹیبل پر رکھ دیا۔ ” بکواس کرتے ہو تم۔”

 

ابھی تھوڑی دیر میں تمہیں اس کا یقین آجائے گا۔ میں نے کہا۔ روہن تم سے خار کھائے بیٹھا ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ اس کی بربادی کی ذمے دار تم اور صرف تم ہو اور میرا خیال ہے کہ اس کا کہنا غلط بھی نہیں ہے۔ میں چند لمحوں کو خاموش ہوا پھر اس کے چہرے پر نظریں جماتے ہوئے بولا۔ “تمہیں یاد ہو گا کہ کئی سال پہلے جب تم ماؤنٹ ابو آئی تھیں تو کچھ خطرناک قسم کے لوگ تمہارے پیچھے لگے ہوئے تھے اور تم زندگی بچانے کے لیے بھاگی پھر رہی تھیں اس وقت پنڈت  روہن  ہی کام آیا تھا۔ اس نے تمہیں پناہ دی تھی۔ تم تقریباً ایک سال اس کے پاس رہیں اور پھر تم منی لال کی طرف چلی گئیں۔ روہن کو اس بات کا افسوس نہ ہوتا اسے دکھ تو اس بات کا ہوا تھا کہ تم نے منی  لال کو اس کے کچھ راز بھی بتا دیئے تھے۔ جس سے روہن کو بہت نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ اس کے بعد بھی وہ تمہاری وجہ سے منی لال کے ہاتھوں مسلسل نقصان اٹھاتا رہا۔ میں تمہیں یہاں لے تو آیا ہوں مگر مجھے اندیشہ ہے کہ وہ تمہیں دیکھتے ہی جان سے مار دینے کی کوشش کرے گا ۔”

کرشمہ کا چہرہ دھواں دھواں ہو رہا تھا۔ پہلے شاید وہ میری بات کو مذاق سمجھی تھی لیکن بعد کی باتیں سن کراسے شایدیقین آ گیا تھا کہ میں غلط نہیں کہہ رہا تھا۔

تمہارے لیے بچاؤ کا ایک راستہ ہے۔ میں نے اس کے چہرے پر نظریں جماتے ہوئے کہا۔ اگر تم منی لال کا ٹھکانہ بتا دو۔۔۔ تو میں وعدہ کرتا ہوں کہ روہن کو تمہارے قریب بھی نہیں پھٹکنے دوں گا۔ تم جانتی ہو روہن، منی لال کو اس وقت اپنا دشمن نمبر ایک سمجھتا ہے اس نے نہ صرف اچال شوار مندر کو آگ لگادی بلکہ روہن کو بھی زندہ جلانے کی کوشش کی تھی وہ اب بھی منی لال سے چھپتا پھر رہا ہے اگر تم منی لال کا ٹھکا نہ بتا دوتو روہن کی سمسیا بھی حل ہوجائے گی ۔میرا کام بھی بن جائے گا اور تم بھی عیش و آرام کی زندگی گزارسکو گی ۔

 

کرشمہ خاموشی سے میری باتیں سنتی رہی۔ اس کے چہرے کے تاثرات ہرلمحہ بدل رہے تھے میں اس کے چہرے پر نظریں جمائے بیٹھا تھا اور پھر میں ایک جھٹکے سے اٹھ کھڑا ہو گیا۔

 

تمہیں شاید میری باتوں کا یقین نہیں آیا آؤ میرے ساتھ ۔” میں نے کرشمہ کا ہاتھ پکڑ کر پلنگ سے نیچے کھینچ لیا اور اسے تقریباً گھسیٹتا ہوا کمرے سے باہر لے آیا۔

اسے لے کر پنڈت روہن والے کمرے میں داخل ہوا تو  اروی بھی ہمارے پیچھے وہاں پہنچ گئی۔ روہن گہری نیند سو رہا تھا اس کے خراٹے کمرے کی فضا میں ارتعاش سا پیدا کر رہے تھے اس کی توند بھی غبارے کی طرح پھول پچک رہی تھی۔ روہن کو دیکھ کر کرشمہ کے چہرے پر خوف کے سائے پھیل گئے تھا۔اب تو اسے یقین کرنا ہی پڑا تھا کہ میں نے جو کہا تھا غلط نہیں تھا۔

میں نے اروی کو اشارہ کیا اس نے اس کمرے میں تہہ خانے کا راستہ کھول دیا۔ ہم سیڑھیاں اتر تے ہوئے تہہ خانے میں آگئے ۔میں کرشمہ کو اس وسیع و عریض کمرے میں لے گیا جہاں دولت کے انبار لگے ہوئے تھے۔

یہ روہن کی دولت ہے۔” میں نے کرشمہ کے چہرے پر نظریں جماتے ہوئے کہا۔ آج ہر شخص اسے حاصل کرنے کے لیے روہن کی جان کا دشمن بنا ہوا ہے اور روہن بے بس ہے۔ اس وقت تک اس دولت کو استعمال نہیں کر سکتا جب تک اپنے سب سے بڑے دشمن منی لال کو ختم نہ کردے۔ باقی تو وہ کہتے ہیں جن کے آگے ہڈیاں ڈال دی جائیں تو وہ خاموش ہو جائیں گے۔ اس دولت کے حصول کے لیے منی لال کے اپنے آدمیوں میں پھوٹ پڑ رہی ہے پہلے نہرو سنگھ  مارا گیا اور اب دیوان منورتھ سنگھ ایسا ہی منصوبہ بنا رہا ہے۔ مگر کوئی بھی اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکتا۔ البتہ اگر تم چاہو تو اس سے آدھی دولت تمہاری ہو سکتی ہے۔

 

کیااا۔۔۔؟ کرشمہ نے چونک کر میری طرف دیکھا۔

میں سچ کہہ رہا ہوں۔” میں نے کہا۔ “تمہیں صرف منی لال کا پتہ بتانا ہوگا۔”

 

“دنیا کا کوئی بھی لالچ مجھے میرے دیش سے غداری پر نہیں اکسا سکتا ۔“ کرشمہ نے ٹھوس لہجے میں جواب دیا۔ تم جانتے ہو منی لال جس مشن پر کام کر رہا ہے اس سے ہماری قومی سلامتی وابستہ ہے میں اس کا ساتھ دولت کے لالچ میں نہیں دے رہی۔ میں جو کچھ بھی کر رہی ہوں اپنے دیش کے لیے کر رہی ہوں۔ اگر یہ بات نہ ہوتی تو منی لال جیسے رائٹس کو میں اپنے قریب بھی نہ پھٹکنے دیتی۔ اس کے مشن کو ہر حال میں پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے۔ اس کے لیے میں اپنی جان کی بھینٹ بھی دے سکتی ہوں۔ دنیا کا کوئی لانچ مجھے غداری پر آمادہ نہیں کر سکتا ۔”

 

“منی لال کے مشن کی کامیابی میرے ملک کی تباہی ہے اس لیے میں یہ مشن کامیاب نہیں ہونے دوں گا۔ میں نے اس کے چہرے پر نظریں جماتے ہوئے کہا۔ اور جہاں تک اس بات کا سوال ہے کہ کوئی لالچ تمہیں غداری پر آمادہ نہیں کر سکتا تو میں تمہارے اس جذبے کی تعریف ضرور کروں گا۔ ہر شخص کو اپنے وطن کا وفادار ہونا چاہئے۔ لیکن یہاں معاملہ کچھ اور ہے۔ تمہاری سرکار بلا کسی وجہ کے میرے وطن کے معصوم اور بیگناہ لوگوں کا قتل عام کر رہی ہے۔ ان کے خون سے ہولی کھیلی جارہی ہے منی لال کا مشن بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔تم اپنے دیش سے وفاداری نبھا رہی ہو میں اپنے وطن سے وفاداری نبھانے کی کوشش کر رہا ہوں۔ اس مشن کو میں کبھی کامیاب نہیں ہونے دوں گا۔ اس کے لیے میں نے بھی اپنی جان داؤ پر لگا رکھی ہے۔ منی لال کو اس منصوبے کی تکمیل سے پہلے ختم کرنا میری زندگی کا اہم ترین مشن ہے ۔ مجھے منی لال کی تلاش ہے اور اس کا پتہ صرف تم بتا سکتی ہو۔ میں تم سے اس کا ٹھکانہ معلوم کروں گا اور یہ نہیں سوچوں گا کہ تم عورت ہو۔ میں ہر وہ حربہ استعمال کروں گا جس سے تمہاری زبان کھلوائی جا سکے ۔

 

 کوشش کر دیکھو۔ کرشمہ نے جواب دیا اس کے ہونٹوں پر خفیف سی مسکراہٹ آگئی تھی گویا مجھے  چیلنج کر رہی تھی۔

میں اسے ایک اور کمرے میں لے آیا پنڈت روہن بھی کسی مہاراجہ سے کم نہیں تھا۔ کئی برسوں کی مدت میں تعمیر ہونے ہونے والے اس بنگلے میں اس نے تمام انتظامات کر رکھے تھے۔ اس کمرے کے عین وسط میں لوہے کے سپر نگوں والا ایک پلنگ رکھا ہوا تھا۔ جس پر آرام دہ میٹریس بچھا ہوا تھا۔ سامنے والی دیوار پر کافی اوپر چھبنے والی تیز روشنی اس پلنگ پر لیٹنے والے کے چہرے پر پڑتی تھی۔ ضرورت کے وقت بجلی کے تاروں سے منسلک کر کے اس پلنگ میں کرنٹ بھی دوڑایا جا سکتا تھا۔ لیکن میں فی الحال اتنا آگے نہیں جانا چاہتا تھا۔

روہن نے مجھے اس کمرے کی ایک ایک چیز کے بارے میں بڑے فخر سے بتایا تھا۔ یہ کمرہ دیکھنے میں یوں لگتا تھا جیسے ایکسائز روم ہو اور یہاں رکھی ہوئی چیزیں جیسے کسرت میں استعمال ہوتی ہوں۔ لیکن در حقیقت ان کا استعمال کچھ اور تھا۔

میں نے اروی کی مدد سے کرشمہ کو پکڑ کر اس پلنگ پر لٹا دیا اور اس کے دونوں ہاتھ اور دونوں پیر پلنگ کے ساتھ لگے ہوئے آہنی کلپوں میں جکڑ دیئے اور سامنے والی مونو لائٹ جلا دی۔ اس کی روشنی براہ راست کرشمہ کے چہرے پر پڑ رہی تھی ۔ کرشمہ سر پیٹنے لگی اس نے آنکھیں بند کر لیں۔

تم ایک منٹ سے زیادہ آنکھیں بند نہیں رکھ سکو گی ۔ میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔

 

 میں جانتی ہوں تم میرے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہو۔” وہ چیخی ۔ ” تف ہے تم پر ایک مرد ہوکر

عورت پر ظلم کر رہے ہو۔ تمہیں تو مرد کہتے ہوئے بھی شرم آ رہی ہے۔”

یہاں میں تمہیں اپنی مردانگی دکھانے نہیں جا رہا۔ میں نے کہا۔ اور تم عورت نہیں شیطان ہو اور شیطان کسی بھی روپ میں ہو سکتا ہے اگر تم عورت ہوتیں تو اپنی آنکھوں کے سامنے بےگناہ اور معصوم عورتوں کی عزت لٹتے دیکھ کر قہقہے نہ لگا تی۔ تمہاری وجہ سے اب تک نجانے کتنی عورتوں کی زندگیاں برباد چکی ہیں، کتنے گھر اجڑ چکے ہیں۔۔۔ نہیں کرشمہ تم اس قابل نہیں ہو کہ تم پر ترس کھایا جائے  یا رحم کیا جائے۔ تمہارے اس خوبصورت جسم کی بوٹیاں کاٹتے ہوئے مجھے بالکل افسوس نہیں ہوگا۔ میں تمہارے جسم کی ایک ایک بوٹی کاٹ کر اس ہیٹر پر ڈالتا جاؤں گا تم اپنی آنکھوں سے اپنے آپ کو ٹکڑوں میں روسٹ ہوتے دیکھے گی اپنا گوشت جلنے کی بو سونگھو گی تو تمہیں احساس ہوگا کہ جب کسی کو زندہ جلایا جاتا ہے تو اس کی حالت کیسے ہوتی ہے۔

“اروی۔۔۔۔۔۔”  میں آخر میں اروی کی طرف گھوم گیا ۔

 ہیٹر کا پلنگ لگا دو۔” دیوار کے قرب ماربل کے ٹاپ والے میز پر ایک الیکٹرک ہیٹر رکھا ہوا تھا۔ اروی نے پلگ لگا سوئچ آن کر دیا۔ ہیٹر کا بل کھاتا ہوا ا یلی منٹ آہستہ آہستہ سرخ ہوتا چلا گیا۔ کرشمہ کے چہرے پر زرد کھنڈنے لگی۔ آنکھوں میں وحشت بھی ابھر آئی۔ میں نے الماری سے ایک زنبور نکال لیا۔

 جاری ہے  اگلی قسط بہت جلد

کہانیوں کی دنیا ویب  سائٹ پر اپلوڈ کی جائیں گی 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page