smuggler–22–سمگلر قسط نمبر

سمگلر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا  کہانی سمگلر

سمگلر۔۔  ایکشن ، سسپنس  ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی  ہے ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی  کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو  کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سمگلر قسط نمبر- 22

میرے لیے اب لاہور میں کوئی جگہ نہیں رہی تھی۔ میں راتوں رات وہاں سے بھاگ کر سیالکوٹ آ گیا۔ دو دن وہاں رہا اور پھر وزیر آباد چلا گیا۔ جہاں سٹین لیس کی کٹلری تیار کرنے والی ایک فیکٹری میں نوکری کر لی اوررہائش کے لیے فیکٹری کے قریب ہی ایک کمرہ بھی کرائے پر مل گیا۔

ان سارے ہنگاموں میں چار آدمی میرے ہاتھوں مارے جا چکے تھے۔ مجھے مفرور دہشت گرد قرار دے دیا گیا تھا اور اخبارات میں میری تلاش کے لیے بڑے بڑے اشتہار چھپ رہے تھے۔ میری گرفتاری کے لیے پانچ لاکھ روپے کے انعام کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس اشتہار کے ساتھ میری وہ تصویر چھپ رہی تھی جو میں نے میٹرک کےامتحانی فارم پر لگائی تھی۔ اس تصویر اور میرے موجودہ چہرے میں بڑا فرق تھا اس لیے مجھے اپنے پہچانے جانےاندیشہ نہیں تھا۔

میں دو سال تک کٹلری کے اس کارخانے میں کام کرتا رہا۔ اس دوران میں لاہور پر بھی نگاہ رکھے ہوئےتھا۔ سیٹھ احسان نے منشیات کے دھندے میں پھر اپنے قدم جمالیے تھے۔ میں نے ایک بار پھر لاہور جانے کا فیصلہ کر لیا۔ اس مرتبہ میرا اس قسم کے کاروبار کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ میں تو سیٹھ احسان کو سبق سکھانا چاہتا تھا جس نے مجھے بر باد کیا تھا وہ خود کیسے پھل پھول سکتا تھا ۔ لاہور آنے سے پہلے میں نے داڑھی صاف کروا دی البتہ مونچھیں بڑھا لیں۔ لاہور آنے کے بعد میں دو تین دن تک احسان کے ہوٹل کے آس پاس منڈلاتا رہا۔ بالوں کے بدلے ہوئے سٹائل اور بھاری مونچھوں کی وجہ سے کوئی بھی مجھے نہیں پہچان سکا تھا۔ اپنی حفاظت کے لیے میرے پاس سٹین لیس کے بلیڈ والا وہ خنجر بھی موجود تھا۔

جو وزیر آباد کی کٹلری فیکٹری میں، میں نے خود تیار کیا تھا۔

ان دو تین دنوں کے دوران میں نے بہت سی باتیں معلوم کر لی تھیں۔ احسان کی رہائش ان دنوں سمن آباد میں تھی۔ اس کی گاڑی کئی روز سے خراب تھی اور وہ رکشے پر آتا جاتا تھا اور یہ کہ وہ رات گیارہ بجے کے قریب ہوٹل سے اٹھ جایا کرتا تھا۔

اس رات وہ گیارہ بجے کے قریب اٹھنے کی تیاری کر رہا تھا تو میں وہاں سے ہٹ کر ایک رکشے کے قریب جا کھڑا ہوا۔ چند منٹ بعد احسان ہوٹل سے نکل کر سامنے ہی کھڑے ہوئے ایک رکشے پر بیٹھ گیا۔ میں بھی اپنے قریب کھڑے ہوئے رکشے میں بیٹھ گیا اور جیب سے سو کا نوٹ نکال کر ڈرائیور کے ہاتھ میں تھماتے ہوئے کہا۔

کہ اس رکشے کا پیچھا کرنا ہے۔ ڈرائیور نے کوئی سوال نہیں کیا سو کے نوٹ نے اس کی زبان بند کر دی تھی۔ دونوں رکشے کراؤن چوک سے برانڈ رتھ روڈ پر اور اس سے آگے آکر میکلوڈ روڈ پر مڑ گئے۔ لاہور کےرکشوں کی ایک خاص بات یہ ہے کہ یہ پیچھے سے بند ہوتے ہیں اور دائیں بائیں لگے ہوئے مضبوط اسرنگوں والے میگرنی قسم کے دروازے بھی بند ہوتے ہیں۔ اس میں بیٹھا ہوا شخص سامنے تو دیکھ سکتا ہے دائیں بائیں یا پیچھے نہیں۔ اس طرح احسان یہ نہیں دیکھ سکا کہ اس کا تعاقب کیا جا رہا ہے۔

مال روڈ عبور کر کے احسان والا  رکشہ جین مندر والی سڑک پر آ گیا۔ اس سڑک پر بائیں طرف سٹیٹ بینک اور اس سے آگے اکاؤنٹنٹ جنرل کے دفاتر والی بلڈنگ ہے۔ دن کے وقت تو اس سڑک پر اچھا خاصا ٹر یفک ہوتا ہے، لیکن اس وقت وہاں سناٹا تھا۔ میں نے اپنے ڈرائیور کو ہدایت کی کہ اے جی آفس کے قریب وہ اپنا رکشہ آگے نکال کر دوسرے رکشے کو روک لے۔ اس نے ایسا ہی کیا۔ رکشہ رکتے ہی میں نیچے اتر آیا۔ میرے ڈرائیور نے کسی گڑ بڑ کا اندازہ لگا لیا تھا۔ میرے اترتے ہی وہ رکشہ وہاں سے بھگا لے گیا۔ میں بجلی کے کوندے کی طرح دوسرے رکشے کی طرف لپکا۔ میرے ایک ہاتھ میں خنجر تھااور دوسرے ہاتھ سے میں نے دروازہ کھول دیا۔

احسان پہلے تو مجھے پہچان نہیں سکا، لیکن جب میں نے اسے بازو سے پکڑ کر رکشے سے باہر کھینچا  تو میری آواز پہچان کر اس کے چہرے پر ہوائیاں سی اڑنے لگیں۔ میں جانتا تھا کہ اس کی جیب میں پستول موجود ہو گا لیکن اس کا ایک ہاتھ میری گرفت میں تھا اور دوسرے ہاتھ میں تھیلا جو غالباً نوٹوں اور ہیروئن کی تھیلیوں سے بھرا ہوا تھا۔ اس رکشے کا ڈرائیور بھی شاید صورتحال کو بھانپ گیا تھا۔ اس نے بھی بھاگ لینے میں ہی عافیت سمجھی۔

احسان نے زور دار جھٹکے سے ہاتھ چھڑایا اور ایک طرف دوڑ لگا دی اور پھر دیوار پھاند کر اے جی آفس والی بلڈنگ کے کمپاؤنڈ میں کود گیا۔ وہ مدد کے لیے پکار رہا تھا۔ میں بھی خنجر لہراتا ہوا اس کے پیچھے لپکا۔ وہ بلڈنگ کی طرف دوڑ رہا تھا۔ یہی اس نے غلطی کی تھی کہ وہ عمارت کے کمپاؤنڈ میں کود گیا تھا یہاں اسے بچانے والا کوئی نہیں نے  سڑک پر دوڑتا تو شاید کوئی اس کی مدد کو جاتا۔ اس بلڈنگ کا چوکیدار تو اس وقت کسی کونے کھدے میں دبکا ہوگا۔

احسان کو میں نے عمارت کے برآمدے میں جالیا۔ اس کی اور میری دشمنی اگر ہیروئن کے دھندے تک محدود رہتی اور اس کی وجہ سے میرا کاروبار تباہ بھی ہو جاتا تو مجھے کوئی افسوس نہ ہوتا ۔ یہ دھندا میں نے اس کے پیسے سے تو شروع کیا تھا لیکن اس نے تو میری جڑیں تک کھود ڈالی تھیں۔ اور پورے شہر کی پولیس کو میرے پیچھے لگا دیا تھا۔

اور اب تو میں پورے ملک کی پولیس کو مطلوب تھا۔ احسان گڑگڑار ہا تھا لیکن مجھے اس پر رحم نہیں آیا۔ میں اس وقت درندہ بن گیا تھا۔ آنکھوں میں خون اترآیا تھا۔ میں اس کے سینے پر خنجر کے پے در پے وار کرتا رہا۔ وہ چیختا رہا اور پھر ڈھیر ہو گیا ۔ میں تھیلا چھینا اور کمپاؤنڈ وال کی طرف دوڑ لگا دی۔

دیوار پھاند کر جیسے ہی سر سے ہی سڑک پر آیا بائیں طرف سے پولیس وین سائرن بجاتی  ہوئی آگئی۔ اس طرف کچھ آگے ایک پٹرول پمپ تھا اور میرا خیال ہے یہ وین وہاں کھڑی ہو گی اور ہم دونوں   میں سے کسی رکشے کے ڈرائیور نے یہاں کسی ممکنہ گڑ بڑ کی اطلاع دے دی ہو گی ۔

میں نے سڑک پار کر کے جین مندر کی طرف دوڑ لگا دی اور مندر کے ساتھ ایک تنگ سی گلی میں گھوم رہا  تھا کہ فضا فائر کی آواز سے گونج اٹھی۔ گولی میرے  بازو کے قریب سے گزرتی ہوئی دیوار میں لگی۔ تھیلا میرے ہاتھ سے گر گیا۔میں تھیلا اٹھانے کو جھکا دوسری گولی میرے سرسے چند فاصلے پر پھر دیوار میں لگی۔ اگر جھکنے میں ایک لمحہ کی تاخیر ہو جاتی تو گولی سے تو میرے پر خچے  اڑ جاتے ۔ میں   نے تھیلے کا خیال چھوڑ کر ایک طرف دوڑ لگا دی۔ تنگ اور تاریک گلیاں تھیں جو میرے لیے بالکل اجنبی تھیں، لیکن میں بہر حال ان گلیوں میں دوڑتا رہا۔ میرے پیچھے بھی دوڑتے ہوئے قدموں کی آواز سنائی دے رہی تھی۔ وہ غالبا دو پولیس والے تھے جو ان تنگ اور تاریک گلیوں میں میرا پیچھا کر رہے تھے، لیکن  میں نے جلد ہی انہیں بہت پیچھے چھوڑ دیا۔

میں ان گلیوں سے نکل کر ایک کشادہ سڑک پر پہنچ گیا اور سڑک پار کرکے دوڑتا ہوا پارک میں گھس گیا۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page