Strenghtman -03- شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر

شکتی مان

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی کہانی۔ شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر۔۔ ہندو دیومالئی کہانیوں کے شوقین حضرات کے لیئے جس میں  ماروائی طاقتوں کے ٹکراؤ اور زیادہ شکتی شالی بننے کے لیئے ایک دوسرے کو نیچا دیکھانا،  جنسی کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔

ایک ایسے لڑکے کی کہانی جسے  ایک معجزاتی پتھر نے اپنا وارث مقرر کردیا ، اور وہ اُس پتھر کی رکھوالی کرنے کے لیئے زمین کے ہر پرت تک گیا ۔وہ معجزاتی پتھر کیاتھا جس کی رکھوالی ہندو دیومال کی طاقت ور ترین ہستیاں تری شکتی کراتی  تھی ، لیکن وہ پتھر خود اپنا وارث چنتا تھا، چاہے وہ کوئی بھی ہو،لیکن وہ لڑکا  جس کے چاہنے والوں میں لڑکیوں کی تعداد دن بدن بڑھتی جاتی ، اور جس کے ساتھ وہ جنسی کھیل کھیلتا وہ پھر اُس کی ہی دیوانی ہوجاتی ،لڑکیوں اور عورتوں کی تعداد اُس کو خود معلوم نہیں تھی،اور اُس کی اتنی بیویاں تھی کہ اُس کے لیئے یاد رکھنا مشکل تھا ، تو بچے کتنے ہونگے (لاتعدا)، جس کی ماروائی قوتوں کا دائرہ لامحدود تھا ، لیکن وہ کسی بھی قوت کو اپنی ذات کے لیئے استعمال نہیں کرتا تھا، وہ بُرائی کے خلاف صف آرا تھا۔

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

شکتی مان پراسرار قوتوں کاماہر -- 03

اس کے میکے والی سہیلیاں اسے ہمیشہ کہتیں: شانتی، تو بچوں کے پیدا کیئے بغیر بھی دو دو بچوں کی ماں لگتی ہے، پتا نہیں جب بچے پیدا کرے گی تو  پر کہاں تک بڑھے گی تو۔

 شانتی بھی ہنسی مذاق میں سب باتیں ان سُنی کرتی  رہتی تھی۔ 

شانتی منوج کے سب سے قریب تھی گھر میں، کیونکہ شادی کے بعد منوج ہی ایک ایسا شخص تھا جو اسے ہمیشہ ہی ہنساتارہتا تھا، اس کے سب کام خوشی خوشی کر دیتا تھا۔ اب ایسا بھی نہیں تھا کہ گھر میں شانتی کو بہت کام کرنا پڑتا تھا، اسے تو بس دو وقت کا کھانا ہی بنانا پڑتا تھا، اور وہ بنانے میں بھی دو نوکرانیاں اُس کی مدد کرتی تھیں۔ کام تو اُس کا کچھ بھی نہیں تھا،زیادہ تر وہ فارغ ہی رہتی تھی ،  تو خالی وقت میں وہ منوج کو پڑھاتی تھی۔ اسے بس ایک ہی شوق تھا، کتابیں پڑھنا، اور منوج اسے ہمیشہ شہر سے نئی کتابیں لا کردیتا تھا۔

 کچھ سیکس کی کتابیں مکیش کے پاس بھی تھیں، جو شانتی مکیش سے چوری چھپے دیکھ لیتی تھی۔ ان کتابوں میں ماں، بہن، بھابی کی گندی کہانیوں کے ساتھ، بہت ساری چُدائی  کی گندی تصویروں والی کتابیں بھی تھیں۔ ان میں مردوں کے اتنے موٹے اور بڑے لنڈ دیکھ کر تو پہلے اسے بڑی حیرانی ہوئی۔ اس نے آج تک صرف مکیش کا ہی لنڈ دیکھا تھا، اسے تو وہی بڑا لگتا تھا، لیکن جب غیر ملکیوں کے لنڈ دیکھے تو اسے پتا چل گیا کہ ایسے بڑے بڑے لنڈ بھی کچھ لوگوں کے ہوتے ہیں۔ اس کی سہیلیوں سے اور بھابیوں سے بھی اسے پتا چلا کہ ہندوستان کے لوگوں کے لنڈ 6 سے 7 انچ تک ہی ہوتے ہیں، کچھ خاص لوگوں کے پاس ہی ان سے بڑے لنڈ ہوتے ہیں۔ 

شانتی کو بھی شادی کے بعد لنڈ کا چسکا لگ گیا تھا۔ مکیش نے شادی کے بعد اسے دن رات چود چود کر اس کی پیاس ٹھنڈی کر دی تھی، لیکن  اسے 2 سالوں سے مسلسل چود چود کر بھی  وہ ماں نہیں بنا پایا تھا۔ مکیش نے شہر جا کر چپ چاپ دونوں میاں بیوی کا ایک بڑے ڈاکٹر سے چیک اپ بھی کروایا تھا، لیکن دونوں تندرست تھے، اور بچے پیدا کرنے کے بھی قابل تھے۔ کمی دونوں میں نہیں تھی، بس بچے نہ ہونے کی وجہ سے ڈاکٹر نے انہیں کچھ دوائی دی تھی، جو دونوں روز لیتے تھے۔ دوائی لے کر بھی 2 مہینوں میں کچھ فرق نہیں  پڑا تھا، جس کی وجہ سے آج مکیش رات کے کھانے کے بعد شانتی کے ماں باپ کے ساتھ کام کے بہانے سے دہلی چلا آیا تھا، اور اگلے دن ڈاکٹر سے مل کر بات کرنے والا تھا۔ اس نے شانتی کو بھی یہ بات بتائی تھی آنے سے پہلے۔ 

شانتی کھانے کی تھالی لے کر منوج کے کمرے میں داخل ہو گئی۔ اس نے دیکھا کہ منوج پانی میں زیادہ بھیگنے کی وجہ سے اور ٹھنڈ لگنے سے اپنے آپ کو پوری طرح گرم رضائی میں لپیٹ  کر سو رہا تھا۔ شانتی نے کھانے کی تھالی پلنگ کے پاس پڑی  میز پر رکھی اور منوج کو اٹھانے لگی، لیکن منوج تو نشے میں چُور سو رہا تھا۔ بہت بار جگانے پر بھی نہ اٹھنے پر شانتی کو لگا کہ ہمیشہ کی طرح سونے کا ناٹک کر رہا ہے، تو شانتی نے اس کی رضائی زور سے کھینچ لی، لیکن رضائی کھینچ کر اسے یہ احساس ہو گیا کہ اس نے غلطی کر دی ہے۔ منوج پورا ننگا ہوکر سو رہا تھا، اور اس کا لنڈ کسی راڈ کی طرح کھڑا تھا۔ منوج کا لنڈ اس کے بڑے بھائی کے مقابلے میں دگنا موٹا اور لمبا بھی تھا۔ 

شانتی کچھ دیر تو سوچ میں پڑگئی کہ وہ اب  کیا کرے، وہ  سمجھ ہی نہیں پا رہی تھی، پھر کچھ دیر بعد وہ  سب ویسا ہی چھوڑ کر واپس پلٹی اور منوج کا کمرہ باہر سے بند کر کے اپنے کمرے کی طرف جانے لگی۔ تبھی اسے اس کی ساس نے آواز دے کر بُلایا۔ 

ساس  : شانتی، تم نے منوج کو کھانا دیا کہ نہیں؟ وہ بغیر کھانا کھائے  سو تو نہیں گیا؟ 

شانتی : نہیں ماں جی، منو بھئیا نے کھانا کھا لیا ہے، اور وہ پھر سے سو گئے۔ 

اس کے بعد شانتی اور اس کی ساس نے مل کر کھانا کھایا۔ اس کی ساس نے ہمیشہ کی طرح شانتی کو اپنی سگی بیٹی کی طرح ہی کھانا کھلایا اور خود شانتی کو سونے کے لیے بھیج کر، کچن کا باقی کام کر کے سونے چلی  گئی۔ 

شانتی نے اپنے کمرے میں ساڑی اتار کر ایک نائٹ گاؤن پہن لیا، جو وہ صرف اپنے کمرے میں ہی پہنا کرتی تھی، کیونکہ وہ گاؤن مکیش نے ہی لا کر دیا تھا۔ اس میں اس کی بڑی بڑی چھاتیاں اور اس کے گانڈ  کی گولائیاں  قہر ڈھاتی تھی۔ شانتی اپنے بستر پر لیٹی یہ سوچ رہی تھی کہ اس نے غلط کیا یا صحیح، لیکن وہ فیصلہ نہیں کر پا رہی تھی۔ اس نے کچھ دیر آنکھیں بند کر کے سونے کی کوشش کی، لیکن وہ سو نہیں پا رہی تھی۔ اس کےدل  میں یہی خیال آ رہا تھا کہ

جب  بھی وہ ناراض ہوتی، اپنے ماں باپ کی یاد سے، یا کبھی مکیش کے ساتھ کچھ ان بن ہونے سے وہ دکھی رہتی اور کھانا نہیں کھاتی، تو منوج اسے منا کر اپنی قسم دے کر یا خود کھانا نہ کھانے کی دھمکی دے کر کھانا کھلا دیتا تھا۔ اور آج وہ بیچارہ بھوکا ہی سو گیا، یہ بات شانتی کو دل میں کھائے جا رہی تھی، اس لیے وہ منوج کے کمرے میں جانے کے لیئے بے تاب ہوکر اُٹھ کر نکل گئی۔ اسے یہ بھی یاد نہیں رہا کہ اس کے بدن پر جو کپڑے ہیں، وہ صرف اپنے پتی کے سامنے ہی پہنے جاتے ہیں۔ 

شانتی جب منوج کے کمرے میں داخل ہوئی، تو اس نے دیکھا کہ منوج ابھی بھی ننگا ہی سو رہا تھا۔ وہ ایک بار شرمائی، پھر منوج کے بدن پر واپس رضائی ڈال کر اسے ڈھک دیا اور منوج کے کمرے کا دروازہ اندر سے بند کر دیا۔ دروازہ بند کرنے کی وجہ یہ تھی کہ کوئی اچانک منوج کے کمرے میں آ گیا اور اس نے منوج کو شانتی کے ساتھ ننگا دیکھ لیا  تو دونوں کی بہت بدنامی ہونی تھی۔

شانتی منوج کے پلنگ پر بیٹھ کر اسے اٹھانے لگی: منو بھئیا، اٹھ جائیں اور کھانا کھا لیں۔

 لیکن منوج تو اٹھنے کے نام ہی نہیں لے رہا تھا۔ شانتی تھوڑی ڈر گئی، اس لیے وہ جلدی سے پانی لے کر منوج کے منہ پر مارنے لگی۔ پانی مارنے کی وجہ سے منوج کی نیند بھی کھل گئی، لیکن اس کا نشہ کم نہیں ہوا تھا۔ وہ تو نشے میں یہی دیکھ رہا تھا کہ وہ کہاں پر ہے اور کون اسے آواز دے رہا ہے، وہ اسے پہچاننے کی کوشش کر رہا تھا۔ لیکن اُسے نشے کی زیادتی کی وجہ سے کچھ سمجھ میں نہیں آرہا تھا، اسے صرف لڑکی کا چہرہ ہی نظرآ رہا تھا، لیکن وہ بھی  دھندلا نظرآ رہا تھا۔

 منوج اپنی ہی دھن میں نشے میں مست  تھا، وہ بولا:سالوں کو بہت کہا کہ  مجھے بھنگ مت پلاؤ، لیکن نہیں مانے بہن چود اور مجھ بھی پلاہی دی۔ لیکن یہ کیسا نشہ ہے اور مجھے کیا ہوگیاہے ،کہ مجھے زور کا پیشاب لگا ہے، اور میرا لنڈ مجھے مل نہیں رہا، اور یہ کون میری بہن پیدا ہو گئی ایک دن میں،جو  مجھے منو بھیا کہہ رہی ہے ، مجھے منو بھیا تو صرف میری بھابی بولتی ہے، لیکن یہ لڑکی ہے کون؟ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page