Smuggler–72–سمگلر قسط نمبر

سمگلر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا  کہانی سمگلر

سمگلر۔۔  ایکشن ، سسپنس  ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی  ہے ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی  کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو  کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سمگلر قسط نمبر- 72

ماتا جی ۔ جیپ گیٹ کے قریب آوت رہی ہے۔ جلدی کر یو وہ چیخی میں اور کاوری سٹور والے کمرےکی طرف لپکے۔ کاوری نے دیوار پر آویزاں فریم بنا طاقچے میں آہنی ہک گھما دیا۔ الماری گھوم گئی ۔ کاوری نے ہاتھ میں پکڑی ہوئی چیزیں خلا میں پھینک دیں اور مجھے اندر دھکیل دیا۔

تم نیچے چلے جاؤ۔ میں ان لوگوں سے نمٹنے کے بعد آؤں گی ۔ اس نے کہا اور طاقچے کے قریب پہنچ کر ہک کو دوسری طرف پھیر دیا۔ الماری گھوم کر اپنی جگہ پر آگئی۔ اندر گہری تاریکی تھی۔ میں دیوار ٹٹولتے ہوئے نیچے اتر نے لگا لیکن تیسری سیڑھی پر رک گیا۔ تہہ خانے میں جا کر تو میں بالکل لاعلم رہتا جبکہ یہاں کھڑے رہ کر میں کچھ سننے کی کوشش کرسکتا تھا۔

چند سیکنڈ بعد ہی زور زور سے آشرم کا گیٹ دھڑ دھڑائے جانے کی آواز سنائی دی اور اس کے کچھ ہی دیر بعد پوجا کے چیخنے کی آوازیں میری سماعت سے ٹکرائی تھیں اور اس کے بعد تو یوں لگا جیسے اس آشرم میں بھونچال آگیا ہو۔

وہ لوگ ، غالباً تین چار کی تعداد میں تھے جو توڑ پھوڑ کر رہے تھے اور اس توڑ پھوڑ میں ایک گونجتی ہوئی بھاری آواز سنائی دے رہی تھی۔

تلاش کرو اس حرام کے پلے کو نظر آ جائے تو بھون ڈالو گولیوں سے۔“

یہ کیا ہو رہا ہے۔ پاگل ہو گئے ہو تو تم لوگ ۔ کاوری کی چیختی ہوئی آواز سنائی دی۔ میں تم سے پوچھتی ہوں انسپکٹر صاحب کس کی تلاش ہے تمہیں اور یہ کیا طریقہ ہے تلاشی لینے کا تم جانتے ہو میں کون ہوں۔ میں پولیس کمشنر سے تمہاری شکایت کروں گی۔

میں تمہیں اچھی طرح جانتا ہوں کاوری اور تم بھی جانتی ہو کہ ہمیں کس کی تلاش ہے۔“ وہی بھاری آواز سنائی دی۔ تم یہ بھی جانتی ہو کہ کسی آتنگ وادی کو پناہ دینا کتنا بڑا جرم ہے۔“

آتنگ وادی ؟؟؟  کاوری بولی۔ ”

جانتے ہو تم کیا کہہ رہے ہو۔ میرے پتی نے قانون کی رکھشا کرتےمجرموں کے خلاف لڑتے ہوئے جان دی۔ میں وہی کاوری ہوں جس نے اپنے پتی کی موت پر اپنی زبان بند رکھی تھی۔ اور منہ سے شکایت کا ایک لفظ نہیں نکالا تھا۔ میں وہی کاوری ہوں جو دیش کی سلامتی کو اپنا دھرم سمجھتی ہوں اور آج تم اس کاوری پر آتنگ وادیوں کو پناہ دینے کا الزام لگا رہے ہو۔ یہ تم نے کیسے سوچ لیا کہ ایک سپاہی کی ودھوا دیش کے دشمن کو اپنےگھر میں پناہ دے گی۔ ارے ظالم یہ آشرم تو  اناتھ بچوں اور ودھوا اور بے سہارا ناریوں کے لیے ہے۔

ان لوگوں کےلیے ہے جنہیں تم جیسے لوگوں نے ٹھکرا دیا ہے۔ بھول گئے تمہاری بوڑھی ماتا جی بھی چند روز اس آشرم میں رہ چکی ہے۔

جب تمہاری بد مزاج پتنی نے اسے دھکے دے کر نکال دیا تھا۔ یہ آشرم ٹھکرائے ہوئے لوگوں کا سہارا تو بن سکتا ہے مگرکسی مجرم کی پناہ گاہ نہیں بن سکتا۔“

مگر کاوری ۔۔۔۔ اپنی ماں کا حوالہ سن کر انسپیکٹر ٹھنڈا پڑ گیا۔

منی لال کو اطلاع ملی تھی کہ پوجا کو بازار سے ایک مردانہ چپل خریدتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ منی لال اپنے آدمیوں کو براہ راست بھی یہاں بھیج سکتا تھا، لیکن اس نے یہ ذمے داری مجھے سونپ دی اور اپنے تین آدمی بھی ساتھ کر دیئے ۔“

اوہ کاوری کی آواز سنائی دی۔ بازار سے مردانہ چپل خریدنا کوئی جرم تو نہیں ۔ تم پوجا کو ایک بار نہیں بیسویں مرتبہ دیکھ چکے ہو۔ وہ جس ڈیل ڈول کی مالک ہے اسے دیکھ کر تم اندازہ لگا سکتے ہو کہ اس کے سائز کی زنانہ سینڈل یا چپل بازار میں نہیں ملتی۔ دو دن پہلے اس نے ایک مردانہ چپل خریدی تھی اور وہ اب بھی اس کے پیروں میں موجود ہے۔ اپنی آنکھوں سے دیکھ لو ۔

“ شما کر دو کاوری جی ۔ کچھ دیر بعد انسپکٹر  کی آواز سنائی دی۔ اس نے شاید پوجا کے پیروں میں وہ مردانہ چپل دیکھ لی تھی جو دو دن پہلے دراصل میرے لیے ہی منگوائی گئی تھی اور ویسے یہ حقیقت بھی تھی کہ پوجا کے پیر خاصے بڑے تھے۔ اس کے سائز کے سینڈل یا چپل بازار میں دستیاب نہیں تھے اور وہ اکثر مردانہ چپل ہی پہنتی تھی۔

اگر تمہیں اب بھی کسی قسم کا شبہ ہے تو اس آشرم کی خوب اچھی طرح تلاشی لے لو۔ دیواریں بھی ادھیڑڈالو اس کی ۔ بلڈوزر چلا دو اس آشرم پرتا کہ منی لال کو تسلی ہو جائے کہ میں نے یہاں کسی اپرادھی کو پناہ نہیں دی۔“

ہمیں شما کر دو کاوری جی ۔ ایک نئی مردانہ آواز سنائی دی۔ میں منی لال کو سمجھا دوں گا کہ تم پر شبہ درست نہیں ہے۔ ویسے تم بھی اس بات کا خیال رکھنا کاوری جس شخص کی ہمیں تلاش ہے وہ بہت خطرناک ہے۔ منی لال کے کئی آدمیوں کی ہتیا کر چکا ہے۔ منی لال کو یقین ہے کہ وہ ابھی تک شہر ہی میں کہیں چھپا ہوا ہے۔ اگر کبھی اتفاق سے نظر آ جائے تو انسپکٹر  کو اطلاع دے دینا ۔

“اس کا حلیہ بتا دو۔ میں ذہن میں رکھوں گی۔ کاوری نے کہا۔

اس کا  حلیہ تو ہم بھی نہیں جانتے ۔ اس شخص نے جواب دیا۔ ” جو شخص اسے پہچانتا تھا وہ بھی اس رات اس کے ہاتھوں مارا گیا تھا جب وہ منی لال کے مندر سے فرار ہوا تھا۔ اسے چہرے سے کوئی بھی نہیں پہچانتا۔

حیرت ہے۔“ کاوری نے کہا۔ ” جس شخص کی کسی نے شکل تک نہیں دیکھی اسے تلاش کسی طرح کیا جا رہاہے۔ نجانے کتنے بے گناہ اب تک تم لوگوں کے ظلم کا شکار ہو چکے ہوں گے۔

“ ہم اسے تلاش کر لیں گے ۔ وہ بچ کر نہیں جائے گا۔ اسی شخص نے کہا۔ ” تم اس بات کا خیال رکھنا۔ اطراف میں کوئی مشتبہ شخص دیکھو تو فوراً اطلاع دینا ۔“ وہ لوگ اسی کمرے میں کھڑے باتیں کر رہے تھے۔ پھر آوازیں بتدریج  دور ہوتی چلی گئیں۔ میرےلیے اب وہاں کھڑے رہنا بے کار تھا۔ میں ٹول ٹول کر سیڑھیاں اترتا ہوا نیچے آ گیا۔ بڑے کمرے کی بتی جلائی اور بیڈ روم میں آکر بستر پر نیم دراز ہوگیا۔ میرے لیے یہ انکشاف بہر حال خوش آئند تھا کہ منی لال کا کوئی آدمی مجھے پہچانتا نہیں تھا لیکن اس کی دوربینی کی داد دینی پڑی گی وہ بہت چھوٹی چھوٹی باتوں پربھی نگاہ رکھے ہوئے تھا۔

کاوری اور پوجا پہلےسے اس کے آدمیوں کی نگاہوں میں تھیں۔ ایک مرتبہ پہلے بھی آشرم کی تلاشی لی جا چکی تھی۔ اس کے کسی آدمی نے پوجا کو بازار میں مردانہ چپل خریدتے ہوئے دیکھ لیا تھا اس پر انہیں شبہ ہوا تھا۔ ان لوگوں کی آمد کی  اطلاع پاکر میں پھر تہہ خانے کی طرف دوڑا تھا  اور پوجا نے بڑی عقلمندی کا ثبوت دیتے ہوئے وہ نئی چپل اپنے پیروں میں پہن  لی تھی۔

اگلی قسط بہت جلد 

مزید اقساط  کے لیئے نیچے لینک پر کلک کریں

The essence of relationships –09– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more

The essence of relationships –08– رشتوں کی چاشنی قسط نمبر

رشتوں کی چاشنی کہانی رومانس ، سسپنس ، فنٹاسی سے بھرپور کہانی ہے۔ ایک ایسے لڑکے کی کہانی جس کو گھر اور باہر پیار ہی پیار ملا جو ہر ایک کے درد اور غم میں اُس کا سانجھا رہا۔ جس کے گھر پر جب مصیبت آئی تو وہ اپنا آپ کھو بھول گیا۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–98– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
گاجی خان

Gaji Khan–97– گاجی خان قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور داستان ۔۔ گاجی خان ۔۔ داستان ہے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے ایک طاقتور اور بہادر اور عوام کی خیرخواہ ریاست کے حکمرانوں کی ۔ جس کے عدل و انصاف اور طاقت وبہادری کے چرچے ملک عام مشہور تھے ۔ جہاں ایک گھاٹ شیر اور بکری پانی پیتے۔ پھر اس خاندان کو کسی کی نظر لگ گئی اور یہ خاندان اپنوں کی غداری اور چالبازیوں سے اپنے مردوں سے محروم ہوتا گیا ۔ اور آخر کار گاجی خان خاندان میں ایک ہی وارث بچا ۔جو نہیں جانتا تھا کہ گاجی خان خاندان کو اور نہ جس سے اس کا کوئی تعلق تھا لیکن وارثت اُس کی طرف آئی ۔جس کے دعوےدار اُس سے زیادہ قوی اور ظالم تھے جو اپنی چالبازیوں اور خونخواری میں اپنا سانی نہیں رکھتے تھے۔ گاجی خان خاندان ایک خوبصورت قصبے میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے ۔ دریائے چناب ، دریا جو نجانے کتنی محبتوں کی داستان اپنی لہروں میں سمیٹے بہتا آرہا ہے۔اس کے کنارے سرسبز اور ہری بھری زمین ہے کشمیر کی ٹھنڈی فضاؤں سے اُترتا چناب سیالکوٹ سے گزرتا ہے۔ ایسے ہی سر سبز اور ہرے بھرے قصبے کی داستان ہے یہ۔۔۔ جو محبت کے احساس سے بھری ایک خونی داستان ہے۔بات کچھ پرانے دور کی ہے۔۔۔ مگر اُمید ہے کہ آپ کو گاجی خان کی یہ داستان پسند آئے گی۔
Read more
سمگلر

Smuggler –224–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more
سمگلر

Smuggler –223–سمگلر قسط نمبر

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی ایک اور فخریا کہانی ۔۔سمگلر۔۔ ایکشن ، سسپنس ، رومانس اور سیکس سے پھرپور کہانی ۔۔ جو کہ ایک ایسے نوجون کی کہانی ہے جسے بے مثل حسین نوجوان لڑکی کے ذریعے اغواء کر کے بھارت لے جایا گیا۔ اور یہیں سے کہانی اپنی سنسنی خیزی ، ایکشن اور رومانس کی ارتقائی منازل کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔ مندروں کی سیاست، ان کا اندرونی ماحول، پنڈتوں، پجاریوں اور قدم قدم پر طلسم بکھیرتی خوبصورت داسیوں کے شب و روز کو کچھ اس انداز سے اجاگر کیا گیا ہے کہ پڑھنے والا جیسے اپنی آنکھوں سے تمام مناظر کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ ہیرو کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جنہوں نے اُس کی مدد بھی کی۔ اور اُس کے ساتھ رومانس بھی کیا۔
Read more

Leave a Reply

You cannot copy content of this page