کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی سمگلر
سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ہے ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نوٹ : ـــــــــ اس طرح کی کہانیاں آپ بیتیاں اور داستانین صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ ساری رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی تفریح فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے دھرایا جارہا ہے کہ یہ کہانی بھی صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔
تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
-
میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا
April 17, 2025 -
کالج کی ٹیچر
April 17, 2025 -
میراعاشق بڈھا
April 17, 2025 -
جنبی سے اندھیرے
April 17, 2025 -
بھائی نے پکڑا اور
April 17, 2025 -
کمسن نوکر پورا مرد
April 17, 2025
سمگلر قسط نمبر- 30
ہم نے تقریباً پچاس گز کا فاصلہ طے کیا ہوگا کہ کرشمہ نے اچانک ہی ہاتھ چھڑا کر مجھے زور دار دھکا دیا۔
اور غار کے دہانے کی طرف دوڑنے لگی۔ میں اس ڈھلان پر کئی گز تک لڑھکتا چلا گیا۔ اپنے آپ کو سنبھالنے کے ساتھ ہی میرے ذہن میں یہ خیال ابھرا تھا کہ اگر کرشمہ غار میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئی تو میں اسے تلاش نہیں کرسکوں گا۔
میں نے غار کے دو حصے ہی دیکھے تھے لیکن اس کے اندر اتنی دراڑ اور چھوٹے چھوٹے غار تھے کہ کسی کو تلاش کر لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا اور کرشمہ نے بھی غالبا یہی سوچا تھا کہ اپنے ساتھیوں کے آنے تک اپنے آپ کو مجھ سے بچائے رکھے اور پھر وہ لوگ مجھے گھیرنے کی کوشش کریں گے۔ میں بھوکا پیاسا کب تک چھپا رہ سکوں گا۔ یہ خیال آتے ہی میں نے جیب سے ریوالور نکال کر گولی چلا دی۔ اتفاق سے گولی نشانے پر لگی۔ کرشمہ چیخ کر گر پڑی اور ڈھلان پر لڑھکتی چلی گئی۔
میں تیزی سے اس کی طرف دوڑا۔ اس دوران وہ ڈھلان پر لڑھکتی ہوئی تقریباً نیچے آ چکی تھی۔ اس کی چیخیں بھی رکنے کا نام نہیں لے رہی تھی۔ تھوڑا آگے ڈھلان پر ایک بڑا سا نوکدار پتھر پڑا ہوا تھا لیکن اس سے پہلے کہ وہ پتھر سے ٹکراتی میں نے اسےروک لیا وہ اب بھی ہولے ہولے چیخ رہی تھی۔ اٹھانے سے پہلے میں نے الٹ پلٹ کر دیکھا اور پھر میرے منہ سے گہرا سانس نکل گیا۔
میری گولی اس کی بائیں پنڈلی کی کھال کو چھیلتی ہوئی چلی گئی تھی جس سے بہت معمولی سا خون رس رہا تھا۔
معمولی سی کھال چھلی ہے۔ کوئی قیامت نہیں آگئی ۔“ میں نے اسے بازو سے پکڑ کر اٹھا دیا ۔ اگر یہی گولی تمہاری کھوپڑی میں لگتی تو کیا ہوتا، لیکن اب دوبارہ ایسی حرکت کروگی تو۔۔۔۔۔۔۔۔
میں نے جان بوجھ کر جملہ ادھورا چھوڑ دیا۔ وہ لنگڑاتی ہوئی میرے ساتھ چلتی رہی۔ اس کے حلق سے کراہیں سی خارج ہو رہی تھیں پندرہ بیس گز تک ڈھلان پر لڑھکنے سے اسے کچھ اور چوٹیں بھی آئی تھیں۔
میں کرشمہ کا ہاتھ پکڑ کر چٹان کے ساتھ ساتھ چلتا رہا۔ ستر اَسی گز کا فاصلے طے کرکے میں ایک تنگ سی دارڈ کے سامنے رک گیا۔ یہ دراڑ ساٹھ کا زاویہ بناتی ہوئی اوپر کو چلی گئی تھی۔ میں نے پہلے کرشمہ کو آگے دھکیلا اور پھر خود بھی اس کے پیچھے پیچھے اوپر چڑھنے گا۔
پندرہ بیس فٹ اوپر بڑے بڑے پتھر قریب قریب پڑے ہوئے تھے۔ پہلے دو پتھروں کے بیچ اتنی جگہ تھی کہ ہم دونوں آسانی سے وہاں بیٹھ سکتے تھے۔ میں نے آس پاس کا جائزہ لیا اور پھر سامنے دیکھنے لگا۔ اس کے ساتھ ہی میرے ہونٹوں پر خفیف سی مسکراہٹ آگئی۔ چٹان کا یہ حصہ پہاڑی میں ذرا آگے کو نکلا ہوا تھا یہاں سے نہ صرف غار کا دہانہ نظر آ رہا تھا بلکہ سامنے بھی دور دور تک دیکھا جا سکتا تھا۔
کرشمہ پتھر سے ٹیک لگائے بیٹھی اب بھی ہولے ہولے کراہ رہی تھی۔ میں نے اس کی ٹانگ سیدھی کر دی اور پتلون کا پائنچہ اوپر اٹھا کر پنڈلی کے زخم کا جائزہ لینے لگا۔ زخم بہت معمولی تھا۔ صرف کھال چھلی تھی جس سے خون رس رہا تھا۔
اپنی شرٹ اتارو میں نے کرشمہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔
کرشمہ نے کھا جانے والی نظروں سے مجھے گھورا ۔
میں تکلیف سے مری جا رہی ہوں اور تم ۔۔۔۔۔
شرٹ اتارو ۔ اس مرتبہ میرے لہجے میں سختی تھی اور پھر جواب کا انتظار کیے بغیر میں خود ہی آگے جھک کر اس کی شرٹ کے بٹن کھولنے لگا۔ کرشمہ نے مزاحمت نہیں کی۔ البتہ ناگواری نظروں سے میری طرف دیکھتی رہی شاید وہ سمجھ گئی تھی کہ مجھے کچھ کرنا ہی تھا تو وہ مجھے روک نہیں سکتی تھی۔
میں کرشمہ کی طرف گھورتے ہوئے پسٹل کا رخ کرشمہ کی طرف کرتے ہوئے غصے سے دھاڑا۔”
خبردار اپنی جگہ سے ہلنا مت ورنہ تمہاری ننگی لاش یہیں چھوڑکر چلا جاؤں گا چپ کر کے بیٹھی رہو اب تیری آواز نکلی یا تم نے اپنی جگہ سے ہلنے کی ذرا سی بھی کوشش کی تو یہیں پر تمہیں ٹھوک دوں گا۔” میرے مخصوص لہجے کی وجہ سے میری دھمکی آمیز باتیں کافی حد تک کارگر ثابت ہوئی۔
کرشمہ دونوں ہاتھ چہرے کے آگے کرتے ہوئے کانپتے ہوئے بولی۔”
نہیں گولی مت چلانا تمہیں جو کرناہے کرلو مگر پلیز مجھے کچھ مت کہنا۔” میں بدستور اپنے لہجے کو برقرار رکھتے ہوئے بولا۔
” مجھے کیا چاہیے وہ میں خود کر لوں گا مگر ایک بات دماغ میں بٹھا لو اگر تم نے ذرا سی بھی چلاکی کرنے کی کوشش کی تو تم میرے ہاتھوں سے ماری جاؤ گی۔
میں اپنی بات ایک دفعہ ہی کرتا ہوں بات کو دہرانا میری عادت میں شامل نہیں انکار کی صورت میں جو میں کہتا ہوں وہ کرکے دکھاتا ہوں۔”
کرشمہ بولی۔” میں کچھ نہیں کرونگی نہ ہی کچھ بولوں گی مگر پلیز مجھے کچھ مت کرنا۔”
تم اچھے سے جانتی ہو مجھے کیا کرنا ہے اب وہ کام چاہیے آرام سے پیار سے لاڈ سے کروالو چاہے تم زبردستی کروا لو کروانا تو تمہیں پڑے گا ورنہ میں اپنا کام بھی کر لوں گا اور جاتے جاتے تمہیں گولی مار جاؤں گا گولی مارنے کامیں اسے بار بار ڈرانے کے لئے بول رہا تھا (ورنہ یہاں اس ویرانے سے اس کے بغیر میں نکل بھی نہیں سکتا تھا۔)
کیونکہ جو چیز مجھے نہیں ملتی وہ چیز کسی اور کے استعمال کے قابل بھی نہیں چھوڑتا۔” یہ کہہ کر میں کرشمہ کے مزید قریب ہو گیا۔
کرشمہ نے جب مجھے یوں اپنے قریب ہوتے دیکھا تو اس کا پورا وجود کانپنے لگ گیا۔ کرشمہ خوف سے کپکپاتے ہوئے میرے سامنے ہاتھ جوڑتے ہوئے بولی۔
” بھگوان کا واسطہ مجھے چھوڑ دو مجھ پر اتنا ظلم مت کرو پہلے ہی ٹانگ میں درد ہے گولی لگنے کی وجہ سے اب اس کام کی ہمت نہیں ہے میرے اندر۔”
میں مسکراتے ہوئے بولا۔” واہ کرشمہ کیا بات کہی۔
میں ایک بار پھر سخت لہجے میں گرجا میرے گرجنے کی آواز سے کرشمہ کا پورا وجود کانپ اٹھا۔ کرشمہ بری طرح کانپتے ہوئے ہکلاتے ہوئے اثبات میں سر ہلاتے ہوئے۔”
ہااااں ہااااں۔”
میں ایک دم مسکراتے ہوئے کرشمہ کے چہرے کی جانب پسٹل لے جاتے ہوئے اس کے انگوری چہرے کے سامنے لہراتے ہوئے سلکی بالوں کی باریک سی لٹ کو پسٹل کی نوک سے ہٹاتے ہوئے۔”
گڈ گرل۔۔۔ عقلمندی کی بات یہی تمہارے لیے بہتر تھا اسی خوشی میں تمہیں آج ایسا تحفہ دوں گا جسے تم ساری زندگی بھلا نہیں سکو گی۔”
یہ کہتے ہوئے میں نے پسٹل پینٹ کی پاکٹ میں اڑیس کر کرشمہ کی ننگی چٹی سفید بالوں سے صاف نرم ملائم ران پر ہاتھ پھیرتے ہوئے ہاتھ کو پھدی کی جانب لے جانا شروع کر دیا۔
اگلی قسط بہت جلد
مزید اقساط کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

-
Smuggler –220–سمگلر قسط نمبر
March 4, 2025 -
Smuggler –219–سمگلر قسط نمبر
March 4, 2025 -
Smuggler –218–سمگلر قسط نمبر
February 3, 2025 -
Smuggler –217–سمگلر قسط نمبر
January 16, 2025 -
Smuggler –216–سمگلر قسط نمبر
January 16, 2025 -
Smuggler –215–سمگلر قسط نمبر
January 16, 2025

میری بیوی کو پڑوسن نےپٹایا

کالج کی ٹیچر

میراعاشق بڈھا

جنبی سے اندھیرے

بھائی نے پکڑا اور
