Teacher Madam -13- اُستانی جی

اُستانی جی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین مکمل کہانیوں میں سے ایک زبردست کہانی ۔۔اُستانی جی ۔۔ رائٹر شاہ جی کے قلم سے سسپنس رومانس اور جنسی کھیل کے جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔  آنٹیوں کے شوقین ایک لڑکے کی کہانی ، میں   آپ   سے    ایک  بڑے    مزے  کی  بات   شئیر کرنا   چاہتا  ہوں   اور  وہ  یہ کہ    کراۓ  کے   گھر   میں  رہنے  کے  بھی   اپنے  ہی   مزے  ہیں ۔ وہ  یوں  کہ  ایک  گھر  سے  جب  آپ  دوسرے  گھر میں   شفٹ  ہوتے  ہیں  تو  نئئ  جگہ   پر  نئے   لوگ  ملتے  ہیں   نئئ  دوستیاں  بنتی  ہیں ۔ اور ۔ نئئ۔ نئئ ۔  (امید   ہے  کہ آپ لوگ میری بات  سمجھ   گئے  ہوں  گے ) اُس لڑکی کہانی   جس کا  بائی   چانس   اوائیل  عمر  سے   ہی  پالا میچور عورتوں  سے  پڑا  تھا ۔ یعنی  کہ اُس کی  سیکس  لائف  کی  شروعات  ہی  میچور   قسم  کی   عورتوں  کو چودنے  سے  ہوئی  تھی۔اور  پھر سیکس کے لیے   میچور  عورتیں  ہی  اُس کا  ٹیسٹ  بن  گئ ۔ اُس کو   کسی  لڑکی سے زیادہ میچور  آنٹی کے ساتھ زیادہ مزہ آتا تھا۔ کیونکہ میچور لیڈیز سیکس کی ماسٹر ہوتی ہیں نخرہ نہیں کرتی اور کھل کر مزہ لیتی بھی ہیں اور مزہ دیتی بھی ہیں۔ اور یہ سٹوری جو میں  آپ کو  سنانے  جا  رہا  ہوں  یہ بھی  انہی  دنوں  کی  ہے۔  جب   آتش  تو    ابھی لڑکپن      کی   سرحدیں  عبور کر رہا  تھا  لیکن  آتش  کا  لن  اس   سے  پہلے  ہی  یہ   ساری  سرحدیں    عبور کر  کے  فُل    جوان  ہو  چکا  تھا ۔ اور پیار  دو  پیار  لو  کا  کھیل  شروع  کر  چکا  تھا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Teacher Madam -13- اُستانی جی

 لیکن شیلف تھوڑی اوپر ہونے کی وجہ سے میرا ہاتھ نہ پہنچا  چانچہ اب  میں تھوڑا اور آگے بڑھا اور شلف پر ہاتھ بڑھانے  کے انداز میں اپنا اگلا حصہ ارمینہ کی پشت کے ساتھ لگا لیا ۔ ۔  آہ ۔ ۔  کیا مزے کی پشت تھی ۔۔۔ اور  ارمینہ کا ردِعمل دیکھنے لگا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  لیکن وہ  بڑی مگن ہو کر  برتن  ہنگال  ۔ ۔  رہی تھی  اب میں تھوڑا اور آگے بڑھا اور اپنا لن اس کی نرم گانڈ پر لگا کر جان بوجھ کر  ایک گلاس  (جو کہ سٹیل کا تھا ) اٹھایا اور ارمینہ کے سامنے کر کے بولا  باجی  یہ ٹھیک رہے گا ؟

 تو وہ میری طرف دیکھ کر  بولی  بےوقوف مہمانوں کو کانچ کے گلاس میں پانی دیتے ہیں  اس کی بات سُن کر میں  دوبارہ آگے بڑھا اتنی دیر میں میرا لن ارمینہ کی نرم گانڈ کا لمس پا کر  نیم کھڑا ہو چکا تھا  ۔ ۔ ۔ اور اتنی دیر میں ۔۔  میں  یہ بی جان گیا تھا کہ ۔ ۔ ۔  ارمینہ اب کچھ نہ کہے گی چنانچہ میں نے  بے دھڑک  ہو کر ارمینہ کے گانڈ کے ساتھ اپنا نیم کھڑا لن چپکا  کر ایک کانچ  کا  گلاس لیا اور لن کو  اس کی گانڈ کے ساتھ چپکائے ہوئے بولا ۔۔ ۔ ۔ باجی یہ کیسا ہے ؟ تو و  ہ بولی ٹھیک ہے پر تم ایسا کرو  کہ جگ اور دو تین گلاس اور بھی نکال لو ایسا نہ ہو کہ اور خواتین بھی پانی مانگ لیں اور میں اس کی وہ بات سمجھ گیا جو اس نے نہیں کہی تھی اور  بظاہر اس سے بولا اچھا باجی ۔ ۔ ۔ ۔اور اس کے ساتھ ہی میں نے  اپنا لن  جو اس وقت تک فُل کھڑا ہو چکا تھا ارمینہ  کی گانڈ  کی دراڑ میں پھنسا  لیا  اور شلیف سے  گلاس نکالنے لگا  ۔۔۔ اور پھر  ایک ایک کر کے سارے گلاس وہاں سے نیچے اتار کر سنک کے  پاس پڑی  ٹوکری میں رکھتا گیا ۔ ۔ جب سارے گلاس اُتر گئے تو وہ بولی ۔ ۔ ۔ ارے اتنے سارے گلاسوں کا کیا کرنا ہے ۔۔  وہاں  تو       بس ایک دو گلاس  بھی کافی ہوں گے ۔ ۔ ۔  دو تین گلاس نیچے چھوڑ کر باقی واپس رکھ دو ۔ ۔ ۔ ۔ یہ اس بات کا واضع اشارہ تھا کہ وہ  اپنی  گانڈ  میں میرے لن کوابھی مزید انجوائے کرنا چاہتی تھی ۔۔

     اتنے واضع اشارے کے بعد بھی اگر میں موقعہ سے فائدہ نہ اُٹھاتا تو میرے جیسا  چُغد اور  بے وقوف اور کوئی نہ تھا  چنانچہ اس کی بات سُن کر میں نے اپنا لن   ہاتھ میں  پکڑا۔ ۔ ۔ اور  ارمینہ جو کہ تھوڑا جھک کر برتن  ہنگال رہی تھی کی کمر پر ہاتھ رکھ کر اس کو تھوڑا  سا اور نیچے کی طرف  جھکایا  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔اور حیرت انگیز طور پر۔ ۔ ۔  جیسے ہی ارمینہ نے   میرا  ہاتھ اپنی کمر پر محسوس کیا  وہ خود ہی کچھ  اس طرح  سے نیچے کو جھکی کہ جس سے اس کی بہت خوبصورت اور موٹی گانڈ مزید باہر کو نکل  آئی  اور اس نے سنک پر اپنی دونوں کہنیاں ٹکا دیں  ۔ ۔ ۔ یہ دیکھ کر  میں نے  اس کی گانڈ کے  دونوں پٹ الگ الگ کر کے  اپنی ایک انگلی اس کی گانڈ کی دراڑ میں ڈالی اور  سیدھا  اس کی  موری  پر لے گیا اور پھر وہاں اپنی انگلی رکھ کر دوسرے ہاتھ سے لن کو پکڑا اور  اپنا ٹوپا  عین ارمینہ  کی موری پر رکھ کر پیچھے  سےایک ہلکا سا دھکا لگایا اور  ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔میرے اس عمل سے  ٹوپا سیدھا جا کر اس کی گانڈ کی موری سے  ٹچ ہوگیا  ۔اُف ۔ف۔ف۔ اس کی  گانڈ کا رنگ بہت ہی گرم اور نرم تھا جسے محسوس کرنےہی میرا لن اور بھی تن گیا ۔ ۔ ۔ اس کے ساتھ ہی میں     نے آگے بڑھ کر  ایک گلاس اٹھایا اور اس کو اوپر  شلیف پر رکھنے سے پہلے ایک نظر ارمینہ  پر ڈالی تو ۔ ۔ ۔ ۔ میں  نے دیکھا کہ اس کے ہاتھ میں ایک چائے کی پیالی تھی  ۔ ۔  سنک کا نل کھلا ہو تھا جس سے پانی نکل کر بہہ  رہا تھا ، ، ،   ارمینہ کی آنکھیں بند تھیں اور وہ سٹل حالت میں  جھکی  میرے  لن کو  اپنی خوبصورت گانڈ میں انجوائے کر رہی تھی ۔۔  ۔ ۔ یہ دیکھ کر میرا جوش کچھ اور بڑھ گیا اور میں نے وہ گلاس نیچے سنک پر رکھا اور  ارمینہ کو کمر سے پکڑ لیا اور ایک ذور دار گھسا مارا ۔ ۔ ۔۔ لن کا اگلا سرا جو پہلے ہی ارمینہ کی گانڈ کے رنگ کر ٹچ کر رہا تھا اب تھوڑا کھسک کر اس کے رنگ میں داخل ہو گیا اور  ۔ ۔ ۔  جیسے ہی ٹوپا اس کی موری میں داخل ہوا  ۔ ۔ ۔ پہلی بار میں نے ارمینہ کے منہ سے ایک ہلکی مگر لذت آمیز سسکی کی آواز سُنی ۔۔۔ وئی  ۔ ۔وئی  ۔  ۔  اس کے ساتھ ہی اس نے اپنی گانڈ کو تھوڑا گھوٹ لیا ۔ ۔ ۔  ۔ جس سے مجھے  کنفرم ہو  گیا کہ لن کا تھوڑا سا  اگلا حصہ اس کی گانڈ میں داخل ہو گیا ہے ۔۔۔۔۔۔  اور پھر اس نے مستی میں آ کر دو تین دفع اپنی گانڈ کو اوپن کلوز کیا ۔۔ ۔ ۔ آہ کیا بتاؤں دوستو. . . !! ۔۔۔ کہ مجھے اس کام میں کتنی لزت ملی ۔۔۔۔ اور میرا لن لوہے کی طرح سخت ہو گیا اور بُری طرح سے اکڑ گیا  ۔ ۔ ۔ پھر میں نے اس کو کمر سے پکڑا اور تھوڑا پیچھے ہو کر پہلے سے زرا زیادہ گھسہ مارا  ۔  ۔۔ اور اس دفعہ کپڑوں سمیت  تقریباً آدھا ٹوپا اس کی  گرم گانڈ میں اُتر گیا ۔۔ ۔ اور ارمینہ نے اس دفعہ پھر پہلے سے کچھ بلند آواز ۔ ۔ ۔ اور ۔ ۔  فُل   لزت میں ڈوبی ہوئی سسکی لی ۔ ۔ اُف ۔ف۔ف۔ مم ۔ ۔ آہ ہ ہ ہ ۔  مورے ۔ ۔ ۔۔ ۔اور اپنا ہاتھ بڑھا کر مجھے پیچھے سے اپنی طرف پُش کرنے لگی ۔ ۔ ۔ اس کے بعد ابھی میں تیسرا گھسا مارنے  ہی والا تھا کہ اچانک ماسی کی آواز سنائی دی وہ کہہ رہی تھی ارمینہ بچہ ۔  ۔ ۔ پانی جلدی سے بھیجو ۔ ۔   ماسی کی آواز سُن کر  ہمارا لزت بھرا سارا طلسم  ٹوٹ گیا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔اور آواز سنتے ہی ارمینہ بجلی کی سی پھرتی سے میرے آگے سے ہٹی اور سنک سے  فوراً ایک گلاس اٹھا کراس میں پانی بھرا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور مجھے دیتے ہوئے بولی جلدی جاؤ ۔۔ ورنہ امی آگئیں نا تو  ہمیں اس حالت میں دیکھ کر ہم دونوں کے ہی  ڈکرے (ٹکڑے )  کر دے گی ۔۔

پھر اس کی نظر میری شلوار میں تنے ہوۓ لن پر پڑی جس کی وجہ سے شلوار آگے کو کافی آگے کو اُٹھی ہوئی تھی اور ایک  تنبو سا بنا نظر آ رہا تھا  کو دیکھ کر  فکر مندی سے بولی اس کو کیا کرو گے؟؟  تو میں نے اس سے کہا کہ باجی آپ  اس کی پرواہ  نہ کریں اس  کا  بھی  بندوبست  ہے میرے پاس ۔ ۔  ۔۔ اور پھر بنا کوئی بات کیے میں نے لن پکڑ کر اپنی  شلوار کے نیفے میں اڑوس لیا اور پھر شرارتاً اپنی قمیض کو آگے سے اُٹھا کر اسے  اپنا موٹا سا ٹوپا دکھایا جو شلوار کے نیفے سے باہر نکلا   ہوا  صاف نظر آ رہا تھا اور منہ کھولے کھڑا تھا   ارمینہ نے تھوڑا  آگے بڑھ کے میرے ٹوپے کا یہ حال دیکھا اور  بولی ۔۔۔ بے چارہ ۔۔۔   پھر میں نے اس نے پوچھا یہ بندبست ٹھیک ہے نا  ارمینہ باجی ؟ ۔ ۔ تو وہ میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔ مجھے نہیں معلوم ۔۔۔ اور پھر مصنوعی غصے سے مجھے دھکا دیکر کر  بولی  ۔۔۔ اب  دفعہ بھی ہو جاؤ  ۔۔۔۔  اور میں وہاں سے چلا گیا ۔۔۔   اور آنٹی کو پانی کا  گلاس دیکر بھاگا بھاگا    گھر پہنچا   کیونکہ میرا لن  مجھے کسی طور بھی چین نہیں لینے دے رہا تھا  کہ آنکھوں کےسامنے ابھی تک ارمینہ کی نرم گانڈ کا ہیولا  آ رہا تھا  اس لیئے لن کا علاج کرنے کے لیئے میں سیدھا   واش روم میں  گیا  اور ارمینہ کی مست اور نرم  گانڈ کے نام پر  ایک زور دار مُٹھ ماری کہ اس کے بغیرچارہ نہ تھا ۔  

  مُٹھ مار کے جب میں  کچھ ٹھنڈا ہوا  اور ارمینہ کی گانڈ کی خماری کچھ کم ہوئی  تو   مجھے یاد آیا کہ ۔ ۔  ۔  میں نے تو  میڈم  کے گھر جانا تھا ۔ ۔ ۔ ۔ یہ سوچ آتے ہی میں  وہاں سے بھاگا  بھاگا میڈم کے گھر پہنچا ۔ ۔ اور دروازہ کھٹکھٹایا ۔  ۔ ۔ تو میڈم نے اندر سے ہی  آواز  دی  کون  ہے؟؟  آ جاؤ  دروازہ کھلا ہے ان کی آواز سُن کر میں گھر کے اندر داخل ہو گیا    دیکھا  تو   وہ  سامنے برآمدے میں کھڑی  دروازے  ہی کی طرف دیکھ رہی تھیں ۔ مجھ پر نظر پڑتے ہی وہ بولی  ۔ ۔ تم۔۔ !! ۔تم نے تو  کافی دیر پہلے آنا  تھا یہ اتنی لیٹ کیوں  آئے  ہو ؟؟ تو میں نے جواباً ارمینہ کے بھائی کا سارا واقعہ سُنا دیا  لیکن درمیان میں      ارمینہ والی بات سرے سے ہی گول کر گیا سُن کر  بولی خیر یہ کام بھی تم نے اچھا کیا ہے۔ ۔ ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اُستانی جی ۔۔ کی اگلی  یا  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page