Strenghtman -02- شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر

شکتی مان

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی کہانی۔ شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر۔۔ ہندو دیومالئی کہانیوں کے شوقین حضرات کے لیئے جس میں  ماروائی طاقتوں کے ٹکراؤ اور زیادہ شکتی شالی بننے کے لیئے ایک دوسرے کو نیچا دیکھانا،  جنسی کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔

ایک ایسے لڑکے کی کہانی جسے  ایک معجزاتی پتھر نے اپنا وارث مقرر کردیا ، اور وہ اُس پتھر کی رکھوالی کرنے کے لیئے زمین کے ہر پرت تک گیا ۔وہ معجزاتی پتھر کیاتھا جس کی رکھوالی ہندو دیومال کی طاقت ور ترین ہستیاں تری شکتی کراتی  تھی ، لیکن وہ پتھر خود اپنا وارث چنتا تھا، چاہے وہ کوئی بھی ہو،لیکن وہ لڑکا  جس کے چاہنے والوں میں لڑکیوں کی تعداد دن بدن بڑھتی جاتی ، اور جس کے ساتھ وہ جنسی کھیل کھیلتا وہ پھر اُس کی ہی دیوانی ہوجاتی ،لڑکیوں اور عورتوں کی تعداد اُس کو خود معلوم نہیں تھی،اور اُس کی اتنی بیویاں تھی کہ اُس کے لیئے یاد رکھنا مشکل تھا ، تو بچے کتنے ہونگے (لاتعدا)، جس کی ماروائی قوتوں کا دائرہ لامحدود تھا ، لیکن وہ کسی بھی قوت کو اپنی ذات کے لیئے استعمال نہیں کرتا تھا، وہ بُرائی کے خلاف صف آرا تھا۔

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

شکتی مان پراسرار قوتوں کاماہر -- 02

سالے حرامی، تو مجھے ٹھیک سے ٹھنڈا نہیں کر پاتا، 5 منٹ نہیں ٹک پاتا میری پھدی کے آگے۔  تو کیا نیتا کو چودے گا؟  میں اپنے پتی کو نیند کی گولی دے کر تجھ سے اپنی پھدی کی آگ ٹھنڈی کروانے آئی تھی، لیکن تو کچھ کام کا نہیں ہے۔ چل، اور جب تک میری آگ ٹھنڈی نہیں ہوتی، تب تک میری پھدی چاٹ۔ 

وہ آدمی بغیر کچھ بولے اس کی پھدی چاٹنے لگا، اور وہ عورت اپنی پھدی چٹواتے دیکھ کر خوش ہو گئی۔ جب تک اس کی پھدی نے اپنا پانی نہیں چھوڑا، تب تک اس نے اس کے سر کو اپنی ٹانگوں میں دبا کر رکھا اور سارا پھدی کا پانی اس سے چاٹ کر صاف کرنے کو کہا۔ جب وہ اچھی طرح سے ٹھنڈی ہوگئی ، تو وہ بولی 

سن بھڑوے، اگر کل تو نے اپنے کام میں کوئی غلطی کی، میں تجھے زندہ نہیں چھوڑوں گی۔ میں تیرا لنڈ کاٹ کر تجھے ہجڑا بنا دوں گی اور جب تک تو زندہ رہے گا، تب تک میرے بھائی کے آدمی تیری گانڈ مارتے رہیں گے۔  کل کسی بھی قیمت پر منوج، نیتا اور وہ حرامی کا پِلا وجے مرنے چاہئیں۔ اگر ان تینوں میں سے کوئی بھی زندہ بچا، تو تو بھی نہیں بچے گا۔ چل، جا اب اپنی بیوی کے پاس۔ 

وہ آدمی اُس کی  باتیں سن کر وہاں سے اپنے کمرے میں چلا گیا، اور وہ عورت اپنے دل  میں بولی 

منوج، کاش تم میری بات مان جاتے۔ میں نے تو تمہیں بس کبھی کبھار میرے تن کی پیاس پوری کرنے کو کہا تھا، لیکن  تم نے مجھے ٹھکرا کر بہت بڑی غلطی کر دی۔ اب اس کی سزا تمہیں مر کر چکانی ہوگی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭

ہولی کا دن تھا اور بھوانی گڑھ میں آج ہر طرف دھوم مچی ہوئی تھی۔ بچے، بوڑھے، جوان، ہر کوئی ہولی کے رنگوں میں بھیگا ہوا تھا اور ایک دوسرے کو بھی رنگوں میں رنگ رہا تھا۔ منوج ابھی بارہویں جماعت میں تھا اور وہ نیا نیا جوان ہوا تھا۔ اسے تو ہولی میں سب کے ساتھ کھیلتے ہوئے بہت مزہ آ رہا تھا۔ آج اس کی ہولی سب سے الگ ہونے والی تھی کیونکہ اگلے سال سے اسے پڑھائی کے لیے ممبئی جانے کی اجازت اس کے والد نے دے دی تھی۔ تو بس منوج اس ہولی میں اپنے تمام دوستوں کے ساتھ کھل کر مزے کر رہا تھا۔ 

منوج کے دوستوں نے آج بھنگ پینے کا پروگرام  بنا لیا تھا اور بھنگ پی کر وہ دیکھنا چاہتے تھے کہ بھنگ کا نشہ کیسا ہوتا ہے۔ بھنگ تو آج بہت سے  لوگ پیتے تھے، لیکن  بچوں کا بھنگ  پینا گاؤں میں منع تھا ۔ اور یہ حکم یا قانون   منوج کے والد اور گاؤں کے مختار وجے جی نے صاردکیا تھا۔ پورا گاؤں ان کی بات کبھی نہیں ٹالتا تھا۔ اور کچھ ایسے تھے جو بس مزے کے لیے چوری چھپے پیتے تھے، لیکن پی کر گاؤں میں نہیں آتے تھے۔ گاؤں کے باہر ایک تالاب تھا، وہیں پیتے اور مزے کرتے۔ آج منوج بھی تالاب پر آیا تھا۔ اسے معلوم تھا کہ یہاں بھنگ پی جاتی ہے، وہ تو بس سب کے ساتھ آج ملنے اور باتیں کرنے آیا تھا۔ 

منوج کے دوستوں نے بھنگ کا ایک ایک گلاس پی کر دیکھا تو انہیں کچھ بھی نشہ محسوس نہیں ہوا، کیونکہ  بھنگ کا نشہ تو دھیرے دھیرے چھڑتا ہے، یہ بات انہیں کہاں پتا تھی۔ تو کچھ نے دوگلاس ، تو کچھ لوگوں نے دوگلاس  سے زیادہ پی لی۔ منوج کو سب نے منایا کہ آج تو بھی پی کر دیکھ لے، اس میں کچھ زیادہ نشہ نہیں ہے، دیکھ ہم نےبھی تو  پی ہے ،کیا  ہمیں دیکھ کر لگتا ہے کہ ہم نے نشہ کیا ہے۔ سب نے اسے منا کر ایک گلاس پلا دیا۔ منوج بھی پی گیا، اسے بھی لگا کہ اس میں تو زیادہ نشہ نہیں ہے ۔اُسے  سب کے ساتھ وہیں تالاب پر رنگ کھیلتے دو گھنٹے ہو گئے، اب شام ہونے کو آئی تھی۔ سب لوگ تالاب پر نہا دھو کر اپنے اپنے گھر واپس نکل رہے تھے۔ نکلتے وقت بھی کچھ بچی ہوئی بھنگ سب کے ساتھ منوج نے بھی پی لی، اور وہ اپنے گھر واپس  آگیا۔ 

منوج کو گھر جاتے وقت ہلکا ہلکا سا نشہ محسوس ہونے لگا تھا، اسی لیے وہ جلدی سے راستے میں کہیں رکھے بغیر گھر پہنچ گیا۔ آج گھر پر بہت سے مہمان آئے ہوئے تھے۔ اس کے بڑے بھائی کی شادی کو 2 سال ہوئے تھے اور شانتی بھابی کے میکے سے بھی کچھ لوگ آئے تھے۔ 

منوج سیدھا آہستہ قدموں سے اور چپ چاپ گھر میں داخل ہو کر سب سے ملا، کسی سے زیادہ بات چیت نہیں کی اور تھکاوٹ کا بہانہ بنا کر اپنے کمرے میں جانے لگا۔ تبھی اسے پیچھے سے اس کی ماں نے پکارا 

ماں: منو، رُک جا، کہاں جا رہا ہے؟ یہ دیکھ، تیری پسند کی بنگالی مٹھائی بنائی ہے، وہ تو کھا لے۔ صبح سے گھر پر نہیں تھا، پتا نہیں کچھ کھایا بھی ہے یا نہیں۔ 

منوج : نہیں ماں، دوپہر کو  میں نے سلطان چاچا کے یہاں کھانا کھایا تھا۔ آج انہوں نے مجھے خاص دعوت دی تھی، یقین نہ ہو  تو آپ ان سے خود ہی پوچھ لیں۔ 

سلطان چاچا گھر پر والد کے ساتھ بیٹھے  باتیں  کر رہے تھے، وہ بھی فوراً بولے:ہاں بھابی جی، منو کو آج میں نے ہی بلایا تھا کھانے پر۔ 

سلطان کی بات پر منوج کے والد ہنس دیے اورکہا : ارے بھائی، اس نے اس کی پسند کی مٹھائی تو کھائی نہیں نا، جو ہمارے سالے صاحب لائے ہیں، اسے وہ دو، اور رات کو جی بھر کر کھانا کھلا دو۔ 

ماں نے بھی منو کو ایک پلیٹ میں تھوڑی زیادہ ہی مٹھائی دی کھانے کے لیے وہ اس کی سب سے چھوٹی اولاد جو تھی۔ مٹھائی تو منو کو بہت پسند تھی، وہ پوری پلیٹ ڈکار گیا، اور اپنے کپڑے بدلنے اور نہانے اپنے کمرے میں آ گیا۔

نہاتے وقت اسے کچھ زیادہ ہی نشہ ہونے لگا تھا۔ اب اسے کیا معلوم کہ بھنگ پی کر میٹھا کھایا تو نشہ دگنی تیزی سے بڑھتا ہے۔ جیسے تیسے نہا کر وہ صرف تولیہ کمر پر لپیٹ کر اپنے بستر پر آیا اور وہیں گھر کر مدہوش ہو کر سوگیا۔ 

رات کو سب لوگ کھانا کھا رہے تھےلیکن ان میں منوج نہیں تھا۔ ماں نے سب کو یہی بولا کہ تھکاوٹ سے وہ سو رہا ہے، اسے تھوڑی دیر بعد اٹھا کر کھانا کھلا دے گی۔ 

سب  کھانا کھا کر باہر باغیچے میں بیٹھے تھے، تب منوج کی ماں نے اپنی بہو کو منوج کو کھانا کھلانے بھیج دیا۔ 

شانتی 20 سال کی تھی، گاؤں میں رہنے سے اور اچھے کھانے پینے سے وہ ایک تندرست اور صحت مند بدن کی مالک تھی اور شادی کے بعد تو اس کی چھاتیوں اور گانڈ  میں اور زیادہ بھراؤ آ گیا تھا۔ شادی سے پہلے وہ 32-28-34 کی تھی اور اب اس کی فگر 36-30-38 ہو گئی تھی۔ وہ ابھی تک ماں نہیں بنی تھی، لیکن اپنے پتی کے لنڈ سے نکلنے والا پانی اس کی پھدی اور گانڈ میں کھاد کا کام کرتے ہوے ان کو بہت اچھے سے بڑھا رہا تھا۔ مکیش نے اپنے 6 انچ کے لنڈ سے دونوں طرف سے چود چود کراُسے  ہرا بھرا کر دیا تھا۔ شانتی پہلے ہی سے دِکھنے میں بہت خوبصورت تھی اور شادی کے بعد تو وہ اور قیامت بن گئی تھی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page