کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی سمگلر
سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ہے ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
Smuggler –240–سمگلر قسط نمبر
August 2, 2025 -
Smuggler –239–سمگلر قسط نمبر
August 2, 2025 -
Smuggler –238–سمگلر قسط نمبر
August 2, 2025 -
Smuggler –237–سمگلر قسط نمبر
August 2, 2025 -
Smuggler –236–سمگلر قسط نمبر
August 2, 2025 -
Smuggler –235–سمگلر قسط نمبر
August 2, 2025
سمگلر قسط نمبر- 236
“آہ ۔۔۔ اوہ ،،،آہستہ آہستہ ،،، اوئی ،،، سسس آہستہ کرو مانے۔۔۔۔ دیوی چیخی۔
میں دیوی کے پستان مسلتا ہوا۔۔۔ان کے اوپر جھکا۔۔۔اور ایک پستان کو اپنے منہ میں لے کر چُوسنے لگا۔۔۔دوسرے پستان کو دوسرے ہاتھ سے مسلنے لگا ۔ پھر میں دوسرے والے پستان کو چُوسنے لگا ۔ اور پہلے والے کو دبانے لگا ۔
میرے ایسا کرنے سے دیوی پھر سے مستی میں آگئی ۔۔۔ اور سسکیاں لیتے ہوئے۔میرا سَر اپنے پستانوں پر دبانے لگی۔
آااااہ ،،، آں ،،، سسسس۔ اُممم۔۔۔اُوں۔ سسسس ۔۔۔ کھا جاؤ مانے۔۔ کھا جاؤ ۔اُممم، سسسس۔۔۔ اور زور سے ۔۔۔ اور زور سے ۔ آہ، سسس۔۔۔۔ دیوی سسکاریاں لیتی، مزے میں بولتی گئیں۔
میں نے دیکھا۔۔۔دیوی اب مستی میں آ کر کمر ہلانے لگی ہے۔ تو میں سیدھا ہو گیا۔ اور اپنے لن کو پھدی میں اندر باہر کرنے لگا۔ پھدی نے لن کو جکڑا ہوا تھا ۔ جس سے پتہ چل رہا تھا کہ۔۔۔دیوی نے جیسے اپنی جسم کو فٹ رکھا ہوا ہے اسی طرح ان کی پھدی بھی پوری فٹ ہے۔ اور آج تک اس کے اندر اتنا تگڑا لن کبھی نہیں گیا ہے۔ اس لئے تو دیوی میرے لن کی دیوانی ہوگئی ہے۔
میں نے دھیرے دھیرے لن کے جھٹکوں کی رفتار بڑھانا شروع کر دی۔ اور پھدی نے بھی لن کو اپنے اندر جگہ دے دی ۔جیسے جیسے میں دھکے بڑھانے لگا ۔ دیوی کی سسکیاں بڑھنے لگی۔
آاااں ۔۔۔ آاااں ۔۔۔ آہ ۔ آہ ۔۔۔ سسس ۔ آں ۔۔۔ اور تیز اور تیز ۔۔۔۔ آہ ۔۔۔۔ شاباش اور تیز کرو۔۔۔آں ۔۔۔ کہاں تھے تم اب تک مانے آں ۔۔۔ تم نے پہلے کیوں نہیں ملے مجھے مانے۔ آہا ۔۔۔ آں ۔۔۔ اور زور لگاؤ ۔۔۔ مانے میں آپ کی دیونی ہوچکی ہوں اففففف اور تیز۔۔۔ افففف تیرےموٹےلن کی دایونی ہوچکی ہوں مااانے۔ تیز اااافففف،،،، مجھے تیری ضرورت ہے مانے۔۔۔سسسس آہہہہ اندر تک کرو افففف۔۔۔ آہ ۔۔۔سسس۔۔۔ اُممم ۔۔۔۔
میرے دھکوں کے ساتھ دیوی اور زیادہ مست ہوتی جا رہی تھی ۔ اور مجھے اور تیز دھکے مارنے کو بول کر واہیات سی بڑبڑا رہی تھی۔
میں نے بھی دھکوں کی رفتار بڑھا دی۔ اب میرے دھکے اتنے تیز ہوگئے تھے کہ۔۔۔پلنگ بھی ہلنے لگا تھا۔
آااں ۔۔۔۔ آہ ۔۔۔ اوہ ۔۔۔ ایسے ہی شاباش ، ایسے ہی ۔۔۔ آہ ۔۔۔ پھاڑ دو میری پھدی پھاڑ دو آں ۔۔۔آں ۔۔۔اور اندر تک گھسا دو ۔ آہ ، اتنا بڑے ٹوپے والا تو میں نے آج تک نہیں دیکھا تھا نہ سنا تھا ، آہا آہا ۔ تمہارا لن لاجواب ہے مانے۔۔۔آاہ ۔۔۔ پھاڑ ڈالو ۔۔۔ میری پھدی بہت تنگ کرتی ہے مجھے ۔۔۔ پھاڑ دو مار دو آں ۔۔۔ آج سے روزایسے ہی مجھے چودنا ماانے پلیز۔ ایسے ہی آہ ۔۔۔میں تمہاری داسی ہوں مانے۔۔۔جب کہو گے جہاں کہو گے تم سے چدائی کرواؤں گی ۔۔۔آہ ۔۔۔ مجھے اپنا بنا لو ۔ آج سے میں تیری سبب کچھ ہوں مانے۔ مجھے کبھی چھوڑ کر مت جانا مانے۔۔۔ آں ۔۔ آں۔
دیوی اتنی گرم ہوچکی تھی کہ پتہ نہیں کیا کیا بولے جا رہی تھی۔انہیں کوئی ہوش نہیں تھا۔ اور میں بھی مستی میں تابڑتوڑ دھکے مار رہا تھا۔ میرا جسم پسینے سے بھیگ رہا تھا ۔ مگر اب پرواہ کسے تھی۔
آہ ۔۔۔ آں ۔۔۔ میری پیاس بجھا دو ۔۔بجھا دو میری آگ ۔۔۔ میں ڈسچارج ہونے والی ہوں ۔ آہ ۔۔۔ آں ۔۔۔ اور تیز کرو اور تیز ۔۔۔ آہ ،، میں گئی ۔۔۔آہا ۔۔ آں ۔۔۔اوئی ۔۔آ اہ۔۔۔
دیوی کا جسم اکڑ گیا اور انہوں نے میری پیٹھ پر اپنی ٹانگوں کو کس لیا۔دیوی کی پکڑ اتنی بڑھ گئی کہ۔۔۔ مجھ سے ہلا بھی نہیں جا رہا تھا ۔ مجھے میرے لن پر گرم پانی کا شاور چلتا ہوا محسوس ہوا ۔ پتہ نہیں کتنی آگ تھی دیوی کے اندر۔۔۔ پانی نکلتے ہوئے دیوی کا جسم جھٹکے لیتے ہوئے وائیبریٹ ہونے لگا۔میں ان کے نارمل ہونے تک روکا رہا ۔ میرا پانی ابھی نہیں نکلا تھا ۔ اِس لیے دیوی کے شانت ہوتے ہی ۔۔۔ میں نے ان کی ٹانگوں کے شنکجے کو کھولا ۔ اور اپنے کندھوں پر رکھ لیا۔دیوی آنکھیں بن کئے ریلکس ہو رہی تھی ۔ میں نے لن کو پھدی میں پھر سے اندر باہر کرنا شروع کر دیا ۔ دیوی تو ٹھنڈی پڑ گئی تھی۔ میں ان کی گوری چکنی ٹانگوں کو دھکے لگاتا ہوا چومنے لگا۔ دیوی کی ٹانگوں کو جوڑ کر میں نے ایک ہاتھ سے پکڑا۔۔۔اور ان کے سَر کی طرف دبا دیا۔ دوسرے ہاتھ سے میں ان کے پستان مسلنے لگا۔ دیوی پانچ منٹ میں ہی پھر سے گرم ہو گئی۔ میں نے دیوی کو گھٹنوں پر جھکا دیا ۔ اور پیچھے سے لن ان کی پھدی میں گھسا کر دھکے مارنے لگا ۔ دیوی بھی اپنی کمر کو پیچھے داکھیل کر میرا ساتھ دے رہی تھی۔میں نے دیوی کے گول مٹول گورے چکنے کولہوں پر تھپڑ مارنا شروع کر دیئے۔ جس سے ان کے گورے سفید چوتڑ لال نظر آنے لگے۔
دیوی پھر سے مستی میں چیخنے چلانے لگی۔اور مجھے تیزی سے دھکے مارنے کو کہنے لگی۔
آہا ۔۔۔ آہا ۔۔۔ اور تیز مارو ۔۔۔ میں تیری ہوں مانے۔ سسسس ۔ اور تیز مارو مانے۔۔۔ ایسے ہی تیز۔۔۔ اور تیز دھکے مار ۔۔۔ اہ ۔ س سسس ۔۔۔ آں ۔۔۔
میرا بھی صبر جواب دینے لگا تھا۔ میں اب اپنا پانی جلدی سے نکالنا چاہتا تھا ۔میں نے دیوی كے کھلے بال اپنے ایک ہاتھ میں پکڑ لیے۔ اور دوسرے ہاتھ سے ان کے کولہوں پر تھپڑ لگانے لگا ۔۔۔ دیوی بال کھینچنے سے آگے سے اوپر اٹھنے لگی۔ میں جانوروں کی طرح اندھادھن دھکے مارتا ہوا ۔۔۔ ان کے بال کھینچتا جا رہا تھا۔ اور پندرہ بیس خطرناک دھکے مار کر ۔۔۔ میں نے اپنا لن دیوی کی پھدی میں جڑ تک گھسا دیا . میرے لن نے دیوی کی پھدی میں پانی کی برسات کر دی ۔۔۔ پانی نکلتے ہی میری پکڑ ڈھیلی پڑ گئی۔۔۔ اور دیوی پلنگ پر گری ان کے اوپر میں بھی گر گیا۔۔۔ہم دونوں پسینے میں بھیگے ہوئے تھے ۔۔۔ دیوی کی تو بری حالت ہو رہی تھی۔۔۔ میں بھی تھک گیا تھا ۔۔۔ میں ایسے ہی کچھ دیر دیوی کے اوپر آرام کرنے لگا ۔ مجھے پتہ ہی نہیں چلا کب میری آنکھ لگ گئی ۔ اور ہم دونوں ایسے ہی ننگے ایک دوسرے سے چپکے ہوئے سو گئے۔
صبح سات بجے میں نے بستر چھوڑ دیا اور جب میں تیار ہو کر باتھ روم سے نکلا تو دیوی اس وقت بھی پیٹ کے بل سورہی تھی۔ دیوی کی دلکش نکلی ہوئی سفید گانڈ میری نظروں کو سکون دے رہی تھی۔ میں نے جاکر اس کےچوتڑوں کو مسلتے ہوئے بے اختیار چوما اور اسے جھنجھوڑ کر جگا دیا۔
“جلدی سے تیار ہو جاؤ”۔ ہم ایک گھنٹے میں یہاں سے نکل جائیں گے ۔ ” میں نے کہا۔
دیوی جھٹ سے اٹھ کر باتھ روم میں گھس گئی اور میں کھڑکی کے سامنے کھڑے ہو کر باہر جھانکنے لگا۔
نیچے بازار میں دکانیں کھلنا شروع ہو گئی تھیں اور لوگوں کی آمد ورفت بھی جاری تھی۔
آٹھ بجے کے قریب ہم نے ہوٹل چھوڑ دیا۔ ایک ریسٹورنٹ میں بیٹھ کر ناشتہ کیا اور پھر ایک آٹو رکشہ پر بیٹھ کر ریلوے سٹیشن پہنچ گئے۔ میرا خیال تھا کہ یہاں سے ہمیں جے پور یا بیکانیر کے لئے کوئی نہ کوئی ٹرین مل جائے گی۔ سٹیشن پر پہنچ کر پتا چلا کہ جے پور کی ٹرین آدھا گھنٹہ پہلے جا چکی ہے۔ دوسری ٹرین گیارہ بجے جائے گی۔
جاری ہے اگلی قسط بہت جلد
کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ پر اپلوڈ کی جائیں گی
مزید اقساط کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

-
Smuggler –240–سمگلر قسط نمبر
August 2, 2025 -
Smuggler –239–سمگلر قسط نمبر
August 2, 2025 -
Smuggler –238–سمگلر قسط نمبر
August 2, 2025 -
Smuggler –237–سمگلر قسط نمبر
August 2, 2025 -
Smuggler –236–سمگلر قسط نمبر
August 2, 2025 -
Smuggler –235–سمگلر قسط نمبر
August 2, 2025