smuggler–21–سمگلر قسط نمبر

سمگلر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا  کہانی سمگلر

سمگلر۔۔  ایکشن ، سسپنس  ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی  ہے ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی  کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو  کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سمگلر قسط نمبر- 21

تھیلے میں ہزار پانچ سو اور سو روپے والے نوٹ بھرے ہوئے تھے۔ ان نوٹوں کے نیچے سفید پوڈر کی تھیلیاں بھری ہوئی تھیں۔ میں نے ایک بار پھر ادھر ادھر دیکھا۔ تھیلے کو گرہ لگائی اور سٹریپ کو کلائی پر لپیٹ کر تھیلے کو گود میں رکھ لیا۔ غیر متوقع طور پر اتنی دولت ہاتھ آگئی تھی اور اب تو میرے سونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتاتھا۔

میں نہیں سمجھ سکا تھا کہ سیٹھ نے وہ تھیلا میرے حوالے کیوں کیا تھا۔ بہت سوچنے کے بعد ایک ہی بات ذہن میں آئی ۔ وہ تھیلا کسی اور کو دینا چاہتا ہو گا لیکن بدحواسی اور جلد بازی میں میرے حوالے کر دیا۔  یا اسے مجھ پر اتنا اعتماد تھا کہ اس نے تھیلا مجھے دے کر صبح نو بجے بھاٹی چوک پر بھیجے پہلوان کے ہوٹل ملنے کو کہا تھا۔

اس کا خیال تھا کہ شاید میں رقم اور ہیروئن کی تھیلیوں سے بھرا ہوا یہ تھیلا لے کر صبح پھجے کے ہوٹل پر پہنچ جاؤں گا۔ اس نے واقعی یہ سوچا تھا تو وہ دنیا کا سب سے بڑ احمق تھا۔ اتنی بڑی رقم کا تو میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔ اتفاق سے یہ رقم میرے ہاتھ آگئی تھی اور میں اب اتنا احمق نہیں تھا کہ یہ رقم اس کے حوالے کر دیتا۔

مجھے یہ بھی علم تھا کہ صبح جب میں پھجے کے ہوٹل پر نہیں پہنچوں گا تو میری تلاش شروع ہو جائے گی۔ وہ شہر کا چھپہ چھپہ چھان ماریں گے۔ میرے لیے محفوظ ترین جگہ یہ دربار ہی تھا۔

میں تقریباً ایک ہفتہ میراں صاحب کے دربار میں پڑا رہا۔ روزانہ ہزاروں کی تعداد میں عقیدت دربار میں حاضری دینے کیلئے آتے۔ لنگر بھی بنٹتے خیرات بھی ملتی۔  مجھے کسی سے ایک جوڑا کپڑے بھی مل گئے تھے۔ میں جب یہاں آیا تھا تو میرے جسم پر میلی سی پینٹ شرٹ تھی۔ اب شلوار قمیں بے تحاشا بڑھے ہوئے شیو سے میرا حلیہ بھی بدل گیا تھا۔ میں نے بچوں کے سکول بیگ کی طرح کا ایک بیگ بھی خرید لیا تھا۔ نوٹوں اور ہیروئن سے بھرا ہوا تھیلا اس میں ڈال کر میں بیگ کو ہر وقت کندھے پر لٹکائے رکھتا۔ کوئی بھی نہیں سوچ سکتا تھا کہ میرے اس بیگ میں لاکھوں روپے مالیت کی ہیروئن اور لاکھوں کی نقد رقم موجود ہوگی۔ اتنی رقم پاس ہونے کے باوجود میں خیرات میں ملا ہوا کھانا کھاتا۔

دو دن اور وہاں رہ کر میں دس دن بعد دربار سے نکلا میرا دل بری طرح دھڑک رہا تھا۔ اگر پہچان لیا گیا تو وہ لوگ میری ہڈیوں کا سورمہ بنادیں گے۔ میں صرف سیٹھ احسان اور ہوٹل کے تین چار ملازموں کوپہچانتا تھا۔ نجانے کتنے لوگ میری تلاش میں ہوں گے۔ دل کو دھڑ کا سالگا ہوا تھا جیسے کوئی اچانک ہی مجھے گرفت میں لے لے گا۔ ایک تانگے والے  سے ذرا  کچھ  گہری گپ شپ ہو گئی اور پھر اسی کے توسط سے  مجھے باغبانپورکے قریب بھوگی وال کے گنجان آباد علاقے میں ایک کھولی کرائے پر مل گئی۔ صرف ڈیڑھ سوروپے مہینے کرایہ تھا اور مجھ سے دو مہینے کا کرایہ ایڈوانس لیا گیا تھا۔  یہ مکان بالکل کھنڈر بن چکا تھا۔ صرف یہی ایک کمرہ قابل استعمال تھا جو مجھے دے دیا گیا ۔ کھنڈر میں ایک طرف بغیر چھت کا غسل خانہ بھی تھا جس کے سامنے  پھٹا ہوا پردہ لٹکا ہوا تھا۔ ٹانگے والے سے میری دوستی گہری ہوگئی جب وہ تانگہ بند کرتا تو میرے پاس آ کر بیٹھ جاتا اس کھولی میں رہتے ہوئے میں نے بتدریج اپنا  حلیہ تبدیل کرنا شروع کر دیا۔

 بے تحاشا بڑھی ہوئی شیو کو بنوا کر باقاعدہ داڑھی کی صورت دی۔ آنکھوں میں بھوری شیڈ والے کونٹیکٹ لینز لگوا لیے  اور پینٹ شرٹ بھی پہننا شروع کر دی۔ صرف بیس دن بعد میں نے باغبانپورہ میں ڈھنگ کا ایک مکان کرائے پہ لیا اور وہاں منتقل ہو گیا۔  تانگے والا وہاں بھی میرے پاس آتا رہا۔ پہلے میں نے سوچا تھا کہ بھیس بدل کر شہر سے با ہر نکل جاؤں گا لیکن پھر بھاگنے کا خیال ذہن سے جھٹک کر لاہور ہی میں رہنے کا فیصلہ کر لیا۔ قصور میں شہزاد نے مجھے سمگلنگ کے دھندے میں دھکیلنے کی کوشش کی تھی تو مجھے اس پر غصہ آیا تھا لیکن اب یہ بات میری سمجھ میں آ رہی تھی کہ جیب خالی ہو تو انسان کو کتے سے بھی زیادہ حقیر سمجھا جاتا ہے۔ پیسہ جیب میں ہو تو سب ہی جھک کر سلام کرتے ہیں۔ میرے جیسا میٹرک پاس نو جوان جس کا کوئی فیملی بیک گراؤنڈ نہ ہو اسے تو سرکاری محکمہ میں کلر کی بھی نہیں ملتی۔ میرے پاس دولت آگئی تھی۔ اسے میں سنبھال کر خرچ کرتا تو دو چار سال آرام سے گزار سکتا تھا لیکن کب تک۔۔۔۔

میں نے سیٹھ احسان کو دیکھ لیا تھا کہ کسی طرح وہ بیٹھے بیٹھے روزانہ لاکھوں روپے کما رہا تھا۔ اس طرح راتوں رات دولت مند بننے کا راز مجھے بھی معلوم ہو گیا تھا اور مجھےبھی سٹینڈ مل رہا تھا۔

تھیلے میں ملنے والی رقم ساڑھے سات لاکھ روپے تھے اور اتنی ہی مالیت کی ہیروئن بھی تھی۔ ایک اچھا سٹارٹ مل سکتا تھا۔ میں کئی روز تک  تانگے والے کا جائزہ لیتا رہا۔ میرے خیال میں وہ قابل اعتماد ساتھی بن سکتا تھا۔ اسے اعتماد میں لینے کے بعد آخر کار ایک روز میں نے اس سے ہیروئن کی بات کر ہی ڈالی۔

اور اس طرح میرا ہیروئن کا بزنس شروع ہو گیا۔ میرا ضمیر مجھے ملامت کرتا رہا۔ کچو کے لگاتا  رہا۔ میں اپنے ضمیر کو تھپکیاں دے کر سلانے کی کوشش کرتا رہا۔ بعض اوقات اسے ڈانٹ بھی دیتا ۔ کم بخت تو اس  وقت کہاں مر گیا تھا جب شہزاد کی جوان اور حسین بیوی کے ساتھ اپنی راتوں کو رنگین بنایا کرتا تھا، ضمیر کی اس جنگ کے دوران میں دولت بٹورتا رہا۔

میرا مقابلہ سیٹھ احسان کے گروہ سے تھا۔ اس گروہ میں بڑے بڑے جغادری قسم کے لوگ شامل تھے۔ مجھے بھی کچھ قابل اعتماد اور اچھے آدمی مل گئے تھے۔ شہر میں اور بھی کئی گروہ یہ گھناؤنا دھندا کرر ہے تھے لیکن سیٹھ احسان کے گروہ سے تو گویا میری ٹھن گئی تھی۔ سیٹھ احسان کو بھی پتہ چل گیا کہ میں کون ہوں اور پھر وہ کھل کر سامنے آ گیا۔ اس طرح ہماری گینگ وار شروع ہوگئی۔ جہاں جس کا داؤ چلتا  وار کر گزرتا۔ اس گینگ وار میں اب تک میرا ایک اور سیٹھ احسان کے دو آدمی مارے جا چکے تھے۔ اور پھر نجانے کس طرح سیٹھ احسان کو یہ پتہ چل گیا کہ عمران عرف مانی  یعنی میں قصور پولیس کو قتل کے جرم میں مطلوب ہوں۔ بات لاہور پولیس تک پہنچ گئی۔ پولیس نےیہ بھی معلوم کر لیا کہ ڈیڑھ سال پہلے اکبری دروازے کے قریب گندے نالے سے جو لاش ملی تھی اس کا قاتل بھی میں ہی ہوں۔ میرے گرد پولیس کا گھیرا تنگ ہوتا رہا۔ میں روپیہ پانی کی طرح بہا رہا تھا۔ میرے ساتھی بھی میرا ساتھ چھوڑتے جا رہے تھے۔ میں بالکل تنہا رہ گیا تھا اور پھر ایک رات پولیس نے میرے مکان کو گھیرے میں لے لیا۔ میں بڑی مشکل سے وہاں سے جان بچا کر بھاگ سکا تھا۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page