Teacher Madam -20- اُستانی جی

اُستانی جی

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ بلکل فری ہے اس  پر موجود ایڈز کو ڈسپلے کرکے ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ کی انٹرٹینمنٹ جاری رہے 

کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ کی بہترین مکمل کہانیوں میں سے ایک زبردست کہانی ۔۔اُستانی جی ۔۔ رائٹر شاہ جی کے قلم سے سسپنس رومانس اور جنسی کھیل کے جنسی جذبات کی بھرپور عکاسی کرتی تحریر۔  آنٹیوں کے شوقین ایک لڑکے کی کہانی ، میں   آپ   سے    ایک  بڑے    مزے  کی  بات   شئیر کرنا   چاہتا  ہوں   اور  وہ  یہ کہ    کراۓ  کے   گھر   میں  رہنے  کے  بھی   اپنے  ہی   مزے  ہیں ۔ وہ  یوں  کہ  ایک  گھر  سے  جب  آپ  دوسرے  گھر میں   شفٹ  ہوتے  ہیں  تو  نئئ  جگہ   پر  نئے   لوگ  ملتے  ہیں   نئئ  دوستیاں  بنتی  ہیں ۔ اور ۔ نئئ۔ نئئ ۔  (امید   ہے  کہ آپ لوگ میری بات  سمجھ   گئے  ہوں  گے ) اُس لڑکی کہانی   جس کا  بائی   چانس   اوائیل  عمر  سے   ہی  پالا میچور عورتوں  سے  پڑا  تھا ۔ یعنی  کہ اُس کی  سیکس  لائف  کی  شروعات  ہی  میچور   قسم  کی   عورتوں  کو چودنے  سے  ہوئی  تھی۔اور  پھر سیکس کے لیے   میچور  عورتیں  ہی  اُس کا  ٹیسٹ  بن  گئ ۔ اُس کو   کسی  لڑکی سے زیادہ میچور  آنٹی کے ساتھ زیادہ مزہ آتا تھا۔ کیونکہ میچور لیڈیز سیکس کی ماسٹر ہوتی ہیں نخرہ نہیں کرتی اور کھل کر مزہ لیتی بھی ہیں اور مزہ دیتی بھی ہیں۔ اور یہ سٹوری جو میں  آپ کو  سنانے  جا  رہا  ہوں  یہ بھی  انہی  دنوں  کی  ہے۔  جب   آتش  تو    ابھی لڑکپن      کی   سرحدیں  عبور کر رہا  تھا  لیکن  آتش  کا  لن  اس   سے  پہلے  ہی  یہ   ساری  سرحدیں    عبور کر  کے  فُل    جوان  ہو  چکا  تھا ۔ اور پیار  دو  پیار  لو  کا  کھیل  شروع  کر  چکا  تھا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نوٹ : ـــــــــ  اس طرح کی کہانیاں  آپ بیتیاں  اور  داستانین  صرف تفریح کیلئے ہی رائیٹر لکھتے ہیں۔۔۔ اور آپ کو تھوڑا بہت انٹرٹینمنٹ مہیا کرتے ہیں۔۔۔ یہ  ساری  رومانوی سکسی داستانیں ہندو لکھاریوں کی   ہیں۔۔۔ تو کہانی کو کہانی تک ہی رکھو۔ حقیقت نہ سمجھو۔ اس داستان میں بھی لکھاری نے فرضی نام، سین، جگہ وغیرہ کو قلم کی مدد سےحقیقت کے قریب تر لکھنے کی کوشش کی ہیں۔ اور کہانیوں کی دنیا ویب سائٹ آپ  کو ایکشن ، سسپنس اور رومانس  کی کہانیاں مہیا کر کے کچھ وقت کی   تفریح  فراہم کر رہی ہے جس سے آپ اپنے دیگر کاموں  کی ٹینشن سے کچھ دیر کے لیئے ریلیز ہوجائیں اور زندگی کو انجوائے کرے۔تو ایک بار پھر سے  دھرایا جارہا ہے کہ  یہ  کہانی بھی  صرف کہانی سمجھ کر پڑھیں تفریح کے لیئے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ۔ شکریہ دوستوں اور اپنی رائے کا کمنٹس میں اظہار کر کے اپنی پسند اور تجاویز سے آگاہ کریں ۔

تو چلو آگے بڑھتے ہیں کہانی کی طرف

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Teacher Madam -20- اُستانی جی

وہ   چپ چاپ میرے پیچھے بیٹھ گئی اور میرے کندھے پر ہاتھ رکھ کر بولی چلو ۔۔! اور میں نے موٹر سائیکل چلا  دی  ماسی نے پہلے سے ہی دروازہ کھولا ہوا تھا ۔۔۔  میں موٹر سائیکل بھی چلا رہا  تھا اور اس بات پر بھی بڑا حیران  ہو رہا  تھا کہ میں نے اس کے ممے دبائے اور  اس نے ابھی تک مجھے  کچھ بھی نہیں کہا  اور نہ اس نے ابھی تک  میری کوئی  شکایت وغیرہ لگائی تھی  ۔۔۔  اس کی خاموشی  مجھے بُری طرح   چُبھ   رہی تھی ۔۔ اور میں  اندیشہ  ہائے دور دراز میں کھویا   بائیک چلا  رہا تھا ۔۔۔  جب ہم لیاقت باغ کے قریب  پہنچے  تو میں نے  پہلی دفعہ  مرینہ کی آواز سُنی وہ کہہ رہی تھی کہ ذرا   بائیک کو لیاقت باغ کے اندر لے چلو !۔۔۔ اس کی آواز سُن کر میں تھوڑا کنفیوز ہوا  اور بولا ۔۔۔ لیکن ماسی جی تو کہ رہی تھیں کہ ہم نے لال کڑتی جانا ہے ؟ تو میری بات سُن کر وہ بولی ۔۔ ہاں ہم نے جانا  تو لال کُڑتی  ہی  ہے ۔۔۔ لیکن   فی الحال   تم  بائیک کو     لیاقت باغ  لے  جاؤ ۔۔شام  کا  وقت تھا ۔۔ ہلکا  ہلکا  اندھیرا  چھا  رہا تھا جب ہم لیاقت باغ کے اندرنسبتاً  ایک ویران سےگوشے میں واکنگ   ٹریک کے ساتھ لگے  بینچ  پر جا کر بیٹھ گئے  ۔۔ اندر  سے  تو  مجھے  کچھ کچھ    اندازہ  تھا ۔۔۔ کہ چکر کیا ہوسکتا ہے ۔۔۔ لیکن پھر بھی بینچ  پر بیٹھتے  ہی میں  نے اس سے کہا ب ہم یہاں کیوں آئے ہیں باجی   ؟؟ ؟ میری بات سُن کر  تو وہ جیسے پھٹ پڑی اور بڑے ہی  زہر آلود لہجے میں بولی ۔۔اچھا تو  اب یہ بھی مجھے  بتانا  پڑے گاکہ ہم لوگ یہاں کیوں آئے ہیں ؟  تو میں نے۔۔  جو سب سمجھ چکا  تھا  ایکٹنگ کرتے ہوئے بولا ۔۔ سوری ۔۔۔ میں سمجھا نہیں ؟ تو  وہ  ایک  دم   غصے  میں آ گئی اور کہنے لگی ۔۔۔  ۔۔۔ ابھی  بتاتی ہوں بہن چود !! ۔۔۔ اس کے منہ سے اتنی بڑی مردانہ گالی سن کر میرا  تو  پتِہ پانی  ہو گیا ۔۔لیکن  میں  نے ۔   بڑا  ہی مسکین  سا  منہ بنا  کر کہا ۔۔۔ میں نے کیا کیا ہے باجی ؟؟؟؟ ۔۔۔ تو وہ ایک دم غصے سے بولی ۔۔۔ بہن چود کے بچے ۔۔۔  ۔۔۔ صبع تم نے میرے ساتھ کیا حرکت کی تھی ؟؟ ۔۔۔۔ اس کی بات سن کر  اور اس کا غصہ دیکھ کر میں نے معافی مانگنے میں ہی  عافیت جانی اور بولا ۔۔۔ وہ باجی مجھ  سے غلطی ہو گئی تھی پلیز معاف کر دیں   اور ساتھ ہی اپنے دونوں  ہاتھ جو ڑ دیئے ۔۔  مجھے یوں معافی مانگتے دیکھ کر شاید اس کو کچھ ترس آ گیا اور وہ بولی ٹھیک ہے میں تم کو معاف کر سکتی ہوں ۔۔۔۔ لیکن ایک شرط پر ۔۔ تو میں نے جھٹ سے کہہ دیا باجی مجھے آپ کی ہر شرط منظور ہے ۔۔  میری بات سن کر وہ قدرے تیزی سے بولی پہلے سُن تو لے سالے ۔۔۔ پھر کہنے لگی ۔۔۔ یہ جو حرکت صبعتم نے مجھ سے    کی تھی  ۔۔۔ سچ بتا ۔۔ تم نے  مجھے ارمینہ سمجھا تھا  نا ؟   اب میں پھنس گیا تھا ۔۔۔۔ سچ بتاتا ۔۔  تو مرتا ۔۔۔ جھوٹ  بولتا  تو  مرتا ۔۔۔  پھر میں نے سوچا کہ  جب مرنا  ہے   تو۔۔۔کیوں نہ   میں جھوٹ بولوں   کہ اس طرح کم  از کم   ارمینہ کی   تو   جان  بچ  سکتی تھی ۔۔ چنانچہ میں نے مرینہ کی طرف دیکھا  اور ۔۔۔ اور بولا۔۔۔  نہیں باجی ۔۔۔ وہ میں ۔۔۔ اس سے پہلے کہ میں  فقرہ  مکمل کرتا  اس نے   مجھے تھپڑ مارنے کے لیئے اپنا  ہاتھ اُٹھا یا  اور  بولی ۔۔۔۔ حرامزادے۔۔۔  !!! سچ  سچ  بتا  ۔۔۔۔  ورنہ ابھی ایک دوں  گی  نا ۔۔۔تو  تم کو   نانی  یاد آ جائے گی۔  میرے دل میں چونکہ پہلے  سے  ہی  چو رتھا اس  لیئے  میں اس کی ڈانٹ سُن کر ڈر گیا  اور آئیں بائیں شائیں کرنے لگا ۔لیکن جب اس نے دوبارہ کڑک لہجے میں کہا تومیں اور بھی  ڈر گیا اور اس سے بولا ۔۔۔ وہ ۔۔باجی ۔۔ وہ باجی ۔۔  اور پھر ایک  اور ڈانٹ سن کر میں نے اس کو الف سے یے تک  ساری سٹوری   سنا  دی لیکن  یہاں بھی ارمینہ کو چودنے     اور کچن میں ہونے والا   واقعہ گول کر گیا ۔۔۔ جب  میں اس کو سٹوری  سنا  رہا  تھا    تو  اچانک وہ  درمیان میں بولی ۔۔۔ یہ بتاؤ  ۔۔ اس کے  ساتھ تم نے ابھی تک     ” وہ  والا ”  والا کام کیا  ہے  یا نہیں ؟  ؟  تو  میں نے کہا کہ نہیں باجی   ابھی تو ہماری کہانی  شروع   ہی ہوئی ہے  ۔

میری سٹوری  سُن کر وہ کسی گہری سوچ میں پڑ گئی  اور پھر کافی دیر تک سوچنے کے بعد  بولی  چلو  اب تم  مجھے    لال کڑتی لے چلو ۔۔۔۔ چانچہ جیسے ہی میں اُٹھا ۔۔۔  اس نے ایک دم مجھے بازو سے پکڑکے نیچے بٹھا دیا اور پھر اسی خونخوار لہجے میں بولی ۔۔۔ دیکھو  ۔۔۔!!! ارمینہ کے ساتھ تم جو کچھ بھی کر رہے ہو میرا  اس کے ساتھ کوئی  لینا  دینا نہیں ہے ۔۔۔  تم نے میرے ساتھ ایسی حرکت کی تھی اس لیئے  میں نے تم  سے  یہ وضاحت مانگی ہے ۔۔۔ پھر وہ  اچانک مکا  لہرا کر ۔۔۔ بولی ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔  خبردار ۔۔ یہ جو تیرے اور میرے بیچ   بات ہوئی ہے اس کی بِھنک بھی  ارمینہ کو نہیں پڑنی  چاہیئے ۔۔۔ اور پھر مزید  آنکھیں نکال کر بولی  ۔۔۔۔ میری بات سمجھ گئے ہو نا ۔۔۔ تو میں نے کہا جی میں آپکی بات اچھی طرح سے سمجھ گیا ہوں ۔۔۔۔ تو   اس دفعہ وہ تھوڑا نرم لہجے میں کہنے لگی کہ  دیکھو میں   تمھارے اور اس  کے معاملے میں بلکل نہیں پڑنا چاہتی ۔اور نہ ہی مجھے اس سے کچھ غرض ہے ۔۔ اور پھر  مجھے  اُٹھنے  کا  اشارہ کرتے ہوئے بولی ۔۔۔ یہ بات  ابھی  اور  اسی وقت ختم سمجھو ۔۔۔ آج کے بعدہم  اس بارے میں کوئی  گفتگو نہیں کریں گے ۔  اس کے بعد ہم  لالکڑتی  چلے  گئے ۔۔۔۔  یہ لالکڑتی  سے  واپسی کی بات ہے کہ مین سڑک  پر اچانک ایک گدھا  گاڑی  والا  میرے سامنے آ گیا   اور میں نے بڑی مشکل سے موٹر سائیکل کو ادھر  ادھر کے ایک تنگ سے راستے سے بائیک گزاری ۔۔۔  اس وقت تو مرینہ کچھ نہیں بولی لیکن جیسے ہی  بائیک تھوڑا   آگے بڑھی تو ۔۔  اچانک وہ پیچھے سے کہنے لگی ۔۔ بات سُنو !!۔۔۔ تم   وہاں بریک لگا  کر رُک بھی سکتے تھے پھر    یہ   اتنا رسک لینے کی کیا ضرورت تھی ؟ تو میں نے کہا کہ ۔۔۔ وہ باجی اچانک بریک لگانے سے آپ ناراض بھی ہو سکتی تھی اس لئے میں نے یہ رسک لیا تھا ۔۔۔ میری بات سُن کر وہ  بولی ۔۔۔ اس میں ناراض ہونے کی بھلا کون سی بات تھی ؟ میں پیچھے بیٹھی یہ سب کچھ خود بھی تو دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔ پھر وہ میری بات کی تہہ تک پہنچ کر بولی ۔۔۔ بیٹا ہمیں سب پتہ چلتا ہے کہ کب بریک ضرورتاً  لگائی گئی ہے اور کب غیر ضروری طور پر۔۔۔  اس لئے تم  اس بات کی فکر نہ کیا کرو۔۔۔ اور ضرورت  کے مطابق کام کیا کرو ۔۔ خواہ مخواہ رسک لینے کی کوئی ضرورت  نہ ہے ۔۔

  ہمیں   گھر پہنچے  پہنچتے   رات کے ۔دس گیارہ بج چکے تھے ۔۔چنانچہ  جیسے ہی ہم گھر میں داخل ہوئے  تو   سامنے ہی ماسی  اور ارمینہ کھڑی تھیں ۔۔۔ خیر خیریت کے بعد ماسی  نے سب سے پہلے  مرینہ سے میرے بارے میں سوال کیا  تو  مرینہ کہنے لگی ۔۔۔  بہت اچھا  لڑکا ہے اور بڑی  ہی میچور  بائیک  چلاتا  ہے ۔۔ یہ کہہ کر  وہ جلدی سے واش روم میں گُھس گئی اور ماسی کچن میں جاتے ہوئے  ارمینہ سے بولی ۔۔۔  ارمینہ بھائی کو باہر چھوڑ کر دروازہ لاک کر لو ۔۔۔ جبکہ ارمینہ وہیں کھڑی رہی پھر میرے ساتھ ساتھ چلتے ہوئے ہولے سے بولی ۔۔۔ بات سنو ۔۔!! مرینہ کے سامنے  نہ تو  تم نے مجھ  سے زیادہ   بات کرنی ہے اور نہ ہی  کوئی ایسی ویسی حرکت ۔۔۔ اتنے میں دروازہ  آ گیا  تو وہ  مجھے باہر نکال کر ایک دفعہ پھر مجھ سے مخاطب ہو کر بولی  ۔۔۔ میری بات سمجھ گئے ہو نا ؟؟  تو میں نے اس سے کہا جی میں اچھی طرح سے سمجھ گیا ہوں ۔۔۔  میری بات سُن کر وہ  مطمئن ہو گئی اور اس نے ہاتھ ملانے کی غرض سے   اپنا  ہاتھ آگے بڑھا یا اور  بولی۔۔۔  اوکے اب تم جاؤ ۔۔۔ وہ  دروازے کے اندر اور میں باہر کھڑا تھا   اور میرے  پیچھے    پردہ  لگا  ہوا  تھا  سو کسی کے دیکھنے کا ہر گز کوئی چانس  نہ تھا  چنانچہ  جیسے ہی اس نے اپنا  ہاتھ میرے ہاتھ کی طرف بڑھایا    میں نے اس کو اپنی طرف کھینچ کر اپنے سینے سے لگا  لیا  اور جلدی سے اس کے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ دیئے  اور ایک زبردست ۔۔۔ اور گیلی سی کس دینے لگا  ۔۔اس نے  ایک جھٹکےسے  خود کو مجھ  سے  الگ کیا  اور اپنے ہونٹ  کہ جن  پر میرا تھوڑا سا تھوک لگا  رہ گیا تھا صاف کر کے بولی  ۔۔ بد تمیز ۔۔۔ اور دھڑام سے  دروازہ  بند کے  اندر چلی گئی۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اُستانی جی ۔۔ کی اگلی  یا  

پچھلی اقساط کے لیئے نیچے کلک کریں

Leave a Reply

You cannot copy content of this page