Smuggler –208–سمگلر قسط نمبر

سمگلر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا  کہانی سمگلر

سمگلر۔۔  ایکشن ، سسپنس  ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی  ہے ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی  کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو  کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سمگلر قسط نمبر- 208

دوسرا انکشاف یہ ہوا تھا کہ اس رات جب میں اور کونال شکتی کے ساتھ رانا پیلس کی طرف جا رہے تھے اور راستے میں پولیس کو دیکھ کر میں اور کونال کار سے کود گئے تھے اور بعد میں ہم نے گولی چلنے کی آواز سنی تھی ، شکستی گولی لگنے سے زخمی ہو گیا تھا اور ماؤنٹ ابو کے سرکاری ہسپتال میں پڑا تھا۔ جب سے مجھے شکتی کے بارے میں پتہ چلا تھا میں اسے ہسپتال سے نکالنے کے منصوبے بنا رہا تھا اور آخر کار یہ طے پایا تھا کہ آج شام میں اور کونال ڈاکٹر اور نرس کے بھیس میں ہسپتال جائیں گے اور شکتی کو وہاں سے نکالنے کی کوشش کریں گے۔ میں نے اس سلسلے میں کچھ معلومات بھی حاصل کر لی تھیں اور ڈاکٹر اور نرس کے کپڑوں اور دوسری متعلقہ چیزوں کا بھی انتظام کر لیا تھا۔

شام سات بجے نرسوں اور ڈاکٹروں کی ڈیوٹی تبدیل ہوتی تھی۔ شام سات بجے آنے والا سٹاف صبح سات بجے تک ڈیوٹی پر رہتا تھا۔ میں نے شکتی والے وارڈ میں ڈیوٹی دینے والے ڈاکٹر کا پتہ چلا لیا تھا اور اسے پانچ ہزار روپے دے کر اس بات پر آمادہ کر لیا تھا کہ وہ نرس کو ساتھ لے کر کم از کم دو گھنٹوں کے لیے ہسپتال سے غائب ہو جائے گا۔ ڈاکٹر کو مہینے بھر کی تنخواہ چار ہزار روپے ملتی تھی دو گھنٹوں کے لیے پانچ ہزار والی بات تو اس نے خواب میں بھی نہیں سوچی ہوگی۔

شکتی کو ہسپتال کے جس وارڈ میں رکھا گیا تھا اس کے دونوں دروازوں پر پولیس کا پہرہ تھا ایسی صورت میں ہسپتال میں داخل ہونا اور شکتی کو وہاں سے نکالنے کی کوشش کرنا خطرے سے خالی نہیں تھا۔ ہماری اپنی جانوں کا بھی خطرہ تھا مگر میں شکتی کے لیےیہ رسک لینے کو تیار تھا اس نے میرے لیے بہت کام کیا تھا اور میں اس سے ابھی اور کام لینا چاہتا تھا۔ میں اور کونال ساڑھے آٹھ بجے فیاٹ پر بنگلے سے نکلے۔

کونال نرس کی سفیدیونیفارم میں بہت اچھی لگ رہی تھی۔ میں نے پینٹ شرٹ پر سفید گاؤن پہن رکھا تھا۔ گاؤن کی جیب میں اسٹیتھو سکوپ رکھا ہواتھا۔

کار میں نے ہسپتال کے پچھلے دروازے کے سامنے کھڑی کر دی۔ ہسپتال کے دروازے میں داخل ہونے سے پہلے میں نے جیب سے سفید شیشوں والی عینک نکال کر آنکھوں پر لگالی اور اسٹیتھو سکوپ کو جیب سے نکال کر گلے میں لٹکا لیا۔ کونال نے بھی آنکھوں پر عینک لگا لی تھی ۔

رات نو بجے نائٹ ڈیوٹی کے ڈاکٹر اپنے اپنے وارڈ میں آخری راؤنڈ لگایا کرتے تھے۔ پروگرام کے مطابق ڈاکٹر شکاوت کو وارڈ کی نرس کے ساتھ ساڑھے آٹھ بجے وہاں سے چلے جانا تھا۔ پستول میری پتلون کی جیب میں بھی تھا اور کونال نے بھی اپنے لباس میں پستول چھپا رکھا تھا۔

ہسپتال میں داخل ہوتے ہوئے ہم دونوں کے دل بڑی تیزی سے دھڑک رہے تھے۔ کونال کے چہرے کی رنگت کسی حد تک متغیر ہوگئی تھی۔ کونال کے حوالے سے ایک بات میں اپنے خاص طور سے نوٹ کی تھی کہ وہ باحوصلہ لڑکی تھی خطرات سے نہیں گھبراتی تھی۔ آگ میں بھی کود پڑتی تھی وہ الگ بات ہے کہ جب کسی مصیبت میں پھنس جاتی تو اس کی جان نکل جاتی تھی۔

ہم آپس میں باتیں کرتے ہوئے وارڈ میں داخل ہوگئے۔ اس طرف دونوں پولیس والے دروازے کے سامنے بینچ پر بیٹھے گپیں ہانک رہے تھے۔ ان میں سے ایک نے الجھی ہوئی نظروں سے ہماری طرف دیکھا مگر بولا کچھ نہیں۔ وارڈ میں داخل ہوتے ہی میں نے ادھر ادھر دیکھا۔ شکتی دوسری طرف چوتھے بیڈ پر تھا۔ ہم نے دوسری قطار کے مریضوں کو چیک کرنا شروع کر دیا۔ میں چارٹ اٹھا کر دیکھتا پھر چارٹ کونال کے حوالے کر دیتا اور مریض سے چند سوالات کرتا اور آگے بڑھ جاتا۔

میں نے محسوس کیا تھا کہ شکتی بڑی گہری نظروں سے ہماری طرف دیکھ رہا تھا اور جب ہم اس کے بیڈ کے قریب پہنچے تو اس کی آنکھوں میں چمک سی ابھر آئی۔

 

“گرو  تم۔۔۔”

“خاموش۔” میں نے اسے ٹوک دیا۔ “تمہارا  زخم کیسا ہے؟

ٹھیک نہیں ہے ڈاکٹر ۔ ” شکستی نے قدرے اونچی آواز میں جواب دیا۔

گوئی اس کی ران میں لگی تھی میں نے اس کی پٹی کھول دی۔ زخم کے اردگرد نیلا ہٹ سی تھی اس وقت ایک پولیس والا بھی قریب آ کر کھڑا ہوگیا تھا۔

“نرس۔” میں نے کونال کی طرف دیکھ کر کہا۔ ” اسے فورا آپریشن تھیٹر میں پہنچا دو ۔زخم میں زہر پھیل رہا ہے فوراً آپریشن کرنا ضروری ہے۔

” یسس ڈاکٹر ۔ کونال نے جواب دیا۔

ڈاکٹر جی ۔ ” پولیس والا بولا ۔ ” یہ مریض ایک خطر ناک مجرم ہے اسے افسروں کی اجازت کے

بغیر وارڈ سے باہر نہیں لے جایا جا سکتا۔

” اور تمہارا آفیسر صبح آئے گا ۔” میں نے اسے گھورا۔ اس وقت تک زہر پوری ٹانگ میں پھیل جائے گا اور اس کی ٹانگ کاٹنی پڑے گی۔ نہیں کانسٹیبل میں کوئی رسک نہیں لے سکتا۔ اس کا آپریشن ابھی ہو گا اور پھر ہم اسے آپریشن تھیٹر میں ہی لے جا رہے ہیں اور یہ اس پوزیشن میں بھی نہیں ہے کہ فرار ہونے کی کوشش کر سکے۔ اگر تمہیں کوئی اندیشہ ہے تو تم ہمارے ساتھ چلو آپریشن تھیڑ کے دروازے پر کھڑے رہنا۔” کانسٹیبل کچھ ہچکچا یا کونال نے بڑی تیزی دکھائی اور وارڈ کے آخر میں پڑی ہوئی وہیل چیئر لے آئی۔

میں نے  کونال کی مدد سے شکتی کو بیڈ سے اٹھا کر وہیل چیئر پر بٹھا دیا۔

کونال وہیل چیئر دھکیلنے لگی۔

 کانسٹیبل نے وارڈ کے دروازے پر کھڑے ہوئے اپنے ساتھی سے کچھ کہا اور خود ہمارے ساتھ چل پڑا۔ میں نے اپنا ہاتھ گاؤن کے نیچے پتلون کی جیب میں ڈال رکھا تھا۔ ہم جیسے ہی تیسری راہداری میں مڑے ہمارے ساتھ آنے والا کا نسٹیبل ٹھٹک گیا۔

ڈاکٹر جی آپریشن تھیٹر ادھر ہے آپ ادھر کہاں؟ 

وہ مین آپریشن تھیٹر اس وقت خالی نہیں۔” میں نے کانسٹیبل کی بات کاٹ دی۔ ایمر جنسی

آپریشن تھیٹر میں لے جا رہے ہیں۔

” پر یہ تو باہر جانے کا راستہ ہے ڈاکٹر جی۔ کانسٹیبل بولا۔

کونال نے کن انکھیوں سے میری طرف دیکھا میں نے اسے اشارہ کیا وہ نہ صرف چلتی رہی بلکہ اس نے اپنے لباس کے اندر سے پستول نکال کر شکتی کے ہاتھ میں دے دیا۔ کانسٹیبل ہم سے اگرچہ دو قدم پیچھے تھا مگر اس نے کونال کی حرکت دیکھ لی۔

ا ے۔۔۔۔ وہ چیخا۔۔۔ رک جاؤ تم لوگ۔ چھوڑ دو  قیدی کو ” کانسٹیبل نے ایک دم را ئفل تان لی۔ لیکن میں نے اس سے زیادہ پھرتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنا ہاتھ گاؤن کے نیچے سے نکال کر فائر کر دیا۔ گولی اس کانسٹیبل کے کندھے پر لگی۔ وہ چیختا  ہوا نیچے گرا۔ رائفل بھی اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر دور جا گری۔

بھاگو کونال۔۔۔ میں چیخا۔

کونال میرے کہنے سے پہلے ہی وہیل چیئر کو تیزی سے دھکیلتی ہوئی دروازے کے قریب پہنچ چکی تھی۔ کرسی پر بیٹھے ہوئے شکتی نے اپنا تندرست پیر آگے بڑھا کر دروازے کو زور دار دھکا دیا۔ وہیل چیئر آسانی سے دروازے سے باہر آ گئی۔ کار وہاں سے تقریبا دس گز دور تھی اس سے آگے گھاس کا پلاٹ تھا۔جہاں کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے ان میں عورتیں بھی تھیں یہ ان بعض مریضوں کے عزیز واقارب تھے جو شہر سے باہر دور دراز کے گاؤں دیہاتوں سے آئے ہوئے تھے اور شب بسری کے لیے لان ہی میں ڈیرے جما رکھے تھے۔ ہسپتال کی راہداری میں گولی چلنے کی آواز سن کر وہ سب ہی چونک کر اس طرف دیکھنے لگے تھے۔ دروازے سے کار تک راستہ کچا تھا ۔کونال تیزی سے وہیل چیئر کو دھکیل رہی تھی میں اس سے پہلے ہی دوڑ کر کار کے قریب پہنچ گیا۔ کار کا دروازہ میں نے لاک نہیں کیا تھا، ایک جھٹکے سے دروازہ کھولا اور سیٹ پر بیٹھ کر انجن سٹارٹ کرنے لگا۔ اس دوران کونال بھی قریب پہنچ چکی تھی۔

جلدی کرو  کونال۔۔۔ میں چیخا۔ اگر دوسرے پولیس والے آگئے تو نکلنا مشکل ہوجائے گا۔” کونال نے کار کے پچھلے دروازے کے قریب وہیل چیئر روک لی۔ دروازہ کھولا اور خود او پر سے گھوم کر دوسرے دروازے سے اندر آ گئی اور شکتی کو ہاتھ سے پکڑ کر اندر کھینچے لگی ۔ شکتی نے اٹھنے کے لیے تندرست  پیر  سے وہیل چیئر کے پائیدان پر دباؤ ڈالا۔ وہ چند انچ اوپر تھا ۔ کہ وہیل چیئر اس کے نیچے سے نکل گئی اور تین چارفٹ پیچھے ہٹ گئی۔ شکتی بھی منہ کے بل کار کے دروازے کے قریب گرا اس کے منہ سے ہلکی سی چیخ نکل گئی تھی۔

اسی دوران ہسپتال کی راہداری میں دوڑتے ہوئے قدموں کی آواز سنائی دی وہ یقیناً پولیس والوں میں سے کوئی ایک تھا۔ راہداری میں چلنے والی گولی کی آواز سن کر اس طرف آیا تھا۔

  کونال جلدی کرو اسے اندر کھینچو ” میں چیخا۔  کار کا انجن میں سٹارٹ کر چکا تھا۔ کونال شکتی کو ہاتھ سے پکڑ کر کھینچ رہی تھی۔ شکتی کا آدھا دھڑ کار کے اندر تھا۔ وہ تندرست پیر پر زور دے کر اپنے آپ کو اٹھانے کی کوشش کر رہا تھا۔ اس دوران راہداری کا دروازہ ایک دھماکے سے کھلا ایک پولیس والا برآمد ہوا۔ رائفل کو اس نے دونوں ہاتھوں میں تھام رکھا تھا۔ ایک لمحہ کے اندر اندر اس نے صورتحال کا جائزہ لے لیا اور دوسرے ہی لمحہ فضا تڑ تڑاہٹ کی آواز سے گونج اٹھی۔ اس کے ساتھ ہی شکتی اور کونال کی چیخوں کی آواز بھی فضا میں پھیل گئی۔

میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا۔ کونال سیٹ پر اوندھی پڑی تھی اس کے دونوں ہاتھ سر پر تھے جیسے سر کو کسی ممکنہ چوٹ سے بچانے کی کوشش کر رہی ہو اور شکتی کار سے باہر گر چکا تھا اس کا بدن گولیوں سے چھلنی ہو گیا تھا۔ میں نے ایک سیکنڈ کے ہزارویں حصے میں فیصلہ کر لیا اور کلچ پیڈل پر رکھا ہوا پیر اٹھالیا۔ کار ایک زوردار جھٹکے سے اچھل کر آگے بڑھی۔ لان میں بیٹھے ہوئے لوگوں میں بھگدڑ سی مچ گئی۔ لوگ بدحواس ہو کر ادھر ادھر دوڑنے لگے ایک آدمی کار سے ٹکرا کر دور جا گرا تھا۔ یہ بھی غنیمت تھا کہ وہ کار کے نیچے نہیں آیا تھا۔ وہ پولیس والا اب کار پر فائرنگ کر رہا تھا ایک آدھ گولی کار کی ڈگی یا پچھلے حصے پر ضرور لگی ہوگی مجموعی طور پر کار کو زیادہ نقصان نہیں پہنچا تھا کیونکہ میں نے کار کو بڑی تیزی سے عمارت کے دوسری طرف گھما یا تھا اس طرف بھی لوگوں میں بھگدڑ مچی ہوئی تھی۔

میں کار کو ہسپتال کے عقبی گیٹ کی طرف دوڑاتا چلا گیا اس دوران وہ پولیس والا بھی دوڑتا ہوا عمارت کے دوسری طرف آ گیا تھا لیکن اس طرف لوگوں کی موجودگی کی وجہ سے وہ فائرنگ نہیں کر سکتا تھا البتہ وہ چیختا  ہوا کار کے پیچھے دوڑ رہا تھا مگر میں کار کو گیٹ سے نکال لے گیا۔

پندرہ بیس منٹ تک کار کو مختلف سڑکوں پر دوڑانے کے بعد میں اصل راستے پر آ گیا اور اس کےتقریباً پندرہ منٹ بعد کار روہن والے بنگلے کے گیٹ میں داخل ہو رہی تھی۔ پہلے مجھے یہ شبہ ہوا تھا کہ گولی کونال کو بھی نہ چاٹ گئی ہو لیکن ہسپتال سے نکلتے ہی میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تھا۔ وہ سیٹ کی پشت سے ٹیک لگا کر بیٹھی ہوئی تھی اور آنکھیں بند کر رکھی تھیں۔ میں نے اسے مخاطب کرنے کی کوشش نہیں کی تھی اور وہ بھی خاموش بیٹھی رہی تھی۔

پورچ میں گاڑی روک کر میں نے مڑ کر کونال کی طرف دیکھا اس کا چہرہ اب بھی دھواں ہو رہا تھا

آنکھوں میں بے پناہ وحشت تھی اور سانس اس قدر تیز تھا کہ سینے کا زیر و بم دور سے ہی نظر آ رہا تھا۔

تم ٹھیک ہو نا  کونال ۔ ” میں نے پہلی مرتبہ اسے مخاطب کیا۔

آاں ہاں۔” وہ جیسے چونک گئی مممیں ٹھیک ہوں۔

میں کچھ کہنا چاہتا تھا مگر بنگلے کے اندر سے چیخوں کی آواز سن کر میں چونک گیا اور کار کا دروازہ کھول کر جلدی سے نیچے اتر آیا۔ ٹھیک اس لمحہ دھڑ سے برآمدے والا دروازہ کھلا اور اروی نمودار ہوئی اس کےچہرے پر ہوائیاں اڑ رہی تھیں۔

 جاری ہے  اگلی قسط بہت جلد

کہانیوں کی دنیا ویب  سائٹ پر اپلوڈ کی جائیں گی 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

رومانوی مکمل کہانیاں

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کالج کی ٹیچر

کالج کی ٹیچر -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

میراعاشق بڈھا

میراعاشق بڈھا -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

جنبی سے اندھیرے

جنبی سے اندھیرے -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

بھائی نے پکڑا اور

بھائی نے پکڑا اور -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more
رومانوی مکمل کہانیاں

کمسن نوکر پورا مرد

کمسن نوکر پورا مرد -- کہانیوں کی دُنیا ویب سائٹ کی جانب سے رومانوی سٹوریز کے شائقین کے لیئے پیش خدمت ہے ۔جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی ہوئی مکمل بہترین شارٹ رومانوی سٹوریز۔ ان کہانیوں کو صرف تفریحی مقصد کے لیئے پڑھیں ، ان کو حقیقت نہ سمجھیں ، کیونکہ ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انجوائےکریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں ۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page