Strenghtman -21- شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر

شکتی مان

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی کہانی۔ شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر۔۔ ہندو دیومالئی کہانیوں کے شوقین حضرات کے لیئے جس میں  ماروائی طاقتوں کے ٹکراؤ اور زیادہ شکتی شالی بننے کے لیئے ایک دوسرے کو نیچا دیکھانا،  جنسی کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔

ایک ایسے لڑکے کی کہانی جسے  ایک معجزاتی پتھر نے اپنا وارث مقرر کردیا ، اور وہ اُس پتھر کی رکھوالی کرنے کے لیئے زمین کے ہر پرت تک گیا ۔وہ معجزاتی پتھر کیاتھا جس کی رکھوالی ہندو دیومال کی طاقت ور ترین ہستیاں تری شکتی کراتی  تھی ، لیکن وہ پتھر خود اپنا وارث چنتا تھا، چاہے وہ کوئی بھی ہو،لیکن وہ لڑکا  جس کے چاہنے والوں میں لڑکیوں کی تعداد دن بدن بڑھتی جاتی ، اور جس کے ساتھ وہ جنسی کھیل کھیلتا وہ پھر اُس کی ہی دیوانی ہوجاتی ،لڑکیوں اور عورتوں کی تعداد اُس کو خود معلوم نہیں تھی،اور اُس کی اتنی بیویاں تھی کہ اُس کے لیئے یاد رکھنا مشکل تھا ، تو بچے کتنے ہونگے (لاتعدا)، جس کی ماروائی قوتوں کا دائرہ لامحدود تھا ، لیکن وہ کسی بھی قوت کو اپنی ذات کے لیئے استعمال نہیں کرتا تھا، وہ بُرائی کے خلاف صف آرا تھا۔

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

شکتی مان پراسرار قوتوں کاماہر -- 21

دونوں خاموش نگاہوں سے ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے۔ یہ خاموشی زینت نے ہی توڑی: 

“شیوا، میں تم سے معافی مانگنا چاہتی ہوں۔” 

شیوا نے کوئی جواب نہ دیا۔ 

زینت: “میں جانتی ہوں شیوا، بس میں جو کچھ میں نے تمہارے ساتھ کیا، وہ غلط ہے۔ میں اپنی ہوس میں سب کچھ بھول گئی تھی اور یہ سب کر بیٹھی۔ تم ہمارے پورے خاندان کو مشکل وقت میں سہارا دے رہے ہو، جہاں سگے بھی منہ موڑ لیتے ہیں، اور میں اس عمر میں یہ حرکت کر بیٹھی۔ اگر ہو سکے تو مجھے معاف کر دینا۔ میں آئندہ ایسی کوئی حرکت نہیں کروں گی۔ جو کچھ بھی میں نے کیا، وہ اس لیے ہوا کہ میں کئی سالوں سے اپنے جسم کی گرمی کی وجہ سے پریشان تھی۔ تمہارے چاچا نے کئی سالوں سے مجھے ہاتھ بھی نہیں لگایا۔ میں ہمیشہ اپنے اندر ہی جلتی رہی ہوں۔ میں نے آج تک کبھی کوئی غلط قدم نہیں اٹھایا۔ مجھے اچھی طرح پتا ہے کہ اگر میں نے کبھی کسی پرائے آدمی سے اپنے جسمانی تعلقات رکھے ہوتے تو میری چار جوان بیٹیوں پر اس کا غلط اثر پڑتا۔ میری مجبوری کا فائدہ اٹھا کر وہ میری بیٹیوں کے ساتھ بھی کھیلتا۔ لیکن تمہیں میں بچپن سے جانتی ہوں۔ تم پر میرا اپنے آپ سے زیادہ بھروسہ ہے۔ تم کبھی ہمارا غلط فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔ جب بس میں میرا جسم تم نے چھوا، میں اپنے آپ پر قابو نہ رکھ سکی۔ تمہارے چاچا نے بس مجھے چار بیٹیاں دی ہیں، اس کے علاوہ نہ انہوں نے مجھے پیار دیا، نہ کبھی میرے بارے میں سوچا۔ میری شادی کے بعد ہر لڑکی کی طرح بہت ارمان تھے۔ مجھے نہ دولت کی چاہ تھی، نہ پیسوں کی۔ مجھے تو بس پیار چاہیے تھا، وہ بھی مجھے آج تک نہیں ملا۔” 

اتنا کہہ کر زینت رونے لگی۔ 

شیوا ساری باتیں چپ چاپ سن رہا تھا۔ پہلے اسے لگ رہا تھا کہ چاچی اسے بھلا برا کہے گی، لیکن چاچی کی باتیں سن کر اسے بہت دُکھ ہوا۔ وہ بچپن سے زینت کو دیکھتا آیا تھا۔ وہ ایک پاک صاف عورت تھی۔ وہ چاہتی تو کسی کے ساتھ بھی جسمانی تعلقات رکھ سکتی تھی۔ بستی کے کتنے لوگ اس کے پیچھے پاگل تھے، لیکن اس نے کسی کو بھاؤ نہیں دیا تھا۔ 

شیوا کچھ سوچ کر زینت کے پاس گیا اور بولا: “رو مت چاچی، میں آپ کو کبھی غلط نہیں مان سکتا۔ آپ نہ ہوتیں تو میں کب کا بھوکا پیاسا مر گیا ہوتا۔ آپ خود کو قصوروار مت مانو۔” 

زینت نے شیوا کی بات سن کر اسے گلے لگا لیا اور رونے لگی۔ شیوا اسے چپ کرانے کی کوشش کرنے لگا۔ وہ چاچی کی پیٹھ سہلا رہا تھا اور چاچی اس کے سینے سے لپٹ کر رو رہی تھی۔ اس کی چھاتیاں رونے کی وجہ سے اوپر نیچے ہو رہی تھیں، جس کی وجہ سے زینت کی چھاتیاں سخت ہو کر اس کے نپل شیوا کے سینے پر اپنا احساس دلانے لگےتھے۔ شیوا کا لنڈ بھی سر اٹھانے لگا تھا۔ اس کی چبھن کا احساس زینت کو بھی ہو رہا تھا۔ جس کی وجہ سے شیوا کے ساتھ اور زیادہ چپکنے لگی ، اور اپنا جسم شیوا سے رگڑنے لگی ،وہ بھی گرم ہونے لگی تھی۔ 

اس نے اپنے دونوں ہاتھوں سے شیوا کا چہرہ پکڑ کر تھوڑا نیچے جھکایا اور اپنے ہونٹ شیوا کے ہونٹوں سے ملا دیے اور اسے چوسنے لگی۔ شیوا کو یہ کیا ہورہا ہے، وہ سمجھ نہ سکا۔ زینت کے مخملی ہونٹوں کے لمس سے اس کے اندر ایک بجلی سی دوڑ گئی تھی۔ یہ شیوا کی زندگی کا پہلا کس  تھا۔ وہ اتنی خوبصورت عورت کے نشیلے ہونٹوں کا مزہ لے رہا تھا۔ 

زینت ایک لمبی چوڑی عورت تھی، لیکن شیوا کو اسے کس کرتے ہوئے تھوڑا جھکنا پڑ رہا تھا۔ شیوا نے زینت کو اپنے دونوں ہاتھوں سے کس  توڑے بغیر ہی گود میں اٹھا لیا۔ زینت نے اپنے دونوں پاؤں ڈر کے مارے اس کی کمر سے جوڑ کر کسی بندر کی طرح چڑھ کر لپٹ گئی۔ اب شیوا کے ہاتھ زینت کی بڑی گانڈ کو پکڑے ہوئے تھے۔ شیوا نے زینت کو اپنی بانہوں میں اٹھانے کے بعد کسنگ  جو ٹوٹ گئی تھی، پھر شروع کر دی۔ اب شیوا کے ہاتھوں میں زینت کی گانڈ تھی، وہ اسے زور لگا کر اس کی نرمی کو جانچنے کی کوشش کر رہا تھا۔ زینت اس حملے سے اور گرم ہو گئی۔ اب اس کی پھدی شیوا کے لنڈ پر تھی، جو کپڑوں کے باوجود اپنی موجودگی کا احساس دلا رہا تھا۔ زینت نے اب اپنی زبان شیوا کے منہ میں گھسا دی۔ شیوا اس حملے سے پاگل ہو گیا۔ اسے زینت کی زبان چوسنے میں بہت مزہ آنے لگا۔ وہ اب اپنے دونوں ہاتھوں میں زینت کی گانڈ پکڑ کر اس کی پھدی کو اپنے لنڈ پر اوپر نیچے گھسنے لگا۔ دونوں کی کسنگ  اب بہت جنگلی ہو گئی تھی۔ دونوں کی سانسیں اکھڑنے کی وجہ سے وہ رُک گئے، لیکن ان کی پیاس اب بھڑک اٹھی تھی۔ 

زینت: “شیوا، میری اس جسم کی پیاس بجھا دو، ورنہ میں اس آگ میں ایک دن جل جاؤں گی۔” 

شیوا: “چاچی، میں آپ کو کچھ نہیں ہونے دوں گا۔ میں آپ کی بات کبھی نہیں ٹال سکتا، لیکن  مجھے آپ کو ہی سکھانا ہوگا، مجھے زیادہ کچھ پتا نہیں ہے۔” 

زینت شیوا کی باتوں سے بہت خوش ہو گئی۔ جلدی جا کر اس نے اپنے گھر کا دروازہ بند کر دیا اور شیوا کو لے کر اپنے بستر پر آ گئی۔ سب سے پہلے اس نے شیوا سے اپنے کپڑے اتارنے کو کہا۔ پہلے شیوا کو کچھ شرم آ رہی تھی، لیکن زینت کے کہنے پر اس نے زینت کو مکمل ننگا کر دیا۔ زینت کے جسم کو شیوا دیکھتا ہی رہ گیا۔ 38-32-42 کی اس کی پوری باڈی کمرے کی روشنی میں چمک رہی تھی۔ زینت نے بھی شیوا کے جسم سے اس کے کپڑے اتار دیے، سوائے اس کے انڈر ویئر کے۔ زینت اب بستر پر لیٹ گئی اور شیوا کو اپنے اوپر لے لیا۔ شیواکو  زینت جیسا کہہ رہی تھی، ویسا ہی  وہ کر رہا تھا۔ دونوں کے درمیان ایک بہت پیار بھری کسنگ کا آغاز  ہوا، جو بعد میں بالکل جنگلی ہو گئی۔ شیوا نے اس کسنگ  کے دوران زینت کی چھاتیوں کی سختی کو کم کر کے انہیں نرم بنانا شروع کیا۔ پہلے شیوا نے زینت کے ہونٹوں کا رس پیا، پھر اس کے گالوں اور گردن کو چاٹتے ہوئے، اس کی چھاتیوں کو کسی بچے کی طرح اپنے دونوں ہاتھوں میں دبا دبا کر 10 منٹ تک چوسا۔ اس نے زینت کی چھاتیوں کو دبا کر اور چوس کر مکمل سرخ کر دیا۔ 

شفی تو بس زینت کی شلوار کھولتا، اپنا لنڈ پھدی میں ڈال کر پانچ منٹ کے اندر اپنا پانی نکال کر سو جاتا تھا۔ اس نے آج تک کبھی زینت کو ننگا کر کے نہیں چودا تھا، نہ کبھی اس کی چھاتیاں دبائی تھیں، نہ چوسی تھیں۔ اس کی چار بیٹیوں نے ہی ان کی پیدائش  کے بعد انہیں چوسا تھا اور اس کے بعدآج  شیوا ان کو چوس چاٹ رہاتھا۔ 

زینت تو چھاتیاں چسوانے اور دبانے سے ہی ایک بار جھڑ گئی تھی۔ دھیرے دھیرے شیوا اب اس کے پیٹ پر بوسے دیتا دیتا اس کی ناف تک پہنچ گیا اور اس میں اپنی زبان ڈال کر اسے چوسنے لگا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page