Strenghtman -31- شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر

شکتی مان

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی کہانی۔ شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر۔۔ ہندو دیومالئی کہانیوں کے شوقین حضرات کے لیئے جس میں  ماروائی طاقتوں کے ٹکراؤ اور زیادہ شکتی شالی بننے کے لیئے ایک دوسرے کو نیچا دیکھانا،  جنسی کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔

ایک ایسے لڑکے کی کہانی جسے  ایک معجزاتی پتھر نے اپنا وارث مقرر کردیا ، اور وہ اُس پتھر کی رکھوالی کرنے کے لیئے زمین کے ہر پرت تک گیا ۔وہ معجزاتی پتھر کیاتھا جس کی رکھوالی ہندو دیومال کی طاقت ور ترین ہستیاں تری شکتی کراتی  تھی ، لیکن وہ پتھر خود اپنا وارث چنتا تھا، چاہے وہ کوئی بھی ہو،لیکن وہ لڑکا  جس کے چاہنے والوں میں لڑکیوں کی تعداد دن بدن بڑھتی جاتی ، اور جس کے ساتھ وہ جنسی کھیل کھیلتا وہ پھر اُس کی ہی دیوانی ہوجاتی ،لڑکیوں اور عورتوں کی تعداد اُس کو خود معلوم نہیں تھی،اور اُس کی اتنی بیویاں تھی کہ اُس کے لیئے یاد رکھنا مشکل تھا ، تو بچے کتنے ہونگے (لاتعدا)، جس کی ماروائی قوتوں کا دائرہ لامحدود تھا ، لیکن وہ کسی بھی قوت کو اپنی ذات کے لیئے استعمال نہیں کرتا تھا، وہ بُرائی کے خلاف صف آرا تھا۔

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

شکتی مان پراسرار قوتوں کاماہر -- 31

وہ سب حرم میں پہنچ گئے، لیکن حرم میں تو الگ ہی تماشا لگا ہواتھا۔ وہاں نرگس کی باتیں سب نے حرم میں لگے ٹی وی سیٹ سے سُن  لی تھیں۔ کوئی بھی نرگس کا ساتھ چھوڑنا نہیں چاہتا تھا۔

 ان کا کہنا تھا  :کہ  جیئیں گے تو ساتھ اوراگر  مریں گے تو بھی ساتھ ہی مریں گے۔”

 کوئی بھی حرم سے جانے کو تیار ہی نہ ہوا۔ جب ونود اور سنی کے ساتھ نرگس کے آدمی ان کے ساتھ  زبردستی کرنے لگے تو وہاں کے ہجڑوں نے ان کی کھٹیا کھڑی کر دی۔ 

ونوداور سنی کے ساتھ، نرگس کے آدمیوں کو لے کر کچھ ہجڑوں نے نرگس کے پاس  جا کر اس سے ملاقات کی،  اور حرم میں موجود سب  لڑکیوں اور ہیجڑوں کا فیصلہ سنایا۔ اور یہ بھی کہا کہ سب کی خواہش ہے کہ نرگس ان کی بات مان لے۔ نرگس نے بھی سب کی بات مان لی۔ ونود اور سنی کی حالت ان ہجڑوں نے بری کر دی تھی۔ انہوں نے انہیں مارا نہیں تھا، بس اپنا پیار دکھایا تھا، لیکن ان کا پیار ان دونوں کو  بہت بھاری پڑ گیا تھا۔ 

سنی: “ونود بھائی، آپ کی ایک بات ماننی پڑے گی۔ آپ زبان کے بہت پکے ہو، جو بات آپ بولتے ہو، اسے ضرور پورا کرتے ہو۔” 

ونود: “سنی، کیا بات کر رہا ہے، میں سمجھا نہیں؟” 

سنی: “بھائی، آپ نے کہا تھا کہ ایسی لڑکیاں دکھاؤں گا کہ لنڈ ہمیشہ کھڑا ہی رہے گا۔ سچ میں بھائی، آپ نے صحیح کہا تھا۔ ان ہجڑوں نے میرا لنڈ مسل مسل کر اتنا سوجا کر رکھ دیا ہے کہ وہ زندگی بھر کبھی بیٹھے گا نہیں۔ بھائی، پتا ہے، ان ہجڑوں نے میری گٹوں کو بھی نہیں چھوڑا، اتنا دبایا کہ کیا بتاؤں۔ میں اب تک زندہ کیسے ہوں، یہی مجھے سمجھ نہیں آ رہا۔” 

ونود اس کی باتیں سن کر درد میں بھی ہنس رہا تھا۔ 

ادھر یہ سب ہو رہا تھا اور اسٹیڈیم میں دو بندے اس سب سے بے  فکر ہوکر   آپس میں صرف  شیوا کے بارے میں ہی باتیں کر رہے تھے۔ 

“آپ کو کیا لگتا ہے، وہ کر پائے گا؟” پہلا بولا۔ 

“دیکھ لیتے ہیں ، تھوڑی دیر میں فیصلہ  تو ہمارے سامنے ہی ہوگا ۔” دوسرا بولا۔ 

“وہ میرے مقابلے میں بہت کمزور لگتا ہے۔ میرے خیال سے وہ نہیں جیت پائے گا دادا جی۔” پہلا بولا۔ 

“کوئی بھی مقابلہ جیتنے کے لیے تم کتنے مضبوط ہو یا کمزور، یہ بات معنی نہیں رکھتی شکتی بیٹا۔” وہ بولے۔ 

“جی ہاں دوستو، یہ ہیں دادا پوتے پرتھوی سنگھ اور شکتی سنگھ۔” 

“دادا جی، آپ کے خیال میں کیا معنی رکھتا ہے؟” 

شکتی: “انسان کی سوچ بہت معنی رکھتی ہے ہمیشہ۔” 

“میں سمجھا نہیں دادا جی۔” 

“بیٹا، شیوا یہاں خود کے لیے نہیں لڑ رہا، نہ اسے کچھ چاہیے۔ وہ تو بس سب کے بھلے کی سوچ رہا ہے۔ چاہے اس کام کو پورا کرتے ہوئے اس کی جان بھی جائے، وہ پیچھے نہیں ہٹ سکتا۔” 

“دادا جی، آپ کو یقین تھا کہ شیوا ہمارے پاس آ کر ہم سے آشیرباد مانگے گا، اور آپ نے مجھ سے اسے ایسا آشیرباد دینے کو کیوں کہا تھا؟” 

“ہاہاہا، شکتی، تم باتیں بہت جلدی بھول جاتے ہو۔ ایک بات ہمیشہ یاد رکھنا، ہماری سوچ ہی ہماری زندگی بنا بھی سکتی ہے اور بگاڑ بھی  سکتی ہے۔ اچھی سوچ ہمیشہ زندگی کو ایک راستہ دیتی ہے، جس سے  ہمیشہ زندگی کو بہتر کرنے کے وسائل مل جاتے ہیں۔ اب دیکھو، یہ میری سوچ تھی کہ شیوا ہمارے بارے میں جان کر ہم دونوں سے ملے گا،  اور آشیرباد بھی مانگے گا۔ میری سوچ کہ شیوا ایسا ہی کرے گا،میں  کیوں اتنا پُریقین تھا، یہ تم نے  سوچا شکتی؟” 

“نہیں دادا جی، میں نے تو بس جو آپ نے کہا وہی کیا۔” 

“شکتی، ہمارے اور شیوا کے خاندان کے درمیان  7 نسلوں سے دشمنی چلی آرہی ہے۔ اس کے بارے میں نہ شیوا کو پتا ہے کہ ہم اس کے دشمن ہیں، اور نہ اس کے خاندان میں سے کسی کو پتا ہے۔ میں اپنی پہلی نسل سے آج اپنی ساتویں نسل تک زندہ ہوں۔ بھلے ہی تم مجھے دادا کہتے ہو سماج کے سامنے، لیکن تم میرے ہی بیٹے ہو۔ میرے بعد ہر نسل میں اولاد مجھ سے ہی پیدا ہوئی ہے۔ مجھے میرے باپ نے جو معجزاتی پانی پلایا تھا، اس کے کتنے فائدے مجھے ملے،میں  بتانہیں سکتا۔ آج ان 400 سالوں سے  جیتے ہوئے اس پانی کی وجہ سے مجھے بہت سی  طاقتیں مل گئی ہے۔ میں کسی کے بھی دل  کا حال پڑھ سکتا ہوں، میں ایک ساتھ 100 آدمیوں کو مار سکتا ہوں، میں پانی میں سانس لے سکتا ہوں، سب جانوروں کی زبان جانتا ہوں، کسی بھی بانجھ عورت کو ماں بنا سکتا ہوں، میں جتنی تیزی سے دوڑ سکتا ہوں، اتنا تو کوئی ہوائی جہاز بھی نہ دوڑے۔ بس میں اڑ نہیں پایا اب تک۔ لیکن اتنا ہو کر بھی بیٹا ہم نے کبھی بھی شیوا کے خاندان پر وار نہیں کیا ۔ میں اگر چاہتا تو کب کا سب کو مٹا سکتا تھا۔ لیکن میں ہمیشہ ایک قابل دشمن سے لڑنے پر  ہی یقین رکھتا ہوں۔ میں کسی ایسے کے ساتھ نہیں لڑنا چاہتا تھا، جس کی وجہ سے میری حاصل کردہ طاقتوں کی توہین ہو۔” 

“جیسا معجزاتی پانی میں نے 400 سال پہلے پیا تھا، ویسا ہی ویجے نے بھی 40 سال پہلے پیا ہے، لیکن اس کو صرف اپنی جسمانی طاقت اور کچھ ہی طاقتیں ملی ہیں جس سے وہ اپنی بیوی کے ساتھ اچھا وقت گزارتا ہے۔ لیکن ویجے اور کامنی دونوں میرے اور جھوالا، جو تمہاری دادی ہیں،ہمارے سامنے یہ دونوں کبھی ٹک نہیں پائیں گے،بلکہ  تمہاری دادی اکیلی ان سب کو مٹا سکتی ہیں۔” 

“دادا جی، آپ کو تو پتا ہی ہوگا نا کہ وہ معجزاتی چیز کیا ہے جو مندر میں رکھی ہے؟” شکتی بولا۔ 

“ہاں بیٹا، مجھے پتا ہے کہ وہ شاکتی کیا ہے مندر میں۔” دادا جی بولے۔

(معجزاتی پتھر کا راز ابھی کھول دیا تو کہانی پڑھنے میں زیادہ مزہ نہیں آئے گا، اسے کہانی کے درمیان میں مناسب موقع پر آپ ریڈرز کو بتاؤں گی)

شکتی نے اپنے دادا سے مندر کے راز کے بارے میں ساری باتیں جان لی تھیں۔ 

شکتی:”تو دادا جی، آپ کو ایک قابل دشمن کی ضرورت ہے خود کو آزمانے کے لیے، اور آپ کو شیوا پر اتنا یقین  نہیں  ہے کہ وہ آپ کا حریف بن سکتا ہے، تو پھر آپ نے اسے جیت کا آشیرباد کیوں دیا؟” 

دادا جی:”بیٹا، میں نے اسے کہا ‘سدا وجئی بھو’۔ میں نے تو اس کے اصلی نام کا ہی استعمال کیا اس آشیر واد میں۔ میں نے اسے ہمیشہ فتح یاب رہنے کے لیے ہی کہا۔ میں نے اسے آشیرباد میں اپنی طرف سے کچھ نہیں دیا۔” 

شکتی :”اور میرے دیے ہوئے آشیرباد کا مطلب کیا ہے؟” 

داداجی:اس کا مطلب ہے کہ اس کے جتنے بھی فرائض ہیں، وہ انہیں اپنی زندگی میں پورا کر سکے۔

 شکتی : جب اس نے مجھے بڑا بھائی کہہ کر پکارا، اس وقت مجھے بہت اچھا لگا سن کر۔ اور اب میرے دل میں اس کے لیے کوئی نفرت بھی نہیں رہی۔ میں تو یہی چاہوں گا کہ وہ کبھی میرے سامنے دشمن بن کر نہ کھڑا ہو۔ اگر ایسا ہوا تو اسے مارتے وقت مجھے بہت برا لگے گا۔” 

داداجی :”شکتی، ایک بات یاد رکھنا، اپنے دشمن کے لیے اپنے دل میں احترام رکھنا اچھی بات ہے، لیکن رحم رکھنا اپنی شکست کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔” 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page