Strenghtman -34- شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر

شکتی مان

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی کہانی۔ شکتی مان پراسرار قوتوں کا ماہر۔۔ ہندو دیومالئی کہانیوں کے شوقین حضرات کے لیئے جس میں  ماروائی طاقتوں کے ٹکراؤ اور زیادہ شکتی شالی بننے کے لیئے ایک دوسرے کو نیچا دیکھانا،  جنسی کھیل اور جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔

ایک ایسے لڑکے کی کہانی جسے  ایک معجزاتی پتھر نے اپنا وارث مقرر کردیا ، اور وہ اُس پتھر کی رکھوالی کرنے کے لیئے زمین کے ہر پرت تک گیا ۔وہ معجزاتی پتھر کیاتھا جس کی رکھوالی ہندو دیومال کی طاقت ور ترین ہستیاں تری شکتی کراتی  تھی ، لیکن وہ پتھر خود اپنا وارث چنتا تھا، چاہے وہ کوئی بھی ہو،لیکن وہ لڑکا  جس کے چاہنے والوں میں لڑکیوں کی تعداد دن بدن بڑھتی جاتی ، اور جس کے ساتھ وہ جنسی کھیل کھیلتا وہ پھر اُس کی ہی دیوانی ہوجاتی ،لڑکیوں اور عورتوں کی تعداد اُس کو خود معلوم نہیں تھی،اور اُس کی اتنی بیویاں تھی کہ اُس کے لیئے یاد رکھنا مشکل تھا ، تو بچے کتنے ہونگے (لاتعدا)، جس کی ماروائی قوتوں کا دائرہ لامحدود تھا ، لیکن وہ کسی بھی قوت کو اپنی ذات کے لیئے استعمال نہیں کرتا تھا، وہ بُرائی کے خلاف صف آرا تھا۔

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

شکتی مان پراسرار قوتوں کاماہر -- 34

اس نے جھوالا کی گانڈ کے سوراخ پر اپنا ٹوپا دباتے ہوئے اب اس کی گانڈ کو دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر پھیلانا شروع کیا۔ اس کی وجہ سے اس کا ٹوپا اس کے بھورے گانڈ کے سوراخ کو پھیلاتا ہوا 4 انچ تک اندر گھس گیا۔ جھوالا کی گردن اٹھ گئی اور اس کے منہ سے ایک سسکی بھری آہ نکلی۔

 پرتھوی نے اب اس کی گانڈ کو پکڑ کر اپنی پوری طاقت سے ایک اور جھٹکا دیا۔ اب اس کا لنڈ جڑ تک اندر گھس گیا۔

 جھوالا کے منہ سے اس موسل کی مار سے ایک چیخ نکلی: اوئی ، ماااااااں، آہہہہہہہہہ دھیرے کرو نا پرتھوی آہہہہہہہہہہ 

پرتھوی کو اب جھوالا کی گرم گانڈ کے اندر مزہ آ رہا تھا۔ اس کی گانڈ کی کساوٹ اس کے لنڈ کو سکون دے رہی تھی۔ اس نے اب اس گانڈ میں طوفان مچانا شروع کر دیا۔

 “تھپ تھاپ۔۔ تھپ تھاپ ” کی آواز یں کمرے میں گونج رہی تھی۔ یہ آواز اس گانڈ کی تھی جو اب پرتھوی کے جسم سے ٹکرا رہی تھی۔

 کبھی گھوڑی بنا کر، کبھی کھڑا کر کے، کبھی کتیا بنا کر وہ اسے چود رہا تھا۔ اس کے مضبوط جسم کے سامنے بھی جھوالا  ٹک کر اس کے لنڈ کی مار اپنی گانڈ میں جھیل رہی تھی۔ جھوالا کی پھدی اپنی گانڈ میں لنڈ کی اس تگڑی مار سے پانی بہا کر کتنی بار جھڑی، اسے پتا ہی نہ چلا۔

پرتھوی بھی کب سے اس کی گانڈ کے سوراخ میں اپنا لنڈ پیٹ کر پسینے سے نہا گیا تھا۔ اس کے گلے سے ایک گرجدار آواز  نکلی اور اس نے اپنے لنڈ کو اور اندر تک دبا کر اس کی گانڈ میں پچکاریاں مارنا شروع کر دیں۔

جھوالا کو اس گرم پانی کا اپنی گانڈ میں بھرنا بہت اچھا لگ رہا تھا۔ جیسے کوئی چھوٹی کٹوری میں سما جائے، اتنا پانی اس موسل نے چھوڑا تھا۔

پرتھوی نے جھوالا کے ہونٹوں کا رس اپنے ہونٹوں سے پینا شروع کیا اور اسے اپنے اوپر لے لیا۔ ایک ہاتھ سے وہ اس کی چھاتیاں پکڑ کر مسل رہا تھا اور دوسرے ہاتھ سے اس کی گانڈ سہلا رہا تھا۔ تھوڑی ہی دیر میں دونوں پھر گرم ہو گئے۔

جھوالا اپنی دونوں ٹانگیں چوڑی کرتی ہوئی اس موسل لنڈکے اوپر بیٹھتی ہوئی اس پر  اپنی پھدی  ٹکا کر نیچے بیٹھنے لگی۔ پرتھوی نے بھی اپنی دونوں ہتھیلیوں میں اس کی گانڈ کو پکڑ کر نیچے دبانا شروع کیا۔

دونوں کی طاقت سے “فَچ” کرتا ہوا لنڈ ایک ہی بار میں اس کی پھدی میں پورا گھس گیا۔

 جھوالا کے منہ سے بس اتنا ہی نکلا:آففففففففف ۔۔ مر گئی ماں، میں اب تو

لیکن پرتھوی نے اسے اپنے سینے سے لگا لیا۔ اس کے ہونٹ چوستے ہوئے اب وہ اس کی پھدی میں اپنے لنڈ سے وار کرنے لگا۔ جھوالا بھی اپنی کمر ہلا کر ہر دھکے کا جواب اپنی پھدی سے دگنی تیزی سے مار کر دے رہی تھی۔ دونوں ایک دوسرے کو چومتے، چاٹتے ہوئے ایک دوسرے کو چود رہے تھے۔ کبھی جھوالا کو اپنے اوپر لے کر وہ اسے اپنے لنڈ پر بٹھا کرلنڈ  سواری کرواتا، تو کبھی اسے نیچے لے کر اس کی ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھ کر اس کی پھدی میں اپنے لنڈ سے اندر تک مار  کرتے ہوئے پانی نکال رہا تھا۔ جھوالا بھی اس دمدار چدائی سے خوش ہو کر اپنی پھدی سے پانی چھوڑ کر اس لنڈ کو اپنے پانی سے نہلا رہی تھی۔ پرتھوی نے اس بار اس کی پھدی میں اپنا پانی بھر کر اس کی پھدی کو ٹھنڈا کر دیا۔ 

دونوں پھر اٹھے، اپنے آپ کو پانی سے صاف کرنے کے بعد ہوٹل میں فون کر کے کھانے کا آرڈر دیا اور بیٹھ گئے۔ جلد ہی کھانا آگیا۔ وہ اب کھانا کھاتے ہوئے باتیں کر رہے تھے۔ 

کچھ دن ہم یہاں رکنے والے ہیں۔ پرتھوی بولا۔ 

ٹھیک ہے، جیسے آپ کی مرضی۔ ۔جھوالانے کہا۔۔

پرتھوی : تم نے شیوا کا حال دیکھا ہی ہوگا آج۔ مجھے نہیں لگتا کہ اس میں کچھ خاص بات ہے۔

جھوالا: لیکن پہلے آپ کو ہی وہ خاص لگا تھا نا۔ ۔ 

پرتھوی :  ہاں، جب میں نے اس کے لنڈ کو ایک بار جنت کو چودنے کے بعد 2 انچ بڑھ جانے کی وجہ سے اس کی طرف متوجہ ہوا تھا۔ مجھے لگا جیسے اس میں کچھ طاقتیں آ گئی ہوں،  پہلی بار چودنے سے۔ لیکن اس میں کوئی خاص طاقت نہیں، یہ بات آج ثابت ہو گئی۔ 

جھوالا: تو پھر اس کے لنڈ کا سائز ایک ہی دن میں 2 انچ کیسے بڑھ گیا؟۔۔ اس کی کیا وجہ ہوگی آپ کے خیال میں؟ 

پرتھوی : اسی بات کا جواب تلاش کر رہا ہوں میں، اسی لیے یہاں رہ کر شیوا پر نظر رکھنے والے ہیں ہم۔ 

جھوالا: لیکن آپ اور میں جس آدمی کے بارے میں سوچتے ہیں، وہ کیا کرتا ہے، اس کے دل میں کیا چل رہا ہے، ہمیں پتا چل جاتا ہے۔ تو یہاں رہ کر کیا ملے گا؟۔۔ ہم کہیں بھی رہ کر یہ کام آسانی سے کر سکتے ہیں نا؟ 

پرتھوی :  جھوالا،  یہ بات سچ ہے، لیکن میں کچھ دن اس کے پاس رہ کر دیکھنا چاہتا ہوں کہ اس میں کیا خاص بات ہے جو اس کے لنڈ کو ایک دن میں بڑا کر گئی، اور مجھے پتا بھی نہ چلا۔ شیوا میرے مقابلے میں کچھ  بھی نہیں، سوائے ایک چیز کے۔ اب اس کا لنڈ 12 انچ کا ہے تو میرا 11 انچ کا۔ ہم دونوں کے لنڈ کی موٹائی برابر ہے۔ 

جھوالا: آپ بھی نا، کچھ بھی سوچتے ہیں۔ گدھے کا لنڈ شیر سے بڑا ہوتا ہے، تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ گدھا شیر سے طاقتور ہے۔ شیر سے وہ کبھی نہیں جیت سکتا۔” 

جھوالا کی باتوں سے پرتھوی ہنس پڑا:جیسا تم کہو میری جان۔ 

پرتھوی کو پہلے لگا تھا کہ مندر میں تین دن بےہوش ہونے سے شیوا میں کچھ تبدیلی آ جائے گی، لیکن ایسا نہ ہوا۔ پرتھوی اور جھوالا کے پاس ایسی طاقت آ گئی تھی کہ وہ کسی بھی آدمی کے بارے میں سوچیں تو وہ کیا کر رہا ہے، کیا سوچ رہا ہے، اس کا پتا چل جاتا تھا۔ صرف نریش اور سنیتا کے بارے میں وہ کچھ نہ جان پاتے، نہ ان کے دل میں کیا چل رہا ہے، اس کا پتا چلتا تھا۔ نریش اور سنیتا نے بھی جھوالا اور پرتھوی کی طرح معجزاتی پانی پیا تھا، اسی وجہ سے ان کی طاقتیں نریش اور سنیتا پر کام نہ کرتی تھیں۔ پرتھوی کو نریش اور سنیتا کا سارا راز پتا تھا۔ اسے معلوم تھا کہ وہ دونوں اصل میں وجے اور کامنی ہیں۔ پرتھوی نے آج تک کبھی وجے کے خاندان پر وار نہیں کیا تھا، نہ کبھی آدمی بھیج کر دھمکایا تھا۔ الٹا، منوج اور نیتا کے حادثے کے بعد اس نے ہی چھوٹے وجے کو بچایا تھا۔ لیکن پرتھوی کی ایک غلطی کی وجہ سے وجے بھیکو کے پاس پل رہا تھا۔ پرتھوی کو پہلے لگا تھا کہ وجے میں کچھ طاقت آئی ہوگی، لیکن جب چھوٹا وجے تین دن بعد ہسپتال میں ہوش میں آیا، پرتھوی اسے دیکھ سکتا تھا، اس کے دل کی بات سن سکتا تھا، وہ بھی آسانی سےتو  پرتھوی کو یقین ہو گیا کہ اس بچے میں کوئی معجزاتی طاقت نہیں ہے۔ جب منوج اور نیتا کا حادثہ ہوا، تب وہ نامعلوم دشمن وجے کو مارنا چاہتے تھے۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موڈ ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

Leave a Reply

You cannot copy content of this page