Strenghtman -04- شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر

شکتی مان

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی کہانی۔ شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر۔۔ ہندو دیومالئی کہانیوں کے شوقین حضرات کے لیئے جس میں  ماروائی طاقتوں کے ٹکراؤ اور زیادہ شکتی شالی بننے کے لیئے ایک دوسرے کو نیچا دیکھانا،  جنسی کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔

ایک ایسے لڑکے کی کہانی جسے  ایک معجزاتی پتھر نے اپنا وارث مقرر کردیا ، اور وہ اُس پتھر کی رکھوالی کرنے کے لیئے زمین کے ہر پرت تک گیا ۔وہ معجزاتی پتھر کیاتھا جس کی رکھوالی ہندو دیومال کی طاقت ور ترین ہستیاں تری شکتی کراتی  تھی ، لیکن وہ پتھر خود اپنا وارث چنتا تھا، چاہے وہ کوئی بھی ہو،لیکن وہ لڑکا  جس کے چاہنے والوں میں لڑکیوں کی تعداد دن بدن بڑھتی جاتی ، اور جس کے ساتھ وہ جنسی کھیل کھیلتا وہ پھر اُس کی ہی دیوانی ہوجاتی ،لڑکیوں اور عورتوں کی تعداد اُس کو خود معلوم نہیں تھی،اور اُس کی اتنی بیویاں تھی کہ اُس کے لیئے یاد رکھنا مشکل تھا ، تو بچے کتنے ہونگے (لاتعدا)، جس کی ماروائی قوتوں کا دائرہ لامحدود تھا ، لیکن وہ کسی بھی قوت کو اپنی ذات کے لیئے استعمال نہیں کرتا تھا، وہ بُرائی کے خلاف صف آرا تھا۔

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

شکتی مان پراسرار قوتوں کاماہر -- 04

منوج کی بڑبڑاہٹ  شانتی بھی اچھی طرح سے  سن رہی تھی۔ اور اسے سب اچھی طرح سے  سمجھ آ گیا کہ منوج کے ساتھ کیا ہوا ہے۔ اسے منوج کی باتوں سے ہنسی بھی آ رہی تھی۔ وہ منوج کو پلنگ سے اتار کر باتھ روم میں لے گئی۔

 اور بولی: یہاں پیشاب کرو۔

 لیکن منوج کو کھڑے ہونے میں مشکل ہو رہی تھی، تو شانتی اسے پکڑ کر کھڑی رہی، لیکن منوج پیشاب نہیں کر پا رہا تھا۔ اس کالنڈ  ہاتھ میں پکڑ کر شانتی نے اسے پیشاب کروایا، لیکن نشے میں منوج آدھا اپنے پاؤں پر مُت دیا۔ یہ دیکھ کر شانتی نے اسے شاور کے نیچے کھڑا کر کے پانی چالو کر دیا، لیکن منوج کو پکڑے رہنے سے وہ بھی پوری بھیگ گئی۔ 

منوج کو باتھ روم سے باہر لا کر شانتی نے پہلے تولیے سے اسے اچھے سے صاف کیا، کمر پر تولیہ لپیٹ کر پلنگ پر بٹھا دیا۔ اس کے بعد شانتی کو اپنے گیلے کپڑوں کے بارے میں خیال آیا۔ اس کے سب کپڑے گیلے ہو گئے تھے، اسی لیے اس نے باتھ روم میں جا کر اپنے گاؤن کو اتار کر سُکنے کو ڈال دیا،  اور وہاں پر رکھا ہوا باتھ گاؤن پہن کر باہر آ گئی۔ پھر اس نے منوج کو اپنے ہاتھوں  سے کھانا کھلایا، پانی پلایا اور سب کھانے کا سامان باہر رکھ دیا۔ بعد میں اس نے منوج کی الماری  سے ایک ہاف پینٹ اور ٹی شرٹ منوج کو پہنانے کے لیے نکال لی۔ منوج کو ٹی شرٹ تو اس نے آرام سے پہنا دی، لیکن جب منوج کو وہ ہاف پینٹ پہنا رہی تھی تو اس کا ہاتھ اس کے لنڈ سے بار بار ٹکرا رہا تھا۔ منوج کے لنڈ کو جیسے ہی شانتی نے چھوا، وہ پھر سے اَکڑ کر کڑا ہو گیا۔

شانتی کو اسے پینٹ پہنانے میں بہت مشکل ہو رہی تھی۔ منوج کا لنڈ بار بار شانتی کے ہاتھوں میں آ رہا تھا جب وہ اسے پینٹ پہنا رہی تھی۔ 

منوج بھی اپنے لنڈ پر نرم ہاتھوں  کا احساس پا کر خوش ہو رہا تھا۔ اس کے منہ سے اس دوران  جو بات نکلی، وہ سن کر شانتی ایک دم کسی صدمے میں پہنچ گئی ۔ 

منوج بڑبڑا رہا تھا:کب تک ہاتھوں سے کام کرو گی شوبھا مامی، جب تک تم میرے لنڈ کو چوس کر سارا پانی نہیں پیتی، تب تک تمہاری پیاس نہیں بجھتی اور میرا بھی من خوش نہیں ہوتا۔  چلو، جلدی سے میرا لنڈ منہ میں لے لو، آج تمہاری اس گانڈ کو بھی میں اپنےلنڈ کا  پانی پلا کے رہوں گا۔ 

شوبھا مامی کوئی اور نہیں، بلکہ شانتی کی ماں کا نام تھا۔اور وہ اپنے بیٹے جیسے لڑکے سے چد رہی ہے، یہ سن کر شانتی کا دماغ سن ہو گیا تھا۔

شانتی منوج کی باتیں سن کر اپنا وجود ہی بھول گئی تھی۔ وہ تو بس اپنی آنکھوں سے لگاتار پانی بہائے  منوج کے لنڈ کو دیکھے جا رہی تھی، اسے یہ تک ہوش نہیں تھا کہ وہ منوج کا لنڈ دونوں ہاتھوں سے پکڑے ویسے ہی بیٹھی ہوئی ہے۔ 

منوج تو نشے میں اپنے سامنے کون ہے یہ بھول کر، اس کے ہاتھوں میں اپنے لنڈ کو صرف پکڑے رہنے سے چڑ کر شانتی کو اپنے اوپر کھینچ لیا۔ منوج ابھی صرف بارہویں کلاس میں تھا، اس کی عمر محض 20 سال تھی، لیکن ابھی سے وہ ایک دم مضبوط جسم کا مالک تھا۔ منوج کے گھر کے تمام مرد 6 فٹ لمبے تھے، اس کی وجہ تھی ان کے والد وجے جی، جن کی قد کاٹھی ساڑھے 6 فٹ کے قریب تھی۔ ان جیسا مضبوط اور طاقتور انسان پورے بھوانی گڑھ میں تو کیا، آس پاس کے 50 گاؤں میں بھی نہیں تھا۔ وجے جی کی طرح ان کے بیٹے بھی مضبوط، لمبے چوڑے قد کاٹھی کے تھے۔ منوج تو تینوں بھائیوں میں سب سے لمبا چوڑا  نکلا تھا اور اس کا بدن بھی کسی پہلوان کی طرح مضبوط تھا۔ 

منوج نے شانتی کو اپنی بانہوں میں بھر کر اس کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لے کر چوسنے لگا۔ شانتی کو تو ہوش تب آیا جب منوج کے ہاتھ اس کو اپنی گانڈ پر محسوس ہوئے۔ منوج اپنے مضبوط پنجوں میں شانتی کی گانڈ پکڑ پکڑ کرزور زور سے  مسل  رہا تھا۔ کب اس نے شانتی کے بدن سے باتھ گاؤن ہٹا دیا، یہ شانتی کو سمجھ ہی نہیں آیا۔ وہ تو بس منوج کی بانہوں میں کسمسا رہی تھی۔ منوج کبھی اس کے ہونٹ چوستا، کبھی گال چاٹتا، تو کب گردن چوم رہا تھا۔ شانتی اب  کیا کرے، اُس کو کچھ  سمجھ نہیں آ رہا تھا۔ منوج کے اُسے چومنے چاٹنے سے، اور اس کے ہاتھوں کی ہوئی آوارگیوں سے  اس کی گانڈ اور پھدی کی مالش سے وہ بہت زیادہ گرم ہو گئی تھی۔ اس کی پھدی تو اتنی گیلی ہو گئی تھی کہ اس کی پھدی کا پانی منوج کی کمر اور اس کے لنڈ دونوں پر برس رہا تھا۔ 

ایکایک اس نے شانتی کو پکڑ کر کسی ہلکی پھلکی گڑیا کی گھما دیا اور 69 کی پوزیشن میں آ گیا۔

شانتی کچھ سمجھ پاتی اس سے پہلے ہی اس کی پھدی پر اپنے ہونٹ لگا کر اور اپنی زبان اس کی پھدی میں ڈال کر منوج اس کی پھدی چوسنے لگا۔ منوج کی اس حرکت سے شانتی کو ایسا لگ رہا تھا کہ مانو کوئی اس کی جان اس کی پھدی سے کھینچ کر نکال رہا ہو۔

 وہ تو پہلی بار زندگی میں اپنی پھدی چسوانے کا سکھ لے رہی تھی۔ اس کی آنکھیں بند ہو گئی تھیں، اس کے پورے بدن پر رونگٹے کھڑے ہو گئے تھے، اس کے منہ میں پیاس کی وجہ سے زبان سوکھ گئی تھی۔ کب وہ اپنی  انتہا پر پہنچی، اُسے کچھ پتہ نہیں چلا وہ تو اتنی مدہوش ہوگئی تھی کہ اُسے ایسا لگ رہا تھا،کہ جیسے وہ اس دنیا میں ہے ہی نہیں کسی اور ہی جہاں میں پہنچی ہوئی تھی،  اور جب اس کا پورا بدن اکڑ گیا اور اس کی پھدی نے پانی بہانا شروع کیا تو اتنا پانی نکالا تھا جتنا وہ دس بار چدنے کے بعد ہی اُس کی پھدی سے نکلتا ہوگا۔ 

لیکن شانتی تو کسی ایسی دنیا میں پہنچ گئی تھی جہاں اسے اپنا بدن بہت ہلکا اور اس کی روح بھی ایک ایسے سکون پرور موجوں پر لہرا رہی تھی کہ وہ اس سے نکلناہی نہیں چاہتی تھی۔کیونکہ یہ سکون اسے آج پہلی بار ملا تھا۔ مکیش نے آج تک شانتی کی پھدی نہیں چاٹی تھی، اسے پسند نہیں تھا پھدی چوسنا، لیکن وہ ضرور اپنا لنڈ شانتی کو ہمیشہ چودنے سے پہلے چوسنے کو کہتا تھا۔ شانتی نے کبھی مکیش کا دل نہیں دکھایا، مکیش جو اسے کہتا، وہ مان جاتی، اس کے لیے مکیش اس کا پتی نہیں، بھگوان تھا۔ 

لیکن  آج ہولی کے دن انرتھ(انوکھا واقعہ )  ہو گیا تھا۔ شانتی آج اپنے پتی کے بجائے اپنے  دیور کی بانہوں میں بے لباس پڑی تھی۔ اور وہ ایک الگ دنیا میں ایک الک ہی مزے میں تھی۔

 لیکن جب منوج نے شانتی کی بڑی اور نرم گانڈ کو دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر اس کی گانڈ کے لال چھید میں زبان ڈالنے لگا اور اس کی گانڈ چاٹنے لگ گیا، شانتی اب  کیا کرے، اس کی  سمجھ سے اور اُس کی برداشت سے سب باہر ہورہاتھا ۔ پہلے پھدی چسوانے سے جو مزہ  اسے ملا تھا، اس کی لہریں اس کے بدن میں اٹھ رہی تھیں کہ اچانک اپنے اندر ایک اور بدن کو تڑپانے  والی ایک اور لہر اٹھ گئی۔ اس بار وہ اتنی مچل رہی تھی کہ کیا بولے، کیا کرے، اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا اور کب اس نے منوج کا لنڈ پکڑ کر اپنے منہ میں لے لیا اور اسے چوسنے لگی، یہ اسے پتا ہی نہیں چلا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page